سیال موڑ، پنجاب میں واقع گورنمنٹ ایلیمنٹری اسکول رتہ پور ریحان میں 16 ستمبر 2024ء کو سنتوں بھرا اجتماع ہوا جس میں ٹیچرز و اسٹوڈنٹس کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

ڈسٹرکٹ سطح کے شعبہ FGRF ذمہ دار محمد ہارون عطاری نے سنتوں بھرا بیان کیا جس میں انہوں نے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے حسنِ اخلاق اور اپنے والدین کا ادب و احترام کرنے کا ذہن دیا جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔( کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری) 


گزشتہ روز عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے شعبہ تحفظِ اوراقِ مقدسہ کے تحت حافظ آباد سٹی، ڈویژن گجرات میں ایک نشست کا انعقاد کیا گیا جس میں مقامی عاشقانِ رسول سمیت ذمہ دارانِ دعوتِ اسلامی کی شرکت رہی۔

نشست میں اسلامی بھائیوں کی تربیت کے لئے ڈسٹرکٹ حافظ آباد کے ذمہ دار محمد عمران عطاری نے شعبے کے حوالے سے اسلامی بھائیوں کی ذہن سازی کرتے ہوئے انہیں مقدس اوراق کا ادب و احترام کرنے کا ذہن دیا اور اس کی فضیلت بتائی۔

اس کے علاوہ ڈسٹرکٹ ذمہ دار نے شعبے کے دینی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کے حوالے سے اسلامی بھائیوں کو ترغیب دلائی جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتیں کرتے ہوئے خود کو پیش کیا اور اپنے نام بھی لکھوائے۔(رپورٹ: حافظ نسیم عطاری سوشل میڈیا ڈیپارٹمنٹ آف پاکستان ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


دعوتِ اسلامی کے 12 دینی کاموں کے سلسلے میں پچھلے دنوں مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن مولانا حاجی محمد  اسدعطاری مدنی صومالیہ کے دورے پر تھے جہاں انہوں نے مختلف دینی ایکٹیوٹیز میں شرکت کی۔

اس دوران رکنِ شوریٰ مولانا حاجی محمد اسد عطاری مدنی کی رئیس مجلس الأعلیٰ لعلماء الصومال کے مختلف مشائخ سے ملاقات ہوئی جن میں شیخ آدم رئیس مجلس الاعلیٰ لعلماء الصومال اور شیخ لبان رئیس الشوریٰ لمجلس الاعلیٰ لعلماء الصومال شامل تھے۔

رکنِ شوریٰ نے شیخ صاحبان سے گفتگو کرتے ہوئے انہیں عالمی سطح پر ہونے والی دعوتِ اسلامی کی دینی و فلاحی ایکٹیویٹیز کے بارے میں بتایاجس پر انہوں نے خوشی کا اظہار کیا۔اس موقع پر ملکی مشاورت کے نگران عامر عطاری سمیت دیگر مشائخ بھی موجود تھے۔(رپورٹ: انس عطاری معاون رکن شوری مولانا حاجی محمد اسد عطاری مدنی، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


تحصیل ہارون آباد، ضلع بہاولنگر، ڈویژن بہاولپور میں قائم پنجاب گروپ آف کالج میں 18 ستمبر 2024ء کو ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ دعوتِ اسلامی کے تحت  میلاد النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کانفرس منعقد ہوئی جس میں 1500 سے زائد اسٹوڈنٹس اور ٹیچرز کی شرکت ہوئی۔

کانفرس کے آغاز میں تلاوتِ قراٰن کی گئی اور نعت خواں اسلامی بھائیوں نے نعتِ رسولِ مقبول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پڑھی جس کے بعد مبلغِ دعوتِ اسلامی ڈاکٹر اظہر عطاری نے ”سیرتُ النبیصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا۔

دورانِ بیان مبلغِ دعوتِ اسلامی نے شرکاکی رہنمائی کرتے ہوئے انہیں سیرتِ رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مطابق زندگی گزارنے کی ترغیب دلائی جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔(رپورٹ:مولانا اسامہ عطاری مدنی شعبہ تعلیم ڈسٹرکٹ بہاولنگر ذمہ دار، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

18 ستمبر 2024ء کو تحصیل ہارون آباد، ضلع بہاولنگر، ڈویژن بہاولپور میں قائم ڈپٹی کمشنر آفس میں ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ دعوتِ اسلامی کے تحت  میلاد النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کانفرس کا انعقاد ہوا جس میں ڈپٹی کمشنر سمیت دیگر اسٹاف نے شرکت کی۔

کانفرس کا آغاز تلاوتِ قراٰن ونعتِ رسولِ مقبول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے کیا گیا جس کے بعد مبلغِ دعوتِ اسلامی ڈاکٹر اظہر عطاری نے ”سیرتُ النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے موضوع پر بیان کیا۔

مبلغِ دعوتِ اسلامی نے وہاں موجود اسلامی بھائیوں کی رہنمائی کرتے ہوے انہیں سیرتِ رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اپنانے کی ترغیب دلائی جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔(رپورٹ:مولانا اسامہ عطاری مدنی شعبہ تعلیم ڈسٹرکٹ بہاولنگر ذمہ دار، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ دعوتِ اسلامی کے تحت 18 ستمبر 2024ء کو تحصیل ہارون آباد، ضلع بہاولنگر، ڈویژن بہاولپور میں قائم جناح سائنس کالج فقیر والی میں میلاد النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کانفرس ہوئی جس میں 800 سے زائد اسٹوڈنٹس اور ٹیچرز نے شرکت کی۔

تلاوت ونعت سے کانفرس کا آغاز ہوا جس کے بعد مبلغِ دعوتِ اسلامی ڈاکٹر اظہر عطاری نے ”سیرتِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے موضوع پر بیان کیااور حاضرین کو سیرتِ رسول اپنانے کی ترغیب دلائی جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔(رپورٹ:مولانا اسامہ عطاری مدنی شعبہ تعلیم ڈسٹرکٹ بہاولنگر ذمہ دار، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


دارالمدینہ ہیڈ آفس کراچی میں جشنِ عید میلاد النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مناسبت سے محفل میلاد کا اہتمام کیا گیاجس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا اور نعت خواں اسلامی بھائیوں نے بارگاہ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں عقیدت کے ساتھ نعت پیش کئے ۔

محفلِ میلاد میں دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلس شوری کے رکن حاجی محمد علی عطاری نے سنتوں بھرا بیان کیا جبکہ محفل ِمیلاد میں دارالمدینہ انٹرنیشنل اسلامک اسکول سسٹم کے CEO ڈاکٹر دانش اقبال عطاری، فیضان اسلامک اسکول سسٹم کے نگرانِ شعبہ مولانا زبیر عطاری مدنی اور اسٹاف اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔(رپورٹ:غلام محی الدین ترک ،اردو کانٹینٹ رائٹر مارکیٹنگ اینڈ کمیونی کیشن ڈیپارٹمنٹ دارالمدینہ ،ہیڈ آفس کراچی ، ویب ڈسک رائٹر:غیاث الدین عطاری)


اے عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ہمیں ہر وقت رب کریم کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ رب کریم نے ہمیں اتنا پیارا دین اسلام عطا فرمایا یہی وہ کامل مذہب ہے جس نے قرآن مجید اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ کے ذریعے  دنیا میں پیش آنے والے ہر قسم کے معاملات میں ہماری رہنمائی فرمائی ہے۔ان ہی معاملات میں سے ایک معاملہ میزبانوں کے حقوق ہیں اے عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وسلم !جس طرح میزبان پر مہمان کے حقوق لازم ہیں اس طرح مہمان پر بھی میزبان کے حقوق لازم ہیں۔

میزبان کے حقوق درج ذیل ہیں :

(1) حسن سلوک:مہمان کو چاہیے کہ میزبان کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئے ۔یعنی بعض اوقات ایسا بھی دیکھا گیا ہے کہ میزبان تو مہمان کے ساتھ اچھے طریقے سے پیش آتا ہے لیکن مہان کے نخرے تو کم ہونے کا نام ہی نہیں لیتے ۔لہذا مہمان کو چاہئے کے وہ حسن اخلاق سے کام لے۔

(2) مہمان پر بوجھ نہ بنے:اے عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وسلم! مہمان کو چاہیے کہ میزبان پر بوجھ نہ بنے یعنی ایسا نہ ہو کہ مہمان میزبان کے گھر آ کر ہفتوں یا مہینوں رہنا شروع کر دے ایسے کرنے سے میزبان آزمائش میں بھی آ سکتا ہے۔

(3) نجی معاملات میں دخل سے گریز: اے عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وسلم !مہمان کو چاہیے کہ میزبان کے نجی معاملات میں دخل نہ دے اس کے گھر کےمعاملات میں نہ پڑے ایسا کرنے سے دونوں کے درمیان جھگڑا ہو سکتا ہے

(4) خامیاں نکالنے سے بچنا :مہمان کو چاہئے کہ میزبان جیسا بھی اس کو کھانے کھلائے کھا لے اس میں خامیاں نہ نکالے۔ جیسی بھی رہائش مہیا کرے صبر و شکر سے رہ لے غلطیاں ،خامیاں نہ نکالے ۔کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ میزبان کی دل آزاری کا سبب بن جائے۔

اے عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وسلم! ہمیں ہر کام میں اعتدال و صبر و تحمل سے کام لینا چاہے صبر سے ہی کام بنتے ہیں اور بے صبری سے کام بگڑتے ہیں ۔اسی لیے مہمان کو چاہیے کہ اگر میزبان سے مہمان نوازی میں کوئی کمی رہ جائے تو اس کو صبر سے برداشت کر لے یوں ہی رشتے قائم اور معاشرہ پر امن رہتا ہے۔

اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ہمیں میزبان کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے ( آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم)


اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے دنیا کا کوئی ایسا شعبہ نہیں جس کے اسلام نے اصول و ضوابط بیان نہ کیے ہوں اصول و ضوابط کے ساتھ ساتھ معاشرے کے ہر طبقہ چاہے وہ غلام ہو یا حکمران ،ان  کے حقوق مقرر کیے ہیں تاکہ ہر ایک کی اہمیت اجاگر ہو پچھلے ماہ ہم نے مہمان کے حقوق کا مطالعہ کیا تھا اس ماہنامہ میں میزبان کے حقوق شامل کیے گئے ہیں میزبان کے حقوق سے مراد وہ فرائض و ذمہ داری ہے جو میزبان کے حوالے سے مہمان پر لازم ہوتی ہے

میزبان کے حقوق

(1)عیب نہ نکالنا۔مہمان کو چاہیے کہ کھانے میں عیب نہ نکالے کہ مکی مدنی سلطان رحمت عالمیان صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کھانے میں عیب نہ نکالتے اگر پسند ہوتا تو کھا لیتے وگرنہ ہاتھ روک لیتے۔صحیح البخاری ،کتاب الاطعمہ ،باب ماعاب النبی طعاما،531/3 الحدیث :5409(

(2)جو کچھ سامنے ہو اسی پر قناعت کرنا۔مہمان کے سامنے جو کچھ پیش کیا جائے اس پر خوش ہو یہ نہ ہو کہ کہنے لگے اس سے تو اچھا تو میں اپنے ہی گھر کھایا کرتا ہوں یا اس قسم کے دوسرے الفاظ جیسا کہ آج کل اکثر دعوتوں میں لوگ آپس میں کہا کرتے ہیں ۔

(3)ہاتھ دھونے میں احتیاط ۔مہمان کو چاہیے کہ میزبان کے گھر میں اس احتیاط کے ساتھ ہاتھ دھوئے کہ پانی کا اسراف بھی نہ ہو اور پانی فرش پر گرنے کی وجہ سے کیچڑ کا سبب بھی نہ بنے ۔

(4)نیکی کی دعوت ۔مہمان کو چاہیے کہ اگر میزبان کے ہاں کوئی ناجائز کام دیکھے تو ہو سکے تو اس سے بدل دے اور میزبان کی اصلاح کرے مثلا وہاں دیواروں پر جاندار کی تصویر دیکھے گانے باجے سنے بے پردہ عورتوں کا سامناہو وغیرہ وغیرہ۔ ماخوذ احیاء العلوم مترجم جلد 2ص53

(5)دعا کرنا ۔مہمان کو چاہیے کہ جب جب میزبان سے رخصت ہونے لگے تو اس کے لیے خیر و برکت کی دعا کرے۔ماخوذ بہار شریعت 394/3حصہ16

پیارے پیارے اسلام بھائیو !ہم آئے دن اپنے دوست احباب رشتہ داروں کے ہاں مہمان تو بنتے رہتے ہیں ہمیں چاہیے کہ ان کے حقوق کا بھی لحاظ رکھیں تاکہ ہماری وجہ سے ان کو پریشانیوں و تنگی نہ ہو مذکورہ حقوق کے علاوہ بھی اور بھی بہت سارے حقوق ہیں مثلا اٹھنے میں جلدی نہ کرنا، کھانے کی فرمائش نہ کرنا، بغیر اجازت کے نہ لوٹنا ،میزبان سے اچھی گفتگو کرنا وغیرہ اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں میزبان کے حقوق کو ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔


پیارے اسلامی بھائیو! جس طرح دین اسلام نے مہمان کے حقوق ادا کرنے کی ترغیب دی ہے اسی طرح ہمارے پیارے دین اسلام نے میزبان کے حقوق ادا کرنے کی بھی ترغیب دی ہے آئیے میں آپ کو میزبان کے حقوق بیان کرنے کی کوشش کرتا ہوں

میزبان کا کم سے کم وقت لینا ۔ مہمان کو چاہیے کہ میزبان کا کم سے کم وقت لے اور اس بات کا خیال رکھے کہیں اس کے بیٹھنے سے میزبان کے کام کاج میں حرج نہ ہو اور اہل خانہ کو پریشانی نہ ہو چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی مسلمان شخص کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے بھائی کے پاس اتنا عرصہ ٹھہرے کہ اسے گنہگار کر دے کہ وہ اس کے پاس ٹھہرا رہے اور اس کے پاس پیش کرنے کے لیے کچھ نہ ہو۔

مہمان کو جہاں ٹھہرایا جائے وہیں ٹھہرنا۔ حضرت ابو اللیث سمرقندی فرماتے ہیں کہ مہمان چار چیزوں کا خیال رکھے اسے جہاں بٹھایا جائے وہیں بیٹھے، میزبان سے اجازت لے کر اٹھے، جب نکلے تو میزبان کے لیے دعا کرے۔ (فتاوی ہندیہ ج 5 ص344)

میزبان کے لیے دعا کرنا ۔ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لائے اور افطار کیا اور فرمایا: تمہارے پاس روزہ رکھنے والوں نے افطار کیا اور تمہارا کھانا نیک لوگوں نے کھایا اور تمہارے لیے فرشتوں نے دعا کی۔ (سنن ابی داؤد ج5 ص661)

مہمان کا میزبان سے اجازت لے کر واپس جانا۔ فتاوی ہندیہ میں ہے کہ مہمان کے لیے جائز نہیں کہ میزبان کی اجازت کے بغیر اس کے گھر سے واپس جائے ۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ اگر تو کسی کے گھر میں جائے تو صاحب خانہ کی اجازت بغیرکے باہر نہ نکل جب تک تو اس کے پاس ہے وہ تیرا امیر ہے۔ (الاثار ص83)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں مہمان کے ساتھ ساتھ میزبان کے حقوق ادا کرنے کی بھی توفیق عطا فرمائے امین


دنیا میں ہر چیز کے کچھ نہ کچھ حقوق ہیں اسی طرح میزبان کے بھی کچھ حقوق ہیں۔ میزبانی سنت انبیاء علیہم السلام ہے ۔ حضرت ابراہیم علیہم السلام کے بارے میں ہے کہ آپ جب بھی کھانا تناول فرمانے لگتے تو اپنے ساتھ کسی کو کھانے کے لیے بٹھا لیتے اور جب تک کوئی مہمان نہ آتا تناول نہ فرماتے ۔ احادیث مبارکہ میں بھی  جگہ جگہ میزبان اور میزبانی کا ذکر ہے۔ مہمان کو بھی چاہیے کہ وہ میزبان کو تکلیف پہنچانے سے باز رہے ۔ اور اگر میزبان کچھ بھی لائے تو مہمان صبر و شکر کے ساتھ تناول کریں اگر میزبان مہمان کی لذت کے مطابق کھانا کھلائے تو اس پر بہت بڑا اجر ہے

(1) (میزبانی قرآن پاک کی رو سے ) (ترجمہ کنز العرفان :)بری بات کا اعلان کرنا اللہ پسند نہیں کرتا مگر مظلوم سے اور اللہ سنے والا جاننے 148 والا ہے۔ (پارہ 6 سورت النساء

شان نزول : اس کا شان نزول یہ ہے کہ ایک شخص ایک قوم کا مہمان ہوا انہوں نےاس کی اچھی طرح کی میز بانی نہ کی جب وہاں سے نکل رہا تو ان کی شکایت کرتا ہوانکلا( 148بیضاوی النساء آیت )

(2) (ایک نصیحت )پہلے یعنی مہمان نوازی والے شان نزول کو لیں تو اس سے ان لوگوں کو عبرت حاصل کرنی چاہیے جو میزبان کی مہمان نوازی سے خوش نہیں ہوتے اگرچہ گھر والے نے کتنی ہی تنگی سے کھانے کا اہتمام کیا ہو خصوصا رشتہ داروں میں اور بالخصوص سسرالی رشتہ داروں میں مہمان نوازی پر شکوہ عام ہے ایک کھانا بنایا تو اعتراض کہ دو کیوں نہیں بنائے؟ دو بنائے تو اعتراض تین کیوں نہیں بنائے؟ نمکین بنایا تو اعتراض کہ میٹھا کیوں نہیں بنایا ؟الغرض بہت سے مہمان ظلم و زیادتی اور ایذا رسانی سے باز نہیں آتے اور ایسے رشتہ داروں کو دیکھ کر گھر والوں کی طبیعت خراب ہونا شروع ہو جاتی ہے حدیث مبارک میں مہمان کو حکم دیا گیا کہ کسی مسلمان شخص کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کے پاس اتنا عرصہ ٹھہرار ہے کہ ا سے گناہ میں مبتلا کر دے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ اسے گناہ میں کیسے مبتلا کرے گا ؟ارشاد فرمایا وہ اپنے بھائی کے پاس ٹھہرا ہوگا اور حال یہ ہوگا کہ اس کے پاس کوئی ایسی چیز نہ ہوگی جس سے وہ اس کی مہمان نوازی کر سکے ۔( مسلم باب ضیافت ونحوھا ص 951 الحدیث 15( 1726

(3) فرمان مصطفیٰ صلی الله عليه وسلم:

تاجدار رسالت شہنشاہ رسالت محزن جود و سخاوت پیکر برادر. و شرافت محبوب رب العزت و عز و جل و صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے:جنت میں ایسے بالا خانے ہیں. جن کا اندر باہر سے اور ان کا باہر اندر سے نظر اتا ہے ان کو اللہ عزوجل نے ان لوگوں کے لیے تیار کر رکھا ہے جو نرمی سے گفتگو کرتے کھانا کھلاتے اور رات کو اس وقت نماز پڑھتے ہیں جب لوگ سوئے ہوتے ہیں۔ (السنن الکبری للبیہقی کتاب الصیام باب من لم یردبسردالصیام باسا۔۔۔آلخ الحدیث8479ص495 )

(4) کس دعوت میں جانا چاہیے ہے اور کس میں نہیں

بندے کو چاہیے کہ اس دعوت میں نہ جائے جس میں اسے نہ بلایا گیا ہو حدیث پاک میں ہے(ترجمہ) جو شخص ایسی دعوت میں گیا جہاں سے نہیں بلایا گیا تو وہ فاسق بن کر گیا اور اس نے حرام کھایا ۔(فردوس الاخبار لدیلمی باب المیم 6117) البتہ جب اسے معلوم ہو کہ دعوت آمد پر میزبان خوش ہوگا تو جا سکتا ہے۔ایک اور قول میں ہےکہ حضرت سیدنا حسن بصری رضی اللہ عنہ فرماتےہیں : بندہ جو کچھ اپنے اوپر اپنے ماں باپ پر اور دوسروں پر خرچ کرتا ہے اس کا بروز قیامت حساب لیا جائے گا البتہ جو کچھ وہ اپنے بھائیوں پر خرچ کرتا ہے اس کا حساب نہ ہوگا اور یہ اس کے لیے آڑ بن جائے گا۔ لباب الاحیاء ص 132


اللہ کے پیارے حبیب کا فرمانِ عظیم ہےمَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ فَلْیُکْرِمْ ضَیْفَہٗ

 یعنی جو اللہ اور قِیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے تو اسے چاہئے کہ مہمان کا اِکرام کرے(بخاری،ج4،ص105، حدیث:6019)

اسلام کی تعلیمات میں جہاں مہمان نوازی کو ایک بنیادی وصف اور اعلی خلق کے طور پر پیش کیا گیا ہے وہاں اسلام کی تعلیمات میزبان کے حقوق و آداب کو بھی بیان کیا ہے ۔ دنیا کی دیگر مذاہب کے مقابلے میں اسلام مہمان و میزبان دونوں کے حقوق کی تعلیم و ترغیب دیتا ہے۔ کھانا پیش کرنا تو ایک ادنیٰ پہلو ہے۔ آئیے اللہ پاک اور اسکے رسول ﷺ کی رضا حاصل کرنے اور علم دین حاصل کرنے کی نیت سے میزبان کے حقوق کے متعلق جانتے ہیں۔

اجازت لے کر گھر داخل ہو:جب کسی کے گھر جانا ہو تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے اندر آنے کی اجازت حاصل کیجئے پھر جب اندر جائیں تو پہلے سلام کریں پھر بات چیت شروع کیجئے ۔ (ملخصاً بہار شریعت،حصہ۱۶،ص۸۳) حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا: تین مرتبہ اجازت طلب کرو اگر اجازت مل جائے تو ٹھیک ورنہ واپس لوٹ جاؤ ۔ (صحیح مسلم ،کتاب الاستئذان والادب،الحدیث۲۱۵۳،ص۱۱۸۶)

اگر دروازے پر پر دہ نہ ہو تو ایک طر ف ہٹ کر کھڑے ہوں:حضرت عبداللہ بن بسررضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم جب کسی کے دروازہ پر تشریف لاتے تو دروازے کے سامنے کھڑے نہ ہوتے بلکہ دائیں یا بائیں جانب کھڑے ہوتے(سنن ابی داؤد ،کتاب الادب ،فصل کم مرۃ یسلم الرجل فی الاستئذان ،الحدیث ۵۱۸۶،ج۴،ص۴۴۶)
"بہار شریعت" حصہ: 16 کے صفحہ 397 پر ہے کہ : مہمان کو چار باتیں ضروری ہیں۔

(1) جہاں بٹھایا جائے وہیں بیٹھے:مہمان کو چاہیے کہ میزبان اس کو جہاں پر بیٹھائے وہی بیٹھ جائے،

(2) جو کچھ اس کے سامنے پیش کیا جائے اس پر خوش ہو:میزبان مہمان کو جو پیش کرے اس کو خوشی خوشی قبول کرے، یہ نہ ہو کہ کہنے لگے اس سے اچھا تو میں اپنے ہی گھر کھایا کرتا ہوں یا اسی قسم کے دوسرے الفاظ جیسا کہ آج کل اکثر دعوتوں میں لوگ آپس میں کہا کرتے ہیں۔

(3) بغیر اجازتِ صاحبِ خانہ وہاں سے نہ اٹھے:جس جگہ مہمان کو بیٹھایا گیا ہے وہاں سے اگر کہیں جانے کا ارادہ ہو تو میزبان سے اجازت لے کر اٹھے ۔

(4) اور جب وہاں سے جائے تو اس کے لیے دعا کرے: جب مہمان کے ہاں واپس جائے تو اس کے لیے دعا کرےکہ دعا مومن کا ہتھیار، دشمن سے نجات اور رزق میں برکت کا ذریعہ ہے: جیساکہ حدیث پاک میں ہے:کیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں جو تمہیں تمہارے دشمن سے نجات دے اور تمہارے رزق وسیع کر دے، رات دن اللہ پاک سے دعا مانگتے رہو کہ دعا سلاحِ مومن (یعنی مومن کا ہتھیار ) ہے۔(مسند ابی یعلی ،ج:2،ص:201-202، الحدیث:1806)

بے جاتنقید نہ کرے:گھر کے انتظامات پر بے جا تنقید نہ کریں جس سے میزبان کی دل آزاری ہو۔ہاں ، اگر ناجائز بات دیکھیں ، مثلاً جاندار وں کی تصاویر وغیر ہ آویزاں ہوں تو احسن طریقے سے سمجھا دیں ۔ہوسکے توکچھ نہ کچھ تحفہ پیش کریں خواہ کتنا ہی کم قیمت ہو، محبت بڑھے گی۔

اللہ پاک ہمیں ،جو سیکھا اس پر عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے ۔ امین بجاہ النبی الامین ﷺ