پیارے پیارے بھائیو آج ہم مہمان کے حقوق کے بارے میں سنے گے اللہ تعالٰی مجھ اچھی طرح بیان کرنے کی توفیق عطا فرمائے  کوئی بھی اچھی خصلت یا روایت ایسی نہیں ہے جس کے بارے میں اسلام نے ہمیں تعلیم نہ دی ہو دنیا کی تمام تہذیبوں اور ثقافتوں میں جو اچھی عادات ہیں اوررسم رواج ہیں اسلام میں ان کے بارے میں تعلمیات موجود ہیں ۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھاہیو جہاں اسلام  نے دیگر چیزوں  کے حقوق کا خیال رکھا وہی مہمان کے حقوق  کو تفصیل سے بیان فرمایا  :اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: وَیُؤْثِرُوْنَ عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ وَ لَوْ كَانَ بِهِمْ ترجمہ کنزالعرفان:اور وہ اپنی جانوں پر ترجیح دیتے ہیں اگرچہ انہیں خود حاجت ہو۔(پ28، س حشر،آیت نمبر 9)

اس آیت مبارکہ میں ایک عظیم شان مہمان نوازی کی طرف اشارہ ہے حضرت طلحہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کےاہل وعیال کو خود  کھانے  کی خواہش تھی  مگر  وہی کھانا  مہمان کو پیش کردیا    تو قرآن نے اس فعل کی تعریف بیان کی۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھاہیو ہمیں بھی چاہئے کے ہم  اپنی ذات پر مہمانوں کو ترجیح دے میٹھے میٹھے اسلامی بھائیوں (مہمان  کے آداب و حقوق )

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: ترجمہ :جب تمہارے پاس کوئی مہمان آئے اس کی تکریم کرو ۔ (مکارم الا خلاق للخراہطی باب ماجاءفی اکرام الفیف الخ  جلد ہی 2 صفحہ 156 حدیث 330)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیوں یہاں ہمیں حکم دیا جاتا ہے کہ  مہمان کی تکریم کرو اس کی عزت کرو یہ اس کا حق ہے میٹھے میٹھے اسلامی بھاہیو مہمان گناہ بخشواجاتا ہے حدیث پاک میں ہےسرکار مدینہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا : جب کوئی مہمان کسی کے یہاں آتا ہے تورزق لےکرآتا ہے کہ اور جب اسکے یہاں سے جاتاہے توصاحب خانہ کے گناہ بخشے جانے کا سبب ہوتا ہے۔ (مسند الفردوس جلد 2صفحہ 432حدیث 3896)

مہمان نوازی ایمان کا تقاضا ہے:میٹھے میٹھے اسلامی بھائیوں دین اسلام میں مہمان  نوازی کی اہمیت دی گئ ہے یہاں تک کہ اس نیک عمل کو ایمان کے بنیادی تقاضوں میں شامل کیا ہے حدیث مبارکہ میں ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : ترجمہ : جو لوگ اللہ پاک پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ مہمان کی عزت کرے ۔ (بخاری کتاب الادب باب من کان یومن بااللہ الخ صفحہ 1500 حدیث 6018)

سبحن اللہ دیکھے کیسی پیاری بات ہے اور کیسا حق بیان کیا ہے مہمان کا اس حدیث پاک میں کہ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے مہمان نوازی کو ایمان کے ساتھ جوڑکرذکر فرمایاگویایہ بتایاکہ مہمان کی عزت کرنااچھے انداز میں خاطر داری کرنا ایمان کا تقاضا ہیں ۔

مہمان جب گھر آئے اسکی عزت کرنا۔

مہمان کے ساتھ گفتگو کرنا

مہمان کو کسی قسم کی تکالیف نہ دینا

مہمان جب جانے لگے اس کو گھر کے دروازے تک ساتھ جانا اور الوداع کہنا

یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لی کرنا یہ تمام کام جو ہے اس میں مہمان کا حق ہے کہ ایسا کیا جائے ۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کےوہ ہماری اور ہماری والدین کی مغفرت فرمائے اور ہم کو مہمان نواز بنائے۔ آمین ثم آمین