اسلام ایک دینِ
کامل اور مکمل ضابطہ حیات ہے جس میں انسان کے پیدا ہونے سے لے کر موت تک زندگی کے
تمام شعبہ جات کے حوالے سے مکمل رہنمائی موجود ہے ۔معاشرت ہو یا حکومت ، تجارت ہو
یا معیشت الغرض ہر حوالے سے اسلام نے انسانوں کی بہترین تربیت کی ہے۔
کفایت شعاری
بھی ان میں سے ایک ہے ۔ اسلام میں فضول خرچی کرنا یا پھر کنجوسی کرنا دونوں سے ہی
منع کیا گیا ہے اور درمیانی راہ چلتے ہوئے میانہ روی کا حکم دیا گیا ہے۔ کفایت
شعاری کے کثیر دینی و دنیاوی فوائد ہیں ۔
رسولِ کریم
صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کا فرمان ہے: خرچ میں مِیانہ
رَوِی آدھی زندگی ہے۔(مشکوۃ المصابیح،ج2، ص227، حدیث:5067)
حکیم الامت
مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان اس حدیثِ مبارکہ کے تحت فرماتے
ہیں: خوش حالی کا دار و مَدار دو چیزوں پر ہے، کمانا، خرچ کرنا مگر اِن دونوں میں
”خرچ کرنا“ بہت ہی کمال ہے، کمانا سب جانتے ہیں خرچ کرنا کوئی کوئی جانتا ہے، جسے
خرچ کرنے کا سلیقہ آگیا وہ اِنْ شَآءَ اللہ ہمیشہ خوش رہے گا۔(مراٰۃ المناجیح،
6/634)
فضول خرچی، اِدھر اُدھر پیسے برباد کرنے اور
عیاشیوں میں اڑانے والے اکثر بے برکتی اور تنگی رزق کا رونا روتے رہتے ہیں۔ اسراف
کی مذمّت میں قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے: وَ لَا تُسْرِفُوْاؕ-اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْرِفِیْنَ
ترجمہ کنز العرفان: اور فضول خرچی نہ کرو بیشک وہ فضول خرچی کرنے والوں کو پسند
نہیں فرماتا۔ (پ8،الانعام:141)
اپنی روز مرہ کی زندگی میں نفسانی خواہشات کو
بھی قابو میں رکھنے اور چادر دیکھ کر پاؤں پھیلانے سے تھوڑی آمدن بھی کفایت کرتی
ہے ۔ بلا ضرورت صرف دکھاوے اور واہ واہ کروانے کیلئے نئے کپڑے، گاڑی، گھر، فرنیچر وغیرہ خریدنا اور پھر
محدود آمدنی ہونے کے وجہ سے طرح طرح کے مسائل کا شکار ہونا فضول خرچی اور اسراف ہی
کا نتیجہ ہے۔
کفایت شعاری کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ بندہ
اپنی حیثیت اور ضرورت کے مطابق خرچ کرتا ہے جس کی وجہ سے اسے قرض وغیرہ لینے کی
نوبت نہیں پڑتی ۔
حضرت سَیّدُنا
امامِ اعظم ابوحنیفہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنے شہزادے حضرت حَمَّاد
رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو نصیحت فرمائی: اپنے پاس موجود مال میں حُسنِ
تدبیر(یعنی کفایت شِعاری)سے کام لینا اور لوگوں سے بے نیاز ہوجانا۔(امام اعظم کی
وصیتیں،ص32)
الغرض میانہ
روی اور کفایت شعاری اختیار کرنے کے کثیر فوائد و برکات ہیں۔ فرمانِ مصطفٰے صَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ ہے: جو مِیَانہ رَوِی اِختیار کرتا
ہےاللہ پاک اُسے غنی فرما دیتا ہے اور جو
فضول خرچی کرتا ہےاللہ پاک اُسے تنگ دَسْت کر دیتا ہے۔
(مسند
بزار،ج3، ص160،حدیث:946)
اللہ پاک سے
دعا ہے کہ ہمیں کفایت شعاری کی نعمت عطا فرمائے اور اسراف سے بچائے۔ اٰمِیْن
بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم