دنیا
میں اللہ پاک نے تمام
انسانوں کو ایک جیسا رزق عطا نہیں فرمایا، بعض لوگ غریب ہیں اور بعض متوسط درجے والے اور بعض امیر،
اس میں اللہ پاک کی بے شمار حکمتیں ہیں، ان میں سے ایک حکمت کفایت شعاری سے زندگی گزارنا
بھی ہے، کفایت شعاری کی تعلیم احادیث مبارکہ اور قرآنی آیات کے ذریعے دی گئی
ہے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے:" اور وہ
لوگ جب خرچ کرتے ہیں تو اس میں فضول خرچی نہیں کرتے ، اور کنجوسی بھی نہیں کرتے، وہ درمیانہ راستہ اختیار کرتے ہیں۔" حضرت عبداللہ ابنِ عمرو سے روایت ہے، رسول صلی
اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" کھاؤ پیو، صدقہ کرو اور پہنو، جب تک اس میں فضول خرچی یا تکبر کی آمیزش نہ ہو۔"
اسی
طرح دوسری حدیث مبارکہ میں رسول صلی اللہ
علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" جو اللہ پاک سے تھوڑے رزق پر راضی رہتا
ہے، اللہ پاک اس کے تھوڑے عمل سے راضی ہو
جاتا ہے۔"(شعب الایمان،45/139)
ان احادیث مبارکہ اور آیت مبارکہ میں کفایت شعاری
کی تعلیم دی گئی ہے کہ انسان جو رزقِ حلال حاصل کرے اس میں سے خود بھی کھائے اور دوسروں(گھر والوں)
کی ضروریات کو بھی پورا کرے، اللہ پاک کی راہ میں صدقہ بھی کرے، لیکن
خود کو تکبر سے بچائے اور نہ ہی حد سے زیادہ
خرچ کرے کیونکہ اسراف اور فضول خرچی جائز مقام پر ناجائز حد تک خرچ کرنا ہے۔
کفایت
شعاری کرنے والا ہمیشہ کامیاب ہوتا ہے کیونکہ اس میں سادگی ہے اور زندگی جتنی سادہ
ہوگی پریشانیاں اتنی ہی کم ہوں گی ، ہمارے لئے ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے،
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سادگی کو اپنایا، آپ کا بستر چمڑے سے بنا ہوا تھا اور فرمایا کہ عیش
و عشرت کو ترک کرنا ایمان کا حصّہ ہے، آپ
کی اکثر روٹی جو کی روٹی ہوتی، اگر کوئی آپ کی دعوت روٹی اور باسی سالن پر بھی
کرتا تو قبول فرما لیتے، آپ نے گویا اپنی مبارک زندگی میں نہ کبھی فضول کلام فرمایا ہے
اور نہ کبھی اسراف۔
اللہ پاک ہمیں بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر عمل کا
جذبہ عطا فرمائے ۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم
سادہ زندگی گزارنے اور اخراجات کم کرنے کے چند طریقے:
لوگ عموماً آمدنی کم اور اخراجات زیادہ ہونے کی
وجہ سے اس فکر میں رہتے ہیں سیلری بڑھ جائے یا میری انکم( آمدنی) کے ذرائع بڑھ جائیں، جبکہ اپنے اخراجات کم کرنے کا ذہن کسی کا نہیں
ہوتا۔
ہر چیز (کھانے والی ہو یا پہننے والی ) بقدرِ
ضرورت ہی استعمال کیا جائے۔
جن چیزوں کی ضرورت ہو پہلے ان کی لسٹ بنالی جائے
اور پھر خریداری کی جائے۔
شادی بیاہ
اور دیگر اس طرح کے مواقعےپر غور کرلیا جائے اگر پہلے سے کپڑے اور جوتے وغیرہ
پہننے کے قابل ہوں تو نئے لینے کی بجائے اُنہی سے کام چلایا جائے۔
سیلری
بڑھتے ہی اخراجات نہ بڑھا دئیے جائیں، پھر
بسا اوقات آمدنی کم اور اخراجات زیادہ ہو جاتے ہیں، اس طرح زندگی سادہ بھی ہو گی اور آسان بھی، ہر کام کفایت شعاری سے کیا جائے۔