2 جنتوں کے بشارت:

آیت : وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِۚ(۴۶) ترجَمۂ کنزُالایمان:اور جو اپنے رب کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے اس کے لیے دو جنتیں ہیں۔(پ 27،الرحمٰن:46)

جنت کے باغات:

اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتٍ وَّ عُیُوْنٍؕ(۴۵)ترجَمۂ کنزُالایمان:بےشک ڈر والے باغوں اور چشموں میں ہیں۔ (پ 14،الحجر:45)

آخرت میں امن :

اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ مَقَامٍ اَمِیْنٍۙ(۵۱) بےشک ڈر والے امان کی جگہ میں ہیں ۔

(پ 25،الدخان 51)

حدیث مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سے رونے کے فضائل:

جہنم سے رہائی : سرور عالم شفیع معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس مُؤْمِن کی آنکھوں   سے اللہ  عزوجل کے خوف سے آنسو  نکلتے ہیں   اگرچِہ مکّھی کے سرکے برابر ہوں   ،پھر وہ آنسو اُس کے چِہرے کے ظاہِر ی حصّے کو پہنچیں   تو اللہ  ع عزوجل اُسے جہنَّم پر حرام کر دیتاہے۔ (شعیب الایمان،1/491،حدیث :802)

جیسے درخت کے پتے جھڑتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :’’جب مؤمن کا دل اللہ تَعَالٰی کے خوف سے لرزتا ہے تو اس کی خطائیں اس طرح جھڑتی ہیں جیسے درخت سے اس کے پتے جھڑتے ہیں ۔‘‘

(شعب الایمان ، ج1، ص491، رقم الحدیث 803 )

اسے آگ سے نکالو: حضرت سَیِّدُناانس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رحمتِ کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، ’’اللہ تَعَالٰیفرمائے گا کہ اسے آگ سے نکالو جس نے مجھے کبھی یاد کیا ہو یا کسی مقام میں میرا خوف کیا ہو۔

(شعب الایمان ، 1/470، رقم الحدیث :740)

سبز موتیوں کا محل : حضرت  سَیِّدُنا کعب االاحباررَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے مروی ہے کہ’’ اللہ   تَعَالٰی نے سبز موتی کا ایک محل پیدا فرمایا ہے جس میں ستر ہزار گھر ہیں اور ہر گھر میں ستر ہزار کمرے ہیں ۔ اس میں وہ شخص داخل ہوگا جس کے سامنے حرام پیش کیا جائے اور وہ محض اللہ  کے خوف سے اسے چھوڑ دے ۔‘‘(مکاشفۃ القلوب ، ص10)

عرش الہی کے سائے میں: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مکی مدنی مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ سات قسم کے لوگ ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالی اپنے عرش کے سائے میں اس دن جگہ دے گا کہ جس دن اس سایہ کے سوا کسی چیز کا سایہ نہ ہوگا:(1) عادل حکمران (2) وہ آدمی جس کو کسی منصب و جمال والی عورت نے تنہائی میں اپنے پاس بلایا اور اس نے جواب میں کہا کہ میں اللہ عزوجل سے ڈرتا ہوں۔ (3) وہ شخص کہ جس کا دل مسجد سے لگا رہے ۔(4) وہ نوجوان جس نے بچپن میں قرآن سیکھا اور جوانی میں بھی اس کی تلاوت کرتا ہو۔ (5) وہ آدمی جو چھپا کر صدقہ کرے حتی کہ اس کے بائیں ہاتھ کو خبر نہ ہوکہ اس کے دائیں ہاتھ نے کتنا خرچ کیا ۔(6) وہ شخص کہ جس نے تنہائی میں اپنے رب عزوجل کو یاد کیا اور اس کی آنکھوں سے آنسو نکل گئے۔ (7) وہ آدمی جو اپنے بھائی سے کہے کہ میں تجھ سے اللہ عزوجل کی خاطر محبت رکھتا ہوں اور دوسرا جواب دے کہ میں بھی رضائے الہی کے لیے تجھ سے محبت کرتا ہوں۔

( شعب الایمان:1/487،حدیث:793)

ایک میل تک آواز سنائی دیتی: حضرتِ سَیِّدُنا ابراہیم خلیلُ اللہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام جب نَماز کے لئے کھڑے ہوتے تو خوفِ خدا عزوجل کے سبب اِس قَدَرگِریہ و زاری فرماتے (یعنی روتے)کہ ایک مِیل کے فاصِلے سے ان کے سینے میں   ہونے والی گڑگڑاہٹ کی آواز سنائی دیتی ۔ (اِحیاء الْعُلوم  4/224)

رونے کی آواز : حضرت سَیِّدُنا عمر بن عبداللہ  رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ’’ میں نے امیرالمؤمنین سَیِّدُنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ  کے پیچھے نماز پڑھی تو دیکھا کہ تین صفوں تک ان کے رونے کی آواز پہنچ رہی تھی ۔ ‘‘(حلیۃ الاولیاء ، ج1، ص89، رقم الحدیث:141)

خوف خدا سے رونے والے کی فضیلت:

اللہ تعالی جل جلالہ جہنم کی آگ حرام کر دے گا۔

اللہ عزوجل اس کی خطائیں معاف فرما دے گا۔

اللہ عزوجل اسے آگ سے نجات عطا فرمائے گا۔

اللہ عزوجل اسے سبز موتی کا محل عطا فرمائے گا۔

اللہ عزوجل اسے اپنے عرش کا سایہ نصیب فرمائے گا۔

اللہ تعالی جل جلالہ ہمیں سچے دل سے خوف خدا رکھ کر زندگی بسر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور گریہ و زاری کی کی توفیق بھی نصیب فرمائے ۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم