خوف
خدا ایک بہت بڑی نعمت اور اچھی خصلت اور مومن کا اہم ہتھیار ہے۔بڑی نعمت اس اعتبار
سے کہ اللہ تعالی اپنے خاص اور اچھے بندوں کو دیتا ہے ۔ خوف رکھنے والے کو ہر شخص
پسند کرتا ہے اور اس کے ساتھ رہنا اور معاملات کرنے کا شوقین ہوتا ہے ۔مومن کا اہم ہتھیار اس لیے کہ گناہوں سے بچنے اور نیکی
کرنے کا سبب خوف خدا بنتا ہے۔ حضرت فضیل بن عیاض رحمتہ اللہ علیہ ایک زبردست ڈاکو
تھے ایک دن انہوں نے یہ آیت سنی :
اَلَمْ یَاْنِ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْ تَخْشَعَ قُلُوْبُهُمْ لِذِكْرِ
اللّٰهِ وَ مَا نَزَلَ مِنَ الْحَقِّۙ ترجَمۂ کنزُالایمان:کیا ایمان والوں کو ابھی وہ وقت نہ
آیا کہ اُن کے دل جھک جائیں اللہ کی یاد اور اس حق کے لیے جو اترا ۔(پ:27،الحدید:16)
گویا
یہ تاثیر ربانی کا تیر بن کر دل میں پیوست ہوگئی اور اس کا اتنا اثر ہوا کہ آ پ
خوف خدا سے کانپنے لگے اور پھر توبہ کی اور علم حاصل کیا اور محدث بن گئے۔جب خوف
خدا کے بہت فضائل ہیں تو خوف خدا میں رونے کے کس قدر فضائل ہوں گے۔ ان فضائل میں
سے کچھ آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں۔
(1)۔ رَحمتِ عالمیان صلّی
اللہُ علیہ و سلم نے فرمایا:’’خوفِ خدا سے رونے والا
ہرگز جہنَّم میں داخِل نہیں ہوگا حتّٰی کہ
دودھ تھن میں واپَس آجائے ۔‘‘
(شُعَبُ
الْاِیمان ،1/490، حدیث :800)
(2)۔رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا : جو
شخص اللہ عزوجل کے خوف سے روئے ، اللہ عزوجل اس
کی بخشش فرما دے گا۔(ابنِ عدی ،5/396)
(3)۔ حضرتِ سیِّدُنا عُقبہ بن عامِر رضی
اللہ عنہ نے عرض کی: یارَسُولَ اللہ صلّی اللہُ علیہ
و سلم !نَجات کیا ہے؟ فرمایا: (1) اپنی زَبان کو روک رکھو ( یعنی
اپنی زَبان وہاں کھولو جہاں فائدہ ہو،نقصان نہ ہو ) اور (2)تمہارا گھر تمہیں کِفایت
کرے (یعنی بِلا ضَرورت گھر سے نہ نکلو) اور (3)گناہوں پر رَونا اختیار کرو۔(سُنَنِ تِرمِذی
4/186)
(4)۔ اُمُّ المؤمنین حضرت سیدتنا
عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کی، یا رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم! کیا آپ کی امت میں سے کوئی بلا حساب بھی جنت میں جائےگا؟"تو
فرمایا؛" ہاں وہ شخص جو اپنے گناہوں کو یاد کر کے روئے۔
(احیا العلوم، کتاب الخوف والرجاء:4/200)
(5)۔خاتم
النبیین صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا: ’’وہ شخص جہنم میں داخل نہیں ہوگا جو اللہ تَعَالٰی کے ڈر سے رویا ہو ۔‘‘(شعب الایمان ، 1/489، حدیث نمبر 798)
(6)۔ امیرُالمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدُنا ابوبکر
صِدِّیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’جو شخص رو سکتا ہو تو
روئے اور اگر رونا نہ آتا ہو تو رونے جیسی صورت بنا لے ۔‘‘
(اِحیاء الْعُلوم ،4/201)
(7)۔حضرت
علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : جب تم میں
سے کسی کو خوف خدا سے رونا آئے تو وہ آنسوؤں کو کپڑے سے صاف نہ کرے بلکہ رخساروں
پر بہہ جانے دے کہ وہ اسی حالت میں رب
تعالی کی بارگاہ میں حاضر ہوگا۔(شعب الایمان ،1/493،
حدیث :808)
(8)۔
حضرتِ سَیِّدُناعبدُاللہ بِن عَمرْو بِن عاص رضی اللہ عنہمَانے فرمایا:’’اللہ تعالٰی کے خوف سے آنسو کا ایک
قطرہ بہنا میرے نزدیک ایک ہزار دینار صَدَقہ کرنے سے بہتر ہے
۔‘‘(شُعَبُ الْاِیمان ج1ص502،حدیث 842)
(9)۔حضور
اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح دعا مانگتے :" اے اللہ عزوجل! مجھے ایسی دو آنکھیں عطا فرما جو کثرت سے آنسو بہاتی ہوں اور
آنسو گرنے سے تسکین دے،اس سے پہلے کہ آنسو خون بن جائیں اور داڑھیں انگاروں میں بدل جائیں۔
(احیاء العلوم،
کتاب الخوف والرجاء :4/200)
امیر
اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ اپنی کتاب" وسائل بخشش" میں تحریر کرتے ہیں:
میرے اشک بہتے رہیں کاش ہر دم
تیرے خوف سے ! یا خدا یا الہی
تیرے خوف سے تیرے ڈر سے ہمیشہ
میں تھرتھر رہوں کانپتا یا الہی
خوف
خدا میں رونے کے فضائل کے بارے میں مزید معلومات کے لیے "خوف خدا" اور"
احیاءالعلوم جلد 4" کا مطالعہ مفید ہوگا ۔
اللہ
ہمیں خوف خدا میں رونے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین