شناور غنی بغدادی(درجہ رابعہ، جامعۃُ المدینہ، فیضان امام غزالی،فیصل آباد)
اس
حقیقت سے کسی مسلمان کو انکار نہیں ہو سکتا کہ مختصر سی زندگی کے ایام گزارنے کے
بعد ہر ایک کو اپنے پروردگار عزوجل کی بارگاہ میں حاضر ہو کر تمام اعمال کا حساب
دینا ہے۔جس کے بعد رحمت الہی عزوجل ہماری طرف متوجہ ہونے کی صورت میں جنت کی اعلی
نعمتیں ہمارے مقدر بنے گی یا پھر گناہوں کی شامت کے سبب جہنم کی ہولناک سزائیں
ہمارا نصیب ہوگی۔(والعیاذ باللہ)
لہذا
اس دنیاوی زندگی کی رونقوں، مسرتوں اور رعنائیوں میں کھو کر حساب آخرت کے بارے میں
غفلت کا شکار ہو جانا یقینا نادانی ہے۔ یاد رکھئے ہماری نجات اسی میں ہے کہ ہم رب
کائنات عزوجل اور اس کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات پر عمل کرتے
ہوئے اپنے لیے نیکیوں کا ذخیرہ اکٹھا کریں
اور گناہوں کے ارتکاب سے پرہیز کریں ۔اس مقصد عظیم میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے
دل میں خوف خدا عزوجل کا ہونا بھی بے حد ضروری ہے۔ کیونکہ جب تک یہ نعمت حاصل نہ
ہو گناہوں سے فرار اور نیکیوں سے پیار تقریبا ناممکن ہے۔ اس نعمت عظمٰی کے حصول
میں کامیابی کی خواہش رکھنے والے اسلامی بھائیوں اور اسلامی بہنوں کے لیے درجہ ذیل
سطور کا مطالعہ بے حد مفید ثابت ہوگا ۔ان شاءاللہ عزوجل
یاد
رکھئے کہ مطلقا خوف سے مرادہ وہ قلبی کیفیت ہے جو کسی ناپسندیدہ امر کے پیش
آنے کی توقع کے سبب پیدا ہو، مثلاً پھل کاٹتے ہوئے چھری سے ہاتھ کے زخمی ہوجانے
کا ڈر۔ جبکہ خوفِ خدا کا مطلب یہ ہے
کہ اللہ تَعَالٰیکی بے نیازی،
اس کی ناراضگی، اس کی گرفت اور اس کی طرف سے دی جانے والی سزاؤں کا سوچ کر انسان
کا دل گھبراہٹ میں مبتلا ہو جائے۔
(احیاء العلوم جلد:4)
پیارے اسلامی بھائیو! رب العالمین جل جلالہ نے
خو د قرآن کریم میں متعدد مقامات پر اس صفت کو اختیار کرنے کا حکم فرمایا ہے، جیسا
کہ پارہ 22، سورۃ الاحزاب آیت نمبر 70 میں
ارشاد باری تعالی ہے:
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا
اللّٰهَ وَ قُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًاۙ(۷۰)ترجَمۂ کنزُالایمان:اے
ایمان والو اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کہو
پارہ
6 سورۃ المائدہ آیت نمبر 3 میں ارشاد ہے: فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَ اخْشَوْنِؕ ترجمہ
کنز الایمان: تو ان سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو
پارہ
4 سورہ آل عمران آیت نمبر 175 میں ارشاد رب العباد ہے: وَ خَافُوْنِ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(۱۷۵) ترجمہ کنز
الایمان: اور مجھ سے ڈرو اگر ایمان رکھتے ہو
پیارے
اسلامی بھائیو! پیارے آقا احمد مجتبی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان حق
ترجمان سے نکلنے والے ان مقدس کلمات کو بھی ملاحظہ فرمائیں۔ جن میں آپ علیہ السلام
نے اس صفت عظیمہ کو اپنانے کی تاکید فرمائی ہے۔ چنانچہ ،
رسول
اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے فرمایا :اگر تم
مجھ سے ملنا چاہتے ہو تو میرے بعد خوف زیادہ رکھنا ۔(احیا ءالعلوم :4/198)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :حکمت
کی اصل اللہ تعالی کا خوف ہے۔
(شعب الایمان جلد 1 ص 470حدیث 743)
پیارے
اسلامی بھائیو! ہمیں خوف خدا جیسی صفت
عظیمہ کو بھی اپنانا اور ساتھ ہی ساتھ ہمیں خوف خدا سے اپنی آنکھوں کو اشک بار بھی
کرنا ہے تاکہ ہر ایک آنسو کل بروز قیامت بہت نفع پہنچائے اور ہماری نجات کا ذریعہ
بن جائیں۔
چنانچہ خوف خدا میں رونے کے فضائل بیان کیے جاتے ہیں:
ہرگز جہنم میں داخل نہیں ہوگا :رحمت
عالمیان صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جو شخص اللہ تعالی کے خوف سے روتا ہے
وہ ہرگز جہنم میں داخل نہیں ہوگاحتی کہ دودھ ( جانور کے )تھن
میں واپس آجائے ۔(شعیب الایمان :1/490،حدیث:800)
بخشش کا پروانہ: حضرتِ سَیِّدُنااَنَس رضی اللہ عنہ سے مَروی ہے کہ
سرکارِ نامدار، دو عالم کے مالِک و مختار شَہَنشاہِ اَبرار صلی
اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ خوشگوار ہے:جو
شخص اللہ عزوجل کے خوف سے روئے ، اللہ عزوجل اس
کی بخشش فرما دے گا۔
(کنز
العمال: 3/63،حدیث:5909)
آگ نہ چھوئے گی :حضرت سیدنا
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا: دو آنکھوں کو آگ نہ چھوئے گی ایک وہ جو رات کے اندھیرے میں رب عزوجل کے
خوف سے روئے اور دوسری وہ جو راہ خدا عزوجل میں پہرہ دینے کے لئے جاگے۔( شعیب
الایمان:1/478،حدیث:796)
پسندیدہ قطرہ: رسول اکرم صلی
اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :اللہ تعالی کو اس قطرے سے بڑھ کر کوئی قطرہ پسند
نہیں جو (آنکھ سے) اس کے خوف سے ہے یا خون
کا وہ قطرہ جو اس کی راہ میں بہایا جائے۔(
احیاء العلوم: 4/200)
خوف
خدا سے رونے والا : حضرتِ سَیِّدُنا ابوہُریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیتِ مبارَکہ نازِل ہوئی:اَفَمِنْ هٰذَا
الْحَدِیْثِ تَعْجَبُوْنَۙ(۵۹)وَ تَضْحَكُوْنَ وَ لَا تَبْكُوْنَۙ(۶۰) ترجَمۂ کنزالایمان: تو کیا اس بات سے
تم تَعجُّب کرتے ہو ، اور ہنستے ہو اور روتے نہیں ۔ ( پ:27،النجم60،59)تو اَصحابِ
صُفَّہ رضی اللہ عنہم اِس قَدَر رَوئے کہ ان کے مبارَک رُخسار (یعنی
پاکیزہ گال) آنسوؤں سے تَر ہو گئے ۔ انہیں روتا
دیکھ کر رَحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم بھی رونے لگے۔
آپ صلی
اللہ علیہ وسلم کے بہتے ہوئے آنسو دیکھ کر وہ صاحِبان
اور بھی زیادہ رونے لگے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:وہ شخص جہنَّم میں داخِل نہیں
ہوگا جو اللہ تعالٰی کے ڈر سے رَویا ہو ۔
(شُعَبُ الْاِیمان ج1 ص489،حدیث 798)
میٹھےاسلامی
بھائیو! ہمیں چاہیے کہ ہم بھی خوف خدا میں رونے کی کوشش کریں۔کہ یہ رونا ہمیں رب
تعالی کی ناراضگی سے بچا کر اس کی رضا تک پہنچائے گا۔
اللہ تعالی ہم سب کو اپنا خوف اور اپنے خوف میں
رونے والی آنکھیں عطا فرمائے۔
آمین بجاہ النبی الامین صلی
اللہ علیہ وسلم۔
رونے
والی آنکھیں مانگو رونا سب کا کام نہیں
ذِکرِ مَحَبَّت عام
ہے لیکن سوزِ مَحَبَّت عام نہیں