آپ رضی اللہ
عنہا کا نام فاطمہ لقب زہرا اور بتول ہے، آپ
کا بچپن شریف اور زندگی کا ہر لمحہ نہایت ہی پاکیزہ تھا، کیونکہ آپ نے حضور نبی
کریم ﷺ اور ام المومنین حضرت خدیجہ الکبری رضی اللہ عنہا کی آغوش رحمت میں تربیت
پائی، آپ دن رات اپنے والدین کی پاکیزہ زبان سے پاکیزہ اقوال سنتی تھیں، آپ نہایت
عبادت گزارمتقی اور پاکباز تھیں۔ اس لیے آپ کو زاہدہ، عابدہ اور طاہرہ کے القابات
سے پکارا جاتا ہے۔ (سفینہ نوح ص 14، 15)
خاتون
جنت سے حضور انور کی محبت: رحمت للعالمین ﷺ نے ارشاد فرمایا:
فاطمہ میرے جسم کا حصہ ہے جو اسے ناگوار، وہ مجھے ناگوارہ جو اسے پسند وہ مجھے
پسند،روز محشر سوائے میرے سبب اور میرے رشتوں کے تمام نسب منقطع ہو جائیں گے۔ (مستدرک
للحاکم، 4/144، حدیث: 4801)
سرور کونین ﷺ جب
کبھی سفر سے واپس تشریف لاتے تو پہلے مسجد میں دو رکعت ادا فرماتے اس کے بعد پہلے
سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر، پھر ازواج کے گھر تشریف لے جاتے۔ (معجم کبیر، 9/264،
حدیث:18042)
حضور
ﷺ کا نسب بیٹی سے کیوں؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے
فرمایا: قیامت کے دن میرے حسب و نسب کے سوا ہر سلسلہ نسب منقطع ہو جائے گا ہر بیٹے
کی نسبت باپ کی طرف ہوتی ہے سوائے اولاد فاطمہ کے چونکہ ان کا باپ بھی میں ہی ہوں
اور ان کا نسب بھی میں ہوں ایک مرتبہ سرور کونین ﷺ نے مولا علی رضی اللہ عنہ اور
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو ایک فرش پر بٹھا کر ان کی دل جوئی فرمائی مولا علی
رضی اللہ عنہ نے عرض کی آپ ﷺ کو فاطمہ پیاری ہے یا میں؟ یہ سن کر سرکار کریم ﷺ نے
فرمایا:وہ مجھے تم سے زیادہ پیاری ہے اور تم اس سے زیادہ پیارے ہو۔ (مسند حمیدی، 1/22،
حدیث: 38)
اللہ اللہ! ساری
دنیا فخر موجودات ﷺ سے محبت کرتی ہے اور فخر موجودات رحمت للعالمین ﷺ خاتون جنت
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے بے حد محبت فرماتے ہیں اور جس کو محبوب رحمت للعالمین
ﷺ چاہیں ان کی عظمتوں کا تو کوئی بیان ہی نہیں کر سکتا۔
سرور عالم ﷺ کو
سیدنا فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا سے بےحد محبت تھی اور فاطمہ رضی اللہ عنہا بھی
حضور ﷺ سے والہانہ محبت کرتی تھیں، چنانچہ
خادم رسول
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے برابر کسی کو
اپنی اولاد سے محبت کرتے نہیں دیکھا۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا
سے روایت ہے کہ جب حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا آتیں تو نبی کریم ﷺ ازراہ محبت
کھڑے ہو جاتے اور شفقت سے ان کی پیشانی کو بوسہ دیتے اور اپنی نشست سے ہٹ کر اپنی
جگہ پر بٹھاتے اور جب آپ ﷺ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لے جاتے تو وہ بھی
کھڑی ہو جاتیں بے حد محبت اور عقیدت سے آپ ﷺ کا سر مبارک چومتیں اور اپنی جگہ پر
بٹھاتی تھیں۔(ابو داود، 4/454، حدیث: 5217)
اللہ کی
بارگاہ میں دعا ہے کہ حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کے صدقے ہمیں بھی نبی کریم ﷺ
کی محبت میں سے کچھ حصہ عطا فرما اور حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کی سیرت کو
اپنانے کی توفیق عطا فرما۔