افسوس آج اس
دور میں مہمان نوازی کی کوئی قدر ہی نہیں گھر میں جب مہمان کی آمد اور اس کی قیام
کو زخمت سمجھتے ہیں جبکہ مہمان اللہ پاک کی رحمت ہوتی ہے آئیے مہمانوں کے حقوق کے
بارے میں حدیث سنتے ہیں :
سرکار مدینہ
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کا فرمان عالیشان ہے جب کوئی مہمان کسی کے یہاں آتا ہے
تو اپنا رزق لے کر آتا ہے جب اس کے یہاں جاتاہے تو صاحب خانہ کے گناہ بخشوا جاتا
ہے ۔(مسند الفردوس جلد 2صفحہ432 حدیث 3896)
اس سے پتہ چلا
مہمان کی آمد پر خوب خرچ کرنا چاہیے کیونکہ مہمان اپنا رزق اپنے ساتھ لاتا ہے اور
مہمان کی آمد پر خوشی ہونی چاہیے کہ مہمان اتنا برکت والا ہے کہ اس کا لوٹنا بھی
برکت والا ہے کہ اس کے بدلے گناہ معاف ہونگے۔
پیارے اسلامی
بھائیو!دین اسلام نے مہمان نوازی کو بہت اہمیت دی گئ ہے یہاں تک کہ اس نیک عمل کو
ایمان کے بنیادی تقاضوں میں شامل کیا گیا ہے ۔ حدیثِ پاک میں ہے "ہمارے آقا
مولا مکی مدنی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم
نے فرمایا
ترجمہ؛یعنی جو
اللہ پاک اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کے مہمان کی عزت کرے۔ (بخاری
کتاب الادب ،باب من کان یومن باللہ التح صفحہ 1500احدیث 6018)
سبحن اللہ! دیکھیے
کسی پیاری بات ہے رسول ذیشان ،مکی مدنی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے مہمان نوازی کو ایمان
کے ساتھ جوڑ کر ذکر فرمایا ۔گویا یہ بتایا کہ مہمان کی عزت کرنا مہمان کی اچھے
انداز میں خاطر داری کرنا ایمان کا بنیادی تقاضا ہے ،جو مسلمان ہے ،جو بندہ ایمان
رکھتا ہے قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اس کے اخلاق میں یہ بنیادی بات ہونا ضروری
ہے مہمان کی عزت کرنا ضروری ہے۔
گھر
میں خیر برکت دوڑ کر آتی ہے ۔حضرت
انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ تاجدار مدینہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا جس گھر میں
مہمان ہو اس گھر میں خیر برکت اس طرح دوڑ کر آتی ہے جیسے اونٹ کی کوہان سے چھڑی (تیزی
سے گزرتی ہے) بلکہ اس بھی تیز آپ نے اونٹ دیکھا ہوگا اونٹ کی کوہان پہاڑ کی شکل کی
ہوتی ہے اس کے اوپر کوئی چیز ٹھہرتی نہیں ہے اس پراگر چھڑی رکھ دی جائے تو تیزی سے
لڑھک کر نیچے آجاتی ہے