ہر مسلمان عاقل و بالغ مرد و عورت پر روزانہ پانچ وقت کی نماز فرض ہے اس کی فرضیت یعنی فرض ہونے کا انکار کرنا کفر ہے جو جان بوجھ کر ایک نماز ترک کرے گا وہ گنہگار عذاب نار کا حقدار ہوگا۔

والد اعلی حضرت مفتی نقی علی خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :جو کسی سبب یا عذر کے بغیر نماز ترک کرتے ہیں خدا اور رسول سے اصلا نہیں شرماتے قیامت کے دن اگر ایک نماز کے بدلے پوری دنیا دینا چاہیں گے تو قبول نہ ہوگی اور اگر ہزار برس روئیں گے تو بھی نجات نہ ملے گی۔

جہاں نماز نہ پڑھنے کی بے شمار وعیدات ہیں اور آخرت میں بے نمازی کے لئے بہت سخت سزا ئیں احادیث میں بیان کی گئی ہیں نماز نہ پڑھنے کے دنیاوی نقصانات بھی ہیں ۔

اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے جو نماز کی پابندی کرے گا اللہ پاک پانچ باتوں کے ساتھ اس کا اکرام فرمائے گا 1۔اس سے تنگی 2۔قبر کا عذاب دور فرمائے گا3۔ اللہ پاک نامہ اعمال دائیں ہاتھ میں دے گا 4۔پل صراط سے بجلی کی سی تیزی سے گزرے گا اور5۔ بغیر حساب کے جنت میں داخلہ دیا جائے گا ۔

جو سستی کی وجہ سے نماز ترک کر دے گا اللہ پاک اسے پندرہ سزائیں دے گا۔ پانچ دنیا میں، تین موت کے وقت، اور تین قبر میں، تین قبر سے نکلتے وقت۔

دنیا کی پانچ سزائیں :

1۔عمر سے برکت زائل :

اس کی عمر سے برکت زائل کر دی جائے گی ۔

نیک بندوں کی نشانی ختم : اس کے چہرے سے نیک بندوں کی نشانی ختم کر دی جائے گی ۔

عمل کا ثواب نہ ملنا : اللہ کریم اس کے کسی عمل کا ثواب نہ دے گا۔

دعا کا رد ہونا : اس کی کوئی دعا آسمان تک نہ پہنچے گی۔

5۔نیک بندوں کی دعاوں میں حصہ نہ ہونا ۔

فقیہ ابو اللیث سمرقندی کی نقل کردہ روایت میں جو پندرہ سزائیں ذکر ہوئی ہیں ان میں سے ایک سزا یہ بھی ہے کہ مخلوق اس سے نفرت کرے گی۔

اللہ کریم ہمیں پانچ وقت کی نماز پابندی کے ساتھ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم


آپ نے اکثر کتابوں میں نماز پڑھنے کے فوائد  کے بارے میں پڑھا ہو گا یا نماز نہ پڑھنے کے عذابات کے بارے میں پڑھا ہو گا، لیکن آج بات کرتے ہیں کہ نماز نہ پڑھنے کے دنیاوی نقصانات کیا ہو سکتے ہیں۔نماز نہ پڑھ کر انسان داخلِ جہنم تو مرنے کے بعد ہوگا، لیکن کیا زندگی اور دنیا میں بھی نماز نہ پڑھنے کے کچھ نقصانات ہو سکتے ہیں؟

آئیے! اس تحریر میں یہ جاننے اور اپنی اصلاح کی کوشش کرتے ہیں، کیوں کہ مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہےان شاءاللہ

(1) انسانی جسم کا نقصان:

نماز نہ پڑھنے کا سب سے بڑا نقصان انسانی جسم کو اُٹھانا پڑتا ہے، کیونکہ نماز پڑھنے میں انسان کھڑا ہوتا ہے، بیٹھتا ہے، جھکتا ہے، مُڑتا ہے اور اسی طرح کی مشق سے انسانی جسم حرکت میں رہتا ہے اور اقبال کے نزدیک حرکت زندگی ہے۔

جھپٹنا، پلٹنا، پلٹ کر جھپٹنا

لہو گرم رکھنے کا ہے اِک بہانہ

گویا کہ ہم اگر حرکت کر رہے ہیں تو ہم زندہ ہیں، ورنہ ہم مردہ ہیں اور زندہ قو میں زندگی میں جیا کرتی ہیں اور مردہ قو میں زندہ لاشوں کی طرح زندگی گزار کر اس دنیا سے چلی جاتی ہیں، پھر نہ ان کا نام باقی رہتا ہے، نہ پہچان، تاریخ گواہ ہے کہ حرکت کرنے والے اپنی زندگی میں بھی نامور ہے اور مرنے کے بعد بھی ۔

(2)ظاہری و باطنی صفائی ستھرائی:

جو شخص نماز کی پابندی نہیں کرتا وہ شخص اپنی ظاہری و باطنی صفائی ستھرائی سے محروم رہتا ہے، حدیث شریف میں ہے: صفائی نصف ایمان ہے۔

سب سے پہلے تو ہم نماز کی پابندی نہ کرکے آ دھا ایمان بچانے سے محروم ہوجاتے ہیں، دوسرے نماز سے غفلت سے اس کے فوائد سے بھی محروم ہو جاتے ہیں۔ نماز کے لئے وضو کرتے ہوئے بار بار ہمارے جسمانی اعضاجب دُھلتے ہیں تو اس سے ہمیں ظاہری صفائی ملتی ہے اور بار بار اپنے رب کے حضور جھکنے سے گناہوں سے دوری ہو جاتی ہے۔

اے بے خبری کی نیند سونے والو

راحت ِقلبی میں وقت کھونے والو

کچھ اپنے بچاؤ کی بھی سوچی تدبیر

اے ڈوبتی ناؤ کے ڈبونے والو

(3) وقت کا پنچھی آسانی سے نہیں اُڑ پاتا:

آج کل وقت کو تو گویا پر لگ گئے ہیں، ابھی صبح، ابھی شام، ابھی جمعہ گیا، ابھی اگلا جمعہ آگیا، دیکھتے ہی دیکھتے سال گزر جاتا ہے۔

صبح ہوتی ہے ، شام ہوتی ہے

عمر یونہی تمام ہوتی ہے

صبح کا وقت پکڑنے میں فجر مدد کرتی ہے، ظہر ، عصر اور مغرب کے وقت بھی کنٹرول میں رہتے ہیں اور رات بھی بذریعہ عشا کنٹرول میں رہتی ہے،امیرِ اہلِ سنت بجا فرماتے ہیں:کرنے والے کام کرو، ورنہ نہ کرنے والے کاموں میں پڑ جاؤ گے۔

(4)انسان پاگل ہونے سے محفوظ رہتا ہے:

ایک لفظ آپ نے بہت سنا ہوگا (tension) ، جس سے آج کل کوئی محفوظ نہیں، نماز یہاں بھی ہماری مددگار ہے۔نماز ایک فرض عبادت ہے اور ہر غمی، خوشی میں ادا کرنی ہے ، لہذا جب بے شمار پریشانیوں میں گھرے ہوتے ہیں اور ساتھ ساتھ نماز بھی ادا کر رہے ہوتے ہیں تو ذہن پریشانیوں سے بٹ جاتا ہے، اگر انسان غم کو ذہن پر مسلسل سوار کرلے، تو دماغی توازن بگڑنے کے امکانات بہت بڑھ جاتے ہیں، جب کہ جب پریشانی میں ذہن ان کی طرف سے ہٹتا ہے اور انسان اللہ سے مدد طلب کرتا ہے تو پھر ذہن کا توازن بگڑنے سے بچ جاتا ہے اور دل ودماغ کو سکون ملتا ہے۔

خدائے لم یزل کا دستِ قدرت تُو زباں تُو ہے

یقیں پیدا کر اے غافل! کہ مغلوبِ گماں تُو ہے

(5) انسان عزت و وقار پاتا ہے:

انسانی فطرت ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ دوسروں کے سامنے ذلیل و رسوا نہ ہو، لوگوں میں عزت و وقار پائے، اس مقصد کے لئے انسان دنیا میں تہذیب وتمدن کے طور طریقے اپناتا ہے ، خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہتا ہے اور ترقی کے زینے طے کرتا چلا جاتا ہے، کبھی ڈرتے ڈرتے تو کبھی بے خوف ہو کر۔۔

برتر اَز اندیشہ سو دو زیاں ہے زندگی

ہے کبھی جاں اور کبھی تسلیمِ جاں ہے زندگی

جب انسان پانچ وقت خدا کے دربار میں حاضر رہتا ہے، اپنے ربّ کے حضور گڑگڑا کر اپنے گناہوں کی معافی طلب کرتا رہتا ہے اور اپنی حاجتوں کی برآوری کا سوال کرتا رہتا ہے اور اپنی خواہشوں کا طلبگار رہتا ہے تو وہ رب جو انسان سے ستر ماؤں کے برابر محبت کرتا ہے وہ بھی اس پر اپنی مہربانیوں کی بارش برسا ہی دیتا ہے، پھر انسان کو عزت، دولت، شہرت اور ہر وہ شے نصیب ہو جاتی ہےجس کا وہ متمنی ہوتا ہے اور اسی طرح انسان دنیا میں عزت و وقار کا تاج پہنتا ہے، جیسا کہ ہمارے مولانا الیاس قادری رضوی ضیائی دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ

اور جو ایسا نہیں کر پاتا، وہ جسمانی، ذہنی، معاشی اُلجھنوں میں گھرا رہتا ہے اور لوگوں کے تماشے کا سامان بنا رہتا ہے۔

جب عشق سکھاتا ہے آداب ِخودآگاہی

کُھلتے ہیں غلاموں پر اَسرار ِشہنشاہی


نماز فجر:

1: نماز فجر کے وقت سوتے رہنے سے معاشرتی ہم آہنگی پر اثر پڑتا ہے

2: رزق میں کمی اور بے برکتی آجاتی ہے

3: چہرہ بے رونق ہو جاتا ہے

لہذا مسلسل فجر قضاء پڑهنے والا شخص بهی انہی لوگوں میں شامل ہے

نماز ظہر:

1: وہ لوگ جو مسلسل نماز ظہر چهوڑتے ہیں وہ بدمزاجی اور بدہضمی سے دو چار ہوتے ہیں

2: اس وقت کائنات زرد ہو جاتی ہے اور معدہ اور نظامِ انہضام پر اثر انداز ہوتی ہے

3: روزی تنگ کردی جاتی ہے

نماز عصر:

1: اکثر نماز عصر چهوڑنے والوں کی تخلیقی صلاحیتیں کم ہو جاتی ہیں اور عصر کے وقت سونے والوں کا ذہن کند ہو جاتا ہے اور اولاد بهی کند ذہن پیدا ہوتی ہے

2: کائنات اپنا رنگ بدل کر نارنجی ہو جاتی ہے اور یہ پورے نظامِ تولید پر اثر انداز ہوتی ہے

یاد رکهئے: روزِ قیامت جب جنتی لوگ جہنمیوں سے پوچھیں گے "تمہیں کس چیز نے جہنم میں ڈالا" تو جہنمی لوگ جواب دیں گے: ہم نماز نہیں پڑھتے تھے۔


حضرت سیدنا ابن عباس رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں:

1۔جہنم میں خوفناک وادی ہے ویل نامی جس سے جہنم خود بھی پناہ مانگتا ہے یہ اس شخص کا ٹھکانہ ہو گی جو نماز کو وقت گزار کر پڑھتا ہے ۔

اللہ کریم اس کی عمر سے برکت ختم کر دے گا، اس کے چہرے سے نیک لوگوں کی علامت مٹا دے گا۔

3۔ ذلیل ہو کر مرے گا ۔

4۔بھوکا مرے گا۔

5۔مرتے وقت اسے اتنی پیاس لگے گی کہ اگر سارے دریاؤں کا پانی بھی پلا دیا جائے تو اس کی پیاس نہ بجھے گی۔


گزشتہ روز  پنجاب کے علاقے وزیرآباد میں سید فضیل رضا عطاری نے ہائی کلاس بیکریوں کے اونرز سے ملاقات کرکے ان کے درمیان مدنی مشورہ فرمایا۔ انہیں دعوتِ اسلامی کے مدنی کاموں سے آگاہ فرما کر دعوتِ اسلامی کے ساتھ تعاون کرنے کا مدنی ذہن دیا۔


دعوتِ اسلامی کے تحت رحیم یارخان میں مسجد’’  فیضانِ امیر ِمعاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ‘‘ کا افتتاح ہوا۔اس موقع پر برمنگھم یوکے ریجن نگران سیّد فضیل رضا عطاری بھی وہاں موجود تھے۔انہوں نے مسجد کی جلد تعمیر اور وہاں موجود حاضرین کی لئے دعا بھی کروائی اور و ہاں موجود ذمّہ داران کا مدنی مشورہ بھی لیا۔


اسلام کے پانچ ارکان میں سے کلمہ طیبہ کے       بعد دوسرا رکن نماز ہے، نماز کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ربّ تعالیٰ نے اپنے کلام پاک قرآنِ مجید میں سات سو سے زائد مرتبہ نماز کا ذکرفرمایا ہے، جہاں نماز پڑھنے والوں کے لیے بہت سی انعامات کی بشارت ہے، وہیں اس کو چھوڑنے، سستی برتنے،اس سے روگردانی کرنے والے کے لئے سزائیں بھی ہیں، یہاں ہم قرآن و حدیث سے تخریج شدہ پانچ سزائیں تحریر کریں گے، ربّ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہماری اس سعی کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے ۔

(1) رب تعالیٰ پارہ 29 ، سورۃ المدثرکی آیت نمبر 42،43 میں ارشاد فرماتا ہے: مَا سَلَكَكُمْ فِیْ سَقَرَ(۴۲) قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَۙ(۴۳) وَ لَمْ نَكُ نُطْعِمُ الْمِسْكِیْنَۙ(۴۴) ترجَمۂ کنزُالایمان: تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی وہ بولے ہم نماز نہ پڑھتے تھے اور مسکین کو کھانا نہ دیتے تھے ۔(المدثر:42 تا 44)

(2) حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ تا ہے، اس کا نام جہنم کےاس دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہوگا۔( فیضان نماز، ص 425)

(3) منقول ہے، بروزِ قیامت وہ( یعنی نماز کے معاملے میں سستی کرنے والا) اس حال میں آئے گا کہ اس کے چہرے پر تین سطریں لکھی ہوں گی۔(1)اے اللہ کا حق برباد کرنے والے، (2) اے اللہ کے غضب کےساتھ مخصوص(3) جس طرح دنیا میں تو نے حق اللہ یعنی اللہ کاحق ضائع کيا، اسی طرح آج تو بھی اللہ کی رحمت سے مایوس ہو جا۔( فیضان نماز، ص 428)

((4کتابُ الکبائر میں منقول ہے، جہنم میں ایک وادی ہے، جس کا نام" ویل" ہے، اگر اس میں دنیا کے پہاڑ ڈالے جائیں تو وہ بھی اس کی گرمی سے پگھل جائیں، یہ ان لوگوں کا ٹھکانہ ہے جو نماز میں سستی کرتے ہیں اور وقت کے بعد قضا کر کے پڑھتے ہیں مگر یہ کہ وہ اپنی کوتاہی(یعنی خطا)پر نادم ہو اور بارگاہِ خداوندی میں توبہ کریں۔( فیضان نماز، ص431)

(5) اللہ پاک نے حضرت سیدنا داؤد علیہ السلام کی طرف وحی فرمائی، اے داؤد! بنی اسرائیل سے کہو :" جس نے ایک بھی نماز چھوڑی، وہ مجھ سے قیامت کے دن اس حال میں ملے گا کہ میں اس پر غضب فرماؤں گا۔ ( فیضان نماز، ص 443، 444)


6 فروری 2021ء بروز جمعرات  کو دعوتِ اسلامی کے تحت پنجاب کے علاقہ وزیرآباد میں موجود مدنی مرکز فیضان ِمدینہ میں ہفتہ وار سنتوں بھرا اجتماع ہوا جس میں یوکے برمنگھم کے ریجن نگران سیّد فضیل رضا عطاری نےسنّتوں بیان فرمایا۔ اجتماعِ پاک میں کثیر عاشقان ِرسول نے شرکت کی۔ 


ہر مسلمان عاقل و بالغ مرد و عورت پر روزانہ پانچ وقت کی نماز فرض ہے اس کی فرضیت یعنی فرض ہونے کا انکار کرنا کفر ہے جو جان بوجھ کر ایک نماز ترک کرے گا وہ اس گنہگار عذاب نار کا حقدار ہوگا۔ نجات نہ ملے گی۔

جنت اے بے نمازیو! کس طرح جاؤ گے

ناراض رب ہوا جہنم میں جاو گے!!!

جہنم کے دروازے پر نام:

حضور نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے اس کا نام جہنم کے دروازے پر لکھ دیا جائے گا جس سے وہ داخل ہوگا۔

(حلیۃ الاولیاء،ج8،ص992،حدیث: 1059)

بے نمازی کی تین شامتیں:

ایک روایت میں ہے کہ بے نمازی قیامت کے دن اس حالت میں آئے گا کہ اس کے چہرے پر تین سطروں میں لکھا ہوگا پہلی سطر میں ہو گا کہ اے اللہ کے حقوق کو ضائع کرنے والے، دوسری سطر میں ہوگا کہ غضب خداوندی کے ساتھ مخصوص شخص، تیسری سطر میں ہوگا کہ جس طرح تو نے دنیا میں اللہ کے حق ضائع کیا ہے اسی طرح تو آج رحمت خداوندی سے مایوس ہوگا ۔

الزواجر، ج1،ص296)

ہزار سال رونا بھی کام نہ دے گا:

والد اعلی حضرت مفتی نقی علی خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جو کسی سبب یا عذر کے بغیر نماز ترک کرتے ہیں خدا اور رسول سے اصلاً نہیں شرماتے قیامت کے دن اگر ایک نماز کے بدلے پوری دنیا دینا چاہیں گے تو قبول نہ ہوگی اور اگر ہزار برس روئیں گے تو بھی نجات نہ ملے گی۔

(انوار جمال مصطفی، ص344)

ہزاروں برس کے عذاب کا حقدار:

اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں: جس نے اس دنیا میں جان بوجھ کر ایک وقت کی نماز چھوڑی ہزاروں برس جہنم میں رہنے کا مستحق ہوا جب تک توبہ نہ کرے اس کی قضا نہ کرلے - مسلمان اگر اس کی زندگی میں سے یک لخت یعنی بالکل چھوڑ دیں اس سے بات نہ کریں، اس کے پاس نہ بیٹھیں، ضرور بے نمازی کی صحبت سے بچنے کی تاکید میں سیدنا اعلیٰ حضرت نے یہ آیت مبارکہ پیش فرمائی:

وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّكَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ(۶۸) ترجَمۂ کنزُالایمان:اور جو کہیں تجھے شیطان بھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ (الانعام : 68 )

تفسیرات احمدیہ میں اس آیت کے تحت لکھا ہے کہ یہاں ظالمین سے مراد کافرین، مبتدعین یعنی گمراہ بددین اور فاسقین ہیں ۔ (تفسیرات احمدیہ صفحہ 388)

عمل ضائع ہوگیا:

مکی مدنی آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے بغیر کسی عذر کے فرض نمازیں چھوڑ دیں تو اس کا عمل ضائع ہوگیا (مصنف ابن ابی شیبہ جلد 8 صفحہ 223 حدیث 49)

اللہ کریم ہمیں ذوق و شوق کے ساتھ نماز ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے، ہمیں نمازوں میں لذتیں عطا فرمائےاور سجدہ اور رکوع میں اخلاص نصیب فرمائے ۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


الحمدللہ! اللہ کریم کی رحمت سے ہمیں بے شمار انعامات عطا  ہوئے ہیں ۔ ان میں سے ایک عظیم الشان انعام نماز ہے۔

میرے آقا اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :نمازِ پنج گانہ (یعنی پانچ وقت کی نمازیں) اللہ پاک کی وہ نعمتِ عظمی ہے کہ اس نے اپنے کرمِ عظیم سے خاص ہم کو عطا فرمائی ،ہم سے پہلے کسی امت کو نہ ملی۔ (فتاوی رضویہ ج ٥ ص٤٣)

جو پابندی سے نماز پڑھے گا وہ جنت کا حق دار ہوگا اور جو کوئی شخص فرض نمازیں نہیں پڑھے گا وہ سزا کا حق دار بنے گا۔

1: اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّا ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(پ16،مریم: 59)

اس آیتِ مقدسہ میں غی کا تذکرہ ہے ۔حضرت علامہ مولانا مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتےہیں :” غی “جہنم میں ایک وادی ہے جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیاد ہ ہے ۔اس میں ایک کنواں ہے جس کا نام ”ہب ہب“ ہے ۔جب جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہے اللہ پاک اس کنو یں کو کھول دیتا ہے جس سے بدستور (یعنی پہلے کی طرح) بھڑکنے لگتی ہے۔

(بہار شریعت ج1 ص 434)

2: حضور نبی پاک صاحب لولاک سیاح افلاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے اس کا نام جہنم کے اس دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ھوگا ۔(حلیۃ الاولیا ،ج٧ ص٩٩٢)

3:امیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ِعبرت نشان ہے ؛ جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی اللہ پاک اس کے عمل برباد کر دے گا اور اللہ پاک کا ذمہ اس سے اٹھ جائے گا جب تک کہ وہ اللہ پاک کی بارگاہ میں توبہ نہ کرے۔ (الترغیب والترھیب ج1 ص 216)

4: پیارے آقا علیہ الصلوة والسلام نے ارشاد فرمایا ؛ بے نمازی ذلیل ہوکر مرے گا، بھوکا مرے گا، پیاسا مرے گا ،اگر اسے دنیا بھر کے سمندر پلا دیئے جائیں پھر بھی اس کی پیاس نہ بجھے گی۔ (کتاب الکبائر للامام الحافظ الذھبی ص ٢٤)

5:منقول ہے کہ جہنم میں ایک وادی ہے جس کا نام ” لَملَم “ہے ،اس میں اونٹ کی گردن کی طرح موٹے موٹے سانپ ہیں، ہر سانپ کی لمبائی ایک ماہ کی مسافت کے برابر ہے ۔جب یہ سانپ بے نمازی کو ڈسے گا تو اس کا زہر بے نمازی کے جسم میں ستر(70) سال تک جوش مارتا رہے گا ۔(قرة العیون معہ الروض الفائق ص٣٨٥ )

اے امت مسلمہ! لرز جاؤ اور اللہ کی بارگاہ میں سچے دل سے توبہ کرو اور نمازوں کی پابند بن جاؤ ورنہ اللہ پاک کا عذاب برداشت نہ ہو گا۔ 


اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:" جو نماز کی پابندی کرے گا، اللہ پاک پانچ باتوں کے ساتھ اس کا اکرام( یعنی عزت) فرمائے گا۔

(1) اس سے تنگی(2) اور قبر کا عذاب دور فرمائے گا(3) اللہ پاک نامہ اعمال اسکے سیدھے ہاتھ میں دے گا(4) وہ پل صراط سے بجلی کی سی تیزی سے گزر جائے گا(5) وہ جنت میں بغیر حساب کے داخل ہوگا۔

اور جو سستی کرے گا اس کے لئے15 سزائیں ہیں، پانچ دنیا میں، تین موت کے وقت، تین قبر میں اور تین قبر سے نکلتے وقت۔

دنیا میں ملنے والی پانچ سزائیں:

(1) اس کی عمر سے برکت ختم کر دی جائے گی۔

(2) اس کے چہرے سے نیک بندوں کی نشانی مٹا دی جائے گی۔

(3) اللہ پاک اس کے کسی اعمال کا ثواب نہ دے گا۔

(4) اس کی کوئی دعا آسمان تک نہ پہنچے گی۔

(5) نیک بندوں کی دعاؤں میں اس کا کوئی حصہ نہ ہوگا۔

( فیضانِ نماز، کتاب الکبائر الامام الحافظ الذھبی، ص 24)

پڑھتے رہے نماز تو جنت کو پاؤگے

چھوڑو گے گر نماز تو جہنم میں جاؤگے

فیضانِ نماز میں ایک حکایت بیان کی گئی نماز میں سستی کرنے کے حوالے سے، کہ ایک بزرگ کو شیطان نظر آگیا تو فرمانے لگے:" کہ کوئی ایسا طریقہ جو تیرے جیسا بن جاؤں" شیطان نے کہا: کہ نماز میں سستی کر اور خوب جھوٹی قسمیں کھایا کر " وہ بزرگ فوراً بول اُٹھے :میں اللہ سے عہد کرتا ہوں کہ کبھی نماز میں سستی نہیں کروں گا اور کبھی جھوٹی قسم نہیں کھاؤں گا، شیطان بوکھلا کر بولا:" میں عہد کرتا ہوں کہ کبھی کسی انسان کو نصیحت نہیں کروں گا۔

(ملخص از تنبیہ الغافلین، ص 100)

ایک جگہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" جس نے فرض نمازیں بغیر عذر کے چھوڑیں، تو اس کا عمل ضائع ہوگا"( مصنف ابن ابی شیبہ، ج7، ص223 ، حدیث:49)

توفیق دے الہی مجھے تو نماز کی

صدقے میں مصطفی کے بنے خُو نماز کی

پارہ30، سورةالماعون، آیت نمبر 4اور5 میں ارشاد ہوتا ہے: فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَۙ(۴)الَّذِیْنَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُوْنَۙ(۵) ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان نمازیوں کی خرابی ہےجو اپنی نماز سے بھولے بیٹھے ہیں ۔ ( الماعون:4،5)

تفسیر صراط الجنان:"سورة الما عون کی بیان کی گئی آیت5 کے تحت ہے، نماز سے غفلت کی چند صورتیں ہیں:" جیسے پابندی سے نہ پڑھنا ، صحیح وقت پر نہ پڑھنا، فرائض و واحبات کو صحیح طریقے سے ادا نہ کرنا، شرعی عذر کے بغیر باجماعت نماز نہ پڑھنا، نماز کی پرواہ نہ کرنا، تنہائی میں قضا کر لینا اور لوگوں کے سامنے پڑھ لینا وغیرہ یہ سب سورتیں وعید میں داخل ہیں، جبکہ شوق سے نہ پڑھنا، سمجھ بوجھ کر نہ پڑھنا، توجّہ سے نہ پڑھنا نماز سے غفلت میں داخل ہیں۔ البتہ یہ صورتیں اس وعید میں داخل نہیں، جو ماقبل آیت میں بیان ہوئی ہیں۔( تفسیر صراط الجنان، ج1، ص41)

کتاب الکبائر میں منقول ہے "کہ جہنم کی ایک وادی ہے جس کا نام ویل ہے، اگر اس میں دنیا کے پہاڑ ڈالے جائیں تو وہ بھی اس کی گرمی سے پگھل جائیں اور یہ ان لوگوں کا ٹھکانہ ہے جو نماز میں سستی کرتے اور وقت کے بعد قضا کر کے پڑھتے ہیں، مگر یہ کہ وہ اپنی کوتا ہی(یعنی خطا) پر نادم ہوں اور بارگاہِ خداوندی میں توبہ کریں۔(الکبائر للذہبی، ص19)

بے نمازی کی نحوست ہے بڑی

مر کے پائے گا سزا بے حد کڑی


گزشتہ روز    د عوت ِاسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن مولانا اسد عطاری مدنی پنجاب کے علاقہ’’ غاکہر منڈی ‘‘میں ایک اسلامی بھائی کے گھر ملاقات کے لئے تشریف لے گئے اور ان کے لئے دعا ئے صحت و برکت فرمائی۔اس موقع پر آپ کے ہمراہ برمنگھم یوکے کے ریجن نگران سیّد فضیل رضا عطاری بھی موجود تھے۔