دعوت اسلامی کے شعبہ اصلاحِ اعمال (اسلامی بہنیں)کے زیر اہتمام یوکے مانچسٹر ریجن میں ذمہ دار اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ ہوا جس میں کابینہ مشاورت ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

ریجن مشاورت ذمہ دار اسلامی بہن نے دسمبر2021ء کے مہینے میں اصلاح اعمال اجتماعات کروانے کے متعلق مدنی پھول دیئے اور ماہانہ کارکردگی کا جائزہ لیا نیز دینی کاموں کو مزید بڑھانے اور اس میں بہتری لانے کے حوالے سے نکات فراہم کئے۔ 


دعوتِ اسلامی کے شعبہ اصلاح اعمال کے  زیر اہتمام بروز ہفتہ 4دسمبر 2021ء کو ماڑی پور کابینہ میں محفل نعت کا ا نعقاد ہوا جس میں 16 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

آغاز تلاوت قراٰن پاک اور نعت رسول ﷺ سے کیا گیا ۔ بعدازاں کابینہ مشاروت ذمہ دار اسلامی نے سنتوں بھرا بیان کیا اور اسلامی بہنوں کو نفل روزوں کی ترغیب دلاتے ہوئے رسالہ نیک اعمال میں موجود خانہ پُر کرنے نیز اس کے مطابق عاملات نیک اعمال بننے کا ذہن دیا ۔ دعا ، صلوۃ و سلام کے ساتھ محفل نعت کا اختتام ہوا۔


    دعوتِ اسلامی کے شعبہ تقسیم رسائل کی سرجانی ٹاؤن کابینہ کی ماہ نومبر 2021ء کی ماہانہ کارکردگی یہ رہی۔

تقسیم کئے گئے رسائل کی تعداد : 2 ہزار318

شعبہ کفن دفن کے تحت تقسیم کئے گئے رسائل کی تعداد : 400

شعبہ رابطہ کے تحت تقسیم کئے گئے رسائل کی تعداد: 3

علاقائی دورہ کے تحت تقسیم کئے گئے رسائل کی تعداد: 383

محافلِ نعت کے ذریعے تقسیم کئے گئے رسائل کی تعداد: 658

ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں تقسیم کئے گئے رسائل کی تعداد: 875 


قرآن پاک، احادیث مبارکہ اور بزرگان دین کے اقوال خوف خدا سے بھرے ہوئے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ انہیں پڑھ کر اپنے دل میں خوف خدا رکھیں۔ اسی میں ہماری دنیا وہ آخرت میں بھلائی ہیں۔ قرآن پاک اور احادیث کریمہ سن کر اپنے دل میں خوف خدا رکھے۔

نبی کریم رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’جب مؤمن کا دل اللہ تَعَالٰی کے خوف سے لرزتا ہے تو اس کی خطائیں اس طرح جھڑتی ہیں جیسے درخت سے اس کے پتے جھڑتے ہیں ۔

(شعب الایمان ، باب فی الخوف من اللہ  تعالٰی ، ج1، ص491، رقم الحدیث 803 )

حضرت سیدنا حاتم اصم رضی اللہ عنہ نے کسی بزرگ کو فرماتے ہوئے سنا کہ بندے کے لیے غم اور خوف سے بہتر ساتھی کوئی نہیں۔ غم اس چیز کا کے پچھلے گناہوں کا کیا بنے گا؟ اور خوف اس بات کا کہ بندہ نہیں جانتا کہ اس کا ٹھکانہ کہاں ہوگا۔( شعب الایمان )

کب گناہوں سے کنارہ کروں گا یا رب

نیک کب اے میرے اللہ بنوں گا یا رب

گر تو ناراض ہوا میری ہلاکت ہوگی

ہائے میں نار جہنم میں جلوں گا یا رب

سورہ رحمٰن میں خوف خدا رکھنے والوں کے لیے دو جنتوں کی بشارت دی گئی ہے۔

چنانچہ ارشاد ہوتا ہے: وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِۚ(۴۶) (پ :27، الرحمن: 46)

ترجمہ کنز الایمان: اور جو اپنے رب کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے اس کے لیے دو جنتیں ہیں ۔

آخرت میں کامیابی: اللہ تعالی سے ڈرنے والوں کو آخرت میں کامیابی کی نوید سنائی گئی ہے

جیسا کہ ارشاد ہوتا ہے: وَ الْاٰخِرَةُ عِنْدَ رَبِّكَ لِلْمُتَّقِیْنَ۠(۳۵)

(پ 25، الزخرف:35)

ترجَمۂ کنزُالایمان: اور آخرت تمہارے رب کے پاس پرہیز گاروں کے لیے ہے۔

اپنے پروردگار عزوجل کا خوف اپنے دل میں بسانے والوں کے لیے جنت میں باغات اور چشمے عطا کئے جائیں گیں۔

جیسا کہ رب تعالی کا فرمان ہے: اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتٍ وَّ عُیُوْنٍؕ(۴۵)ترجمہ کنز الایمان :بےشک ڈر والے باغوں اور چشموں میں ہیں۔

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے فرمایا :اگر تم مجھ سے ملنا چاہتے ہو تو میرے بعد خوف زیادہ رکھنا ۔(احیا ءالعلوم :4/198)

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :حکمت کی اصل اللہ تعالی کا خوف ہے۔

(شعب الایمان جلد 1 ص 470حدیث 743)

پیارے پیارے اسلامی بھائیوں ! اس سے پہلے کہ ہماری سانس کی آمدورفت رک جائے اور سوائے احساس کے ہمارے پاس کچھ نہ ہو ہم اپنی آخرت کی بہتری کے لیے اس صفت عظیمہ خوف خدا کو اپنانے کی جدوجہد میں لگ جائیں۔

رَحمتِ عالمیان صلّی اللہُ علیہ و سلم نے فرمایا:’’خوفِ خدا سے رونے والا ہرگز جہنَّم میں   داخِل نہیں   ہوگا حتّٰی کہ دودھ تھن میں   واپَس آجائے ۔‘‘ 

(شُعَبُ الْاِیمان ،1/490، حدیث :800)

بلا حساب جنت میں: ام المومنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کی، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کیا آپ کی امت میں سے کوئی بلا حساب بھی جنت میں جائےگا؟"تو فرمایا؛" ہاں وہ شخص جو اپنے گناہوں کو یاد کر کے روئے۔

(احیا العلوم، کتاب الخوف والرجاء:4/200)


دعوتِ اسلامی کے شعبہ تعلیم (اسلامی بہنیں)کے تحت کورنگی 4کراچی میں قائم الائیڈ اسکول میں محفلِ نعت کا انعقاد ہوا جس میں لیڈی پرنسپل، ٹیچرز طالبات اور ان کی سرپرست اسلامی بہنوں نے شرکت کی ۔

عالمی مجلس مشاورت کی ذمہ دار اسلامی بہن نے ’’نیکی کی دعوت دینے‘‘ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا اور نیکیاں کرنے کے احسن انداز بھی بیان میں شامل کئے نیز مدنی چینل دیکھنے اور مدنی مذاکرہ سننے کی ترغیب دلائی۔بعدازاں لیڈی پرنسپل نےہر ماہ اپنے اسکول میں day session one رکھوانے کی خواہش بھی پیش کی۔ آخر میں رسائل بھی تقسیم کئےگئے۔


دعوتِ اسلامی کے شعبہ اصلاح اعمال( اسلامی بہنیں) کی طرف سے 4 دسمبر 2021ء بروز ہفتہ کراچی ایسٹ زون 1 ملیر کابینہ کراچی میں ماہانہ مدنی مشورے کا انعقاد ہوا جس میں ڈویژن ذمہ دارا سلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مدنی مشورے میں کابینہ سطح ذمہ دار ا سلامی بہن نے اسلامی بہنوں کو مدنی مذاکرہ دیکھنے کی ترغیب دلائی اور شعبہ کی سابقہ کارکردگی کا فالواَپ لیا نیز کارکردگی میں اضافے کا ذہن دیا اور دارالسنہ میں داخلے کے حوالے سے کلام کیا۔


کسی چیز کی فضیلت کا پیمانہ یہ ہے کہ وہ بندے کو کس قدر اللہ عزوجل سے ملاقات کی سعادت کے قریب کرتی ہے کیونکہ ایک بندے کا سب سے بڑا مطلوب و مقصود یہ ہوتا ہے کہ وہ سعادت مندی کو پالے اور سب سے بڑی سعادت مندی یہ ہے کہ اسے اپنے مالک و مولا عزوجل کی ملاقات اور اس کے قرب کی دولت حاصل ہو جائے۔ ہر وہ چیز جو اس مقصد کو پانے میں معاون ثابت ہو وہ باعث فضیلت ہے اور اس کی فضیلت اسی قدر ہے جس قدر وہ معاون ہو۔

خوف خدا پر آیات کریمہ:­

جہاں تک آیات کریمہ کے ذریعے خوف کی فضیلت کو جاننے کا تعلق ہے تو اس بارے میں بے شمار آیات ہیں خوف کی فضیلت کو جاننے کے لیے صرف اتنی بات کافی ہے کہ اللہ عزوجل نے اہل جنت کے چاروں مقامات یعنی ہدایت، علم ،رحمت اور رضا کو درج ذیل آیت مقدسہ میں خائفین کے لیے جمع فرمایا ہے۔

هُدًى وَّ رَحْمَةٌ لِّلَّذِیْنَ هُمْ لِرَبِّهِمْ یَرْهَبُوْنَ(۱۵۴)ترجمہ کنز الایمان : ہدایت اور رحمت ہے ان کے لیے جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں(پ 9،الأعراف:154)

اِنَّمَا یَخْشَى اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمٰٓؤُاؕ ترجمہ کنز الایمان : اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں(پ 22،فاطر:28)

یعنی علماء کے خوف کے سبب انہیں علم کی صفت سے موصوف قرار دیا ہے۔

دو خوف اور دو امن :مصطفی جان رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے: مجھے اپنی عزت کی قسم ! میں اپنے بندے پر دو خوف اور دو امن جمع نہ کروں گا جو مجھ سے دنیا میں بے خوف رہے گا اسے قیامت کے دن خوفزدہ کروں گا اور جو دنیا میں مجھ سے خوفزدہ رہے گا اسے روز قیامت امن عطا کروں گا۔

(الزھدلابن المبارک ،  باب ماجاء فی الخشوع والخوف ،  الحدیث 157 ، ص50 )

خوف خدا کی برکت: حضرت سیدنا ابوبکر شبلی علیہ رحمۃ اللہ الولی فرماتے ہیں جب بھی میں کسی دن اللہ سے خوف کرتا ہوں تو اس دن مجھ پر حکمت وہ عبرت کا ایسا دروازہ کھل جاتا ہے جو میں نے اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا ہوتا ۔(احیاءالعلوم، 4/472)

بروز قیامت امن میں رہنے والا :حضرت سیدنا یحیی بن معاذ رازی علیہ رحمۃ اللہ الوالی سے پوچھا گیا: کل بروز قیامت مخلوق میں سے سب سے زیادہ امن میں کون ہوگا؟ فرمایا :جو آج دنیا میں سب سے زیادہ خوف رکھنے والا ہوگا۔( احیا ءالعلوم 4/475)


2 جنتوں کے بشارت:

آیت : وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِۚ(۴۶) ترجَمۂ کنزُالایمان:اور جو اپنے رب کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے اس کے لیے دو جنتیں ہیں۔(پ 27،الرحمٰن:46)

جنت کے باغات:

اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتٍ وَّ عُیُوْنٍؕ(۴۵)ترجَمۂ کنزُالایمان:بےشک ڈر والے باغوں اور چشموں میں ہیں۔ (پ 14،الحجر:45)

آخرت میں امن :

اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ مَقَامٍ اَمِیْنٍۙ(۵۱) بےشک ڈر والے امان کی جگہ میں ہیں ۔

(پ 25،الدخان 51)

حدیث مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سے رونے کے فضائل:

جہنم سے رہائی : سرور عالم شفیع معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس مُؤْمِن کی آنکھوں   سے اللہ  عزوجل کے خوف سے آنسو  نکلتے ہیں   اگرچِہ مکّھی کے سرکے برابر ہوں   ،پھر وہ آنسو اُس کے چِہرے کے ظاہِر ی حصّے کو پہنچیں   تو اللہ  ع عزوجل اُسے جہنَّم پر حرام کر دیتاہے۔ (شعیب الایمان،1/491،حدیث :802)

جیسے درخت کے پتے جھڑتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :’’جب مؤمن کا دل اللہ تَعَالٰی کے خوف سے لرزتا ہے تو اس کی خطائیں اس طرح جھڑتی ہیں جیسے درخت سے اس کے پتے جھڑتے ہیں ۔‘‘

(شعب الایمان ، ج1، ص491، رقم الحدیث 803 )

اسے آگ سے نکالو: حضرت سَیِّدُناانس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رحمتِ کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، ’’اللہ تَعَالٰیفرمائے گا کہ اسے آگ سے نکالو جس نے مجھے کبھی یاد کیا ہو یا کسی مقام میں میرا خوف کیا ہو۔

(شعب الایمان ، 1/470، رقم الحدیث :740)

سبز موتیوں کا محل : حضرت  سَیِّدُنا کعب االاحباررَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے مروی ہے کہ’’ اللہ   تَعَالٰی نے سبز موتی کا ایک محل پیدا فرمایا ہے جس میں ستر ہزار گھر ہیں اور ہر گھر میں ستر ہزار کمرے ہیں ۔ اس میں وہ شخص داخل ہوگا جس کے سامنے حرام پیش کیا جائے اور وہ محض اللہ  کے خوف سے اسے چھوڑ دے ۔‘‘(مکاشفۃ القلوب ، ص10)

عرش الہی کے سائے میں: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مکی مدنی مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ سات قسم کے لوگ ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالی اپنے عرش کے سائے میں اس دن جگہ دے گا کہ جس دن اس سایہ کے سوا کسی چیز کا سایہ نہ ہوگا:(1) عادل حکمران (2) وہ آدمی جس کو کسی منصب و جمال والی عورت نے تنہائی میں اپنے پاس بلایا اور اس نے جواب میں کہا کہ میں اللہ عزوجل سے ڈرتا ہوں۔ (3) وہ شخص کہ جس کا دل مسجد سے لگا رہے ۔(4) وہ نوجوان جس نے بچپن میں قرآن سیکھا اور جوانی میں بھی اس کی تلاوت کرتا ہو۔ (5) وہ آدمی جو چھپا کر صدقہ کرے حتی کہ اس کے بائیں ہاتھ کو خبر نہ ہوکہ اس کے دائیں ہاتھ نے کتنا خرچ کیا ۔(6) وہ شخص کہ جس نے تنہائی میں اپنے رب عزوجل کو یاد کیا اور اس کی آنکھوں سے آنسو نکل گئے۔ (7) وہ آدمی جو اپنے بھائی سے کہے کہ میں تجھ سے اللہ عزوجل کی خاطر محبت رکھتا ہوں اور دوسرا جواب دے کہ میں بھی رضائے الہی کے لیے تجھ سے محبت کرتا ہوں۔

( شعب الایمان:1/487،حدیث:793)

ایک میل تک آواز سنائی دیتی: حضرتِ سَیِّدُنا ابراہیم خلیلُ اللہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام جب نَماز کے لئے کھڑے ہوتے تو خوفِ خدا عزوجل کے سبب اِس قَدَرگِریہ و زاری فرماتے (یعنی روتے)کہ ایک مِیل کے فاصِلے سے ان کے سینے میں   ہونے والی گڑگڑاہٹ کی آواز سنائی دیتی ۔ (اِحیاء الْعُلوم  4/224)

رونے کی آواز : حضرت سَیِّدُنا عمر بن عبداللہ  رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ’’ میں نے امیرالمؤمنین سَیِّدُنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ  کے پیچھے نماز پڑھی تو دیکھا کہ تین صفوں تک ان کے رونے کی آواز پہنچ رہی تھی ۔ ‘‘(حلیۃ الاولیاء ، ج1، ص89، رقم الحدیث:141)

خوف خدا سے رونے والے کی فضیلت:

اللہ تعالی جل جلالہ جہنم کی آگ حرام کر دے گا۔

اللہ عزوجل اس کی خطائیں معاف فرما دے گا۔

اللہ عزوجل اسے آگ سے نجات عطا فرمائے گا۔

اللہ عزوجل اسے سبز موتی کا محل عطا فرمائے گا۔

اللہ عزوجل اسے اپنے عرش کا سایہ نصیب فرمائے گا۔

اللہ تعالی جل جلالہ ہمیں سچے دل سے خوف خدا رکھ کر زندگی بسر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور گریہ و زاری کی کی توفیق بھی نصیب فرمائے ۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


اس حقیقت سے کسی مسلمان کو انکار نہیں ہو سکتا کہ مختصر سی زندگی کے ایام گزارنے کے بعد ہر ایک کو اپنے پروردگار عزوجل کی بارگاہ میں حاضر ہو کر تمام اعمال کا حساب دینا ہے۔جس کے بعد رحمت الہی عزوجل ہماری طرف متوجہ ہونے کی صورت میں جنت کی اعلی نعمتیں ہمارے مقدر بنے گی یا پھر گناہوں کی شامت کے سبب جہنم کی ہولناک سزائیں ہمارا نصیب ہوگی۔(والعیاذ باللہ)

لہذا اس دنیاوی زندگی کی رونقوں، مسرتوں اور رعنائیوں میں کھو کر حساب آخرت کے بارے میں غفلت کا شکار ہو جانا یقینا نادانی ہے۔ یاد رکھئے ہماری نجات اسی میں ہے کہ ہم رب کائنات عزوجل اور اس کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے اپنے لیے نیکیوں کا ذخیرہ اکٹھا کریں اور گناہوں کے ارتکاب سے پرہیز کریں ۔اس مقصد عظیم میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے دل میں خوف خدا عزوجل کا ہونا بھی بے حد ضروری ہے۔ کیونکہ جب تک یہ نعمت حاصل نہ ہو گناہوں سے فرار اور نیکیوں سے پیار تقریبا ناممکن ہے۔ اس نعمت عظمٰی کے حصول میں کامیابی کی خواہش رکھنے والے اسلامی بھائیوں اور اسلامی بہنوں کے لیے درجہ ذیل سطور کا مطالعہ بے حد مفید ثابت ہوگا ۔ان شاءاللہ عزوجل

یاد رکھئے کہ مطلقا خوف سے مرادہ وہ قلبی کیفیت ہے جو کسی ناپسندیدہ امر کے پیش آنے کی توقع کے سبب پیدا ہو، مثلاً پھل کاٹتے ہوئے چھری سے ہاتھ کے زخمی ہوجانے کا ڈر۔ جبکہ خوفِ خدا کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تَعَالٰیکی بے نیازی، اس کی ناراضگی، اس کی گرفت اور اس کی طرف سے دی جانے والی سزاؤں کا سوچ کر انسان کا دل گھبراہٹ میں مبتلا ہو جائے۔

(احیاء العلوم جلد:4)

پیارے اسلامی بھائیو! رب العالمین جل جلالہ نے خو د قرآن کریم میں متعدد مقامات پر اس صفت کو اختیار کرنے کا حکم فرمایا ہے، جیسا کہ پارہ 22، سورۃ الاحزاب آیت نمبر 70 میں ارشاد باری تعالی ہے:

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ قُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًاۙ(۷۰)ترجَمۂ کنزُالایمان:اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کہو

پارہ 6 سورۃ المائدہ آیت نمبر 3 میں ارشاد ہے: فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَ اخْشَوْنِؕ ترجمہ کنز الایمان: تو ان سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو

پارہ 4 سورہ آل عمران آیت نمبر 175 میں ارشاد رب العباد ہے: وَ  خَافُوْنِ  اِنْ  كُنْتُمْ  مُّؤْمِنِیْنَ(۱۷۵ترجمہ کنز الایمان: اور مجھ سے ڈرو اگر ایمان رکھتے ہو

پیارے اسلامی بھائیو! پیارے آقا احمد مجتبی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان حق ترجمان سے نکلنے والے ان مقدس کلمات کو بھی ملاحظہ فرمائیں۔ جن میں آپ علیہ السلام نے اس صفت عظیمہ کو اپنانے کی تاکید فرمائی ہے۔ چنانچہ ،

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے فرمایا :اگر تم مجھ سے ملنا چاہتے ہو تو میرے بعد خوف زیادہ رکھنا ۔(احیا ءالعلوم :4/198)

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :حکمت کی اصل اللہ تعالی کا خوف ہے۔

(شعب الایمان جلد 1 ص 470حدیث 743)

پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں خوف خدا جیسی صفت عظیمہ کو بھی اپنانا اور ساتھ ہی ساتھ ہمیں خوف خدا سے اپنی آنکھوں کو اشک بار بھی کرنا ہے تاکہ ہر ایک آنسو کل بروز قیامت بہت نفع پہنچائے اور ہماری نجات کا ذریعہ بن جائیں۔

چنانچہ خوف خدا میں رونے کے فضائل بیان کیے جاتے ہیں:

ہرگز جہنم میں داخل نہیں ہوگا :رحمت عالمیان صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جو شخص اللہ تعالی کے خوف سے روتا ہے وہ ہرگز جہنم میں داخل نہیں ہوگاحتی کہ دودھ ( جانور کے )تھن میں واپس آجائے ۔(شعیب الایمان :1/490،حدیث:800)

بخشش کا پروانہ: حضرتِ سَیِّدُنااَنَس رضی اللہ عنہ سے مَروی ہے کہ سرکارِ نامدار، دو عالم کے مالِک و مختار شَہَنشاہِ اَبرار صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ خوشگوار ہے:جو شخص اللہ عزوجل کے خوف سے روئے ، اللہ عزوجل اس کی بخشش فرما دے گا۔

(کنز العمال: 3/63،حدیث:5909)

آگ نہ چھوئے گی :حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو آنکھوں کو آگ نہ چھوئے گی ایک وہ جو رات کے اندھیرے میں رب عزوجل کے خوف سے روئے اور دوسری وہ جو راہ خدا عزوجل میں پہرہ دینے کے لئے جاگے۔( شعیب الایمان:1/478،حدیث:796)

پسندیدہ قطرہ: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :اللہ تعالی کو اس قطرے سے بڑھ کر کوئی قطرہ پسند نہیں جو (آنکھ سے) اس کے خوف سے ہے یا خون کا وہ قطرہ جو اس کی راہ میں بہایا جائے۔( احیاء العلوم: 4/200)

خوف خدا سے رونے والا : حضرتِ سَیِّدُنا ابوہُریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیتِ مبارَکہ نازِل ہوئی:اَفَمِنْ هٰذَا الْحَدِیْثِ تَعْجَبُوْنَۙ(۵۹)وَ تَضْحَكُوْنَ وَ لَا تَبْكُوْنَۙ(۶۰) ترجَمۂ کنزالایمان: تو کیا اس بات سے تم تَعجُّب کرتے ہو ، اور ہنستے ہو اور روتے نہیں   ۔ پ:27،النجم60،59)تو اَصحابِ صُفَّہ رضی اللہ عنہم اِس قَدَر رَوئے کہ ان کے مبارَک رُخسار (یعنی پاکیزہ گال) آنسوؤں   سے تَر ہو گئے ۔ انہیں   روتا دیکھ کر رَحمتِ عالم   صلی اللہ علیہ وسلم بھی رونے لگے۔ آپ   صلی اللہ علیہ وسلم کے بہتے ہوئے آنسو دیکھ کر وہ صاحِبان اور بھی زیادہ رونے لگے ۔ پھر آپ  صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:وہ شخص جہنَّم میں   داخِل نہیں   ہوگا جو اللہ تعالٰی کے ڈر سے رَویا ہو ۔

(شُعَبُ الْاِیمان  ج1 ص489،حدیث 798)

میٹھےاسلامی بھائیو! ہمیں چاہیے کہ ہم بھی خوف خدا میں رونے کی کوشش کریں۔کہ یہ رونا ہمیں رب تعالی کی ناراضگی سے بچا کر اس کی رضا تک پہنچائے گا۔

اللہ تعالی ہم سب کو اپنا خوف اور اپنے خوف میں رونے والی آنکھیں عطا فرمائے۔

آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم۔

رونے والی آنکھیں   مانگو رونا سب کا کام نہیں

ذِکرِ مَحَبَّت عام ہے لیکن سوزِ مَحَبَّت عام نہیں


پیارے اسلامی بھائیو :اللہ تعالی کی رضا کا حاصل ہو جانا بہت بڑی سعادت مندی ہے وہ شخص بہت خوش نصیب ہے کہ جسے موت سے پہلے اللہ تبارک و تعالی کی رضا حاصل ہو جائے یقینا مالک کائنات جس انسان سے راضی ہو گیا دنیا و آخرت میں فلاح و کامیابی اس کے قدم چومے گی۔ اسے نہ تو ایمان کی بربادی کا خطرہ ہے اور نہ عذابات قبر کا ،نہ میدان محشر کی ذلت اس کا مقدر بنے گی اور نہ ہی پل صراط اور جہنم کا خوف اسے لاحق ہوگا۔

جب یہ تمام امور تسلیم شدہ ہے تو ہم میں سے ہر شخص کو چاہیے کہ دنیا میں ایسے اعمال کرے جن کے باعث اللہ تعالی کی رضا کا حصول ممکن و آسان ہو جائے۔ میں آپ لوگوں کی خدمت میں ایک ایسے ہی عمل کے بارے میں چند حدیث پاک پیش کرنے کی سعادت حاصل کروں گا جس پر عمل پیرا ہونے کی سعادت حاصل کے بعد انشاءاللہ ہماری دنیا و آخرت سنور جائے گی۔

عَن اَبي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ :  لَا يَلِجُ النَّارَ رَجُلٌ بَكٰى مِنْ خَشْيَةِ اللهِ حَتّٰى يَعُوْدَ اللَّبَنُ فيِ الضَّرْعِ وَلَا يَجْتَمِعُ غُبَارٌ فِي سَبِيْلِ اللهِ وَدُخَانُ جَهَنَّمَ. ترجمہ: حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اللہ عزوجل کے خوف سے رونے والا جہنم میں داخل نہ ہوگا۔ یہاں تک کہ دودھ تھنوں میں واپس لوٹ جائے اور راہ خدا کا گرد و غبار اور جہنم کا دھواں جمع نہیں ہو سکتے ۔

( فیضان ریاض الصالحین :4/605)

حدیث پاک میں ہے :جس مومن کی آنکھوں سے خوف خدا کے سبب آنسو نکلتے ہیں اگرچہ مکھی کے سر کے برابر ہو پھر وہ آنسو اس کے چہرے کے ظاہری حصے کو پہنچے تو اللہ پاک اس بندے پر دوزخ کو حرام فرما دیتا ہے۔( ابن ماجہ:4/467)

حضرتِ سَیِّدُنا محمد بن مُنکَدِر(مُن۔کَ۔دِر) رضی اللہ عنہ جب روتے تو اپنے چِہرے اور داڑھی پر آنسو مل لیتے اور فرماتے کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ آگ اُس جگہ کو نہ چُھوئے گی جہاں   خوفِ خدا سے نکلنے والے آنسو لگے ہوں   ۔(اِ حیاءالْعُلوم  4/480)

حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کے خوف سے ایک آنسو کا بہنا میرے نزدیک ایک ہزار دینار صدقہ کرنے سے بہتر ہے۔( خوف خدا ،ص:142)

منقول ہے کہ بروزِ قیامت جہنم سے پہاڑ کے برابر آگ نکلے گی اور امتِ مصطفی کی طرف بڑھے گی توسرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے روکنے کی کوشش کرتے ہوئے حضرت جبرائیل کو بلائیں گے کہ’’ اے جبرائیل اس آگ کو روک لو ، یہ میری امت کو جلانے پر تُلی ہوئی ہے۔‘‘ حضرت جبرائیل ایک پیالے میں تھوڑا سا پانی لائیں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں پیش کر کے عرض کریں گے ، ’’اس پانی کو اس آگ پر ڈال دیجئے ۔‘‘ چنانچہ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم اس پانی کو آگ پر انڈیل دیں گے ، جس سے وہ آگ فوراً بجھ جائے گی ۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت جبرائیل سے دریافت کریں گے ، ’’اے جبرائیل ! یہ کیسا پانی تھاجس سے آگ فوراً بجھ گئی ؟‘‘ تو وہ عرض کریں گے کہ ، ’’یہ آپ کے ان امتیوں کے آنسوؤں کا پانی ہے جو خوفِ خدا کے سبب تنہائی میں رویا کرتے تھے، مجھے رب تَعَالٰی نے اس پانی کو جمع کرکے محفوظ رکھنے کا حکم فرمایا تھا تاکہ آج کے دن آپ کی امت کی طرف بڑھنے والی اس آگ کو بجھایا جا سکے ۔‘‘

(خوف خدا،ص:144)


خوف خدا ایک بہت بڑی نعمت اور اچھی خصلت اور مومن کا اہم ہتھیار ہے۔بڑی نعمت اس اعتبار سے کہ اللہ تعالی اپنے خاص اور اچھے بندوں کو دیتا ہے ۔ خوف رکھنے والے کو ہر شخص پسند کرتا ہے اور اس کے ساتھ رہنا اور معاملات کرنے کا شوقین ہوتا ہے ۔مومن کا  اہم ہتھیار اس لیے کہ گناہوں سے بچنے اور نیکی کرنے کا سبب خوف خدا بنتا ہے۔ حضرت فضیل بن عیاض رحمتہ اللہ علیہ ایک زبردست ڈاکو تھے ایک دن انہوں نے یہ آیت سنی : اَلَمْ یَاْنِ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْ تَخْشَعَ قُلُوْبُهُمْ لِذِكْرِ اللّٰهِ وَ مَا نَزَلَ مِنَ الْحَقِّۙ ترجَمۂ کنزُالایمان:کیا ایمان والوں کو ابھی وہ وقت نہ آیا کہ اُن کے دل جھک جائیں اللہ کی یاد اور اس حق کے لیے جو اترا ۔(پ:27،الحدید:16)

گویا یہ تاثیر ربانی کا تیر بن کر دل میں پیوست ہوگئی اور اس کا اتنا اثر ہوا کہ آ پ خوف خدا سے کانپنے لگے اور پھر توبہ کی اور علم حاصل کیا اور محدث بن گئے۔جب خوف خدا کے بہت فضائل ہیں تو خوف خدا میں رونے کے کس قدر فضائل ہوں گے۔ ان فضائل میں سے کچھ آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں۔

(1)۔ رَحمتِ عالمیان صلّی اللہُ علیہ و سلم نے فرمایا:’’خوفِ خدا سے رونے والا ہرگز جہنَّم میں   داخِل نہیں   ہوگا حتّٰی کہ دودھ تھن میں   واپَس آجائے ۔‘‘ 

(شُعَبُ الْاِیمان ،1/490، حدیث :800)

(2)۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا : جو شخص اللہ عزوجل کے خوف سے روئے ، اللہ عزوجل اس کی بخشش فرما دے گا۔(ابنِ عدی ،5/396)

(3)۔ حضرتِ سیِّدُنا عُقبہ بن عامِر رضی اللہ عنہ نے عرض کییارَسُولَ اللہ صلّی اللہُ علیہ و سلم !نَجات کیا ہے؟ فرمایا(1) اپنی زَبان کو روک رکھو ( یعنی اپنی زَبان وہاں  کھولو جہاں   فائدہ ہو،نقصان نہ ہو ) اور (2)تمہارا گھر تمہیں   کِفایت کرے (یعنی بِلا ضَرورت گھر سے نہ نکلو) اور (3)گناہوں پر رَونا اختیار کرو۔(سُنَنِ تِرمِذی 4/186)

(4)۔ اُمُّ المؤمنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کی، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کیا آپ کی امت میں سے کوئی بلا حساب بھی جنت میں جائےگا؟"تو فرمایا؛" ہاں وہ شخص جو اپنے گناہوں کو یاد کر کے روئے۔

(احیا العلوم، کتاب الخوف والرجاء:4/200)

(5)۔خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’وہ شخص جہنم میں داخل نہیں ہوگا جو اللہ تَعَالٰی کے ڈر سے رویا ہو ۔‘‘(شعب الایمان ، 1/489، حدیث نمبر 798)

(6)۔ امیرُالمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدُنا ابوبکر صِدِّیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’جو شخص رو سکتا ہو تو روئے اور اگر رونا نہ آتا ہو تو رونے جیسی صورت بنا لے ۔‘‘

(اِحیاء الْعُلوم ،4/201)

(7)۔حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : جب تم میں سے کسی کو خوف خدا سے رونا آئے تو وہ آنسوؤں کو کپڑے سے صاف نہ کرے بلکہ رخساروں پر بہہ جانے دے کہ وہ اسی حالت میں رب تعالی کی بارگاہ میں حاضر ہوگا۔(شعب الایمان ،1/493، حدیث :808)

(8)۔ حضرتِ سَیِّدُناعبدُاللہ بِن عَمرْو بِن عاص رضی اللہ عنہمَانے فرمایا:’’اللہ تعالٰی کے خوف سے آنسو کا ایک قطرہ بہنا میرے نزدیک ایک ہزار دینار صَدَقہ کرنے سے بہتر ہے ۔‘‘(شُعَبُ الْاِیمان  ج1ص502،حدیث 842)

(9)۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح دعا مانگتے :" اے اللہ عزوجل! مجھے ایسی دو آنکھیں عطا فرما جو کثرت سے آنسو بہاتی ہوں اور آنسو گرنے سے تسکین دے،اس سے پہلے کہ آنسو خون بن جائیں اور داڑھیں انگاروں میں بدل جائیں۔

(احیاء العلوم، کتاب الخوف والرجاء :4/200)

امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ اپنی کتاب" وسائل بخشش" میں تحریر کرتے ہیں:

میرے اشک بہتے رہیں کاش ہر دم

تیرے خوف سے ! یا خدا یا الہی

تیرے خوف سے تیرے ڈر سے ہمیشہ

میں تھرتھر رہوں کانپتا یا الہی

خوف خدا میں رونے کے فضائل کے بارے میں مزید معلومات کے لیے "خوف خدا" اور" احیاءالعلوم جلد 4" کا مطالعہ مفید ہوگا ۔

اللہ ہمیں خوف خدا میں رونے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین


پیارے اسلامی بھائیوں ! اللہ پاک کا خوف بہت بڑی نعمت ہے خوف خدا میں رونا انبیاء کی سنت ہے ۔ خوف خدا میں رونا نیک لوگوں  کی علامت ہے ۔

چنانچہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ قرآنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے:یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ تُقٰتِهٖ ترجمہ کنزالایمان: اے ایمان والو اللہ سے ڈرو جیسا اُس سے ڈرنے کا حق ہے۔(پ2، آل عمران: 102)

دوسری جگہارشاد فرماتا ہے:وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِۚ(۴۶) ترجمۂ کنزالایمان: ’’اور جو اپنے ربّ کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے اس کے لیے دو جنتیں ہیں۔‘‘

(پ :27، الرحمن: 46)

حدیث مبارکہ میں خوف خدا کی فضیلت:

حدیث پاک میں خوف خدا کی بہت فضیلت ہے چنانچہ

1۔حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: اللہ پاک فرمائے گا کہ اسے آگ سے نکال لو جس نے مجھے ایک دن یاد کیا ہو یا ایک دن مجھ سے خوف کیا ہو ۔(مشکوٰۃ المصابیح باب البکاء والخوف حدیث نمبر 5111)

2 ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اللہ پاک فرماتا ہے مجھے اپنی عزت کی قسم میں دو خوف اور دو امن ایک بندے میں جمع نہیں کروں گا ۔ یعنی اگر کوئی شخص دنیا میں مجھ سے ڈرے گا آخرت میں اس جو بے فکر رکھوں گا اگر دنیا میں وہ بے فکر رہے گا تو قیامت کے دن اس کو خوف میں رکھو گا۔ ( کیمائے سعادت مترجم صفحہ 706)

3۔سرور کونین نانائے حسنین صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا " جو کوئی خدا سے ڈرے تمام مخلوق اس سے ڈرے گی اور جو کوئی خدا سے نہیں ڈرے گا تو اللہ پاک تمام مخلوق کا ڈر اس کے دل میں ڈال دے گا۔ (کیمائے سعادت مترجم 706)

4۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :کہ سات شخص اللہ پاک کے سائے عرش میں رہیں گے ان میں سے ایک وہ ہے جو خلوت میں خدا کو یاد کرے اور اس کی آنکھ سے آنسو نکلے ۔( کیمائے سعادت مترجم 706)

5۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب خوف خدا سے کسی بندے کے بال اس کے جسم پر کھڑے ہو جاتے ہیں اور وہ خوف الہٰی کا خوف کا خیال کرے تو اس کے گناہ اس کے جسم سے اس طرح گر پڑتے ہیں جیسے درخت کے پتے ۔(کیمائے سعادت مترجم صفحہ 706)

خوف خدا کے بارے میں بزرگوں کے اقوال :

1۔شیخ شبلی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ کوئی روز ایسا نہیں ہوا جس میں مجھ پر خوف خدا غالب ہو اور اس دن حکمت و عبرت کا دروازہ مجھ پر کھلا نہ ہو ۔ (کیمائے سعادت مترجم صفحہ 707)

2 ۔ شیخ ابو سلیمان دارانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں جس کا دل خوف الہٰی سے خالی ہو وہ ویران ہو جائے گا ۔(کیمائے سعادت مترجم صفحہ 707)

4۔حضرت کعب بن احبار رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں قسم ہے اللہ پاک کی ایسا رونا جس سے چہرہ تر ہو جائے اس سے بہتر کہ میں فقیروں کو ہزار دینار دوں ۔

( کیمائے سعادت مترجم صفحہ 707)

5۔حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام جب نماز کےلیے کھڑے ہوتے تو خوف خدا کے سبب اس قدر روتے کہ ایک میل کے فاصلے سے آپ کے سینے میں ہونے والی گڑ گڑاہٹ کی آواز سنائی دیتی ۔( احیاء العلوم مترجم جلد 4 صفحہ 533)

اللہ پاک ہمیں اپنا خوف عطا فرمائے ۔آمین ۔

ترے خوف سے ترے ڈر سے ہمیشہ

میں تھر تھر رہوں کانپتا یا الٰہی