نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام علیہم الرضوان کی اکثر اوقات میں مختلف انداز میں نصیحت ؛تربیت؛ کے طور پر فرمایا کرتے تھے جو کہ ہماری تعلیم و تربیت کے لیے بھی ہوا کرتی تھی چنانچہ  اللہ پاک نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس وصف کو قرآن پاک کے پارہ 30 سورۃ الغاشیہ کی آیت نمبر 21 میں ارشاد فرمایا :فَذَكِّرْ۫ؕ-اِنَّمَاۤ اَنْتَ مُذَكِّرٌ۔ ترجمۂ کنز الایمان:تو تم نصیحت سناؤ تم تو یہی نصیحت سنانے والے ہو۔

آئیں جن احادیث مبارکہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے 3باتوں سے تربیت فرمائی ہے ان میں سے 5 پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔

(1) نصیحت مگر مختصر :حضرت ابو ایوب انصاری سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا عرض کیا کہ مجھے نصیحت فرماؤ اور مختصر فرماؤ تو فرمایا کہ جب تم اپنی نماز میں کھڑے ہو تو رخصت ہونے والے کی سی پڑھو اور کوئی ایسی بات نہ کرو جس سے کل معافی چاہو اور لوگوں کے قبضے کی چیزوں سے پورے مایوس ہو جاؤ۔(کتاب : مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح جلد : 7, حدیث نمبر : 5226)

(2)میت کے ساتھ جانے والی چیزیں :حضرت سیدنا انس رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ سے روایت ہے کہ رسول الله صَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم نے فرمایا: ”میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں، گھر والے ، مال اور اس کا عمل ، پس دو چیزیں یعنی اس کے گھر والے اور اس کا مال واپس لوٹ آتے ہیں اور ایک چیز یعنی اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہتا ہے۔“(کتاب : فيضان رياض الصالحین جلد : 2, حدیث نمبر : 104)

(3) ایمان کی بنیاد:روایت ہے حضرت انس سے فرماتے ہیں کہ فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزیں ایمان کی بنیاد ہیں جو لااله الا اللہ کہے اس سے زبان روکنا ہے یعنی محض گناہ سے اُسے کافر نہ کہے اور نہ اسے اسلام سے خارج جانے محض کسی عمل سے اور جہاد جاری ہے جب سے مجھے رب نے بھیجا یہاں تک ہے کہ اس امت کی آخری جماعت دجال سے جہاد کرے۔ جہاد کو ظالم کا ظلم ، منصف کا انصاف باطل نہیں کر سکتا ہے اور تقدیروں پر ایمان۔(كتاب : مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح جلد : 1 حدیث نمبر : 59)

(4)عمل کے ثواب کا کٹ جانا:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ رسول الله عَزَّ وَجَلَّ صَلَّى الله تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم نے فرمایا ہے کہ جب انسان مر جاتا ہے تو اس سے اس کے عمل کا ثواب کٹ جاتا ہے مگر تین عمل سے (کہ ان کا ثواب مرنے کے بعد بھی ملتا رہتاہے)۔{ 1 } صدقہ جاریہ کا ثواب { ۲ } یا اس علم کا ثواب جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں {۳} یا نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی رہے۔(کتاب : منتخب حدیثیں ، حدیث نمبر : 37)

(5)نجات و ہلاکت میں ڈالنے والی خصلتیں:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول الله صَلَّى الله تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم نے فرمایا کہ تین ( خصلتیں ) نجات دلانے والی اور تین (خصلتیں ) ہلاکت میں ڈالنے والی ہیں۔ نجات دلانے والی ( خصلتیں) یہ ہیں: { 1 } ظاہر و باطن میں اللہ سے ڈرنا {2} خوشی و ناراضگی میں حق بولنا {3} مالداری اور فقیری میں درمیانی چال چلنا، اور ہلاکت میں ڈالنے والی ( خصلتیں) یہ ہیں: { 1 } نفسانی خواہشوں کی پیروی کرنا {2} بخیلی کی اطاعت کرنا {3} اپنی ذات پر گھمنڈ کرنا اور یہ ان تینوں میں سب سے زیادہ سخت ہے۔(کتاب : منتخب حدیثیں، حدیث نمبر : 33)

اللہ پاک کی بارگاہ اقدس میں دعا ہے کہ ہمیں ان احادیث مبارکہ کو پڑھ کر۔سمجھ کر ان پر عمل کرتے ہوئے اپنی زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم۔


نبی کریم ﷺ کی گفتگو کا انداز اس قدر دلکش تھا کہ مخاطب اس کو سنتے ہی اپنے د ل میں بسا لیا کرتا ۔آپ ﷺ کی گفتگو نہ اس قدر طویل ہوتی کہ سننے والا اُکتا جائے ،اور نہ اس قدر مختصر ہوتی کہ سننے والے کو سمجھ ہی نہ آئے۔نبی ﷺ نہایت اعتدال اور توازن کے ساتھ کلام فرماتے تھے۔چند احادیث مبارکہ بیان کی جائے گی جن میں تین چیزوں سے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے تربیت فرمائی  پڑھیے اور علم وعمل میں اضافہ کیجئے۔

1)تین چیزیں رد نہ کرو:سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تین چیزیں رد نہیں کرنی چاہئیں: تکیہ، تیل (خوشبو) اور دودھ۔“(شمائل ترمذی حدیث نمبر 217)

2)تین طرح کی خصلتیں: کبشہ انماری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”تین خصلتیں ہیں، میں ان پر قسم اٹھاتا ہوں اور میں تمہیں ایک حدیث بیان کرتا ہوں، تم اسے یاد کر لو، وہ چیزیں جن پر میں قسم اٹھاتا ہوں یہ ہیں: صدقہ کرنے سے بندے کا مال کم نہیں ہوتا، جس بندے کی حق تلفی کی جائے اور وہ اس پر صبر کرے تو اس کے بدلے میں اللہ اس کی عزت میں اضافہ فرماتا ہے، اور بندہ جب کسی سے سوال کرتا ہے تو اللہ اسے فقر میں مبتلا کر دیتا ہے، رہی وہ بات جو میں تمہیں بتانے جا رہا ہوں اس کو خوب یاد رکھنا۔ “ پس فرمایا: ”دنیا چار قسم کے لوگوں کے لیے ہے: ایک وہ بندہ جسے اللہ نے مال اور علم عطا کیا ہو اور وہ اس (علم) کے بارے میں اپنے رب سے ڈرتا ہو، صلہ رحمی کرتا ہو اور وہ اس (علم) کے مطابق اللہ کی خاطر عمل کرتا ہو، یہ سب سے افضل درجہ ہے۔ ایک وہ بندہ جسے اللہ نے علم دیا ہو لیکن اسے مال نہ دیا ہو، اور وہ نیت کا اچھا ہے، وہ کہتا ہے: اگر میرے پاس مال ہوتا تو میں بھی فلاں (مالدار) شخص کی طرح خرچ کرتا، ان دونوں کے لیے اجر برابر ہے، اور ایک وہ بندہ ہے جسے اللہ نے مال عطا کیا لیکن علم نہیں دیا تو وہ علم کے بغیر اپنے مال کی وجہ سے بے راہ روی کا شکار ہو جاتا ہے، اور وہ نہ تو اپنے رب سے ڈرتا ہے اور نہ صلہ رحمی کرتا ہے اور نہ ہی اسے حق کے مطابق خرچ کرتا ہے، یہ شخص انتہائی برے درجے پر ہے، اور ایک وہ بندہ ہے جسے اللہ نے مال دیا نہ علم، وہ کہتا ہے: اگر میرے پاس مال ہوتا تو میں بھی فلاں شخص کی طرح عمل (یعنی خرچ) کرتا، وہ صرف نیت ہی کرتا ہے جبکہ دونوں کا گناہ برابر ہے۔( ترمذی) اور فرمایا: یہ حدیث صحیح ہے۔(مشکاۃ المصابیح کتاب الرقاق حدیث نمبر (5287)

3)تین مساجد کا سفر کرنا:ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(ثواب کی نیت سے) صرف تین مسجدوں کے لیے سفر کیا جائے: ایک مسجد الحرام، دوسری میری یہ مسجد (مسجد نبوی)، اور تیسری مسجد اقصی (بیت المقدس)۔‏‏‏‏

(سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 701)

4)نجات دینے والی چیزیں: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزیں ایسی ہیں جو نجات دینے والی ہیں اور تین چیزیں ہلاک کرنے والی ہیں۔ نجات دینے والی چیزیں یہ ہیں :( ہر حال )خلوت و جلوت( میں اللہ سے ڈرناخواہ اکیلے ہوں یا لوگوں کے ساتھ، ہر حال )خوشی و غمی( میں حق اور سچ بات کہنا، ہرحال )فراخ دستی و تنگ دستی(میں میانہ روی اختیار کرنا خواہ مال و دولت زیادہ ہو یا کم ہو ۔ اسی طرح ہلاک کرنے والی چیزیں یہ ہیں : نفسانی خواہشات کی پیروی کرنا ، لالچ و طمع کے پیچھے لگنا اور خود پسندی میں مبتلا ہونا ۔ یہ آخری چیز پہلی دو کے مقابلے میں زیادہ ہلاک کرنے والی ہے ۔

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نجات دینے والی چیزوں کو بھی واضح فرما دیا اور ہلاک کرنے والی چیزوں کو بھی تاکہ پہلی چیزوں کو اپنا کر نجات حاصل کی جائے اور دوسری چیزوں سے خود کو بچایا جائے ۔(شعب الایمان للبیہقی ، فصل فی الطبع علی القلب ، الرقم: 6865)

5)میت کے پیچھے آنے والی تین چیزیں :حضرت سَیِّدُنَا انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےفرمایا: ’’ میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں ، گھر والے ، مال اور اس کاعمل، پس دو چیزیں یعنی اس کے گھر والے اور اس کا مال واپس لوٹ آتے ہیں اور ایک چیز یعنی اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہتاہے۔ ( کتاب:فیضان ریاض الصالحین جلد:2 , حدیث نمبر:104)


9اگست2024ء کو ڈویژن گجرات کے ڈسٹرکٹ وزیرآباد میں شعبہ تحفظ اوراق مقدسہ کے اسلامی بھائیوں کا مدنی مشورہ ہوا جس میں ڈسٹرکٹ نگران  وزیر آباد عبد الحفیظ عطاری اور ڈویژن ذمہ دار محمد عثمان مدنی عطاری نے اسلامی بھائیوں کی تربیت فرمائی اور شعبے کا جائزہ لیا ۔

ڈسٹرکٹ نگران نے سابقہ اہداف پر کلام کیا اور اچھی کارکردگی پر اسلامی بھائیوں کو تحفے تحائف پیش کرتے ہوئے نیو اہداف دیئے ۔(رپورٹ حافظ نسیم عطاری شعبہ تحفظ اوراق مقدسہ،کانٹینٹ:محمدشعیب احمد عطاری)


حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اللہ پاک کے آخری نبی ہیں اللہ پاک نے آپ کو تمام جہان والوں کی اصلاح کے لیے   بھیجا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اصلاح اور تربیت کرنے میں انداز مبارک ہر معاملے میں انوکھا تھا کبھی تو آپ کسی مثال کے ذریعے تربیت فرماتے کبھی کوئی واقعہ ارشاد فرما دیتے ہیں اسی طرح بہت سی احادیث کریمہ ایسی ہیں کہ جس میں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے تین چیزوں کے ساتھ تربیت فرمائی ہے چنانچہ آپ بھی پانچ ایسی احادیث پڑھیے کہ جس میں حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے تین چیزوں سے تربیت فرمائی ہے

1;فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جس میں تین خصلتیں ہوں وہ ایمان کی لذت پالے گا الله و رسول تمام ماسواءسےزیادہ پیارے ہوں جوبندےسےصرف الله کے لیے محبت کرے جو کفر میں لوٹ جانا جب کہ رب نے اس سے بچالیا ایسا بُرا جانے جیسے آگ میں ڈالا جانا کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:8)

2;-حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسو ل اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ تین(خصلتیں )نجات دلانے والی اور تین(خصلتیں )ہلاکت میں ڈالنے والی ہیں ۔نجات دلانے والی (خصلتیں )یہ ہیں : { ۱ } ظاہر و باطن میں اللہ سے ڈرنا { ۲ } خوشی و ناراضگی میں حق بولنا { ۳ } مالداری اور فقیری میں درمیانی چال چلنا، اور ہلاکت میں ڈالنے والی (خصلتیں )یہ ہیں : { ۱ } نفسانی خواہشوں کی پیروی کرنا { ۲ } بخیلی کی اطاعت کرنا { ۳ } اپنی ذات پر َگھمنڈ کرنا اور یہ ان تینوں میں سب سے زیادہ سخت ہے۔منتخب حدیثیں , حدیث نمبر:33

3;-حضرت ابو ہریر ہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا ہے کہ جب انسا ن مرجاتا ہے تو اس سے اس کے عمل کا ثواب کٹ جاتا ہے مگر تین عمل سے (کہ ان کا ثواب مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے ) { ۱ } صدقہ جاریہ کا ثواب { ۲ } یا اس علم کاثواب جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں { ۳ } یانیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی رہے۔:منتخب حدیثیں , حدیث نمبر:37

4:-حضرت سَیِّدُنَا انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےفرمایا: ’’ میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں ، گھر والے ، مال اور اس کاعمل، پس دو چیزیں یعنی اس کے گھر والے اور اس کا مال واپس لوٹ آتے ہیں اور ایک چیز یعنی اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہتاہے۔ ‘‘فیضان ریاض الصالحین جلد:2 , حدیث نمبر:10

5:-ابوموسیٰ اشعری سے فرماتے ہیں کہ فرمایا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے تین شخص وہ ہیں جنہیں ڈبل ثواب ملتا ہے وہ کتابی جو اپنے نبی پربھی ایمان لائے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی غلام مملوک جب الله کا حق بھی اداکرے اور اپنے مولاؤں کا بھی اور وہ شخص جس کے پاس لونڈی تھی جس سےصحبت کرتا تھا اُسے اچھا ادب دیا اور اچھی طرح علم سکھایا پھر اُسے آزاد کرکے اس سے نکاح کر لیا اُس کے لیے دوہرا ثواب ہے مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:11 ۔

اللہ پاک ہمیں ان نصیحتوں پر عمل کرنے اور اسے دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے


تربیت انسان کے اخلاق و کردار کو سنوارنے کے لیے بہت ضروری ہے  اہل عرب میں بہت سی خامیاں موجود تھی پھر آخری نبی رسول ہاشمی صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد ہوئی اور اور ان تاریکیوں کا ایک ایک کر کے خاتمہ کرتے رہے یہاں تک کہ آخری نبی رسول ہاشمی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے امتیوں کی تربیت ایسی شاندار فرمائی کہ وہ اصحاب مشعل راہ کی طرح جگمگانے لگے اور ان کی سیرت کو دیکھ کر عمل کرتے ہوئے بھٹکے ہوئے سیدھی راہ کو پہنچنے لگے ، آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مختلف انداز سے تربیت فرمائی ، اسی مہکتے ہوئے انداز میں سے اعداد کے ساتھ چیزوں کو بیان فرما کر تربیت کرنا اپنی نوعیت میں انتہائی دلچسپ اور اہم ہے ،۔ آئیے ہم تین کے عدد کے ساتھ جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تربیت فرمائی اس میں سے چند باتیں زیر غور لاتے ہیں ۔

ایمان کی مٹھاس:دنیا میں جس کو دیکھو اطمینان قلب کے لیے نفسا نفسی کا شکار ہے جبکہ جو بندہ اللہ کی رحمت سے حلاوت ایمان کو پالے گا اسے اطمینان قلب بھی نصیب ہو جائے گا ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : " تین خصلتیں ایسی ہیں کہ جس میں یہ پیدا ہوجائیں اس نے ایمان کی مٹھاس کو پا لیا۔ اول یہ کہ اللہ اور اس کا رسول اس کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب بن جائیں، دوسری یہ کہ وہ کسی انسان سے محض اللہ کی رضا کے لیے محبت رکھے۔ تیسری یہ کہ وہ کفر میں واپس لوٹنے کو ایسا برا جانے جیسا کہ آگ میں ڈالے جانے کو برا جانتا ہے ( صحيح البخاري ،حدیث 16 ، ط دار طوق النجاة )

اللہ پاک تین چیزوں کو پسند فرماتا اور تین کو ناپسند : معاشرے میں لوگوں کا بے ہودہ گفتگو کرنا اور کثرت سوال کرنے کی شرح تیزی سے بڑھتی نظر آرہی ہے لہذا اس جیسی برائیوں سے بچنا انتہائی ضروری امر ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ تمہاری تین باتوں سے راضی ہوتا ہے اور تین باتوں کو ناپسند کرتا ہے جن باتوں سے راضی ہوتا ہے وہ یہ ہیں کہ تم اس کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرو اور اللہ کی رسی کو مل کر تھامے رہو اور متفرق نہ ہو اور تم سے جن باتوں کو ناپسند کرتا ہے وہ فضول اور بیہودہ گفتگو اور سوال کی کثرت اور مال کو ضائع کرنا ہیں۔ (صحیح مسلم ، حدیث 1715، دار إحياء التراث العربي - بيروت)

منافق کی تین علامتیں :جس طرح دنیاوی ترقی ہوتی جا رہی ہے اسی طرح لوگوں میں دنیا کی رنگینیوں میں ڈوب کر جینے کی وجہ سے اخلاقیات کی کمی اور منافقانہ طرز عمل کی بیماری بڑھتی جا رہی ہے ہمیں چاہیے کہ ہر لحظہ منافق کی علامات اپنے پیش نظر رکھ کر بچتے رہیں۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا، منافق کی علامتیں تین ہیں۔ جب بات کرے جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے اس کے خلاف کرے اور جب اس کو امین بنایا جائے تو خیانت کرے۔( صحیح البخاری ، حدیث 33 ، ط دار طوق النجاۃ) (جلدصفحہ)

تین اشخاص کو د گنا اجر : ابوبردہ رضی اللہ عنہ نے اپنے والد کے واسطے سے نقل کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تین شخص ہیں جن کے لیے دو گنا اجر ہے۔( ایک ) وہ جو اہل کتاب سے ہو اور اپنے نبی پر اور محمد ﷺ پر ایمان لائے اور (دوسرا ) وہ غلام جو اپنے آقا اور اللہ (دونوں) کا حق ادا کرے اور (تیسرا) وہ آدمی جس کے پاس کوئی لونڈی ہو۔ جس سے شب باشی کرتا ہے اور اسے تربیت دے تو اچھی تربیت دے، تعلیم دے تو عمدہ تعلیم دے، پھر اسے آزاد کر کے اس سے نکاح کرلے، تو اس کے لیے دو گنا اجر ہے۔ ( صحیح البخاری ، حدیث 97، ط دار طوق النجاۃ)

الله پاک قیامت کو تین آدمیوں سے بات نہیں فرمائے گا : قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں گناہوں سے بچنے کا حکم جابجا ملا ہے لہذا گناہوں کی نحوست اور وبال کسی انسان کے لئے لائق برداشت نہیں ۔ ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تین آدمیوں سے اللہ عزوجل قیامت کے دن بات نہیں کرے گا ایک وہ آدمی جو ہر نیکی کا احسان جتلاتا ہے، دوسرا وہ جو جھوٹی قسم کھا کر سامان بیچتا ہے اور تیسرا وہ آدمی جو اپنے کپڑوں کو ٹخنوں سے نیچے لٹکاتا ہے۔ ( صحیح المسلم ، حدیث 106، ط دار إحياء التراث العربي - بيروت)


اسلامی معاشرے کے افراد کی اصلاح و تربیت ایک بہت ضروری امر ہے اور معاشرے کے افراد کا حسن اخلاق اور طرز زندگی تب ہی صحیح ہو گی کہ جب ان کی تربیت و اصلاح صحیح انداز میں ہوئی ہو اسی تربیت و اصلاح کے لیے اللہ پاک نے پچھلی امتوں میں انبیاء کرام کو مبعوث فرمایا اور اسی طرح اس امت کی تربیت و اصلاح کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا تا کہ اس امت کی بھی تربیت و اصلاح ہو سکے۔

قارئین کرام! کائنات کے سب سے کامیاب ترین معلم و مربی کی تربیت کا طریقہ مختلف انداز میں ہوتا تھا انہی طریقوں میں سے ایک طریقہ یہ بھی تھا کہ آپ لفظ "تین"ذکر کر کے مختلف موضوعات پر معاشرے کی تربیت فرماتے۔ جن میں سے چند ملاحظہ فرمائیے۔

1۔تین چیزوں میں نحوست:حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ نحوست تین چیزوں میں ہے گھوڑے میں عورت میں اور گھر میں۔(صحیح البخاری، کتاب الجہاد والسیر، باب ما یذکر من شؤم الفرس، ج3، ص1049 الحدیث2703، الناشر دار ابن کثیر)

شرح: مفتی احمد یار خاں نعیمی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:اس حدیث کے بہت معنی کئے گئے ایک یہ کہ اگر کسی چیز میں نحوست ہوتی تو ان تین میں ہوتی،دوسرے یہ کہ عورت کی نحوست یہ ہے کہ اولاد نہ جنے اور خاوند کی نافرمان ہو،مکان کی نحوست یہ ہے کہ تنگ ہو وہاں اذان کی آواز نہ آئے اور اس کے پڑوسی خراب ہوں،گھوڑے کی نحوست یہ ہے کہ مالک کو سواری نہ دے،سرکش ہو۔بہرحال یہاں نحوست سے مراد بدفال نہیں کہ اس کی وجہ سے رزق گھٹ جائے یا آدمی مرجائے کہ اسلام میں بدفالی ممنوع ہے۔ (مرأۃ المناجیح، ج5، ص21)

2۔دوگنا ثواب: حضرت ابو بُرْدہ وہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تین شخص وہ ہیں جنہیں دوگنا ثواب ملتا ہے وہ کتابی جو اپنے نبی پر بھی ایمان لائے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی غلام مملوک الله کا حق بھی اداکرے اور اپنے آقا کا بھی اور وہ شخص جس کے پاس لونڈی تھی جس سےصحبت کرتا تھا اُسے اچھا ادب دیا اور اچھی طرح علم سکھایا پھر اُسے آزاد کر کے اس سے نکاح کر لیا اُس کے لیے دوگنا ثواب ہے۔(صحیح البخاری، کتاب العلم، باب تعلیم الرجل امته وأھله، ج1، ص48، الحدیث97، الناشر دار ابن کثیر)

3۔قلم اٹھا لیا گیا ہے: حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تین اشخاص سے قلم اٹھا لیا گیا ہے سونے والے سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جائے مجنون سے یہاں تک کہ وہ عقل والا ہو جائے بچے سے یہاں تک کہ وہ جوان ہو جائے۔(مسند امام احمد بن حنبل، من اخبار عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ، ج2، ص266، الحدیث956، الناشر مؤسسة الرسالة)

4۔ تین شخص جنت میں داخل نہیں ہوں گے۔حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تین قسم کے لوگ جنت میں داخل نہیں ہوں گے۔ ہمیشہ شراب پینے والا رشتہ داری کو توڑنے والا اور جادو کو سچا جاننے والا۔(مسند امام احمد بن حنبل، حدیث زید بن ارقم، حدیث ابو موسیٰ اشعری، ج32 ص339، الحدیث19569، الناشر مؤسسة الرسالة)

5۔جنت اور جہنم میں داخل ہونے والے تین شخص:حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میرے سامنے تین ایسے شخص پیش کئے گئے جو سب سے پہلے جنت میں داخل ہوں گے۔ اور تین ایسے شخص پیش کئے گئے جو سب سے پہلے دوزخ میں داخل ہوں گے۔ جو تین پہلے جنت میں داخل ہوں گے ان میں ایک شہید ہے دوسرا وہ غلام جس نے اچھی طرح اللہ کی عبادت کی، اور اپنے آقا کی خیر خواہی کی، تیسرا وہ پارسا عیالدار جو دست سوال دراز (بھیک مانگنے کا عادی) نہ کرے۔ اور تین جو پہلے دوزخ میں جائیں گے ان میں ایک امیر ظالم، دوسرا وہ مالدار جو اللہ کا حق ادا نہیں کرتا، تیسرا شیخی خور فقیر۔

(مسند امام احمد بن حنبل، مسند مکثرین من الصحابہ، مسند ابی ھریرہ، ج15، ص297، الحدیث9492، الناشر مؤسسة الرسالة)

اللہ پاک ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے، اور اللہ پاک ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے انداز تربیت میں سے کچھ حصہ عطا فرمائے آمین ثم آمین


حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ پاک کے آخری نبی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو راہ ہدایت پر لائے،اور لوگوں کے قلب واعمال کی اصلاح،تربیت فرمائی۔اسی وجہ سے حضور (صلی اللہ علیہ وسلم)کی تربیت زندگی کے گوشوں میں نظر آتی ہے۔مگر حضور(صلی اللہ علیہ وسلم) کے تربیت فرمانے کا انداز مختلف ہوا کرتا تھا۔کبھی تو آپ نے مثال دے کر تربیت فرمائی،تو کبھی واقعہ بیان فرمایا۔اسی طرح حضور (صلی اللہ علیہ وسلم)نے تین چیزوں کو ذکر کرنے کے ساتھ تربیت فرمائی۔چنانچہ۔آپ بھی ایسی پانچ احادیث ملاحظہ کیجئے۔

(1) چیزیں3طرح کی ہیں: حضرت ابن عباس سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ چیزیں تین طرح کی ہیں ایک وہ جس کا ہدایت ہونا ظاہر تو اس کی پیروی کرو ایک وہ جس کا گمراہی ہونا ظاہر اس سے بچو ایک وہ جو مختلف ہے اسےاللہ کے حوالے کرو۔ مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:183)

(2)میت کے پیچھے جانے والی چیزیں:حضرت سَیِّدُنَا انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےفرمایا: ’’ میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں ، گھر والے ، مال اور اس کاعمل، پس دو چیزیں یعنی اس کے گھر والے اور اس کا مال واپس لوٹ آتے ہیں اور ایک چیز یعنی اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہتاہے۔ ‘‘ (کتاب:فیضان ریاض الصالحین جلد:2 , حدیث نمبر:104)

(3) انسان کے عمل کا ثواب کٹ جاتا ہے:حضرت ابو ہریر ہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا ہے کہ جب انسا ن مرجاتا ہے تو اس سے اس کے عمل کا ثواب کٹ جاتا ہے مگر تین عمل سے (کہ ان کا ثواب مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے ) { ۱ } صدقہ جاریہ کا ثواب { ۲ } یا اس علم کاثواب جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں { ۳ } یانیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی رہے۔ (کتاب:منتخب حدیثیں , حدیث نمبر:37)

(4)۔ اچھی3خصلتیں اور 3بری خصلتیں:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسو ل اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ تین(خصلتیں )نجات دلانے والی اور تین(خصلتیں )ہلاکت میں ڈالنے والی ہیں ۔نجات دلانے والی (خصلتیں )یہ ہیں : { ۱ } ظاہر و باطن میں اللہ سے ڈرنا { ۲ } خوشی و ناراضگی میں حق بولنا { ۳ } مالداری اور فقیری میں درمیانی چال چلنا، اور ہلاکت میں ڈالنے والی (خصلتیں )یہ ہیں : { ۱ } نفسانی خواہشوں کی پیروی کرنا { ۲ } بخیلی کی اطاعت کرنا { ۳ } اپنی ذات پر َگھمنڈ کرنا اور یہ ان تینوں میں سب سے زیادہ سخت ہے۔ (کتاب:منتخب حدیثیں , حدیث نمبر:33)

(5)ایمان کی مٹھاس:حضرت اَنس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ تین چیزیں جس شخص میں ہوں وہ ایمان کی مٹھاس پائے گا (1) جس کو اللہ و رسول ان دونوں کے ماسوا (سارے جہان ) سے زیادہ مَحبوب ہوں۔ (2) اور جو کسی آدمی سے خاص اللہ ہی کے لئے محبت رکھتا ہو (3) اور جو اسلام قبول کرنے کے بعد پھر کفر میں جانے کو اتنا ہی بُرا جانے جتنا آگ میں جھونک دئیے جانے کو بُرا جانتا ہے۔ (کتاب:منتخب حدیثیں , حدیث نمبر:11)

الله پاک ہمیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تربیت پر زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے


تمام تعریفیں  اللہ رب العزت کے لیے جس نے ہمیں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا امتی بنایا اور کروڑوں درود نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ مبارکہ پر جنہوں نے ہمیں دین اسلام کی روشنی سے آشنا کیا اس بات میں کوئی شک نہیں کہ قرآن وحدیث عالم انسانیت کیلئے سرچشمہ ہدایت ہے ۔ کیونکہ اس میں انسانی زندگی سے متعلقہ ہر پہلو کا واضح بیان موجود ہے ۔ چنانچہ قرآن کریم میں اللہ رب العزت نے مختلف مقامات پر مسلمانوں کی تربیت فرمائی اور احادیث مبارکہ میں اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی امت مسلمہ کی تربیت فرمائی ۔ اور کسی بھی معاملے میں غیر کا محتاج نہیں چھوڑا ۔ چنانچہ ذیل میں چند ایسی احادیث بیان کی جاتی ہیں جن میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں سے تربیت فرمائی ۔ ملاحظہ کیجئے ۔

1 ۔ حلاوت ایمان : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس میں تین خصلتیں ہوں وہ ایمان کی لذت پالے گا (1) الله عزوجل و رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے تمام جہان سے زیادہ محبوب ہوں (2) جو بندے سے صرف الله پاک کی رضا چاہتے ہوئے محبت کرے (3) جو اسلام لانے کے بعد کفر میں لوٹ جانا ایسا بُرا جانے جیسے آگ میں ڈالے جانے کو برا جانتا ہے ۔ ( مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 حدیث نمبر:8 )

2 ۔ امت مسلمہ کا شرف : حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہم کو دوسروں لوگوں پر تین چیزوں سے بزرگی دی گئی (1) ہماری صفیں فرشتوں کی صفوں کی طرح کی گئیں (2) ہمارے لیے ساری زمین مسجد بنادی گئی (3) اور جب پانی نہ پائیں تو اس کی مٹی پاک کرنے والی کردی گئی ۔ ( مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 حدیث نمبر:526 )

3 ۔ مشک کے ٹیلے : حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن تین شخص مشک کے ٹیلوں پر ہوں گے (1) وہ غلام جواللہ کا اور اپنے مولا کا حق اداکرتا رہے(2) وہ شخص جوکسی قوم کی امامت کرے اور وہ اس سے راضی ہوں (3) وہ شخص جو ہر دن رات پانچ نمازوں کی اذان دے ۔ ( مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 حدیث نمبر:666 )

دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ پر صدق نیت کے ساتھ عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور دوسرے لوگوں تک پہنچانے کا شرف بھی عطا فرمائے ۔ آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم ۔


حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ پاک کے آخری نبی ہیں آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے مختلف مواقع پر اپنی امت کی تربیت فرمائی مگر تربیت فرمانے کا انداز مختلف تھا کبھی تو آپ کوئی آیت قرآنی سے  تربیت فرماتے ہیں تو کبھی سابقہ قوموں کے واقعات کو ذکر کر دیتے اسی طرح آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے تین چیزوں کی مثال دے کر بھی تربیت فرمائی ہے چنانچہ آپ بھی پانچ ایسی احادیث پڑھیں کہ جس میں آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے تین چیزوں سے تربیت فرمائی ہے

(1)ایمان کی لذت پانے کا سبب : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین خصلتیں ہوں وہ ایمان کی لذت پالے گا، 1اللہ و رسول تمام ماسواء سے زیادہ پیارے ہوں 2جو بندے سے صرف اللہ کے لیے محبت کرے 3جو کفر میں لوٹ جانا جب کہ رب نےاس سے بچا لیا ایسا برا جانے جیسے آگ میں ڈالا جانا (کتاب : مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح جلد : 1, حدیث نمبر :8)

(2)ڈبل ثواب ملنے کے اسباب: روایت ہے ابو موسیٰ اشعری سے فرماتے ہیں کہ فرما یار سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین شخص وہ ہیں جنہیں ڈبل ثواب ملتا ہے وہ کتابی جو اپنے نبی پر بھی ایمان لائے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی ۲ غلام مملوک جب اللہ کا حق بھی ادا کرے اور اپنے مولاؤں کا بھی اور وہ شخص جس کے پاس لونڈی تھی جس سے صحبت کرتا تھا اُسے اچھا ادب دیا اور اچھی طرح علم سکھایا پھر اُسے آزاد کر کے اس سے نکاح کر لیا اُس کے لیے دو ہرا ثواب ہے (كتاب : مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح جلد : 1 حدیث نمبر:11)

(3)ایمان کی مٹھاس پانے کا سبب :حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صَلَّى الله تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم نے فرمایا کہ تین چیزیں جس شخص میں ہوں وہ ایمان کی مٹھاس پائے گا { 1 } جس کو الله ورسول ان دونوں کے ماسوا ( سارے جہان ) سے زیادہ محبوب ہوں {۲} اور جو کسی آدمی سے خاص اللہ ہی کے لئے محبت رکھتا ہو { ۳} اور جو اسلام قبول کرنے کے بعد پھر کفر میں جانے کو اتنا ہی برا جانے جتنا آگ میں جھونک دیئے جانے کو بُراجانتا ہے۔(کتاب : منتخب حدیثیں حدیث نمبر : 11 )

(4)مسلمان کے خون کی حرمت: حضرت سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول پاک صلی الله علیه واله وسلّم نے ارشاد فرمایا: کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں سوائے یہ کہ تین میں سے کوئی ایک وجہ پائی جائے :(1) شادی شدہ زانی، (2)... جان کے بدلے جان (قصاص) اور (3) ... اپنے دین کو چھوڑ کر جماعت سے الگ ہونے والا۔(کتاب : شرح اربعین نوویه (اردو)، حدیث نمبر : 14, مسلمان کے خون کی حرمت)

(5)نجات دلانے اور ہلاکت میں ڈالنے والی اشیاء:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین ( خصلتیں ) نجات دلانے والی اور تین ( خصلتیں ) ہلاکت میں ڈالنے والی ہیں۔ نجات دلانے والی ( خصلتیں) یہ ہیں: { 1 } ظاہر و باطن میں اللہ سے ڈرنا {۲} خوشی و ناراضگی میں حق بولنا { ۳ } مالداری اور فقیری میں درمیانی چال چلنا، اور ہلاکت میں ڈالنے والی ( خصلتیں) یہ ہیں: { 1 } نفسانی خواہشوں کی پیروی کرنا {۲} بخیلی کی اطاعت کرنا {۳} اپنی ذات پر گھمنڈ کرنا اور

یہ ان تینوں میں سب سے زیادہ سخت ہے۔ (کتاب : مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح جلد : 1 حدیث نمبر : 8)

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس پر عمل کرتے ہوئے دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


آج کل بچے والدین کی خدمت کرنے کو خود پر بوجھ سمجھتے ہیں ان کے بارے میں حضور پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا فرمان ہے

ناک خاک آلود ہو پھر فرمایا ناک خاک آلود ہو پھر تیسری مرتبہ فرمایا ناک خاک آلود ہو اس شخص کی جس نے بڑھاپے میں اپنے والدین میں سے ایک کو یا دونوں کو پایا اور پھر ان (دونوں کی یا ان میں سے کسی ایک) کی خدمت کر کے جنت میں نہیں گیا. (حوالہ:-صحیح مسلم، کتاب البر وصلہ، باب رغم انف من ادراک اباویه او احدھا )

مختصر وضاحت: ناک خاک آلود ہونا یہ کنایہ ہے ذلت سے گویا اس کی ناک مٹی میں مل گئی اس میں ایسے بدنصیب کے لیے بد دعا ہے یا اس انجامِ بد کی اس کو خبر دی گئی ہے جو اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرکے اور ان کی خدمت کر کے اپنے رب کو راضی نہیں کر پاتا والدین کی خدمت تو ہر عمر میں ہی ضروری ہوتی ہے وہ جوان ہو تب بھی وہ برے ہوں تب بھی لیکن حدیث میں بڑھاپے کا ذکر اس لیے کیا گیا ہے کیونکہ بڑھاپے میں والدین کو زیادہ خدمت کی ضرورت ہوتی ہے احتیاج اور ضعف کے اس دور میں انہیں حالات کے رحم اور کرم پر چھوڑ دینا سنگ دلانا جرم اور چند در چند قبیح فعل ہے اور وہ اپنی اس حرکت کی وجہ سے جنت سے محروم رہ سکتا ہے اس لیے اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمیں اپنے والدین کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے سچے دل سے اور جو ان سے بڑھاپے میں جا کر تنگ آجاتے ہیں اللہ تبارک و تعالی ان کو ہدایت عطا فرمائے آمین

اللہ رب العزت کا کروڑ ہا کروڑ احسان ہے کہ اس نے ہمیں مسلمان پیدا کیا اور پھر اپنے پیارے محبوب امام الانبیاء خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی امت سے پیدا فرمایا اور کرم بالائے کرم یہ ہے کہ مسلک حق اہل سنت و جماعت سے منسلک کیا مجھ ناچیز کو اور میرے اساتذہ کرام کا شکریہ جنہوں نے میری تربیت فرمائی اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تعالی میری اس کاوش کو اپنی بارگاہ عالیہ میں قبول و منظور فرمائے اور اس کو امت حبیب صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لیے نافع اور میرے لیے شافع بنائے امین بجاہ نبی الکریم


(تربیت کے عمل سے انسانی زندگی کی رفعت اور عظمت وابستہ ہے۔ ایک عمدہ اور اعلیٰ ترین تربیت کے اثرات انسان کی شخصیت میں بہت اثر انداز ہوتے ہیں  انسان کی عمدہ تربیت کردی جائے تو معاشرے میں اس کی قدرو قیمت اور فضیلت و اہمیت بھی زیادہ ہوجاتی ہے۔ تربیت کا آغاز بہترین پرورش اور عمدہ آدابِ حیات سکھانے سے شروع ہوتا ہے ۔چند احادیث مبارکہ بیان کی جائیں گی جس میں تین چیزوں کے بارے میں تربیت فرمائی۔)

1)تین وجہ سے خون حلال : حضرت سیِّدُنا ابن مسعودرضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسولِ پاک صلّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا: ’’کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں سوائے یہ کہ تین میں سے کوئی ایک وجہ پائی جائے: (1)…شادی شدہ زانی، (2)… جان کے بدلے جان (قصاص) اور (3)… اپنے دین کوچھوڑ کرجماعت سے الگ ہونے والا۔‘‘ (بخاری، كتاب الديات، باب قول اللہ تعالٰى: ان النفس بالنفس...الخ،1/3، حدیث:878۶ ۔ مسلم، کتاب القسامة، باب ما یباح بہ دم المسلم، ص710، حدیث:385)

2)تین ہلاک اور نجات دینے والی خصلتیں:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسو ل اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ تین(خصلتیں )نجات دلانے والی اور تین(خصلتیں )ہلاکت میں ڈالنے والی ہیں ۔نجات دلانے والی (خصلتیں )یہ ہیں : { ۱ } ظاہر و باطن میں اللہ سے ڈرنا { ۲ } خوشی و ناراضگی میں حق بولنا { ۳ } مالداری اور فقیری میں درمیانی چال چلنا، اور ہلاکت میں ڈالنے والی (خصلتیں )یہ ہیں : { ۱ } نفسانی خواہشوں کی پیروی کرنا { ۲ } بخیلی کی اطاعت کرنا { ۳ } اپنی ذات پر َگھمنڈ کرنا اور یہ ان تینوں میں سب سے زیادہ سخت ہے۔(کتاب:منتخب حدیثیں , حدیث نمبر:33)

3)میت کے پیچھے جانے والی چیزیں: سَیِّدُنَا انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےفرمایا: ’’ میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں ، گھر والے ، مال اور اس کاعمل، پس دو چیزیں یعنی اس کے گھر والے اور اس کا مال واپس لوٹ آتے ہیں اور ایک چیز یعنی اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہتاہے۔ ‘‘(کتاب:فیضان ریاض الصالحین جلد:2 , حدیث نمبر:104)

4)منافق کی علامت :حضرتِ سَیِّدُنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : ’’منافق کی تین علامات(نشانیاں) ہیں : (1) جب بات کرے تو جھوٹ بولے (2)جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرےاور(3) جب اسے امانت دی جائے تو خیانت کرے۔ ‘‘


آج کل ہمارے معاشرے میں تربیت کی بہت زیادہ ضرورت ہے ہم اپنے بچوں کی تربیت نہیں کرتے تو پھر وہ بڑے ہو کر ماں باپ کے نافرمان بن جاتے ہیں اسی وجہ سے ہمارے گھروں میں چھوٹی چھوٹی باتوں پر لڑائی ہو جاتی ہے جس کی مین وجہ یہ ہے کہ ہم اپنے بچوں کی تربیت نہیں کرتے اگر ہم چھوٹی عمر سے ہی ان کے سامنے نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے کیے ہوئے افعال کریں گے ان کو قرآن و سنت کا درس دیں گے یا نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے پیارے فرمان ان کو سنائیں گے تو اللہ کی توفیق سے وہ بڑے ہو کر فرمانبردار بنیں گے ہمارے پیارے آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ہماری بہت ہی احسن طریقے اور مشفقانہ انداز سے تربیت فرمائی ہے اگر ہم نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقوں پر چلیں گے اور ان کو اپنے گھروں میں رائج کریں گے تو کوئی بھی مسائل پیش نہیں آئیں گے اللہ کی توفیق سے اور جو چیزیں ہمارے پیارے آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو پسند تھی ہمیں ان کو اپنانا چاہیے اور جو چیزیں ناپسند تھی ان سے بچنا چاہیے اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے آئیے اسی ضمن میں پیارے آقا کے فرامین سنیے اور جھومیے.

حدیث نمبر 1: حضور نبی پاک صاحب لولاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے تمہاری دنیا میں سے مجھے تین چیزیں محبوب ہیں نمبر ایک خوشبو نمبر دو عورتیں نمبر تین میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز بنائی گئی۔ ( بحوالہ سنن نسائی کتاب عشرۃ النساء حدیث نمبر 3391)

حدیث نمبر 1: انسان کے تین قسم کے دوست ہیں شہنشاہ خوش خصال پیکر حسن و جمال رسول بے مثال بی بی آمنہ کے لال صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانے عالی شان ہے انسان کے دوست تین قسم کے ہیں ایک موت تک اس کا ساتھ دیتا ہے دوسرا قبر تک اور تیسرا محشر تک ساتھ دیتا ہے انسان کی موت تک ساتھ دینے والا اس کا مال ہے قبر تک ساتھ دینے والے اس کے گھر والے ہیں اور محشر تک ساتھ دینے والا اس کا عمل ہے۔ ( صحیح البخاری کتاب الرقاق حدیث نمبر 6514 )

حدیث نمبر 3: ہلاکت میں ڈالنے والی تین باتیں: سرکار مدینہ راحت قلب و سینہ سلطان باقرینہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان صحت نشان ہے تین باتیں ہلاکت میں ڈالنے والی ہیں نمبر ایک بخل جس کی پیروی کی جائے نمبر دو خواہش جس کی اتباع کی جائے نمبر تین آدمی کا اپنے نفس پر اترانا ۔ ( المعجم الاوسط حدیث نمبر 5452 )

حدیث نمبر 4:اس شخص کے لیے بشارت ہے: حضرت محمد مصطفی احمد مجتبیٰ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا نمبر ایک اس شخص کے لیے بشارت ہے جو اپنی زبان کی حفاظت کرتا ہے نمبر دو اس شخص کے لیے خوشخبری ہے جو اپنے گھر میں رہنے کی کوشش کرتا ہے نمبر تین اس شخص کے لیے بشارت ہے جو اپنی خطاؤں پر ندامت کا اظہار کرتا ہے ۔( تنبیہ الغافلین حصہ اول صفحہ نمبر 286 مطبوعہ مکتبہ نوریہ رضویہ )