حافظ محمد زین (درجۂ ثانیہ جامعۃ
المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
الله عز و جل
نے ہم پر بہت نعمتیں اور احسانات کیے ہیں جن میں سے ایک نعمت اور احسان والدہ ہے
والدہ ایک ایسی نعمت ہے جس کا صلہ ہم زندگی بھر ادا نہیں کر سکتے والدہ اگر ناراض
ہو تو کوئی فرض، کوئی واجب اور کوئی نفل قبول نہ ہوگا والدہ کی فرمانبرداری پر چند
احادیث مبارکہ پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔
حدیث
نمبر 1:حضرت
اسماء رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں جس زمانہ میں قریش نے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم سے معاہدہ کیا تھا میری ماں جو مشرکہ تھی میرے پاس آئی میں نے عرض
کی یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میری ماں آئی ہے اور وہ اسلام کی
طرف راغب ہے یا وہ اسلام سے اعراض کیے ہوئے ہے کیا میں اس کے ساتھ سلوک کروں ؟
ارشاد فرمایا اس کے ساتھ سلوک کرو۔ (بخاری، حدیث 5978)
حدیث
نمبر 2:حضرت
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کی یا رسول اللہ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم سب سے زیادہ حسن صحبت یعنی احسان کا مستحق کون ہے ؟ ارشاد
فرمایا تمہاری ماں (یعنی ماں کا حق سب سے زیادہ ہے)انہوں نے پوچھا پھر کون؟ ارشاد
فرمایا: تمہاری ماں انہوں نے پوچھا پھر کون؟ فرمایا: تمہاری ماں پھر کون؟ حضور
اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پھر ماں کو بتایا انہوں نے پھر پوچھا کہ
پھر کون؟ ارشاد فرمایا تمہارا والد۔ (صحیح بخاری،حدیث 5971)
حدیث
نمبر 3:حضرت
عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے ارشاد فرمایا: میں جنت میں گیا اس میں قرآن پڑھنے کی آواز سنی میں نے پوچھا یہ
کون پڑھتا ہے؟ فرشتوں نے کہا حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہ ہیں حضور اقدس صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا یہی حال ہے احسان کا یہی حال ہے احسان کا حارثہ
اپنی ماں کے ساتھ بھلائی کرتے تھے۔(شرح السنة ،حديث 3312)
حدیث نمبر 4: حضرت مغیرہ سے
مروی ہے کہ اللہ کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے
یہ چیزیں تم پر حرام کر دی ہے (1)ماؤں کی نافرمانی کرنا (2) لڑکیوں کو زندہ درگور
کرنا(3) دوسروں کا حق جو اپنے اوپر آتا ہوا سے نہ دینا اور اپنا مانگنا کہ لاؤ۔ (صحیح بخاری،حدیث
2408)
حدیث
نمبر 5:حضرت
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جس شخص نے اپنی ماں کی آنکھوں کے درمیان
بوسہ دیا وہ بوسہ اس کے لیے جہنم کی آگ سے حجاب ہوگا۔ (کنز العمال، ج 6، ص
462موسسة الرسالة البیروت)
اللہ عزوجل سے
دعا ہے کہ ہمیں بھی اپنے ماں باپ کی فرمانبرداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
بجاہ خاتم النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
محمد مبین علی (درجۂ
ثانیہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
پیارے اسلامی
بھائیو! اولاد پر ماں باپ کا حق نہایت عظیم ہے اور ماں کا حق اس سے بھی اعظم قَالَ
الله تعالىٰ: ترجمہ کنزالایمان: اور ہم نے تاکید کی آدمی کو اپنے ماں باپ کے ساتھ
نیک برتاؤ کی، اسے پیٹ میں رکھے رہی اس کی ماں تکلیف سے اور اسے جنا تکلیف سے اور
اس کا پیٹ میں رہنا اور دودھ چھٹنا 30 تیس مہینے ہیں (پارہ 26،سورۃ الاحقاف آیت،
18) اس آیت کریمہ میں رب العزت نے ماں باپ کے حق میں تاکید فرما کر ماں کو پھر خاص
الگ ذکر کیا اور ان سختیوں اور تکلیفوں کو بیان کیا جو ا سے حمل و ولادت اور دو
برس تک اپنے خون کا عطر پلانے میں پیش آئیں جن کے باعث اس کا حق بہت اشد و اعظم ہو
گیا۔ آئیں! والدہ کی فرمانبرداری پر کچھ احادیث مبارکہ پڑھتے ہیں:
(1)ماں
کے قدموں تلے جنت
حضرت طلحہ بن معاویہ سلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی کریم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہوا میں نے عرض کی یا رسول اللہ! میں جہاد
فی سبیل اللہ کا ارادہ رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: تمہاری ماں زندہ ہے ؟ میں نے کہا:
جی! آپ نے فرمایا اس کے پیروں کے ساتھ چمٹے رہو وہیں جنت ہے۔ (مجمع الزوائد، ج 8،
ص 138، مطبوعہ دار الکتب العربی بیروت)
(2)آگ
سے حجاب حضرت
ابن عباس سے روایت ہے کہ جس شخص نے اپنی ماں کی آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا وہ بوسہ
اس کے لئےجہنم کی آگ سے حجاب ہوگا۔ (کنز العمال، ج 16، ص 462، مطبوعہ موسسة
الرسالة بيروت )
(3)
حسن سلوک کا سب سے زیادہ حقدار حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس آیا اور پوچھنے لگا
کون لوگ میرے اچھے سلوک کے حقدار ہیں ؟ آپ نے فرمایا: تمہاری ماں! کہا پھر کون ہے؟
فرمایا: پھر تمہاری ماں! کہا پھر کون ہے؟ فرمایا: پھر تمہاری ماں! کہا پھر؟
فرمایا: پھر تمہارا باپ۔ (صحیح البخاری، حدیث 5971)
(4)احسان
کا بدلہحضرت
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے فرمایا: میں جنت میں گیا، اس میں قرآن پڑھنے کی آواز سنی میں نے پوچھا یہ کون
پڑھتا ہے؟ فرشتوں نے کہا: حارثہ بن نعمان ہیں۔ حضور نے فرمایا: یہی حال ہے احسان
کا، یہی حال ہے احسان کا، حارثہ اپنی ماں کے ساتھ بھلائی کرتے تھے ۔(شرح السنة،حديث
3312، 3313)
(5)
ماں کو راضی کیا تو زبان سے کلمہ جاری ہو گیا حضرت عبداللہ
بن اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک جوان نزع میں تھا اسے کلمہ کی تلقین
کرتے تھے، نہ کہا جاتا تھا یہاں تک کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تشریف
لے گئے اور فرمایا: کہہ لا الہ الا اللہ، عرض کی نہیں کہا جاتا معلوم ہوا کہ ماں
ناراض ہے، اسے راضی کیا تو کلمہ زبان سے نکلا۔(فتاوی رضویہ، جلد 24، ص 386)
الله عز وجل
ہمیں اپنے ماں باپ کا ادب و احترام کرنے اور ان کی فرمانبرداری کرنے کی توفیق عطا
فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
ابو شہیر تنویر احمد عطّاری (درجۂ
سادسہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
پیارے اسلامی
بھائیو والدین اور رشتہ داروں کی اہمیت کے بارے میں علامہ مُلّا علی قاری رحمۃ
اللہ علیہ فرماتے ہیں: والدین دونوں میں سے ایک کے فوت ہو جانے کی صورت میں دوسرے
کے ساتھ بھلائی کرے اور حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس ارشا د میں
اللہ پاک کے فرمان کی طرف اشارہ فرمایا: وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا
تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ-
ترجمہ کنزالایمان: اور
تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا
سلوک کرو۔(پ 15، بنی اسرائیل: 23) اسی لیے کہا گیا کہ جو شخص پانچ نمازیں ادا کر ے
اور ہر نماز کے بعد والدین کے لیے مغفرت کی دعا کرے تو اس نے اللہ اور والدین کا
حق ادا کر دیا یاد رہے کہ بعض احادیث میں بارگاہِ الٰہی کے پسندیدہ اعمال کی ترتیب
مذکورہ حدیث کی ترتیب سے برعکس ہے اور ترتیب کا یہ اختلاف حالات، اوقات اور حاضرین
کے مختلف ہونے کی وجہ سے ہے۔
حضرت انس رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جنت ماؤوں کے قدموں کے نیچے ہے۔
ماں
کی قدموں کی فضیلت حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ
اپنی ماں کے پیروں سے چمٹے رہو جنت وہیں ہے۔(کنز العمال ج 16 ص 463)
ماں کا حق رسول اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: میں ایک آدمی کو وصیت کرتا ہوں اس کی ماں کے
حق میں، وصیت کرتاہوں اس کی ماں کے حق میں، وصیت کرتا ہوں اس کی ماں کے حق میں، وصیت
کرتا ہوں اس کے باپ کے حق میں۔(امام احمد اور ابن ماجہ اور حاکم اور بیھقی نے سنن
میں ابی سلامہ)
نوٹ: اس زیادت
کے یہ معنی ہیں کہ خدمت میں، دینے میں باپ پر ماں کو ترجیح دے مثلاً 100 سو روپے
ہیں اور کوئی خاص وجہ مانع تفصیل مادر نہیں تو باپ کو 25 پچیس دے ماں کو 75 پچھتر یا
ماں باپ دونوں نے پانی مانگا تو پہلے ماں کو پلائے پھر باپ کو۔
جنت کا معیار رسول اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا ماں باپ تیری جنت اور دوزخ ہیں (ابن ماجہ
نے ابی امامہ رضی اللہ عنہ سے اسے روایت کیا
نیکی
کا ثواب ماں
کے ساتھ نیکی کرنے کا ثواب باپ کے مقابلے میں دگنا ہے۔(احیاء العلوم جلد دوم 783)
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
محمد رضا افتخار (درجۂ
خامسہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
پیارے اسلامی
بھائیو ماں جنت کی ٹھنڈک ہے ماں دلوں کی راحت ہے ماں دونوں جہاں میں کامیابی کا ذریعہ
ہے ماں کی خدمت اور ان کی قدر انتہائی ضروری ہے
(1)
اچھے سلوک کا سب لوگوں میں سے زیا دہ مستحق کون ہےحضرت ابو
ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک صاحب رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور
عرض کیا یا رسول اللہ میرے اچھے سلوک کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے فرمایا تمہاری
ماں پوچھا پھر کون فرمایا تمہاری ماں اس نے پوچھا پھر کون فرمایا تمہاری ماں اس نے
پوچھا پھر کون فرمایا تمہارا باپ۔ (مسلم کتاب الادب ابن ماجہ کتاب الوصا یا)
(2)
ماں کو کندھوں پر اٹھائے گرم پتھروں پر چھ میل ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے بارگاہِ
نبوی میں عرض کی ایک راہ میں ایسے گرم پتھر تھے کہ اگر گوشت کا ٹکڑا ان پر ڈالا
جاتا تو کباب ہو جاتا میں اپنی ماں کو گردن پر سوار کر کے چھ میل تک لے گیا ہوں
کیا میں ماں کے حقوق سے فارغ ہو گیا ہوں،سرکار نامدار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے فرمایا تیرے پیدا ہونے میں درد کے جس قدر جھٹکے اس نے اٹھائے ہیں شاید
یہ ان میں سے ایک جھٹکے کا بدلہ ہوسکے۔(المعجم الصغیر للطبرانی الجزءالاول ص92
حدیث725 )
(3)روزانہ
جنت کی چوکھٹ کو چومنے فرمان مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے:الجنت تحت اقدام الامھات جنت
ماؤں کے قدموں کے نیچے ہے۔(مسند شھاب جلد1ص102 حدیث119)
(4)والدہ
کے قدم کو بوسہ بھی دے سکتے ہیں حدیث میں ہے جس نے اپنی والدہ کا پاؤں
چوما تو ایسا ہے جیسے جنت کی چوکھٹ کو چوما۔ (در مختار جلد9ص707 دارالمعرفتہ
البروت)
(5)جہنم
کی آگ سے حجاب حضرت
ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جس نے اپنی ماں کی آنکھوں کے درمیان بوسہ
دیا وہ بوسہ اس کے لئےجہنم کی آگ سے حجاب ہو گا۔(شرح صحیح مسلم ج7ص45 )
اللہ پاک ہمیں
والدہ کی فرمانبرداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
سلمان عطّاری (درجۂ
سادسہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
ماں وہ ہستی
ہے جس کی پیشانی پر نور، آنکھوں میں ٹھنڈک، الفاظ میں محبت، ہاتھوں میں شفقت اور
پیروں تلے جنت ہے۔ ماں ایسا لفظ ہے جو دونوں ہونٹوں کے ملائے بغیر ادا نہیں کیا جا
سکتا۔ لفظ ماں سنتے ہی دل و دماغ ایسے تر و تازہ ہو جاتے ہیں جیسے بارش بنجر زمین
کو تر و تازہ کر دیتی ہے۔ ماں کے بغیر گھر ہمیشہ ویران نظر آتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے
ماں کو یہ درجہ عطا کیا کہ اس کے قدموں تلے جنت رکھ دی۔
آئیے ماں کی
شان و فرمانبرداری کے بارے میں چند احادیث ملاحظہ کرتے ہیں:
(1)
جنّت ماں کے قدموں تلے ہے:حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا:الجنت
تحت اقدام الامھات
یعنی جنت ماں کے قدموں تلے ہے۔
(2)
لوگوں میں سب سے زیادہ حُسنِ سلوک کا مستحق کون:حضرت ابوہریرہ
رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی
بارگاہ میں ایک شخص حاضر ہوا اور عرض کیا لوگوں میں حسن سلوک کا سب سے زیادہ مستحق
کون ہے ؟۔ حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تمہاری ماں۔ اس
شخص نے عرض کیا پھر كون ؟ حضور نور مجسم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:
تمہاری ماں وہ شخص نے عرض کیا پھر کون ؟ حضور سید عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے فرمایا: تمہاری ماں اس نے پھر عرض کیا پھر کون؟ حضور پاک صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا تمہارا باپ۔(بخاری کتاب الادب باب من رافق الناس
بحسن الصحبة 4/123 الحديث 59)
(3)
مشرکہ ماں سے حُسنِ سلوک کا حکم:حضرت اسماء بنت ابوبكر رضى اللہ عنہا
سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میری
ماں (مکہ سے) آئی ہے اور وہ مشرکہ ہے اور وہ دین اسلام سے بھی بیزار ہے کیا میں
اُس سے حسن سلوک کروں؟ آپ نے فرمایا ہاں اپنی ماں سے حسن سلوک کرو۔(بخاری کتاب
الادب ج4 ص96 حدیث5978)
(4)
ماں کے پیروں سے چمٹے رہو:حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے
کہ حضور نور مجسم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا اپنی ماں کے پیروں سے
چمٹے رہو کیوں کہ وہ جنت ہے۔ (کنز العمال ج14ص423)
(5)
ماں کی آنکھوں کے درمیان بوسہ دینے کی فضیلت:حضرت ابن عباس
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس شخص نے اپنی ماں کی آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا وہ
بوسہ اس کے لیے جہنم کی آگ سے حجاب ہو گا۔ (کنز العمال ج16ص 462)
اللہ تعالیٰ
ہمیں اپنی ماں کی اطاعت و فرمانبرداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
محمد عاقب عطاری (درجۂ
سادسہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
ایک ڈاکٹر کا
بیان ہے کہ ایک شخص کو دل کا شدید دورہ پڑا بچنے کی امید نہ تھی اس کی ماں بچھونے
کے پاس بیٹھی دعا کر رہی تھی جو حاضر ین نے سنی، یا اللہ عز و جل میں اپنے بیٹے سے
راضی ہوں تو بھی راضی ہو جا ڈاکٹر ز علاج میں مشغول تھے اور محترمہ دعا میں لگی
ہوئی تھی جب آخری وقت آیا مریض نے بلند آواز سے کلمہ پڑھا ہونٹوں پر تبسم پھیل گیا
اور روح قفس عنصری سے پرواز کر گئی۔ (نیکی کی دعوت ص432)
یقینا ماں کا
درجہ بہت بلند و بالا ہے۔ ان کی دعائیں اولاد کے حق میں مقبول ہوتی ہیں بس انہیں
خوش رکھئے خوب خدمت کر کے ان کی دعائیں لیجئے ان کی خوشی ایمان کی سلامتی اور ان
کی ناراضی ایمان کی بربادی کا باعث ہو سکتی ہے۔
دین اسلام میں
ماں کی قدر و منزلت بہت زیادہ ہے۔ اور دین اسلام میں ماں کی بے حرمتی سے بچنے کا
فرمایا ہے اور حضور علیہ السلام کے کثیر فرا مین بھی ماں کی احترام و عزت پر ہے جن
میں سےچند درج ذیل ہیں۔
(1)سب
سے زیادہ حسن احسان کی مستحق ماں ہے:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے کہ ایک شخص نے عرض کی یارسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سب سے زیادہ
حسن صحبت (یعنی احسان) کا مستحق کون ہے ؟ ارشاد فرمایا تمہاری ماں (یعنی سب سے
زیادہ حق ماں کا ہے)، انہوں نے پوچھا پھر کون ؟ ارشاد فرمایا تمہاری ماں انہوں نے
پوچھا پھر کون؟ حضور اقدس علیہ السلام نے پھر ماں کو بتایا۔( بخاری کتاب الادب ج 4
ص93 حدیث5971)
(2)
مشرکہ ماں کا بھی ادب و احترام: حضرت اسماء رضی اللہ عنا فرماتی ہیں جس
زمانہ میں قریش نے نبی کریم علیہ السلام سے معاہدہ کیا تھا میری ماں جو کہ مشرکہ
تھی میرے پاس آئی میں نے عرض کی یارسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میری
ماں آئی ہے اور وہ اسلام کی طرف راغب ہے،یا وہ اسلام سے اعراض کیے ہوئے ہے کیا اس
کے ساتھ سلوک کروں ؟ ارشاد فرمایا اس کے ساتھ سلوک کرو۔ یعنی کافرہ ماں کے ساتھ
بھی اچھا سلوک کرو۔(بخاری کتاب الادب ج 4 ص 96 حدیث5978)
(3)
جہاد سے افضل ماں کی خدمت: حضرت طلحہ بن معاویہ سلمی رضی اللہ عنہ بیان
کرتے ہیں کہ نبی کریم علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے عرض کی یارسول اللہ
میں جہاد فی سبیل اللہ کا ارادہ رکھتا ہوں آپ نے فرمایا تمہاری ماں زندہ ہے میں نے
کہا جی آپ نے فرمایا: اس کے پیروں کے ساتھ چمٹے رہو وہیں جنت ہے۔(مجمع الزوائد ج 8
ص 138)
(4)
ماں کو کندھوں پر اٹھانے سے حقوق ادا ہوگا: ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے
بارگاہ رسالت میں عرض کی ایک راہ میں ایسے گرم پتھر تھے کہ گوشت کا ٹکڑا اُن پر
ڈالا جاتا تو کباب ہو جاتا میں اپنی ماں کو گردن پر سوار کر کے چھ میل تک لے گیا ہوں
کیا میں ماں کے حقوق سے فارغ ہو گیا ہوں، سرکار نامدار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا تیرے پیدا ہونے میں درد کے جس قدر جھٹکے اس نے اٹھائے ہیں
شاید یہ ان میں سے ایک جھٹکے کا بدلہ ہو سکے۔(معجم صغیر للطبرانی)
(5)
سب سے زیادہ نیکی ماں کے ساتھ:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے
ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں ایک عورت آئی اور
کہنے لگی یارسول اللہ میں کس کے ساتھ نیکی کروں ؟ آپ نے فرمایا اپنی ماں کے ساتھ
اس نے عرض کی پھر کس کے ساتھ ؟ آپ نے فرمایا۔ اپنی ماں کے ساتھ اس نے کہا پھر کس کے
ساتھ ؟ آپ نے فرمایا اپنی ماں کے ساتھ اس نے کہا پھر کس کے ساتھ آپ نے ماں ہی
فرمایا۔(مجمع الزوائد ج 8 ص 139)
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
ذیشان علی عطّاری (درجۂ خامسہ
جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
اللہ عزوجل نے
قرآن مجید میں والدہ کا ذکر فرمایا اور حدیث میں بھی والدہ کاذکر ہے وہاں اللہ عز
و جل نے والدہ کی محبت والدہ کی عظمت کا بھی ذکر کیا ہے میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو
والدہ سےمحبت ان کی فرمانبرداری ان کی اطاعت بہت بڑی نیکی ہے آئیے سنتے ہیں کہ
والدہ کی محبت ان کی فرمانبرداری کرنا قرآن و حدیث سے ثابت ہے چند احادیث ملاحظہ
کیجئے۔
(1)
ماں کو کندھوں پر اٹھائے چھ میل: ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے بارگاہ نبوی
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں عرض کی کہ ایک راہ میں ایسے گرم پتھر تھے کہ
اگر گوشت کا ٹکڑا ان پر ڈالا جاتا تو کباب ہوجاتا میں اپنی ماں کو گردن پر سوار کر
کے چھ میل تک لے گیا ہوں۔ کیا میں ماں کے حقوق سے فارغ ہو گیا ہوں، سر کار صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا تیرے پیدا ہونے میں درد کے جس قدر جھٹکے اس نے
اٹھائے ہیں شاید یہ ان میں سے ایک جھٹکے کا بدلہ ہو سکے۔(المعجم الصغير للطبرانی
الجزء الاول،ص92،حدیث257)
(2)سب
سے زیادہ حسن صحبت کا حق دار کون: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے کہ ایک شخص نے عرض کی: یارسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سب سے زیادہ
حسن صحبت (یعنی احسان) کا مستحق کون ہے، ارشاد فرمایا: تمہاری ماں (یعنی ماں کا حق
سب سے زیادہ ہے)۔ انہوں نے پوچھا پھر کون؟ ارشار فرمایا، تمہاری ماں۔ انہوں نے پھر
پوچھا پھر کون؟ حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پھر ماں کو بتایا۔
انہوں نے پھر پوچھا کہ پھر کون؟ ارشاد فرمایا: تمہارا والد۔ (بخاری،حدیث 5971)
کافرہ
ماں سے حسن سلوک: حضرت
اسماء رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں جس زمانہ میں قریش نے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم سے معاہدہ کیا تھا میری ماں جو مشرکہ تھی میرے پاس آئی میں نے عرض
کی، یارسول الله میری ماں آئی ہے اور وہ اسلام کی طرف راغب ہے یا وہ اسلام سے
اعراض کیے ہوئے ہیں، کیا میں اس کے ساتھ سلوک کروں ؟ ارشاد فرمایا: اس کے ساتھ
سلوک کرو۔(بخاری،حدیث 5978)
(4)جہاد
سے افضل ماں کی خدمت:حضرت طلحہ بن معاویہ سلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے
ہیں کہ میں نبی کریم علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے عرض کی یا رسول اللہ
میں جہاد فی سبیل اللہ کا ارادہ رکھتا ہوں آپ نے فرمایا تمہاری ماں زندہ ہے۔میں نے
کہا جی۔آپ نے فرمایا اس کے پیروں کے ساتھ چمٹے رہو وہیں جنت ہے۔ (مجمع الزوائد ج
8ص 138)
(5)بڑھاپے
کی حالت میں والدین کو پایا اور جنت میں داخل نہ ہوا:صحیح مسلم میں
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے فرمایا کہ اس کی ناک خاک میں ملے (اس کو تین مرتبہ فرمایا)یعنی ذلیل ہو کسی نے
پوچھا یا رسول اللہ کون یعنی یہ کس کے متعلق ارشاد ہے فرمایا جس نے ماں باپ دونوں
یا ایک کو بڑھاپے کی حالت میں پایا اور جنت میں داخل نہ ہوا۔(صحیح مسلم)
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
محمد امیر حمزہ (درجۂ
ثانیہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
الله تعالیٰ
نے انسان کو بہت سی نعمتوں سے سرفراز فرمایا جن میں سے ایک نعمت انسان کے والدین
بھی ہیں۔ ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا:
وَبِالْوَالِدَيْنِ
اِحْسَانًاترجمہ
کنزالایمان: اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔
آیئے والدہ کے
پانچ حروف کی نسبت سے والدہ کی فرمانبرداری کے بارے میں پانچ احادیث پڑھتے ہیں:
(1)حضرت ابو
ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کی یارسول اللہ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم سب سے زیادہ حسن صحبت یعنی احسان کا مستحق کون ہے؟ ارشاد فرمایا
تمہاری ماں یعنی ماں کا حق سب سے زیادہ ہے۔ انہوں نے پوچھا پھر کون؟ حضور صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پھر ماں کا بتایا، انہوں نے پھر پوچھا کہ پھر کون
؟ارشاد فرمایا تمہارا والد ۔(صحیح البخاری کتاب الادب باب من احق الناس بحسن
الصحبة، الحديث 5971ج 4،ص93)
(2)حضرت اسماء
بنت ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہتی ہیں جس زمانے میں قریش نے حضور صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے معاہدہ کیا تھا میری ماں جو مشرکہ تھی۔ میرے پاس آئی
میں نے عرض کی یارسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میری ماں آئی ہے اور وہ
اسلام کی طرف راغب ہے یا وہ اسلام سے اعراض کیے ہوئے ہے۔ کیامیں اس کے ساتھ سلوک
کروں ؟ ارشاد فرمایا:اس کے ساتھ سلوک کرو۔(صحیح البخاری:كتاب الجزیۃ والموادیۃالحديث
3183 ج 2ص371)
(3)ماں کی دعا
اولاد کے لیے جلد قبول ہوتی ہے عرض کی گئی: یارسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم اس کی کیا وجہ ہے؟ارشاد فرمایا: ماں باپ کے مقابلے میں زیادہ مہربان ہوتی
ہے۔(احیاء العلوم ج 2 ص783)
(4)حضرت ابو
ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا: اس شخص کی ناک خاک آلود ہو پھر اس شخص کی ناک خاک آلود ہو پھر اس
شخص کی ناک خاک آلود ہو صحابہ کرام رضی اللہ عنہما نے عرض کی یا رسول اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کس کی ناک خاک آلود ہو ؟ ارشاد فرمایا جس نے اپنے ماں باپ
دونوں یا ان میں سے کسی ایک کو بڑھاپے کی حالت میں پایا پھر وہ شخص جنت میں داخل
نہ ہوا۔(مسلم، کتاب البر والاداب، باب رغم میں ادارک ابویہ او اَحَدُهُمَا عِند
الكبر ص 321 حدیث2551)
(5)ایک شخص
بارگاہ رسالت میں جہاد میں شرکت سے متعلق مشورہ لینے حاضر ہوا تو حضور صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس سے استفسار فرمایا: کیا تمہاری والدہ زندہ ہے؟ اِس نے
عرض کی جی ہاں تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا ماں کی خدمت
کروجنت ماں کےقدموں کے نیچے ہے۔(سنن نسائی کتاب الجھاد باب الرخصۃ فی التخلف الحدیث
3101 ص 504)
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
افتخار احمد عطّاری (درجۂ ثالثہ
جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
پیارے اسلامی
بھائیو اللہ عزوجل نے ہمیں اس دنیا میں بھیجا اور ہمیں زندگی گزارنے کے لیے کچھ
رشتے عطا فرمائے جن میں سرفہرست والدین ہیں اور والدین میں سے ماں ہے جو پہلے نو
ماہ پیٹ میں رکھتی ہے پھر پوری زندگی ہمیں اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھنا چاہتی ہے
لیکن آج کل معاشرے میں لوگ اپنی والدہ کو گالیاں دینا مار پیٹ کرنا بہت عام ہوتا
جارہا ہےاس کی کیا وجہ ہے؟
اس کی وجہ یہ ہے
کہ ماں باپ اپنے بچوں کو دینی تعلیم تو دیتے نہیں دنیاوی تعلیم میں مصروف رکھتے
ہیں اگر بچوں کو دینی تعلیم دی جائے تو وہ ماں باپ کے قدم نہ چومےآئے تو پھر کہنا۔
آئیے ماں کی
فضیلت نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مبارک زبان سے سنتے ہیں
نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنی
رضاعی والدہ حضرت حلیمہ سعدیہ رَضِیَ اللہُ عنہا کے آنے پر اُن کےلئے اپنی مُبارَک
چادر بچھادی۔(ابوداؤد،ج4،ص434، حدیث:5144)
دیکھا پیارے پیارے اسلامی بھائیو اللہ کے محبوب صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنی رضاعی والدہ ماجدہ کے آنے پر اپنی مبارک چادر
بچھادی اور ہم زرا غور کریں کیا ہم اپنی سگی والدہ کی عزت کرتے ہیں ہم تو انہیں
اسی گھر سے نکال دیتے ہیں جو انہوں نے ہمارے لیے محنت و مشقت سے بنائے ہوتے ہیں
لیکن افسوس کہ معاشرہ ماں کے ادب و احترام کو کھوتا جارہا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ
ہمیں ماں کی فضیلت کا نہیں پتا۔
ماں کی فضیلت
نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مبارک زبان سے
ایک صحابی رَضِیَ
اللہُ عَنہ کے تین بار یہ پوچھنے پر کہ میرے حُسنِ سُلوک کا سب سے زیادہ حقدار کون
ہے ؟تین بار فرمایا: تیری ماں، چوتھی بار اسی سوال کے جواب میں فرمایا:تیرا
باپ۔(بخاری،ج4، ص93، حدیث: 5971)
پیارے اسلامی
بھائیو اللہ کے محبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ماں کو باپ سے تین گنا
زیادہ فضیلت دی ہے۔آئیں ہم بھی عہد کرتے ہیں کہ ہماری جو زندگی رہ گئی ہے اسے اپنی
ماں کی اطاعت و فرمانبرداری پر گزاریں گے۔ ان شاءاللہ عزوجل
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
محمد بلال اکرم (درجۂ ثالثہ جامعۃ
المدینہ فیضان غوث اعظم ساندہ لاہور، پاکستان)
پیارے اسلامی
بھائیو!ماں وہ ہے جس نے ہمیں پالا اور جوان کیا اور ہماری مشکلیں برداشت کی اور بچپن
میں بچے کی گندگی کو برداشت کیا۔ یقیناً ماں کا درجہ بہت بلند و بالا ہے۔ ماں کی دعائیں
اولاد کے حق میں مقبول ہوتی ہیں۔ ماں کی خوشی ایمان کی سلامتی اور ناراضی ایمان کی
بربادی کا باعث ہو سکتی ہے۔ بس اپنی ماں کو خوش رکھئے۔ ماں کا فرمانبردار ہمیشہ
پھلا پھولا اور شاد و آباد رہتا ہے۔ ماں کا دیکھنا بھی عبادت ہے۔
(1)مقبول
حج کا ثواب:سرکار
مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے: جب اولاد اپنے ماں باپ کی طرف
رحمت کی نظر کرے تو اللہ پاک اس کیلئے حج مقبول کا ثواب لکھتا ہے۔ صحابہ کرام نے
عرض کی اگر چہ دن میں سو مرتبہ نظر کرے فرمایا ہاں اللہ عزوجل سب سے بڑا ہے اور سب
سے زیادہ پاک ہے۔(شعب الایمان ج 6 ص 186 حدیث: 185)
یقیناً الله
پاک ہرشے پر قاد رہے وہ جس قدر چاہے دے سکتا ہے۔ ہر گز عاجز نہیں لہٰذا اگر کوئی
اپنے ماں باپ کی طرف روزانہ 100 تو کیا ایک ہزار بار بھی رحمت کی نظر کرے تو وہ
اسے ایک ہزارمقبول حج کا ثواب عنایت فرمائے گا۔
(2)جنت
ماؤں کے قدموں کے تلے ہے: پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرما:جنت ماں کے قدموں کے نیچے ہے۔(مسند شہاب، ج اص 102 حدیث 119)
(3)جنت
کی چوکھٹ کو بوسہ دیا:حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایاجس نے اپنی والدہ کا پاؤں چوما تو یہ ایسا ہے جیسے جنت کے دروازہ کو بوسہ
دیا۔ (درمختار ج9ص202)
(4)آگ
کی شاخوں سے لٹکنے والے:حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا: معراج کی رات میں نے دیکھا کچھ لوگ آگ کی شاخوں سے لٹکے ہوئے تھے تو میں
نے پوچھا۔ اے جبرئیل یہ کون لوگ ہے؟ عرض کی: یہ وہ لوگ ہے جو دنیا میں اپنے باپوں
اور ماؤں کو برا بھلا کہتے تھے۔ (الزواجر ج 2 ص 139) ان کے ساتھ بھلائی کرنا جنت
میں داخلے کا سبب ہے جو بھلائی کرے گا وہ جنت میں جائے گا۔
پیارے اسلامی
بھائیو!بڑھاپے اور بیماریوں کے باعث ماں کے اندر خواہ کتنا ہی چِڑ چِڑا پن آجائے،بلا
وجہ لڑیں،چاہے کتنا ہی جھگڑیں اور پریشان کرے،صبر صبر اور صبر ہی کرنا اور ان کی
تعظیم بجا لانا ضروری ہے اُن سے بدتمیزی کرنا،ان کو جھاڑنا ان کے آگے اُف تک نہیں
کرنا ہے ورنہ بازی ہاتھ سے نکل سکتی ہے اور دونوں جہانوں کی تباہی مقدر بن سکتی ہے
کہ والدہ کا دل دکھانے والا اِس دنیا میں بھی ذلیل وخوار ہوتا ہے اور آخرت میں بھی
عذابِ نار کا حقدار ہے۔
اللہ عزوجل سے
دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں اپنی والدہ کی فرمانبرداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین ثم آمین
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
محمد حدیر فرجاد (درجۂ
خامسہ جامعۃُ المدينہ فيضان ابو عطّار ملير كراچی، پاکستان)
اللہ پاک کا
بے حد کرم و احسان ہے کہ اس نے ہمیں انسان بنایا جو اشرف المخلوقات ہیں اور سب سے
بڑا کرم و احسان کہ اس سے ہمیں مسلمان اور اپنے حبیب کی امت میں سے فرمایا اللہ
پاک نے انسانوں میں ایک دوسرے کی ضروریات پوری کرنے کے لیے وسیلے بنائے رشتہ
داریاں قائم فرمائیں تاکہ انسان اس دنیا میں خود کو اجنبی اور اکیلا محسوس نہ کرے
آج ہم تمام رشتوں میں سب سے عظیم اور پیارے رشتہ کی بات کرتے ہیں اور وہ ہے ماں یہ
ایک ایسا عظیم رشتہ ہے کہ شاید ہی کوئی اس رشتہ کی محبت اور احسانات کا انکار کرے۔
اور کیونکر انکار کرےجو نو ماہ اپنے پیٹ میں رکھے۔ اس کے بعد پوری زندگی اپنی
اولاد کی فکر کرتے کرتے گزار دے تو کون کیونکر اس کی محبت کا انکار کرے گا۔ لیکن
افسوس آج کل اس مقدس رشتہ ماں کے نافرمان بھی اس دنیا میں موجود ہیں جو ماں کو
گالیاں کستے مارتے پیٹتے ہیں۔ قربان جائیں ماں کے فرمانبرداروں پر جو ماں کے ایک
اشارہ میں ان کا کام کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے دنیا و آخرت میں وہ سرخرو ہوتے ہیں۔
اور احادیث مبارکہ میں بھی ماں کی فرمانبرداری کے متعلق روایات موجود ہیں چنانچہ
حدیث مبارکہ میں ہے۔
حضرت انس رضی
اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک شخص نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت
میں حاضر ہوا اور بولا مجھے جہاد میں حصہ لینے کی خواہش ہے لیکن اس کی قدرت (طاقت)
نہیں رکھتا حضور علیہ السلام نے ارشاد فرمایا کیا تمہارے ماں باپ میں سے کوئی زندہ
ہے؟ اس نے عرض کی میری والدہ زندہ ہیں۔ نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا تم ان کے ساتھ اچھا سلوک کرو جب تم ایسا کروگے تو اللہ پاک کی بارگاہ میں تم
حج کرنے والے عمرہ کرنے والے اور جہاد میں حصہ لینے والے شمار ہو گے۔(الترغيب
والترھيب ص 13 ج 3)
ایک اور حدیث
پاک میں ہے کہ حضرت جاہمہ حضور علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی یا
رسول اللہ! میرا ارادہ جہاد میں جانے کا ہے حضور سے مشورہ لینے کے لئے حاضر ہوا
ہوں ارشاد فرمایا کیا تیری ماں ہے؟ عرض کی ہاں۔حضور نے فرمایا اس کی خدمت اپنے
اوپر لازم کرلے کہ جنت ماں کے قدموں تلے ہے۔(مشکاۃ المصابیح)
اللہ اكبر!
حضور علیہ السلام نے ہم لوگوں کو جنت میں جانے کا آسان راستہ بتادیا ماں کی خدمت
ماں کی فرمانبرداری اب اس سے ان لوگوں کو سوچنا چاہئے جو ماں کی نافرمانی کرتے ہیں
ان کی بات کو نظر انداز کرتے ہیں اور ان کو مبارک جس نے ماں کی اطاعت فرمانبرداری
و خدمت کو اپنے اوپر لازم کر لیا ہے چنانچہ حدیث مبارک میں ہے
حضرت ابن عباس
رضی اللہ عنہما نے کہا کہ حضور علیہ السلام نے فرمایا جس نے اس حال میں صبح کی کہ
ماں باپ کے بارے میں اللہ پاک کا فرمانبردار رہا تو اس کے لئے صبح ہی کو جنت کے دو
دروازے کھل جاتے ہیں اور اگر والدین میں سے ایک ہو تو ایک دروازہ کھلتا ہے۔(مشكاة
المصابيح)
سبحان اللہ
کیا شان ہے ماں باپ کے فرمانبردار کی کہ صبح ہی جنت کے دو دروزے کھل جاتے ہیں۔ ہم
سب کو بھی چاہئے کہ ماں باپ کی خوب خدمت و فرمانبرداری کریں ان شآء اللہ اس کی
برکت سے دنیا و آخرت میں کامیابیاں ہی کامیابیاں حاصل ہوں گیں۔ اللہ پاک سے دعا ہے
کہ جن کے ماں باپ یا ان میں سے کوئی ایک زندہ ہے ان کو لمبی دراز عمر بالخیر و
عافیت عطا فرمائے اور جن کے والدین یا ان میں سے کوئی ایک اس دنیائے فانی سے رخصت
ہوگئے ہیں اللہ پاک ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
علامہ یحییٰ
بن شرف نووی لکھتے ہیں کہ حدیث مبارکہ میں رشتہ داروں کے ساتھ نیکی اور حسن سلوک کی
سب سے زیادہ حقدار ماں ہے اور ماں کا حق مقدم کرنے کی وجہ یہ ہے کہ ماں کو اولادکی
تربیت میں زیادہ مشقت اٹھانا پڑتی ہے۔
(1)
کون لوگ میرے اچھے سلوک کے حق دار ہیں ؟ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے
مروی ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضر
ہوا اور پوچھنے لگا کہ کون لوگ میرے اچھے سلوک کے حق دار ہیں؟ آپ نے فرمایا تمہاری
ماں کہا پھر کون ؟ فرمایا پھر تمہاری ماں کہا پھر کون؟ فرمایا تمہاری ماں کہا پھر
کون ؟ فرمایا تمہارا باپ۔ (مسند احمد ج 4 ص 385)
(2)
جنت ماں کے قدموں کے نیچے ہے: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ
جنت ماں کے قدموں کے نیچے ہے۔( کنز العمال)
(3)
جہنم کی آگ سے حجاب :حضرت ابن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ جس
شخص نے اپنی ماں کی آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا وہ بوسہ اس سےجہنم کی آگ کے لیےحجاب
ہوگا۔( کنز العمال ج 14 )
(4)
ماں کے پیروں سے چمٹے رہو: حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے
کہ اپنی ماں پیروں سے چمٹے رہووہیں جنت ہے۔(کنز العمال ج 4 ص 43)
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔