Under the supervision of the Department of Shrouding and Burial (Islamic sisters), Dawat-e-Islami, shrouding and burial ijtima’at were conducted in Slough and Woking, in the UK Region, in previous days. At least 70 Islamic sisters had the privilege of attending it.

The female preacher of Dawat-e-Islami delivered sunnah inspiring bayan and explained attendees (Islamic sister) the way of giving ghusl (bath) to the dead and how to cut and shroud the dead with a piece of cloth. Moreover, she motivated Islamic sisters to participate in religious activities conducted by this department.


Under the auspices of Dawat-e-Islami, learning circles were organized in November 2021 at seven different locations in the London region of the UK with the participation of at least seventy-three Islamic sisters.

There was a series of holy speeches in the teaching and learning circles, while the Islamic sisters participating in the circles were encouraged to take part in the weekly religious activities.


Under the auspices of the Dawat-e-Islami Reform Department (Islamic Sisters) in November 2021, reformation gatherings were held at seven different locations in the London region of the UK with the participation of approximately one hundred and fifty-five Islamic sisters.

The preachers of the Dawat-e-Islami made statements full of Sunnah of the Holy Prophet (Arabic) and encouraged the Islamic sisters attending the gatherings to review their deeds on a daily basis, observe supererogatory fasts and enjoy Madni pleasures.


In the weekly civic discourse, Ameer Ahl-e-Sunnat Damat Barakatuhum Al-Aaliyah encourages the reading of one of the civic magazines and also gives prayers to the readers and listeners of the magazine. The performance of the lucky ones who study or listen is also presented in the court of Amir Ahl-e-Sunnat Damat Barakatum Al-Aaliyah.

Ameer Ahl-e-Sunnat Damat Barakatum Al-Aaliyah had encouraged people to read or listen to the treatise "Imam Abu Hanifa's good behavior". In this regard, approximately sixteen thousand five hundred and ninety-one Islamic sisters in the UK region had the privilege of reading / listening to the magazine “Imam Abu Hanifa's Behavior”.


In the weekly Madni discourse, Ameer Ahl-e-Sunnat Damat  Barakatum Al-Aaliyah encourages the reading of one of the civic magazines and also gives prayers to the readers and listeners of the magazine. The performance of the lucky ones who study or listen is also presented in the court of Amir Ahl-e-Sunnat Damat Barakatuhum Al-Aaliyah.

Ameer Ahl-e-Sunnat Damat Barakatuhum Al-Aaliyah had encouraged people to read or listen to the magazine "Millions of virtues and millions of sins".


Organized by the Dawat-e-Islami shab-o-roz department (Islamic Sisters) in the last few days, there was a Madni consultation which the responsible Islamic sisters in London, Birmingham, Bradford and Scotland attended.


Under the supervision of Dawat-e-Islami, weekly gatherings of saints were held in the Glasgow and Edinburgh regions of the UK, Scotland, with the participation of at least 76 Islamic sisters.

Preachers of Dawat-e-Islami made saintly speeches on the topic of “Leaders of the Walis” and briefed the Islamic sisters participating in the gatherings about the religious activities of Dawat-e-Islami and encouraged them to remain attached to the religious atmosphere of Dawat-e-Islami and participate in the weekly gathering.


Dawat-e-Islami recently organized monthly teaching and learning circles in the Glasgow and Edinburgh cabinets of the UK-Scotland region, attended by at least 15 Islamic sisters.

There was a series of holy speeches in the teaching and learning circles, while the Islamic sisters participating in the circles were encouraged to take part in the weekly religious activities.


درود شریف کی فضیلت:فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:قیامت کے روز اللہ پاک کے عرش کے سوا کوئی سایہ نہیں ہوگا، تین شخص عرشِ الٰہی کے سائے میں ہوں گے۔عرض کی گئی، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم! وہ کون لوگ ہوں گے؟ارشاد فرمایا:1۔وہ شخص جو میرے امتی کی پریشانی دور کرے،2۔میری سنت کو زندہ کرنے والا،3۔مجھ پر کثرت سے درود شریف پڑھنے والا۔

(ص325)

نفل روزوں کے دینی و دنیاوی فوائد

پیاری پیاری اسلامی بہنوں!فرض روزوں کے ساتھ ساتھ نفل روزوں کی بھی عادت بنانی چاہئے کہ اس میں بے شمار دینی و دنیاوی فوائد ہیں اور ثواب تو اتنا ہے کہ مت پوچھو بات!آدمی کا جی چاہے کہ بس روزے رکھتے ہی چلے جائیں، دینی فوائد میں ایمان کی حفاظت،جہنم سے نجات اور جنت کا حصول شامل ہیں اور جہاں تک دنیوی فوائد کا تعلق ہے تو دن کے اندر کھانے پینے میں صَرف ہونے والے وقت اور اخراجات کی بچت، پیٹ کی اصلاح اور بہت سارے امراض سے حفاظت کا سامان ہے اور تمام فوائد کی اصل یہ ہے کہ روزہ دار سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے۔(ص325)

روزہ داروں کی بخشش کی بشارت

اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:ترجمہ:اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں، ان سب کے لئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔

وَالصَّائِمِیْنَ وَالصّٰئِمٰتِ (ترجمہ:اور روزے والے اور روزے والیاں) کی تفسیر میں حضرت علامہ ابو البرکات عبداللہ بن احمد رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:اس میں فرض اور نفل دونوں قسم کے روزے داخل ہیں،منقول ہے:جس نے ہر مہینے ایّامِ بیض(یعنی چاند کی 13، 14، 15 تاریخ) کے تین روزے رکھے، وہ روزے رکھنے والوں میں شمار کیا جاتا ہے، اللہ پاک پارہ 29 میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمہ:کھاؤ اور پیو رچتا ہوا صلہ اس کا، جو تم نے گزرے دنوں میں آگے بھیجا۔

حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ اس آیتِ کریمہ کے اس حصے(گزرے ہوئے دنوں میں) کے تحت لکھتے ہیں:یعنی دنیا کے دونوں میں سے گزشتہ دنوں میں یا ان دنوں میں جو کہ کھانے اور پینے سے خالی تھے اور وہ رمضان المبارک کے روزوں کے دن ہیں اور دوسرے مسنون روزوں کے ایام جیسے ایامِ بیض (یعنی چاند کی 13، 14، 15 تاریخ)عرفہ (یعنی 9 ذوالحجۃ الحرام) کا دن، روزِ عاشوراء،پیر کا دن،جمعرات کا دن اور شبِ براءت کا دن وغیرہ۔حضرت امام مجاہد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:فِی الْاَیَّامِ الْخَالِیَۃِ۔ (گزرے ہوئے دنوں میں)سے مراد روزوں کے دن ہیں، اب مطلب یہ ہوا کہ تم کھاؤ اور پیو اس کے بدلے میں، جو تم نے روزے کے دنوں میں اللہ پاک کی رضا میں خود کو کھانے پینے سے روکا(لہٰذا جنت میں کھانا ،پینا،دنیا میں کھانے پینے سے روکنے کا بدل ہوجائے گا)۔

(ص326)

جنت کا انوکھا درخت

جس نے ایک نفل روزہ رکھا، اس کے لئے جنت میں ایک درخت لگا دیا جائے گا، جس کا پھل انار سے چھوٹااور سیب سے بڑا ہوگا۔وہ شہد جیسا میٹھا اور خوش ذائقہ ہوگا۔اللہ پاک بروزِ قیامت روزہ دار کو اس درخت کا پھل کھلائے گا۔(ص327)

چالیس سال کا فاصلہ دوزخ سے دوری

جس نے ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک نفل روزہ رکھا، اللہ پاک اُسے دوزخ سے چالیس سال (کی مسافت کے برابر) دور فرما دے گا۔

دوزخ سے پچاس سال کی مسافت کی دوری

جس نے رضائے الٰہی پاک کے لئے ایک دن کانفل روزہ رکھا تو اللہ پاک اس کے اور دوزخ کے درمیان ایک تیز رفتار سوار کی پچاس سالہ مسافت(یعنی فاصلے)تک دور فرما دے گا۔(ص نمبر 327)

زمین بھر سونے سے بھی زیادہ ثواب

اگر کسی نے ایک دن روزہ رکھا اور زمین بھر سونا اسے دیا جائے، جب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا، اس کا ثواب تو قیامت کے دن ہی ملے گا۔(ص328)

جہنم سے بہت زیادہ دُوری

جس نے اللہ پاک کی رضا میں ایک دن کا فرض روزہ رکھا ، اللہ پاک اسے جہنم سے اتنا دور کر دے گا، جتنا ساتوں زمینوں اور آسمانوں کے مابین (یعنی درمیان) فاصلہ ہے اور جس نے ایک دن کا نفل روزہ رکھا، اللہ پاک اسے جہنم سے اتنا دور کر دے گا، جتنا زمین وآسمان کا درمیانی فاصلہ ہے۔(ص328)

نفل روزوں کا پسندیدہ مہینا

حضرت عبداللہ بن ابی قیس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :انہوں نے اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو فرماتے سنا: انبیاء کے سرتاج صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا پسندیدہ مہینا شعبان المعظم تھا کہ اس میں روزے رکھا کرتے تھے، پھر اسے رمضان المبارک سے ملا دیتے۔(ص352)

ایک جنتی نہر کا نام رجب ہے

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جنت میں ایک نہر ہے،جسے رجب کہا جاتا ہے،وہ دودھ سے بھی زیادہ سفید اور شہد سے بھی زیادہ میٹھی ہے، تو جو کوئی رجب کا ایک روزہ رکھے گا، اللہ پاک اسے اس نہر سے پلائے گا۔(ص343)

اللہ پاک کا مہینا

فرمانِ مصطفےصلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:رَجَبٌ شَہْرُ اللہِ تَعَالٰی وَ شَعْبَانُ شَہْرِیْ وَ رَمَضَانُ شَہْرُ اُمَّتِیْ۔یعنی رجب اللہ پاک کا مہینا اور شعبان میرا مہینا ہے اور رمضان میری امت کا مہینا ہے۔(ص339)

عیدین کی راتیں(یعنی عیدالفطر کی چاند رات اور شبِ عیدالاضحیٰ یعنی نو اور دس ذوالحجہ کی درمیانی رات)کہ ان راتوں میں عبادت کرے اور دن میں روزہ نہ رکھے، (عیدین میں روزہ رکھنا جائز نہیں)اور پانچ شبِ عاشورہ (یعنی محرم الحرام کی 10 ویں شب) کے اس رات میں عبادت کرے اور دن میں روزہ رکھے۔

روزہ ٔنفل کے 13 مدنی پھول:

٭ماں باپ اگر بیٹے کو نفل روزے سے اس لئے منع کریں کہ بیماری کا اندیشہ ہے تو والدین کی اطاعت کرے۔

٭شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی نفل روزہ نہیں رکھ سکتی۔

٭نفل روزہ قصداً شروع کرنے سے پورا کرنا واجب ہو جاتا ہے، اگر توڑے گا تو قضا واجب ہو گی۔ ٭نفل روزہ جان بوجھ کر نہیں توڑا، بلکہ بلا اختیار ٹوٹ گیا، مثلاً عورت کو روزے کے دوران حیض آگیا تو روزہ ٹوٹ گیا، مگر قضا واجب ہے۔

٭نفل روزہ بلا عذر توڑنا ناجائز ہے، مہمان کے ساتھ اگر میزبان نہ کھائے گا تو اسے یعنی مہمان کو ناگوار گزرے گا یا مہمان اگر کھانا نہ کھائے تو میزبان کو اذیت ہوگی، تو روزہ توڑنے کے لئے یہ عذر ہے، بشرطیکہ یہ بھروسا ہو کہ اس کی قضا رکھ لے گا۔

٭والدین کی ناراضی کے سبب عصر سے پہلے تک روزہ توڑ سکتا ہے، بعدِ عصر نہیں۔

٭اگر اسلامی بھائی نے دعوت کی تو ضحویِ کبریٰ سے قبل نفل روزہ توڑ سکتا ہے، مگر قضا واجب ہے۔(ص382)


درود شریف کی فضیلت

فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:قیامت کے روز اللہ پاک کے عرش کے سوا کوئی سایہ نہیں ہوگا،تین شخص عرشِ الٰہی کے سائے میں ہوں گے۔عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم! وہ کون لوگ ہوں گے؟ارشاد فرمایا:1۔وہ شخص جو میرے امتی کی پریشانی دور کرے، 2۔ میری سنت کو زندہ کرنے والا، 3۔مجھ پر کثرت سے درود شریف پڑھنے والا۔

روزہ داروں کے لئے بخشش کی بشارت

اللہ پاک پارہ22، سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر 35 میں ارشاد فرماتا ہے:وَالصّٰٓئِمِیۡنَ وَالصّٰٓئِمٰتِ وَالْحٰفِظِیۡنَ فُرُوۡجَہُمْ وَالْحٰفِظٰتِ وَ الذّٰکِرِیۡنَ اللہ کَثِیۡرًا وَّ الذّٰکِرٰتِ ۙ اَعَدَّ اللہُ لَہُمۡ مَّغْفِرَۃً وَّ اَجْرًا عَظِیۡمًا ﴿۳۵۔ترجمۂ کنزالایمان:اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں، ان سب کے لئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔

نفلی روزوں کے فضائل احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں

40 سال دوزخ سے دوری کا فاصلہ:

جس نے ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک نفل روزہ رکھا، اللہ پاک اسے دوزخ سے چالیس سال (کی مسافت کے برابر) دور فرما دے گا۔

زمین بھر سونے سے بھی زیادہ ثواب

اگر کسی نے ایک دن روزہ رکھا اور زمین بھر سونا اسے دیا جائے، جب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا، اس کا ثواب تو قیامت ہی کے دن ملے گا۔

کوّا بچپن تا بڑھاپا اُڑتا رہے یہاں تک کہ

جس نے ایک دن کا روزہ اللہ پاک کی رضا حاصل کرنے کے لئے رکھا ، اللہ پاک اسے جہنم سے اتنا دور کر دے گا،جتنا کہ ایک کوّا بچپن سے اُڑنا شروع کرے، یہاں تک کہ بوڑھا ہو کر مرجائے۔

روزہ رکھو تندرست ہو جاؤ گے

صُوْمُوْا تَصِحُّوْایعنی روزہ رکھو تندرست ہو جاؤ گے۔

قیامت میں روزہ دار کھائیں گے

تابعی بزرگ حضرت عبداللہ بن رباح انصاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:میں نے ایک راہب سے سنا،قیامت کے دن دسترخوان بچھائے جائیں گے، سب سے پہلے روزہ داران پر سے کھائیں گے۔

دو جہاں کی نعمتیں ملتی ہیں روزہ دار کو جو نہیں رکھتا ہے روزہ وہ بڑا نادان ہے

روزے میں مرنے کی فضیلت

جو روزے کی حالت میں مرا، اللہ پاک قیامت تک کیلئے اس کے حساب میں روزے لکھ دے گا۔

(مذکورہ بالا تمام تر مدنی پھول امیر ِاہلسنت دامت برکاتہم العالیہ کی کتاب فیضانِ رمضان سے لئے گئے ہیں۔)


الحمدللہ نفل روزوں میں بے شمار دینی و دنیاوی فوائد ہیں اور ثواب تو اتنا ہے کہ مت پوچھو !دینی فوائد میں ایمان کی حفاظت،  جہنم سے نجات اور جنت کا حصول شامل ہیں اور جہاں تک دنیوی فوائد کا تعلق ہے تو دن کے اندر کھانے پینے میں صَرف ہونے والے وقت اور اخراجات کی بچت، پیٹ کی اصلاح اور بہت سارے امراض سے حفاظت کا سامان ہے اور تمام فوائد کی اصل یہ ہے کہ روزہ دار سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے۔

آیتِ مبارکہ:وَالصّٰٓئِمِیۡنَ وَالصّٰٓئِمٰتِ وَالْحٰفِظِیۡنَ فُرُوۡجَہُمْ وَالْحٰفِظٰتِ وَ الذّٰکِرِیۡنَ اللہ کَثِیۡرًا وَّ الذّٰکِرٰتِ ۙ اَعَدَّ اللہُ لَہُمۡ مَّغْفِرَۃً وَّ اَجْرًا عَظِیۡمًا ﴿۳۵۔ترجمۂ کنزالایمان:اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں، ان سب کے لئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔

وَالصّٰٓئِمِیۡنَ وَالصّٰٓئِمٰتِ (ترجمہ:اور روزے والے اور روزے والیاں) کی تفسیر میں حضرت علامہ ابو البرکات عبداللہ بن احمد رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:اس میں فرض اور نفل دونوں قسم کے روزے داخل ہیں، منقول ہے:جس نے ہر مہینے ایّامِ بیض(یعنی چاند کی 13، 14، 15 تاریخ) کے تین روزے رکھے، وہ روزے رکھنے والوں میں شمار کیا جاتا ہے۔

احادیث مبارکہ

فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :جس نے ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک نفل روزہ رکھا، اللہ پاک اُسے دوزخ سے چالیس سال (کی مسافت کے برابر) دور فرما ئے گا۔

فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین بھر سونا اسے دیا جائے، جب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا، اس کا ثواب تو قیامت کے دن ہی ملے گا۔(ابو یعلی)

حضرت اُمّ عمارہ بنت کعب رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں، رحمتِ عالمیان صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم میرے یہاں تشریف لائے، میں نے کھانا پیش کیا تو ارشاد فرمایا:تم بھی کھاؤ، میں نے عرض کی:میں روزے سے ہوں!تو فرمایا: جب تک روزے دار کے سامنے کھانا کھایا جاتا ہے، فرشتے اس روزہ دار کے لئے دعائے مغفرت کرتے رہتے ہیں۔(ترمذی)

فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :صُوْمُوْا تَصِحُّوْایعنی روزہ رکھو تندرست ہو جاؤ گے۔

فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم: عاشورا کا روزہ ایک سال پہلے کے گناہ مٹا دیتا ہے۔

پورے سال گھر میں برکت

مکتبۃ المدینہ کی کتاب اسلامی زندگی صفحہ 131 پر ہے:حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے: ہیں محرم کی نویں اور دسویں کا روزہ رکھے تو بہت ثواب پائے گا، بال بچوں کے لئے دسویں محرم کو خوب اچھے اچھے کھانے پکائے تو ان شاءاللہ سارا سال گھر میں برکت رہے گی، بہتر ہے کہ کھچڑا پکا کر حضرت شہیدِ کربلا امام حسین رضی اللہ عنہ کی فاتحہ کرے، بہت مُجرب(یعنی فائدہ مند) ہے۔

خلاصہ:معلوم ہوا !فرض روزوں کے علاوہ ہمیں نفل روزوں کی بھی عادت ڈالنی چاہئے،اس کا فائدہ ہمیں دنیا و آخرت دونوں میں حاصل ہوگا،نفل روزوں کی کوئی قید نہیں، ہمیشہ رکھ سکتے ہیں، سوائے ان پانچ دنوں کے جن میں روزہ رکھنا حرام ہے، یعنی شوال کی یکم اور ذوالحجہ کی دسویں تا تیرہویں اور بعض بزرگوں نے فرمایا:ہر مہینے میں مسلسل تین روزے رکھے۔اللہ پاک ہمیں فرضوں کے ساتھ نوافل کی بھی توفیق عطا فرمائے۔آمین


اللہ پاک پارہ 22، سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر 35 میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمۂ کنزالایمان:اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں،  ان سب کے لئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔

حضرت علامہ مولانا سیّد مفتی محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ اس کے تحت فرماتے ہیں:صوم یہ فرض اور نفل دونوں کو شامل ہے۔(خزائن العرفان)

روزے کی فضیلت سے متعلق تین احادیثِ قدسیہ

1۔بے شک اللہ پاک اپنے فرشتوں پر نوجوان عبادت گزار کے سبب فخر کرتا ہے اور ارشاد فرماتا ہے:اے اپنی خواہشات کو ترک کرنے والے اور میری رضا کی خاطر اپنی جوانی صَرف کرنے والے نوجوان!تیرا میرے ہاں وہی مقام مرتبہ ہے، جو بعض فرشتوں کا ہے۔

2۔اے میرے فرشتو!میرے بندے کو دیکھو! اس نے محض میری خاطر کھانا پینا اور لذت و شہوت کو ترک کر دیا ہے۔

3۔ابنِ آدم کا روزے کے سوا ہر عمل اس کے لئے ہے، روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا۔(قوت القلوب، جلد 1، صفحہ 358)

نفل روزوں کے فضائل پر مشتمل احادیث مبارکہ

1۔اللہ پاک کےپیارے نبی، مکی مدنی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عافیت نشان ہے:جس نے رضائے الٰہی کے لئے ایک دن کا نفل روزہ رکھا تو اللہ پاک اس کے اور دوزخ کے درمیان ایک تیز رفتار سوار کی 50 سالہ مسافت کا فاصلہ فرما دے گا۔(کنز العمال، کتاب الصوم، الحدیث 24149، جلد 8، صفحہ 255)

2۔اُم المؤمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، سرکارِ مدینہ منورہ،سلطانِ مکہ مکرمہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو روزے کی حالت میں مرا،اللہ پاک قیامت تک کے لئے اس کے حساب میں روزے لکھ دے گا۔

(الفردوس الاخبارللدیلمی، جلد 2، صفحہ 274، حدیث 5967)

3۔حضرت قیس بن زید جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اللہ پاک کے محبوب، دانائے غیوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ جنت نشان ہے:جس نے ایک نفلی روزہ رکھا، اللہ پاک اس کے لئے جنت میں ایک درخت لگائے گا، جس کا پھل انار سے چھوٹا اور سیب سے بڑا ہوگا، وہ(موم سے الگ نہ کئے ہوئے)شہد جیسا میٹھا اور(موم سے الگ کئے ہوئے خالص شہد کی طرح) خوش ذائقہ ہو گا، اللہ پاک بروزِ قیامت روزہ دار کو اس درخت کا پھل کھلائے گا۔(معجم کبیر للطبرانی، قیس بن زید الجہنی، صفحہ 649، حدیث 1975)

4۔ہر مہینے میں تین دن کے روزے ایسے ہیں، جیسے دہر یعنی( ہمیشہ) کے روزے ۔( بخاری، جلد 1، صفحہ 649، حدیث 1975)

5۔جنتی صحابی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم، رؤف رحیم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ رحمت نشان ہے:جو اللہ کریم کی رضا کے لئے ایک دن کا روزہ رکھتا ہے،اللہ کریم اسے جہنم سے اتنا دور کر دیتا ہے،جتنا فاصلہ ایک کوا بچپن سے بوڑھا ہو کر مرنے تک مسلسل اُڑتے ہوئے طے کر سکتا ہے۔(مسند امام احمد بن حنبل، ج3، ص419، حدیث10810)

6۔سرکارِ مدینہ، قرار قلب و سینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:جو شخص ماہِ حرام میں تین دن یعنی جمعرات، جمعہ، ہفتہ کے دن روزہ رکھتا ہے، اللہ کریم اس کے لئے ہر دن کے بدلے سات سو سال کی عبادت کا ثواب لکھتا ہے۔(قوت القلوب، جلد 1، صفحہ 363)

فرض روزوں کے علاوہ نفل روزوں کی بھی عادت بنانی چاہئے کہ اس میں بے شمار دینی و دنیوی فوائد ہیں اور ثواب تو اتنا ہے کہ جی چاہتا ہے کہ بس روزے رکھتی ہی چلے جائیں، مزید دینی فوائد میں ایمان کی حفاظت، جہنم سے نجات اور جنت کا حصول شامل ہیں اور جہاں تک دنیوی فوائد کا تعلق ہے تو دن کے اندر کھانے پینے میں صَرف ہونے والے وقت اور اخراجات کی بچت، پیٹ کی اصلاح اور بہت سارے امراض سے حفاظت کا سامان ہے اور تمام فوائد کی اصل یہ ہے کہ اس سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے۔

یا اللہ کریم! ہمیں فرض روزوں کے علاوہ نفل روزے رکھنے کی بھی صحت و عافیت کے ساتھ توفیق عطا فرما۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم