کسی
چیز کی فضیلت کا پیمانہ یہ ہے کہ وہ بندے کو کس قدر اللہ عزوجل سے ملاقات کی سعادت
کے قریب کرتی ہے کیونکہ ایک بندے کا سب سے بڑا مطلوب و مقصود یہ ہوتا ہے کہ وہ
سعادت مندی کو پالے اور سب سے بڑی سعادت مندی یہ ہے کہ اسے اپنے مالک و مولا عزوجل
کی ملاقات اور اس کے قرب کی دولت حاصل ہو جائے۔ ہر وہ چیز جو اس مقصد کو پانے میں
معاون ثابت ہو وہ باعث فضیلت ہے اور اس کی فضیلت اسی قدر ہے جس قدر وہ معاون ہو۔
خوف خدا پر آیات کریمہ:
جہاں تک آیات کریمہ کے ذریعے خوف کی فضیلت کو
جاننے کا تعلق ہے تو اس بارے میں بے شمار آیات ہیں خوف کی فضیلت کو جاننے کے لیے صرف اتنی بات کافی ہے کہ اللہ عزوجل نے
اہل جنت کے چاروں مقامات یعنی ہدایت، علم ،رحمت اور رضا کو درج ذیل آیت مقدسہ میں
خائفین کے لیے جمع فرمایا ہے۔
هُدًى وَّ رَحْمَةٌ لِّلَّذِیْنَ هُمْ
لِرَبِّهِمْ یَرْهَبُوْنَ(۱۵۴)ترجمہ
کنز الایمان : ہدایت اور رحمت ہے ان کے لیے جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں(پ
9،الأعراف:154)
اِنَّمَا یَخْشَى اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ
الْعُلَمٰٓؤُاؕ ترجمہ کنز الایمان : اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم
والے ہیں(پ
22،فاطر:28)
یعنی
علماء کے خوف کے سبب انہیں علم کی صفت سے موصوف قرار دیا ہے۔
دو
خوف اور دو امن :مصطفی جان رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
:اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے: مجھے اپنی
عزت کی قسم ! میں اپنے بندے پر دو خوف اور دو امن جمع نہ کروں گا جو مجھ سے دنیا میں
بے خوف رہے گا اسے قیامت کے دن خوفزدہ کروں گا اور جو دنیا میں مجھ سے خوفزدہ رہے
گا اسے روز قیامت امن عطا کروں گا۔
(الزھدلابن المبارک ، باب ماجاء فی الخشوع والخوف ، الحدیث : 157 ، ص50 )
خوف خدا کی برکت: حضرت سیدنا
ابوبکر شبلی علیہ رحمۃ اللہ الولی فرماتے ہیں جب بھی میں کسی دن اللہ سے خوف کرتا
ہوں تو اس دن مجھ پر حکمت وہ عبرت کا ایسا دروازہ کھل جاتا ہے جو میں نے اس سے
پہلے کبھی نہیں دیکھا ہوتا ۔(احیاءالعلوم، 4/472)
بروز قیامت امن میں رہنے والا :حضرت
سیدنا یحیی بن معاذ رازی علیہ رحمۃ اللہ الوالی سے پوچھا گیا: کل بروز قیامت مخلوق
میں سے سب سے زیادہ امن میں کون ہوگا؟
فرمایا :جو آج دنیا میں سب سے زیادہ خوف رکھنے والا ہوگا۔( احیا ءالعلوم 4/475)