کفایت شعاری
خوشحال زندگی گزارنے کا بہترین ذریعہ اور فضول خرچی بربادی کا پیش خیمہ ہے، اسلام
دین و دنیا کے معاملات اور زندگی کے تمام شعبوں میں بہترین انداز کی طرف گامزن
کرتا ہے، دینِ اسلام ہمیں اخراجات میں کفایت شعاری کا درس دیتا ہے تاکہ ہم اپنی
زندگی کی اُلجھنوں اور پریشانیوں سے محفوظ رہ سکیں، گھر ہو یا ملکی معیشت اخراجات
پر کنٹرول رکھنا بے حد ضروری ہے ۔
دورِ حاضر میں کفایت شعاری کی ضرورت: دورِ حاضر میں معمولی سی نظر دوڑانے سے یہ بات عیاں ہوتی ہےکہ آج ہم مَحْض
دِکھاوے کے شوق یا دوسروں سے آگے بڑھنے کی خاطر اپنے بجٹ کا زیادہ تر حصہ فیشن (Fashion) اور دیگر غیر ضروری چیزوں میں صرف کردیتے ہیں جس کی
وجہ سے دوسروں پر بوچھ بنتے اور لوگوں سے اُدھار مانگتے نظر آتے ہیں۔ یاد رکھیں!
کفایت شعاری میں ہی خوشی اور سکون و عافیت ہے جبکہ اس کے برعکس اگر خرچ کو منظّم
انداز میں نہ چلایا جائے تو گھروں میں بے سکونی بے برکتی، شکوہ و شکایات، گھریلو
جھگڑے اور ذہنی اُلجھنیں پیدا ہوتی ہیں۔
اللہ كريم اپنے نیک
بندوں کی صفات میں ایک صفت یہ بھی
بیان فرماتا
ہے:﴿ S66"uî}6"r}"'4º2?>"6
c®"ïJI£﴾ترجمۂ
کنزُالایمان: اور وہ کہ جب خرچ کرتے ہیں نہ حد سے بڑھے اور نہ تنگی کریں اور ان
دونوں کے بیچ اعتدال پر رہيں۔
(پ19،الفرقان:67)
کفایت شعاری کے معنی :کفایت شعاری کا معنی ہے کہ انسان اپنے اخراجات اور خریداری کے معاملے میں اِعتدال، تَوازُن اور مِیانہ رَوی اختیار کرے نیز غیر ضروری اخراجات سے پرہیز کرے۔ پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے:خرچ میں مِیانہ رَوی آدھی زندگی ہے۔(معجم الاوسط،5/108،حدیث:6744)
حکیمُ الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرَّحمہ اس حدیثِ مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں: خوش حالی
کا دارو مَدار دو چیزوں پر ہے، کمانا، خرچ کرنا مگر اِن دونوں میں ”خرچ کرنا“ بہت
ہی کمال ہے، کمانا سب جانتے ہیں خرچ کرنا کوئی کوئی جانتا ہے، جسے خرچ کرنے کا سلیقہ
آگیا وہ اِنْ شَآءَ اللہ ہمیشہ خوش رہے گا۔(مراٰۃ المناجیح،6/634)
مشہور کہاوت
ہے ’’ضرورت‘‘ تو فقیر کی بھی پوری ہوجاتی ہے لیکن ’’خواہش‘‘بادشاہ کی بھی پوری نہیں
ہو پاتی۔ امامِ اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے شہزادے کو نصیحت فرمائی: اپنے پاس موجود مال میں حُسنِ
تدبیر (یعنی کفایت شِعاری)سے کام لینا اور لوگوں سے بے نیاز
ہوجانا۔ (امام اعظم کی وصیتیں، ص32)
کفایت
شعاری اختیار کرنے کا طریقہ:٭ماہانہ و ہفتہ وار خرچ کا جائزہ لیں
کہ کب؟ کہاں؟ کیوں؟ کیسے؟ اور کتنا خرچ کرنا ہے ٭ماہانہ سیلری کو منظم انداز میں
استعمال کریں ٭اس سوچ کو خود سے دور کريں کہ لوگ کیا کہیں گے؟ ٭ بے جا خواہشات کو
ترک کرکے ضروریات کی طرف توجہ دیں ٭طرزِ زندگی میں سادگی کو شامل کریں۔