کل کائنات میں قدرت کا سب سے حسین شاہکار ذات مصطفی ﷺ ہیں آپ کا وجود مسعود وجہ تخلیق کائنات ہے، آپ بشریت اور نورانیت کے حسین امتزاج ہیں، آپ ﷺ کی ذات، وہ ذات مبارکہ ہے جو تمام مسلمین کے لیے واجب المحبت ہے۔ آپ ﷺ کا مقام ورفعنا لك ذكرك ہے،پھر وہ مبارک ہستی جن کا ممدوح کائنات ﷺ کی نگاہ ناز میں مقام و مرتبہ ہے،جن سے حضور ﷺ کو بے پناہ و بے مثل محبت ہے، جو تسکین ذات مصطفی ﷺ ہے،جو راحت جان مجتبیٰ ہیں، جو جگر گوشہ رسالت خیر الورٰی ہیں، جو تصویر حسن صل علیٰ ہیں، جو نور نظر سیدہ ہیں، جو قرار جانب سرورا ہیں، جو باعث انبساط سید الانبیاء ہیں، جو شبیہ وجہ مصطفی ہیں، جو قد و قامت رسول کا عکس جمیل ہیں، وہ مبارک ذات سیدہ، طیبہ، طاہرہ، عابدہ، زاہدہ، خاتون جنت حضرت بی بی فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا ہیں۔ آپ رضی اللہ عنہ حضور ﷺ کی سب سے چھوٹی، چہیتی اور لاڈلی شہزادی ہیں۔

حضور پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا: فاطمہ میرے جسم کا حصہ (یعنی ٹکڑا) ہے جو اسے ناگوار وہ مجھے ناگوار، جو اسے پسند وہ مجھے پسند، روز قیامت سوائے میرے نسب، میرے سبب اور میرے ازدواجی رشتوں کے تمام نصب منقطع (یعنی ختم)ہو جائیں گے۔ (مستدرک للحاکم، 4/144، حديث:4801)

پیارے آقا ﷺ نے فرمایا: فاطمہ (رضی اللہ عنہا) تمام جہانوں کی عورتوں اور سب جنتی عورتوں کی سردار ہیں۔ مزید فرمایا:فاطمہ (رضی اللہ عنہا) میرا ٹکڑا ہے جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔ اور ایک روایت میں ہے: ان کی پریشانی میری پریشانی اور ان کی تکلیف میری تکلیف ہے۔ (مشکاۃ المصابیح، 2/436، حديث: 6139)

سبحان الله! کیا ہی کمال درجے کی محبت ہے کہ شہزادی کی پسند آپ ﷺ کی پسند، ان کی تکلیف آپ کی تکلیف، جو انہیں ناپسند ہو وہ آپ کو ناپسند، حضور ﷺ کی مبارک محبت کا پیارا انداز یہ ہوتا کہ جب آپ رضی اللہ عنہا کو آتے دیکھتے تو خوشی سے کھڑے ہو جاتے آپ کو پیار کرتے محبت سے اپنی جگہ پر بٹھاتے چنانچہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:

میں نے چال ڈھال،شکل و شباہت (رنگ روپ) اور بات چیت میں فاطمہ عفیفہ (رضی اللہ عنہا) سے بڑھ کر حضور نبی اکرم ﷺ سے مشابہ نہیں دیکھا اور جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوتیں تو حضور ﷺ آپ رضی اللہ عنہ کے استقبال کے لیے کھڑے ہو جاتے، آپ رضی اللہ عنہا کے ہاتھ تھام کر ان کو بوسہ دیتے، اور اپنی جگہ پر بٹھاتے اور جب حضور انور ﷺ آپ رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لے جاتے تو آپ رضی اللہ عنہا حضور ﷺ کی تعظیم کے لیے قیام فرماتیں، آپ ﷺ کی مبارک ہاتھوں کو بوسہ دیتیں اور اپنی جگہ پر بٹھاتیں۔ (ابو داود، 4/454، حدیث: 5217)

صحابی رسول حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: نبی اکرم ﷺ جب سفر کا ارادہ فرماتے تو سب سے آخر میں حضرت بی بی فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا سے ملاقات فرماتے اور جب سفر سے واپسی تشریف لاتے تو سب سے پہلے آپ رضی اللہ عنہا سے ملاقات فرماتے۔ (مستدرك للحاكم، 4/141، حدیث: 4792)

ایک مرتبہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی بارگاہ میں عرض کی گئی: حضور ﷺ کو کون سب سے زیادہ محبوب تھا ؟ فرمایا: فاطمہ رضی اللہ عنہا،پھر عرض کی گئی: مردوں میں سے؟ فرمایا: ان کے شوہر، جہاں تک مجھے معلوم ہے وہ بہت روزے رکھنے والے اور کثرت سے قیام کرنے والے ہیں۔ (ترمذی، 5/468، حدیث: 3900)

معجم کبیر اور مستدرک للحاکم میں سرکار دو عالم ﷺ کی ایک حدیث مبارکہ ہے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب میں جنت کی خوشبو سونگھنا چاہتا ہوں تو فاطمہ کی خوشبو سونگھ لیتا ہوں۔ (مستدرك للحاكم، 4/120، حديث: 4791)

بتول و فاطمہ زہرا لقب اس واسطے پایا کہ دنیا میں رہیں اور دیں پتہ جنت کی نکہت کا

مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ایک بار حضرت بی بی فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہ کے ہاں گئے تو فرمایا: اے فاطمہ! اللہ کی قسم! آپ سے بڑھ کر میں نے کسی کو حضور اکرم ﷺ کا محبوب نہیں دیکھا اور خدا کی قسم! آپ کے والد محترم کے بعد لوگوں میں سے کوئی بھی مجھے آپ سے بڑھ کر عزیزو پیارا نہیں۔ (مستدرك للحاكم، 4/139، حديث:4789)

حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی اپنی شہزادی سے بےمثل محبت کا بخوبی اندازہ اس بات سے بھی ہوتا ہے کہ آپ ﷺ نے پہلے ہی سے اپنی شہزادی کو باخبر کر دیا تھا کہ میرے گھر والوں میں سب سے پہلے تم (وفات پا کر) مجھ سے ملو گی۔ (حلیۃ الاولياء، 2/50، حديث: 1443)

اے کاش! اللہ ہمارے دلوں میں بھی فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کی سچی محبت راسخ فرمائے اور ان کی سیرت طیبہ پر عمل کرتے ہوئے زندگی گزر بسر کرنا نصیب فرمائے۔