نماز دین کا ستون ہے ،نیک کاموں میں سے ایک کام اور قرب خدا کا ذریعہ  ہے ۔

پیارے اسلامی بھائیوں! نماز اللہ پاک کی بہترین عبادت ہے ہم پر لازم ہے کہ نماز کو تمام حقوق ظاہری اور باطنی کے ساتھ ادا کریں۔اور تمام ارکان سنت نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مطابق ہوں۔ایسی نماز ہی دین کا ستون اور مومن کی معراج ہے۔(ضیاء القران جلد، ١ص ٢١)

نماز نہ پڑھنا برائیوں کی جڑ ہے، ہمارے دین اسلام میں جہاں نماز پڑھنے کے فضائل ہیں وہاں نہ پڑھنے کی بھی سزائیں بیان کی گی ہیں۔

نماز نہ پڑھنے کی پانج سزائیں :

اللہ پاک کا فرمان ہے : ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(مریم: 59)

حضرت مفتی امجد علی اعظمی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں: غی جہنم میں ایک وادی ہے جس کی گہرای سب سے زیادہ ہے۔(فیضان نماز، ص ٤٢٢)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عبرت نشان ہے :جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے اس کا نام جہنم کے اس دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہو گا۔(فیضان نماز، ص ٤٢٥)

بروز قیامت نماز نہ پڑھنے والا اس حال میں آے گا کہ اس کے چہرے پر تین سطریں ہونگی۔

اے اللہ کا حق برباد کرنے والے۔

اے اللہ کے غضب کے ساتھ مخصوص۔

جس طرح تو نے دنیا میں میرا حق ضائع کیا اس طرح تو بھی میری رحمت سے مایوس ہو جا۔

(فیضان نماز، ص ٤٢٨)

اللہ تعالی نے حضرت داؤد علیہ سلام کی طرف وحی فرمائی : اے داؤد! بنی اسرائیل سے کہو جس نے جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑی وہ قیامت کے دن مجھے سے اس حال میں ملے گا کہ میں اس پر غضب فرماؤں گا۔(فیضان نماز، ٤٤٣)

اعلی حضرت فرماتے ہیں :جس نے ایک نماز چھوڑی ہزار سال جہنم میں رہنے کا مستحق ہے۔

پڑھتے رہو نماز تو جنت میں جاؤ گے

چھوڑو گے اگر نماز تو جہنم میں جاؤ گے


ٹی وی، کیبل، میڈیا اور مغربی تہذیب نے اپنے دیگر مضر اثرات کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کو نماز جیسی عظیم نعمت سے بھی محروم کردیا ہے۔

نماز دین کا ستون ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: نماز ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔

اللہ پاک نے ہم پر دن میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔اب ہم خود ہی سوچیں کہ ہم دن میں کتنا اللہ اللہ پاک کے حکم پر عمل کرتے ہیں۔

اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: مَا سَلَكَكُمْ فِیْ سَقَرَ قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَ ترجَمۂ کنزُالایمان: تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی وہ بولے ہم نماز نہ پڑھتے تھے اور مسکین کو کھانا نہ دیتے تھے ۔(پ29،المدثر:42 ،43)

تفسیر صراط الجنان میں ہے: ایمان والے آخرت میں باغوں میں ہوں گے اور جہنم میں داخل ہونے والے مومن اس سے نکل جائیں گے تو جنتی کافروں سے ان کا حال پوچھیں گے کہ تمہیں کونسی چیز دوزخ میں لے گئی؟وہ انہیں  جواب دیتے ہوئے کہیں  گے:ہم دنیا میں نماز پڑھنے والوں  میں  سے نہیں  تھے کیونکہ ہم نماز کے فرض ہونے کا اعتقاد نہیں رکھتے تھے۔

(مدارک،المدثر،تحت الآیۃ:۴۰-۴۷،ص۱۳۰۰،۱۳۰۱)

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے اس کا نام جہنم کے اس دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہوگا۔

(حلیۃ الاولیاء جلد نمبر 8 صفحہ نمبر 994 حدیث نمبر: 10590)

اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جس نے قصداً یعنی جان بوجھ کر ایک وقت کی نماز چھوڑی ہزاروں برس جہنم میں رہنے کا مستحق ہوا ،جب تک توبہ نہ کرے اور اس کی قضا نہ کرے ۔ مسلمان اگر اس کی زندگی میں اسےیک لخت بالکل چھوڑ دیں اس سے بات نہ کریں اس کے پاس نہ بیٹھیں تو ضرور وہ بے نمازی اس کا سزاوار(یعنی اسی لائق)ہے۔(فتاوی رضویہ ج 9 ص158 تا 159 )

مکی مدنی آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :جس نے فرض نماز بغیر عذر کے چھوڑی تو اس کا عمل ضائع ہوگیا ( مصنف ابن ابی شیبہ )

رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس کی نماز فوت ہوئی گویا اس کے اہل ومال جاتے رہے ۔(بخاری ج٢ص١٠٥حدیث٢٠٦٣)

نماز نہ پڑھنے پر دنیا میں ملنے والی 5 سزائیں:

1: اس کے چہرے سے نیک بندوں کی نشانی مٹادی جائے گی۔

2:اللہ پاک اسے کسی عمل پر ثواب نہ دے گا۔

3: اس کی کوئی دعا آسمان تک نہ پہنچے گی۔

4: اس کی عمر سے برکت ختم کردی جاے گی۔

5: نیک بندوں کی دعاؤں میں اسں کا کوئی حصہ نہ ہوگا۔


نماز اللہ کی ایک عظیم الشان نعمت اور افضل ترین عبادت ہے جس کا ادا کرنا ہر مسلمان عاقل بالغ مرد و عورت پر فرض ہے۔ جو لوگ اپنی نمازوں کو کامل طریقے کے ساتھ پڑھتے ہےان  لوگوں کے بارے میں اللہ رب العزت پارہ 29سورة المعارج آیت 34 اور 35 میں ارشاد فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَاتِهِمْ یُحَافِظُوْنَ اُولٰٓىٕكَ فِیْ جَنّٰتٍ مُّكْرَمُوْنَ۔ ترجمہ کنزالایمان :اور وہ جو اپنی نماز کی محافظت کرتے ہیں یہ ہیں جن کا باغوں میں اعزاز ہوگا۔

خوش قسمتی ہے ان لوگوں کیلئے جن کو نماز پڑھنے کی توفیق عطا ہوئی لیکن بد بختی ان لوگوں کیلئے جو اس نعمت سے غافل ہیں۔

بے نمازیوں کے متعلق قران و حدیث میں مختلف مقامات پر عذابات کا ذکر کیا گیا ہے۔ اللہ پاک نے قران پاک میں بے نمازیوں کے متعلق سورةالمدثر پارہ 29 ایت 42 اور 43 میں ارشا فرمایا: مَا سَلَكَكُمْ فِیْ سَقَرَ قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَ ترجَمۂ کنزُالایمان: تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی وہ بولے ہم نماز نہ پڑھتے تھے ۔

جو اپنی نمازوں کو بلا وجہ ترک کرتے ہیں ان لوگوں کے بارے میں حضور علیہ الصلاة والسلام نے ارشاد فرمایا :جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے اس کا نام جہنم کے اس دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہو گا۔(حلیۃ الاولياء ج8ص996)

ایک اور حدیث میں بیان فرمایا گیا: جس کی نماز فوت ہوئی گویا اس کے اہل و مال جاتے رہے۔ (بخاری ج2ص105)

بے نمازی کیلئے سب سے بڑی سزا یہ ہو گی کہ کل قیامت کے دن وہ اللہ پاک کے دیدار سے محروم رہے گا۔

غور کریں وہ لوگ جو اپنی نمازوں کو دنیا کے کام کاج کی وجہ سےچھوڑ دیتے ہیں اور نماز کی بالکل پرواہ نہیں کرتے ۔

سرورکائنات صلى الله علیہ وسلم معراج کی رات ایک ایسی قوم کے پاس تشریف لے گئے جن کے سر پتھر سے کچلے جا رہے تھے۔ جب بھی انہیں کچل لیا جاتا وہ پہلے کی طرح درست ہو جاتے اور یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہا ۔آپ صلى الله علیہ وسلم نے پوچھا :اے جبرائیل! یہ کون ہیں؟عرض کی:یہ وہ لوگ ہیں جن کے سر نماز پڑھنے سے بوجھل ہو جاتے تھے۔

(مسند بزارج18ص5)

ایک اور جگہ حضور صلى الله علیہ وسلم نےبے نمازیوں کے بارے میں فرمایا : قصدا نماز نہ ترک کرو کہ جو قصدا نماز کو ترک کرتا ہے اللہ و رسول اس سے بری الذمہ ہیں۔

ذرا سوچیں کہ جس شخص سے اللہ وعزوجل اور حضور صلى الله علیہ وسلم بری الذمہ ہوں تو کل قیامت میں اس کی شفاعت کون کرے گا۔

اللہ ہم سب کو پابندی کے ساتھ نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ِعالیشان ہے:" جو نماز کی پابندی کرے گا، اللہ پاک پانچ باتوں کے ساتھ اس کا اِکرام یعنی عزت فرمائے گا،

(1) اس سے تنگی دور فرمائے گا۔

(2) قبر کا عذاب دُور فرمائے گا۔

(3) اللہ پاک نامہ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دے گا۔

(4) وہ پُل صراط سے بجلی کی سی تیزی سے گزر جائے گا۔

(5) جنت میں بغیر حساب کے داخل ہوگا۔

اور جو سُستی کی وجہ سے نماز چھوڑے گا، اللہ پاک اُسے15 سزائیں دے گا، پانچ دُنیا میں، تین موت کے وقت، تین قبر میں، تین قبر سے نکلتے وقت۔

دنیا میں ملنے والی پانچ سزائیں:

(1) اس کی عمر سے برکت ختم کر دی جائے گی(2) اس کے چہرے سے نیک بندوں کی نشانی مٹا دی جائے گی(3) اللہ پاک اس کے کسی عمل پر ثواب نہ دے گا (4) اس کی کوئی دعا آسمان تک نہ پہنچے گی (5) نیک بندوں کی دعاؤں میں اس کا کوئی حصّہ نہ ہوگا۔

موت کے وقت دی جانے والی سزائیں:

(1) ذلیل ہوکر مرے گا(2) بھوکا مرے گا(3) پیاسا مرے گا، اگر اسے دنیا بھر کے سمندر بھی پلا دیئے جائیں تو پھر بھی اس کی پیاس نہ بجے گی۔

قبر میں دی جانے والی تین سزائیں:

(1) اس کی قبر کو اتنا تنگ کردیا جائے گا کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں داخل ہو جائیں گی(2) اس کی قبر میں آگ بھڑکا دی جائے گی پھر وہ دن رات اَنگاروں پر اُلٹ پلٹ ہوتا رہے گا(3) قبرمیں اُس پر ایک بہت بڑا سانپ مسلطّ کر دیا جائے گا جس کا نام"الشجاع الاقرع"یعنی گنجا سانپ ہے، اُس کی آنکھیں آگ کی سی ہوں گی، ناخن لوہے کے ہوں گے، ہر ناخن کی لمبائی ایک دن کی مسافت تک کی ہوگی، وہ میّت سے کلام کرتے ہوئے کہے گا " میں گنجا سانپ ہوں "اس کی آواز بجلی کی سی کڑک دار ہو گی، وہ کہے گا "کہ مجھے میرے ربّ نے حکم دیا ہے کہ نمازِ فجر ضائع کرنے پر سورج نکلنے(طلوعِ آفتاب) تک مارتا رہوں اور نمازِ ظہر ضائع کرنے پر عصر تک مارتا رہوں، اور نمازِ عصر ضائع کرنے پر نمازِ مغرب تک مارتا رہوں، اور نمازِ مغرب ضائع کرنے پر نماز عشاء تک مارتا رہوں اور نماز عشاء ضائع کرنے پر نماز فجر تک مارتا رہوں، جب بھی وہ مُردے کو مارے گا تو وہ 70 ہاتھ تک زمین میں دھنس دیا جائے گااور تارکِ نماز قیامت تک اسی عذاب میں مُبتلا رہے گا۔

قیامت میں ملنے والی تین سزائیں:

(1) حساب کی سختی (2)ربِّ قہار کی ناراضگی (3) جہنم میں داخلہ۔

(کتاب الکبائر للامام الحافظ الذھبی، ص 24)

نوٹ: بیان کردہ حدیث میں پندرہ سزاؤں کا تذکرہ ہے، مگر تفصیل 14 سزاؤں کی بیان ہوئی ہے، شاید راوی پندرھویں سزا بھول گئے، البتہ فقیہہ ابو ا للیث سمرقندی کی نقل کردہ روایت میں مکمل15 سزاؤں کا تذکرہ ہے، جن میں یہ شامل کر لیں تو15 کا عدد پورا ہو جاتا ہے۔

وہ یہ ہے:" دنیا میں اس سے مخلوق نفرت کرے گی۔"(قرةالعیون مع روض الفائق، ص383)


دعوتِ اسلامی کے تحت پنجاب کے علاقہ وزیرآباد میں موجود  اسپائر کالج کے ٹریننگ سیکشن کے ’’تربیتی ِسیکشن ‘‘میں سید فضیل رضا عطاری نے اسٹوڈنٹس ،ٹیچرز اور وہاں موجود مینجمنٹ کرنے والے اسلامی بھائیوں سے ملاقات بھی کی اور ان کےدرمیان ’’ماں باپ ‘‘کے ساتھ اچھا سلوک کرنے اور انہیں اہمیت دینے پر چند روز پہلےسنّتوں بھرا بیان بھی فرمایا۔ اجتماع کے بعد مبلّغِ دعوتِ اسلامی نے اسٹوڈنٹس اور ٹیچر کے درمیان ایک میٹنگ بھی کی۔


قرآن کریم میں نماز قائم کرنے کا حکم ہے اور کسی چیز کو قائم کرنا یہ ہے کہ اسے اس کا پورا حق دے دیا جائے۔ (مفردات امام راغب، ص 692)

قرآن و حدیث میں نماز پڑھنے کے بے شمار فضائل اور نہ پڑھنے کی سخت سزائیں وارد ہیں، جن کو درج ذیل آیت و روایات میں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔

1۔نقصان اٹھانے والے:

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُلْهِكُمْ اَمْوَالُكُمْ وَ لَاۤ اَوْلَادُكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ(۹) ترجَمۂ کنزُالایمان: اے ایمان والو تمہارے مال نہ تمہاری اولاد کوئی چیز تمہیں اللہ کے ذکر سے غافل نہ کرے اور جو ایسا کرے تو وہی لوگ نقصان میں ہیں ۔

(المنافقون : 09 )

مفسرین کرام فرماتے ہیں کی اس آیت میں اللہ کے ذکر سے مراد پانچ نمازیں ہیں۔

(کتاب الکبائر، ص 20)

2۔سب سے پہلا سوال:

سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ حقیقت بنیاد ہے: قیامت کے دن بندے کے اعمال میں سب سے پہلے نماز کا سوال ہو گا، اگر وہ درست ہوئی تو اس نے کامیابی پائی اور اگر اس میں کمی ہوئی تو وہ رسوا ہوا اور اس نے نقصان اٹھایا۔ (کنز العمال، ج 7، ص، 115)

3۔ نور، دلیل، نجات :

سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: جو شخص نماز کی حفاظت کرے، اس کیلئے نماز قیامت کے دن نور، دلیل، نجات ہو گی، اور جو اس کی حفاظت نہ کرے، اس کیلئے بروز قیامت نا نور ہو گا، نا دلیل اور نا ہی نجات، اور وہ شخص قیامت کے دن فرعون، قارون، ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہو گا۔ (مجمع الزوائد، ج 2، ص 21)۔

4۔ اسلام میں کوئی حصہ نہیں :

امیر المومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہُ عنہ پر قاتلانہ حملہ ہوا لیکن پھر بھی آپ نے شدید زخمی ہونے کی حالت میں نماز ادا فرمائی، اور فرمایا: جو شخص نماز کو ضائع کرتا ہے اس کا اسلام میں کوئی حصہ نہیں۔(کتاب الکبائر، ص 21)

5۔ جہنم کے دروازے پر نام :

حضرت ابو سعید خدری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضوراقدس صلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’جس نے جان بوجھ کرنماز چھوڑی تو جہنم کے اُس دروازے پر اِس کا نام لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہوگا۔(حلیۃ الاولیاء، ۷/۲۹۹، الحدیث: ۱۰۵۹۰)

اللہ پاک ہمیں ہر روز پانچ مرتبہ اپنے حضور سروں کو جھکانے کی توفیق عطا فرمائے، اور پکا نمازی بنائے۔


حضرت مفتی احمد کاکوروی رحمۃ الله علیہ  لکھتے ہیں: ”شرح برزخ“ میں لکھا ہے کہ بغداد میں ایک امیر زادی (یعنی مال دار کی لڑکی) کا انتقال ہوا، بعد جان نکلنے کے حسب دستور لوگوں نے اس کی نعش(یعنی لاش) کو چادر سے ڈھک دیا، پھر جب واسطے تَجْہِیز و تکفین کے چادر کھولی، ایک سانپ کالا اس کے منہ میں کاٹ رہا تھا اور اس کے سارے بدن پر لپٹا تھا۔ لوگوں نے چاہا کہ اس سانپ کو ماریں، اس میت کے باپ نے کہا یہ سانپ ایسا نہیں ہے کہ مارنے سے جائے، یہ سانپ غضب الٰہی کا معلوم ہوتا ہے۔ بعد اس کے اس نے سانپ کے مُتَّصِل جا کے کہا کہ ”میں جانتا ہوں کہ تو خدا کے حکم سے آیا ہے لیکن ہم لوگ بھی مامور ہیں اس بات کے کہ مُوافق سنت رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے تجہیز و تکفین میت کی کریں، اگر تو ہم کو اتنی مہلت دے کہ ہم یہ سنت بجا لائیں تو اچھی بات ہے۔“ یہ سنتے ہی وہ سانپ اس لڑکی سے الگ ہوکر گھر کے ایک کونے میں جا بیٹھا۔ جب اسے غسل دے کر کفن پہنا کے چارپائی پر لٹایا اور چاہا کہ جنازہ اٹھائیں وہ سانپ جھپٹ کر پھر اس میت سے ویسے ہی جا چپٹا، یہاں تک کے اس کے ساتھ ہی دفن ہوا۔ لوگوں نے اس لڑکی کے باپ سے پوچھا کہ کون سا گناہ یہ لڑکی کیا کرتی تھی کہ اس کے سبب ایسا عذابِ شدید نمایاں اس پر ہوا؟ اس نے کہا کہ اور تو کوئی گناہ یہ نہیں کرتی تھی مگر کبھی کبھی نماز قضا کر دیا کرتی تھی۔

نماز ایک عظیم نعمت ہے، جو پابندی سے پڑھے گا وہ جنت کا حق دار ہوگا اور جو فرض نمازیں نہیں پڑھے گا وہ عذابِ نار کا حق دار بنے گا۔ پارہ 16 سورة مريم آیت 59 میں الله پاک فرماتا ہے:

ترجمہ کنزالایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنھوں نے نمازیں گنوائیں اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں "غیّ" کا جنگل پائیں گے۔

حضور صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا:جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے اس کا نام جھنم کے اس دروازے پر لکھ دیا جاتا جس سے وہ داخل ہوگا۔ فیضان نماز،ص425

مکی مدنی آقا صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا: جس نے فرض نمازیں بغیر عذر کے چھوڑیں تو اس کا عمل ضائع ہوگیا۔ (فیضان نماز،ص429)

امیر المومنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی پاک صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کا فرمان عبرت نشان ہے: جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی، الله پاک اس کے عمل برباد کر دے گا اور اللہ پاک کا ذمہ اس سے اٹھ جائے گا، جب تک وہ اللہ پاک کی بارگاہ میں توبہ نہ کرے۔(فیضان نماز،ص444)

سلطان مدینہ صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے ایک دن صحابہ کرام رضی الله عنھم سے ارشاد فرمایا: دعا کرو:اے الله! ہم میں بدبخت و محروم شخص کو نہ رہنے دینا۔ پھر ارشاد فرمایا: کیا تم جانتے ہو محروم و بدبخت کون ہے؟ صحابہ کرام رضی الله عنھم نے عرض کی: یا رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم ! وہ کون ہے؟ تو فرمایا :نماز ترک کرنے والا۔

یقیناً نماز نہ پڑھنے کی اور بھی بہت سی وعیدیں ہیں تاہم ہر مسلمان کو سوچنا چاہیے کہ ذرا سی غفلت و سستی کی وجہ سے بغیر کسی عذر کے نماز نہ پڑھنے کی کس قدر شدید سزائیں برداشت کرنی پڑ سکتی ہیں، لہذا نماز کے معاملے میں ہرگز غفلت نہیں برتنی چاہیے۔ الله پاک ہمیں نماز کے فرائض، واجبات، سنن اور مستحبات کے ساتھ پانچ وقت کی نمازیں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


  نماز ایک بہت بڑی نعمت ہے، جو پابندی سے پڑھے گا وہ جنت کا حقدار ہوگا اور جو فرض نمازیں نہیں پڑھے گا وہ عذابِ نار کا حقدار بنے گا۔

1. نَماز پڑھنے کے فَضائل و بَرَ کات بَہُت زِیادہ ہیں،اور دوسری طرف تَرْکِ نَماز کے نُقْصانات و عَذابات بھی بے شُمار ہیں۔ یہاں تک کہ جو شَخْص صِرْف ایک نَماز جان بوجھ کر چھوڑدے،میرے آقا اعلیٰ حَضْرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اس کےعذاب کا ذکر کرتے ہوۓ فتاوٰی رَضَوِیہ جلد9، صَفْحَہ158 پر اِرْشاد فرماتے ہیں: جس نے قَصْداً (یعنی جان بوجھ کر صِرْف) ایک وَقْت کی(نَماز بھی) چھوڑی، ہزاروں بَرس جَہَنَّم میں رہنے کا مُسْتَحِق ہوا، جب تک توبہ نہ کرے اور اُس کی قَضا نہ کر لے۔

2.جان بوجھ کرنَماز قَضا کرنے والوں کے بارے میں قرآنِ پاک میں  اِرشاد ہوتاہے:

فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّا ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(پ16،مریم: 59)

صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللہ  عَلَیْہِ فرماتے ہیں : غی جہنم میں  ایک وادی ہے ،جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیادہ ہے۔ اس میں  ایک کنواں  ہے جس کا نام ’’ہَبْ ہَبْ‘‘ ہے۔ جب جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہےاللہ پاک اس کنویں  کو کھول دیتا ہے جس سے وہ بدستور بھڑکنے لگتی ہے۔( صراط الجنان)

یہ کُنواں بےنَمازیوں اور زانِیُوں اور شرابِیوں اور سُود خواروں اور ماں باپ کو  تکلیف دینے والوں کے لیے ہے۔ (بہارِشریعت،ج۱،ص ۴۳۴)

3. سید عالم نور مجسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : قیامت کے دن سب سے پہلے نماز چھوڑنے والوں کے منہ کالے کیے جائیں گے اور جہنم میں ایک وادی ہے جسے لملم کہا جاتا ہے، اس میں سانپ رہتے ہیں ہر سانپ اونٹ جتنا موٹا اور ایک ماہ کے سفر کے برابر طویل ہوگا، وہ بے نمازی کو ڈسے گا ۔اس کا زہر ستر سال تک نمازی کے جسم میں جوش مارتا رہے گا پھر اس کا گوشت گل جائے گا۔ (مکاشفۃ القلوب، ص 379)

4. سرورکائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم معراج کی رات ایک ایسی قوم کے پاس تشریف لے گئے جن کے سر پتھر سے کچلے جا رہے تھے ۔جب بھی انہیں کچل لیا جاتا ہے وہ پہلے کی طرح درست ہوجاتے اور یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : اے جبرائیل !یہ کون ہیں؟ عرض کی: یہ وہ لوگ ہیں جن کے سر نماز پڑھنے سے بوجھل یعنی بھاری ہوجاتے یعنی فرض نماز چھوڑ دیتے تھے۔(فیضان نماز صفحہ 432)

5.جو سستی کی وجہ سے نماز چھوڑے گا اسے قبر میں بڑا سخت عذاب دیا جائے گا۔

قبر میں بے نمازی پر ایک بہت بڑا سانپ مسلط کر دیا جائے گا جس کا نام الشجاع الاقرع ہے۔ اس کی آنکھیں آگ کی ہوں گی جبکہ ناخن لوہے کے ہوں گے،ہر ناخن کی لمبائی ایک دن کی مسافت تک ہوگی۔ وہ میت سے کلام کرتے ہوئے کہے گا: میں الشجاع الاقرع ہوں۔ اس کی آواز کڑک دار بجلی کی سی ہو گی اور وہ کہے گا: میرے رب نے مجھے حکم دیا ہے کہ نماز فجر ضائع کرنے پر طلوع آفتاب یعنی سورج نکلنے تک مارتا رہوں اور نماز ظہر ضائع کرنے پر عصر تک مارتا رہوں اور نماز ِعصر ضائع کرنے پر مغرب تک مارتا ر ہوں اور نماز مغرب ضائع کرنے پر عشا تک مارتا رہوں اور نماز عشا ضائع کرنے پر فجر تک مارتا رہوں ۔جب بھی اسے مارے گا تو وہ ستر ہاتھ تک زمین میں دھنس جائے گا اور نماز ترک کرنے والا قیامت تک عذاب میں مبتلا رہے گا ۔

( فیضان نماز صفحہ 427)

نماز کو ترک کرنے والے کا انجام بہت برا ہوتا ہے۔ آج سے پکی نیت کر لیں کہ آج کے بعد کوئی نماز قضا نہیں ہوگی۔ ان شاء الله 


1۔ نبی کریم رؤف الرحیم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے اس کا نام جہنم کے دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ جہنم میں داخل ہو گا ۔

(حلیۃ الاولیاء،ج7،ص992،حدیث: 10590)

2۔مکی مدنی آقا مدینے والے مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :جس نے فرض نمازیں بغیر عذر کے چھوڑیں تو اس کا عمل ضائع ہوگیا۔(مصنف ابن ابی شیبہ جلد 7،صفحہ 223،حدیث: 49)

3۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس کی نماز فوت ہوئی اس کے اہل و مال جاتے رہے ۔(بخاری، ج2، ص105 ،حدیث: 2063 )

ایک اور حدیث میں ہے کہ جس کی نماز عصر جاتی رہی اس کا گھربار اور مال لٹ گیا ۔

(بخاری ،ج1 ،ص202 ،حدیث 552 )

اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ الصلاۃ و السلام کو وحی فرمائی: اے داؤد !بنی اسرائیل سے کہو کہ جس نے ایک بھی نماز چھوڑی وہ مجھ سے قیامت کے دن اس حال میں ملے گا کہ میں اس پر غضب فرماؤں گا ۔ (الزھر الفائح ،ص 27)

5۔حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عبرت نشان ہے جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی اللہ پاک اس کے عمل برباد کر دے گا اور اللہ پاک کا ذمہ اس سے اٹھ جائے گا جب تک کہ وہ اللہ کی بارگاہ میں توبہ نہ کرے ۔

(الترغیب والترھیب،ج1،ص216،حدیث: 18)


معراج کی رات  اللہ پاک نے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایک ایسا عظیم الشان تحفہ عطا فرمایا جو :

اللہ پاک کو راضی کرنے والا * رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مبارک آنکھوں کو ٹھنڈا کرنے والا * انبیاء کرام علیہم السلام کی سنت کو جِلا بخشنے والا * اندھیری قبر کو روشن کرنے والا

* عذابِ قبر سے نجات دلانے والا * قیامت کی دھوپ میں سایہ پہنچانے والا * پُل صراط پار کرانے والا* نورٌ علی نور ہو جانے والا * جنت کی چابی بن جانے والا * اُمَّت محمَّدیہ کو خصوصیت کے ساتھ عطا ہونے والا * بروزِ قیامت خالقِ کائنات اللہ پاک کے دیدار سے مُشرَّف کرنے والا عظیم تحفہ نماز جس کو وقت پر ادا کرنے سے اللہ پاک اُس بندے کو عذاب نہ دینے اور بے حساب جنت میں داخل کرنے کا وعدہ فرماتا ہے۔ (فیضانِ نماز، صفحہ نمبر 12، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

جبکہ دوسری جانب نماز کو وقت پر نہ پڑھنے والے، نماز پڑھنے میں سستی کرنے والے، نماز کو قضا کر دینے والے اور نماز کو چھوڑ دینے والے کے لیے سخت سزاؤں کی وعیدیں وارِد ہیں۔چنانچہ:

(1) بے نمازی غَی کا جنگل پائیں گے: اللہ پاک پارہ 16 سورہ مریم کی آیت نمبر 59 میں ارشاد فرماتا ہے: فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّا ترجمہ کَنْزُالعرفان: تو ان کے بعد وہ نالائق لوگ ان کی جگہ آئے جنہوں نے نمازوں کو ضائع کیا اور اپنی خواہشوں کی پیروی کی تو عنقریب وہ جہنم کی خوفناک وادی غیّ سے جا ملیں گے۔

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: غی جہنّم کی ایک وادی ہے جس کی گرمی سے جہنّم کی وادیاں بھی پناہ مانگتی ہیں۔ (تفسیر صراط الجنان، جلد 6، صفحہ 132، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

(2) بے نمازی کا نام دوزخ کے اس دروازے پر لکھ دیا جائے گا جس سے وہ داخل ہو گا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے اس کا نام جہنم کے اس دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہو گا۔(فیضانِ نماز، صفحہ نمبر 425، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

(3) بروزِ قیامت بے نمازی کی نجات نہ ہو گی: رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص نماز کی حفاظت نہ کرے، اس کے لیے بروزِ قیامت نہ نُور ہو گا اور نہ دلیل ہو گی اور نہ نجات اور وہ شخص قیامت کے دن قارون، فرعون، ہامان، اور اُبَی بِن خَلَف کے ساتھ ہو گا۔ (فیضانِ نماز صفحہ نمبر 455، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

(4) بے نمازی جب تک توبہ نہ کرے اللہ پاک کی امان سے محروم رہے گا: امیر المومنین حضرت سیدنا فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی، اللہ پاک اُس کے عَمَل بَرباد کر دے گا اور اللہ پاک کا ذمہَّ(اللہ پاک کی اَمان یعنی حفاظت) اُس سے اُٹھ جائے گا، جب تک کہ وہ اللہ پاک کی بارگاہ میں توبہ نہ کرے۔ (فیضانِ نماز صفحہ 444، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

(5)بے نمازی جہنّم کا حقدار ہوگا: اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جس نے جان بوجھ کر ایک وقت کی (نماز) چھوڑی ہزاروں برس جہنّم میں رہنے کا حقدار ہوا، جب تک توبہ نہ کرے اور اس کی قضا نہ کر لے۔مسلمان اگر اُس کی زندگی میں اُسے بالکل چھوڑ دیں، اس سے بات نہ کریں، اس کے پاس نہ بیٹھیں تو ضرور وہ اسی کے لائق ہے۔

(فتاوی رضویہ جلد 9، صفحہ 158 تا 159، مطبوعہ: رضا فاؤنڈیشن لاہور)


الحمدللہ نماز ایک عظیم نعمت ہے ، جو پابندی سے نماز پڑھے گا اور جو فرض نماز نہیں پڑے گا وہ عذاب ِ نار کا حقدار ہوگا۔ پارہ 16 سورۃ مریم آیت 59 میں اللہ پاک فرماتا ہے: فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ(۵۹) ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(مریم: 59)

بیان کی گئی آیت مقدسہ میں غی کا تذکرہ ہے ، حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی عظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: غی جہنم میں ایک وادی ہے، جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیادہ ہے، اس میں ایک کنواں ہے جس کا نام ہب ہب ہے، جب جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہے اللہ پاک اس کنو یں کا منہ کھول دیتا ہے جس سے وہ بدستور( یعنی پہلے کی طرح) بڑھنے لگتی ہے۔

اے عاشقانِ رسول!خوفِ خُدا وندی سے لرز اٹھو اور گھبرا کے جلدی اپنے گناہوں کی توبہ کر لو!

منقول ہے:بروزِ قیامت بے نمازی اس حال میں آئے گا کہ اس کے جبڑے پر تین سطریں لکھی ہو گی(1) اے اللہ کا حق برباد کرنے والے(2) اے اللہ کے غضب کے مستحق(3) جس طرح تو نے دنیا میں اللہ کا حق ضائع کیا اسی طرح آج تو بھی اللہ کی رحمت سے مایوس ہو جا۔

( جہنم میں لے جانے والے اعمال، ج ا، ص 444)

مکی مدنی آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے فرض نمازیں بغیر عُذر کے چھوڑیں تو اس کا عمل ضائع ہوگیا۔(مصنف ابی ابن شیبہ، ج ص223، حدیث: 49)

پڑتے رہو نماز تو جنت کو پاؤ گے

چھوڑو گے گر نماز تو جہنم میں جاؤ گے

فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: تین چیزیں ایسی ہیں جس شخص نے ان کی حفاظت کی وہ میرا سچا دوست ہے اور جس نے ان کو ضائع کیا وہ میرا دشمن ہے۔(1) پانچوں فرض نمازیں (2)رمضان کے روزے(3)جنابت سے غسل۔

(شعب الایمان ج3، ص 9،حدیث: 2749)

بے نمازی کی نحوست ہے بڑی

مر کہ پائے گا سزا بے حد کڑی

اللہ کے محبوب دانائے غیوب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے نماز ترک کی اس نے اعلانیہ کُفر کیا۔(معجم الاوسط حدیث3348، ج2، ص299)

رحمت کونین ہم غریبوں کے دلوں کے چین صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے: کہ بندے اور کفر یا شرک کے درمیان فرق نماز کو چھوڑنا ہے، لہذا جب اس نے نماز چھوڑ دی تو اس نے کفر کیا۔(مسند ابی یعلٰی الموصلی، الحدیث:4086، ج3،ص397)

نماز وں کونہ چھوڑو، گناہوں کو چھوڑو!

کبھی یادِ حق سےمنہ نہ اپنا موڑ و


مَا سَلَكَكُمْ فِیْ سَقَرَ(۴۲)قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَۙ(۴۳)وَلَمْ نَكُ نُطْعِمُ الْمِسْكِیْنَۙ(۴۴) ترجَمۂ کنزُالایمان: تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی وہ بولے ہم نماز نہ پڑھتے تھے اور مسکین کو کھانا نہ دیتے تھے ۔(المدثر:42 تا 44)

حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کے بارے ميں حساب لیا جائے گا اگر وہ درست ہوئی تو باقی اعمال بھی درست اور اگر وہ بگڑی تو سب بگڑ گیا۔

حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جس نے جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑی اس کا نام جہنم کے اس دروازے پر لکھ ديا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہو گا ۔

حضرت مولانا نقی علی خان فرماتے ہیں: جو بے سبب یا بغیر کسی عذر کے نماز چھوڑ دیتے ہیں اور اللہ و رسول سے بلکل نہیں شرماتے قیامت کے دن اگر وہ ایک نماز کے بدلے ساری دنیا دینا چاہیں گے قبول نہ کی جائے گی اور اگر ہزار سال بھی رو کر نجات مانگے نہیں ملے گی ۔

حضرت مولانا امام احمد رضا خان رحمۃ الله علیہ فرماتے ہیں :جس نے جان بوجھ کر ایک نماز ترک کی ہزاروں برس دوزخ میں رہنے کا حقدار ہے ۔جب تک توبہ نہ کرے اور اس کی قضا نہ کرے ۔ مسلمان اگر اس کی زندگی میں اس کو یک لخت چھوڑ دے اس سے بات نہ کرے۔اس کے پاس نہ بیٹھیں تو اس بائیکاٹ سے اس کو تکلیف ہو گی ۔

بے نمازی کی پانچ سزائیں :

1۔اس کی عمر سے برکت ختم کر دی جائے گئی ۔

2۔اس کے چہرے سے نیک لوگوں کی نشانی اٹھا لی جائے گئی ۔

3۔اس کی کوئی دعا آسمان تک نہ پہنچے گی۔

اللہ پاک اس کے عمل پر ثواب نہیں دے گا ۔

5۔نیک بندوں کی دعا میں اس کا کوئی حصہ نہیں ہو گا۔