قرآن پاک، احادیث مبارکہ اور بزرگان دین کے اقوال خوف خدا سے بھرے ہوئے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ انہیں پڑھ کر اپنے دل میں خوف خدا رکھیں۔ اسی میں ہماری دنیا وہ آخرت میں بھلائی ہیں۔ قرآن پاک اور احادیث کریمہ سن کر اپنے دل میں خوف خدا رکھے۔

نبی کریم رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’جب مؤمن کا دل اللہ تَعَالٰی کے خوف سے لرزتا ہے تو اس کی خطائیں اس طرح جھڑتی ہیں جیسے درخت سے اس کے پتے جھڑتے ہیں ۔

(شعب الایمان ، باب فی الخوف من اللہ  تعالٰی ، ج1، ص491، رقم الحدیث 803 )

حضرت سیدنا حاتم اصم رضی اللہ عنہ نے کسی بزرگ کو فرماتے ہوئے سنا کہ بندے کے لیے غم اور خوف سے بہتر ساتھی کوئی نہیں۔ غم اس چیز کا کے پچھلے گناہوں کا کیا بنے گا؟ اور خوف اس بات کا کہ بندہ نہیں جانتا کہ اس کا ٹھکانہ کہاں ہوگا۔( شعب الایمان )

کب گناہوں سے کنارہ کروں گا یا رب

نیک کب اے میرے اللہ بنوں گا یا رب

گر تو ناراض ہوا میری ہلاکت ہوگی

ہائے میں نار جہنم میں جلوں گا یا رب

سورہ رحمٰن میں خوف خدا رکھنے والوں کے لیے دو جنتوں کی بشارت دی گئی ہے۔

چنانچہ ارشاد ہوتا ہے: وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِۚ(۴۶) (پ :27، الرحمن: 46)

ترجمہ کنز الایمان: اور جو اپنے رب کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے اس کے لیے دو جنتیں ہیں ۔

آخرت میں کامیابی: اللہ تعالی سے ڈرنے والوں کو آخرت میں کامیابی کی نوید سنائی گئی ہے

جیسا کہ ارشاد ہوتا ہے: وَ الْاٰخِرَةُ عِنْدَ رَبِّكَ لِلْمُتَّقِیْنَ۠(۳۵)

(پ 25، الزخرف:35)

ترجَمۂ کنزُالایمان: اور آخرت تمہارے رب کے پاس پرہیز گاروں کے لیے ہے۔

اپنے پروردگار عزوجل کا خوف اپنے دل میں بسانے والوں کے لیے جنت میں باغات اور چشمے عطا کئے جائیں گیں۔

جیسا کہ رب تعالی کا فرمان ہے: اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتٍ وَّ عُیُوْنٍؕ(۴۵)ترجمہ کنز الایمان :بےشک ڈر والے باغوں اور چشموں میں ہیں۔

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے فرمایا :اگر تم مجھ سے ملنا چاہتے ہو تو میرے بعد خوف زیادہ رکھنا ۔(احیا ءالعلوم :4/198)

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :حکمت کی اصل اللہ تعالی کا خوف ہے۔

(شعب الایمان جلد 1 ص 470حدیث 743)

پیارے پیارے اسلامی بھائیوں ! اس سے پہلے کہ ہماری سانس کی آمدورفت رک جائے اور سوائے احساس کے ہمارے پاس کچھ نہ ہو ہم اپنی آخرت کی بہتری کے لیے اس صفت عظیمہ خوف خدا کو اپنانے کی جدوجہد میں لگ جائیں۔

رَحمتِ عالمیان صلّی اللہُ علیہ و سلم نے فرمایا:’’خوفِ خدا سے رونے والا ہرگز جہنَّم میں   داخِل نہیں   ہوگا حتّٰی کہ دودھ تھن میں   واپَس آجائے ۔‘‘ 

(شُعَبُ الْاِیمان ،1/490، حدیث :800)

بلا حساب جنت میں: ام المومنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کی، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کیا آپ کی امت میں سے کوئی بلا حساب بھی جنت میں جائےگا؟"تو فرمایا؛" ہاں وہ شخص جو اپنے گناہوں کو یاد کر کے روئے۔

(احیا العلوم، کتاب الخوف والرجاء:4/200)