عتیق الرحمن (درجۂ سادسہ جامعۃُ المدینہ فیضان غریب نواز
لاہور ، پاکستان)
میری اس
تحریر کا موضوع مہمان کے حقوق ہے ہمارے معاشرے میں آج کل اگر کسی کے گھر مہمان
آجائے تو لوگوں کے منہ لٹک جاتے ہیں اور خوش نہیں ہوتے تو مہمان کی فضیلت سب سے
پہلے ذکر کی جائے گی اس کے بعد میں اس تحریر میں مہمان کے حقوق بیان کرو گا ۔
یہ آج کل جو
ہمارے معاشرے میں ایک خرابی چل رہی ہے کہ مہمان کے آنے پر ہم غمی کا اور نا خوشی
کا اظہار کرتے ہیں یہ ہمیں نہیں کرنا چاہیے پیارے اسلامی بھائیوں مہمان کی فضیلت
اگر آپ کو معلوم ہو جائے تو آپ لوگ ہی پھر کہے گے کہ مہمان ہمارے گھر روز آئے آئے
ہم قرآن مجید سے مہمان کی فضیلت پڑتےہیں
اللہ نے قرآن پاک میں فرمایا :
هَلْ اَتٰىكَ حَدِیْثُ ضَیْفِ اِبْرٰهِیْمَ الْمُكْرَمِیْنَ•اِذْ دَخَلُوْا
عَلَیْهِ فَقَالُوْا سَلٰمًاؕ-قَالَ سَلٰمٌۚ-قَوْمٌ مُّنْكَرُوْنَ•فَرَاغَ اِلٰۤى اَهْلِهٖ
فَجَآءَ بِعِجْلٍ سَمِیْنٍ•فَقَرَّبَهٗۤ اِلَیْهِمْ قَالَ اَلَا تَاْكُلُوْنَ: (سورت الزاریات آیت نمبر 27 _24)ترجمہ کنزالایمان:
اے محبوب کیا تمہارے پاس ابراہیم کے
معزز مہمانوں کی خبر آئی۔جب وہ اس کے پاس آکر بولے سلام کہا سلام ناشناسا لوگ ہیں
۔پھر اپنے گھر گیا تو ایک فربہ بچھڑا لے آیا۔ پھر اُسے ان کے پاس رکھا کہا کیا تم
کھاتے نہیں ۔
پیارے پیارے
اسلامی بھائیوں زدا اس آیت میں غور تو کرے کہ حضرت ابراھیم اجنبی لوگوں کے لیے
تازہ موٹا بچھڑا ان کے لیے پیش کیا دیکھے کہ وہ اجنبی ہے حضرت ابراھیم ان لوگوں کو
نہیں جانتے لیکن پھر بھی ان کو اچھا کھانا پیش کیا تو آئے تھوڑی سی فضیلت مہمان کے
بارے میں حضرت ابراھیم علیہ السلام سے سماعت کی جائے ۔
حضرت ابراھیم
علیہ السلام مہمانوں کے بغیر کچھ بھی تناول نہیں فرماتے تھے آپ مہمانوں کو تلاش
کرتے تھے ایک دو مل ہی جاتے تھے پھر اس کے
بعد کھانا کھاتے تھے اور ان کے خلوص و برکت سے آج تک ان کے علاقے میں مہمان نوازی
کی رسم باقی ہے۔(مقصود الصالحین شرح ریاض الصالحین باب اکرم الضیف صفحہ نمبر41)
پیارے پیارے
اسلامی بھائیوں دیکھے کہ حضرت ابراھیم علیہ السلام مہمانوں کے بغیر کھانا نہیں
کھاتے تو ہمیں ان مبارک و عظیم و ہستی کی سیرت پر عمل کرنا چاہیے اور مہمان کی عزت
کرنی چاہیے ۔(اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں حضرت ابراھیم علیہ السلام کے نقش قدم
پر چلنے والا بنائے آمین)
حدیثِ مبارکہ
میں بھی مہمان نوازی کی بہت فضیلت آئی ہے: دو جہاں کے آقا خاتم النبیین صلی اللہ
علیہ وسلم نے فرمایا : جو اللہ
اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہوں تو اس کو چاہیے کہ وہ اپنے مہمان کی عزت کرے
(موطا امام محمد صفحہ 360 باب حق الضیافۃ)
پیارے پیارے اسلامی بھائیوں دیکھے کہ حضور صلی
اللہ علیہ وسلم نے مہمان کی عزت کرنے کا حکم دیا ہے تم اب ہمیں چاہیے کہ ہم قرآن مجید اور حضرت
ابراھیم کی حکآیت اور نبی صلی اللہ علیہ
وسلم کی حدیث پر عمل کرے اور مہمان کی عزت کرے اور پیارے بھائیوں ہمیں چاہیے کہ جب
مہمان آئے تو ہمیں ان سے خوش اخلاقی سے ملنا چاہیے اور ان کی اچھی خاطر توازوں کی
جائے اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں مہمانوں کی عزت کرنے والا بنائے ( آمین)
مہمان
کے حقوق :
1: مہمان کے لیے
جائز نہیں کہ وہ میزبان کے پاس اتنا ٹھہرا رہے یہاں تک کہ وہ تنگی اور پریشانی میں
مبتلا ہو جائے
2: مہمان کے
سامنے جو کچھ پیش کیا جائے اس اچھے طریقے
سے کھا لے
3: مہمان کو
چاہیے کہ کھانے میں عیب بھی نہ نکالے
4: مہمان کو
چاہیے کہ وہ میزبان سے کسی بھی قسم کا گلہ و شکوہ نہ کرے
5: مہمان کو چاہیے کہ میزبان کی اجازت کے بغیر
وہاں سے نہ اٹھے
اللہ رب العزت
سے دعا ہے کہ ہمیں مہمانوں کی عزت کرنے والا اور اسلام پر چلنے والا بنائے۔