شوہر
کی نا فرمانی از بنت عارف محمود،فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ

بیوی
کیلئے ضروری ہے کہ شوہر کے احسانات کی ناشکری سے بچے کہ یہ بری عادت نہ صرف اس کی
دنیوی زندگی میں زہر گھول دے گی بلکہ آخرت بھی تباہ کرے گی، جیساکہ نبیّ برحق ﷺ نے
فرمایا: میں نے جہنّم میں اکثریت عورتوں کی دیکھی۔ وجہ پوچھی گئی تو فرمایا: وہ شوہر
کی ناشکری اور احسان فراموشی کرتی ہیں۔ (بخاری، 3/463، حدیث:5197)
شوہر
ناراض ہوجائے تو اس حدیث پاک کو اپنے لئے مشعل راہ بنائے جس میں جنتی عورت کی یہ
خوبی بھی بیان کی گئی ہے کہ جب اس کا شوہر اس سے ناراض ہوتو وہ کہتی ہے: میرا یہ
ہاتھ آپ کے ہاتھ میں ہے، جب تک آپ راضی نہ ہوں گے میں سوؤں گی نہیں۔ (معجم صغیر
1/64، حدیث:118)
بیوی
کو چاہئے کہ وہ شوہر کے حقوق ادا کرنے میں کوئی کمی نہ آنے دے، چنانچہ معلّم
انسانیت ﷺ نے حکم فرمایاکہ جب شوہر بیوی کو اپنی حاجت کے لئے بلائے تو وہ فوراً اس
کے پاس آجائے اگرچہ تنّور پر ہو۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1163)
اسلامی
بہنوں کو چاہیے کہ شوہر کے حقوق میں کمی نہ آنے دیں کیونکہ شوہر کی رضا و ناراضی
میں رب کی رضا و نافرمانی پوشیدہ ہے۔ اس کی اہمیت کا اندازہ اس حدیث نبوی سے
لگائیے کہ نبی پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے عورتو! اللہ پاک سے ڈرو اور اپنے شوہروں
کی رضا کو لازم پکڑ لو اگر عورت جان لے کہ شوہر کا حق کیا ہے تو وہ صبح و شام کا
کھانا لیکر کھڑی رہے۔ (کنز العمال، جز 16،
2/145، حدیث: 44809)
اگر
شوہر اپنی عورت کو یہ حکم دے کہ وہ زرد رنگ کے پہاڑ سے پتھر اٹھا کر سیاہ پہاڑ پر
لے جائے اورسیاہ پہاڑ سے پتھر اٹھا کر سفید پہاڑ پر لے جائے تو عورت کو اپنے شوہر
کا یہ حکم بھی بجا لانا چاہیے۔ (مسند امام احمد، 9/353، حدیث: 22525)
جو
عورت اپنے گھر سے باہر جائے اور اسکے شوہر کو ناگوار ہو جب تک پلٹ کر نہ آئے آسمان
میں ہر فرشتہ اس پر لعنت کرے اور جن و آدمی کے سوا جس جس چیز پر گزرے سب اس پر
لعنت کریں۔ (معجم اوسط، 6/408، حدیث: 9231)
ابو
ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا: جب شوہر اپنی بیوی کو بچھو
نے پر بلائے اور وہ نہ آئے شوہر نا راضگی کی حالت میں رات بسر کرے تو اس عورت پر
فرشتے صبح تک لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔ (بخاری،2/377، حدیث:3237)
رسول
کریم ﷺ نے فرمایا: کسی عورت کا شوہر گھر میں حاضر ہو تو اس کے لیے اس کی اجازت کی
بغیر نفل روزہ رکھنا جائز نہیں اور نہ ہی وہ کسی کو شوہر کی اجازت کے بغیر گھر میں
آنے دے۔ (فیضان ریاض الصالحین، 3/496، حدیث: 282)
ان
تمام احادیث کی روشنی میں شوہر کے حقوق صاف صاف واضح ہو چکے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے
یہاں تک فرما دیا کہ میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کر لے۔ (ترمذی،
2/386، حدیث: 1162)
شوہر
کا مقام و مرتبہ بہت بلند ہے۔ ان کے حقوق کی ادائیگی کس قدر لازم ہے۔ شوہر کے حقوق
میں شامل ہے کہ جب شوہر اپنی بیوی کو نفل روزہ رکھنے سے منع کر ے تو وہ ہر گز نہ
رکھے اور اگر رکھےگی تو اس کا روزہ رکھنا قبول نہ ہوگا۔
جب تک
شوہر اس سے راضی نہ ہو، اللہ اس سے ناراض رہتا ہے۔ (مسلم، ص 853، حدیث: 1436)
جب
عورت اپنے شوہر کو دنیا میں ایذا دیتی ہے تو حورعین کہتی ہیں خدا تجھے قتل کرے،
اسے ایذا نہ دے یہ تو تیرے پاس مہمان ہے، عنقریب تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس آئے گا۔
(ترمذی، 2/ 392، حدیث: 1177)
شوہر
کی نافرمانی از بنت طاہر راحیلہ،فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ

اللہ
نے مردوں اور عورتوں کو جنسی بے راہ روی اور وسوسہ شیطانی سے بچانے کے لیے نیز نسل
کی بقا و بڑھوتری اور قلبی سکون کی فراہمی کے لئے انہیں جس خوبصورت رشتے کی لڑی
میں پرویا ہے وہ رشتہ ازدواج کہلاتا ہے یہ رشتہ جتنا اہم ہے اتنا ہی نازک بھی ہے
کیونکہ ایک دوسرے کے خلاف مزاج باتیں برداشت نہ کرنے،درگزر سے کام نہ لینے اور ایک
دوسرے کی اچھائیوں کو نظرانداز کرکے صرف کمزوریوں پر نظر رکھنے کی عادت زندگی میں
زہر گھول دیتی ہے جس کے نتیجے میں گھر جنگ کا میدان بن جاتا ہے جبکہ باہمی تعاون،
خلوص، چاہت، درگزر اور تحمل مزاجی زندگی میں خوشیوں کے رنگ بکھر دیتے ہیں اس لیے
شریعت اسلامی نے میاں بیوی دونوں کے حقوق مقرر کیے اور ایک دوسرے کی نافرمانی سے
منع کیا اور قرآن پاک میں تو میاں بیوی کو ایک دوسرے کا لباس فرمایا گیا ہے: هُنَّ لِبَاسٌ لَّكُمْ
وَ اَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّهُنَّؕ- (پ 2، البقرۃ: 187) ترجمہ کنز العرفان:وہ
تمہارے لئے لباس ہیں اور تم ان کے لئے لباس ہو۔
لہذا
عورت کو چاہیے کہ وہ مرد کی نافرمانی نہ کرے اور بہت سی احادیث مبارکہ میں بیوی کو
حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنے شوہر کی فرمانبرداری کرے ملاحظہ کیجیے۔
(1)جہنم میں عورتوں کی کثرت: نبیّ برحق ﷺ نے ارشاد فرمایا:
میں نے جہنّم میں اکثریت عورتوں کی دیکھی۔ وجہ پوچھی گئی تو فرمایا: وہ شوہر کی
ناشکری اور احسان فراموشی کرتی ہیں۔ (بخاری،3/463، حدیث:5197)
(2)شوہر کو ایذا دینا: پیارے آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا:جب عورت
اپنے شوہر کو دنیا میں ایذا دیتی ہے تو حورعین کہتی ہیں خدا تجھے قتل کرے، اسے
ایذا نہ دے یہ تو تیرے پاس مہمان ہے، عنقریب تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس آئے گا۔ (ترمذی،
2/392، حدیث: 1177)
(3)شوہر کی ناراضگی: ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول ﷺ نے فرمایا: جب شوہر اپنی بیوی کو بچھو نے پر بلائے اور وہ نہ آئے شوہر نا
راضگی کی حالت میں رات بسر کرے تو اس عورت پر فرشتے صبح تک لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔
(بخاری،2/377، حدیث:3237)
(4)بیوی کا شوہر کو سجدہ کرنا: فرمان مصطفیٰ
ﷺ: اگر میں کسی شخص کو کسی کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو میں عورت کو حکم دیتا
کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ (ترمذی، 2/ 386، حدیث: 1162)
(5)شوہر کا حکم: فرمان آخری نبی ﷺ: جب آدمی بیوی کو
اپنی حاجت کے لیے بلائے تو اسے چاہیے کہ فوراً چلی جائے اگرچہ وہ تنور پر ہی کیوں
نہ بیٹھی ہو۔ (ترمذی، 2/386، حدیث:1163)
مگر
افسوس!آج کل میاں بیوی کے درمیان ناچاقیوں اور لڑائی جھگڑوں کا مرض تقریبا ہر گھر
میں سرایت کرچکا ہے جس کے سبب گھرگھر میدان جنگ بن چکا ہے۔دراصل ہم میں سے ہر ایک
یہ چاہتا ہے کہ میرے حقوق پورے کئے جائیں اور یہ بھول جاتا ہے کہ دوسروں کے بھی
کچھ حقوق ہیں جنہیں ادا کرنا مجھ پر لازم ہے بس یہی سے نااتفاقی کی آگ شعلہ زن
ہوتی ہے جو بڑھتے بڑھتے لڑائی جھگڑے کا روپ دھار کر قلبی چین و سکون کو جلا کر راکھ
کردتی ہے۔ اگر میاں بیوی میں سے ہر ایک دوسرے کے حقوق ادا کرے اور اپنے حقوق کے
معاملے میں نرمی سے کام لے تو گھر امن و سکون کو گہوارہ بن جائے۔
شوہر
کی نافرمانی از بنت شبیر احمد، فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ

جب
مرد و عورت شادی کے بندھن میں بندھ جاتے ہیں تو شریعت اسلامیہ کی جانب سے میاں
بیوی پر ایک دوسرے کے حقوق عائد ہوتے ہیں۔ شادی شدہ اسلامی بہنوں کو چاہیے کہ شوہر
کے حقوق میں کمی نہ آنے دیں کیونکہ شوہر کی رضا و ناراضی میں رب کی رضا و نافرمانی
پوشیدہ ہے۔ اس کی اہمیت کا اندازہ اس حدیث نبوی سے لگائیے کہ نبی پاک ﷺ نے ارشاد
فرمایا: اے عورتو! اللہ پاک سے ڈرو اور اپنے شوہروں کی رضا کو لازم پکڑ لو اگر
عورت جان لے کہ شوہر کا حق کیا ہے تو وہ صبح و شام کا کھانا لیکر کھڑی رہے۔ (كنز
العمال، جز 16، 2/145، حدیث:44809)
1۔ شوہر کو خوش رکھنا عورت پر لازم ہے کہ وہ اپنے جسم، لباس
اور گھر کی صفائی کا خیال رکھے اور شوہر کیلیے بناؤ سنگھار کرے تاکہ شوہر کا دل
خوش رہے۔ چنانچہ نبی کریم ﷺ نے نیک بیوی کی ایک خوبی یہ بیان فرمائی کہ اگر اسکا
شوہر اسے دیکھے تو وہ اسے خوش کر دے۔ (ابن ماجہ 2/414،حدیث:2857)
2 ۔ شوہر کی شکر گزاری: عورت ہرگز اپنے شوہر کی ناشکری نہ کرے
کیونکہ شوہر اس کا مضبوط سہارا ہے۔ آج کل خواتین اپنے شوہروں کی ناشکری کرتے ہوئے
زیادہ نظر آتی ہیں۔ انہیں اس حدیث پاک سے عبرت حاصل کرنی چاہیے۔ چنانچہ جب آپ ﷺ سے
جہنم میں عورتوں کی کثرت کی وجہ کے متعلق استفسار کیا گیا تو فرمایا وہ شوہر کی
ناشکری کرتی ہیں اور احسان سے مکر جاتی ہیں۔ (بخاری، 3/463،حدیث: 5197)
3۔ شوہر کی رضا: شادی کے بعد عورت کو شوہر کو راضی
رکھنا چاہیے۔ چنانچہ نبی اکرم ﷺ نے جنتی عورتیں کی پہچان کے حوالے سے ارشاد فرمایا:
ہر محبت کرنے والی اور زیادہ بچے جننے والی عورت جب وہ شوہر کو ناراض کر دے یا اسے
تکلیف دی جائے یا اسکا شوہر اس پر غصہ کرے تو وہ (عورت) کہے کہ میرا یہ ہاتھ آپ کے
ہاتھ میں ہے۔ میں اس وقت تک سوؤں گی نہیں جب تک آپ راضی نہ ہو جائیں۔ (معجم صغیر
1/64، حدیث:118)
4 ۔ حکم کی فرمانبرداری: نبی کریم ﷺ نے عورتوں کو حکم فرمایا:
اگر شوہر اپنی عورت کو یہ حکم دے کہ پیلے رنگ کے پہاڑ کو کالے رنگ کا بنا دے اور
کالے رنگ کے پہاڑ کو سفید بنا دے تو عورت کو اپنے شوہر کا یہ حکم بھی بجا لانا
چاہیے۔ (ابن ماجہ، 2/411، حدیث (1852)
5۔ امانت کی حفاظت: شوہر کا مکان اور مال و سامان یہ سب
شوہر کی امانتیں ہیں اور بیوی ان کی امین ہے۔ اگر عورت نے جان بوجھ کر نقصان کر
دیا تو عورت پر خیانت کا گناہ لازم آئے گا اور خدا کا عذاب ہوگا۔ (جنتی زیور، ص
51)
پیاری
پیاری اسلامی بہنو! ان احادیث سے یہ بھی سبق ملتا ہے کہ شوہر کا حق بہت بڑا ہے اور
عورت پر انکی ادائیگی فرض ہےاور عورت کو چاہیے کہ وہ اپنے شوہر کی نافرمانی سے
بچے۔
مرد
اور عورت دونوں نکاح کے ذریعے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوتے ہیں، میاں بیوی کو چاہیے
کہ آپس میں رواداری و محبت سے رہیں، دونوں ایک دوسرے کے حقوق پر نظر رکھیں اور ان
کو ادا بھی کرتے رہیں بیوی کو چاہیے کہ وہ بھی اپنے شوہر کی فرمانبرداری کر کے
اسکی نافرمانی سے بچتی رہے اسکے حقوق کا خیال رکھے اسکی جائز خواہشات کو پورا کرتی
رہے اللہ پاک نے شوہر کے بہت سے حقوق بیان فرمائی جس کا ذکر قرآن و احادیث دونوں
میں موجود ہے: رب تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: اَلرِّجَالُ
قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ
بِمَاۤ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِهِمْؕ-فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ
لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: مرد افسر ہیں عورتوں پر اس لیے
کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس لیے کہ مردوں نے ان پر اپنے
مال خرچ کیے تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ہیں جس
طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا ۔
اس کے
علاوہ کثیر احادیث مبارکہ میں بھی شوہر کی نافرمانی کی مذمت بیان کی گئی ہے ان میں
سے چند ملاحظہ فرمائیں:
جو
عورت بے ضرورت شرعی یعنی بغیر سخت تکلیف کے خاوند سے طلاق مانگے اس پر جنت کی
خوشبو حرام ہے۔ (ترمذی، 2/302،حدیث: 1191)
جب
شوہر عورت کو اپنے بستر کی طرف بلائے اور وہ بغیر عذر کے انکار کر دے اور خاوند
ناراض ہو کر رات گزارے تو فرشتے صبح تک اس عورت پر لعنت بھیجتے ہیں۔ (بخاری،
2/377، حدیث:3237)
شوہر
کی اطاعت کرنا اس کی عزت کی سختی سے حفاظت کرنا اس کے مال کی حفاظت کرنا ہر بات
میں اس کی خیر خواہی کرنا ہر وقت جائز امور میں اس کی خوشی چاہنا، شوہر کو نام لے
کر نہ پکارنا کسی سے بلاوجہ اس کی شکایت نہ کرنا، اس کے عیبوں پر پردہ ڈالنا، وہ
ناراض ہو تو اس کی بہت خوشامد کرکے منانا وغیره۔ اعلى حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ
اللہ علیہ شوہر کے حقوق بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: عورت اگر شوہر کا حکم نہ مانے
گی تو وہ اللہ کے غضب میں گرفتار ہوگی۔ جب تک شوہر ناراض رہے گا عورت کی کوئی نماز
قبول نہ ہوگی اللہ کے فرشتے عورت پر لعنت کرینگے۔ (فتویٰ رضویہ،2/217)
بد
قسمتی سے ہمارے معاشرے میں اکثر عورتیں ناشکری کی مصیبت میں گرفتار ہیں یادرہے کہ
ناشکری کے یہ الفاظ نہ صرف عورت کی ازدواجی زندگی کو اجاڑ دینگے بلکہ ساتھ ہی اس
کی آخرت بھی داؤ پر لگ جائے گی۔ چنانچہ فکر آخرت دلانے والے ہمارے آقا مدنی مصطفی
ﷺ کا فرمان عبرت نشان ہے: میں نے دیکھا کہ جہنم میں اکثریت عورتوں کی تھی۔ صحابہ
کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا: یارسول اللہ ﷺ اس کی کیا وجہ ہے؟ فرمایا وہ ناشکری
کرتی ہیں پوچھا گیا کہ کیا وہ اللہ پاک کی ناشکری کرتی ہیں؟ ارشاد فرمایا وہ شوہر
کی ناشکری کرتی ہیں اور کہے گی میں نے تم سے بھلائی کبھی دیکھی ہی نہیں۔ (بخاری
3/463 حدیث (5197) اس حدیث پاک سے ان اسلامی بہنوں کو عبرت حاصل کرنی چاہیے جو اپنے
شوہر کے ساتھ اس طرح کا رویہ رکھتی ہیں۔ مثالی بیوی بننے کے لیے عورت پر لازم ہے
کہ وہ اپنے جسم، لباس اور گھر کی ئی ستھرائی کا خیال رکھے۔ حدیث احسان سے مکر جاتی
ہیں اگر تم کسی عورت کے ساتھ عمر بھر اچھا سلوک کرو پھر تم سے کوئی تکلیف پہنچ
جائے تو کہے گی میں نے تم سے بھلائی کبھی دیکھی ہی نہیں۔ (بخاری 3/463 حدیث 5197)
اس
حدیث پاک سے ان اسلامی بہنوں کو عبرت حاصل کرنی چاہیے جو اپنے شوہر کے ساتھ اس طرح
کا رویہ رکھتی ہیں۔ مثالی بیوی بننے کے لیے عورت پر لازم ہے کہ وہ اپنے جسم، لباس
اور گھر کی صفائی ستھرائی کا خیال رکھے۔ حدیث پاک میں شوہر کو خوش کرنے والی عورت
کو بہترین قرار دیا گیا ہے چنانچہ پیارے آقا ﷺ نے نیک بیوی کی خوبیوں میں سے ایک
خوبی یہ بھی بیان فرمائی کہ اگر اس کا شوہر اسے دیکھے تو وہ اپنے ظاہری اور باطنی
حسن و جمال سے اسے خوش کر دے۔ (ابن ماجہ، 2/414حدیث2857،)

گھر
کو امن اور خوشیوں کا گہوارہ بنانے میں شوہر کا کردار اہم ہے اگر وہ اپنی ذمہ
داریاں اچھے طریقے سے نہیں نبھائے گا اور بیوی کے حقوق پورے نہیں کرے گا تو اس کے
گھر میں خوشیوں کے پھول کیسے کھلیں گے اس حوالے سے شریعت نے بیوی کو حکم دیا ہے کہ
وہ اپنے شوہر کی فرمانبرداری کرے اور نافرمانی سے بچے اس حوالے سے شریعت نے ہماری
بہترین تربیت کی ہے آئیے چند احادیث مبارکہ ملاحظہ کیجیے:
نبی
کریم ﷺ نے عورتوں کو حکم فرمایا: اگر شوہر اپنی عورت کو یہ حکم دے کہ پیلے رنگ کے
پہاڑ کو کالے رنگ کا بنا دے اور کالے رنگ کے پہاڑ کو سفید بنا دے تو عورت کو اپنے
شوہر کا یہ حکم بھی بجا لانا چاہیے۔ (ابن ماجہ، 2/411، حدیث: 1852)
فرمان
مصطفیٰ ﷺ: کسی عورت کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے شوہر کی موجودگی میں اس کی
اجازت کے بغیر (نفلی روزہ) رکھےاور کسی کو اس کے گھر میں اس کی اجازت کے بغیر نہ
آنے دے۔ (فیضان ریاض الصالحین، 3/496، حدیث: 282)اس حدیث پاک سے ہمیں معلوم ہوا کہ
عورت اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر روزے نہ رکھے کہ اس کی خدمت میں روزہ رکھنے سے
کوئی خلل نہ آئے اور اس کی اجازت کے بغیر کسی شخص کو گھر میں نہ آنے دے۔
فرمان
آخری نبی ﷺ: جب آدمی بیوی کو اپنی حاجت کے لیے بلائے تو اسے چاہیے کہ فوراً چلی
جائے اگرچہ وہ تنور پر ہی کیوں نہ بیٹھی ہو۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1163)اس حدیث
پاک سے معلوم ہوتا ہے کہ شوہر کی اطاعت ہر حالت میں فوراً ضروری ہے (جبکہ شریعت کے
خلاف نہ ہو)۔
اگر
سجدہ تعظیمی جائز ہوتا تو عورت اپنے شوہر کو کرتی، فرمان مصطفیٰ ﷺ: اگر میں کسی
شخص کو کسی کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر
کو سجدہ کرے۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1162)اس سے معلوم ہو جاتا ہے کہ عورت پر اس کے
تمام احباب میں سے سب سے زیادہ حق اس کے شوہر کا ہے۔
ابو
ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا: جب شوہر اپنی بیوی کو بچھو
نے پر بلائے اور وہ نہ آئے شوہر نا راضگی کی حالت میں رات بسر کرے تو اس عورت پر
فرشتے صبح تک لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔ (بخاری،2/377، حدیث:3237)
حدیث:
جب عورت اپنے شوہر کو دنیا میں ایذا دیتی ہے تو حورعین کہتی ہیں خدا تجھے قتل کرے،
اسے ایذا نہ دے یہ تو تیرے پاس مہمان ہے، عنقریب تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس آئے گا۔
(ترمذی، 2/392، حدیث: 1177)
بیوی
کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ شوہر کے احسانات کی ناشکری سے بچے کہ یہ بری عادت نہ صرف
اس کی دنیوی زندگی میں زہر گھول دے گی بلکہ آخرت بھی تباہ کرے گی، جیسا کہ نبیّ
برحق ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں نے جہنّم میں اکثریت عورتوں کی دیکھی۔ وجہ پوچھی گئی
تو فرمایا: وہ شوہر کی ناشکری اور احسان فراموشی کرتی ہیں۔ (بخاری،3/463، حدیث: 5197)
شوہر
کی نافرمانی از بنت ذوالفقار انور، فیضان ام عطار شفیع کابھٹہ سیالکوٹ

شوہر
حاکم ہوتا ہے اور بیوی محکوم، اس کے الٹ کا خیال بھی کبھی دل میں نہ لائیے، لہٰذا
جائز کاموں میں شوہر کی اطاعت کرنا بیوی کو شوہر کی نظروں میں عزت بھی بخشے گا اور
وہ آخرت میں انعام کی بھی حقدار ہوگی۔
قرآن پاک
میں الله پاک ارشاد فرماتا ہے: جس سے مردوں کی بڑائی ظاہر ہوتی ہے: اَلرِّجَالُ
قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: مرد افسر ہیں عورتوں پر ۔
شوہر
کے حقوق کے متعلق چند احادیث مبارکہ ملاحطہ کیجیے: چنانچہ
(1)
فرمان مصطفیٰ ﷺ ہے: عورت جب پانچوں نمازیں پڑھے، رمضان کے روزے رکھے، اپنی شرمگاہ
کی حفاظت کرے اور اپنے شوہر کی اطاعت کرے تو اس سے کہا جائے گا کہ جنّت کے جس
دروازے سے چاہو داخل ہوجاؤ۔ (مسند امام احمد، 1/406، حدیث: 1661)
2۔صحیح
بخاری میں ہے: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا:جب
عورت(بغیر کسی وجہ کے) اپنے شوہر کے بستر سے علیحدہ ہو کر رات گزارتی ہے،تو جب تک
وہ عورت (شوہر کی طرف)واپس نہ آجائے فرشتے اس عورت پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔ (بخاری،
3/462، حدیث: 5193)
3۔اللہ
پاک اور اس کے پیارے رسول ﷺ کے بعد عورت پر جس ذات کی اطاعت اور فرمانبرداری لازم
ہے وہ اس کا شوہر ہے چنانچہ پیارے آقا ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: اگر میں کسی کو حکم
دیتا کہ وہ اللہ پاک کے سوا کسی کو سجدہ کرے تو ضرور عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے
شوہر کو سجدہ کرے۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1162)
4۔
بیوی کو چاہئے کہ وہ شوہر کے حقوق ادا کرنے میں کوئی کمی نہ آنے دے کہ معلّم
انسانیت ﷺ نے حکم فرمایا کہ جو عورت اپنے گھر سے باہر جائے اور اسکے شوہر کو
ناگوار ہو جب تک پلٹ کر نہ آئے آسمان میں ہر فرشتہ اس پر لعنت کرے اور جن و آدمی
کے سوا جس جس چیز پر گزرے سب اس پر لعنت کریں۔ (معجم اوسط، 6/408، حدیث: 9231)
اس کے
علاوہ ایک عورت کو چاہئے کہ وہ اچھی بیوی بننے کے لئے مندرجہ ذیل کاموں سے بچیں
تاکہ شوہر کی اطاعت لازم آئے اوراسکی نافرمانی سے بچا جاسکے:
1۔
شوہر کو خوش رکھنا 2۔ شوہر کی شکر گزاری 3۔ شوہر کی رضا حاصل کرنے والے کام کرنا 4۔
حکم کی فرمانبرداری 5۔ امانت کی حفاظت کرنا 6۔ بلااجازت نفلی روزہ نہ رکھے 7۔ فورا
حکم بجا لائے 8۔ کفایت شعاری 9۔ اسکی غیر موجودگی میں گھر میں کسی کو بھی داخل نہ
ہونے دے 10۔ شوہر کااور اسکے بچوں کا خیال رکھے اور انکی اچھی تربیت کرے۔
اب
ذرا سوچئے کہ آپ ﷺ نے شوہر کے حقوق کو اور ان کی نافرمانی کو کتنی اہمیت کے ساتھ
بیان فرمایا ہے اور شوہر کی نافرمانی کرنے والیوں کے لئے وعیدیں بھی بیان فرمائی
ہیں اب اسلامی بہنوں کو چاہیے کہ اس سے درس حاصل کر یں اور شوہر کے حقوق میں کوئی
کمی نہ آنے دیں اور اسکی نافرمانی سے بچیں کیونکہ شوہر کی رضا میں رب کی رضا اور
شوہر کی ناراضی میں رب کی ناراضی پوشیدہ ہے۔
اعلیٰ
حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ شوہر کے حقوق بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
عورت اگر شوہر کا حکم نہ مانے گی تو وہ اللہ کے غضب میں گرفتار ہوگی۔ جب تک شوہر
ناراض رہے گا عورت کی کوئی نماز قبول نہ ہوگی، اللہ کے فرشتے عورت پر لعنت کرینگے۔
(فتاویٰ رضویہ، 2/217)

شوہر
کی نافرمانی ایک اہم موضوع ہے جس پر اسلامی تعلیمات واضح ہیں۔ قرآن و حدیث میں
بیوی کے لیے شوہر کی اطاعت کو بہت اہمیت دی گئی ہے، بشرطیکہ وہ اطاعت کسی گناہ کے
کام میں نہ ہو۔ درج ذیل نکات کو ذہن میں رکھنا مفید ہوگا:
1۔ شوہر کی اطاعت کی اہمیت: قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے
میاں بیوی کے رشتے کو سکون اور محبت کا ذریعہ قرار دیا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اگر
میں کسی کو کسی کے سامنے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو بیوی کو حکم دیتا کہ وہ اپنے
شوہر کو سجدہ کرے۔ (ابن ماجہ،2/411، حدیث: 1853)
2۔ شوہر کی نافرمانی کے نقصانات: شوہر کی
نافرمانی اللہ کی نافرمانی کے زمرے میں آسکتی ہے اگر شوہر کے حکم جائز ہوں۔ حدیث
میں آیا ہے کہ ایسی بیوی جو شوہر کی نافرمانی کرے اور اسے تکلیف دے، اس پر فرشتے
لعنت کرتے ہیں جب تک وہ توبہ نہ کرے۔ (بخاری، 3/462، حدیث: 5193)
3۔ جائز حدود میں اطاعت: اطاعت صرف ان معاملات میں ہے جو شریعت
کے مطابق ہوں۔ اگر شوہر کسی گناہ یا غیر اسلامی کام کا حکم دے، تو بیوی کے لیے
انکار جائز ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: مخلوق کی اطاعت اس وقت تک جائز ہے جب تک
خالق کی نافرمانی نہ ہو۔
4۔ بیوی کے حقوق: شوہر پر بھی بیوی کے حقوق ہیں۔ دونوں
کو ایک دوسرے کا احترام اور خیال رکھنا چاہیے۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: وَ
لَهُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ۪- (پ 2، البقرۃ: 228) ترجمہ عورتوں کے مردوں پر ایسے ہی
حقوق ہیں جیسے مردوں کے عورتوں پر ا چھے سلوک کیساتھ۔
5۔ معاملات کو حل کرنے کے طریقے: اگر بیوی شوہر
کی کسی بات پر اعتراض کرے، تو دونوں کو افہام و تفہیم سے معاملہ حل کرنا چاہیے۔ صبر،
دعا، اور شریعت کی رہنمائی کو مدنظر رکھتے ہوئے کسی مسئلے کو حل کریں۔
خلاصہ: شوہر کی نافرمانی ایک سنگین معاملہ ہے، لیکن یہ
ضروری ہے کہ دونوں فریقین اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں اور ایک دوسرے کے ساتھ نرمی
اور محبت کا برتاؤ کریں۔ اگر کسی مسئلے کو حل کرنا مشکل ہو، تو کسی عالم یا معتمد
مشیر سے رہنمائی لیں۔
شوہر
کی نافرمانی از بنت نذیر احمد، جامعۃ المدینہ تلواڑہ مغلاں سیالکوٹ

آئیے قرآن
و حدیث سے ثابت کرتے ہیں کہ شوہر کے حقوق کیا ہیں شوہر کی نافرمانی کرنے والی عورت
کی کیا سزا ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: وَ مِنْ
اٰیٰتِهٖۤ اَنْ خَلَقَ لَكُمْ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ اَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوْۤا
اِلَیْهَا وَ جَعَلَ بَیْنَكُمْ مَّوَدَّةً وَّ رَحْمَةًؕ- (پ 21، الروم: 21) ترجمہ کنز الایمان: اور اس کی
نشانیوں سے ہے کہ تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے جوڑے بنائے کہ اُن سے آرام پاؤ اور
تمہارے آپس میں محبّت اور رحمت رکھی۔
حضرت
ام سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس عورت کا اس
حالت میں انتقال ہو جائے کہ اس کا شوہر اس سے راضی ہو تو وہ عورت جنت میں داخل
ہوگی۔(ترمذی،2/ 273، حدیث: 1173)
شوہر
کا احترام کرنا اور اس سے بات چیت کرتے ہوئے الفاظ، آواز اور لب و لہجے میں ادب کو
ملحوظ رکھنا اور اگر اسے بیوی کی طرف سے شوہر کا نام لے کر پکارنا پسند نہ ہو تو
اس کا لحاظ رکھنا۔ شادی ہو جانے کے بعد بیوی کے لیے شوہر کا نام اپنے نام کے ساتھ
لکھنے یا استعمال کرنے کے بارے میں کوئی شرعی ممانعت نہیں ہے۔قلبی خوشی سے اس کی
خدمت میں لگنا اور اس کے لباس، کھانے وغیرہ کی تیاری میں اس کی مرضی کا خیال رکھنا
بھی شوہر کی اطاعت میں شامل ہوگا اور بیوی اس سے شوہر کی نافرمانی کرنے سے بچ جائے
گی۔
شوہر
کے بے شمار حقوق ہیں جن کو وہ اپنے اوپر لازم کر کے شوہر کی نافرمانی سے بچ سکتی
ہے، مثلاً
(1)
جس جائز کام کا حکم دے اس کو فوراً بجا لانا (اگر کوئی شرعی مجبوری نہ ہو)۔
(2)
ہر جائز بات میں میں اطاعت کرنا۔
(3)
شوہر کے مال و اولاد کی حفاظت کرنا۔
(4)
شوہر سے اس کی استطاعت کے مطابق خواہشات کرنا۔
(5)
شوہر کی حاجت کو فوراً پورا کر دینا۔
(6)
بغیر اجازت شوہر کوئی کام نہ کرنا۔
(7)
شوہر کے لیے بناؤ سنگار کرنا۔
(8)
شوہر کو ہمیشہ خوش رکھنا۔
(9)
شوہر سے منسلک تمام رشتوں کا احترام کرنا۔
(10)
شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے باہر نہ نکلنا۔
(11)
شوہر کے ہر جائز کام میں جس کی استطاعت رکھتی ہو اس کی مدد کرنا۔
اگر
یہ سب حقوق ہمارے معاشرے میں قائم ہو جائیں تو ہمارے معاشرے کا ہر گھر امن کا
گہوارہ ہوگا اور طلاق کی تعداد بھی کم ہو گی اور ہر بیٹی کے ماں باپ امن و سکون کے
ساتھ اپنی بیٹی کی شادی کر سکیں گے۔
حضرت
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: اگر میں کسی کے
سامنے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ (ترمذی،
2/386، حدیث: 1162)
اس
حدیث میں خاوند کے حقوق کی اہمیت ظاہر کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے کہ اللہ تعالی کے
علاوہ کسی کو سجدہ کرنا حرام ہے اور شرک ہے اور اگر رسول اللہ ﷺ اللہ تعالی کے
علاوہ کسی اور کو سجدہ کرنے کا حکم دیتے تو عورت کو دیتے کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ
کرےاور آپ ﷺ کے اس فرمان سے خاوند کے حقوق کا خاص خیال رکھنے کی تاکید کی گئی ہے
کہ اپنے شوہر کے حقوق ادا کر کے اس کی نافرمانی سے بچے اور جو چیز شوہر کو ناپسند
ہو اس سے بھی بچے تاکہ وہ اس کی نافرمانی میں داخل نہ ہو سکے۔

اسلام
میں ازدواجی تعلقات کو بڑی اہمیت دی گئی ہے۔ شوہر اور بیوی کے درمیان محبت، احترام
اور تعاون کو فروغ دیا جاتا ہے۔ شوہر کی نافرمانی کے مسئلے پر اسلامی نقطہ نظر کی
وضاحت درج ذیل ہے:
1۔ ازدواجی زندگی کا مقام: اسلام میں شادی کو ایک مقدس
معاہدہ سمجھا جاتا ہے۔ قرآن اور سنت میں شوہر اور بیوی دونوں کے حقوق اور ذمہ
داریوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ دونوں کو ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے اور ایک دوسرے
کی ضروریات کا خیال رکھنا چاہیے۔
2۔ نافرمانی کی وجوہات: غفلت: جب شوہر اپنے فرائض کی انجام دہی
میں غفلت برتتا ہے، تو بیوی میں نافرمانی کا احساس پیدا ہو سکتا ہے۔
غلط
فہمیاں: اکثر لوگ ایک دوسرے کے جذبات کو سمجھنے میں ناکام رہتے ہیں، جو نافرمانی
کی وجہ بن سکتا ہے۔
3۔ نافرمانی کے اثرات: ازدواجی تعلقات میں دراڑ: نافرمانی سے
تعلقات میں تلخی پیدا ہوتی ہے، جو کہ اسلام میں پسندیدہ نہیں ہے۔
سماجی
اثرات: ایسے مسائل خاندان کی یکجہتی کو متاثر کر سکتے ہیں اور معاشرتی سطح پر منفی
اثر ڈال سکتے ہیں۔
4۔ اسلامی تعلیمات اور حل: مشاورت: اسلامی تعلیمات میں
مشاورت کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھ کر
مسائل پر بات چیت کرنی چاہیے۔
صبر
اور برداشت: قرآن میں صبر کی تلقین کی گئی ہے۔ ایک دوسرے کے عیبوں کو برداشت کرنا
اور معاف کرنا ضروری ہے۔
تعلیم:
اسلامی تعلیمات کے مطابق، دونوں کو ایک دوسرے کے حقوق اور فرائض کا علم ہونا
چاہیے۔ اس سے غلط فہمیاں کم ہوں گی۔
5۔ خوشگوار تعلقات کا قیام: محبت اور شفقت: شوہر کو بیوی کے
ساتھ محبت اور شفقت سے پیش آنا چاہیے۔ اسی طرح، بیوی کو بھی شوہر کا احترام کرنا
چاہیے۔
دعاؤں
کی اہمیت: دعا کرنا اور اللہ سے مدد مانگنا بھی ایک اہم عمل ہے۔ اس سے تعلقات میں
بہتری آ سکتی ہے۔
اسلامی
نقطہ نظر کے مطابق، شوہر کی نافرمانی ایک سنجیدہ مسئلہ ہے، لیکن اس کا حل ممکن ہے۔
باہمی احترام، محبت، اور کھلی گفتگو کے ذریعے اس مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے۔ ایک
خوشحال ازدواجی زندگی کے لیے ضروری ہے کہ دونوں فریقین اپنے حقوق و فرائض کو
سمجھیں اور ایک دوسرے کا خیال رکھیں۔ حدیث کی روشنی میں، شوہر کی نافرمانی کو ناپسندیدہ
سمجھا گیا ہے، جبکہ شوہر کی فرمانبرداری کو اجر و ثواب کا باعث قرار دیا گیا ہے۔
ایک
حدیث میں آتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس عورت نے اپنے شوہر کی فرمانبرداری
کی اور اس کی اطاعت کی، اس کے لیے جنت واجب ہو جاتی ہے۔
دوسری
طرف، نافرمانی کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ اللہ کی رضا کے خلاف ہے اور اس سے
معاشرتی مسائل بھی جنم لیتے ہیں۔
یہ
واضح ہے کہ شوہر کی اطاعت میں نہ صرف دینی فضیلت ہے بلکہ یہ گھر میں محبت اور سکون
کا باعث بھی بنتی ہے۔ شوہر کی نافرمانی پر وعید بھی موجود ہے۔ ایک حدیث میں آتا ہے
کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی نافرمانی کرے گی تو اس کے
اعمال میں خلل پڑے گا اور وہ جنت کی خوشبو نہیں پائے گی۔
اس سے
یہ واضح ہوتا ہے کہ شوہر کی نافرمانی نہ صرف دین کی رو سے ناپسندیدہ ہے بلکہ اس کے
نتائج بھی خطرناک ہو سکتے ہیں۔
اسلامی
تعلیمات میں یہ بات بھی بیان کی گئی ہے کہ شوہر اور بیوی کے درمیان محبت اور
احترام کی بنیاد پر ایک مضبوط رشتہ قائم کرنا چاہیے۔ شوہر کی اطاعت اور اس کے ساتھ
حسن سلوک کرنے سے گھر میں خوشحالی اور سکون پیدا ہوتا ہے، جو کہ دونوں کی دنیا اور
آخرت کے لیے بہتر ہے۔ یقیناً، یہاں شوہر کی اطاعت اور نافرمانی پر پانچ احادیث پیش
کی جا رہی ہیں:
1
رسول اللہ ﷺ کا فرمان: جب ایک عورت اپنے شوہر کی اطاعت کرتی ہے، تو اس کے لیے جنت
واجب ہو جاتی ہے۔
2 ایک
اور حدیث میں آتا ہے: اللہ کی رضا شوہر کی رضا میں ہے، اور اللہ کی ناپسندیدگی
شوہر کی ناپسندیدگی میں ہے۔
3
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی نافرمانی کرتی ہے، تو اس کے
اعمال میں خلل آتا ہے۔۔
4
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: ایک عورت اپنے گھر میں سب سے بہتر ہے جب
وہ اپنے شوہر کی اطاعت کرتی ہے۔
5 ایک
اور حدیث میں فرمایا گیا: جنت کے دروازے میں سے ایک دروازہ ہے، جو ماں کی خدمت کی
بنیاد پر کھلتا ہے، اور اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی نافرمانی کرتی ہے، تو وہ اس
دروازے سے محروم ہو جائے گی۔

حضرت
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دنیا میں
جب کوئی عورت اپنے شوہر کو ستاتی ہے تو جنت میں موجود اس کی خوبصورت آنکھوں والی
حور بیوی اس کی دنیاوی بیوی سے کہتی ہے: تیرا ستیا ناس ہو اس کو مت ستا یہ تو تیرے
پاس چند دن کا مہمان ہے اور جلد ہی تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس یعنی جنت آنے والا
ہے۔ (ترمذی، 2/392، حدیث: 1177)
نظر رحمت سے محرومی: فرمان آخری نبی ﷺ: اللہ تبارک و تعالی
اس عورت کی طرف نہیں دیکھے گا جو خاوند کا شکریہ ادا نہیں کرتی حالانکہ یہ اس سے
بے نیاز نہیں ہو سکتی۔
ایک
عورت نے کسی عالم سے پوچھا: اسلام نے ہمیں شوہر کی اطاعت و فرمانبرداری کا کیوں
پابند بنایا؟ جبکہ شوہر کو ہماری اطاعت کا پابند نہیں بنایا؟ عالم نے پوچھا: اس
شوہر سے تیرے کتنے بیٹے ہیں؟ عورت بولی: تین بیٹے ہیں۔ اس پر عالم نے جواب دیا:
اللہ نے تجھے ایک مرد کی اطاعت کا حکم دیا اور تین مردوں کو تیری اطاعت کا حکم دیا۔
تیرے ساتھ اچھا معاملہ کیے بغیر وہ ہرگز جنت میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔ اب تو ہی
بتا زیادہ پابند کون ہے؟ عورت بولی: بے شک اسلام جیسی نعمت پر اللہ کا شکر ادا
کرتی ہوں۔
شوہر
کی نافرمانی کو کفر سے تعبیر کیا گیا ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اور میں نے جہنم
کی آگ کو دیکھا تو اس میں اکثر عورتوں کو پایا کیونکہ وہ کفر کرتی ہیں۔ پوچھا گیا
کیا وہ اللہ کے ساتھ کفر کرتی ہیں؟ فرمایا: نہیں بلکہ وہ شوہر کے ساتھ کفر یعنی
ناشکری کرتے ہیں اور احسان فراموش ہوتی ہیں۔ اگر ان میں سے کسی کے ساتھ تم ساری
عمر احسان کرتے رہو پھر وہ تم سے کوئی ناپسند چیز دیکھے تو کہتی ہیں:میں نے تم سے
ساری عمر کبھی کوئی خیر پائی ہی نہیں۔ (بخاری، 1/15، حدیث:29)
مروی
ہے ایک شخص نے سفر پر روانہ ہوتے وقت اپنی بیوی سے عہد لیا کہ وہ اوپر والی منزل
سے نیچے نہیں اترے گی نچلی منزل میں عورت کا باب رہتا تھا۔ وہ بیمار ہوا تو عورت
نے بارگاہ رسالت ﷺ میں پیغام بیھج کر باپ کے پاس جانے کی اجازت چاہے تو رسول اللہ ﷺ
نے ارشاد فرمایا: اپنے شوہر کی اطاعت کر چنانچہ باپ کا انتقال ہو گیا اس نے پھر
اجازت طلب کی تو آپ ﷺ نے یہی فرمایا کہ اپنے شوہر کی اطاعت کر جب اس کے باپ کو
دفنا دیا گیا تو حضور نبی رحمت ﷺ نے اس عورت کی طرف پیغام بھیجا کہ تمہارے اپنے
شوہر کی اطاعت کرنے کے سبب اللہ نے تمہارے والد کی مغفرت فرما دی۔
خاوند کی اطاعت: ایک حدیث میں ہے رسول کریم ﷺ نے فرمایا:
جو عورت اپنے شوہر کی تابعدار ومطیع ہو اس کے لیے پرندے ہوا میں استغفار کرتے ہیں
مچھلیاں دریا میں استغفار کرتی ہیں فرشتے آسمانوں میں استغفار کرتے ہیں اور درندوں
جنگلوں میں استغفار کرتے ہیں۔ (الزواجر، 2/92)
فرمان
مصطفی ﷺ: تین لوگوں کے بارے میں مت پوچھ کہ ان کی کتنی سخت سزا ہو گی: جن میں سے
ایک وہ عورت جس کا خاوند اس کی ضروریات اور خرچہ دے کر کہیں چلا جائے اور وہ اس کے
مال اور عفت کے ساتھ خیانت کرے۔
عورتوں کا چند باتوں پر عمل: مصطفی کریم ﷺ نے فرمایا: اگر
عورت پانچ وقت کی نماز پڑھے اور رمضان شریف کے روزے رکھے اور اپنی شرمگاہ کی حفاظت
کرے اور اپنے شوہر کی فرمانبرداری کرے تو قیامت کے دن اسے کہا جائے گا تم جنت کے
جس دروازے سے چاہو اور جنت میں داخل ہو جاؤ۔ (مسند امام احمد، 1/406، حدیث: 1661)
شوہر کا حق ادا کرنا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے رسول کریم ﷺ
سے پوچھا کہ عورت پر تمام لوگوں میں سے کس کا حق زیادہ ہے؟ تو رسول اللہ ﷺ نے
فرمایا: عورت پر سب سے زیادہ حق اس کے شوہر کا ہے۔ پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے
پوچھا مرد پر سب سے زیادہ حق ہے اس کا ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مرد پر سب سے
زیادہ حق اس کی ماں کا ہے۔
شوہر کی نافرمانی: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اس عورت کی
نماز اس کے سر سے آگے نہیں بڑھتی جو اپنے خاوند کی نافرمانی کرے جب تک وہ اس
نافرمانی سے باز نہ آجائے۔ (طبرانی کبیر، 3/36)
شوہر کا حق اور قدردانی: رسول اللہ ﷺ کا فرمان مبارک ہے: اگر
کوئی عورت اپنی شوہر کا حق مقام جان لے تو شوہر کو کھانا پیش کرنے کے بعد اس وقت
تک نہیں بیٹھے گی یعنی خدمت میں لگی رہے گی جب تک شوہر کھانے سے فارغ نہ ہو جائے۔

رسول
اللہ ﷺ سے بہترین عورت کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: (بہترین عورت وہ
ہے) جسے شوہر حکم دے تو وہ اس کی بات مانتی ہو، جب شوہر اسے دیکھے تو وہ اسے خوش
کر دیتی ہو، وہ عورت اپنی اور شوہر کے مال کی حفاظت کرتی ہو۔ (سنن کبریٰ للنسائی،
5 / 310، حدیث: 8961)
اللہ
پاک نے شوہر کے بہت سے حقوق بیان فرمائے جس کا ذکر قرآن و احادیث دونوں میں موجود
ہے: رب تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى
النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا
مِنْ اَمْوَالِهِمْؕ-فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ
اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: مرد افسر ہیں
عورتوں پر اس لیے کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس لیے کہ مردوں
نے ان پر اپنے مال خرچ کیے تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت
رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا ۔
اس کے
علاوہ کثیر احادیث مبارکہ میں بھی شوہر کے حقوق بیان کیے گئے ہیں، ان میں سے چند
ملاحظہ فرمائیں:
1)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: کسی بھی عورت
کیلئے یہ بات جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے شوہر کی موجودگی میں نفلی روزہ رکھے البتہ
اپنے شوہر کی اجازت سے روزہ رکھ سکتی ہے اور نہ ہی اسکی اجازت کے بغیر کسی شخص کو
اسکے گھر میں آنے دے۔ (فیضان ریاض الصالحین، 3/496، حدیث: 282)
2)
فرمایا: تم میں سے ہر شخص نگران ہے اور ہر شخص سے اسکی نگرانی کے بارے میں پوچھا
جائے گا حاکم نگران ہے آدمی گھر والوں کے بارے میں نگران ہے عورت اپنے شوہر کے گھر
اور اسکی اولاد کی نگران ہے تم میں ہر شخص نگران ہے اور اس سے اسکی نگرانی کا حساب
لیا جائے گا۔ (مسلم، ص 116، حديث: 1829)
3)
اگر کوئی شخص اپنی حاجت کیلئے اپنی بیوی کو بلائے تو وہ آجائے اگرچہ وہ تنّور پر
روٹیاں کیوں نہ پکا رہی ہو۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1163)
4)
اگر شوہر اپنی عورت کو یہ حکم دے کہ وہ زرد رنگ کے پہاڑ سے پتھر اٹھا کر سیاہ پہاڑ
پر لے جائے اورسیاہ پہاڑ سے پتھر اٹھا کر سفید پہاڑ پر لے جائے تو عورت کو اپنے
شوہر کا یہ حکم بھی بجا لانا چاہیے۔ (مسند امام احمد، 9/353، حدیث: 22525)
5) جو
عورت اپنے گھر سے باہر جائے اور اسکے شوہر کو ناگوار ہو جب تک پلٹ کر نہ آئے آسمان
میں ہر فرشتہ اس پر لعنت کرے اور جن و آدمی کے سوا جس جس چیز پر گزرے سب اس پر
لعنت کریں۔ (معجم اوسط، 6/408، حدیث: 9231)
رسول
اللہ ﷺ سے بہترین عورت کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: (بہترین عورت وہ
ہے) جسے شوہر حکم دے تو وہ اس کی بات مانتی ہو، جب شوہر اسے دیکھے تو وہ اسے خوش
کر دیتی ہو، وہ عورت اپنی اور شوہر کے مال کی حفاظت کرتی ہو۔ (سنن کبریٰ للنسائی،
5 / 310، حدیث: 8961)
ذرا
سوچئے کہ آپ ﷺ نے شوہر کے حقوق کو کتنی اہمیت کے ساتھ بیان فرمایا ہے، اسلامی
بہنوں کو چاہیے کہ اس سے درس حاصل کر یں اور شوہر کے حقوق میں کوئی کمی نہ آنے دیں
کیونکہ شوہر کی رضا میں رب کی رضا اور شوہر کی ناراضی میں رب کی ناراضی پوشیدہ ہے۔
شوہر
کی نافرمانی از بنت میاں محمد یوسف قمر، جامعۃ المدینہ پاکپورہ سیالکوٹ

زوجین(میاں
بیوی) پر شریعت مطہرہ نے ایک دوسرے کے کچھ حقوق متعین فرمائے ہیں جن کی بجا آوری
ضروری اور اس پر اجر ہے جب کہ اس کے برعکس ان میں کوتاہی برتنے اور ان کو پس پشت
ڈال دینے پر وعیدات بھی بیان کی گئی ہیں۔ انہی کوتاہیوں اور نافرمانیوں میں سے ایک
شوہر کی نافرمانی بھی ہے۔
آئیے
چند احادیث مبارکہ ملاحظہ کرتے ہیں:
1)
آقا کریم ﷺ نے فرمایا: اے عورتو! خدا سے ڈرو اور شوہر کی رضا مندی کی تلاش میں رہو
اس لیے کہ عورت کو اگر معلوم ہوتا کہ شوہر کا کیا حق ہے تو جب تک اس کے پاس کھانا
حاضر رہتا یہ کھڑی رہتی۔ (کنز العمال، جز 16، 2/145، حدیث: 44809)
2)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو عورت بلا حاجت شرعی اپنے گھر سے باہر جائے اور اس کے
شوہر کو ناگوار ہو۔ جب تک پلٹ کر نہ آئے آسمان میں ہر فرشتہ اس پر لعنت کرے اور جن
و آدمی کے سوا جس جس پر گزرے سب اس پر لعنت کریں۔ (معجم اوسط، 6/408 ، حدیث: 9231)
3)
جان کائنات ﷺ کا فرمان ہے: جب شوہر عورت کو اپنے بستر کی طرف بلائے اور وہ (بغیر
عذر کے) انکار کر دے اور خاوند ناراض ہو کر رات گزارے تو فرشتے صبح تک اس عورت پر
لعنت بھیجتے ہیں۔ (بخاری، 2/377 ، حدیث: 3237)
4)
رسول کریم ﷺ فرماتے ہیں: جو عورت بے ضرورت شرعی (یعنی بغیر سخت تکلیف کے) خاوند سے
طلاق مانگے اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے۔ (ترمذی، 2/302، حدیث: 1191)
5) جب
عورت اپنے شوہر کو دنیا میں ایذا دیتی ہے تو حورعین کہتی ہیں خدا تجھے قتل کرے،
اسے ایذا نہ دے یہ تو تیرے پاس مہمان ہے، عنقریب تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس آئے گا۔
(ترمذی، 2/ 392، حدیث: 1177)
بہترین عورت: رسول اللہ ﷺ سے بہترین عورت کے بارے
میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: (بہترین عورت وہ ہے) جسے شوہر حکم دے تو وہ اس کی
بات مانتی ہو، جب شوہر اسے دیکھے تو وہ اسے خوش کر دیتی ہو، وہ عورت اپنی اور شوہر
کے مال کی حفاظت کرتی ہو۔ (سنن کبریٰ للنسائی، 5 / 310، حدیث: 8961)
شوہر
کے حکم دینے میں یہ بات ضرور خیال میں رہے کہ وہ حکم شریعت کے مطابق ہو، اگر شوہر
شریعت کے خلاف کسی بات کا حکم دے تو بیوی پر بات نہ ماننا لازم ہے۔

شوہر
کی نافرمانی سے مراد ہے کہ بیوی اپنے شوہر کی احکامات یا خواہشات کے خلاف ورزی کرے
یہ نافرمانی مختلف شکلوں میں ہوتی ہے جیسے کہ شوہر کی بات نہ ماننا اس کی توقعات
کو نظر انداز کرنا یا اس کی ضروریات کو اہمیت نہ دینا۔
اسلامی
تعلیمات کے مطابق میاں بیوی کے درمیان ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھنا ضروری ہے
اور شوہر کی نافرمانی کو ناپسندیدہ سمجھا جاتا ہے یہ بات اہم ہے کہ دونوں فریقین
ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور احترام کے ساتھ پیش آئیں۔
جیسا
کہ اللہ تعالی قرآن پاک میں فرماتا ہے: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى
النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا
مِنْ اَمْوَالِهِمْؕ-فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ
اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: مرد افسر ہیں
عورتوں پر اس لیے کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس لیے کہ مردوں
نے ان پر اپنے مال خرچ کیے تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت
رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا ۔
یہ
آیت مرد اور عورت کے حقوق اور ذمہ داریوں کی وضاحت کرتی ہے اور اس میں شوہر کی
قیادت کی حیثیت کو بیان کیا گیا ہے۔
غیر خدا کے لیے سجدہ: حضرت سیدنا قیس بن سعد رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے کہ شاہ خیر الانام ﷺ کا فرمان عظیم الشان ہے: اگر میں کسی کو حکم کرتا کہ
غیر خدا کے لیے سجدہ کرے تو حکم دیتا کہ عورت اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ (ابن ماجہ، 2/411، حدیث: 1853) اس حدیث پاک سے شوہروں کی اہمیت
خوب واضح ہوتی ہے لہذا اسلام بہنوں کو چاہیے کہ ان کے حقوق میں کسی قسم کی کوتاہی
نہ کریں۔ اس حدیث مبارکہ میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ اگر اللہ تعالی کے سجدے کے
علاوہ کسی کے لیے سجدہ کرنے کی اجازت ہوتی تو وہ عورت کو اپنے شوہر کے لیے سجدہ
کرنے کا حکم دیتے۔
اس کا
مطلب یہ ہے کہ شوہر کی محبت عزت اور احترام کا مقام عورت کی زندگی میں بہت بلند ہے
کہ شوہر اور بیوی کے درمیان تعلقات میں محبت، احترام اور تعاون ہونا چاہیے۔
یہ
حدیث ہمیں یہ بھی سمجھاتی ہے کہ اگرچہ سجدہ صرف اللہ کے لیے ہے لیکن شوہر کی اہمیت
اور اس کے ساتھ حسن سلوک کو بھی بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔
جنت میں داخلہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: شوہر کی نافرمانی کرنے والی بیوی جنت میں داخل ہونے کے قابل
نہیں ہے۔
اس
حدیث مبارکہ سے ہمیں یہ پتہ چلتا ہے کہ
1۔
شوہر کی نافرمانی کرنا ایک برا گناہ ہے جو بیوی کے ایمان اور اخلاقیات کو کمزور
کرتا ہے۔
2۔ شوہر
کی نافرمانی سے بیوی کے دل میں نافرمانی اور بغاوت کی خواہش پیدا ہوتی ہیں جو اسے
جنت کے دروازوں سے دور کرتی ہے۔
3۔ شوہر
کے نافرمانی کرنے والی بیوی اپنے شوہر کے ساتھ تعاون اور ہم اہنگی کا معاہدہ توڑتی
ہے جو شادی کا بنیادی مقصد ہے۔
4۔ یہ
حدیث بیویوں کو شوہر کے ساتھ تعاون اور ہم آہنگی کے لیے مشوہر ہ دیتی ہے تاکہ وہ
اپنے ایمان کی حفاظت کر سکیں اور اخلاقیات کو سنوار سکیں۔
اس سے
یہ واضح ہوتا ہے کہ شوہر کی نافرمانی کرنے والی بیوی کے لیے جنت میں داخل ہونا
ممکن نہیں ہے لیکن یہ بات بھی واضح ہے کہ توبہ اور استغفار کے ذریعے بیوی اپنے
گناہوں سے پاک ہو سکتی ہے اور جنت میں داخل ہونے کے لیے اہل ہو سکتی ہے۔
شوہر کی نافرمانی کے بارے میں مختلف وعیدیں:
شوہر
کی نافرمانی کے بارے میں اسلامی تعلیمات میں کچھ وعیدیں بیان کی گئی ہیں جو درج
ذیل ہیں:
اللہ کی رضا سے محرومی: شوہر کی نافرمانی کرنے والی عورت اللہ
تعالی کی رضا سے محروم ہو سکتی ہے۔ جیسا کہ حدیث مبارکہ میں ہے: جو بیوی اپنے شوہر
کی نافرمانی کرتی ہے وہ اللہ کی نافرمانی کرتی ہے۔
ایک
اور حدیث مبارکہ میں ہے: شوہر کی نافرمانی کرنے والی بیوی کے لیے جہنم کا عذاب ہے۔
آخرت میں حساب و کتاب: قیامت کے دن ہر شخص کو اپنے اعمال کا
حساب دینا ہوگا شوہر کی نافرمانی کرنے والی عورت کو اپنے اس عمل کا جواب دینا پڑے
گا اور یہ اس کی آخرت میں عذاب کا سبب بن سکتا ہے۔
گھر میں بے چینی اور فساد: شوہر کی نافرمانی سے گھر میں بے
چینی لڑائی جھگڑے اور فساد پیدا ہو سکتا ہے یہ نہ صرف میاں بیوی کے تعلقات کو
متاثر کرتا ہے بلکہ پورے خاندان کی خوشحالی کو بھی متاثر کرتا ہے۔
یہ
وعیدیں ہمیں یہ سمجھاتی ہیں کہ ازدواجی زندگی میں ایک دوسرے کے حقوق کا احترام
کرنا ضروری ہے تاکہ محبت اور سکون برقرار رہے۔