آج کل ہمارے معاشرے میں تربیت کی بہت اہم ضرورت ہے کہیں ماں باپ کی نافرمانی کی جا رہی ہے تو کہیں بڑوں کی نافرمانی کی جا رہی ہے ہمارے پیارے اقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ہماری بہت ہی احسن طریقے اور مشفقانہ انداز سے ہماری تربیت فرمائی ہے ہم سب کو چاہیے کہ نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقوں پر چلیں اور اللہ پاک اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ ہمیں نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے تربیت کے متعلق احادیث سے سماعت فرمائیں ۔

(1)پسندیدہ چیزیں : نبی پاک صاحب صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا فرمان محبت نشان ہے بے شک مجھے دو چیزیں پسند ہیں جس نے ان سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے ان سے بغض رکھا اس نے مجھ سے بغض رکھا ایک فقیر اور دوسرا جہاد (احیاء العلوم )

(2)جہنم کی وعید : تاجدار رسالت شہنشاہ نبوت صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے بڑائی میری چادر ہے اور عظمت میرا اظہار ہے تو جس نے ان دونوں میں سے کسی ایک میں مجھ سے جھگڑا کیا تو میں اسے جہنم میں پھینک دوں گا (سنن ابن ماجہ )

(3) حسن اخلاق : حسن اخلاق کے پیکر محبوب رب اکبر صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا فرمان ہے خوشبودار ہے حضرت جبرائیل علیہ السلام فرماتے ہیں کہ اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا یہ وہ دین ہے جس کو میں نے اپنے لیے پسند کیا اور اس کی اصلاح جس کی اصلاح سخاوت اور حسن اخلاق پر منحصر ہے جس قدر ہو سکے ان دونوں چیزوں کے ذریعے اس کی عزت کرو (الکام الفیط رجال لابن عدی)

(4) سخاوت :حضور پرنور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سخاوت یقین میں سے ہے اور کوئی یقین والا دوزخ میں نہیں جائے گا اور بخود شک میں سے ہے اور شک کرنے والا جنت میں داخل نہ ہوگا (الکامل فی ضعفاء الرجال لابن عدی )

(5)مومن کا قید خانہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دنیا مومن کا قید خانہ ہے اور کافر کی جنت ۔ (مرآة المناجیح)

ایک مسلمان کی زندگی میں پیارے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی احادیث مبارکہ کی بے انتہا اہمیت ہے کلام اللہ( قرآن مجید) کے بعد کلام رسول (حدیث شریف) کا ہی درجہ ہے ، کوئی بھی کلام اس سے بڑھ نہیں سکتا۔

حدیث مبارک ہی سے انسان کو معرفتِ الہی حاصل ہوتی ہے اور معرفتِ الہی ہی توحید کی اصل ہے، حدیث مبارک ہی مسلمان کو عبادت کا طریقہ سکھاتی ہیں اور عبادات کا شرعی مفہوم بھی احادیث سے ہی ملتا ہے حدیث مبارکہ زندگی کے ہر ہر شعبے میں رہنمائی فرماتی ہیں، خواہ وہ سیاسی شعبہ ہو یا کاروباری خواہ وہ سائنس ہو یا نجی زندگی، دینی معاملات ہوں یا دنیوی۔

ایک مسلمان کی زندگی میں جہاں قرآن کریم دماغ کی حیثیت رکھتا ہے تو وہیں حدیث شریف دل کی حیثیت رکھتی ہیں کیونکہ ان دونوں کے بغیر ہی انسان نامکمل ہے۔ پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی پیاری پیاری تعلیمات حکمت سے بھرپور کلمات کے ذریعے امت تک پہنچ رہی ہیں اور زندگی کے ہر ہر موڑ پر اس کی رہنمائی کررہی ہیں۔ پیارے آقا خاتم النبین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہر وقت اپنی امت کی خیر خواہی و رہنمائی میں کوشاں رہتے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے (5) فرامین مبارکہ پڑھیے اور عمل کی نیت کیجئے :

(1)...حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا : کیا تم جانتے ہو کہ کون سی چیز زیادہ لوگوں کو جنت میں داخل کرتی ہے الله سے ڈر اور اچھی عادت کیا جانتے ہو کہ لوگوں کو آگ میں کون چیز زیادہ لے جاتی ہے دو خالی چیزیں منہ اور شرمگاہ۔ (ترمذی، ابن ماجہ)

یعنی انسان منہ سے کفر بولتا ہے غیبتیں چغلیاں کرتا ہے،نوے فی صدی گناہ منہ سے ہی ہوتے ہیں،شرمگاہ سے گناہ کرتا ہے جو بدترین گناہ ہے عقل کو مغلوب کرنے والی دین برباد کرنے والی چیز شہوت ہے جس کی جگہ شرمگاہ ہے۔ (کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:6 , حدیث نمبر:4832)

(2)... حضرت سَیِّدُنَا عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم رؤف رحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرشاد فرمایا: ’’ تندرستی اورفراغت دو نعمتیں ایسی ہیں کہ اکثر لوگ اُن کی وجہ سے خسارہ اٹھاتے ہیں یا ان سے دھوکا کھاتے ہیں ۔ ‘‘

یعنی صحت و فراغت یہ دو ایسے کام ہیں کہ اِنہیں اگر اُن کاموں میں استعمال نہ کیا جائے جہاں کرنا چاہیے تھا تو یہ دونوں نعمتیں پانے والا شخص نقصان اٹھائے گا یعنی وہ اِن دونوں کو نقصان کے ساتھ فروخت کرے گا۔کیونکہ جو شخص تندرستی وفراغت کی حالت میں عبادتِ الٰہی نہ بجا لائے تووہ بیماری و مشغولیت میں بدرجہ اَولیٰ عبادت نہ کرسکے گالہٰذا وہ بےعملی کے سبب نقصان و دھوکے میں رہ جائے گا۔اسی طرح بعض اوقات انسان صحت مند ہوتا ہے لیکن اَسبابِ معاش یعنی کاروبار وغیرہ میں مشغولیت کی وجہ سےعبادت کے لیے فارغ نہیں ہوتا اور کبھی اس کے بر عکس (یعنی فارغ تو ہوتا ہے لیکن مرض میں مبتلا ہونے کی وجہ سے عبادت نہیں کر پاتا ) تو جسے صحت وفراغت کی نعمت ملے اور وہ پھر بھی فضائل حاصل کرنے میں کوتاہی کرے تو ایسا شخص سرا سردھوکے وغفلت میں ہے۔(کتاب:فیضان ریاض الصالحین جلد:2 , حدیث نمبر:97)

(3)... حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : دو چیزیں لازم کرنے والی ہیں کسی نے عرض کیا یا رسول الله لازم کرنے والی کیا ہیں فرمایا جو الله کا شریک مانتا ہوا مرگیا وہ آگ میں جائے گا اور جو اس طرح مرا کہ کسی کو الله کا شریک نہیں مانتا وہ جنت میں جائے ۔(کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:38)

(4)...حضرت انس سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انسان بوڑھا ہوجاتا ہے اور اس کی دو چیزیں جوان رہتی ہیں مال کی حرص اور عمر کی حرص (مسلم،بخاری)

یہاں انسان سے مراد عام دنیا دار مراد ہے جو بڑھاپے میں بھی حریص رہتا ہے،بعض اللہ کے بندے جوانی میں بھی حریص نہیں ہوتے وہ اس حکم سے علیحدہ ہیں مگر ایسے خوش نصیب بندے ہیں بہت تھوڑے عمومًا وہ ہی حال ہے جو یہاں ارشاد ہوا۔ عمومًا بوڑھے آدمی مال جمع کرنے،مال بڑھانے میں بڑے مشغول رہتے ہیں،ہمیشہ زندگی کی دعائیں کراتے ہیں،اگر کوئی انہیں کوسے تو لڑتے ہیں یہ ہے محبت مال و عمر۔حریص کا دل یا قناعت سے بھرتا ہے یا قبر کی مٹی سے۔(کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:7 , حدیث نمبر:5270)

(5)...حضرتِ سَیِّدُنا انس بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں :میں نے رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ رب تعالیٰ فرماتا ہے :جب میں اپنے کسی بندے کو اس کی دو محبوب چیزوں کے ذریعے آزمائش میں مبتلا کروں پھر وہ صبر کرے تو میں اس کے عوض اسے جنت دونگا ۔ دومحبوب چیزوں سے مراد اس کی دونوں آنکھیں ہیں۔(بخاری، کتاب المرضی، باب فضل من ذھب بصرہ، 6\4 حدیث: 5653)

حدیث میں فرمایا ’’حَبِیْبَتَیْہ‘‘ یعنی دو محبوب چیزیں دوسری حدیث میں اس کی وضاحت بھی فرمائی یعنی دونوں آنکھیں ، اس لئے کہ انسان کے بدن میں سب سے اہم اور محبوب عضو آنکھیں ہیں اور یہ بات کسی پر مَخْفِی (ڈھکی چھپی) نہیں۔ اس کے بعد فرمایا کہ جب اس کی آنکھیں چلی جائیں پھر وہ صبر کرے ۔

حِبْرُ الْاُمَّۃ، (اُمَّت کے عالِم) ترجمانِ قراٰن، حضرتِ سَیِّدُنا عَبْدُاللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہما جب نابینا ہو گئے تو یہ شعر پڑھا کرتے تھے :اِنْ یُّذْھِبِ ﷲُ مِنْ عَیْنِیْ نُوْرَ ھُمَا فَفِیْ لِسَانیْ وَقَلْبِی لِلْھُدٰی نُوْرٌ ترجمہ : اگراللہ عَزَّوَجَلَّ میری آنکھوں کا نور لے گیا تو کیا ہوا؟ میری زبان اور دل میں تو ہدایت کا نور ہے۔(مرقاۃ المفاتیح ، کتاب الجنائز، باب عیادۃ المریض،28\4، تحت الحدیث:1549)

اللہ پاک ہمیں ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

تربیت کا لغوی معنی کسی کو نشوونما کر کے حدِ کمال تک پہنچانا ہے۔انسان کو پستی سے نکال کر بلندی پر گامزن کرنے اور انہیں ‏آگے بڑھانے میں جن صفات کی ضرورت ہو ان کی دیکھ بھال کر کے پروان چڑھانے کا نام تربیت ہے۔

ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اس دنیا میں تشریف لائے اور انہوں نے اپنے مبارک فرامین کے ذریعے مختلف انداز میں ‏پوری دنیا کی اصلاح فرمائی۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا مبارک انداز یہ بھی تھا کہ دو چیزوں کو بیان کر کے اصلاح فرماتے تھے۔ یہاں وہ ‏‏5 فرامینِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ذکر کئے جا رہے ہیں جن میں رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دو چیزوں کو بیان کر کے تربیت ‏فرمائی ہے:‏

(1)حسد نہیں مگر دو میں: نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: حَسَد نہیں مگر دو شخصوں پر ایک وہ جسے اللہ پاک نے قراٰن سکھایا ‏وہ رات اور دن کے اوقات میں اس کی تِلاوت کرتا ہے، اس کے پڑوسی نے سنا تو کہنے لگا: کاش! مجھے بھی ویسا ہی دیا جاتا جو فُلاں شخص ‏کو دیا گیا تو میں بھی اُس کی طرح عمل کرتا۔ دوسرا وہ شخص کہ جسے اللہ پاک نے مال دیا وہ حق میں مال کو خَرچ کرتا ہے، کسی نے کہا: ‏کاش! مجھے بھی ویسا ہی دیا جاتا جیسا فُلاں شخص کو دیا گیا تو میں بھی اُسی کی طرح عمل کرتا۔ (بخاری، 3/410، حدیث: 5026)‏

(2)دو ناپسندیدہ چیزیں: پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: دو چیزیں ایسی ہیں جنہیں انسان ناپسند کرتا ہے۔ وہ موت کو نہ ‏پسند کرتا ہے حالانکہ موت مومن کے لئے فتنے سے بہتر ہے اور مال کی کمی کو ناپسند کرتا ہے حالانکہ مال کی کمی حساب کو کم کر دے ‏گی۔(مراٰۃ المناجیح، 7/72)‏

(3)دو نعمتیں: فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: دو نعمتیں ایسی ہیں جن کے بارے میں بہت سے لوگ دھوکے میں ہیں، ایک ‏صحت اور دوسری فراغت۔ (بخاری، 4/222، حدیث: 6412)‏

(4)اللہ پاک کی پسندیدہ دو خصلتیں: حضوراکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے قبیلہ عبدالقیس کے سردار سے فرمایا: تجھ میں دو خصلتیں ‏ایسی ہیں جنہیں اللہ پاک پسند فرماتا ہے۔ بُردباری اور وقار۔(ترمذی، 3/407، حدیث: 2018)‏

(5)دو کلمے زبان پر ہلکے میزان پر بھاری: آخری نبی حضرت محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: دو کلمے رحمٰن کو بہت زیادہ محبوب ہیں ‏یہ زبان پر بہت ہی ہلکے اور میزانِ عمل میں بہت ہی بھاری ہیں۔(وہ دو کلمے یہ ہیں:)سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ۔

‏(بخاری،4/600، حدیث: 7563)‏

‏ اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں حضوراکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مبارک فرامین پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ‏ہمیں رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنتوں کے مطابق زندگی گزارنے کی سعادت نصیب فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ‏


دعوت اسلامی کی جانب سے ان 3 ماہ (ربیع الاول، ربیع الآخر اور جمادی الاولی)  کا عربی سہ ماہی  میگزین بنام "نفحات المدینہ" پندرہواں شمارہ منظر عام پرعنقریب آنےوالا ہے،اورالحمدللہ دعوت اسلامی کے اس عربی سہ ماہی میگزین "نفحات المدینہ" کو شائع ہوتے ہوئے اب تک 3 سال سے زائد ہو چکے ہیں۔

اس نئے شمارے میں آپ پڑھ سکیں گے:

٭کسی کا مذاق نا اڑائیں

٭ برے خیالات سے بچنےکے متعلق تفسیری نِکات

٭ اچھے اخلاق اپنانا کامل مومن ہونے کی نشانی ہے ۔ مستند شروحات سے حدیث پاک کی شرح

٭ اولیاء اللہ رشد و ہدایت کا سرچشمہ

٭ دین اسلام زندگی کے ہر پہلو میں رہنما

٭ حضور غوث پاک رحمۃ اللہ علیہ کی دینی خدمات

٭ اس پر فتن دور میں مظلوم مسلمانوں کی مدد کیسے کی جائے؟

٭ سیرت امام حسن رضی اللہ عنہ مسلمانوں کے لیے عملی نمونہ

٭ کتابوں کے درمیان پیدا ہونے والا بچہ اپنے وقت کا مشہور عالم

٭ حقیقی غیرت کسے کہتے ہیں؟ غیرت مند مرد اور غیرت مند عورت میں فرق

٭صحابہ و بزرگان دین کے اقوال ٭ مدنی مذاکرےکے سوالات و جوابات ٭ دعوت اسلامی کی دینی خدمات کی معلومات، ان کے علاوہ علمی و اصلاحی مضامین کے ساتھ ساتھ اور بہت کچھ۔

خوشخبری

علم دین سے آراستہ کرنے، عربی زبان کی طرف رجحان بڑھانےاورعاشقان رسول کی آسانی و سہولت کے لئےعربک میگزین ”نفحاتُ المدینہ“ کی سالانہ بکنگ 2500کے بجائے اب 2000روپے میں کی جارہی ہے ۔

تمام عاشقان رسول سے درخواست ہے کہ اس سہولت سے خوب خوب فائدہ اٹھائیں۔

مزید معلومات اور بکنگ کے لئے ان نمبر پر رابطہ فرمائیں:

03131139278

03117301781

ان شاء اللہ بہت جلد یہ عربک میگزین دعوت اسلامی کی عربی ویبسائیٹ (مركز الدعوة الإسلامية)پر بھی اپلوڈ کر دیا جائے گا۔


شعبہ معاونت برائے اسلامی بہنیں دعوت اسلامی  کے تحت10اگست 2024ء کو لاہور میں مدنی مشورہ ہوا جس میں شعبہ معاونت برائے اسلامی بہنوں کے پنجاب ڈویژن ذمہ داران نے شرکت کی ۔

دعوت اسلامی کی مرکزی مجلس شوری کے رکن ابوماجد حاجی محمد شاہد عطاری مدنی اور نگران مجلس غلام الیاس نےیوسی وائز کورسز کروانے ، تحصیل وائز فیضان صحابیات بڑھانے ،گلی گلی مدرستہ المدینہ بڑھانے، مدرستہ المدینہ بالغات اور دینی کام کے متعلق گفتگو کی ۔ اس موقع پر میلاد مصطفی کی تیاریاں اور شعبہ کورسز کہ حوالے سے بریفنگ بھی دی گئی ۔ (رپورٹ:محمد علی رفیق صوبہ پنجاب آفس،کانٹینٹ:محمد شعیب احمد عطاری)


شعبہ معاونت برائے اسلامی بہنیں دعوت اسلامی  کے تحت8اگست 2024ء کو راولپنڈی میں مدنی مشورہ ہوا جس میں راولپنڈی سٹی ، ڈسٹرکٹ اور ڈویژن ذمہ دار نے شرکت کی ۔

دعوت اسلامی کی مرکزی مجلس شوری کے رکن ابوماجد حاجی محمد شاہد عطاری مدنی نےیوسی وائز کورسز کروانے ، تحصیل وائز فیضان صحابیات بڑھانے ،گلی گلی مدرستہ المدینہ بڑھانے، مدرستہ المدینہ بالغات اور دینی کام کے متعلق گفتگو کی ۔(رپورٹ:محمد علی رفیق صوبہ پنجاب آفس،کانٹینٹ:محمد شعیب احمد عطاری)


شعبہ معاونت برائے اسلامی بہنیں دعوت اسلامی  کے تحت9اگست 2024ء کو گجرانوالہ میں مدنی مشورہ ہوا جس میں گجرانوالہ سٹی ،ڈسٹرکٹ اور ڈویژن ذمہ دار نے شرکت کی ۔

دعوت اسلامی کی مرکزی مجلس شوری کے رکن ابوماجد حاجی محمد شاہد عطاری مدنی نےیوسی وائز کورسز کروانے ، تحصیل وائز فیضان صحابیات بڑھانے ،گلی گلی مدرستہ المدینہ بڑھانے، مدرستہ المدینہ بالغات اور دینی کام کے متعلق گفتگو کی ۔(رپورٹ:محمد علی رفیق صوبہ پنجاب آفس،کانٹینٹ:محمد شعیب احمد عطاری)


شعبہ معاونت برائے اسلامی بہنیں دعوت اسلامی  کے تحت 6اگست 2024ء کو پاکپتن میں دعوت اسلامی کی مرکزی مجلس شوری کے رکن ابوماجد حاجی محمد شاہد عطاری مدنی نے فیضان صحابیات کا افتتاح کیا اس موقع پر ساہیوال ڈویژن ، ڈسٹرکٹ اور تحصیل ذمہ داران بھی موجود تھے ۔

دوسری جانب شعبہ معاونت برائے اسلامی بہنیں دعوت اسلامی کے تحت7اگست 2024ء کو فیصل آباد میں مدنی مشورہ ہوا جس میں فیصل آباد سٹی، ڈسٹرکٹ اور ڈویژن ذمہ دار نے شرکت کی ۔

دعوت اسلامی کی مرکزی مجلس شوری کے رکن ابوماجد حاجی محمد شاہد عطاری مدنی نےیوسی وائز کورسز کروانے ، تحصیل وائز فیضان صحابیات بڑھانے ،گلی گلی مدرستہ المدینہ بڑھانے، مدرستہ المدینہ بالغات اور دینی کام کے متعلق گفتگو کی ۔(رپورٹ:محمد علی رفیق صوبہ پنجاب آفس،کانٹینٹ:محمد شعیب احمد عطاری)


7اگست2024ءکو فیصل آباد  میں مدرسۃ المدینہ بالغان کے ذمہ داران کا مدنی مشورہ

Mon, 19 Aug , 2024
98 days ago

7اگست2024ءکو فیضان مدینہ فیصل آباد میں نگران پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری نے مدرسۃ المدینہ بالغان کے ذمہ داران کا مدنی مشورہ فرمایا اس مدنی مشورے میں نگران مجلس ، صوبائی ذمہ داران مدرسۃ المدينہ بالغان اور دیگر ذمہ داران اسلامی بھائیوں نے شرکت کی ۔

مشورے میں اجیروں کے نظام، خالی یوسی میں مدارس شروع کرنے کے اقدامات کے متعلق گفتگو کی گئی جبکہ نگران پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری نے شعبے کی کار کردگی کاجائزا لیا اور ذمہ داران کو قیمتی مدنی پھولوں سے نوازا۔ (رپورٹ:عبدالخالق عطاری نیوز فالو اپ ذمہ دار نگرانِ پاکستان مشاورت، کانٹینٹ:شعیب احمد عطاری)


پیارے پیارے اسلامی بھائیوں انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلانے والوں  کا انجام بڑا درد ناک ہےصراطِ مستقیم سے مراد’’عقائد کا سیدھا راستہ ‘‘ہے، جس پر تمام انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام چلے یا اِس سے مراد’’اسلام کا سیدھا راستہ‘‘ہےجب جادو میں نقصان کی تاثیر ہے تو قرآنی آیات میں ضرور شفا کی تاثیر ہے۔یونہی جب کفار جادو سے نقصان پہنچا سکتے ہیں تو خدا کے بندے بھی کرامت کے ذریعہ نفع پہنچا سکتے ہیں۔ جیسے حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا بیماروں ، اندھوں اورکوڑھیوں کو شفا بخشنا ہے قرآن مجید میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی کچھ نصیحتیں نیچے درج ذیل ہی

{وَ قَالُوا:اور کافر وں نے کہا۔} اس سے پہلے بتوں کی پوجا کرنے والوں کا رد کیا گیا اور اب ایک بار پھر ان لوگوں کا رد کیا جارہا ہے جو اللہ تعالیٰ کے لئے اولاد ثابت کرتے ہیں ، چنانچہ ارشاد فرمایا کہ کافر وں نے یہ کہا: رحمٰن نے اولاد اختیار کی ہے۔ اس آیت میں حضرت عزیر عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اللہ تعالیٰ کا بیٹا کہنے والے یہودی، حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اللہ تعالیٰ کا بیٹاکہنے والے عیسائی اور فرشتوں کو اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں کہنے والے مشرکینِ عرب سبھی داخل ہیں ۔ ( تفسیرکبیر، مریم، تحت الآیۃ: 88، 7 / 5)

{فَاَتَتْ بِهٖ قَوْمَهَا تَحْمِلُهٗؕ:پھر عیسیٰ کو اُٹھائے ہوئے اپنی قوم کے پاس آئیں ۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی ولادت کے بعد حضرت مریم رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہا انہیں اُٹھائے ہوئے اپنی قوم کے پاس آئیں ، جب لوگوں نے حضرت مریم رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہا کو دیکھا کہ ان کی گود میں بچہ ہے تو وہ روئے اور غمگین ہوئے ، کیونکہ وہ صالحین کے گھرانے کے لوگ تھے اور کہنے لگے : اے مریم! بیشک تم بہت ہی عجیب و غریب چیز لائی ہو۔ اے ہارون کی بہن! نہ تو تیرا باپ عمران کوئی برا آدمی تھا اور نہ ہی تیری ماں حنہ بدکار عورت تھی تو پھر تیرے ہاں یہ بچہ کہاں سے ہو گیا۔(خازن، مریم، تحت الآیۃ: 24-27، 3 / 233)

قَالَ اِنِّیْ عَبْدُ اللّٰهِ:بچے نے فرمایا بیشک میں اللہ کابندہ ہوں ۔} حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے لوگوں سے بات کرنا شروع کی اور فرمایا، میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کابندہ ہوں ، اس نے مجھے کتاب دی ہے اور مجھے نبی بنایا ہے ۔ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اگرچہ کلام کرکے اپنی والدہ ماجدہ سے تہمت کو دور کرنا تھا مگر آپ نے پہلے خود کو اللہ عَزَّوَجَلَّ کا بندہ قرار دیا تاکہ کوئی اُنہیں خدا اور خدا کا بیٹا نہ کہے کیونکہ آپ کی نسبت یہ تہمت لگائی جانے والی تھی اور یہ تہمت اللہ تعالیٰ پر لگتی تھی، اس لئے منصبِ رسالت کاتقاضا یہی تھا کہ والدہ کی برأ ت بیان کرنے سے پہلے اس تہمت کو رفع فرما دیں جو اللہ تعالیٰ کے جنابِ پاک میں لگائی جائے گی اور اسی سے وہ تہمت بھی اٹھ گئی جو والدہ پر لگائی جاتی کیونکہ اللہ تعالیٰ اس مرتبۂ عظیمہ کے ساتھ جس بندے کو نوازتا ہے، بِالیقین اس کی ولادت اور اس کی فطرت نہایت پاک و طاہر بناتا ہے۔( خازن، مریم، تحت الآیۃ: 30، 3 / 231)

{مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ: اللہ کے مقابلے میں۔}اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں کوئی کسی کی مدد نہیں کرسکتا ۔ ہاں اللہ تعالیٰ کی اجازت اور اختیار دینے سے مدد ہوسکتی ہے ، قرآن وحدیث میں اس کی کئی مثالیں موجود ہیں جیسے حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بیماروں ، کوڑھیوں اور نابیناؤں کی مدد کرتے تھے۔ فرشتوں نے غزوہ بدر اور غزوہ حُنَین میں مسلمانوں کی مدد کی۔ حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے وزیر نے تخت ِ بلقیس لا کر مدد کی۔ نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے سینکڑوں مرتبہ صحابہ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کی کھانے، پینے، بیماریوں اور پریشانیوں میں مدد کی۔ حضور غوث ِ پاک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اور اولیاء کرام رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ کامدد کرنا لاکھوں لوگوں کے تجربات اور تواتر سے ثابت ہے۔


جیسا کہ ہمیں معلوم ہے کہ حضرت عیسی( علیہ السلام) بغیر باپ کے پیدا ہوئے اور حضرت عیسی (علیہ السلام) کا قرب قیامت نزول ہوگا. آپ (علیہ السلام) کی والدہ ماجدہ کا نام مریم ہے. حضرت عیسی (علیہ السلام) کی کچھ قران نصیحتیں مذکور ہیں۔      اللہ پاک نے قران مجید میں ارشاد فرمایا:

وَ لَمَّا جَآءَ عِیْسٰى بِالْبَیِّنٰتِ قَالَ قَدْ جِئْتُكُمْ بِالْحِكْمَةِ وَ لِاُبَیِّنَ لَكُمْ بَعْضَ الَّذِیْ تَخْتَلِفُوْنَ فِیْهِۚ-فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِ(63)اِنَّ اللّٰهَ هُوَ رَبِّیْ وَ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُؕ-هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ۔ (الزخرف: ٫43آیت 63۔64) ترجمہ کنزالایمان: اور جب عیسی روشن نشانیاں لایا اس نے فرمایا میں تمہارے پاس حکمت لے کر ایا اور اس لیے میں تم سے بیان کر دوں بعض وہ باتیں جن میں تم اختلاف رکھتے ہو تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو بے شک اللہ میرا رب اور تمہارا رب تو اسے پوجو یہ سیدھی راہ ہے۔

اس آیت اور اس کے بعد والے آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جب حضرت عیسی (علیہ السلام) معجزات لے کر ائے تو انہوں نے فرمایا میں تمہارے پاس نبوت اور انجیل کے احکام لے کر آیا ہوں تاکہ تم ان احکام پر عمل کرو اور میں اس لیے آیا ہوں تاکہ میں تم سے تورات کے احکام میں سے وہ تمام باتیں بیان کر دوں جن میں تم اختلاف رکھتے ہو لہذا تم میری مخالفت کرنے میں اللہ تعالی سے ڈرو اور میں اللہ تعالی کی طرف سے جو احکام تمہیں پہنچا رہا ہوں ان میں میرا حکم مانو کیونکہ میری اطاعت حق کی اطاعت ہے۔ بے شک اللہ تعالی میرا بھی رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے تو تم صرف اسی کی عبادت کرو اور اس کی وحدانیت کا اقرار کرو یہ سیدھا راستہ ہے کہ اس پر چلنے والا گمراہ نہیں ہو سکتا۔ ایک اور مقام پر قران پاک میں اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا:

وَ اِنَّهٗ لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَةِ فَلَا تَمْتَرُنَّ بِهَا وَ اتَّبِعُوْنِؕ-هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ۔ ترجمہ کنزالایمان: اور بیشک عیسیٰ قیامت کی خبر ہے تو ہرگز قیامت میں شک نہ کرنا اور میرے پیرو ہونا یہ سیدھی راہ ہے۔

اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے ارشاد فرمایا کہ آپ فرما دیں : ’’حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا آسمان سے دوبارہ زمین پر تشریف لانا قیامت کی علامات میں سے ہے،تو اے لوگو! ہرگز قیامت کے آنے میں شک نہ کرنا اور میری ہدایت اور شریعت کی پیروی کرنا، یہ سیدھا راستہ ہے جس کی میں تمہیں دعوت دے رہا ہوں ۔

قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے ۔

وَ اِذْ قَالَ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَیْكُمْ مُّصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوْرٰىةِ وَ مُبَشِّرًۢا بِرَسُوْلٍ یَّاْتِیْ مِنْۢ بَعْدِی اسْمُهٗۤ اَحْمَدُؕ-فَلَمَّا جَآءَهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ قَالُوْا هٰذَا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ۔ترجمہ کنزالایمان: اور یاد کرو جب عیسیٰ بن مریم نے کہا اے بنی اسرائیل میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں اپنے سے پہلی کتاب توریت کی تصدیق کرتا ہوا اور ان رسول کی بشارت سناتا ہوا جو میرے بعد تشریف لائیں گے اُن کا نام احمد ہے پھر جب احمد ان کے پاس روشن نشانیاں لے کر تشریف لائے بولے یہ کھلا جادو ہے۔

ارشاد فرمایا کہ یاد کرو جب حضرت عیسیٰ بن مریم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا:اے بنی اسرائیل! میں تمہاری طرف اللہ تعالیٰ کا بھیجا ہوا رسول ہوں ، اپنے سے پہلی کتاب توریت کی تصدیق اور اللہ تعالیٰ کی دیگر کتابوں کا اقرار و اعتراف کرتا ہوں اور مجھ سے پہلے تشریف لانے والے تمام انبیاء ِکرام عَلَیْہِ مُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو مانتا ہوں اور اس عظیم رسول کی بشارت دیتاہوں جو میرے بعد تشریف لائیں گے، ان کا نام احمد ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ پھر جب وہ احمد کفارکے پاس روشن نشانیاں اور معجزات لے کر تشریف لائے توانہوں نے کہا: یہ کھلا جادوہے۔

حضرت کعب احباررَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ حواریوں نے حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے عرض کی: یَا رُوْحَ اللہ !کیا ہمارے بعد اور کوئی امت بھی ہے؟آپ نے فرمایا’’ہاں،احمد مجتبیٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اُمت ہے ،وہ لوگ حکمت والے ، علم والے، نیکوکار اور متقی ہوں گے اور فقہ میں انبیاء ِکرام عَلَیْہِ مُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے نائب ہوں گے، اللہ تعالیٰ سے تھوڑے رزق پر راضی رہنے والے ہوں گے اور اللہ تعالیٰ ان سے تھوڑے عمل پر راضی گا۔(خازن، الصف، تحت الآیۃ: 6، 4)

حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’اس ذات کی قسم !جس کے قبضے میں میری جان ہے،قریب ہے کہ تم میں حضرت ابنِ مریم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نازل ہوں گے جو انصاف پسند ہوں گے ،صلیب کو توڑیں گے،خنزیر کو قتل کریں گے،جِزیَہ مَوقوف کر دیں گے اور مال اتنا بڑھ جائے گا کہ لینے والا کوئی نہ ہو گا۔( بخاری، کتاب البیوع، باب قتل الخنزیر، 2/ 50، الحدیث: 2222)


انبیاء کرام علیہم السلام کائنات کی عظیم ترین ہستیاں اور انسانوں میں اعلی ترین شخصیات ہیں،جنہیں خدا نے وحی کے نور سے نوازا ہے۔ان کی ربانی سیرتوں،راہ خدا میں کاوشوں اور خدائی پیغام پہنچانے میں اٹھائی مشقتوں میں تمام انسانیت کیلیےعظمت وکردار،ہمت،حوصلے اور استقامت کا عظیم درس موجود ہے۔انبیاء کرام علیہم السلام چونکہ لا یعنی( فضول) اقوال و افعال سے پاک ہوتے ہیں۔یہ حضرات اپنی زبان کو ہمیشہ ذکر اللہ سے تر رکھتے ہیں۔اللہ پاک کی اپنے انبیاء کرام علیہم السلام پر خاص رحمت ہوتی ہے۔اس وجہ سے ان کی گفتگو پراثراورپرمغزہوتی ہے۔جودلوں پرگہرااثرکرتی ہے۔آئیے ہم حضرت عیسی علیہ السلام کی قرآنی نصیحتیں جو انہوں نے اپنے حواریوں سے فرمائیں پڑھتے ہیں اور اس سے مدنی پھول چنتے ہیں۔

اللہ پاک قران پاک میں ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُوْنُوْۤا اَنْصَارَ اللّٰهِ كَمَا قَالَ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ لِلْحَوَارِیّٖنَ مَنْ اَنْصَارِیْۤ اِلَى اللّٰهِؕ-قَالَ الْحَوَارِیُّوْنَ نَحْنُ اَنْصَارُ اللّٰهِ فَاٰمَنَتْ طَّآىٕفَةٌ مِّنْۢ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ وَ كَفَرَتْ طَّآىٕفَةٌۚ-فَاَیَّدْنَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا عَلٰى عَدُوِّهِمْ فَاَصْبَحُوْا ظٰهِرِیْنَ(14) آسان ترجمۂ قرآن کنز العرفان: اے ایمان والو!اللہ کے (دین کے) مددگار بن جاؤ جیسے عیسیٰ بن مریم نے حواریوں سے فرمایا تھا: کون ہیں جو اللہ کی طرف ہو کر میرے مدد گار ہیں؟حواریوں نے کہا: ہم اللہ کے (دین کے) مددگار ہیں تو بنی اسرائیل سے ایک گروہ ایمان لایا اور ایک گروہ نے کفر کیا تو ہم نے ایمان والوں کو ان کے دشمنوں پر مدد دی تو وہ غالب ہوگئے۔(پ۔28،سورہ الصف،آيت نمبر14)

اس آیت سے تین باتیں معلوم ہوئیں:

(1) مصیبت کے وقت اللہ تعالیٰ کے بندوں سے مدد مانگنا انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کی سنت ہے، یہ شرک نہیں اور’اِیَّاكَ نَسْتَعِیْنُ‘ کے خلاف نہیں۔

(2)عیسائیوں کو نصاریٰ اس لئے بھی کہا جاتا ہے کہ ان کے آباءو اَجدادنےحضرت عیسی علیہ السلام سے کہا تھا: ’’نَحْنُ اَنْصَارُ اللّٰهِ

(3) اللہ تعالیٰ کے پیاروں کی مدد کرنا درحقیقت اللہ تعالیٰ کے دین کی مدد کرنا ہے، کیونکہ حواریوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی مدد کی تھی مگر عرض کی کہ ہم اللہ تعالیٰ کے مدد گار ہیں۔

اور اسی طرح اس آیت میں مومنوں کو اللہ پاک کے دین کی مدد کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔اور اس آیت میں ہمارے لیے بھی نصیحت ہے کہ جب بھی اللہ پاک کے دین کو ہماری مدد کی ضرورت ہو تو ہم اللہ پاک کے دین کی جس قدر ہو سکے مدد کریں۔ایک موقع پر حضرت عیسی علیہ السلام نے بنی اسرائیل کو یوں نصیحت فرمائی۔

وَ لَمَّا جَآءَ عِیْسٰى بِالْبَیِّنٰتِ قَالَ قَدْ جِئْتُكُمْ بِالْحِكْمَةِ وَ لِاُبَیِّنَ لَكُمْ بَعْضَ الَّذِیْ تَخْتَلِفُوْنَ فِیْهِۚ-فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِ(63)اِنَّ اللّٰهَ هُوَ رَبِّیْ وَ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُؕ-هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ(64) آسان ترجمۂ قرآن کنز العرفان: اور جب عیسیٰ روشن نشانیاں لایا تواس نے فرمایا: میں تمہارے پاس حکمت لے کر آیاہوں اور میں اس لئے (آیا ہوں ) تاکہ میں تم سے بعض وہ باتیں بیان کردوں جن میں تم اختلاف رکھتے ہو تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو۔ بیشک اللہ میرا بھی رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے تو اس کی عبادت کرو، یہ سیدھا راستہ ہے۔ (پ،25،سورہ الزخرف،آیت،63۔64)

ان آیات سے ہمیں سیکھنے کو ملتا ہے کہ ہم اللہ پاک سے ڈریں اور اللہ پاک نے جن کاموں کا ہمیں کرنے کا حکم دیا ہے وہ بجا لائیں اور جن کاموں سے منع کیا ہے ان سے رک جائیں،اسی کو ہی معبود حقیقی سمجھیں اور اللہ تعالی ہی کی عبادت کریں۔یہی سیدھا راستہ ہے۔اللہ پاک ہمیں انبیاء کرام علیہم السلام کی سیرت پڑھنے سمجھنے سیکھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔