نبی رحمت صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے بہت سے مقامات پر امت کی رہنمائی فرمائی اور مختلف انداز میں تربیت فرماتے رہے اور اپنے ملفوظات سے صحابہ کرام اور امت کو نوازے رہے اسی ضمن میں پانچ احادیث مبارکہ در زیل ہیں ۔

(1) دو صدقے : حضرت سلمان بن عامر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ تاجدار رسالت شاہنشاہ نبوت پیکر عظمت و شرافت محسن انسانیت صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا عام مسکین پر صدقہ کرنا ایک صدقہ ہے اور وہیں صدقہ اپنے قربت دار پر دو صدقے ہیں ایک صدقہ اور دوسرا صلہ رحمی۔ (سنن ترمذی حدیث(658)جلد (1)ص(474)

(2) ایمان کی دو شاخیں :فرمان اخری نبی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا حیا اور کم گوئی ایمان کی دو شاخیں ہیں اور فحش گوئی اور زیادہ بولنا نفاق کی دو شاخیں ہیں ۔ (ترمذی ج(3)ح(2034)

(3) بیشاب سے نہ بچنے اور چغلی کے سبب عذاب قبر :رسول اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم ایسی دو قبروں کے پاس سے گزرے جن میں عذاب ہو رہا تھا تو ارشاد فرمایا ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے اور کسی ایسی بات کے سبب انہیں عذاب نہیں دیا جا رہا جس سے بچنا بہت دشوار ہو ہاں یہ کبیرہ ہیں ان میں سے ایک پیشاب سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغلی کیا کرتا تھا۔ مسلم کتاب الطہارت حدیث (292)

(4) دو چیزیں زمانہ کفر کی علامت :رسول اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگوں میں دو چیزیں زمانہ کفر کی علامت ہیں (1) نسب میں طعن کرنا (2)میت پر نوحہ کرنا ۔ (مسلم کتاب الجنائز حدیث (934)

(5) جنت کا وعدہ : رسول اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص میرے لیے اس چیز کا ضامن ہو جائے جو اس کے جبڑوں کے درمیان ہے (یعنی زبان کا) اور اس کا جو اس کے دونوں پاؤں کے درمیان ہے (یعنی شرمگاہ کا) میں اس کے لیے جنت کا ضامن ہوں۔ (بہار شریعت جلد (3)ص519)

ہمیں چاہیے کہ ہم بھی اپنے ماتحت کی اچھی طرح تربیت کریں اور پیار سے سمجھائیں اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے ۔ (صلو علیہ حبیب صلی اللہ علی محمد)

اللہ تعالی نے قرآنِ کریم میں ارشاد فرمایا :وَ مَنْ أَحْيَاهَا فَكَانَمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا جس نے کسی کو زندگی بخشی اس نے گویا انسانوں کو زندہ کیا :-امام جعفر صادق اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ زندہ کرنے سے مراد ظاہری حیات و زندگی نہیں ہے بلکہ یہاں زندہ کرنے سے مراد تربیت انسان ہے ایک مردہ انسان کو زندہ کرنے کا مقصد اسے گمراہی سے ہدایت کی طرف لے آنا اور اس کی تربیت کرنا اسی وجہ سے اللہ تعالی نے انبیاء کی بعثت کا مقصد انسانوں کی تربیت اور ھدآیت قرار دیا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں ارشاد فرمایا :-

كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولًا مِنْكُمْ يَتْلُوا عَلَيْكُمْ ايْتِنَا وَيُزَكِّيْكُمْ وَيُعَلِّمُكُمُ الْكِتٰبَ وَالْحِكْمَةَ وَ يُعَلِّمُكُمْ مَّا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ :ترجمہ کنز العرفان : جیسا کہ ہم نے تمہارے درمیان تم میں سے ایک رسول بھیجا جو تم پر ہماری آیتیں تلاوت فرماتا ہے اور تمہیں پاک کرتا اور تمہیں کتاب اور پختہ علم سکھاتا ہے اور تمہیں وہ تعلیم فرماتا ہے جو تمہیں معلوم نہیں تھا :-

(1) انسان دو نفع مند چیزیں ناپسند کرتا ہے : وَعَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ : اثْنَتَانِ يَكْرَهُهُمَا ابْنُ آدَمَ : يَكْرَهُ الْمَوْتَ وَالْمَوْتُ خَيْرٌ لِلْمُؤْمِنِ مِنَ الْفِتْنَةِ، وَيَكْرَهُ قِلَّةَ الْمَالِ وَقِلَّةُ الْمَالِ أَقَلُّ لِلْحِسَابِ : حضرت محمود ابن لبید سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو چیزیں ہیں جنہیں انسان ناپسند کرتا ہے ، وہ موت کو نا پسند کرتا ہے حالانکہ موت مؤمن کے لیے فتنے سے بہتر ہے اور مال کی کمی کو نا پسند کرتا ہے حالانکہ مال کی کمی حساب کو کم کر دے گی ۔ مرآۃ المناجیح شرح مشكوة المصابیح ج(7) حدیث (5251)

(2) حرص سے اجتناب : وَعَنْ انس قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم : "يَهْرَمُ ابْنُ آدَمَ وَيَشِبُّ مِنْهُ اثْنَانِ : الْحِرْصُ عَلَى الْمَالِ، وَالْحِرْصُ عَلَى الْعُمُرِ۔


نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو کا انداز اس قدر دلکش تھا کہ مخاطب اس کو سنتے ہی اپنے د ل میں بسا لیا کرتا ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو نہ اس قدر طویل ہوتی کہ سننے والا اُکتا جائے ،اور نہ اس قدر مختصر ہوتی کہ سننے والے کو سمجھ ہی نہ آئے۔نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نہایت  اعتدال اور توازن کے ساتھ کلام فرماتے تھے۔

اُم المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اِس انداز سے گفتگو فرماتے کہ اگر کوئی شخص (الفاظ) گننا چاہتا تو (بآسانی) گن سکتا تھا۔''(أخرجہ البخاري في ، 3 / 1307، الرقم: 3374، )

آئیے چند احادیث مبارکہ سننے کی سعادت حاصل کرتے ہیں جن میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے دو چیزوں کے بارے میں تربیت فرمائی۔

1) دو لازم کردہ چیزیں :حضرتِ سَیِّدُناجابررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ ایک اعرابی حضور نبی کریم رؤف رحیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور عرض کی : ’’یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! لازم کرنے والی دو چیزیں کیا ہیں؟ ‘‘ حضور نبی رحمت شفیع امت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : ” جو اس حال میں مرا کہ اس نےاللہ عَزَّ وَجَلَّ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا تو وہ جنت میں داخل ہوگا اور جو اس حال میں مَرا کہ للہ عَزَّوَجَلَّ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا تھا تو وہ جہنم میں داخل ہوگا ۔ “ ( کتاب:فیضان ریاض الصالحین جلد:4 , حدیث نمبر:414 )

2)کتاب اور سنت : روایت ہے حضرت مالک ابن انس رضی اللہ عنہ سے مرسل فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ میں نے تم میں دو چیزیں وہ چھوڑی ہیں جب تک انہیں مضبوط تھامے رہو گے گمراہ نہ ہوگےاللہ کی کتاب اور اس کے پیغمبرکی سنت ۔ ( یہ روایت موطا میں ہے) ( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:186 )

3) دو چیزوں میں لوگوں کا گھاٹے میں ہونا: روایت ہے حضرت ابن عباس رضی الله عنھما سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے دو۲ نعمتیں ہیں جن میں بہت لوگ گھاٹے میں ہیں تندرستی اور فراغت (بخاری) ( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:7 , حدیث نمبر:5155 )

4) دو چیزوں کا حریص : روایت ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہ انسان بوڑھا ہوجاتا ہے اور اس کی دو چیزیں جوان رہتی ہیں مال کی حرص اور عمر کی حرص (مسلم،بخاری) حدیث کی شرح: یہاں امرء سے مراد عام دنیا دار انسان مراد ہے جو بڑھاپے میں بھی حریص رہتا ہے،بعض اللہ کے بندے جوانی میں بھی حریص نہیں ہوتے وہ اس حکم سے علیحدہ ہیں مگر ایسے خوش نصیب بندے ہیں بہت تھوڑے عمومًا وہ ہی حال ہے جو یہاں ارشاد ہوا۔یعنی عمومًا بوڑھے آدمی مال جمع کرنے،مال بڑھانے میں بڑے مشغول رہتے ہیں،ہمیشہ زندگی کی دعائیں کراتے ہیں،اگر کوئی انہیں کوسے تو لڑتے ہیں یہ ہے محبت مال و عمر۔حریص کا دل یا قناعت سے بھرتا ہے یا قبر کی مٹی سے۔ ( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:7 , حدیث نمبر:5270 )

5) دو لعنتی چیزیں : روایت ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو۲ لعنتی کاموں سے بچو ۔ صحابہ رضی اللہ عنھم نے عرض کیا یارسول اللہ لعنتی کام کون سے ہیں، فرمایا وہ جو لوگوں کی راہ یا سایہ کی جگہ پر پاخانہ کرے ۔(مسلم)( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:339 )

6)دو چیزوں کی ضمانت :سید نا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جو شخص مجھے اس چیز کی ضمانت دے ایک وہ جو اس کے دو جبڑوں کے درمیان ہے (یعنی زبان ) اور دوسری وہ جو دو ٹانگوں کے درمیان ہے ( یعنی شرمگاہ ) میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں ۔“( صحیح بخاری : 6474 )

اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ ہمیں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل پیرا ہوکر زندگی گزارنے کی توفیق عطاء فرمائے آمین۔بجاہ خاتم النبین

پیارے اسلامی بھائیو الله تعالٰی نے انسانوں کو رشدو ہدایت کی راہ دکھانے کے لئے انبیاء کرام علیھم السلام کو مبعوث فرمایا ہے۔ تاکہ وہ انسانوں کی راہنمائی کریں، اور انسان ان باتوں پر عمل کر کے فلاح حاصل کریں ۔ انہیں انبیاء کرام علیھم السلام میں سے اللہ پاک کے آخری نبی محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہیں۔ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ہر ہر موضوع پر مسلمانوں کی تربیت فرمائی ہے۔ آئیے ایسی احادیث مبارکہ پڑھتے ہیں جن میں حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دو چیزوں کے متعلق تربیت فرمائی ہے۔

(1) اللہ پاک کے سب سے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : الله پاک نے جس کو جبڑوں کے درمیان اور ٹانگوں کے درمیان والی چیزوں( یعنی منہ اور شرمگاہ)کی کی برائی سے بچا لیا وہ جنت میں داخل ہو گا۔ (ترمذی ج 4، ص 184 حدیث نمبر 2417)

(2).. حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا دو لعنتوں سے بچو، صحابہ کرام علیھم الرضوان نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ دو لعنتیں کونسی ہیں، فرمایا (1) راستے میں پیشاب کرنا (2) یا کسی سایہ دار میں پیشاب کرنا ۔ (مسلم ، ج 2 ص 271)

(3)..نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے ان قبر والوں کو عذاب دیا جا رہا تھا، فرمایا ان کو عذاب کسی بڑھے گناہ کی وجہ سے نہیں ہو رہا بلکہ ان میں سے ایک چغلی کھاتا تھا اور دوسرا پیشاب کے چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا۔ (بخاری ج 1,ص, 375)

دو چیزوں میں حسد: (4)..حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور انور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: حسد نہیں مگر دو شخصوں پر, ایک وہ جسے اللہ عزوجل نے قرآن کا علم دیا وہ رات دن اسے پڑھتا ہے اور دوسرا وہ شخص جسے اللہ عزوجل نے مال دیا وہ رات دن اس سے خیرات کرتا ہے۔ (مسلم، کتاب صلاة المسافر بن وقصر ھا .…..الخ صفحہ 316 حدیث 1894)

(5) ۔۔ روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دوخصلتیں منافق میں جمع نہیں ہوتیں اچھے اخلاق اور نہ دینی فقہ ۔ ( مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح، ج 1 کتاب العلم ، حدیث نمبر 219)

شرحِ حدیث : ظاہر یہ ہے کہ منافق سے مراد منافق اعتقادی ہے نہ کہ عملی،یعنی دل کا کافر زبان کا مؤمن اور خوش خلقی سے مراد اخلاق محمدی اور دینی فقہ سے دین کی سچی سمجھ ہے۔مطلب یہ ہے کہ نفاق کے ساتھ نہ دینی اخلاق جمع ہوں نہ دینی علم،منافق اسلامی اخلاق سے بھی محروم اور دین سے بھی،کیونکہ یہ نور ہیں۔ ظلمت کے ساتھ کیسے جمع ہوجائیں رب تعالٰی فرماتا ہے:"لَّا یَمَسُّہٗۤ اِلَّاالْمُطَہَّرُوۡنَ "دل کے گندے قران کو چھوبھی نہیں سکتے ان کا یہ حال ہے۔ شعر

کتابیں پڑھیں، دینداری نہ آئی

بخار آگیا پربخاری نہ آئی

امام شافعی فرماتے ہیں "فَاِنَّ الْعِلْمَ نُوْرٌ مِّنْ اِلٰہٍ وَاِنَّ النُّوْرَ لَا یُعْطٰی لِعَاصٍ" علم واخلاق بقدرتقویٰ ملتے ہیں۔گندے گھر میں بادشاہ نہیں آتا اور گندے دل میں حضور کے اخلا ق اورحضور کا علم نہیں سماتے۔ ( مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح، ج 1، کتاب العلم، حدیث نمبر 219)

اللہ پاک کی بلند بارگاہ میں دعا ہے کے ہمیں حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے، نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جس کام کو کرنے کا حکم ارشاد فرمائیں وہ کرنے کی اور جس کام سے بچنے کا فرمائیں ان سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم

نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم جب بات فرماتے تو اسے تین بار فرماتے جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کے مروی ہے کہ٫ اَنَّه كَانَ اِذَا تَكَلّمَ بِكَلِمَةٍ اَعَادَهَا ثلاثًا،یعنی جب نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کوئی بات فرماتے تو اسے تین بار فرماتے تاکہ وہ بات سمجھ لی جائے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنی پیاری امت کی ہر معاملے میں تربیت فرمائی چاہے وہ نماز ہو یا روزہ زکوۃ ہو یا حج یا کوئی اور چیز تو آج ہم وہ احادیث سنے گے جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لفظ اثنان یا اثنتان کے ساتھ تربیت فرمائی

(1) موت مومن کے لیے فتنے سے بہتر: روایت ہے حضرت محمود ابن لبید سے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو چیزیں ہیں جنہیں انسان ناپسند کرتا ہے۔ وہ موت کو ناپسند کرتا ہے حالانکہ موت مومن کے لیے فتنے سے بہتر ہے اور مال کی کمی کو ناپسند کرتا ہے حالانکہ مال کی کمی حساب کو کم کر دے گی۔(مرآةالمناجيح شرح مشکاة المصابيح جلد7حدیث نمبر5251)

(2) انسان کی دو چیزیں:حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا انسان بوڑھا ہو جاتا ہے اور اس کی دو چیزیں جوان رہتی ہیں (1) اَلحِرصُ عَلى المَالِ اور یعنی مال کی حرص (2) والحِرصُ عَلى العُمُرِ (مرآةالمناجيح شرح مشكاة المصابيح جلد7حديث نمبر5270)

(3) رشک کرنا: روایت ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لَا حَسَدَ اِلّا فِي اِثنَينِ يعنى حسد نہیں مگر دو میں (1) رَجَل اَتَاهُ اللهُ مَالًا یعنی ایک وہ شخص جسے اللہ نے مال دیا اور اسے راہ حق میں خرچ کرنے کی توفیق دی(2) رَجُل اَتَاهُ اللّهُ الحِكمَةَ يعنى دوسرا وہ شخص جسے اللہ نے دین کا علم عطا فرمایا اور وہ اس کے مطابق فیصلہ کرتا ہے اور اس کی تعلیم دیتا ہے۔ (نزھۃ القاری شرح صحیح بخاری ج1كتاب العلم ص 353)

(4) بوڑھے آدمی کا دل:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا بوڑھے آدمی کا دل دو خصلتوں میں جوان ہوتا ہے۔(1) طُولُ الحَيَاةِ ،یعنی لمبی زندگی (2)وَكَسرَةُ المَالِ اور مال کی کثرت۔ (شرح صحیح مسلم ج7کتاب البر والصلةوالادب ص120)

(5) ایک دوسرے کو راضی کیے بغیر: روایت ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی ہے کہ اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو شخص ایک دوسرے کو راضی کیے بغیر الگ نہ ہوں گے۔

شرح حدیث:اثنان سے مراد تاجر خریددار ہیں یعنی ایجاب و قبول کے بعد بھی تاجر و خریدار ایک دوسرے کو چیز و قیمت سے مطمئن کر کے وہاں سے ہٹیں دھوکہ دے کر بھاگنے کی کوشش نہ کریں۔(مرآةالمناجيح شرح مشكاة المصابيح جلد4حديث نمبر2805)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو ہمیں بھی چاہیے کہ اچھے انداز سے تربیت کی جائے تربیت میں اچھا اور نرمی والا انداز ہونا چاہیے اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں اچھے انداز سے تربیت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور جو احادیث ہم نے سنی ان میں جن چیزوں سے بچنے کا کہا گیا ان سے بچنے کی اور جن چیزوں کے کرنے کا کہا گیا ہے ان کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین

يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَ أَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَئِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا يَعْصُونَ اللَّهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُوْنَ (6) ترجمہ کنز الایمان اے ایمان والو اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کے ایندھن آدمی اور پتھر ہیں اس پر سخت کرے فرشتے مقرر ہیں جو اللہ کا حکم نہیں ٹالتے اور جو انھیں حکم ہو وہی کرتے ہیں۔

يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَ أَهْلِيكُمْ نارا: اے ایمان والو! اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ } یعنی اے ایمان والو ! اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ کی فرمانبرداری اختیار کرکے، عبادتیں بجالا کر، گناہوں سے بازرہ کر ، اپنے گھر والوں کو نیکی کی ہدایت اور بدی سے ممانعت کر کے اور انہیں علم و ادب سکھا کر اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہے ۔

اس آیت سے معلوم ہوا کہ جہاں مسلمان پر اپنی اصلاح کرنا ضروری ہے وہیں اہل خانہ کی اسلامی تعلیم و تربیت کرنا بھی اس پر لازم ہے، لہذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ اپنے بیوی بچوں اور گھر میں جو افراد اس کے ماتحت ہیں ان سب کو اسلامی احکامات کی تعلیم دے یا دلوائے یونہی اسلامی تعلیمات کے سائے میں ان کی تربیت کرے تاکہ یہ بھی جہنم کی آگ سے محفوظ رہیں۔ تربیت کرنے اور ان سے احکام شرعیہ پر عمل کروانے سے متعلق 5 احادیث ملاحظہ ہوں۔

(1) انسان کی دو ناپسندیدہ چیزیں: روایت ہے حضرت محمود ابن لبید سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو چیزیں ہیں جنہیں انسان نا پسند کرتا ہے ، وہ موت کو نا پسند کرتا ہے حالانکہ موت مؤمن کے لیے فتنے سے بہتر ہے اور مال کی کمی کو نا پسند کرتا ہے حالانکہ مال کی کمی حساب کو کم کر دے گی ۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکات المصابیح ج7 الحدیث 5251)

(2) دو چیزیں تم سے الگ: روایت ہے حضرت ابن عباس سے فرمایا جو چاہو کھاؤ اور جو چاہو پہنو جب کہ دو چیزیں تم سے الگ رہیں فضول خرچی ہے اور تکبر ۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکات المصابیح جلد 6 الحدیث 4380)

(3)کونسی دو چیزیں جوان رہتی ہیں: روایت ہے انہیں سے فرماتے ہیں فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہ انسان بوڑھا ہو جاتا ہے اور اس کی دو چیزیں جوان رہتی ہیں مال کی حرص اور عمر کی حرص: (مرآۃ المناجیح شرح مشکات المصابیح جلد 7الحدیث5270)

(4) روایت ہے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو چیزیں لازم کرنے والی ہیں ۔ کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ لازم کرنے والی کیا ہیں فرمایا جو اللہ کا شریک مانتا ہوا مر گیا ہے وہ آگ میں جائے گا اور جو اس طرح مرا کہ کسی کو اللہ کا شریک نہیں مانتا تو وہ جنت میں جائے ۔(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد 1 الحدیث 38)

(5)جنت کی ضمانت: مدنی آقا نے ارشاد فرمایا: جو مجھے دونوں جبڑوں اور دونوں ٹانگوں کے درمیان والی چیز کی حفاظت کی ضمانت دے، میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں ۔ (بخاری، کتاب الرقاق، باب حفظ اللسان، رقم :6474 ج 4 ص 240)

وضاحت : امام حافظ شهاب الدین علی الرحم فتح الباری شرح صحیح بخاری میں اس حدیث کے تحت لکھتے ہیں:

دو جبڑوں کے درمیان والی چیز سے مراد زبان اور ٹانگوں کے درمیان والی شے سے مراد شرم گاہ ہے۔ اور حفاظت کی ضمانت دینے کا مطلب یہ ہے کہ انسان انہیں رب تعالیٰ کی نافرمانی والے کاموں سے بچانے کا پختہ عہد کرے مثلاً زبان سے وہی کلام کرے جو ضروری ہو اور بے کار باتوں سے بچے ، اسی طرح شرم گاہ کو حلال جگہ استعمال کرے اور اسے حرام میں مبتلاء ہونے سے بچائے۔ (فتح الباری،کتاب الرقاق ج 12ص263)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو : جس طرح حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے صحابہ کرام علیہم الرضوان کی تربیت فرمائی اسی طرح ہمیں بھی اپنے ماتحتوں کی پیار محبت اور نرمی کے ساتھ تربیت کرنی چاہیے ان کی عقائد کی اصلاح کے ساتھ ساتھ اعمال کی درستگی کی طرف بھی توجہ ہو اور ان کی اخلاقیات بھی بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

اللہ تعالی ہم سب کو اپنے ماتحتوں کی ایسی تعلیم و تربیت کرنے کی توفیق عطاء فرمائے جو ان کے لیے دنیا و آخرت دونوں میں کامیابی کا ذریعہ بنے آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے بہت سی احادیث میں صحابہ کرام کے ذریعے ہماری تربیت فرمائی ہے. نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کا انداز تربیت بہت ہی احسن اور مشفقانہ تھا. نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے جس طرح صحابہ کرام کے ذریعے ہماری تربیت فرمائی اس کی مثال نہیں ملتی. آئیے!اج ہم ان احادیث کو پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں جن میں نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے دو چیزوں سے تربیت فرمائی ہے۔

(1) دو کا کھانا تین کو: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دو لوگوں کا کھانا تین کو کفآیت کرتا ہے. (صحیح البخاری، کتاب الاطعمہ، باب طعام الواحد یکفی الاثنین، جلد 2، حدیث 5392)

(2) دو لوگوں میں حسد جائز ہے: حضرت عبداللہ بن اوپو مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا حسد نہیں مگر دو میں ایک وہ شخص جسے اللہ عزوجل نے مال دیا اور اسے راہ حق میں خرچ کرنے کی توفیق عطا فرمائی اور دوسرا وہ شخص جسے اللہ نے دین کا علم عطا فرمایا اور وہ اس کے مطابق فیصلہ کرتا ہے اور اس کی تعلیم دیتا ہے. (صحیح البخاری،کتاب باب انفاق المال فی حق،حدیث 1409)

(3) دو لعنتی کاموں سے بچو: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا دو لعنتی کاموں سے بچو صحابہ کرام نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لعنتی کام کون سے ہیں تو ارشاد فرمایا جو لوگوں کی راہ یا سایہ کی جگہ پر پاخانہ کرے. (مراۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح،جلد 1، حدیث 339)

(4) دو چیزیں زمانے کفر کی علامت:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگوں میں دو چیزیں زمانہ کفر کی علامت ہیں:(1) نسب میں طعن کرنا(2)میت پر نوحہ کرنا.(مسلم،کتاب الجنائز،حدیث 934)

(5) دو چیزیں جوان رہتی ہیں:حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا انسان بوڑھا ہو جاتا ہے اور اس کی دو چیزیں جوان رہتی ہیں:(1)مال کی حرص (2)عمر کی حرص.

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں بھی چاہیے کہ ہم اپنے ماتحتوں کی اچھے انداز میں تربیت کریں اللہ تعالی ہمیں ان احادیث پر عمل کرتے ہوئے اپنے ماتحتوں کی اچھے انداز میں تربیت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔امین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم

جب ہم لفظ تربیت سنتے ہیں تو ہمارے اندر ایک ایسی قوت جنم لیتی ہے جو ہمیں اس طرف راغب کرتی ہے کہ ہم اپنی زندگی کو تربیت کے مدنی گلدستوں میں سجائیں اس لیے کہ رسول اللہ کا فرمان ہے کہ سمجھاؤ کہ سمجھانا مسلمان کو فائدہ دیتا ہے اسی طرح اخری نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے بھی تربیت کے متعلق وعظ فرمایا ہے۔آئیے چند احادیث ملاحظہ کرتے ہیں۔

(1) دو چیزوں کا حرام ہونا

حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے اپنے دائیں ہاتھ میں ریشم کو پکڑا اور بائیں ہاتھ میں سونے کو پھر فرمایا یہ دونوں چیزیں میری امت کے مردوں پر حرام ہیں. (سنن ابن داؤد،کتاب اللباس،حدیث 4057)

(2) دو ادمیوں پر رشک کرنا جائز : حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دو ادمیوں کے علاوہ کسی پر حسد کرنا جائز نہیں وہ شخص جسے اللہ نے مال عطا فرمایا اور اسے صحیح راستے میں خرچ کرنے کی قدرت عطا فرمائی وہ مرد جس سے اللہ تعالی نے دین کا علم عطا فرمایا تو وہ اس کے مطابق فیصلہ کرے اور اس کی تعلیم دے۔ (ریاض الصالحین،جلد 5،حدیث 544، صفحہ 189)

(3) دو دعاؤں کا رد نہ ہونا: رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا دو دعائیں رد نہیں کی جاتی یا بہت کم رد کی جاتی ہیں اذان کے وقت کی دعا اور جہاد کے وقت کی دعا جب بعض بعض کو قتل کر رہے ہوں۔ (مرآۃ المناجیح، جلد 1،صفحہ 672)

(4) دو چیزوں کا جوان رہنا : نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ انسان بوڑھا ہو جاتا ہے اور اس کی دو چیزیں جوان رہتی ہیں مال کی حرص اور عمر کی حرص۔ (مرآۃ المناجیح،جلد 7،حدیث 5270)

(5) لوگوں کا گھاٹے میں ہونا : حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دو نعمتیں ہیں جن میں بہت لوگ گھاٹے میں ہیں تندرستی اور فراغت۔ (مراۃ المناجیح، جلد 7، صفحہ 21)

اللہ تعالی ہمیں ان احادیث پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے امین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم


اللہ کے اخری نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم تاریخ انسانی کے سب سے جامع اور اکمل انسان ہیں۔ اعلی انسانیت کے تمام پہلو اپ کی زندگی میں اپنے تمام تر کمال کے ساتھ جمع ہیں اپ نبی اور رسول ہونے کے ساتھ ساتھ داعی، مصلح،مدبر، قائد، خطیب، امیر ریاست، مربی، مصنف،استاد، مرشد الغرض زندگی اور معاشرے کے ہر پہلو کے اعتبار سے رہنما ہیں۔نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے بہت سے معاملات میں صحابہ کرام کی رہنمائی فرمائی ہے۔ آئیے چند احادیث مبارکہ پڑھتے ہیں: "رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا دو چیزوں سے تربیت فرمانا"

(1) نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دو چیزیں لازم کرنے والی ہیں کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ لازم کرنے والی کیا ہے فرمایا جو اللہ کا شریک مانتا ہوا مر گیا وہ اگ میں جائے گا اور جو اس طرح مرا کسی کو اللہ کا شریک نہیں مانتا وہ جنت میں جائے گا. (مراۃ المناجیح، کتاب الایمان، جلد 1، صفحہ 62، حدیث 33)

(2) حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے انہیں عذاب دیا جا رہا تھا تو اپ نے فرمایا ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے اور کسی بڑے گناہ کے سبب نہیں دی جا رہا ان دونوں میں سے ایک چغل خوری کرتا تھا اور دوسرا پیشاب کی چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا. (اتحاف المسلم،کتاب الطہارت،صفحہ 29)

(3)نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا حسد نہیں مگر دو شخصوں میں وہ جسے اللہ عزوجل نے یہ کتاب عطا فرمائی تو وہ اس کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے دن اور رات کے اوقات میں اور ایسا مرد جسے اللہ عزوجل مال عطا فرمایا تو اسے خرچ کرتا ہے دن اور رات کے اوقات میں. (اتحاف المسلم، کتاب قراۃ القران،صفحہ 134)

(4) حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص میرے لیے اس چیز کا ضامن ہو جائے جو اس کے دو جبڑوں کے درمیان ہے یعنی زبان کا اور اس کا جو اس کے دونوں پاؤں کے درمیان ہے یعنی شرمگاہ کا میں اس کے لیے جنت کا ضامن ہوں گا. (بہار شریعت، جلد 3، حصہ الف،صفحہ نمبر 519)

(5) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو چیز انسان کو سب سے زیادہ جنت میں داخل کرنے والی ہے وہ تقوی اور حسن اخلاق ہے اور جو چیز انسان کو سب سے زیادہ جہنم میں لے جانے والی ہے وہ دو جوف دار چیزیں ہیں منہ اور شرمگاہ۔ (سنن ابن ماجہ، حدیث 4246،صفحہ 489،جلد 4)

اللہ تعالی ہمیں ان احادیث کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے ما تحت کی اصلاح کرنے کی توفیق عطا فرمائے امین جاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم

ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم   اللہ پاک کی طرف سے معلم اور رہنما بنا کر بھیجے گئے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر وقت اپنی امت کی تربیت فرماتے تھے رسول صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام علیہم رضوان کی اخلاقی،روحانی اور معاشرتی زندگی کے حوالے سے تربیت فرمایا کرتے تھے کبھی دو، تین ،چار اور کبھی زیادہ چیزوں کے بیان میں تربیت فرمایا کرتے تھے۔

ان شاءاللہ اس ماہ سرکار صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے جن دو چیزوں کے بیان میں مسلمانوں کی تربیت فرمائی ہے ان کے متعلق پڑھتے ہیں اور اپنی زندگی سنوارتے ہیں۔

1: قرآن اور اہل بیت: اللہ پاک کے پیارے اخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : میں تم میں دو عظیم چیزیں چھوڑ رہا ہوں ان میں سے پہلی تو اللہ پاک کی کتاب ہے جس میں ہدایت اور نور ہے ،تم اللہ پاک کی کتاب پر عمل کرو اور اسے مضبوطی سے تھام لو دوسرے میرے اہل بیت ہیں، اور یہ تین بار ارشاد فرمایا :میں تمہیں اپنے اہل بیت کے متعلق اللہ پاک کی یاد دلاتا ہوں ۔ (مسلم ص1008،حدیث,144)

2: اللہ پاک کے غضب کو ٹھنڈا کرنے والی: ایک اعرابی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہو کر عرض کی اللہ تعالی کے غضب کو کیا چیز ٹھنڈا کرتی ہے ارشاد فرمایا: چچکے چچکے صدقہ کرنا اور صلہ رحمی ۔ (جامع الحدیث ۔405/19،حدیث14922)

ہمیں نیکی کے کام ایسے کرنے چاہیے کہ دائیں ہاتھ سے کرے اور بائیں ہاتھ کو پتہ نہ چلے "شعیب الایمان" کی ایک حدیث پاک میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ظاہری عمل کے مقابلے میں پوشیدہ عمل افضل ہے۔ (شعیب الایمان ،376/5حدیث8012)

3: فضلیت سورہ فلق ناس: حضرت سیدنا عقبہ ابن عامر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جُحْفتح اور ابوا کے درمیان سفر کر رہا تھا کہ اچانک ہمیں آندھی اور سخت تاریکی نے گھیر لیا تؤ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے "سورہ فلق اور "سورہ ناس "کے ذریعےپناہ مانگی اور فرمانے لگے۔اے عقبہ ! ان دونوں صورتوں کے ساتھ پناہ مانگا کرو کہ کسی نے ان دونوں کے ساتھ پناہ نہیں مانگی. (ابو داؤد ،کتاب الوتر ،باب فی المعوذتین,104/ 2حدیث، 1463)

مفتی احمد یار خان علی رحمہ فرماتے ہیں :اس سے معلوم ہوا کہ یہ دونوں صورتیں صرف جادو کے لیے ہی نہیں بلکہ دوسری افتوں میں بھی کام اتی ہیں۔ (مراۃ المناجیح652/3)

4: عذاب کا سبب: خاتم المرسلین رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جھوٹ سے منہ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہوتا ہے۔ (شعیب الایمان، باپ فی حفظ اللسان،208/4،حدیث4813)

چغلی کی تعریف : علامہ بدر الدین عینی علیہ الرحمہ نے فرمایا" کسی کی بات کو دوسرے ادمی تک پہنچانا اور فساد پھیلانے کے لیے بیان کرنا چغلی ہے." (عمدۃ القاری، کتاب الوضو ،باب من الکبائر- الخ،593/2،تحت الحدیث ،216)

5: ایک اعرابی صحابی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں عرض کی کہ کون سی برائی اللہ عزوجل کے نزدیک سب سے بڑی ہے ؟ سرکار مدینہ منورہ سردار مکہ مکرمہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا برے اخلاق اور بخل۔

(جامع الحدیث،405/19حدیث14922)

ایک حدیث پاک میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بخیل جنت سے دور ہے ۔ (ترمذی ،کتاب البرو الصلوۃ ،باب ما جافی سخا،387/3،حدیث1968)

اللہ پاک اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث پر کر اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے امین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم۔

تربیت : کسی شے کی رفتہ رفتہ اس طرح پروش کرنا ہے کہ وہ حد کمال کو پہنچ جائے۔ ( اسفھائی المفردات في غريب القرآن ص(182)

تربیت کے اصول : نرم الفاظ ہوں۔ ڈانٹ ڈپٹ والا انداز نہ ہو۔ نرم لہجہ ہو ۔ سامنے والے کو احساس دلانا کہ میں آپ کا خیر خواہ ہوں ۔ شفقت اور نرمی ہو ۔ تنہائی میں سمجھانا خیر خواہ ہو۔

(1) تندرستی اور فراغت : روایت ہے حضرت ابن عباس فرماتے ہیں فرمایا رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے دو نعمتیں ہیں جس میں بہت لوگ گھاٹے میں ہیں، تندرستی اور فراعت۔ (بخاری)

(2) بھوکے بھیڑیے۔ روایت ہے حضرت کعب ابن مالک سے وہ اپنے والد سے راویت فرماتے ہیں رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا دو بھوکے بھیڑیے جو بکریوں میں چھوڑ دیے جاویں وہ ان بکریوں کو اس سے زیادہ خراب نہیں کرتے جتنے انسان کے حرص کرنے سے مال و عزت پر اس دین کو :-( ترمذ ی دارمی)

(3) دو دعائیں :رسول اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ و علم کا فرمان عالیشان ہے دو دعائیں ایسی ہیں کہ ان کے اور الله عزوجل کے درمیان کوئی حجاب نہیں ہوتا 1۔ مظلوم کی دعا 2۔ کسی شخص کا اپنے بھائی کے لیے پیٹھ پیچھے دعا کرنا ۔(جامع ترمذی ابواب البر و الصلوٰۃ الحدیث (1905) :-

(4) جنت میں داخلہ :رسول اکرم شاہ بنی آدم صلی الله تعالی علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے جس نے دونوں جبڑوں کے درمیان والی چیز اور شرمگاہ کی حفاظت کی وہ جنت میں داخل ہوگا.(المسند للام احمد حنبل حدیث ابی موسیٰ الاشعری) :-

(5) جنت اور جہنم میں لے جانے والی دو چیزیں : دو جہاں کے سردار علی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کا فرمان عالیشان ہے تم پر سچ بولنا لازم ہے کیونکہ یہ نیکی کے ساتھ ہے اور یہ دونوں جنت میں لے جاتے ہیں اور جھوٹ سے بچو کیونکہ یہ گناہوں کے ساتھ ہے اور یہ دونوں جہنم میں لے جاتے ہیں۔ (الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان باب الكذب 5803) 


تحریر: بنت ِمنصور عطاریہ مدنیہ

دفتر ذمہ دار پاک سطح” شعبہ حج و عمرہ

دینی تعلیم نورِ ہدایت کا سر چشمہ، نعمتِ باری، رحمتِ الٰہی، باعثِ برکت، سببِ نجات، باعثِ نزولِ رحمت، باعمل زندگی گزارنے کا ضابطہ اور وجہِ سر بلندی ہے۔کیونکہ علمِ دین انسان کو گمراہی کے اندھیرے سے نکال کر ہدایت کے نور تک پہنچا دیتا ہے اور وہ رحمتِ الٰہی میں رہتا ہے۔علمِ دین کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس کی فرضیت مرد و عورت دونوں میں سے ہر ایک پر ہے۔چنانچہ

رسولِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:علم حاصل کرناہر مسلمان پر فرض ہے۔(ابن ماجہ، 1/146، حدیث:224)

مسافت کے متعلق بیان ہوا کہ علم حاصل کرو اگرچہ تمہیں چین جانا پڑے۔(شعب الایمان، 2/253، حدیث:1663)

افضلیت کے متعلق بیان ہوا کہ جو علم کی طلب میں نکلا وہ لوٹنے تک اللہ پاک کی راہ میں ہے۔(ترمذی، 4/295، حدیث:2656)

طالبِ علم کے لئے پانی میں مچھلیاں مغفرت طلب کرتیں ہیں۔(دارمی، 1/110، حدیث:342)

مدت کے متعلق صوفیافرماتے ہیں:اطلبوا العلم من المہد الى اللحدیعنی گہوارہ سے قبر تک علم سیکھو۔(مراٰۃ المناجیح، 1، / 203)

یونہی عصری علوم دنیا کی ترقی کا اہم ذریعہ، معاشی بحران میں بہتری اور ملک کو مضبوط بنانے کا سبب ہیں۔مسلم معاشرے کی ترقی کے لیے ناصرف علمائے دین و مفتیان ِکرام کی حاجت ہے، بلکہ باضمیر اور عقلِ سلیم رکھنے والے ایسے ڈاکٹرز، انجینئرز، سائنٹسٹ، ٹیچرز، پروفیسرز اور ٹریڈرز کی حاجت ہے جو کہ دینی احکامات کی رسی کو مضبوطی سے تھام کر زندگی گزارنے والے ہوں اور ملک کا اثاثہ بنیں۔قیادت، سیاست، معاشرت، معیشت، تجارت الغرض زندگی کا ہر شعبہ علم کا تقاضا کرتا ہے۔ہمارے پیارے دین نے ہر ہر رخ پر ہمیں تعلیم سے آراستہ کر کے قواعد و ضوابط عطا کیے ہیں، جبکہ عصری علوم ہمیں جدید ذرائع سے آگاہی فراہم کرواتے ہیں یعنی دینی تعلیم ہمیں طریقہ کار بیان کرتی ہے جبکہ دنیاوی تعلیم ہمیں ذرائع فراہم کرتی ہے۔لہٰذا دونوں علوم کی اپنی جگہ اہمیت ہے مگر دینی تعلیم کے بغیر گزارا ممکن نہیں۔الحمد للہ عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی نے ان دونوں کی ضرورت و اہمیت کے پیشِ نظر ہر ہر شعبے میں فیضانِ علمِ دین کو عام کیا، یہی وجہ ہے کہ آج دینی و عصری تعلیم کے شعبے میں دعوتِ اسلامی کا ایک نمایاں اور بڑا نام ہے۔

امیرِ اہلِ سنت اور دعوتِ اسلامی کی علمی شعبے میں دینی و عصری خدمات:

دین کا درد رکھنے والے سنت و سنیت سے محبت کرنے والے، اس کے فروغ کے لیے اخلاص کے ساتھ جد و جہد کرنے والے، اصلاحِ اُمّت کے جذبے سے سرشار اور ہر دم اسی کی فکر میں مشغول ایک معروف شخصیت اور انٹرنیشنل مذہبی اسکالر امیرِ اہلِ سنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ نے جب معاشرے میں کم علمی، بے عملی اور گناہوں کی نحوست کو پایا تو صرف چند اسلامی بھائیوں کے ساتھ اپنی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت اپنے مشن کا آغاز فرمایا۔آپ نے اپنی منزل پانے یعنی اصلاحِ اُمّت اور نورِ علم پھیلانے کے لیے وقتاً فوقتاً کئی شاندار اقدامات بھی فرمائے ہیں۔کیونکہ جب کسی منزل پر پہنچنے کا ارادہ ہو تو اس کے سفر کے آغاز میں پہلا قدم اٹھایا جاتا ہے، اس ایک قدم کے بعد دوسرا، دوسرے کے بعد تیسرا یوں مسلسل اقدامات اور کوششوں کے بعد سفر اپنی انتہا کو پہنچتا ہے۔

مدرسۃ المدینہ:

الحمد للہ امیرِ اہلِ سنت دامت برکاتہم العالیہ نہ صرف قرآنِ کریم اور دینی تعلیم سے بہت محبت فرماتے ہیں بلکہ درست مخارج کےساتھ قرآنِ کریم پڑھنے کی اہمیت سے بھی بخوبی واقف ہیں، لہٰذا آپ نے عظمتِ قرآن اور دینی تعلیم کی ترویج کی اہمیت کے پیشِ نظر سب سے پہلا قدم اٹھایا اور 8 دسمبر 1990کو کراچی کے علاقے شو مارکیٹ گارڈن میں بچوں کے لئے حفظ و ناظرہ کا ادارہ بنام” مدرسۃ المدینہ“بنا کر امت پر زبردست احسانِ عظیم فرمایا۔اس بارے میں مزید تفصیل ملاحظہ فرمائیے:

دعوتِ اسلامی کے تحت ملک و بیرونِ ملک میں بچوں بچیوں کے لئے حفظ و ناظرہ کے ہزاروں مدارس بنام”مدرسۃ المدینہ (بوائز/ گرلز، شارٹ ٹائم، رہائشی)“قائم ہیں جن میں بنیادی طور پر تجوید کے ساتھ مفت قرآن ِ کریم پڑھانے ہی کی سہولت نہیں، بلکہ ناظرہ قرآنِ کریم کے درجات کے ساتھ ساتھ حفظ کے درجات میں نماز، دعائیں، ایمانیات و عقائد، عبادات، اخلاقیات، سنتیں اور آداب بھی سکھائے جاتے ہیں۔جبکہ مدرسۃ المدینہ(رہائشی)میں بچوں کی رہائش کے انتظام کے ساتھ ساتھ 12 گھنٹے کا مکمل شیڈول ہوتا ہے جس میں بالخصوص حفظ کروانے کے علاوہ ان کی اخلاقی و دینی تربیت کا بھی اہتمام ہوتا ہے۔یوں ہی مدرسۃ المدینہ(شارٹ ٹائم)میں بالخصوص ناظرہ قرآنِ پاک پر توجہ دی جاتی ہے۔ان مدارس کے اوقات کار میں اس بات کا بھرپور خیال رکھا گیا ہے کہ اسکول پڑھنے والی طالبات اور گھر کی خواتین اپنے مناسب وقت پر نکل کر قرآنِ پاک سیکھ سکیں۔اسی طرح قرآنِ پاک کی قراءت کو بہتر بنانے کے لیے مُدَرِّس و مُدَرِّسہ کورسز بھی ڈیزائن کیے گئے ہیں تاکہ مُدَرِّس و مُدَرِّسہ اہلیت حاصل کرنے کے بعد درست پڑھا سکے۔

اسی مقصد کے تحت ملک و بیرونِ ملک میں شعبہ مدرسۃ المدینہ کی زیرِ نگرانی اسلامی بھائیوں اور اسلامی بہنوں کو مختلف کورسز کروائے جاتے ہیں جیسے اسلامی بھائیوں میں عمر کی قید کے ساتھ درج ذیل کورس کروائے جاتے ہیں:12ماہ کاتجوید و قراءت کورس(رہائشی)، 5 ماہ کا مُدرس کورس(رہائشی)، 7ماہ کا قاعدہ ناظرہ کورس(رہائشی)، 12 دن کا تربیتِ معلّم کورس (رہائشی)۔اسی طرح اسلامی بہنوں میں بھی 163 دن کا مُدَرِّسہ کورس(غیر رہائشی)، 10ماہ کا قاعدہ ناظرہ کورس (غیررہائشی)، 41 دن کا تربیتی معلّمہ کورس(رہائشی)کا اہتمام ہوتا ہے۔اس کے علاوہ بڑی عمر کے اسلامی بھائیوں اور اسلامی بہنوں کے لیے ملک و بیرونِ ملک پر کثیر مقامات پر مدرسۃ المدینہ بالغان و بالغات لگائے جاتے ہیں۔

گلی گلی مدرسۃ المدینہ:

یوں ہی اسلامی بھائیوں میں مدرسۃ المدینہ نائٹ شفٹ کے تحت رات میں بھی مدرسے لگائے جاتے ہیں۔جبکہ اسلامی بہنوں کے لیے”شعبہ گلی گلی مدرسۃ المدینہ“کے تحت قریب قریب کے مقامات پر گھر میں تجوید کے ساتھ ناظرہ پڑھانے کا انتظام کیا گیا ہےتاکہ کوئی محروم نہ ہو، کم عمر بچیوں کی عادت بنے اور بڑی عمر کی اسلامی بہنیں بھی اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔

فیضان آن لائن اکیڈمی:

وہ مقامات یا وہ ممالک جہاں بذریعہ مدارس و جامعات فیضانِ قرآن پہنچانے کا کوئی انتظام ممکن نہیں تھا وہاں پر اسلامی بھائیوں اور بچوں کو قرآنِ کریم اور دینی تعلیم سے آراستہ کرنے کے لئے 12 فروری 2012 کو دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ محلہ سودا گراں پرانی سبزی منڈی کراچی(پاکستان) میں”مدرسۃ المدینہ آن لائن“کے نام سے پہلا عالیشان ادارہ قائم کیا گیا، جس کی اب پاکستان سمیت دنیا بھر میں 49 برانچز قائم ہیں۔اب اس کا تنظیمی نام”فیضان آن لائن اکیڈمی“ہے۔خواتین اور بچیوں کے لئے”فیضان آن لائن اکیڈمی (گرلز)“کی پہلی شاخ کا افتتاح 11 مئی 2013 میں ہوا۔فیضان آن لائن اکیڈمی کے ذریعے طلبا و طالبات مناسب فیس میں اپنی سہولت کے مطابق دن یا رات میں کسی بھی وقت دینی تعلیم حاصل کر سکتے ہیں۔

اسی شعبے کے تحت درسِ نظامی کی سہولت کے ساتھ ساتھ مختلف شارٹ کورسز مثلاً فیضانِ شریعت کورس وغیرہ بھی کروائے جاتے ہیں۔کورسز کے اختتام پر دعوتِ اسلامی کے تعلیمی بورڈ کے تحت امتحانات ہوتے ہیں اور اسناد بھی جاری کی جاتیں ہیں۔فیضان آن لائن اکیڈمی کے ذریعےانگلش و چائنیز وغیرہ زبانیں بھی سکھانے کا اہتمام کیا جاتا ہے تاکہ بیرونِ ممالک کے طلبہ و طالبات تک بآسانی دینی تعلیمات پہنچائی جا سکیں۔

جامعۃ المدینہ:

الحمد للہ لوگوں نے آپ کے اس اقدام کو ایپریشیٹ کیا تو آپ نے لوگوں کی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے، علم دوستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اور معاشرے سے بُرائیوں کے خاتمے کے لیے کوئی ایسا دینی ادارہ قائم کرنے کا ارادہ فرمایا کہ جہاں ایسے اہلِ حق علمائے کرام تیار کئے جائیں جو مسلمانوں کو فرض علوم کی اہمیت و ضرورت سے آگاہ کریں اور سکھائیں۔چنانچہ آپ کی کاوشوں سے 1994 میں شہرِ کراچی(پاکستان)کے علاقے نیو کراچی کی گودھرا کالونی میں اسلامی بھائیوں کے لئے”جامعۃ المدینہ“کے نام سے درسِ نظامی یعنی عالم کورس کے ایک شاندار ادارے کی بنیاد رکھی گئی جس کے بعد مزید شہروں میں اس کی Branches قائم ہوئیں۔اس بارے میں مزید تفصیل ملاحظہ فرمائیے:

جامعات المدینہ علمِ دین کے فروغ و حصول کے لیے قائم کیے گئے ہیں جو دعوتِ اسلامی کے علمی میدان میں کامیاب ترین ادارے اور دعوتِ اسلامی کی ترقی میں اضافے کا سبب ہیں۔جامعۃ المدینہ کے تحت سب سے اہم کورس اسلامی بھائیوں کے لئے 8 سالہ اور اسلامی بہنوں کے لئے 6 سالہ درس نظامی(عالم/عالمہ کورس)ہے۔الحمد للہ بعض جامعات المدینہ میں فقہِ شافعی کے مطابق بھی تعلیم دی جاری ہے۔جامعۃ المدینہ خصوصی طور پر عالم و عالمہ بنانے والا ادارہ ہے جو بالکل مفت تعلیم دیتا ہے۔اس کا بنیادی مقصد طلبہ و طالبات کو دینی احکامات سیکھانا، کرنے اور نا کرنے والے کاموں سے آگاہی فراہم کرنا ہے تاکہ وہ کرنے والے کام کریں اور نا کرنے والوں سے بچتے ہوئے دینی تعلیمات کے مطابق زندگی گزاریں، عبادات میں درستی اور عقائد میں پختگی حاصل کریں، ان میں قر آنِ پاک اور احادیث کے معانی و مطالب سمجھ کر سمجھانے والی صلاحیت پیدا ہو۔جامعۃ المدینہ مرشدِ کریم کو تمام شعبوں میں سب سے محبوب شعبہ ہے، کیونکہ اس کے ذریعے مسلمان باعمل زندگی گزار سکتے ہیں۔چنانچہ

فرمانِ امیرِ اہلِ سنت:جامعۃ المدینہ دعوتِ اسلامی کا مغز ہے۔اسی ادارے کے سبب دعوتِ اسلامی کا پیغام تیزی کے ساتھ عام ہوا ہے۔الحمد للہ 20 سال کے عرصے میں دنیا کے تقریباً 14 ممالک میں دعوتِ اسلامی کے جامعات المدینہ (بوائز/ گرلز)کی تقریباً 1500Branchesقائم ہو چکی ہیں۔

الحمد للہ شعبہ جامعۃ المدینہ کے تحت 25 ماہ کا فیضانِ شریعت کورس بھی کروایا جاتا ہے جو مکمل طور پر بنیادی فرض علوم پر مشتمل ہوتا ہے۔25 ماہ میں ٹوٹل 5 لیول ہوتے ہیں۔اسی طرح اس شعبے کے تحت مختلف مواقع پر مختلف کورسز وغیرہ بھی کروائے جاتے ہیں۔مثلاً رمضان المبارک سے پہلے زکوٰۃ کورس اور قربانی سے پہلے قربانی کورس وغیرہ۔کورس کے اختتام پر اسناد بھی دی جاتی ہیں۔

جامعۃ المدینہ( گرلز):

یاد رہے!یہ سلسلہ یہیں پر ختم نہیں ہوا بلکہ”ایک عورت دین پر تو سارا گھرانا دین پر“کو مدِّنظر رکھتے ہوئے 4 سال کے مختصر عرصے کے بعد 1999 میں بابری چوک کراچی(پاکستان)میں خواتین کی تعلیم و تربیت کے لئے ایک عظیم الشان ادارہ بنام”جامعۃ المدینہ“کا آغاز ہوا۔الحمد للہ اب کراچی بلکہ پاکستان سے باہر بھی اس کیBranchesخواتین میں فیضانِ علم تقسیم کرنے میں مصروفِ عمل ہیں۔

تخصص کورسز:

شروع شروع میں صرف اسلامی بھائیوں کو ہی جامعۃ المدینہ کے تحت تخصص کورسز کروائے جاتے تھے لیکن الحمد للہ عرصہ دو سال سےاسلامی بہنوں کے لیے شہرِ کراچی میں قائم جامعۃ المدینہ(گرلز)دار الحبیبیہ دھوراجی کالونی کراچی میں تخصص فی الفقہ(مفتیہ کورس) کا آغاز ہو چکا ہے، جبکہ رواں سال تین بڑے شہروں کراچی، لاہور اور فیصل آباد کے بڑے جامعات المدینہ(گرلز)میں تخصص فی الدعوۃ و الارشاد کروایا جا رہا ہے جس کا بنیادی مقصد نیکی کی دعوت عام کرنا ہے۔

دار المدینہ:

امیرِ اہلِ سنت دامت برکاتہم العالیہ فرماتے ہیں:طلبہ کسی ملک کا سب سے قیمتی اثاثہ اور قوم کے مستقبل کے رہنما ہوتے ہیں۔اگر ان کی تربیت شریعت و سنت کے مطابق کی جائے تو معاشرے میں ہر جگہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا خوف اور عقیدت غالب آجائے گی۔(دارالمدینہ پراسپیکٹیس، ص1)

دورِ جدید میں دینی مقاصد کے حصول کے لیے دعوتِ اسلامی نے اہم قدم اٹھایا اور دنیا میں عصری علوم کے رائج طریقوں کے ساتھ دینی احکامات کو مضبوطی سے تھامتے ہوئے بچوں اور بچیوں میں دین کی صحیح تربیت شریعت کے مطابق کر کے ان کو اچھا شہری و مسلمان بنانے کے جذبے کے تحت2011 میں دار المدینہ انٹرنیشنل اسلامک اسکولنگ سسٹم کا قیام عمل میں لایا گیا۔دار المدینہ انٹرنیشنل اسلامک اسکولنگ سسٹم کا مقصد روایتی تعلیمی علوم کو شریعت کے مطابق بہتر بنانا اور بچوں بچیوں کو اسلام کی حدود کے اندر اپنی بہترین صلاحیتوں کو سیکھنے اور پھلنے پھولنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔اس کا ایک مقصد ایک ایسا ماحول تیار کرنا بھی ہے جہاں تمام انتظامی، نصابی اور تدریسی طریقوں میں اسلامی اقدار کا احترام کیا جائے۔چنانچہ دار المدینہ میں مؤثر تدریس، کردار سازی، تعمیری سوچ اور اسلامی تربیت فراہم کی جاتی ہے جو اسے دیگر اداروں سے نمایاں کرتی ہے۔

دار المدینہ انٹرنیشنل اسلامک اسکولنگ سسٹم کے تحت”دار المدینہ اسلامک اسکولز“اور”فیضان اسلامک اسکولز “ کے 142 سے زائد Campuses میں ہزاروں بچےبچیاں عصری ودینی تعلیم حاصل کررہے ہیں۔

Faizan Weekend Islamic School:

دار المدینہ انٹرنیشنل اسلامک اسکولنگ سسٹم کے تحت ایک اور ادارہ بنام Faizan Weekend Islamic School متعارف کروایا گیا ہے جس میں ان طلبہ کو فوکس کیا گیا ہے جو دوسرے اسکولز میں پڑھتے ہیں۔وہ اس ادارے سے دینی و اخلاقی تربیت حاصل کر سکتے ہیں۔یہ ہفتے میں ایک یا دو دن اوپن ہوتا ہے، کیونکہ اس کا انحصار بچوں کی ہفتہ وار چھٹی پر ہوتاہے۔اس کی ایک برانچ سپر ہائی وے پر قائم بحریہ ٹاؤن میں موجود ہے۔مزید کام جاری ہے۔اس شعبے کو پاکستان کے سات بورڈز سے لائسنس حاصل ہیں، جبکہ بیرونِ ملک میں UK کے OFSTED اور USA کے CDSS-CCLD سمیت دیگر ممالک کے اداروں سے بھی سرٹیفکیٹس اور لائسنس جاری ہوچکے ہیں۔

ان شاء اللہ دار المدینہ کے O-Level اسکولز، کیمبرج سسٹم اسکولز، Online ایجوکیشن سسٹم، Prisoners (یعنی قیدیوں کے لئے) اسکولز اور Special Children اسکولز کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا۔

الحمدللہ دار المدینہ اسلامک کالج(بوائز) کا آغاز ہوچکا ہے جس کی پہلی برانچ زینب مسجد، محمدیہ کالونی، سوساں روڈ، مدینہ ٹاؤن، فیصل آباد میں قائم ہے جس میں طلبہ کو جدید سہولیات سے آراستہ شریعت کے مطابق ماحول فراہم کیا جا رہا ہے جو ان کی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے اور انہیں معاشرے کی خدمت کے لیے قابل و پیشہ ور افراد میں تبدیل کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔دعوتِ اسلامی کا یہ شعبہ عصری علوم میںAcademic Programs، کالج لیول پر سائنس (پری میڈیکل و انجینئرنگ)جرنل سائنس(کمپیوٹر سائنس)،کامرس اور Humanities Arts کی تیاری کروا رہا ہے۔دار المدینہ اسلامک کالج(DMC)میں جدید دور کی سہولیات جیسے لائبریری، سیکورٹی، سائنس و کمپیوٹر، لیبز، آن لائن پورٹلز وغیرہ موجود ہیں۔

دار المدینہ انٹرنیشنل یونیورسٹی:

دعوتِ اسلامی کا اپنی یونیورسٹی بنانے کی جانب بڑھتا ہوا ایک نمایاں قدم ہے۔دعوتِ اسلامی کے اسکولز اور کالجز تعلیمی میدان میں قابلِ ستائش خدمات دے رہے ہیں جس میں بغیر رکاوٹ کے دنیوی و عصری تعلیم دی جاری ہے۔مدنی چینل پر مدنی مذاکرے میں امیرِ اہلِ سنت دامت برکاتہم العالیہ نے اس تعلیمی نمایاں کامیابی کا اعلان فرمایا کہ حکومتِ پاکستان کے تحت گرانٹ دینے والے ادارے ہائر ایجوکیشن کمیشن(H.E.C)نے دعوتِ اسلامی کو G-11 مرکز، اسلام آباد میں”دار المدینہ انٹرنیشنل یونیورسٹی“ کا پہلا کیمپس کھولنے کی منظوری دے دی ہے۔یہ اہم فیصلہ دعوتِ اسلامی کی تعلیمی خدمات کی کامیابی کا منہ بولتا ثبوت ہونے کے ساتھ ساتھ اہل ِعلم و عاشقان رسول کے لیے بہت خوشی کا سبب ہےجس پر دعوتِ اسلامی کو بہت سراہا بھی گیا ہے۔اللہ پاک دعوتِ اسلامی کو مزید ترقی عطا فرمائے۔اٰمین

الحمد للہ دار المدینہ انٹرنیشنل یونیورسٹی کا پہلا کیمپس تعلیمی خدمات کا آغاز کر رہا ہے۔ابتدائی مرحلے میں اس کے کیمپسز میں 4 ڈیپارٹمنٹس قائم کیے جائیں گے:(1) ڈیپارٹمنٹ آف عربک(2) ڈیپارٹمنٹ آف اسلامک اسٹڈیز(3) ڈیپارٹمنٹ آف مینجمنٹ سائنسز(4) ڈیپارٹمنٹ آف ایجوکیشن۔

ورچوئل فیضان ِشریعت کورس:

یہ آن لائن کورس اسلام کے بنیادی ارکان اور فرض علوم کی معلومات پر مشتمل ہے جو ان اسلامی بہنوں کے لیے تیار کیا گیا ہے جن کے قریب جامعات المدینہ(گرلز)موجود نہیں یا وہ دور دراز علاقوں میں رہائش پذیر ہیں یا کسی وجہ سے جامعۃ المدینہ(گرلز)میں روزانہ حاضری نہیں دے سکتیں تاکہ ایسی اسلامی بہنیں گھر بیٹھے علمِ دین کے زیور سے آراستہ ہوسکیں۔اس کورس میں طالبات کو رجسٹریشن نمبرز جاری کیے جاتے ہیں اور طالبات کو ماہانہ نصاب کی تقسیم کاری کے مطابق تیاری کرنی ہوتی ہے، جبکہ طالبات کی راہ نمائی کے لیے ایک فی میل ٹیچر کا نمبر بھی دیا جاتا ہے۔

کلیۃ الشریعہ:

یہ4 سالہ کورس ان اسلامی بہنوں کے لیے تیار کیا گیا ہے جو گریجویشن کر چکی ہوں اور دینی تعلیم کم وقت میں حاصل کرنا چاہتی ہوں تاکہ وہ کم وقت میں علمِ دین حاصل کر کے سکیں اور اس طبقے میں بھی اخلاقیات اور عملی زندگی گزارنے کا رُجحان بڑھے۔

شعبہ شارٹ کورسز:

دعوتِ اسلامی کا شعبہ شارٹ کورسز وقتاً فوقتاً مختلف آن لائن اور رہائشی کورسز کرواتاہے۔بعض کورسز کا تعلق فرض علوم سے ہوتا ہے جیسے نماز کورس، طہارت کورس، فیضانِ زکوٰۃ کورس اور حج و عمرہ پر جانے والوں اور والیوں کے لیے حج و عمرہ کورس کروایا جاتا ہے۔اسی طرح شبِ براءت، شبِ معراج، یومِ عاشورہ سے پہلے ان دنوں کی خصوصیت بیان کرنے کے لیے مختلف کورسز کروائے جاتے ہیں۔اسی طرح قرآن ٹیچنگ ٹریننگ کورس، مدنی قاعدہ کورس، معلمہ کورس، عربی لینگویج کورس، کورس حُب العربیہ جیسے شارٹ ٹائم کورسز کروائے جاتے ہیں۔

کنزالمدارس بورڈ:

دورِ حاضر میں مدارس ِدینیہ کے نصابِ تعلیم، امتحانی نظام، اہم نصابی سرگرمیوں اور دیگر نظام کو منظم بنانے کے لیے ایک تعلیمی بورڈ کی اشد ضرورت تھی۔چنانچہ وفاقی وزارتِ تعلیم و فنی تربیت حکومتِ پاکستان نے مؤرخہ 27 اپریل 2021 نوٹیفکیشن نمبر 1-2014/NCC/RE-46کے تحت دعوتِ اسلامی کو وفاقی دینی تعلیمی بورڈ” کنز المدارس “ کی منظوری دی ہے۔جس کے تحت الشہادة العالمیۃ فی العلوم العربیۃ والاسلامیۃ کی ڈگری”ایم۔اے عربی و اسلامیات “کے برابر ہو گی جو طلبہ و طالبات کے لیےباعث خوشی ہے۔کنز المدارس بورڈ کا دائرۂ کار ملکی و غیر ملکی دینی تعلیمی اداروں کو محیط ہے۔کنز المدارس بورڈ جامعات المدینہ اور دیگر الحاق شدہ اداروں کو کم و بیش 12 اقسام کے دینی کورسز آفر کر رہا ہے جن میں تحفیظ القرآن (2 سال)، تجوید و قراءت (2 سال)، درسِ نظامی(8 سال)، کلیۃ الشریعۃ(4 سال)، تخصص فی الحدیث و علومہ(2 سال)، تخصص فی الفقہ الحنفی(2 سال) تخصص فی الفقہ الحنفی والاقتصاد الاسلامی(2 سال)، تخصص فی العلوم العربیۃ(1 سال)، تخصص فی الفنون(1 سال)، تخصص فی التوقیت(1 سال)، فیضانِ شریعت کورس(25 ماہ)اور امامت کورس(12 ماہ) شامل ہیں۔

FGRF:

دعوتِ اسلامی کا ایک شعبہ FGRF بھی ہے جو فلاحی کاموں میں مصروف ہے۔اس شعبے کے تحت بھی کچھ اہم Skills سکھائی جا رہی ہیں۔جیسے

Freelancing,Chainese language lurning,Basics of E-Commerce Business, Digital marketing اور English language وغیرہ۔ان کورسز میں دورِ حاضرکے مطابق بھرپور رہنمائی دی جاتی ہے۔یہ کورسز تو دیگر ادارے بھی کروا رہے ہیں مگر دعوتِ اسلامی دینی احکامات کو پہلے رکھتی ہے، اسی لیے ان میں دینی تعلیمات سے ٹکرانے والی کوئی چیز نہیں سکھائی جاتی، بلکہ خصوصی طور پر شرعی احکام کو ملحوظِ خاطر رکھا جاتا ہے۔ان کورسز کی رجسٹریشن اور مزید معلومات کے لیے FGRF کی آفیشل ویب سائٹ کا وزٹ کیا جا سکتا ہے۔یہ سارے کورسز بنیادی طور پر اب تک اسلامی بھائیوں کے لیے ہیں۔لیکن الحمدللہ اسلامی بہنوں کے لیے جنوری 2024 سے SEP کے تحت 5 لیولز کا انگلش لینگویج کورس متعارف کروایا گیا ہے جس کے ہر لیول کا دورانیہ 2 ماہ ہے۔اسلامی بھائیوں کے لئے باقاعدہ ایک مخصوص جگہ پر کلاسز ہوتی ہیں جبکہ اسلامی بہنوں کے لیے آن لائن کورس کی سہولت دی گئی ہے۔

مذکورہ معلومات سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ دعوتِ اسلامی نے رضائے الٰہی کے لئے معاشرے میں دینی علوم کے فروغ کے ساتھ ساتھ عصری تعلیمی میدان میں بھی اپنا بھرپور نمایاں کردار ادا کیا ہے۔اگر کوئی صاحب بصیرت مسلمان دعوتِ اسلامی کے فلاحی کاموں مثلاً فیضان گلوبل ریلیف فاؤنڈیشن(FGRF)، یتیموں کے لئے مدنی ہوم اور معذوروں کے لئے اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ وغیرہ کے قیام پر غور کرے تو اس پر یہ حقیقت ظاہر ہو جائے گی کہ ان کا بنیادی مقصد اُمّت کی خیر خواہی ہی ہے مگر اس کے ضمن میں علمِ دین کو فروغ دیا جا رہا ہوتا ہے جو کہ دعوتِ اسلامی کا بنیادی مقصد ہے۔اللہ پاک دعوتِ اسلامی کو مزید ترقی، عروج اور اخلاص عطا فرمائے۔اٰمین