پیارے اسلامی بھائیوں ! اللہ پاک کا خوف بہت بڑی نعمت ہے خوف خدا میں رونا انبیاء کی سنت ہے ۔ خوف خدا میں رونا نیک لوگوں  کی علامت ہے ۔

چنانچہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ قرآنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے:یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ تُقٰتِهٖ ترجمہ کنزالایمان: اے ایمان والو اللہ سے ڈرو جیسا اُس سے ڈرنے کا حق ہے۔(پ2، آل عمران: 102)

دوسری جگہارشاد فرماتا ہے:وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِۚ(۴۶) ترجمۂ کنزالایمان: ’’اور جو اپنے ربّ کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے اس کے لیے دو جنتیں ہیں۔‘‘

(پ :27، الرحمن: 46)

حدیث مبارکہ میں خوف خدا کی فضیلت:

حدیث پاک میں خوف خدا کی بہت فضیلت ہے چنانچہ

1۔حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: اللہ پاک فرمائے گا کہ اسے آگ سے نکال لو جس نے مجھے ایک دن یاد کیا ہو یا ایک دن مجھ سے خوف کیا ہو ۔(مشکوٰۃ المصابیح باب البکاء والخوف حدیث نمبر 5111)

2 ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اللہ پاک فرماتا ہے مجھے اپنی عزت کی قسم میں دو خوف اور دو امن ایک بندے میں جمع نہیں کروں گا ۔ یعنی اگر کوئی شخص دنیا میں مجھ سے ڈرے گا آخرت میں اس جو بے فکر رکھوں گا اگر دنیا میں وہ بے فکر رہے گا تو قیامت کے دن اس کو خوف میں رکھو گا۔ ( کیمائے سعادت مترجم صفحہ 706)

3۔سرور کونین نانائے حسنین صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا " جو کوئی خدا سے ڈرے تمام مخلوق اس سے ڈرے گی اور جو کوئی خدا سے نہیں ڈرے گا تو اللہ پاک تمام مخلوق کا ڈر اس کے دل میں ڈال دے گا۔ (کیمائے سعادت مترجم 706)

4۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :کہ سات شخص اللہ پاک کے سائے عرش میں رہیں گے ان میں سے ایک وہ ہے جو خلوت میں خدا کو یاد کرے اور اس کی آنکھ سے آنسو نکلے ۔( کیمائے سعادت مترجم 706)

5۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب خوف خدا سے کسی بندے کے بال اس کے جسم پر کھڑے ہو جاتے ہیں اور وہ خوف الہٰی کا خوف کا خیال کرے تو اس کے گناہ اس کے جسم سے اس طرح گر پڑتے ہیں جیسے درخت کے پتے ۔(کیمائے سعادت مترجم صفحہ 706)

خوف خدا کے بارے میں بزرگوں کے اقوال :

1۔شیخ شبلی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ کوئی روز ایسا نہیں ہوا جس میں مجھ پر خوف خدا غالب ہو اور اس دن حکمت و عبرت کا دروازہ مجھ پر کھلا نہ ہو ۔ (کیمائے سعادت مترجم صفحہ 707)

2 ۔ شیخ ابو سلیمان دارانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں جس کا دل خوف الہٰی سے خالی ہو وہ ویران ہو جائے گا ۔(کیمائے سعادت مترجم صفحہ 707)

4۔حضرت کعب بن احبار رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں قسم ہے اللہ پاک کی ایسا رونا جس سے چہرہ تر ہو جائے اس سے بہتر کہ میں فقیروں کو ہزار دینار دوں ۔

( کیمائے سعادت مترجم صفحہ 707)

5۔حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام جب نماز کےلیے کھڑے ہوتے تو خوف خدا کے سبب اس قدر روتے کہ ایک میل کے فاصلے سے آپ کے سینے میں ہونے والی گڑ گڑاہٹ کی آواز سنائی دیتی ۔( احیاء العلوم مترجم جلد 4 صفحہ 533)

اللہ پاک ہمیں اپنا خوف عطا فرمائے ۔آمین ۔

ترے خوف سے ترے ڈر سے ہمیشہ

میں تھر تھر رہوں کانپتا یا الٰہی