کسی دانا سے مراد ہے کہ تین چیزیں غم آلام کو دور کر دیتی ہے اللہ تعالی کا ذکر ،اللہ تعالی کے دوستوں کی ملاقات ،دانا حضرات کی گفتگو(اچھے ماحول کی برکتیں صفحہ39 مکتبۃ المدینہ)آئیے ہم چند حدیث پاک ملاحظہ فرماتے ہیں:

(1)فرماتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کہ جس میں تین خصلتیں ہوں وہ ایمان کی لذت پا لے گا اللہ اور رسول تمام ماسوا سے پیار ےہوں، جو بندے سے صرف اللہ کے لیے محبت کرے ،جو کفر میں لوٹ جانا جب کہ رب نے اس سے بچا لیا ایسا برا جانے جیسے آگ میں ڈالا جانا۔(مراۃ المناجیح حدیث,6 جلد1 صفحہ 40)

(2)روایت ہے کہ حضرت ابن عمر سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے قیامت کے دن تین شخص مشک کے ٹیلوں پر ہوں گے ایک وہ غلام جو اللہ کا حق اور اپنے مولا کا حق ادا کرتا رہے اور ایک وہ شخص جو کسی قوم کی امامت کرے اور وہ اس سے راضی ہو اور ایک وہ شخص جو ہر دن رات پانچوں نمازوں کی اذان دے۔(مراۃالمناجیح, جلد(1) حدیث.615 صفحہ 391)

(3)روایت ہے حضرت ابو اسامہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے کہ تین شخص ہیں جن سب کی ذمہ داری اللہ پر ہے ایک وہ شخص جو اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلے وہ خدا کی ذمہ داری میں ہے حتی کہ اسے موت آجائے تو جنت میں داخل فرما دے یا اجر وغنیمت کا مال لے کر واپس کرے اور ایک وہ شخص جو مسجد کی طرف چلے وہ اللہ کی ذمہ داری میں ہے اور ایک وہ شخص جو اپنے گھر میں سلام سے جائے اور اللہ تعالی کی ذمہ داری میں ہے۔(مراۃالمناجیح جلد 1 حدیث 682 صفحہ 421)

(4)سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تین چیز کی وصیت فرمائی کہ انہیں موت تک کبھی نہ چھوڑو ۔ہر مہینے تین دن کے روزے، چاشت کی نماز اور وتر پڑھ کر سونا۔(صحیح بخاری حدیث 1178)

(5)رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا تین آدمیوں کی دعا ان کے سر سے ایک بالشت بھی اوپر نہیں جاتی وہ شخص جو لوگوں کا امام بنے حالانکہ لوگ اسے نا پسند کرتے ہوں وہ عورت جو اس حال رات گزارے کہ اس کا شوہر اس سے ناراض ہو وہ دو بھائی جو باہم جھگڑا کریں۔(ابن ماجہ 971)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور دونوں جہاں کی بھلائیاں عطا فرمائے آمین بجاہ النبین صلی اللہ علیہ والہ وسلم


میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! وعظ ونصیحت حضرات انبیاء کرام ومرسلین عظام عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی عظیم سنت ہے جس کوتمام نبیوں کے سَرْوَر ، سلطانِ بَحرو بَرصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے کمال کی بلندیوں پر پہنچایااورکیوں نہ ہوکہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام عالمین کے لیے رہبر و ہادی اور کتاب و حکمت سکھانے والا بنا کر بھیجا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تمام اجزائے عالم اور جمیع اقسام موجودات کے لئے ہے خواہ وہ جمادات ونباتات ہوں یا حیوانات، آپ موجودات کے تمام ذرّوں اور کل کائنات کی تکمیل وتربیت فرمانے والے ہیں۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم کیونکہ کل کائنات کی تکمیل و تربیت فرمانے والے ہیں ان تربیتی فرمودات میں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا تین چیزوں کے بیان کے ساتھ تربیت فرمانا بھی ہے۔

(1) وہ تین چیزیں جن کا ثواب مرنے کے بعد بھی پہنچتا رہتا ہے:وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ -رَضِيَ اللهُ عَنْهُ- قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ -صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِذَا مَاتَ الإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْهُ عَمَلُهُ إِلَّا مِنْ ثَلَاثَةٍ إِلَّا مِنْ صَدَقَةٍ جَارِيَةٍ، أو عِلْمٍ يُنْتَفَعُ بِهٖ، أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ يَدْعُوْا لَهٗ

ترجمہ:روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسولﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جب آدمی مرجاتا ہے تو اس کے عمل بھی ختم ہوجاتے ہیں سوائےتین اعمال کے (1) ایک دائمی خیرات (2) یا وہ علم جس سے نفع پہنچتا رہے (3) یا وہ نیک بچہ جو اس کے لیے دعائے خیر کرتا رہے۔ (کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:203)

(2) جس میں تین خصلتیں ہوں وہ ایمان کی لذت پالے گا:عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ الله صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيْهِ وَجَدَ بِهِنَّ حَلَاوَةَ الْإِيمَانِ: مَنْ كَانَ اللّٰهُ وَرَسُولُهٗ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا وَمَنْ أَحَبَّ عَبْدًا لَا يُحِبُّهٗ إِلَّا لِلّٰهِ وَمَنْ يَكْرَهُ أَنْ يَعُودَ فِي الْكُفْرِ بَعْدَ أَنْ أَنْقَذَهُ اللّٰهُ مِنْهُ كَمَا يُكْرَهُ أَنْ يُلْقٰى فِي النَّارِ۔ترجمہ:حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جس میں تین خصلتیں ہوں وہ ایمان کی لذت پالے گا (1) الله و رسول تمام ماسوا سے زیادہ پیارے ہوں (2) جوبندے سےصرف الله کے لیے محبت کرے (3) جو کفر میں لوٹ جانا جب کہ رب نے اس سے بچالیا ایسا بُرا جانے جیسے آگ میں ڈالا جانا۔ (کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:8)

(3) منافق کی تین علامات: عَنْ اَبِيْ هُرَيْرَةَ اَنَّ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اٰيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ اِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَاِذَا وَعَدَ اَخْلَفَ وَاِذَا اُؤْتُمِنَ خَانَ. ترجمہ: حضرتِ سَیِّدُنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : ’’منافق کی تین علامات(نشانیاں) ہیں : (1) جب بات کرے تو جھوٹ بولے (2)جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے اور(3) جب اسے امانت دی جائے تو خیانت کرے۔ (کتاب:فیضان ریاض الصالحین جلد:3 , حدیث نمبر:199)

(4) کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں سوائے یہ کہ تین میں سے کوئی ایک وجہ پائی جائے: عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ رَضيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ’’لَا یَحِلُّ دَمُ امْرِیٍٔ مُّسْلِـمٍ اِلَّا بِاِحْدٰی ثَلَاثٍ اَلثَّیِّبِ الزَّانِی وَالنَّفْسِ بِالنَّفْسِ وَالتَّارِکِ لِدِیْنِہِ الْمُفَارِقِ لِلْجَمَاعَۃ. ‘‘ترجمہ:حضرت سیِّدُنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسولِ پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا: کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں سوائے یہ کہ تین میں سے کوئی ایک وجہ پائی جائے: (1)…شادی شدہ زانی، (2)… جان کے بدلے جان (قصاص) اور (3)… اپنے دین کو چھوڑ کر جماعت سے الگ ہونے والا۔‘‘ (بخاری، كتاب الديات، باب قول اللہ تعالٰى: ان النفس بالنفس...الخ، 4/ 361، حدیث:6878 ۔ مسلم، کتاب القسامة، باب ما یباح بہ دم المسلم، صفحہ710، حدیث:4375)

(5) چیزیں تین طرح کی ہیں: وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ الله صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ :الْأَمْرُ ثَلَاثَةٌ: أَمْرٌ بَيِّنٌ رُشْدُهُ فَاتَّبِعْهُ وَأَمْرٌ بَيِّنٌ غَيُّهُ فَاجْتَنِبْهُ وَأَمْرٌ اخْتُلِفَ فِيهِ فَكِلْهُ إِلَى اللهِ عَزَّ وَجَلَّ)ترجمہ: حضرت ابن عباس سے روایت ہے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چیزیں تین طرح کی ہیں ایک وہ جس کا ہدایت ہونا ظاہر اس کی تو پیروی کرو ایک وہ جس کا گمراہی ہونا ظاہر اس سے بچو ایک وہ جو مختلف ہے اسے اللہ کے حوالے کرو۔

حدیث کی مختصر شرح : مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کی شرح میں فرماتے ہیں یعنی احکام شرعیہ تین طرح کے ہیں:بعض یقینی اچھے جیسے روزہ،نماز وغیرہ۔بعض یقینًا بُرے جیسے اہل کتاب کے میلوں، ٹھیلوں میں جانا،ان سے میل جول کرنا۔اور بعض وہ ہیں جو ایک اعتبار سے اچھے معلوم ہوتے ہیں اور ایک اعتبار سے برے۔مثلًا وہ جن کے حلال و حرام ہونے کے دلائل موجود ہیں جیسے گدھے کا جوٹھا پانی جسے شریعت میں مشکوک کہا جاتا ہے یا جیسے قیامت کے دن کا تقرر اور کفار کے بچوں کا حکم وغیرہ ۔چاہیئے یہ کہ حلال پر بے دھڑک عمل کرے حرام سے ضرور بچے اور مشتبہات سے احتیاط کرے۔اس حدیث کا مطلب یہ نہیں کہ ایک حلال چیز کو کوئی شخص اپنی رائے سے حرام کہہ دے تو وہ شے مشتبہ بن جائے گی۔تمام مسلمان میلادوعرس وغیرہ کو حلال جانیں اور ایک آدمی اسے حرام جانے تو یہ چیزیں مشتبہ نہ ہوں گی بلکہ بلا دلیل حرام کہنے والے کا قول ردّہوگا۔ (کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:183)

یا رب العالمین ہمیں حضور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کے مطابق زندگی بسر کرنے کی توفیق عطا فرما اور ہمیں برائی سے روکنے کی اور نیکی کی دعوت دینے کی توفیق عطا فرما اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے تمام عالم اسلام کے اوپر لطف و کرم فرما۔

امین ثم امین یا رب العالمین۔


معاشرےکےافرادکےظاہروباطن کو بُری خصلتوں سے پاک کرکےاچّھے اوصاف سے مزیّن کرنا اور انہیں معاشرے کا ایک باکردار فرد بنانا بہت بڑا کام اور انبیائے کرام علیہمُ الصَّلٰوۃ و السَّلام کا طریقہ ہے۔،اس حوالے سے ہمارے پیارے آقاصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا اندازِ تربیت بہترین نمونہ ہے اور یہ بات بھی ذہن میں رکھنے کی ہے کہ کسی نبی کو جو عقل عطا کی جاتی ہے وہ اوروں سے بہت زیادہ ہوتی ہے،کسی بڑے سے بڑے عقل مند کی عقل ان کی عقل کے لاکھویں حصّے تک بھی نہیں پہنچ سکتی ۔ آئیے!رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا تین چیزوں کے بیان سے تربیت فرمانے کے بارے میں چند احادیث مبارکہ ملاحظہ فرماتے ہیں۔

1:-ایمان کی حلاوت (مٹھاس) حضرت اَنس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ تین چیزیں جس شخص میں ہوں وہ ایمان کی مٹھاس پائے گا1:جس کو اللہ و رسول ان دونوں کے ماسوا (سارے جہان ) سے زیادہ مَحبوب ہوں۔2:اور جو کسی آدمی سے خاص اللہ ہی کے لئے محبت رکھتا ہو۔3 اور جو اسلام قبول کرنے کے بعد پھر کفر میں جانے کو اتنا ہی بُرا جانے جتنا آگ میں جھونک دئیے جانے کو بُرا جانتا ہے۔

شرح:-جس طرح’’شکر‘‘اور چیز ہے اور ’’شکرکی مٹھاس ‘‘اور چیز ہے اسی طرح ایمان اور چیز ہے ا ور ایمان کی لذت اور چیزہے۔جس شخص کے منہ کا ذائقہ بالکل درست ہو اگر وہ شکر کھائے گا تو اس کو شکر کی مٹھاس کا لُطف و مزہ بھی محسوس ہوگا لیکن اگر کوئی صَفْر اوی بخار کا مریض جس کے منہ کا ذائقہ بگڑ کر تلخ ہوچکا ہو اگر وہ شکر کھائے گا تو اس کو شکر کی مٹھاس محسوس نہیں ہوگی۔

بس بالکل یہی مثال ایمان کی ہے جوشخص کلمہ پڑھ کر مومن ہوگیا اور ایمان کے بعد اس میں تین خَصْلَتیں پیدا ہوگئیں تو وہ شخص ایمان کی مٹھاس یعنی ایمانی لذت کا لُطف و مزہ بھی پالے گااور جس شخص میں یہ تینوں خصلتیں نہیں پیدا ہوئیں تو وہ شخص اگرچہ صاحب ایمان تو ہوگامگر ایمان کی مٹھاس یعنی ایمان کی لذت خاص کے لطف و مزہ سے مَحروم رہے گا۔(کتاب:منتخب حدیثیں , حدیث نمبر:11)

2:-دو بے وفا اور ایک وفادار ساتھی:مندرجہ ذیل حدیث پاک میں اُن تین چیزوں کو بیان کیا گیا ہے جن کا تعلق انسان کے ساتھ اس کی زندگی میں ہوتا ہے لیکن ان تینوں میں سے دو بے وفا اورساتھ چھوڑ جانے والی ہیں اور فقط ایک وفادار اور قبر میں ساتھ جانے والی ہے۔حدیث:حضرت سَیِّدُنَا انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےفرمایا: میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں ، گھر والے ، مال اور اس کاعمل، پس دو چیزیں یعنی اس کے گھر والے اور اس کا مال واپس لوٹ آتے ہیں اور ایک چیز یعنی اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہتاہے۔ (کتاب:فیضان ریاض الصالحین جلد:2 , حدیث نمبر:104)

3:-تین نجات دلانے والی اور تین ہلاک کرنے والی چیزیں۔حدیث:روایت ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین چیزیں نجات دینے والی ہیں اور تین چیزیں ہلاک کرنے والی۔ نجات دینے والی تو وہ1: الله سے ڈرنا ہے خفیہ اور علانیہ2: سچی بات کہنا ہے خوشی اور ناخوشی میں3:درمیانی چال ہے امیری اور فقیری میں۔ لیکن ہلاک کرنے والی چیزیں تو وہ1:نفسانی خواہش ہے جس کی پیروی کی جائے2:بخل ہے جس کی اطاعت ہو3: انسان کا اپنے کو اچھا جاننا یہ ان سب میں سخت تر ہے۔(کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:6 , حدیث نمبر:5122)

4:-تین لعنتی چیزوں سے بچو۔روایت ہے حضرت معاذ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین لعنتی چیزوں سے بچو،گھاٹوں،درمیانی راستہ اور سایہ میں پاخانہ کرنے سے (ابوداؤد)

شرح حدیث:ہر وہ جگہ جہاں لوگ بیٹھتے یا آرام کرتے ہوں وہاں پاخانہ کرنا منع ہے کہ اس سے رب تعالٰی بھی ناراض ہے اور لوگ بھی گالیاں دیتے ہیں۔اس سے معلوم ہوا کہ مسجد کے غسل اور استنجاءخانوں میں پاخانہ کرنا سخت جرم ہے۔بندوں کو ستانے والا رب کے عذا ب کا مستحق ہے۔(کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:355)

5:-تین چیزیں جن کا ارادہ بھی ارادہ اور مذاق بھی ارادہ:روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے کہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین چیزیں وہ ہیں جن کا ارادہ بھی ارادہ ہے اور مذاق بھی ارادہ ہے نکاح ، طلاق اور رجوع (ترمذی،ابوداؤد)اور فرمایا ترمذی نے یہ حدیث حسن غریب ہے۔

شرح حدیث: یعنی ارادۃً بولے تو بھی واقع ہوجائیں گی اور مذاق دل لگی سے کہے یا ویسے ہی اس کے منہ سے نکل جائے یا کسی اور زبان میں بولے جس سے وہ واقف نہ ہو،بہرحال یہ کلمات اس کے منہ سے نکل جائیں یہ چیزیں واقع ہوجائیں گی بشرطیکہ دیوانگی یا نیند میں نہ کہے بیداری و ہوش میں کہے۔

ان تین چیزوں کا ذکر صرف اہتمام کے لیے ہے ورنہ تمام تصرفات شرعیہ جن میں دوسرے کا حق ہوجاتا ہو سب کا یہ ہی حکم ہے۔یہ حدیث بہت سی اسنادوں سے مروی ہے بعض اسنادوں سے حسن ہے بعض سے غریب لہذا جن لوگوں نے اس حدیث کو ضعیف کہا غلط کہا چند اسنادوں سے تو ضعیف بھی قوی ہوجاتی ہے اس کی کتاب اﷲ سے بھی تائید ہوتی ہے رب تعالٰی فرماتا ہے: لَا تَعْتَذِرُوْا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِكُمْؕ- ۔منافقین نے حضور کی شان میں بکواس بکی تھی،پوچھ گچھ پر بولے کہ ہم تو مذاق کرتے تھے فرمایا بہانہ نہ بناؤ تم کافر ہوچکے۔معلوم ہوا کہ کفر و اسلام عمدًا ومذاقًا ہر طرح ثابت ہوجاتا ہے اور اس پر احکام شرعیہ مرتب ہوجاتے ہیں۔(کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:5 , حدیث نمبر:3284)


پیارے اسلامی بھائیوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا تین باتوں میں تعلیم فرمانا اسلام کے پیغمبر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات مسلمانوں کےلئے رہنمائی اور ہدایت کا ایک مکمل مجموعہ ہیں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے ہر پہلو میں ہمیں ایسا نمونہ ملتا ہے جو انسانیت کےلئے بہترین اصول فراہم کرتا ہے اس مضمون میں ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تین اہم باتوں میں تعلیم کو بیان کریں گے جن کا ذکر احادیث میں ملتا ہے اللہ پاک سے دعا ہے کہ مجھے حق اور سچ بیان کرنے کی توفیق عطا فرمائے امین

الحدیث نمبر 1: حضرت معاذبن جبل رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے فرماتے ہے کہ میں نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوۓ سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اللہ پاک سے اس حال میں ملے کہ اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرتا ہو پانچوں نمازیں اور رمضان کے روزے اداکرتا ہوں وہ بخشا جاۓ گا میں نے عرض کیا کہ میں لوگوں کو یہ بشارت نہ دے دوں فرمایا انہیں رہنے دو کہ عمل کرتے رہیں *(مراۃ المناجیح ،جلد نمبر 1 کتاب الایمان الحدیث نمبر 42)

الحدیث نمبر 2: حضرت عباس بن عبدالمطلب سے روایت ہے فرماتے ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس نے ایمان کا مزہ چکھ لیا جو اللہ پاک کے رب ہونے اسلام کے دین ہونے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے سے راضی ہو گیا (مراۃ المناجیح جلد نمبر1 کتاب الایمان الحدیث نمبر 7)

الحدیث نمبر 3 : حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے فرماتے ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس میں تین خصلتیں ہوں وہ ایمان کی لذت پالے گا (1)اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم تمام ماسوا سے زیادہ پیارے ہوں (2)جو بندے سے صرف اللہ عزوجل کیلئے محبت کرے (3) جو کفر میں لوٹ جانا جبکہ رب نےاس سے بچالیا ایسا براجانے جیسے آگ میں ڈالا جانا

(مراۃ المناجیح ،جلد 1 کتاب الایمان الحدیث نمبر 6)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے امین


پیارے اسلامی بھائیو حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ایک بڑا وقت تربیت پر لگایا ہے اور حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے انسان کے ہر پہلوکو جس میں اسے تربیت کی ضرورت تھی اسے بیان کیا ہے خواہ وہ انسان کے لباس کے حوالے سے ہو یا اس کے رہن سہن کے حوالے سے ہو یا رشتہ داروں کے ساتھ تعلق کے حوالے سے ہو یا اس کی اولاد کی تربیت کے حوالے سے ہو اور حقیقت میں انسان وہ ہے جو اچھی تربیت والا ہے وگرنہ صرف انسان کا نام اس پر صادق آتا ہے اس لیے ہمیں چاہیے کہ اچھی تربیت کریں اور اچھی تربیت لیں پیارے اسلامی بھائیو آج معاشرے میں تعلیم کی کمی نہیں ہے کمی ہے تو تربیت کی ہی ہے جس کے ساتھ اچھا معاشرہ بنتا ہے جس میں انسان اچھی اور پرسکون زندگی گزار سکتا ہے  ۔آئیے حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی تین چیزوں کے ساتھ تربیت فرمانے کو ملاحظہ کرتے ہیں ۔

1: ایمان کی مٹھاس :حضرت سیدنا انس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ دو عالم کے مالک و مختار مکی مدنی سرکار صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس میں یہ تین باتیں ہوں گی وہ ایمان کی مٹھاس پا لے گا(1) اللہ عزوجل اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہوں( 2) صرف رضائے الہی کے لیے کسی سے محبت کرے اور ( 3) وہ جسے اللہ عزوجل نے کفر سے نجات دے دی تو اسے دوبارہ اس کی طرف جانا آگ میں ڈالے جانے کی طرح ناپسند ہو. (فیضان ریاض الصالحین جلد،4, حدیث نمبر,375)

2: دیر نہ کرو :روایت ہے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے کہ فرمایا نبی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے اے علی تین چیزوں میں دیر نہ لگاؤ (1) نماز جب آجائے(2)جنازہ جب تیار ہو جائے(3) اور لڑکی جب اس کا ہم قوم مل جائے کتاب: مراۃالمنا جیح شرح مشکاۃالمصابیح جلد 1 حدیث نمبر 605

3: مشک کے ٹیلے :روایت ہے حضرت ابن عمر سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے قیامت کے دن تین شخص مشک کے ٹیلوں پر ہوں گے (1) ایک وہ غلام جو اللہ پاک کا حق اور اپنے مولا کا حق ادا کرتا رہے(2) اور ایک وہ شخص جو کسی قوم کی امامت کرے اور وہ اس سے راضی ہوں( 3) اور ایک وہ شخص جو ہر دن رات پانچ نمازوں کی اذان دےکتاب مراۃ المناجیح شرح مشکاۃالمصابیح جلد 1 حدیث نمبر 666

4: جن کی ذمہ داری اللہ پر ہے :روایت ہے حضرت ابو امامہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے کہ تین شخص ہیں جن سب کی ذمہ داری اللہ پر ہے (1) ایک وہ شخص جو اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلے وہ خدا کی ذمہ داری میں ہے حتی کہ اسے موت آجائے تو جنت میں داخل فرما دے یا اجر و غنیمت کا مال لے کر واپس کرے (2) اور ایک وہ شخص جو مسجد کی طرف چلے وہ اللہ کی ذمہ داری میں ہے (3) اور ایک وہ شخص جو اپنے گھر میں سلام سے جائے وہ اللہ تعالی کی ذمہ داری میں ہے۔کتاب مراۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح جلد 1 حدیث نمبر 727

5: تین لعنتی چیزیں :روایت ہے حضرت معاذ سے فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے تین لعنتی چیزوں سے بچو (1) گھاٹوں (2 )درمیانی راستہ (3) اور سائے میں پاخانہ کرنے سے ۔کتاب مراۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح جلد 1 حدیث نمبر 335

اللہ پاک ہمیں اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین


پیارے پیارے اسلامی بھائیو! نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے بہت سی احادیث میں صحابہ کرام کے ذریعے ہماری تربیت فرمائی ہے. نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کا انداز تربیت بہت ہی احسن اور مشفقانہ تھا.سیرت نگاروں نے اس باپ کی صراحت کی ہے نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے جس طرح صحابہ کرام کی تربیت فرمائی اس کی مثال نہیں ملتی. آئیے!آج ہم ان احادیث کو پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں جن میں نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے تین چیزوں سے تربیت فرمائی ہے:

(1) تین چیزیں ہلاکت میں ڈالنے والی ہیں:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تین چیزیں ہلاکت میں ڈالنے والی ہیں(1)لالچ جس کی اطاعت کی جائے(2)خواہش جس کی پیروی کی جائے(3)بندے کا اپنے عمل کو پسند کرنا یعنی خود پسندی (مجمع الزوائد،کتاب الایمان،حدیث 313،جلد 1،صفحہ 269)

(2) تین لوگوں سے اللہ کلام نہ فرمائے گا:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بروز قیامت تین قسم کے لوگوں سے اللہ عزوجل نہ کلام فرمائے گا نہ انہیں پاک کرے گا نہ ان کی طرف نظر فرمائے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا.(1)بوڑھا زانی(2)جھوٹا بادشاہ (3)متکبر فقیر.(صحیح مسلم،کتاب الایمان،صفحہ 96،حدیث 296)

(3) تین چیزوں سے بَری جنت میں داخل ہوگا:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو بندہ روح کے جسم سے جدا ہوتے وقت تین چیزوں سے بَری ہوگا وہ جنت میں داخل ہوگا. (1)تکبر (2)قرض اور (3)خیانت.(المستدرک، کتاب البیوع،حدیث 2264،صفحہ 324،جلد 2)

(4) تینوں قسم کے جنتی لوگ:نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایاجنتی لوگ تین قسم کے ہیں(1)عدل کرنے والا حاکم جسے توفیق دی گئی ہو(2)رحم دل انسان جو اپنے رشتہ داروں کے لیے نرم دل ہو اور (3)وہ پاک دامن مسلمان جو عیال دار ہونے کے باوجود سوال کرنے سے بچنے والا ہو.(ریاض الصالحین،جلد 3،صفحہ 629،630)

(5) تین لوگ اللہ کے عرش کے سائے میں ہوں گے:حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ تین چیزیں جس شخص میں ہوں گی اللہ تعالی اس کو اپنے عرش کے نیچے اس دن سایہ دے گا جس دن اس کے سائے کے سوا کوئی سایہ نہ ہوگا (1)تکلیفوں کے باوجود وضو کرنا (2)اندھیروں میں پیدل مسجد تک جانا اور(3)بھوکے کو کھانا کھلانا.(کنز العمال،جلد 20،صفحہ 368)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!ہمارے معاشرے میں تعلیم تو بہت ہے مگر تربیت کی کمی ہے ہمیں تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کو بھی فروغ دینا چاہیے اللہ عزوجل ہمیں ان احادیث پر عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے امین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم


8ستمبر2024کوکنسٹرکشن ڈیپارٹمنٹ دعوت اسلامی کے تحت آن لائن مدنی مشورہ ہوا جس میں کنسٹرکشن ڈپارٹمنٹ صوبہ پنجاب کے ڈویژن ذمہ داران اور ڈویژنوں پر پراپرٹی ڈپارٹمنٹ کے مقرر ذمہ داران سمیت کنسٹرکشن ڈپارٹمنٹ کے آفس ذمہ دار نے شرکت کی ۔

نگران مجلس مولانا وسیم عطاری مدنی اور صوبائی ذمہ دار حاجی غلام الیاس عطاری نے شعبےکے طے شدہ کاموں کا جائزہ، مسائل، دعوت اسلامی کے ایونٹس،جدول،کارکردگی جیسے کئی امور کے متعلق گفتگو کی۔(رپورٹ:محمد فاروق عطاری نیوسوسائٹیز ڈیپارٹمنٹ آفس ذمہ دار،کانٹینٹ:محمد شعیب احمد عطاری)


دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام آج 16 ستمبر 2023ء بمطابق 12 ربیع الاول 1446ھ  کی شب عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں عظیم الشان ”اجتماع میلاد“ کا انعقاد کیا جائیگا۔

اجتماع کا آغاز بعد نماز عشاء اللہ کے پاک کلام قرآن مجید سے کیا جائے گا، اس کے بعد بارگاہ رسالت مآب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں ہدیۂ نعت پیش کی جائے گی۔ نعت شریف کے بعد شیخ طریقت امیراہلسنت علامہ محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ سنتوں بھرا بیان اور مدنی مذاکرہ فرمائیں گے۔مدنی مذاکرے میں سوال جواب کا سلسلہ ہوگا۔

مدنی مذاکرے کا اختتام سحری کے وقت ہوگا جس کے بعد عاشقانِ رسول کو لنگر میلاد پیش کیا جائے گا۔

سحری کے بعد پُر رونق محفل ”صبح بہاراں“کا آغاز ہوگا جس میں عاشقانِ رسول اُس گھڑی کا استقبال کریں گے جس میں ”وجہ تخلیق کائنات، آقائے نامدار، خاتم النبین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمکی دنیا میں جلوہ گری ہوئی۔ صلوۃ و سلام اور خصوصی دعا پر اجتماع میلاد کا اختتام کیا ہوگا۔

12 ربیع الاوّل کے دن بعد نماز فجرپُر ذوق محفل ”پرنور ہے زمانہ صبح شب ولادت“ منعقد ہوگی۔ نماز ظہرکےبعد تقریباً 3:00 بجے عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی سے ”جلوس میلاد“روانہ ہوگا جس کا اختتام نماز عصر کی ادائیگی کے ساتھ فیضانِ مدینہ کراچی میں ہی ہوگا۔


پیارے پیارے اسلامی بھائیو! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کی بہت جگہوں پر تربیت فرمائی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انداز تربیت بہت ہی احسن تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بہت سی احادیث ایسی ہے جن میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کے متعلق تربیت فرمائی ہے ان میں سے چند احادیث پڑھتے ہیں!

(1) ابن آدم کا عمل روک دیا جاتا ہے:حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب ابن آدم مرتا ہے تو اس کا عمل منقطع ہو جاتا ہے مگر تین کے۔ (1) صدقہ جاریہ (2) وہ علم جس سے نفع دیا جاتا رہے (3) نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرے (اتحاف المسلم باب کتاب العلم حدیث نمبر 5 مکتبہ المدینہ)

(2) ابن آدم کے لیے تین چیزیں سنت ہیں:حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تین چیزیں مجھ پر فرض اور تمہارے لیے سنت ہے ۔(1)وتر(2)مسواک (3) قیام شب۔( فتاوی رضویہ جلد 7 صفحہ 403)

(3) اللہ عزوجل اللہ کلام نہ فرمائے گا:حضرت سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تین شخص ایسے ہیں جن سے اللہ عزوجل کلام نہ کرے گا نہ ان کی طرف نظر کرم فرمائے گا اور نہ ہی انہیں پاک فرمائے گا بلکہ ان کے لیے دردناک عذاب ہے آپ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے یہ تین باتیں جب ارشاد فرمائی تو میں نے عرض کی وہ تو خائب و خاسر ہوں گے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ کون لوگ ہیں ارشاد فرمایا (1) تکبر سے اپنا تہبند باندھنے والے(2) احسان جتلانے والے اور(3) جھوٹی قسم کھا کر مال بیچنے والے۔ (جہنم میں لے جانے والے اعمال جلد دوم صفحہ 673)

(4) عمل کا باقی رہ جانا:حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میت کے ساتھ تین چیزیں جاتی ہیں دو تو لوٹ آتی ہیں اور ایک اس کے ساتھ رہ جاتی ہے اس کے ساتھ اس کے گھر والے، اس کا مال، اس کے اعمال جاتے ہیں تو اس کے گھر والے اور مال لوٹ آتے ہیں اور اس کے عمل ساتھ رہ جاتے ہیں( مراۃالمناجیح شرح مشکوۃ المسابیح جلد 7 صفحہ 28)

(5) ابن آدم کا مال:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بندہ کہتا ہے کہ میرا مال میرا مال حالانکہ اس کا مال صرف تین ہے جو کھا کر ختم کر دے یا پہن کر گلا دےیا تو جمع کر دے جو ان کے علاوہ ہیں وہ جانے والا ہے اور وہ اسے لوگوں کیلیے چھورنے والا ہے (مراۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد 7 صفحہ 27)

اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ اللہ تبارک و تعالی ہمیں ان احادیث پر عمل کرنے اور ان کو آگے بیان کرنے کی توفیق عطا فرمائے امین بجاہ خاتم النبیین و صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ واصحابہ وسلم


قارئین کرام! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین والحدیث ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔حدیث پاک رشدُہدایت کا ذریعہ اور قرآن کی تفسیر ہے.اس کے ذریعے ہم دنیا وَما فیھا میں کامیابی حاصل کر سکتے ہے.ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس دنیا میں معلم بنا کر بھیجے گئے ہے . محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی پیاری امت کی ہر وقت تربیت فرماتے رہتے تھے.تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یہ تربیت فرمانا مختلف انداز سے ہوا کرتا تھا کبھی دو،تین،چار یا زیادہ چیزوں کے ذریعے تربیت فرمایا کرتے تھے. اب ہم اُن تین چیزوں کے بارے میں پڑھتے ہیں جن کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تربیت فرمائی۔

1:عرش کے سائے میں کون:مسلمانوں کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:قیامت کے روز اللہ پاک کے عرش کے سِوا کوئی سایہ نہیں ہو گا۔تین شخص اللہ پاک کے عرش کے سائے میں گے۔ عرض کی گئ: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ کون لوگ ہوں گے؟ارشاد فرمایا:(1)وہ شخص جو میرے امتی کی پریشانی دُور کرے۔(2)میری سنت کو زندہ کرنے والا(3)مجھ پر کثرت سے درود شریف پڑھنے ولا۔(البدور السافرۃ،ص131،حدیث،366)

2:ہم مسلمانوں کو جہنم سے بچانے والے اور جنت دلوانے والے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:تین شخص کبھی جنت میں داخل نہیں ہوگے۔(1)دیّوث(2)مردانی عورتیں(3) شراب کا عادی۔ صحابہ کرام علیہم رضوان نے عرض کی :شراب کو تو ہم نے جان لیا ،دیوث کون ہے؟ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:وہ شخص جو اس بات کی پرواہ نہیں کرتا کہ اس کے گھر والوں کے پاس کون کون آتا ہے، ہم نے عرض کی۔مردانی عورتیں کون ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو مردوں کی مشابہت اختیار کرتی ہیں(مجمع الزوائد ،کتاب النکاح ،باب فیمن یرضی لاھلوبا رخبث، الحدیث،8822،ج4,ص1599)

3:عرش سے لٹکی ہوئی چیزیں: فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے تین چیزیں عرش سے معلق ہیں۔ (1)رشتہ داری کہتی ہے :اللہ پاک میں تیری وجہ ہی سے ہوں لہذا مجھے نہ توڑا جائے (2)امانت کہتی ہے :یا اللہ پاک میں تیری وجہ ہی سے ہوں لہذا مجھ میں خیانت نہ کی جائے (3)نعمت کہتی ہے :یا اللہ میں تیری طرف سے ہوں لہذا میری ناشکری نہ کی جائے (البحر الزخار بمسند البزار،مسند ثوبان،الحدیت4181،ج10،ص118)

4: تین کی مدد اللہ کے ذمہ کرم: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تین آدمیوں کی مدد اللہ تعالی کے ذمہ کرم پر ہے نکاح کرنے والا جو پاک دامنی کا ارادہ رکھتا ہو، مکاتب غلام جو مال دینے کا ارادہ رکھتا ہو اور اللہ تعالی کی راہ میں جہاد کرنے والا .(ترمذی،کتاب فضائلالجہاد،باب ماجاءفی المجاھد الخ-----،247/3،الحدیث،1661)

5:وہ ہم میں سے نہیں جس میں تین خصلتیں نہیں: سرکار ابدقرارشافع روز شمار صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ثَلاَثٌ مَنٍ لَمْ يَكُنْ فِيْهِ فَلَيٍسَ مِنِّيْ وَلاَ مِنَ اللهِجس آدمی میں تین خصلتیں نہ ہوں وہ مجھ سے نہیں اور اللہ کا ایسےآدمی سے کوئی تعلق نہیںقِيْلَ وَمَا هُنَّ قَالَ عرض کی گئی وہ کیا خصلتیں ہیں؟ ارشاد فرمایا: (1)حِلْمٌ يُرَدُّ بِهٖ جَهْلُ الجَاهِلِ "ایسا حلم جس کے ذریعے جاہل کی جہالت کو دور کیا جائے 2)أَوْ حُسْنُ خُلُقٍ يَعِيْشَ بِهِ فِي النَّاسِ. حسن اخلاق جس کے ذریعے لوگوں میں اچھے طریقے سے زندگی بسر کی جائے (3)أَوْ وَرعٌ يَحْجِزُوْهٌ عَنْ مَعَاصِ .ایسا تقوی جو آدمی کو گناہوں سے بچائے.(المعجم الاوسط ،362/3،حدیث4848)

پیارے پیارے اسلامی بھائیوں معلوم ہوا حلم یعنی (بردباری)، تقوی اور حسن اخلاق اللہ تبارک و تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پسندیدہ عادتیں ہیں، ہمیں ان کے حصول کی کوشش کرنی چاہیے اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں وہ ہمیں اپنے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پیارے پیارے فرامین پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین


تربیت ایک بہت ہی اہم امر ہے اسی وجہ سے انبیاء کرام علیھم السلام وقتاً فوقتا اپنی قوموں کی تربیت کرتے رہتے تھے اور انبیاء کرام علیھم السلام اپنی مبارک زبان کی بجائے عملی طور پر بھی اپنے کردار کے ساتھ لوگوں کی تربیت کرتے تھے اسی لئے دین اسلام نے انبیاء کرام علیھم السلام کی مبارک زندگیوں کو لوگوں کے لیے نمونۂ  عمل قرار دیا جیسا کہ قرآن مجید میں اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے:

لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْهِمْ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌترجمہ کنزالایمان:بیشک تمہارے لیے ان میں اچھی پیروی تھی۔ (پ:28، الممتحنہ،آیت نمبر: 6)

تربیت کا لغوی و اصطلاحی معنی:تربیت کا لغوی معنی: اصلاح کرنا،پرورش کرنا ہے۔

اصطلاح میں انسانی تربیت سے مراد: کسی انسان کو ایسے ماحول اور ایسے حالات میں رکھا جائے کہ اس کی قابلیت نکھر کر سامنے آئے اور اس کی صلاحیتوں کی اس قدر پرورش ہو کہ وہ ایک کامل انسان بن جائے۔آئیے حدیث مبارکہ سے سنتے ہیں کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین چیزوں سے کیا تربیت فرمائی:

(1) ایمان کی بنیاد : حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : تین چیزیں ایمان کی بنیاد ہیں (1) جو لا الہ الا اللہ کہے اس سے زبان روکنا یعنی محض گناہ سے اسے کافر نہ کہے اور نہ ہی اسے اسلام سے خارج جانے محض کسی عمل سے اور جہاد جاری ہے جب سے مجھے رب نے بھیجا یہاں تک کہ اس امت کی آخری جماعت دجال سے جہاد کرے ، جہاد کو ظالم کا ظلم،منصف کا انصاف باطل نہیں کر سکتا اورتقدیروں پر ایمان لاؤ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح،جلد:1،حدیث نمبر : 59)

(2) ایمان کی مٹھاس پائے گا :حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : کہ تین چیزیں جس شخص میں ہوں وہ ایمان کی مٹھاس پائے گا (1)جس کو اللہ و رسول ان دونوں کے ماسواء (سارے جہان) سے زیادہ محبوب ہوں (2) اور جو کسی آدمی سے خاص اللہ ہی کے لیے محبت رکھتا ہو (3) اور جو اسلام قبول کرنے کے بعد پھر کفر میں جانے کو اتنا ہی برا جانے جتنا آگ میں جھونک دیئے جانے کو برا جانتا ہے۔(منتخب حدیثیں، حدیث نمبر: 11)

(3) میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں : حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں، گھر والے، مال اور اس کا عمل پس دو چیزیں یعنی گھر والے اور اس کا مال واپس لوٹ آتے ہیں اور ایک چیز یعنی اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہتا ہے۔(فیضانِ ریاض الصالحین، جلد: 2، حدیث نمبر:104)

(4)تین چیزوں میں دیر نہ لگاؤ : حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے علی تین چیزوں میں دیر نہ لگاؤ(1) نماز جب آجائے(جب اس کا وقت ہوجائے) (2)اور جنازہ جب تیار ہو جائے اور(3) لڑکی جب اس کا ہم قوم مل جائے ۔

شرح حدیث: یعنی جب لڑکی کے لئے مناسب رشتہ مل جائے تو بلاوجہ دیر مت لگاؤ کہ اس میں ہزار ہافتنہ ہیں۔اس حدیث سےمعلوم ہوا کہ اگر وقت مکروہ میں جنازہ آئے تب بھی اس پر نماز پڑھ لی جائے یہی حنفیوں کا مذہب ہے۔ممنوع یہ ہے کہ جنازہ پہلے تیار ہو مگر نماز جنازہ وقت مکروہ میں پڑھی جائے،لہذا یہ حدیث اس کے خلاف نہیں کہ حضور نے سورج نکلتے،ڈوبتے اوربیچ دوپہری میں نمازجنازہ سے منع فرمایا۔(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح ،جلد:1،حدیث نمبر: 605)

(5) چیزیں تین طرح کی ہیں: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : چیزیں تین طرح کی ہیں ایک وہ جس کا ہدایت ہونا ظاہر ہو اس کی پیروی کرو، ایک وہ جس کا گمراه ہونا ظاہر ہو اس سے بچو، ایک وہ جو مختلف ہے اسے اللہ کے حوالے کرو ۔

شرح حدیث: اس حدیثِ پاک سے پتا چلا کہ احکام شرعیہ تین طرح کے ہیں : بعض یقینی اچھے ہیں جیسے روزہ ، نماز وغیرہ اور بعض یقیناً برے ہیں جیسے اہل کتاب کے میلوں، ٹھیلوں میں جانا، ان سے میل جول رکھنا، اور بعض وہ ہیں جو اور ایک اعتبار سے اچھے معلوم ہوں اور ایک اعتبار سے برے مثلاً وہ جن کے حلال و حرام ہونے کے دلائل موجود ہوں ۔(مراۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح، جلد : 1،حدیث نمبر : 183) -

اللہ پاک ہمیں نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ان مبارک ملفوظات کو اپنانے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین

بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم


تمام پیارے پیارے اسلامی بھائیوں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا صحابہ کرام علیہم الرضوان اور ہماری پیارے پیارے انداز سے تربیت فرماناحدیث پاک سے ہمارے لیے کیا چیز بہترہے اور کیا چیز نہیں۔ حدیث مبارک میں آداب و احترام اور حسن سلوک سے تربیت فرمانا۔

( 1) روایت ہے حضرت انس سے فرماتے ہیں۔ فرمایا رسول اللہ ﷺ کے میت کے ساتھ تین چیزیں جاتی ہیں دو لوٹ آتی ہیں اسکے ساتھ اسکے گھر والے، اسکا مال اسکے اعمال جاتے ہیں تو اسکے گھر والے اور اعمال لوٹ جاتے ہیں اور اسکے اعمال ساتھ رہ جاتے ہیں ( مرأة المناجيح شرح مشكوة المصابیح حدیث,4936 ج : 7 ص : 28 )

(2) روایت ہے حضرت عائشہ سے وہ رسول ﷺ سے راوی فرمایا: دنیا اسکا گھر جسکا کوئی گھر نہ ہو، اور اسکا مال ہے جسکا کوئی مال نہ ہو اور اس کیلئے وہ جمع کرتا ہے جس میں عقل نہ ہو( مرأة المناجيح شرح مشكوة المصابیح حدیث،4980 :, ج 7,ص : 52 )

[ 3] روایت ہے انہیں سے فرماتے ہیں فرمایا رسول ﷺ نے لوگ قیامت کے دن تین طریقوں سے جمع کئے جائیں گے 1 ایک قسم پیدل ایک قسم سوار (2) اور ایک قسم اپنے چہروں پر ،عرض کیا گیا یا رسول ﷺ وہ اپنے چہروں پر کیسے چلیں گے فرمایا، جس نے انھیں ان کے قدموں پر چلایا اور وہ اس پر قادر ہے انھیں ان کے چہروں پر چلائے (3) آگاہ رہو کہ وہ اپنے چہروں سے ہر ٹیلے

اور کانٹوں سے بچیں گے۔ ( مرأة المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح حدیث: 5304 جلد :7 ،ص : 298 )

( 4) ابن ماجہ کی روایت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے یوں ہے کہ تین شخص کی نماز سر سے ایک بالشت بھی اوپر نہیں جاتی ، ایک وہ شخص کہ قوم کی امامت کرے اور وہ لوگ اس کو برا جانتے ہوں اور وہ عورت جس نے اس حالت میں رات گزاری کہ اس کا شوہر اس پر سے ناراض ہو اور دو مسلمان بھائی جو ایک دوسرے کو کسی دنیاوی وجہ سے چھوڑے ہوں۔ (سنن ابن ماجه ، أبواب أقامة الصلاة ... الخ ، باب من ام القوما و هم له کا رھون ، الحدیث : 981، ج 1 ,ص : 517 )