آپ نے اکثر کتابوں میں نماز پڑھنے کے فوائد کے بارے میں پڑھا ہو گا یا نماز نہ پڑھنے کے
عذابات کے بارے میں پڑھا ہو گا، لیکن آج بات کرتے ہیں کہ نماز نہ پڑھنے کے دنیاوی
نقصانات کیا ہو سکتے ہیں۔نماز نہ پڑھ کر
انسان داخلِ جہنم تو مرنے کے بعد ہوگا، لیکن کیا زندگی اور دنیا میں بھی نماز نہ پڑھنے
کے کچھ نقصانات ہو سکتے ہیں؟
آئیے! اس تحریر میں یہ جاننے اور اپنی اصلاح کی کوشش
کرتے ہیں، کیوں کہ مجھے اپنی اور ساری
دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہےان شاءاللہ
(1) انسانی جسم
کا نقصان:
نماز نہ پڑھنے کا سب سے بڑا نقصان
انسانی جسم کو اُٹھانا پڑتا ہے، کیونکہ نماز پڑھنے میں انسان کھڑا ہوتا ہے، بیٹھتا
ہے، جھکتا ہے، مُڑتا ہے اور اسی طرح کی مشق سے انسانی جسم حرکت میں رہتا ہے اور
اقبال کے نزدیک حرکت زندگی ہے۔
جھپٹنا، پلٹنا، پلٹ کر جھپٹنا
لہو گرم رکھنے کا ہے اِک بہانہ
گویا کہ ہم اگر حرکت کر رہے ہیں تو ہم زندہ ہیں، ورنہ ہم مردہ ہیں اور زندہ قو میں زندگی میں جیا
کرتی ہیں اور مردہ قو میں زندہ لاشوں کی طرح زندگی گزار کر اس دنیا سے چلی جاتی
ہیں، پھر نہ ان کا نام باقی رہتا ہے، نہ پہچان، تاریخ گواہ ہے کہ حرکت کرنے والے اپنی زندگی میں
بھی نامور ہے اور مرنے کے بعد بھی ۔
(2)ظاہری و باطنی صفائی ستھرائی:
جو شخص نماز کی پابندی نہیں کرتا
وہ شخص اپنی ظاہری و باطنی صفائی ستھرائی سے محروم رہتا ہے، حدیث شریف میں ہے: صفائی نصف ایمان ہے۔
سب سے پہلے تو ہم نماز کی پابندی نہ کرکے آ دھا
ایمان بچانے سے محروم ہوجاتے ہیں، دوسرے
نماز سے غفلت سے اس کے فوائد سے بھی محروم ہو جاتے ہیں۔ نماز کے لئے وضو کرتے ہوئے بار
بار ہمارے جسمانی اعضاجب دُھلتے ہیں تو اس سے ہمیں ظاہری صفائی ملتی ہے اور بار
بار اپنے رب کے حضور جھکنے سے گناہوں سے دوری ہو جاتی ہے۔
اے بے خبری کی نیند سونے والو
راحت ِقلبی میں وقت کھونے والو
کچھ اپنے بچاؤ کی بھی سوچی تدبیر
اے ڈوبتی ناؤ کے ڈبونے والو
(3) وقت کا پنچھی
آسانی سے نہیں اُڑ پاتا:
آج کل وقت کو تو گویا پر لگ گئے
ہیں، ابھی صبح، ابھی شام، ابھی جمعہ گیا، ابھی اگلا جمعہ آگیا، دیکھتے ہی دیکھتے سال گزر جاتا ہے۔
صبح ہوتی ہے ، شام ہوتی ہے
عمر یونہی تمام ہوتی ہے
صبح کا وقت پکڑنے میں فجر مدد
کرتی ہے، ظہر ، عصر اور مغرب کے وقت بھی
کنٹرول میں رہتے ہیں اور رات بھی بذریعہ عشا کنٹرول میں رہتی ہے،امیرِ اہلِ سنت بجا فرماتے ہیں:کرنے والے کام کرو، ورنہ نہ کرنے والے کاموں میں پڑ جاؤ گے۔
(4)انسان پاگل ہونے
سے محفوظ رہتا ہے:
ایک لفظ آپ نے بہت سنا ہوگا (tension) ، جس سے آج کل کوئی محفوظ نہیں، نماز یہاں بھی ہماری مددگار ہے۔نماز
ایک فرض عبادت ہے اور ہر غمی، خوشی میں
ادا کرنی ہے ، لہذا جب بے شمار پریشانیوں میں گھرے ہوتے ہیں اور
ساتھ ساتھ نماز بھی ادا کر رہے ہوتے ہیں تو ذہن پریشانیوں سے بٹ جاتا ہے، اگر انسان غم کو ذہن پر مسلسل سوار کرلے، تو دماغی توازن بگڑنے کے امکانات بہت بڑھ جاتے ہیں، جب کہ جب پریشانی میں ذہن ان کی
طرف سے ہٹتا ہے اور انسان اللہ سے مدد طلب کرتا ہے تو پھر ذہن کا توازن بگڑنے سے
بچ جاتا ہے اور دل ودماغ کو سکون ملتا ہے۔
خدائے لم یزل کا دستِ قدرت تُو
زباں تُو ہے
یقیں پیدا کر اے غافل! کہ مغلوبِ
گماں تُو ہے
(5) انسان عزت و
وقار پاتا ہے:
انسانی فطرت ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ
دوسروں کے سامنے ذلیل و رسوا نہ ہو، لوگوں
میں عزت و وقار پائے، اس مقصد کے لئے
انسان دنیا میں تہذیب وتمدن کے طور طریقے اپناتا ہے ، خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہتا ہے اور ترقی کے زینے طے کرتا چلا جاتا ہے، کبھی ڈرتے ڈرتے تو کبھی بے خوف ہو کر۔۔
برتر اَز اندیشہ سو دو زیاں ہے زندگی
ہے کبھی جاں اور کبھی تسلیمِ جاں
ہے زندگی
جب انسان پانچ وقت خدا کے دربار
میں حاضر رہتا ہے، اپنے ربّ کے حضور گڑگڑا
کر اپنے گناہوں کی معافی طلب کرتا رہتا ہے اور اپنی حاجتوں کی برآوری کا سوال کرتا رہتا ہے اور اپنی خواہشوں کا
طلبگار رہتا ہے تو وہ رب جو انسان سے ستر ماؤں کے برابر محبت کرتا ہے وہ بھی اس پر
اپنی مہربانیوں کی بارش برسا ہی دیتا ہے،
پھر انسان کو عزت، دولت، شہرت اور ہر وہ شے نصیب ہو جاتی ہےجس کا وہ متمنی
ہوتا ہے اور اسی طرح انسان دنیا میں عزت و وقار کا تاج پہنتا ہے، جیسا کہ ہمارے مولانا الیاس قادری رضوی ضیائی دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ
اور جو ایسا نہیں کر پاتا، وہ جسمانی، ذہنی، معاشی اُلجھنوں میں گھرا رہتا ہے اور لوگوں کے
تماشے کا سامان بنا رہتا ہے۔
جب عشق سکھاتا ہے آداب ِخودآگاہی
کُھلتے ہیں غلاموں پر اَسرار ِشہنشاہی