
اللہ
پاک اور اس کے پیارے رسول ﷺ کے بعد عورت پر جس ذات کی اطاعت اور فرمانبرداری لازم
ہے وہ اس کا شوہر ہے۔مرد اور عورت دونوں نکاح کے ذریعے سے رشتہ ازدواج میں منسلک
ہوتے ہیں تو ان کو چاہیے کہ اپس میں پیار و محبت سے رہیں اور زندگی گزاریں اور ایک
دوسرے کے حقوق کا بھی خیال رکھیں اور ایک دوسرے کی جائز خواہشات کو پورا کرے شوہر
کے بہت سے حقوق بیان فرمائے گئے ہیں جس کا ذکر قرآن و حدیث دونوں میں موجود ہے کہ اللہ
تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى
النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا
مِنْ اَمْوَالِهِمْؕ-فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ
اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: مرد افسر ہیں
عورتوں پر اس لیے کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس لیے کہ مردوں
نے ان پر اپنے مال خرچ کیے تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت
رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا ۔
اس کے
علاوہ کثیر احادیث مبارکہ میں بھی شوہر کے حقوق بیان کیے گئے ہیں ان میں سے چند
احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیے:
حدیث
مبارکہ میں ہے کہ جو عورت اپنے گھر سے باہر جائے اور اس کے شوہر کو ناگوار ہو جب
تک پلٹ کر نہ آئے اسمان میں ہر فرشتہ اس پر لعنت کرتا اور جن و آدمی کے سوا جس جس
چیز پر گزرے اس پر لعنت کرتے ہیں۔ (معجم اوسط،4/408، حدیث: 9231)
ایک
دوسری حدیث مبارکہ میں آقا ﷺ نے فرمایا: مجھے دوزخ دکھائی گئی تو اس میں زیادہ تر
عورتیں تھیں جو کفر کرتی ہیں کہا گیا یا رسول اللہ ﷺ کیا وہ اللہ کے ساتھ کفر کرتی
ہیں؟ فرمایا کہ خاوند کی ناشکری کرتی ہیں اور احسان کی ناشکری کرتی ہیں اگر تم عمر
بھر ان میں سے کسی کے ساتھ احسان کرتے رہو پھر تمہاری طرف سے کبھی کوئی ان کے خیال
میں ناگواری کی بات ہو جائے تو فورا کہ اٹھتی ہیں کہ میں نے کبھی بھی تجھ سے کوئی
بھلائی نہیں دیکھی۔ (بخاری، 1/15، حدیث:29)
فرمایا:
دنیا میں جب کوئی عورت اپنے شوہر کو ستاتی ہے تو جنت میں موجود اسکی خوبصورت آنکھوں
والی بیوی اس کی دنیاوی بیوی سے کہتی ہے کہ تیرا ستیاناس ہو اس کو مت ستا یہ تو
تیرے پاس چند دن کا مہمان ہے اور جلد ہی تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس آنے والا ہے۔
(ترمذی،
2/392، حدیث: 1177)
ایک
اور روایت میں فرمایا: شوہر جب اپنی بیوی کو بلائے اور وہ نہ آئے اس بنا پر شوہر
رات بھر اس سے ناراض رہے تو اس پر صبح تک فرشتوں کی لعنت ہے۔ (بخاری، 3/462، حدیث: 5193)
ایک
حدیث مبارکہ میں ہے: دو آدمیوں کی نماز قبول نہیں ہوتی ایک بھگوڑا غلام یہاں تک کہ
وہ واپس آجائے اور دوسری وہ عورت جس نے اپنے شوہر کی نافرمانی کی یہاں تک کہ وہ اس
سے باز آ جائے۔ (شعب الایمان، 6/417، حدیث: 8727)
ان سب
احادیث مبارکہ سے ثابت ہوا کہ عورت کے لیے شوہر کی فرمانبرداری میں ہی دنیا و آخرت
کی کامیابی ہے لہذا تمام عورتوں کو چاہیے کہ اپنے شوہر کی فرمانبرداری کریں۔

بعض بیویاں
اپنے شوہروں کی نافرمان ہوتی ہیں۔ ان کی کوئی پروا نہیں کرتیں یہ کام میں من مانی
کرتی ہیں اور ان کے شوہر ا نہیں جس بات کا حکم دیں یا کسی کام سے منع کریں تو وہ
اس کے الٹ ہیں کرتی ہیں اس کے علاوہ وہ اپنے شوہروں۔ کی شکر گزار بھی نہیں ہوئیں۔
ایسی عورتوں کا یہ طرز عمل ان کیلئے تباہ کن ہوتا ہے۔ اور ان کے شوہر آخر مارا نہیں
طلاق دینے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ عورتوں کو یہ بات تسلیم کرنی چاہیے کہ اللہ تعالی
نے مردوں کو ان پر حاکم بنایا ہے اور جہاں اللہ تعالیٰ نے ان کے حقوق کا ذکر کیا
ہے وہاں یہ بھی فرمایا ہے کہ اور مردوں کو عورتوں پر فوقیت حاصل ہے، لہذا عورتوں
کو مردوں کی فوقیت کو ماننا چاہیے اور ان کی فرمانبرداری کرنی چاہیے کہ جب رسول
اکرم ﷺ سے سوال کیا گیا کہ عورتوں میں کونسی عورت سب سے افضل ہے؟ تو آپ ﷺ نے ارشاد
فرمایا: وہ جو کہ اپنے خاوند کو خوش کر دے جب وہ اسے دیکھے اور اس کی فرمانبرداری کرے
جب اسے حکم دے اور اپنے نفس اور مال میں شوہر کی خلاف ورزی بایں طور پر نہ کرے کہ
جو شوہرکو ناپسند ہو۔ (ابن ماجہ، 2/414، حدیث:2857)
شوہر
کی نافرمانی کرنا اتنا بڑا گناہ ہے کہ اس کی وجہ سے نافرمان بیوی کی نماز تک قبول نہیں
ہوتی، رسول اکرم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے: دو آدمیوں کی نماز ان کے سروں سے اوپر نہیں
جاتی: ایک اپنے آقا سے بھاگا ہو ا غلام یہاں تک کہ وہ واپس آجائے اور دوسری وہ
عورت جو اپنے خاوند کی نافرمان ہو یہاں تک کہ وہ اس کی فرماں داربن جائے۔ (شعب
الایمان، 6/417، حدیث: 8727)

آج کل
جہاں ہمارا معاشرہ اور بہت سے گناہوں میں مبتلا ہے وہیں شو ہر کی نافرمانی میں بھی
مبتلا ہے بہت ہی کم خوش قسمت خواتین ہوں گی جو شوہر کی اطاعت اور فرمانبرداری کرتی
ہوں آج کل ہمیں بعض ایسے واقعات دیکھنے کو ملتے ہیں بیویاں اپنی لمبی لمبی زبانیں
چلاتی رہتی ہیں اور شوہر بیچارے یک دم چپ،شوہر کے سامنے اس کی ماں،بہن،بھا ئیوں کی
برائی کرتی رہتی ہیں اور شوہر لڑائی کے خطرے سے بالکل چپ چاپ سنے جارہے ہوتے ہیں۔
شوہر
اگر کسی کام کے کرنے کا کہہ دے تو بیویاں جگہ جگہ کہتی رہتی ہیں کہ میرا شوہر سارا
دن مجھ سے کام کرواتا ہے اگر کسی کام سے منع کر دے تو کہتی پھرتی ہیں کہ میرا شوہر
تو بڑا سخت ہے اور بعض بیویوں کی عادت ہوتی ہے اگر انہیں کتنا ہی خرچہ کیوں نہ دے
دیا جائے مگر یہی کہتی رہتی ہیں میرا شوہر تو خرچہ دیتا ہی نہیں ان جیسی عورتوں کے
متعلق حضور اکرم ﷺ کا فرمان عبرت نشان ہے: میں نے جہنم کو دیکھا تو آج جیسا منظر
کبھی نہیں دیکھا اور میں نے اس(جہنم) میں عورتوں کو مردوں کی نسبت زیادہ
پایا۔لوگوں نے پوچھا!اے اللہ کے رسول ﷺ وہ کیوں؟تو آپ ﷺ نے بتایا کہ ان کے کفر کی
وجہ سے،کہا گیا کہ کیا وہ اللہ کا کفر کرتی ہیں؟اپ ﷺ نے فرمایا: خاوند کی نافرمانی
کرتی ہیں اور احسان فراموشی کرتی ہیں،اگر آپ ان میں سے کسی کے ساتھ زمانہ بھر
احسان کریں،پھر وہ آپ میں کوئی ناگوار بات دیکھ لیں تو کہتی ہیں میں نے تجھ سے
کبھی خیر نہیں دیکھی۔ (بخاری، 1/15، حدیث:29)
اگر
کوئی عورت بہت زیادہ عبادت گزار ہے نفل نمازیں ادا کر تی ہے نفل روزے رکھتی ہے
ساری رات عبادت کرتی ہے مگر شوہر کی نافرمانی کرتی ہے تو اس کی نفل عبادات کسی کام
کی نہیں شریعت مطہرہ نے بیوی کو اپنے شوہر کی خوب اطاعت اور فرمانبرداری کا حکم
دیا ہے بلکہ حدیث پاک میں آتا ہے: اگر میں کسی کو کسی کے لیے سجدہ کا حکم دیتا تو
عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1162)
ہماری
شریعت میں ہر عورت کو اپنے شوہر کی اطاعت اور فرمانبرداری کا حکم دیا ہے ہر عورت
کو چاہیے کہ اپنے شوہر کی اطاعت اور فرمانبرداری کرے شوہر کی نافرمانی کرنے والیوں
کو ان احادیث سے عبرت حاصل کرنی چاہیے اور اپنے شوہر کی اطاعت اور فرمانبرداری
کرنی چاہیے اور جو حقوق ضائع کئے ان کی معافی مانگنی چاہیے۔

شوہر
اور بیوی کا رشتہ بہت ہی خوبصورت رشتہ ہے اور جن میاں بیوی کے درمیان احترام ہو
شوہر پر بیوی کے متعلق جو کام لازم ہیں وہ کرتا رہے اور بیوی بھی اپنے شوہر کے
حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی نا کرے بلکہ اسکے حقوق ادا کرتی رہے اسکی نافرمانی سے
بچتی رہے تو گھر کا ماحول بہت خوش گوار ہوجاتا ہے بچوں پر بھی اس چیز کا مثبت اثر
پڑتا ہے۔ ہمارا دین بہت ہی پیارا دین ہےاسکے احکامات پر عمل کرنا بھی آسان ہے جہاں
دین اسلام زندگی کے ہر ہر پہلو پر رہنمائی دیتا ہے وہی شوہر کی فرمانبرداری کا درس
بھی دیتا ہے اگر ہم زندگی کے ہر ہر پہلو میں دین کی تعلیمات کو ترجیح دیں تو ان
شاءاللہ الکریم دنیا بھی اچھی ہوگی آخرت میں بھی انعام و اکرام سے نوازا جائے گا۔
قرآن پاک
میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى
النِّسَآءِ (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: مرد افسر ہیں
عورتوں پر ۔
اسکی
تفسیر میں مفتی صاحب لکھتے ہیں: عورت کی ضروریات، اس کی حفاظت، اسے ادب سکھانے اور
دیگر کئی امور میں مرد کو عورت پر تسلّط حاصل ہے گویا کہ عورت رعایا اور مرد
بادشاہ، ا س لئے عورت پر مرد کی اطاعت لازم ہے۔
شوہر
کی فرمانبرداکن امور میں لازم؟ شوہر کے حکم دینے میں یہ بات ضرور خیال میں رہے کہ
وہ حکم شریعت کے مطابق ہو، اگر شوہر شریعت کے خلاف کسی بات کا حکم دے تو بیوی پر
بات نہ ماننا لازم ہے۔ (التیسیر، 1 / 528)
احادیث
مبارکہ کی روشنی میں شوہر کی نافرمان کے لیے وعیدیں ملاحظہ فرمائیے:
شوہر کو تکلیف دینے والی کو حور عین کا پیغام: جب کوئی عورت
دنیا میں اپنے شوہر کو تکلیف دیتی ہے تو جنت میں حور عین میں سے اس کی بیوی کہتی
ہے کہ اسے تکلیف مت دے، اللہ تجھے ہلاک کرے، بے شک وہ تو تیرے پاس مہمان ہے،
عنقریب اسے تجھ سے جدا ہوکر ہمارے پاس آنا ہے۔ (ترمذی، 2/392، حدیث: 1177)
شوہر کو حاجت کے وقت بیوی کا انکار کرنا: شوہر اپنی
بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ آنے سے (ناراضگی کی وجہ سے) انکار کر دے تو
فرشتے صبح تک اس پر لعنت بھیجتے ہیں۔ (بخاری، 3/462، حدیث: 5193)
ایسی
عورت پر فرشتے لعنت کرتے ہیں: عورت گھر سے باہر جائے اور اسکے شوہر کو ناگوار ہو
جب تک پلٹ کر نہ آئے آسمان میں ہر فرشتہ اس پر لعنت کرے اور جن و آدمی کے سوا جس
جس چیز پر گزرے سب اس پر لعنت کریں۔ (معجم اوسط، 6/408، حدیث: 9231)
شوہر کی ناراضی اللہ کی ناراضگی کا سبب: جب تک شوہر اس
سے راضی نہ ہو، اللہ اس سے ناراض رہتا ہے۔ (مسلم، ص 853، حدیث: 1436)
دوزخ میں جانے کا باعث: بیوی کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ شوہر کے
احسانات کی ناشکری سے بچے کہ یہ بری عادت نہ صرف اس کی دنیوی زندگی میں زہر گھول
دے گی بلکہ آخرت بھی تباہ کرے گی، جیساکہ نبیّ برحق ﷺ نے فرمایا: میں نے جہنّم میں
اکثریت عورتوں کی دیکھی۔ وجہ پوچھی گئی تو فرمایا: وہ شوہر کی ناشکری اور احسان
فراموشی کرتی ہیں۔ (بخاری، 3/463، حدیث:5197)
دعا کا قبول نہ ہونا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تین شخص ہیں
جن کی نماز قبول نہیں ہوتی اور انکی کوئی نیکی بلند نہیں ہوتی (1) بھاگا ہوا غلام
جب تک اپنے آقاؤں کے پاس لوٹ نہ آئے اور اپنے کو ان کے قابو میں نہ دے دے (2) وہ
عورت جس کا شوہر اس پر ناراض ہو (3) نشہ والا جب تک ہوش میں نہ آئے۔ (شعب
الایمان، 6/417، حدیث: 8727)
اے
عاشقان رسول ﷺ اسلامی بہنو! ڈر جائیے اور یہ کام آپ سے صادر ہوچکے ہیں تو فورا سے
پہلے توبہ کر لیجیے اور جوابھی اس رشتہ سے منسلک نہیں ہوئی ہوئی ہیں وہ نیت
فرمالیجیے کہ شوہر کی نافرمانی سے ہمیشہ بچیں گی۔

رسول
اللہ ﷺ نے فرمایا کہ:اگر میں کسی کوغیرِ خدا کے سامنے سجدہ کرنے کا حکم کرتا تو
بیوی کو خاوند کے سامنے سجدہ کرنے کا حکم کرتا۔
حضرت
عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں:میں نے جہنم
کو دیکھا تو میں نے آج جیسا منظر کبھی نہیں دیکھا اور میں نے اس (جہنم) میں عورتوں
کو مردوں کی نسبت زیادہ پایا۔ لوگوں نے پوچھا اے اللہ کے رسول ﷺ وہ کیوں؟ تو آپ ﷺ
نے بتایا کہ ان کے کفر کی وجہ سے، کہا گیا کہ کیا وہ اللہ کا کفر کرتی ہیں؟ آپ ﷺ
نے فرمایا:وہ خاوند کی نافرمانی کرتی ہیں اور احسان فراموشی کرتی ہیں، اگر آپ ان
میں سے کسی کے ساتھ زمانہ بھر احسان کریں، پھر وہ آپ میں کوئی ناگوار بات دیکھ لیں
تو کہتی ہے میں نے تجھ میں کبھی خیر نہیں دیکھی۔ (بخاری، 1/15، حدیث:29)
شوہر
کی نافرمانی کی وجوہات پر بات کرتے ہوئے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ہر رشتہ مختلف ہوتا
ہے، اور نافرمانی کی وجوہات بھی مختلف ہو سکتی ہیں۔ تاہم، کچھ عمومی عوامل ہیں جو
اکثر نافرمانی کی وجوہات بنتے ہیں:
1۔ عدم افہام و تفہیم: بعض اوقات شوہر اور بیوی میں خیالات
اور احساسات کی کمیونیکیشن درست نہیں ہوتی، جس کے باعث ایک دوسرے کی بات کو صحیح
طریقے سے سمجھنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔
2۔ احترام کی کمی: اگر شوہر اور بیوی ایک دوسرے کو مناسب
عزت نہیں دیتے، تو اس سے رشتہ کمزور ہوتا ہے، اور بیوی کی طرف سے نافرمانی کے
جذبات پیدا ہو سکتے ہیں۔
3۔ رشتہ میں دباؤ یا زبردستی: اگر شوہر بیوی پر دباؤ ڈالتا ہے
یا زبردستی کوئی فیصلہ مسلط کرتا ہے تو اس سے بیوی کی خودمختاری متاثر ہوتی ہے اور
نافرمانی کی صورت پیدا ہو سکتی ہے۔
4۔ ناانصافی یا غیر مساوی سلوک: اگر شوہر گھر
میں ناانصافی برتے یا اپنی بیوی کو دیگر رشتہ داروں یا معاشرتی حلقے کے سامنے کمتر
سمجھے، تو یہ بھی نافرمانی کی وجہ بن سکتی ہے۔
5۔ توجہ یا محبت کی کمی: بعض اوقات شوہر کی جانب سے بیوی کو وقت
اور محبت نہ ملنے کے باعث بیوی کو لگتا ہے کہ وہ نظرانداز کی جا رہی ہے، جس سے
نافرمانی کے جذبات جنم لے سکتے ہیں۔
6۔ مختلف ترجیحات اور مقاصد: ہر شخص کی زندگی میں کچھ خاص
مقاصد اور ترجیحات ہوتی ہیں۔ اگر شوہر اور بیوی کے مقاصد ایک دوسرے سے متصادم ہوں،
تو اس سے ان کے درمیان مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
7۔ ذاتی یا خاندانی مسائل: کبھی کبھار بیوی کی نافرمانی کے
پیچھے ذاتی یا خاندانی مسائل بھی شامل ہوتے ہیں، جن کا براہ راست شوہر سے کوئی
تعلق نہیں ہوتا، مگر اس کی وجہ سے رشتہ متاثر ہو سکتا ہے۔
8۔ معاشرتی اور ثقافتی فرق: مختلف ثقافتوں اور معاشرتی پس
منظر سے آنے والے افراد کے درمیان اختلافات پیدا ہو سکتے ہیں جو نافرمانی کی طرف
لے جاتے ہیں۔
9۔ غلط فہمیاں اور بداعتمادی: اگر شوہر اور بیوی کے درمیان
غلط فہمیاں پیدا ہو جائیں یا اعتماد کمزور ہو جائے، تو اس سے نافرمانی کے امکانات
بڑھ سکتے ہیں۔
10۔ نفسیاتی عوامل: ذہنی دباؤ، ڈپریشن یا دیگر نفسیاتی
مسائل بھی نافرمانی کی وجوہات بن سکتے ہیں، جن پر توجہ دینا ضروری ہے۔

جب
مرد و عورت شادی کے بندھن میں بندھ جاتے ہیں تو شریعت اسلامیہ کی جانب سے میاں
بیوی پر ایک دوسرے کے حقوق عائد ہوتے ہیں۔ شادی شدہ اسلامی بہنوں کو چاہیے کہ شوہر
کے حقوق میں کمی نہ آنے دیں کیونکہ شوہر کی رضا و ناراضی میں رب کی رضا و نافرمانی
پوشیدہ ہے۔ اس کی اہمیت کا اندازہ اس حدیث نبوی سے لگائیے کہ نبی پاک ﷺ نے ارشاد
فرمایا: اے عورتو! اللہ پاک سے ڈرو اور اپنے شوہروں کی رضا کو لازم پکڑ لو اگر
عورت جان لے کہ شوہر کا حق کیا ہے تو وہ صبح و شام کا کھانا لیکر کھڑی رہے۔ (کنز
العمال، جز 16، 2/145، حدیث: 44809)
شریعت
مطہرہ نے بیوی کو اپنے شوہر کی خوب اطاعت اور فرماں برداری کا حکم دیا ہے۔ ارشاد
نبوی ہے: (بالفرض) اگر میں کسی کو کسی کے سامنے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو بیوی سے
کہتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ اسی اطاعت شعاری کا ایک نمونہ یہ ہے کہ جب شوہر
بیوی کو اپنا طبعی تقاضا پورا کرنے کے لیے بلائے تو بیوی انکار نہ کرے، اس سلسلے
میں حدیث مبارک میں واضح تعلیمات موجود ہیں، چنانچہ ارشاد مبارک ہے: جب آدمی اپنی
بیوی کو اپنی حاجت پوری کرنے کے لیے بلائے اور بیوی انکار کرے، جس پر شوہر غصہ کی
حالت میں رات گزارے تو صبح تک فرشتے اس عورت پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔ دوسری روایت
میں ہے: جب شوہر اپنی بیوی کو اپنی حاجت پوری کرنے کے لیے بلائے تو عورت کو چاہیے
کہ وہ اس کے پاس چلی جائے اگر چہ روٹی پکانے کے لیے تنور پر کھڑی ہو۔ (ترمذی،
2/386، حدیث: 1163)
عورت
پر واجب ہے کہ ہر اچھے کام میں اپنے شوہر کی اطاعت کرے، اس کی نافرمانی اس کے لیے
حرام ہے، اور یہ بھی جائز نہیں ہے کہ وہ اسے بتائے بغیر بلا اجازت گھر سے باہر
جائے۔
نبی پاک
ﷺ نے فرمایا ہے: جب شوہر اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ آنے سے انکار کر
دے، اور پھر شوہر اس پر غصے ہو کر رات گزارے تو اس عورت کو فرشتے صبح تک لعنت کرتے
رہتے ہیں۔ (بخاری، 3/462، حدیث: 5193)
آپ
علیہ السلام نے فرمایا:
اللہ
تعالیٰ کا فرمان ہے: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا
فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا مِنْ
اَمْوَالِهِمْؕ-فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ
اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: مرد افسر ہیں
عورتوں پر اس لیے کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس لیے کہ مردوں
نے ان پر اپنے مال خرچ کیے تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت
رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا ۔
اس
میں اللہ تعالیٰ نے واضح فرمایا ہے کہ مرد عورت کا نگہبان، محافظ اور حاکم ہے۔ اگر
عورت اس سے سرتابی کرےاسے حق ہے کہ تنبیہی امور اختیار کرے، اور یہ دلیل ہے کہ
عورت پر واجب ہے کہ معروف میں اپنے شوہر کی اطاعت کرے اور ناحق مخالفت کرنا اس پر
حرام ہے۔
رسول خدا
ﷺ نے فرمایا: ایسی عورت جو اپنے شوہر کو زبان سے تکلیف پہنچاتی ہو خداوند متعال اس
کی کسی نیکی کو اس وقت تک قبول نہیں کرتا جب تک وہ اپنے شوہر کو راضی نہ کرلے اگرچہ
دن روزے سے اور پوری رات عبادت الٰہی میں گزارے اور خدا کی راہ میں کتنے غلام آزاد
کروائے اور کتنے ہی گھوڑے صدقے میں دے دے سب سے پہلے اسے جہنم میں ڈالا جائے گا۔
نبی
پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو عورت اپنے گھر سے باہر جائے اور اسکے شوہر کو ناگوار ہو
جب تک پلٹ کر نہ آئے آسمان میں ہر فرشتہ اس پر لعنت کرے اور جن و آدمی کے سوا جس
جس چیز پر گزرے سب اس پر لعنت کریں۔ (معجم اوسط، 6/408، حدیث: 9231)

شوہر کی اطاعت کریں، کیونکہ شوہر کی اطاعت کا حکم
میرے رب نے فرمایا ہے اور شوہر کی نافرمانی کرنے والی عورت رب کے نزدیک نہایت
ناپسند ہے: فَالصّٰلِحٰتُ
قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: تو نیک بخت
عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا
حکم دیا ۔
احادیث مبارکہ:
1۔ اگر
میں مخلوق میں سے کسی کے سامنے سجدہ یز ہونے کا حکم دیتا تو خواتین کو حکم دیتا کہ
وہ اپنے خاوند کو سجدہ کریں۔ (ابن ماجہ،2/411، حدیث: 1853)
2۔ دنیا
میں جو کوئی عورت اپنے شوہر کو ستاتی ہے تو جنت میں موجود اس کی خوبصورت آنکھوں
والی حور بیوی اس کی دنیوی بیوی سے کہتی ہے تیرا ستیاناس ہو اس کو مت ستا یہ تو
تیرے پاس چند دن کا مہمان ہے اور جلد ہی تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس جنت آنے والا
ہے۔ (ترمذی، 2/392، حدیث: 1177)
3۔ جو
عورت اپنے شوہر کی تابعدارومطیع ہو اس کے لیے پرندے ہوا میں استغفار کرتے ہیں
مچھلیاں سمندر میں استغفار کرتیں ہیں اور فرشتے آسمان میں اس استغفار کرتے ہیں اور
درندے جنگلوں میں استغفار کرتے ہیں۔
4۔ اگر
عورت پانچ وقت نماز پڑھے اور رمضان المبارک کے روزے رکھے اور اپنی شرمگاہ کی حفاظت
کرے اور اپنے شوہر کی فرمانبرداری کرے تو قیامت کے دن اس سے کہا جائے گا تو جنت
میں جس دروازے سے چاہو داخل ہو جاؤ۔ (مسند امام احمد، 1/406، حدیث: 1661)
5۔ اس
عورت کی نماز اس کے سر سے آگے نہیں بڑھتی جو اپنے خاوند کی نافرمانی کرے جب تک وہ
اس نافرمانی سے باز نہ آجائے۔ (طبرانی کبیر 3/36)
6۔ قسم
اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے عورت اپنے ذمے اپنے اللہ کا حق اس وقت تک
ادا نہیں کر سکتی جب تک وہ اپنے شوہر کا حق ادا نہ کر لے۔

عورت
کی ضروریات، اسکی حفاظت، اسےادب سکھانے اور اسے دیگر کئی امور میں مرد کو عورت پر
تسلط حاصل ہے گویا کہ عورت رعایا اور مرد بادشاہ ہے، اس لیے عورت پر مرد کی اطاعت
لازم ہےجیساکہ قرآن پاک میں ہے: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى
النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا
مِنْ اَمْوَالِهِمْؕ-فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ
اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: مرد افسر ہیں
عورتوں پر اس لیے کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس لیے کہ مردوں
نے ان پر اپنے مال خرچ کیے تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت
رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا ۔
اس
سلسلے میں احادیث درج ذیل ہیں:
1۔ سر
کا دوعالم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب عورت اپنے شوہر کو دنیامیں ایذا دیتی ہے تو
حورعین کہتی ہیں: خدا تجھے قتل کرے، اسے ایذا نہ دے، یہ تو تیرے پاس مہمان ہے،
عنقریب تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس آجائے گا۔ (ترمذی، 2/392، حدیث: 1177)
2۔
سرکار دوعالم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو عورت اس حال میں مری کہ اس کا شوہر اس پر راضی
تھا وہ جنت میں داخل ہوگئی۔ (ترمذی، 2/ 386، حدیث: 1145)

عورت
کے لیے ضروری ہے کہ اپنے شوہر کی نافرمانی سے بچے اور ہر حال میں شوہر کے حقوق
بجالائے۔ شوہر
کے حقوق آیات و احادیث کی روشنی میں ملاحظہ فرمائیے۔ قرآن پاک میں فرمایا گیا: اَلرِّجَالُ
قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ
بِمَاۤ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِهِمْؕ-فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ
لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: مرد افسر ہیں عورتوں پر اس لیے
کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس لیے کہ مردوں نے ان پر اپنے
مال خرچ کیے تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ہیں جس
طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا ۔
اس
آیت میں یہ بیان فرمایا گیا ہے کہ مرد (شوہر) عورتوں پر حاکم ہیں۔ نیک خواتین اپنے
شوہر کا ادب بجا لا تی ہیں۔ جب شوہر گھر پر نہ ہو تو ان کے پیچھے ان کی عزت کی
حفاظت کرتی ہیں۔
شوہر
کا حق ہے کہ بیوی اس کا ہر حکم ما نے جو خلاف شر عی نہ ہو۔ اس کی غیر موجودگی میں
اس کی عزت کی حفاظت کرے۔ اس کا محنت سے کمایا ہوا ما ل اسراف نہ کرے۔ فضول خرچی سے
بچے۔ شوہر کے لیے لذیذ اور پسندیدہ کھانے بنائے۔
احادیث کی روشنی میں: بے شمار احادیث میں شوہر کے حقوق کی
ادئیگی کا حکم دیا گیا، احادیث سے شوہر کے حقوق کی فضیلت واضح ہوتی ہے۔ شوہر کے
حقوق کی ادائیگی کی ایک فضیلت ملاحظہ فرمائیں، چنانچہ
(1)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اگر میں کسی کو
سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ (ترمذی،
2/386، حدیث: 1162)
(2)ایک
اور حدیث ملا حظہ فرمائیے: چنانچہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول
اللہ ﷺ نے فرمایا: جو عورت اس حال میں فوت ہو جائے اس کا شوہر اس سے راضی ہو وہ
جنت میں داخل ہوگی۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1164)
(3)
جب عورت اپنے شوہر کو دنیا میں ایذا دیتی ہے تو حورعین کہتی ہیں خدا تجھے قتل کرے،
اسے ایذا نہ دے یہ تو تیرے پاس مہمان ہے، عنقریب تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس آئے گا۔
(ترمذی، 2/ 392، حدیث: 1177)
(4)
اگر شوہر اپنی عورت کو یہ حکم دے کہ وہ زرد رنگ کے پہاڑ سے پتھر اٹھا کر سیاہ پہاڑ
پر لے جائے اور سیاہ پہاڑ سے پتھر اٹھا کر سفید پہاڑ پر لے جائے تو عورت کو اپنے
شوہر کا یہ حکم بھی بجا لانا چاہیے۔ (مسند امام احمد، 9/353، حدیث 24565)
(5)
شوہر ناراض ہوجائے تو اس حدیث پاک کو اپنے لئے مشعل راہ بنائے جس میں جنتی عورت کی
یہ خوبی بھی بیان کی گئی ہے کہ جب اس کا شوہر اس سے ناراض ہوتو وہ کہتی ہے: میرایہ
ہاتھ آپ کے ہاتھ میں ہے، جب تک آپ راضی نہ ہوں گے میں سوؤں گی نہیں۔
(معجم
صغیر، 1/64، حديث: 118)
(6)فرمان
مصطفیٰ ﷺ ہے کہ اے عورتوں! خدا سے ڈرو اور شوہر کی رضامندی کی تلاش میں رہو اس لیے
کہ عورت کو اگر معلوم ہوتا کہ شوہر کا کیا حق ہے تو جب تک اس کے پاس کھانا حاضر
رہتا یہ کھڑی رہتی۔ (کنز العمال، جز 16، 2/145، حدیث: 44809)
(7)رسول
اللہ ﷺ سے بہترین عورت کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: (بہترین عورت وہ
ہے) جسے شوہر حکم دے تو وہ اس کی بات مانتی ہو، جب شوہر اسے دیکھے تو وہ اسے خوش
کر دیتی ہو، وہ عورت اپنی اور شوہر کے مال کی حفاظت کرتی ہو۔ (سنن کبریٰ للنسائی،
5 / 310، حدیث: 8961)
رسول
اللہ ﷺ نے اس حدیث پاک میں ایک فرمانبرداراور ذمّہ دار بیوی کی بہت اہم خصوصیات
بیان فرمائی ہیں: (1) حکم ماننے والی (2) شوہر کو خوش رکھنے والی (3) مال و عزّت
کی حفاظت کرنے والی۔
شوہر
کی نافرمانی از بنت محمد کاشف، فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ

اللہ
پاک اور اس کے پیارے رسول ﷺ کے بعد عورت پر جس ذات کی اطاعت اور فرمانبرداری لازم
ہے وہ اس کا شوہر ہے چنانچہ پیارے آقا ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: اگر میں کسی کو حکم
دیتا کہ وہ اللہ پاک کے سوا کسی کو سجدہ کرے تو ضرور عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے
شوہر کو سجدہ کرے۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1162)
پیاری
اسلامی بہنو! اس سے معلوم ہوا کہ عورت کیلئے شوہر کی فرمانبرداری میں ہی دنیا و
آخرت کی کامیابی ہے عورت کی جنت کا راستہ اللہ پاک اور اس کے پیارے رسول ﷺ کی
اطاعت کے بعد شوہر کی اطاعت سے شروع ہوتا ہے۔
بیوی
کو چاہئے کہ وہ ہر ممکنہ کوشش کرے کہ وہ نافرمانی سے بچ سکے اور اسکا بہترین طریقہ
شوہر کے حقوق ادا کرنا ہے۔ آئیے اب بیوی پہ شوہر کے چند حقوق ملاحظہ فرمائیے:
بیوی
پر شوہر کے چند حقوق:
بیوی
پر شوہر کے بہت سے حقوق ہیں جنکو ادا کرکے ہر عورت ناصرف اچھی بیوی ثابت ہوسکتی ہے
بلکہ وہ جنت کی حقدار بھی بن سکتی ہے ان میں سے چند یہ ہیں:
(1)شوہر
کی اطاعت کرنا (2) اس کی عزت کی سختی سے حفاظت کرنا(3) اس کے مال کی حفاظت کرنا(4)
ہر بات میں اس کی خیر خواہی کرنا(5) ہر وقت جائز امور میں اس کی خوشی چاہنا،
(6)شوہر کو نام لے کر نہ پکارنا، (6)کسی سے بلاوجہ اس کی شکایت نہ کرنا،(7) اس کے
عیبوں پر پردہ ڈالنا، (8)وہ ناراض ہو تو اس کی بہت خوشامد کرکے منانا وغیرہ۔
احادیث مبارکہ:
1۔
اگر کوئی شخص اپنی حاجت کیلئے اپنی بیوی کو بلائے تو وہ آجائے اگرچہ وہ تنّور پر
روٹیاں کیوں نہ پکا رہی ہو۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1163)
2۔
اگر شوہر اپنی عورت کو یہ حکم دے کہ وہ زرد رنگ کے پہاڑ سے پتھر اٹھا کر سیاہ پہاڑ
پر لے جائے اورسیاہ پہاڑ سے پتھر اٹھا کر سفید پہاڑ پر لے جائے تو عورت کو اپنے
شوہر کا یہ حکم بھی بجا لانا چاہیے۔ (مسند امام احمد، 9/353، حدیث: 22525)
3۔ جو
عورت اپنے گھر سے باہر جائے اور اسکے شوہر کو ناگوار ہو جب تک پلٹ کر نہ آئے آسمان
میں ہر فرشتہ اس پر لعنت کرے اور جن و آدمی کے سوا جس جس چیز پر گزرے سب اس پر
لعنت کریں۔ (معجم اوسط، 6/408، حدیث: 9231)
3۔
فرمان مصطفیٰ ﷺ ہے: اے عورتو! خدا سے ڈرو اور شوہر کی رضامندی کی تلاش میں رہو اس
لیے کہ عورت کو اگر معلوم ہوتا کہ شوہر کا کیا حق ہے تو جب تک اس کے پاس کھانا
حاضر رہتا یہ کھڑی رہتی۔ (کنز العمال، جز 16، 2/145، حدیث: 44809)
4۔ جب
عورت اپنے شوہر کو دنیا میں ایذا دیتی ہے تو حورعین کہتی ہیں خدا تجھے قتل کرے،
اسے ایذا نہ دے یہ تو تیرے پاس مہمان ہے، عنقریب تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس آئے گا۔
(ترمذی، 2/ 392، حدیث: 1177)
5۔
بیوی کو چاہئے کہ وہ شوہر کے حقوق ادا کرنے میں کوئی کمی نہ آنے دے، چنانچہ معلّم
انسانیت ﷺ نے حکم فرمایاکہ جب شوہر بیوی کو اپنی حاجت کے لئے بلائے تو وہ فوراً اس
کے پاس آجائے اگرچہ تنّور پر ہو۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1163)
6۔
کسی کو جائز نہیں کہ وہ اللہ کے سوا کسی اور کو سجدہ کرے اور اگر میں کسی کو سجدہ
کرنے کا حکم دیتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ (ترمذی،
2/386، حدیث: 1162)
7۔ اگر
شوہر کے نتھنوں سے خون اور پیپ بہہ کر اس کی ایڑیوں تک جسم بھر گیا ہو اور عورت
اپنی زبان سے چاٹ کر اسے صاف کرے تو بھی اس کاحق ادا نہ ہوگا۔ (فتاویٰ رضویہ،
24/380)

شادی
کے بعد عورت کو شوہر کو راضی رکھنا چاہیے۔ چنانچہ نبی اکرم ﷺ نے جنتی عورتیں کی
پہچان کے حوالے سے ارشاد فرمایا: ہر محبت کرنے والی اور زیادہ بچے جننے والی عورت،
جب وہ شوہر کو ناراض کر دے یا اسے تکلیف دی جائے یا اسکا شوہر اس پر غصہ کرے تو وہ
(عورت) کہے کہ میرا یہ ہاتھ آپ کے ہاتھ میں ہے، میں اس وقت تک سوؤں گی نہیں جب تک
آپ راضی نہ ہو جائیں۔ (معجم صغیر، 1/64، حديث: 118)
حکم کی فرمانبرداری: نبی کریم ﷺ نے عورتوں کو حکم فرمایا:
اگر شوہر اپنی عورت کو یہ حکم دے کہ پیلے رنگ کے پہاڑ کو کالے رنگ کا بنا دے اور
کالے رنگ کے پہاڑ کو سفید بنا دے تو عورت کو اپنے شوہر کا یہ حکم بھی بجا لانا
چاہیے۔ (ابن ماجہ، 2/411، حدیث: 1852)
بیوی
کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ شوہر کے احسانات کی ناشکری سے بچے کہ یہ بری عادت نہ صرف
اس کی دنیوی زندگی میں زہر گھول دے گی بلکہ آخرت بھی تباہ کرے گی، جیساکہ نبیّ
برحقﷺ نے فرمایا: میں نے جہنّم میں اکثریت عورتوں کی دیکھی۔ وجہ پوچھی گئی تو
فرمایا: وہ شوہر کی ناشکری اور احسان فراموشی کرتی ہیں۔ (بخاری، 3/463، حدیث: 5197)
میاں
بیوی ہمارے معاشرے کا ایک اہم جز ہیں اور زوجین کے ایک دوسرے پر بے شمار حقوق ہیں۔
زوجین کے دن اور رات حقوق و فرائض کا منبع ہوتے ہیں۔ شوہر کے حقوق آیات و احادیث
کی روشنی میں ملا حظہ فرمائیے۔ قرآن پاک میں فرمایا گیا: اَلرِّجَالُ
قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ
بِمَاۤ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِهِمْؕ-فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ
لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: مرد افسر ہیں عورتوں پر اس لیے
کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس لیے کہ مردوں نے ان پر اپنے
مال خرچ کیے تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ہیں جس
طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا ۔
شوہر
کی نافرمانی از بنت عبدالماجد عطاری، فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ

اسلام
میں شوہر اور بیوی کا رشتہ ایک مقدس اور محبت پر مبنی رشتہ ہے۔ قرآن و حدیث میں
دونوں کے حقوق اور ذمہ داریوں کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے تاکہ گھر کا نظام سکون
اور ہم آہنگی کے ساتھ چل سکے۔ شوہر کی نافرمانی ایک ایسا مسئلہ ہے جس کے بارے میں قرآن
و حدیث میں واضح رہنمائی دی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے: فَالصّٰلِحٰتُ
قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: تو نیک بخت
عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا
حکم دیا ۔
یہ
آیت بیوی کو اپنے شوہر کی اطاعت اور اس کے حقوق کی حفاظت کی تلقین کرتی ہے، خاص
طور پر ایسی باتوں میں جو شریعت کے دائرے میں ہوں۔
احادیث مبارکہ میں شوہر کی نافرمانی:
رسول
اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر میں کسی کو کسی کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورت کو
حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے، اس کے عظیم حق کی بنا پر جو اس کا شوہر اس
پر رکھتا ہے۔(ابن ماجہ،2/411، حدیث: 1853)اس حدیث سے شوہر کے حق کی عظمت واضح ہوتی
ہے اور بیوی پر اس کی اطاعت کی تاکید کی گئی ہے۔
رسول
اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر کوئی عورت اس حال میں رات گزارے کہ اس کا شوہر اس سے ناراض
ہو تو فرشتے اس پر لعنت بھیجتے ہیں یہاں تک کہ وہ صبح کرے۔ (بخاری، 3/462، حدیث:
5193)یہ حدیث اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ شوہر کی ناراضگی اور نافرمانی اللہ کی
ناراضگی کا سبب بن سکتی ہے۔
شوہر
کی نافرمانی کی صورت میں کیا کرنا چاہیے؟ حکمت اور محبت سے بات چیت کریں اگر کسی
معاملے میں بیوی شوہر کی بات نہیں مان رہی تو شوہر کو چاہیے کہ حکمت، صبر اور محبت
کے ساتھ مسئلے کو حل کرے۔ درمیانی راہ تلاش کریں، کسی تنازعے کی صورت میں قرآن میں
حکم دیا گیا ہے کہ دونوں فریقوں کے درمیان صلح کے لیے خاندان کے بزرگوں کو شامل
کیا جائے: فَابْعَثُوْا حَكَمًا
مِّنْ اَهْلِهٖ وَ حَكَمًا مِّنْ اَهْلِهَاۚ-اِنْ یُّرِیْدَاۤ اِصْلَاحًا
یُّوَفِّقِ اللّٰهُ بَیْنَهُمَاؕ- (پ 5، النساء:
35) ترجمہ: تو ایک پنچ مر دوالوں کی طرف سے بھیجو اور ایک پنچ عورت
والوں کی طرف سے یہ دونوں اگر صلح کرانا چاہیں گے تو اللہ ان میں میل(موافقت پیدا)
کردے گا۔
اسلام
میں شوہر کی اطاعت بیوی کے لیے ایک اہم فرض ہے، لیکن یہ اطاعت صرف ان معاملات میں
ہے جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے حکم کے مطابق ہوں۔ کسی گناہ یا ظلم کے معاملے میں
اطاعت لازم نہیں۔ شوہر اور بیوی دونوں کو ایک دوسرے کے ساتھ محبت، احترام اور حکمت
کے ساتھ رہنا چاہیے تاکہ گھریلو زندگی خوشگوار بن سکے۔
شوہر کی نافرمانی کے اسباب:
1۔ شریعت کی تعلیمات سے لاعلمی: بہت سے افراد
دین کی بنیادی تعلیمات سے لاعلم ہوتے ہیں، جس کے نتیجے میں ان کے درمیان اختلافات
اور نافرمانی پیدا ہوتی ہے۔
2۔ نفس کی پیروی: اپنی مرضی کو شریعت اور شوہر کی جائز
خواہشات پر فوقیت دینا۔
3۔ باہمی اعتماد کی کمی: اگر شوہر اور بیوی کے درمیان اعتماد کا
فقدان ہو تو اس سے نافرمانی اور تنازعے پیدا ہوسکتے ہیں۔
4۔ معاشرتی دباؤ: بعض اوقات معاشرتی اور خاندانی دباؤ
عورت کو شوہر کی نافرمانی پر مجبور کرسکتا ہے۔
5۔ شوہر کا ظالمانہ رویہ: اگر شوہر اپنی ذمہ داریوں کو
پورا نہیں کرتا یا بیوی کے ساتھ زیادتی کرتا ہے تو اس سے بیوی میں بغاوت پیدا
ہوسکتی ہے۔
شوہر
کی نافرمانی اللہ کی ناراضگی کا سبب بن سکتی ہے، جیسا کہ متعدد احادیث میں ذکر ہوا
ہے
یاد
رہے شوہر کی اطاعت میں اللہ کے احکامات کی خلاف ورزی نہ ہو کہ نبی ﷺ نے فرمایا: مخلوق
کی اطاعت صرف اسی وقت جائز ہے جب وہ خالق کے حکم کے خلاف نہ ہو۔