دین اسلام میں مہمان نوازی کو بہت اہمیت دی گئی ہے اچھا یہاں تک کہ اس نیک عمل کو ایمان کہ بنیادی تقاضوں میں شامل کیا گیا ہے حدیث پاک میں ہے ہمارے اقا و مولا مکی مدنی مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا

حدیث :

جو اللہ پاک پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ مہمان کی عزت کرے ( بخآری کتاب الادب الخ ص 1500 حدیث نمبر 6018 )

اس حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے مہمان نوازی کو ایمان کے ساتھ جوڑ کر ذکر فرمایا گویا یہ بتا دیا کہ مہمان کی عزت کرنا مہمان کے اچھے انداز میں خاطرداری کرنا ایمان کا بنیادی تقاضا ہے جو بندہ اللہ پاک پر ایمان رکھتا ہے قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اس کے اخلاق میں یہ بنیادی بات شامل ہونا ضروری ہے کہ وہ مہمان کی عزت کیا کریے

اسی طرح ایک حدیث پاک میں مہمان نوازی کو ادمی کے کردار کے ساتھ جوڑ کر بیان کیا گیا رسول ذیشان مکی مدنی سلطان صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

اس بندے میں کوئی بھلائی نہیں ہے جو مہمان نوازی نہیں کرتا ( مکارم الاخلاق للخراءطی باب ما جاء فی اکرام الضیف جلد 2 ص 155 حدیث 329 )

اس حدیث پاک کی شرح میں یہ بتایا گیا ہے کہ آدمی کی اچھائی اور برائی اس کے شر اور اس کی بھلائی کا معیار مہمان نوازی ہے جو مہمان نواز ہے مہمان کی عزت کرتا ہے مہمان کو راحت و آرام پہنچاتا ہے مہمان گھر ائے تو خوشی سے کھل اٹھتا ہے وہ ادمی بہت اچھا ہے اس کے کردار میں اس کے اخلاق میں اس کے سیرت و ذات میں بھلائی ہے اور مہمان کے تمام حقوق کو ادا کر لیا جو بندہ مہمان کی عزت نہیں کرتا مہمان گھر ا جائے تو اس کا چہرہ مرجھا جاتا ہے دل ہی دل میں پریشان ہو جاتا ہے مہمان کی اچھی میزبانی نہیں کرتا ایسے ادمی کے اخلاقوں کردار اور اس کی ذات میں کوئی بھلائی نہیں ہے ۔

مہمان نوازی پر ایک واقعہ :

ایک مرتبہ پیارے اقا مکی مدنی مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کہیں تشریف لے جا رہے تھے راستے میں ایک امیر شخص کے قریب سے گزر ہوا اس شخص کے پاس کافی سارے اونٹ اور بکریاں تھیں اس کے باوجود اس شخص نے رسول اکرم نور مجسم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی مہمان نوازی نہ کی پھر اپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ایک ایک صحابیہ کے گھر کے قریب سے گزرے یہ صحابیہ رضی اللہ عنہا زیادہ امیر نہیں تھی ان کے پاس چند اور چھوٹی چھوٹی بکریاں ہی تھیں انہوں نے جب رسول خدا احمد مجتبیٰ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو دیکھا تو خوش ہو گئی اپنی قسمت پر ناز کرنے لگی کہ واہ کیا شان ہے معراج کے دولہا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم آج اس غریب کے گھر تشریف لائے ہیں چنانچہ ان صحابیہ نے جلدی سے ایک بکری کو ذبح کروایا اور اپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی خوش دلی سے مہمان نوازی کرنے کی سعادت پائی جب یہ معاملہ ہوا تو اپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا دیکھو ایک طرف وہ شخص ہے اس کے پاس اونٹوں اور بکریوں کے ریوڑ ہیں مگر اس نے ہماری میں مہمان نوازی نہ کی دوسری طرف یہ خاتون ہے اس کے پاس چند چھوٹی چھوٹی بکریاں ہی ہیں مگر اس کا دل بڑا ہے اس نے ہماری اچھی مہمان نوازی کی ہے پھر اپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا یہ اچھے اخلاق ہیں جو اللہ پاک کے قبضے میں ہیں اللہ پاک جسے چاہتا ہے اچھے اخلاق سے نواز دیتا ہے اس واقعے سے معلوم ہوا کہ مہمان نوازی ایک بہت اچھا اخلاق ہے ۔

حدیث :ایک اور حدیث میں اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تمہارے پاس کوئی مہمان ائے تو اس کی تکریم کرو ( مکارم الاخلاق للخراءطی باب ما جاء فی اکرام الضیف الخ جلد 2 ص 156 حدیث 330)

اس حدیث پاک میں ہمیں حکم دیا گیا کہ مہمان کی تقریم کرو اس کی عزت کرو اس لیے ہمیں بھی چاہیے کہ جب گھر مہمان ائے تو جلد از جلد اس کی میزبانی کریں مہمان کو پانی پیش کریں چائے بنوائیں کھانا بنوائیں جیسا موقع ہو جیسا مہمان ہو جیسا موسم چل رہا ہو اس کے مطابق جلد از جلد میزبانی میں لگ جائیں اس سے مہمان کے تمام حقوق ادا ہو جائیں گے

اللہ پاک ہمیں مہمان کی مہمان نوازی اس کے حقوق کے ساتھ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین