قارئینِ کرام !فرض روزوں کے عِلاوہ نَفْل روزوں کی بھی عادت بنانی چاہئے کہ اس میں بے شُمار دینی و دُنیوی فوائد ہیں ۔ دینی فوائد میں ایمان کی حفاظت ،جہنم سے نَجات اور جنت کا حُصُول شامل ہیں اور جہاں تک دُنیوی فوائد کاتَعَلُّق ہے توروزے میں دن کے اندر کھانے پینے میں صَرْف ہونے والے وَقْت اور اَخراجات کی بچت، پیٹ کی اِصلاح اور بَہُت سارے امراض سے حفاظت کا سامان ہے ۔ اور تمام فوائد کی اَصل یہ ہے کہ اِس سے اللہ  کریم راضی ہو تاہے۔

اللہ کریم ارشادفرماتا ہے:ترجمۂ کنزالایمان:اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں ان سب کیلئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔

۲۲ الاحزاب۳۵)

سونے کے دستر خوان

حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ نے فرمایا: روزہ دار کا ہر بال اس کے لئے تسبیح کرتا ہے ،بروزِ قیامت عَرش کے نیچے روزے داروں کے لئے مَوتیوں اور جَواہِرسے جَڑا ہواسونے کا ایسادستر خوان بچھایا جائے گاجو اِحاطہ دُنیا کے برابر ہوگا، اِس پر قسم قسم کے جنّتی کھانے ،مَشروب اور پھل فروٹ ہوں گے وہ کھائیں پئیں گے اور عیش وعشرت میں ہوں گے حالانکہ لوگ سخت حساب میں ہو ں گے۔

( الفردوس بمأثور الخطاب ج۵ص۴۹۰حدیث۸۸۵۳)

حُضُورِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:رَمَضان کے بعدمُحرَّم کا روزہ افضل ہے اورفَر ض کے بعد افضل نَماز صلو ۃ اللیل (یعنی رات کے نوافِل)ہے۔ (صحیح مسلم ص۸۹۱حدیث۱۱۶۳)

فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:مُحَّرم کے ہر دن کا روزہ ایک مہینے کے روزوں کے برابر ہے۔(طَبَرانی فی الصغیرج۲ص ۸۷حدیث۱۵۸۰)

حضرتِ ابو قِلابہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:رَجَب کے روزہ داروں کیلئے جنت میں ایک مَحل ہے۔

(شُعَبُ الایمان ج۳ص۳۶۸حدیث۳۸۰۲)

رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا پسندیدہ مہینا شعبانُ الْمُعظم تھا کہ اس میں روزے رکھا کرتے پھر اسے رَمَضان سے ملا دیتے ۔

(ابو داو،د ج۲ص۴۷۶حدیث۲۴۳۱)

سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:جس نے رَمَضان کے روزے رکھے پھران کے بعدچھ 6 شَوّال میں رکھےتوایسا ہے جیسے دَہر کا (یعنی عمر بھرکیلئے )روزہ رکھا ۔ (صحیح مسلِم ص۵۹۲حدیث۱۱۶۴)

حدیث ِپا ک میں ہے ،اللہ پاک کو عَشَرَۂ ذُوالْحجَّہ سے زيادہ کسی دن میں اپنی عِبادت کیا جانا پسندیدہ نہیں اِس کے ہردن کا روزہ ایک سال کے روزوں اور ہرشب کاقِیام شبِ قَدْر کے برابر ہے۔ (جامع ترمذی ج۲ص۱۹۲حدیث۷۵۸)

سُلطانِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:مجھے اللہ پاک پر گُمان ہے کہ عَرَفہ(یعنی ۹ ذُوالحجَّۃِ الْحرام )کا روزہ ایک سال قَبْل اور ایک سال بعدکے گُناہ مِٹادیتا ہے۔ ( صحیح مُسلم ص۵۹۰حدیث۱۹۶)

ہر مہینے میں تین3 د ن کے روزے ایسے ہیں جیسے دَہر (یعنی ہمیشہ)کا روزہ ۔ (صحيح بخاری ج۱ص۶۴۹حدیث۱۹۷۵)

محترم قارئین !روزِمحشر کی جان لَیْوا گرمی سے بچنے کے لئے فرض روزوں کے ساتھ ساتھ نفل روزوں کا اہتمام بھی کرتے رہنا چاہے،ہو سکے تو پیرشریف کو روزہ رکھیں کیونکہ پیر شریف کو روزہ رکھنا سنت بھی ہے۔ اللہ پاک ہمیں بھی نفل روزےرکھنے کی سعادت عطا فرمائے ۔(آمین)


نفل روزے کو عربی میں صِیَامُ التَّطَوُّع کہا جاتا ہے۔تعریفات:روزے کے لغویٰ معنی رُکنا، اصطلاحِ شریعت میں صبحِ صادق سے لے کر غروبِ آفتاب تک قصداً کھانے پینے اور جماع سے رُکےرہنے کو روزہ کہتے ہیں۔تطوع طوع سے بنا ہے، جس کے معنی رغبت و خوشی ہے، ربّ پاک فرماتا ہے:ترجمۂ کنزالایمان:دونوں نے عرض کیا ہم رغبت کے ساتھ حاضر ہوئے ۔(11،41)

نفلی عبادات کو تطوع اس لئے کہا جاتا ہے کہ بندہ ہر وہ عبادت اپنی خوشی سے کرتا ہے،جو ربّ پاک نے اس پر فرض نہ کی ہو، مطلب یہ ہے کہ رمضان المبارک کے روزے ربّ پاک نے اپنے بندوں پر فرض کئے ہیں، اگر کوئی مسلمان اپنی خوشی سے فرض روزے بھی رکھنے کے ساتھ ساتھ نفل روزے رکھتا ہے تو بے شمار خزانہ ہاتھ آتا ہے، ربّ کی رضا اور خوشنودی حاصل ہوتی ہے، اس کی مثال یوں سمجھئے کہ اگر کوئی شخص کسی دفتر میں چھ گھنٹے کام کرتا ہے تو ایک ماہ بعد اس کو اس کی مزدوری دے دی جاتی ہے، لیکن چھ گھنٹے کے ساتھ ساتھ اگر وہ اَوور ٹائم بھی لگاتا ہے اور اپنے کام کو ایمانداری سے کرتا ہے تو اس کا مالک اس سے راضی ہوتا ہے اور اس 6 گھنٹے کی مزدوری کے ساتھ ساتھ اسے اَوور ٹائم کی بھی مزدوری دیتا ہے، بالکل اِسی طرح رمضان کے روزے تو رکھنے ہی رکھنے ہیں، اگر اس کا پابند ہونے کے ساتھ ساتھ نفل روزے کا بھی شوقین ہو تو ذرا غور کریں کہ کیا ہمارا ربّ کریم ہم سے راضی نہ ہوگا، کیا وہ ہمیں اپنا پیارا بندہ نہ بنائے گا، اللہ پاک کو تین چیزیں بہت پسند ہیں:

1۔جوانی کی عبادت، 2۔سردی کا وضو، 3۔گرمی کے روزے۔

روزے اللہ پاک کی پسندیدہ چیزوں میں سے ایک پسندیدہ چیز ہے، جب عاشق کسی سے محبت کرتا ہے تو وہ وُہی ادائیں اپناتا ہے، جو اس کے محبوب کو پسند ہوتی ہیں، ہر وہ کام کرتا ہے جس سے اس کا محبوب راضی رہے اور ہر اس کام سے بچنے کی کوشش کرتا ہے، جس سے اس کا محبوب خفا ہو تو اللہ پاک کی پسند کو اپنا بنانے کی کوشش کرنی چاہئے، اللہ پاک تو ہر نیکی پر اَجر عطا فرماتا ہے، اللہ پاک کو ہماری عبادتوں کی کوئی حاجت نہیں ہے، بلکہ یہ عبادتیں ہمیں اپنے ربّ کے قریب کرنے کا ذریعہ بنتی ہیں اور نیکیوں میں اضافہ فرما کر ہمیں جنت میں داخلے کا سبب بنتی ہیں۔

روزہ ایک بہت عظیم عبادت ہے، روزہ دار کا سونا عبادت، اس کی خاموشی تسبیح کرنا اور اس کی دعا قبول اور اس کا عمل مقبول ہوتا ہے، روزے دار کے مُنہ کی بدبو اللہ پاک کو مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ پیاری ہے، نفلی روزے رکھنا تو ہمارے پیارے خاتم النبیین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی سنت مبارکہ ہیں،آپ رمضان المبارک میں کثرت سے عبادت کے شوقین تھے،آپ کے نفل روزے رکھنے کے بھی کیا ہی کہنے، مرحبا!اس بارے میں چند احادیثِ مبارکہ ملاحظہ فرمائیے:

1۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پیر شریف اور جمعرات کے روزے رکھتے تھے۔( مراۃالمناجیح، ج3، ص202، حدیث1957)

2۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: اعمال پیر اور جمعرات کو پیش کئے جاتے ہیں، لہٰذا میں چاہتا ہوں کہ میرے اعمال اس حال میں پیش ہوں کہ میں روزہ والا ہوں۔( مراۃالمناجیح، ج3، ص203، حدیث1958)

3۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ایک مہینے میں ہفتہ، اتوار اور پیر کا روزہ رکھتے تھے اور دوسرے مہینے منگل، بدھ اور جمعرات کا۔( مراۃالمناجیح، ج3، ص204، حدیث1961)یعنی میرے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہفتے کے سارے دنوں میں اپنے روزے تقسیم کر دیتے تھے، تاکہ کوئی دن حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے روزے کی برکت سے محروم نہ رہے، گویا آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم مہینے میں تین دن اور دوسرے مہینے میں اگلے تین دن روزے رکھتے تھے،نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی عبادات سے دن برکت پاتے تھے، جیسے ہم چاند سے روشنی پاتے ہیں اور چاند سورج سے۔

4۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کو روزے کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا:ابوذر! جب تم ہر مہینے میں تین روزے رکھو تو تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں کے رکھ لیا کرو، کیونکہ اللہ پاک ایک نیکی کے بدلے دس نیکیوں کا ثواب عنایت فرماتا ہے ۔ اگر مسلمان تین روزے رکھے تو اسے تیس نیکیوں کا ثواب ملے گا، روزے کی برکت سے رحمتِ الٰہی کا دریا جوش مارتا ہے۔ہر شے کی زکوٰۃ ہے، جیسا کہ مال کی زکوٰۃ ہے، اسی طرح روزے کی بھی زکوٰۃ ہے اور جسم کی زکوٰۃ روزہ ہے اور روزہ آدھا صبر ہے۔روزے کی برکت سے آدمی دُبلا ہوجاتا ہے، گناہوں سے پاک ہو جاتا ہے،جسم کا گوشت گل جاتا ہے،بہت سی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔ غرض یہ کہ روزے کی برکت سے آگ روزے دار تک نہ پہنچ سکے گی، کیوں کہ روزہ زکوٰۃ کے تینوں کام کرتا ہے۔

نفلی روزے کی بے شمار برکتیں ہیں، بندۂ مومن اگر ایک دن کانفل روزہ بھی اللہ پاک کی رضا حاصل کرنے اور پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی سنت ادا کرنے کے لئے رکھتا ہے اور اگر اللہ پاک اسے قبول و منظور فرمائے تو وہ دوزخ میں تو کیا دوزخ کے قریب بھی نہ ہوگا اور وہاں کی ہوا بھی محسوس نہ کرے گا۔

مرحبا صد مرحبا!فرض عبادتیں تو جو ہیں سو ہیں ہی، نفل عبادتوں کے بھی کیا کہنے!اللہ پاک عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں زیادہ سے زیادہ اپنی عبادتیں کرنے اور پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی سنتِ مبارکہ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

ریاضت کے یہی دن ہیں، بڑھاپے میں کہاں ہمت جو کچھ کرنا ہے اب کر لو، ابھی نوری جواں تم ہو


تمام خوبیاں اللہ پاک کے لئے ہیں،جس نے اپنے بندوں پر احسانِ عظیم فرمایا کہ ان سے شیطان کے مکر و فریب کو دور کیا،  روزوں کو اپنے بندوں کے لئے قلعہ اور ڈھال بنایا اور ان کے لئے جنت کے دروازے کھول دیئے۔

فضائلِ روزہ کے متعلق فرامینِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :

بے شک روزہ چوتھائی ایمان ہے، کیونکہ روزہ آدھا صبر اور آدھا ایمان ہے۔

روزے کو یہ فضیلت حاصل ہے کہ دوسرے تمام ارکان کی بہ نسبت اسے اللہ پاک سے خاص نسبت حاصل ہے۔

حدیثِ قدسی ہے: اللہ پاک فرماتا ہے:ہر نیکی کا ثواب دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک ہے، سوائے روزہ کے، بے شک یہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا۔ارشادِ باری ہے:اِنَّمَا یُوَفَّی الصَّبِرُوْنَ اَجْرَھُمْ بِغَیْرِ حِسَابٍ۔ترجمۂ کنز الایمان: صابروں ہی کو ان کا ثواب بھر پور دیا جائے گا بے گنتی۔(پ23، الزمر:10)(احیاء العلوم،1/700)

اے عاشقانِ رسول!فرضوں کے علاوہ نفل روزوں کی بھی عادت بنانی چاہئے کہ اس میں بے شمار دینی و دنیوی فوائد ہیں اور ثواب اتنا ہے کہ مت پوچھو بات! دینی فوائد یہ ہیں کہ ایمان کی حفاظت، جہنم سے نجات اور جنت کا حصول شامل۔

دنیوی فوائدیہ ہیں کہ کھانے پینے میں صرف ہونے والے وقت و اخراجات کی بچت، پیٹ کی اصلاح اور بہت سارے امراض سے حفاظت کا سامان ہے اور تمام فوائد کی اصل یہ ہے کہ روزہ دار سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے۔(فیضان رمضان، ص325)

نفل روزوں کے فضائل پر فرامینِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :

1۔جس نے ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک نفل روزہ رکھا، اللہ پاک اسے دوزخ سے 40 سال(کی مسافت کے برابر) دور فرمائے گا۔

2۔فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:صُوْمُوْاتَصِحُّوْایعنی روزہ رکھو تندرست ہو جاؤ گے۔

3۔اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین بھر سونا اسے دیا جائے، تب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا،اس کا ثواب تو قیامت ہی کے دن ملے گا۔(فیضان رمضان، ص329)

عاشورا کے روزوں کے فضائل:

1۔حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:رمضان کے بعد محرم کا روزہ افضل ہے اور فرض کے بعد افضل نماز صلوۃ اللیل ہے۔

2۔حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ بخشش نشان ہے: مجھے اللہ پاک پر گمان ہے کہ عاشوراکا روزہ ایک سال قبل کے گناہ مٹا دیتا ہے۔(فیضان رمضان، ص334)

شش عید کے روزوں کے فضائل پر فرامینِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :

1۔جس نے رمضان کے روزے رکھے، پھر چھ دن شوال میں رکھے، وہ گناہوں سے ایسے نکل گیا، جیسے آج ہی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے۔

2۔جس نے رمضان کے روزے رکھے، پھر ان کے بعد چھ دن شوال میں رکھے، تو ایسا ہے جیسے دہر کا(یعنی عمر بھر کے لئے) روزہ رکھا۔

عشرۂ ذوالحجہ کے فضائل پر فرامینِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :

اللہ پاک کو عشرۂ ذوالحجہ سے زیادہ کسی دن میں اپنی عبادت کیا جانا پسندیدہ نہیں، اس کے ہر دن کا روزہ ایک سال کے روزوں اور ہر شب کا قیام شبِ قدر کے برابر ہے۔

مجھے اللہ پاک پر گمان ہے کہ عرفہ(9ذوالحجۃ الحرام) کا روزہ ایک سال قبل اور ایک سال بعد کے گناہ مٹا دیتا ہے۔(فیضان رمضان، صفحہ 372)

جان لیجئے !فضیلت والے دنوں میں روزوں کا مستحب ہونا مؤکَّد ہے اور فضیلت والے دنوں میں بعض سال میں ایک بار، بعض ہر مہینے میں اور بعض ہر ہفتے میں پائے جاتے ہیں۔(احیاء العلوم، 1/ 720)


نفلی روزوں کے بے شمار دینی و دنیاوی فوائد ہیں اور ثواب تو اتنا ہے کہ جی چاہتا ہے کہ بس روزے رکھتے ہی چلے جائیں، نفلی روزوں کے کچھ فوائد مندرجہ ذیل ہیں:

1۔آقا علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:جس نے ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک نفل روزہ رکھا، اللہ پاک اُسے دوزخ سے چالیس سال (کا فاصلہ) دور فرما ئے گا۔(مدنی پنجسورہ، صفحہ 294۔295)

2۔آقا علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:جس نے رضائے الہی کیلئے ایک دن کانفل روزہ رکھا تو اللہ پاک اس کے اور دوزخ کے درمیان ایک تیز رفتار سوار کی 50 سالہ مسافت کا فاصلہ فرما دے گا۔(مدنی پنجسورہ، صفحہ 295)

3۔آقا علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین بھر سونا اسے دیا جائے، جب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا، اس کا ثواب تو قیامت کے دن ہی ملے گا۔(مدنی پنجسورہ، صفحہ 295)

4۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو بدھ اور جمعرات کو روزہ رکھے، اس کے لئے جہنم سے آزادی لکھ دی جاتی ہے۔(مدنی پنجسورہ، صفحہ 306)

5۔حضرت سیدناانس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ پاک اس کے لئے(یعنی بدھ، جمعرات اور جمعہ کے روزے رکھنے والے کیلئے جنت میں) موتی اور یاقوت اور زبرجد کا محل بنائے گا اور اس کے لئے دوزخ سے براءت (یعنی آزادی) لکھ دی جائے گی۔(مدنی پنجسورہ، صفحہ 308)

6۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس نے بروز جمعہ روزہ رکھا اور مریض کی عیادت کی اور مسکین کو کھانا کھلایا اور جنازے کے ہمراہ چلا تو اسے چالیس سال کے گناہ لاحق نہ ہوں گے۔(مدنی پنج سورہ، صفحہ 309)


روزے کا لغوی معنی ہیں رکنا۔اصطلاحِ شریعت میں صبحِ صادق سے لے کر غروبِ آفتاب تک کھانے،پینے اور دیگر نفسانی خواہشات سے رُکے رہناروزہ کہلاتا ہے۔مسلمانوں پر ماہِ رمضان کے روزے رکھنا فرض ہے،  اللہ پاک کی رِضا حاصل کرنے کے لئے فرض روزوں کے علاوہ جو روزے رکھے جاتے ہیں انہیں نفل روزے کہتے ہیں۔نفل روزے رکھنے کے بے شمار دینی اور دنیوی فوائد ہیں چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ الصَّآىٕمِیْنَ وَ الصّٰٓىٕمٰتِ وَ الْحٰفِظِیْنَ فُرُوْجَهُمْ وَ الْحٰفِظٰتِ وَ الذّٰكِرِیْنَ اللّٰهَ كَثِیْرًا وَّ الذّٰكِرٰتِۙ-اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ مَّغْفِرَةً وَّ اَجْرًا عَظِیْمًا(۳۵)۔

ترجمۂ کنزالایمان:اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں، ان سب کے لئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔(پ22، الاحزاب:35)

نفل روزوں کے فضائل پر کثیر احادیثِ مبارکہ وارد ہوئی ہیں، جن میں سے چند ملاحظہ کیجئے:

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،تاجدارِ رسالت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اگر کوئی شخص ایک دن نفل روزہ رکھے اور پھر اسے زمین بھر سونا بھی دے دیا جائے، تب بھی اس کا ثواب قیامت کے دن ہی پورا ہو گا۔(جمع الزوائد، 3/193، رقم: 5592)

حضرت سلمہ بن قیس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے ایک دن کا روزہ اللہ پاک کی رضا حاصل کرنے کے لئے رکھا تو اللہ پاک اسے جہنم سے اتنا دور کر دیتا ہے کہ ایک کوّ جو اپنے بچپن سے اُڑنا شروع کرے، یہاں تک کہ بوڑھا ہو کر مر جائے۔(مسند ابی یعلی، 1/ 383، حدیث: 917- فیضانِ سنت ، ص953)

غنیۃ الطالبین میں ہے:کہا جاتا ہے کہ کوّے کی عمر 500سال تک ہوتی ہے، گویا کوّا طویل عمر پانے والا پرندہ ہے۔

حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :میں نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ! مجھے کوئی عمل بتائیے؟ ارشاد فرمایا: روزےرکھا کرو، کیوں کہ اس جیسا کوئی عمل نہیں، میں نے پھر عرض کی:مجھے کوئی عمل بتائیے؟ فرمایا:روزے رکھا کرو، کیوں کہ اس جیسا کوئی عمل نہیں، میں نے پھر عرض کی:مجھے کوئی عمل بتائیے؟ فرمایا:روزے رکھا کرو، کیوں کہ اس کا کوئی مثل نہیں۔(نسائی، 3/166، جنت میں لے جانے والے اعمال، ص255)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،ہمارے پیارے آخری نبی، مکی مدنی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جہاد کیا کرو خود کفیل ہو جاؤ گے، روزے رکھو تندرست ہو جاؤ گے اور سفر کیا کرو غنی ہو جاؤ گے۔(مجمع الزوائد،3/416،رقم:507-جنت میں لے جانے والے اعمال، ص255)

فر مانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:ہر چیز کی زکوٰۃ ہے اور جسم کی زکوٰۃ روزہ ہے اور روزہ آدھا صبر ہے۔(ابن ماجہ، کتاب الصیام، باب فی الصوم زکوۃ الجسم، رقم1725، جلد2، ص346، جنت میں لے جانے والے اعمال، ص256)

ان روایات سے معلوم ہوا! نفل روزے رکھنے والے مسلمان کس قدر خوش نصیب ہیں کہ انہیں جہنم سے دوری کا مژدہ سنایا جارہا ہے تو کہیں روزے کو تندرستی کی علامت بتایا جارہا ہے، الغرض روزہ رکھنے کے بے شمار فوائد ہیں، ہمیں بھی چاہئے کہ نفل روزے رکھ کر ان فضائل کی حق دار بنیں۔اللہ پاک ہمیں اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے روزوں کے طفیل نفل روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم


نفل روزوں کے دینی اور دنیاوی فوائد

فرض روزوں کے علاوہ نفل روزوں کی بھی عادت بنانی چاہئے کہ اس میں بے شمار دینی و دنیوی فوائد ہیں اور ثواب تو اتنا ہے کہ جی چاہتا ہے کہ بس روزے رکھتی ہی چلے جائیں، مزید دینی فوائد میں ایمان کی حفاظت، جہنم سے نجات اور جنت کا حصول شامل ہیں اور جہاں تک دنیوی فوائد کا تعلق ہے تو دن کے اندر کھانے پینے میں صَرف ہونے والے وقت اور اخراجات کی بچت، پیٹ کی اصلاح اور بہت سارے امراض سے حفاظت کا سامان ہے اور تمام فوائد کی اصل یہ ہے کہ اس سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے۔

روزہ داروں کے لئے بخشش کی بشارت

اللہ پاک پارہ 22، سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر 35 میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمۂ کنزالایمان:اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں، ان سب کے لئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔

اللہ پاک پارہ 29 سورۃ الحاقۃ کی آیت نمبر 24 میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمۂ کنزالایمان:کھاؤ اور پیو رچتا ہوا صلہ اس کا، جو تم نے گزرے دنوں میں آگے بھیجا۔

حضرت وکیع رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:اس آیتِ کریمہ میں گزرے ہوئے دنوں سے مراد روزوں کے دن ہیں کہ لوگ ان میں کھانا پینا چھوڑ دیتے ہیں۔

40 سال کا فاصلہ دوزخ سے دوری

تاجدارِ رسالت، شفیعِ روزِ قیامت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کافرمانِ ڈھارس نشان ہے:جس نے ثواب کی اُمید رکھتے ہوئے ایک نفل روزہ رکھا، اللہ پاک اسے دوزخ سے چالیس سال (کا فاصلہ) دور فرما دے گا۔

جنت کا انوکھا درخت

حضرت قیس بن زید جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ جنت نشان ہے:جس نے ایک نفل روزہ رکھا،اللہ پاک اس کے لئے جنت میں ایک درخت لگائے گا،جس کا پھل انار سے چھوٹا اور سیب سے بڑا ہوگا، وہ موم سے الگ نہ کئے ہوئےشہد جیسا میٹھا اورموم سے الگ کئے ہوئے خالص شہد کی طرح خوش ذائقہ ہو گا،اللہ پاک بروزِ قیامت روزہ دار کو اس درخت کا پھل کھلائے گا۔

قیامت میں روزہ دار کھائیں گے

حضرت عبداللہ بن رباح رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: (قیامت میں) دسترخوان بچھائے جائیں گے، سب سے پہلے روزے دار ان پر سے کھائیں گے۔

بہتر ین عمل

حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :میں نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ! مجھے کوئی عمل بتائیے؟ ارشاد فرمایا: روزےرکھا کرو، کیوں کہ اس جیسا کوئی عمل نہیں،میں نے پھر عرض کی:مجھے کوئی عمل بتائیے؟ فرمایا:روزے رکھا کرو، کیوں کہ اس جیسا کوئی عمل نہیں، میں نے پھر عرض کی:مجھے کوئی عمل بتائیے؟ فرمایا:روزے رکھا کرو، کیوں کہ اس کا کوئی مثل نہیں۔

یاربِّ مصطفے!ہمیں زندگی، صحت اور فُرصت کو غنیمت جانتے ہوئے خوب خوب نفل روزے رکھنے کی سعادت عطا فرما۔آمین

( بحوالہ فیضانِ رمضان)


اللہ پاک پارہ 22 سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر 35 میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمۂ کنزالایمان:اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں،  ان سب کے لئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔

(اور روزے رکھنے والے اور والیاں)کی تفسیر میں حضرت علامہ عبداللہ نسفی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:اس میں فرض اور نفل دونوں قسم کے روزے شامل ہیں،منقول ہے:جس نے ہر مہینے ایّامِ بیض(چاند کی14، 13 اور 15 تاریخ) کے تین روزے رکھے،وہ روزے رکھنے والوں میں شمار کیا جاتا ہے۔(فیضان رمضان، صفحہ 326)

آئیے! حدیثِ مبارکہ کی روشنی میں نفل روزوں کے فضائل جاننے کی سعادت حاصل کرتی ہیں:

جنت کا انوکھا درخت

اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے ایک نفل روزہ رکھا،اس کے لئے جنت میں ایک درخت لگا دیا جائے گا،جس کا پھل انار سے چھوٹا اور سیب سے بڑا ہوگا، وہ شہد جیسا میٹھا اور خوش ذائقہ ہو گا، اللہ پاک بروزِ قیامت روزہ دار کو اس درخت کا پھل کھلائے گا۔(فیضانِ رمضان، ص 327)

حالتِ روزہ میں مرنے کی فضیلت

پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو روزے کی حالت میں مرا، اللہ پاک قیامت تک کے لئے اس کے حساب میں روزے لکھ دے گا۔

قارئینِ کرام! خوش نصیب ہے وہ مسلمان جسے روزے کی حالت میں موت آئے۔لہٰذا فرض روزوں کے علاوہ نفل روزوں کی بھی عادت بنانی چاہئے کہ اس میں بے شماردینی اور دنیوی فوائد ہیں اور ثواب اتنا ہےکہ مت پوچھو بات!آدمی کا جی چاہے کہ بس روزے رکھتے ہی چلے جائیں، دینی فوائد میں ایمان کی حفاظت، جہنم سے نجات اور جنت کا حصول شامل ہیں اور جہاں تک دنیوی فوائد کا تعلق ہے تو دن کے اندر کھانے پینے میں صَرف ہونے والے وقت اور اخراجات کی بچت، پیٹ کی اصلاح اور بہت سارے امراض سے حفاظت کا سامان ہےتمام فوائد کی اصل یہ ہے کہ روزے دار سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے۔(فیضانِ رمضان، ص 325)


شریعت میں روزہ یہ ہے کہ صبحِ صادق سے لے کر غروبِ آفتاب تک روزے کی نیت سے کھانے پینے اور ہمبستری سے بچا جائے۔(تفسیر خازن، البقرۃ:، تحت الآیۃ:183/119)

روزے کا مقصد تقویٰ و پرہیزگاری کا حصول ہے۔ تقویٰ و پرہیزگاری کا حُصول فرض روزوں کے ساتھ ساتھ نفل روزے سے بھی ہوتا ہے،نفل روزوں کے ثواب کو بیان کرتے ہوئے پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین بھر سونا دیا جائے،جب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا،اس کا ثواب تو قیامت ہی کے دن ملے گا۔

(مسند ابی یعلی،5/353،حدیث:6104)

روزے میں چونکہ نفس پر سختی کی جاتی ہے اور کھانے پینے کی حلال چیزوں سے بھی روک دیا جاتا ہے،اگر نفل روزے رکھیں گی تو اپنی خواہشات پر قابو پانے کی مشق ہوگی،جس سے ضبطِ نفس اور حرام سے بچنے پر قوت حاصل ہوگی اور یہی ضبطِ نفس اور خواہشات پر قابو وہ بنیادی چیز ہے، جس کے ذریعے آدمی گناہوں سے رُکتا ہے، قرآنِ پاک میں ہے:ترجمہ: اور وہ جو اپنے ربّ کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرا اور نفس کو خواہشات سے روکا تو جنت ہی ٹھکانا ہے۔(ا لنازعات، 40، 41)

احادیثِ مبارکہ میں نفل روزے کے بہت فضائل آئے ہیں:

نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے عاشورا(10 محرم) کے روزے کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا:مجھے اللہ پاک پر گمان ہے کہ عاشورا کا روزہ ایک سال قبل کے گناہ مٹا دیتا ہے۔( مسلم، ص589،حدیث: 1162)

عرفہ یعنی نویں ذی الحجہ کے روزے کی فضیلت کے بارے میں اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم عرفہ کے روزے کو ہزار دن کے برابر بتاتے۔(معجم اوسط، باب المیم ،5/127، حدیث:6802)

ذی الحجہ کے ابتدائی دس دنوں میں روزے رکھنے کے بارے میں آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جن دنوں میں اللہ پاک کی عبادت کی جاتی ہے،ان میں سے کوئی دن ذوالحجہ کے دس دنوں سے زیادہ پسندیدہ نہیں،ان میں سے(ممنوع دنوں کے علاوہ) ہر دن کا روزہ ایک سال کے روزوں اور اور ہر رات کا قیام شبِ قدر میں قیام کے برابر ہے۔(ترمذی،2/191، حدیث:758)

شوال میں چھ دن کے روزے کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: جس نے رمضان کے روزے رکھے،پھر اس کے بعد چھ دن شوال میں رکھے تو گناہوں سے ایسے نکل گیا،جیسے آج ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے۔(معجم اوسط،باب المیم،6/234،حدیث:8622)

شعبان میں روزہ رکھنے کے بارے میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: حضور اقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو شعبان سے زیادہ کسی مہینے میں روزہ رکھتے میں نے نہ دیکھا۔( ترمذی ، ص182،حدیث736)

ہر (اسلامی)مہینے تین دن ایّامِ بیض(13، 14، 15کو) روزہ رکھنے کے بارے میں فرمایا:جس سے ہو سکے ہر مہینے میں تین روزے رکھے کہ ہر روزہ دس گناہ مٹاتا ہے اور گناہ سے ایسا پاک کر دیتا ہے، جیسا پانی کپڑے کو۔(معجم کبیر ،25/35، حدیث:60)اور ایک جگہ فرمایا:

جب مہینے میں تین روزے رکھنے ہوں تو تیرہ، چودہ، پندرہ کو رکھو۔(ترمذی ،2/193،حدیث:761)

پیر اور جمعرات کے روزے کے بارے میں فرمایا:پیر اور جمعرات کو اعمال پیش ہوتے ہیں تو میں پسند کرتا ہوں کہ میرا عمل اس وقت پیش ہو کہ میں روزہ دار ہوں۔(ترمذی، ابواب الصوم، باب ماجاءفی صوم الاثنین والخمیس،2/186، حدیث: 745)

اس کے علاوہ بھی نفل روزوں کے بے شمار فضائل ہیں۔اللہ پاک ہمیں بھی ان فضائل کو حاصل کرنےاور گناہوں سے بچتے ہوئے نفل روزہ رکھنے کی سعادت عطا فرمائے۔آمین


صوم کے لغوی معنیٰ باز رہنا،قرآنِ کریم فرماتا ہے:اِنِّیْ نَذَرْتُ لِلرَّحْمٰنِ صَوْمًا۔ (پ16،مریم:24) (مراۃ المناجیح،3/ 144) ترجمہ ٔ کنزالایمان:تو کہہ دینا میں نے آج رحمٰن کا روزہ مانا ہے۔

تطوع طوع سے بنا،بمعنی رغبت و خوشی۔ربّ کریم ارشاد فرماتا ہے:قَالَتَاۤ اَتَیْنَا طَآىٕعِیْنَ 24،حمٓ السجد ۃ:11) ترجمۂ کنزالایمان: ” دونوں نے عرض کی کہ ہم رغبت کے ساتھ حاضر ہوئے ۔ “نفل عبادات کو تطوع اس لئے کہا جاتا ہے کہ بندہ وہ کام اپنی خوشی سے کر تا ہے، ربّ کریم نے اس پر فرض نہیں کی۔(مراۃ المناجیح، 3/ 184)

شریعت میں صبح سے شام تک بہ نیتِ عبادت صحبت سے اور کسی چیز کے پیٹ یا دماغ میں داخل نہ کرنے کو صوم کہتے ہیں۔2 ہجری میں تبدیلیِ قبلہ کے ایک مہینا بعد ہجرت سے اٹھارویں مہینے دسویں شعبان کو روزے فرض ہوئے۔(مراۃ المناجیح،3/ 144)

فرض روزوں کے علاوہ نفل روزوں کی عادت بھی بنانی چاہئےکہ اس میں بےشمار دینی اور دنیوی فوائد ہیں۔دینی فوائد میں ایمان کی حفاظت،جہنم سے نجات اور جنت کا حصول شامل ہے،جہاں تک دنیوی فوائد کا تعلق ہے تو دن کے اندر کھانے پینے میں صَرف ہونے والے وَقت اور اَخراجات کی بچت، پیٹ کی اصلاح اور بہت سارے امراض سے حفاظت کا سامان ہے اور تمام فوائد کی اصل یہ ہے کہ روزے دار سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے۔(فیضان رمضان، ص 325) اللہ پاک فرماتا ہے:ترجمۂ کنزالایمان:اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد رکھنے والے اوریاد رکھنے والیاں ان سب کے لئے اللہ پاک نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔( پ 22، الاحزاب: 35)

روزے والے اور روزے والیاں کی تفسیر میں مولانا ابوالبرکات عبداللہ بن احمد نسفی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:اس میں فرض اور نفل دونوں قسم کے روزے داخل ہیں۔(فیضان رمضان، ص 326)

نفل روزوں کے فضائل احادیث کی روشنی میں

جس نے ایک نفل روزہ رکھا،اس کے لئے جنت میں ایک درخت لگا دیا جائے گا،جس کا پھل انار سے چھوٹا اور سیب سے بڑا ہوگا، وہ شہد جیسا میٹھا اور خوش ذائقہ ہوگا،اللہ پاک بروزِ قیامت روزے دار کو اس درخت کا پھل کھلائے گا۔( فیضان رمضان، ص 327)

حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ! مجھے ایسا عمل بتائیے، جس کے سبب میں جنت میں داخل ہو جاؤں!فرمایا: روزے کو خود پر لازم کر لو، کیونکہ اس کی مثل کوئی عمل نہیں۔ راوی کہتے ہیں:حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کے گھردن کے وقت مہمانوں کی آمد کے علاوہ کبھی دھواں نہ دیکھا گیا۔(یعنی دن کو آپ کھانا کھاتے ہی نہیں تھے، روزہ رکھتے تھے)(فیضان رمضان،ص 328)

حضرت اُمِّ عمارہ بنتِ کعب رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:رسولِ پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم تشریف لائے ، میں نے کھانا پیش کیا تو ارشاد فرمایا:تم بھی کھاؤ، میں نے عرض کی:میں روزے سے ہوں !تو فرمایا: جب تک روزہ دار کے سامنے کھانا کھایا جاتا ہے، فرشتے اس روزہ دار کے لئے دعائے مغفرت کرتے رہتے ہیں۔(فیضان رمضان، ص 329)

حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو اللہ پاک کی راہ میں ایک دن کا روزہ رکھے گا، تو اللہ پاک اسےآگ سےستر سال کی راہ دور رکھے گا۔(مراۃ المناجیح، 3/199)

حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،فرماتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص اللہ پاک کی راہ میں ایک دن کا روزہ رکھے گا، تو اللہ پاک اس کے اور آگ کےدرمیان ایسی خندق کر دے گا، جیسے آسمان اور زمین کے درمیان۔(مراۃ المناجیح، 3/ 204)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:جو رضائے الٰہی کی تلاش میں ایک دن کا روزہ رکھے تو اللہ پاک اسے دوزخ سے اتنا دور کردے گا ، جیسے اُڑنے والے کوّے کی دوری، جب وہ بچہ ہو حتی کہ بوڑھا ہو کر مر جائے۔(مراۃ المناجیح، 3/ 208)

اللہ پاک سے دعا ہے اللہ پاک ہمیں شب و روز اپنی عبادات میں گزارنے کی توفیق عطا فرمائے،فرض عبادات کیساتھ کیساتھ نفل عبادات بجا لانے کی توفیق مرحمت عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم


نفل روزوں کے بے شمار دینی و دنیوی فوائد ہیں اور ثواب تو اتنا ہے کہ جی چاہتا ہے کہ بس روزے رکھتے ہی چلے جائیں، مزید  دینی فوائد میں ایمان کی حفاظت، جہنم سے نجات اور جنت کا حصول شامل ہیں اور جہاں تک دنیوی فوائد کا تعلق ہے تو دن کے اندر کھانے پینے میں صَرف ہونے والے وقت اور اخراجات کی بچت، پیٹ کی اصلاح اور بہت سارے امراض سے حفاظت کا سامان ہے اور تمام فوائد کی اصل یہ ہے کہ اس سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے۔

حدیث مبارکہ:

روزے کی فضیلت احادیث مبارکہ سے ثابت ہے، روایت ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:کہ تمہارا ربّ فرماتا ہےہر نیکی کا بدلہ دس گناہ سے لے کر سات سو گنا تک ہے اور روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ روزہ جہنم کے لئے ڈھال ہے، روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مُشک کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ ہے۔

اگر تم میں سے کوئی جاہِل کسی کے ساتھ جہالت سے پیش آئے اور وہ کہے میں روزے سے ہوں۔(سنن ترمذی)

بےشک روزہ جب اللہ کے لئے ہے تو اس کا اجر بھی اللہ دے گا تو اللہ جب کوئی چیز دیتا ہے تو وہ بے شمار، بے مثال اور لازوال ہوتی ہے۔

بہترین جہاد گرمی کا روزہ رکھنا ہے، روزے کا سب سے بلند مقصد اور اعلٰی پھل یہ ہے کہ اسے اللہ مل جاتا ہے۔

واذا سالک عبادی عنی فانی قریب۔روزہ کی جزاء میں ربّ ملتا ہے، قربِ الہی اور دیدارِ الہی نصیب ہوتا ہے۔

روزے رکھو تندرست ہو جاؤ گے:

حضرت سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ مدینہ، راحتِ قلب و سینہ، فیضِ گنجینہ، صاحبِ معطر پسینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہاد کیا کرو خود کفیل ہو جاؤ گے، روزے رکھو تندرست ہو جاؤ گے اور سفر کیا کرو غنی(یعنی مالدار) ہو جاؤ گے۔(المعجم الاوسط، جلد 4، صفحہ 146، حدیث 8312)

روزے کی حالت میں مرنے کی فضیلت:

اُم المؤمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، سرکارِ مدینہ منورہ، سلطانِ مکہ مکرمہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو روزے کی حالت میں مرا، اللہ پاک قیامت تک کے لئے اس کے حساب میں روزے لکھ دے گا۔(الفردوس بما ثورالخطاب، جلد 3، صفحہ 504، حدیث 5557)

یا ربّ پاک ہمیں زندگی، صحت اور فرصت کو غنیمت جانتے ہوئے خوب نفلی روزے رکھنے کی سعادت عطا فرما، انہیں قبول بھی کر اور ہماری اور ہمارے میٹھے میٹھے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری اُمّت کی مغفرت فرما۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


نفل روزوں کے دینی اور دنیاوی فوائد

فرض روزوں کے علاوہ نفل روزوں کی بھی عادت بنانی چاہئے کہ اس میں بے شمار دینی و دنیوی فوائد ہیں اور ثواب تو اتنا ہے کہ جی چاہتا ہے کہ بس روزے رکھتے ہی چلے جائیں، مزید دینی فوائد میں ایمان کی حفاظت، جہنم سے نجات اور جنت کا حصول شامل ہیں اور جہاں تک دنیوی فوائد کا تعلق ہے تو دن کے اندر کھانے پینے میں صَرف ہونے والے وقت اور اخراجات کی بچت، پیٹ کی اصلاح اور بہت سارے امراض سے حفاظت کا سامان ہے اور تمام فوائد کی اصل یہ ہے کہ اس سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے۔

روزہ داروں کے لئے بخشش کی بشارت

اللہ پاک پارہ 22، سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر 35 میں ارشاد فرماتا ہے:

وَالصّٰٓئِمِیۡنَ وَالصّٰٓئِمٰتِ وَالْحٰفِظِیۡنَ فُرُوۡجَہُمْ وَالْحٰفِظٰتِ وَ الذّٰکِرِیۡنَ اللہ کَثِیۡرًا وَّ الذّٰکِرٰتِ ۙ اَعَدَّ اللہُ لَہُمۡ مَّغْفِرَۃً وَّ اَجْرًا عَظِیۡمًا ﴿۳۵۔ترجمۂ کنزالایمان:اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں، ان سب کے لئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔

احادیثِ مبارکہ میں نفل روزوں کے فضائل

ایک روزہ رکھنے کی فضیلت

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ رحمت نشان ہے:جو اللہ پاک کی رضا کے لئے ایک دن کا روزہ رکھتا ہے،اللہ پاک اسے جہنم سے اتنا دور کر دیتا ہے،جتنا فاصلہ ایک کوّا بچپن سے بوڑھا ہو کر مرنے تک مسلسل اُڑتے ہوئے طے کر سکتا ہے۔(مسند امام احمد بن حنبل، جلد 3، صفحہ 619، حدیث 10810)

محشر میں روزے داروں کے مزے

حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا:قیامت کے دن روزے دار قبروں سے نکلیں گے تو وہ روزے کی بُو سے پہچانے جائیں گے اور پانی کے کوزے جن پر مشک سے مہر ہوگی، ا نہیں کہا جائے گا: کھاؤ! کل تم بھوکے تھے۔پیو! کل تم پیاسے تھے۔ آرام کرو! کل تم تھکے ہوئے تھے۔ پس وہ کھائیں گے اور آرام کریں گے، حالانکہ لوگ حساب کی مشقت اور پیاس میں مبتلا ہوں گے۔(کنزالعمال، جلد 8، صفحہ 313، حدیث23639)

قیامت میں روزہ دار کھائیں گے

حضرت عبداللہ بن رباح رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:(قیامت میں) دسترخوان بچھائے جائیں گے،سب سے پہلے روزے دار ان پر سے کھائیں گے۔(مصنف ابن ابی شیبہ، جلد 2، صفحہ 454، حدیث 102)

روزے کی حالت میں مرنے کی فضیلت

اُم المؤمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے،سرکارِ مدینہ منورہ، سلطانِ مکہ مکرمہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو روزے کی حالت میں مرا، اللہ پاک قیامت تک کے لئے اس کے حساب میں روزے لکھ دے گا۔(الفردوس بما ثورالخطاب، جلد 3، صفحہ 504، حدیث 5551)

سبحان اللہ! خوش نصیب ہے وہ مسلمان جسے روزے کی حالت میں موت آئے،بلکہ کسی بھی نیک کام کے دوران موت آنا نہایت ہی اچھی علامت ہے،مثلاً باوُضو یا دورانِ نماز مرنا،سفرِ مدینہ کے دوران بلکہ مدینۂ منورہ میں روح قبض ہونا، دورانِ حج مکہ مکرمہ، منیٰ ، مزدلفہ یا عرفات شریف میں فوتگی، یہ سب ایسی عظیم سعادتیں ہیں کہ صرف خوش نصیبوں ہی کو حاصل ہوتی ہیں۔

دوزخ سے پچاس سال مسافت کی دوری

اللہ پاک کے پیارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عافیت نشان ہے:جس نے رضائے الٰہی کیلئے ایک دن کانفل روزہ رکھا تو اللہ پاک اس کے اور دوزخ کے درمیان ایک تیز رفتار سوار کی 50 سالہ مسافت کا فاصلہ فرما دے گا۔(کنزالعمال،جلد 8،صفحہ255، حدیث24149)

ایامِ بیض کے روزوں کے متعلق روایات

اُمّ المؤمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا روایت فرماتی ہیں :اللہ پاک کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ایک مہینے میں ہفتہ، اتوار اور پیر کا جب کہ دوسرے ماہ منگل، بدھ اور جمعرات کا روزہ رکھا کرتے تھے۔(جامع ترمذی، جلد 2، صفحہ 186، حدیث 746)

جب مہینے میں تین روزے رکھنے ہوں تو 13، 14اور 15 کو رکھو۔(سنن نسائی، جلد 4، صفحہ 221)

جمعرات کے روزے کی فضیلت

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے،اللہ پاک کے پیارے رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ بشارت نشان ہے:جو بدھ اور جمعرات کے روزے رکھے،اس کے لئے جہنم سے آزادی لکھ دی جاتی ہے۔(ابو یعلی، جلد 5، صفحہ 115، حدیث 5610)

اُم المؤمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا روایت فرماتی ہیں،میرے سرتاج،صاحبِ معراج صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پیر اور جمعرات کو خیال کرکے روزہ رکھتے تھے۔(ترمذی شریف، جلد 2، صفحہ 186، حدیث 745)

یاربّ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم!ہمیں زندگی،صحت اور فُرصت کو غنیمت جانتے ہوئے خوب خوب نفل روزے رکھنے کی سعادت عطا فرما،انہیں قبول بھی فرما اور ہماری اور ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ساری امت کی مغفرت فرما۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم


صوم کے معنی اِمساک یعنی رکنے کے ہیں اور اصطلاحِ شرع میں صبحِ صادق سے لے کر غروبِ آفتاب تک کھانے،پینے اور جماع سے رُکے رہنے کا نام روزہ ہے۔

ماہنامہ فیضانِ مدینہ کے قارئین!فرض روزوں کے علاوہ نفل روزوں کی بھی عادت بنانی چاہئے کہ اس میں بے شمار دینی اور دنیوی فوائد ہیں اور ثواب تو اتنا ہے کہ جی چاہتا ہے کہ بس! روزے رکھتی ہی چلے جائیں، اسی مناسبت سے نفل روزوں کے فضائل پڑھئے اور جھو مئے اور نیت فرمائیے کہ ہم بھی نفل روزے رکھیں گی۔ان شاء اللہ

نفل روزوں کے فضائل احادیثِ مبارکہ سے

حضرت قیس بن زید جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ جنت نشان ہے:جس نے ایک نفل روزہ رکھا،اللہ پاک اس کے لئے جنت میں ایک درخت لگائے گا،جس کا پھل انار سے چھوٹا اور سیب سے بڑا ہوگا،وہ موم سے الگ نہ کئے ہوئےشہد جیسا میٹھا اورموم سے الگ کئے ہوئے خالص شہد کی طرح خوش ذائقہ ہو گا،اللہ پاک بروزِ قیامت روزہ دار کو اس درخت کا پھل کھلائے گا۔(معجم کبیر ،18/ 366، حدیث: 935)

تاجدارِ رسالت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کافرمانِ ڈھارس نشان ہے:جس نے ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک نفل روزہ رکھا، اللہ پاک اسے دوزخ سے چالیس سال (کا فاصلہ) دور فرما دے گا۔(کنزالعمال، 8/ 255، حدیث: 24149)

اللہ پاک کے آخری نبی، مکی مدنی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عافیت نشان ہے:جس نے رضائے الٰہی کیلئے ایک دن کانفل روزہ رکھا تو اللہ پاک اس کے اور دوزخ کے درمیان ایک تیز رفتار سوار کی 50 سالہ مسافت کا فاصلہ فرما دے گا۔(کنزالعمال،8/255، حدیث: 24149)

حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ! مجھے کوئی عمل بتائیے؟ارشاد فرمایا: روزےرکھا کرو، کیوں کہ اس جیسا کوئی عمل نہیں،میں نے پھر عرض کی:مجھے کوئی عمل بتائیے؟ فرمایا:روزے رکھا کرو، کیوں کہ اس جیسا کوئی عمل نہیں، میں نے پھر عرض کی:مجھے کوئی عمل بتائیے؟ فرمایا:روزے رکھا کرو، کیوں کہ اس کا کوئی مثل نہیں۔

( نسائی،4/166)

ایّامِ بیض کے روزوں کی فضیلت

فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :ہر مہینے میں تین دن کے روزے ایسے ہیں،جیسے دَہر یعنی ہمیشہ کے روزے۔

(بخاری، 1/ 649، حدیث: 1975)

رمضان کے روزے اور ہر ماہ میں تین روزے(تین دن کے) سینے کی خرابی کو دور کرتے ہیں۔(مسنداحمد، 9/ 36، حدیث:23132)

جب مہینے میں روزے رکھنے ہوں تو تیرہ، چودہ اور پندرہ کو رکھو۔(معجم کبیر، 25/ 35، حدیث: 60)

اللہ پاک ہمیں بھی ان فضائل کو حاصل کرتے ہوئے نفل روزے رکھنے کی سعادت عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم