اللہ پاک اور اس کے پیارے رسول ﷺ کے بعد عورت پر جس ذات کی اطاعت اور فرمانبرداری لازم ہے وہ اس کا شوہر ہے چنانچہ پیارے آقا ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: اگر میں کسی کو حکم دیتا کہ وہ اللہ پاک کے سوا کسی کو سجدہ کرے تو ضرور عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1162)

پیاری اسلامی بہنو! اس سے معلوم ہوا کہ عورت کیلئے شوہر کی فرمانبرداری میں ہی دنیا و آخرت کی کامیابی ہے عورت کی جنت کا راستہ اللہ پاک اور اس کے پیارے رسول ﷺ کی اطاعت کے بعد شوہر کی اطاعت سے شروع ہوتا ہے۔

بیوی کو چاہئے کہ وہ ہر ممکنہ کوشش کرے کہ وہ نافرمانی سے بچ سکے اور اسکا بہترین طریقہ شوہر کے حقوق ادا کرنا ہے۔ آئیے اب بیوی پہ شوہر کے چند حقوق ملاحظہ فرمائیے:

بیوی پر شوہر کے چند حقوق:

بیوی پر شوہر کے بہت سے حقوق ہیں جنکو ادا کرکے ہر عورت ناصرف اچھی بیوی ثابت ہوسکتی ہے بلکہ وہ جنت کی حقدار بھی بن سکتی ہے ان میں سے چند یہ ہیں:

(1)شوہر کی اطاعت کرنا (2) اس کی عزت کی سختی سے حفاظت کرنا(3) اس کے مال کی حفاظت کرنا(4) ہر بات میں اس کی خیر خواہی کرنا(5) ہر وقت جائز امور میں اس کی خوشی چاہنا، (6)شوہر کو نام لے کر نہ پکارنا، (6)کسی سے بلاوجہ اس کی شکایت نہ کرنا،(7) اس کے عیبوں پر پردہ ڈالنا، (8)وہ ناراض ہو تو اس کی بہت خوشامد کرکے منانا وغیرہ۔

احادیث مبارکہ:

1۔ اگر کوئی شخص اپنی حاجت کیلئے اپنی بیوی کو بلائے تو وہ آجائے اگرچہ وہ تنّور پر روٹیاں کیوں نہ پکا رہی ہو۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1163)

2۔ اگر شوہر اپنی عورت کو یہ حکم دے کہ وہ زرد رنگ کے پہاڑ سے پتھر اٹھا کر سیاہ پہاڑ پر لے جائے اورسیاہ پہاڑ سے پتھر اٹھا کر سفید پہاڑ پر لے جائے تو عورت کو اپنے شوہر کا یہ حکم بھی بجا لانا چاہیے۔ (مسند امام احمد، 9/353، حدیث: 22525)

3۔ جو عورت اپنے گھر سے باہر جائے اور اسکے شوہر کو ناگوار ہو جب تک پلٹ کر نہ آئے آسمان میں ہر فرشتہ اس پر لعنت کرے اور جن و آدمی کے سوا جس جس چیز پر گزرے سب اس پر لعنت کریں۔ (معجم اوسط، 6/408، حدیث: 9231)

3۔ فرمان مصطفیٰ ﷺ ہے: اے عورتو! خدا سے ڈرو اور شوہر کی رضامندی کی تلاش میں رہو اس لیے کہ عورت کو اگر معلوم ہوتا کہ شوہر کا کیا حق ہے تو جب تک اس کے پاس کھانا حاضر رہتا یہ کھڑی رہتی۔ (کنز العمال، جز 16، 2/145، حدیث: 44809)

4۔ جب عورت اپنے شوہر کو دنیا میں ایذا دیتی ہے تو حورعین کہتی ہیں خدا تجھے قتل کرے، اسے ایذا نہ دے یہ تو تیرے پاس مہمان ہے، عنقریب تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس آئے گا۔ (ترمذی، 2/ 392، حدیث: 1177)

5۔ بیوی کو چاہئے کہ وہ شوہر کے حقوق ادا کرنے میں کوئی کمی نہ آنے دے، چنانچہ معلّم انسانیت ﷺ نے حکم فرمایاکہ جب شوہر بیوی کو اپنی حاجت کے لئے بلائے تو وہ فوراً اس کے پاس آجائے اگرچہ تنّور پر ہو۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1163)

6۔ کسی کو جائز نہیں کہ وہ اللہ کے سوا کسی اور کو سجدہ کرے اور اگر میں کسی کو سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1162)

7۔ اگر شوہر کے نتھنوں سے خون اور پیپ بہہ کر اس کی ایڑیوں تک جسم بھر گیا ہو اور عورت اپنی زبان سے چاٹ کر اسے صاف کرے تو بھی اس کاحق ادا نہ ہوگا۔ (فتاویٰ رضویہ، 24/380)

اللہ پاک ہمیں حقوق العباد پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین