شعبہ
کفن دفن کے زیر اہتمام یوکے ریجن میں ذمہ دار اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ
دعوتِ
اسلامی کے شعبہ کفن دفن(اسلامی
بہنیں) کے
زیر اہتمام 05 دسمبر2021ء کو یوکے ریجن میں
ذمہ دار اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ ہوا جس
میں ریجن سطح کی کفن دفن ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
شعبہ کفن
دفن پر مقرر رکن یوکے کی مجلس مشاورت اسلامی بہن نے بذریعہ انٹرنیٹ مدنی
مشورے میں شریک اسلامی بہنوں کی کارکردگی کافالواپ کرتے ہوئے تربیت کی اور مزید
ماہانہ تربیتی سیشن رکھوانے اور ٹیسٹ کے لئے اسلامی بہنوں کو تیار کرنے کا ذہن دیا
نیز اپنے کابینہ اور ڈویژن ذمہ داراسلامی بہنوں کے ساتھ رابطہ مضبوط رکھنے کا ذہن دیا جس پر ذمہ
دار اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔
شعبہ
اصلاحِ اعمال کے زیر اہتمام یوکے کی ذمہ
دار اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ
دعوت
اسلامی کے شعبہ اصلاحِ اعمال (اسلامی
بہنیں)کے
زیر اہتمام یوکے کی ذمہ دار اسلامی بہنوں
کا مدنی مشورہ ہوا جس میں یوکے کےشہر برمنگھم، مانچسٹر، لندن، آئرلینڈ اور اسکاٹ لینڈ ریجن کی اصلاح اعمال ریجن سطح کی اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
شعبہ اصلاح اعمال پر مقرر رکن یوکے کی مجلس
مشاورت اسلامی بہن نے بذریعہ انٹرنیٹ مدنی مشورے میں شریک اسلامی بہنوں کی
کارکردگی کافالواپ کرتے ہوئے تربیت کی اور دینی کاموں کو مزید بڑھانے اور اس کا فالواپ رکھنے کے حوالے سے رہنمائی کی نیز مزید عاملات نیک اعمال
بڑھانے کے لئے نکات پیش کئے۔
دعوت
اسلامی کے شعبہ اصلاحِ اعمال
(اسلامی بہنیں)کے
زیر اہتمام گزشتہ دنوں یوکے آئرلینڈ(Ireland )میں
اصلاح اعمال اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں 21 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
مبلغۂ دعوتِ اسلامی نے سنتوں بھرا بیان کیا اور
اجتماعِ پاک میں شریک اسلامی بہنوں کو نیک اعمال سے متعلق بریف کرتے ہوئے آسانی کے
ساتھ نیک اعمال پر عمل کرنے کے طریقے بیان
کئے نیز عاملات نیک اعمال بننے کا ذہن دیا۔
دعوت
اسلامى کے زیر اہتمام یوکے بریڈ فورڈ ریجن ویسٹ یارکشائر کابینہ کے مختلف علاقوں سے
35 اسلامی بہنوں نے شرعی پردہ 31 اسلامی
بہنوں نے حجاب والا برقعہ 12 اسلامی بہنوں نے نقاب والا برقعہ اور 9 اسلامی بہنوں
نے مدنی برقعہ پہننے کی نیتیں کی ہیں ۔
4
اسلامی بہنوں نے مختلف علاقوں میں محافل
نعت کروانے کی نیتیں کی ہیں ۔
یوکے
ریجن کی اسلامی بہنوں کی رسالہ ”عیب چھپاؤ جنت پاؤ“ پڑھنے/ سننے کی کارکردگی
ہفتہ
وار مدنی مذاکرے میں امیر اہل ِسنت دَامَتْ بَرْکَاتُہُمُ
الْعَالِیَہْ کسی ایک مدنی رسالے کے مطالعے کی ترغیب
ارشاد فرماتے ہیں اوررسالہ پڑھنے اور سننے والوں کو اپنی دعاؤں سے بھی نوازتے ہیں۔
مطالعہ کرنے یا سننے والے خوش نصیبوں کی کارکردگی امیر اہلِ سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ
الْعَالِیَہ
کی بارگاہ میں پیش بھی کی جاتی ہے۔
امیر
اہل ِسنت دَامَتْ
بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے رسالہ”عیب چھپاؤ جنت پاؤ“پڑھنے
یا سننے کی ترغیب دلائی تھی۔
اسی
سلسلے میں یوکے ریجن کی تقریبًا 17 ہزار 429 اسلامی بہنوں نے رسالہ ”عیب چھپاؤ جنت پاؤ“ پڑھنے/ سننے کی سعادت حاصل کی۔
شعبہ
اسلامی بہنوں کے مدرسۃ المدینہ کے زیر اہتمام
یوکے میں ذمہ دار اسلامی بہنوں کا
مدنی مشورہ
دعوت
اسلامی کے شعبہ اسلامی بہنوں کے مدرسۃ المدینہ کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں یوکے میں ذمہ دار اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ ہوا جس میں یوکے
کی مدرسۃ المدینہ کی ریجن سطح اسلامی
بہنوں نے شرکت کی۔
شعبہ
اسلامی بہنوں کے مدرسۃ المدینہ پر مقرر رکن یوکے کی مجلس مشاورت اسلامی بہن نے مدنی
مشورے میں شریک اسلامی بہنوں کی کارکردگی کافالواپ کرتے ہوئے تربیت کی اور نئے
کورسز پر بات ہوئی نیز خاص طور پر فہم
القراٰن کورس کے مدنی پھولوں پر کلام کیا۔
11 دسمبر سے دارالعلوم حنفیہ فریدیہ بصیر پور
شریف اوکاڑہ میں ”علم توقیت کورس“ شروع
ہونے جارہا ہے
شائقین
علم توقیت کے لئے خوشخبری
شعبہ
اوقات الصلوۃ (دعوت اسلامی) کے زیر اہتمام 11 دسمبر 2021ء بروز ہفتہ سے تین دن کے
لئے دارالعلوم حنفیہ فریدیہ بصیرپور شریف (اوکاڑہ) میں ”علم توقیت کورس“ شروع ہونے
جارہا ہے۔
یہ
کورس حضرت علامہ مولانا صاحبزادہ مفتی پیر محمد محب اللہ نوری قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی سربراہی
میں نگران شعبہ اوقات الصلوٰۃ (دعوت
اسلامی)و
ماہر علم توقیت مولانا محمد وسیم عطاری کروائیں گے۔
اس
کورس کی ٹائمنگ صبح 8:00 سے شام 4:00 بجے تک ہےجبکہ کورس کے شرکا کو قیام و طعام کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی۔
اس کورس میں آپ سیکھ سکیں گے:
٭پانچوں
نمازوں کے اوقات معلوم کرنا ٭چھ ماہ کا دن، چھ
ماہ کی رات کہاں، کیسے اور کیوں ہوتے ہے؟ ٭دن
اور رات چھوٹے اور بڑے کیوں ہوتے ہیں؟ ٭دو
شہروں کے اوقات میں فرق کیوں ہوتا ہے؟ ٭مختلف
ممالک کے اوقات مختلف کیوں ہوتے ہیں؟ ٭D.S.Tکیا
مراد ہے؟ ٭کمپاس کیسے کام کرتا ہے؟ ٭دنیا کے کسی بھی مقام کے لئے سمت قبلہ معلوم کرنا ٭د ن رات کیسے بنتے ہیں؟
٭سردیاں اور گرمیاں کیسے آتی ہیں؟ ٭عالمی
گھڑی کیا چیز ہے اور یہ کہاں واقع ہے؟ ٭رمضان المبارک
کبھی سردیوں اور کبھی گرمیوں میں کیوں آتا ہے؟ ٭نقشہ
نظام الاوقات کیسے ہوتا ہے؟ ٭سورج دیکھ کر گھڑی ملانے کا فارمولا۔۔۔۔ اور بہت کچھ
کورس
میں شرکت کرنے اور مزید معلومات کےلئے ان
نمبرز پر رابطہ کریں:
4771014-03457526622(044)
بلال رضا عطاری کانپوری(درجہ دورہ حدیث جامعۃُ
المدینہ نیپال گنج، نیپال)
خوفِ
خدا کی دولت نصیب ہو جانا بھی عظیم نعمت ہے، قرآن وحدیث میں کئی مقامات پر اس کی
فضیلت و اہمیت بیان کی گئی اور اسے نیکوں کا طریقہ بھی قرار دیا گیا۔
رب
تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: فَلْیَضْحَكُوْا قَلِیْلًا وَّ لْیَبْكُوْا كَثِیْرًاۚ-ترجَمۂ
کنزُالعرفان: تو انہیں چاہیے کہ تھوڑا سا ہنس لیں اور بہت زیادہ روئیں۔(پ10،التوبہ:
82)
رحمتِ
عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بھی اس کی ترغیب دی اور فرمایا اگر رونا
نہ آئے تو بھی کوشش کرو، چنانچہ حضرت انس بن مالک رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: میں
نے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ اے
لوگو! روؤ، اگر تمہیں رونا نہ آئے تو رونے کی کوشش کرو کیونکہ جہنمی جہنم میں روئیں
گے حتی کہ ان کے آنسو ان کے چہروں پر اس طرح بہیں گے گویا کہ وہ نہریں ہیں یہاں تک
کہ ان کے آنسو ختم ہو جائیں گے، پھر ان کا خون بہنے لگے گا اور وہ خون اتنا زیادہ
بہہ رہا ہوگا کہ اگر اس میں کشتی چلائی جائے تو چل پڑے۔
(شرح
السنہ،7/565،حدیث:4314)
ایک
حدیث پاک میں آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس کی فضیلت بیان کرتے ہوئے
فرمایا: خوفِ خدا سے رونے والا جہنم میں داخل نہیں ہوگا حتی کہ دودھ تھن میں واپس آجائے۔(شعب
الایمان، 1/490،حدیث:800)
اس
حدیث کے تحت مراٰۃ المناجیح میں ہے: یعنی جیسے دوہے ہوئے دودھ کا تھن میں واپَس
ہونا ناممکن ہے ایسے ہی اس شخص کا دوزخ میں جانا ناممکن ہے۔(مراٰۃ المناجیح،5/436)
خوفِ
خدا میں گرنے والا معمولی سا آنسو بھی بڑی فضیلت کا حامل ہے، چنانچہ حضرت عبداللہ ابنِ
مسعود رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حُضور نبیِّ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس مسلمان کی آنکھ سے مکھی کے سر کے برابر، خوفِ خداوندی
کی وجہ سے آنسو بہہ کر اس کے چہرے پر آ گریں گے تو اللہ پاک اس پر دوزخ کو حرام
فرما دے گا۔
(ابن
ماجہ،4 /467، حدیث:4197)
حضرت
عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمکو فرماتے ہوئے سنا: دو آنکھوں کو آگ نہیں چھوئے گی: (1)وہ
آنکھ جو اللہ پاک کے خوف سے روئی اور (2)وہ آنکھ جس نے اللہ پاک کی راہ میں پہرہ
دے کر رات گزاری۔
(ترمذی،3/239،حدیث:1645)
حضرتِ
سَیِّدُنا ابوہُریرہ رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیتِ مبارَکہ نازِل ہوئی:
اَفَمِنْ هٰذَا الْحَدِیْثِ تَعْجَبُوْنَۙ(۵۹)وَ تَضْحَكُوْنَ وَ لَا
تَبْكُوْنَۙ(۶۰) ترجَمۂ کنزُالایمان: تو کیا اس بات سے تم تَعجُّب
کرتے ہو، اور ہنستے ہو اور روتے نہیں۔(پ27، النجم:59، 60) تو اَصحابِ صُفَّہ رضی
اللہُ عنہ اِس قدر روئے کہ ان کے مبارَک رُخسار (یعنی پاکیزہ گال) آنسوؤں سے تَر
ہو گئے۔ انہیں روتا دیکھ کر رحمتِ عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بھی رونے
لگے۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بہتے ہوئے آنسو دیکھ کر وہ صاحِبان
اور بھی زیادہ رونے لگے۔ پھر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:
وہ شخص جہنم میں داخِل نہیں ہوگا جو اللہ پاک کے ڈر سے رویا ہو۔
(شعب
الایمان،1/389،حدیث:798)
اللہ
پاک ہمیں بھی اپنے خوف میں رونا نصیب کرے۔
خوف خدا اور عشق مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں
رونا ایک عظیم الشان "نیکی" ہے ۔اس لیے حصول ثواب کی نیت سے نیکی کی
دعوت پیش کرتے ہوئے رونے کے فضائل بیان کیے جاتے ہیں۔کاش کہیں ہم بھی سنجیدگی
اپنانے اور خوف خدا وعشق مصطفی صلی اللہ
علیہ وسلم میں آنسو بہائیں۔
رونے
والی آنکھیں مانگو رونا سب کا کام نہیں
ذکر
محبت عام ہے لیکن سوز محبت عام نہیں
(1)۔ فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم: جس
مومن کی آنکھوں سے خوف خدا کے سبب آنسو نکلتے ہیں اگرچہ مکھی کے سر کے برابر ہو
پھر وہ آنسو اس کے چہرے کے ظاہری حصے کو پہنچے تو اللہ پاک اس بندے پر دوزخ کو
حرام فرما دیتا ہے۔( ابن ماجہ:4/467)
حجت الاسلام حضرت سیدنا امام ابو حامد محمد بن محمد
بن محمد غزالی رحمۃ اللہ علیہ نقل فرماتے ہیں: حضرتِ
سَیِّدُنا ابراہیم خلیلُ اللّٰہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامجب نَماز کے
لئے کھڑے ہوتے تو خوفِ خدا عزوجل کے سبب اِس قَدَرگِریہ و زاری فرماتے (یعنی
روتے)کہ ایک مِیل کے فاصِلے سے ان کے سینے میں ہونے والی گڑگڑاہٹ کی
آواز سنائی دیتی ۔
(اِحیاء الْعُلوم 4/224)
جی
چاہتا ہے پھوٹ کے روؤں تیرے ڈر سے
اللہ
!مگر دل سے قساوت نہیں جاتی
سلطان
انبیاء شاہ خیر الانام صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے : ’’اللہ تَعَالٰی کے کچھ فرشتے
ایسے ہیں جن کے پہلو اس کے خوف کی وجہ سے لرزتے رہتے ہیں ، ان کی آنکھ سے گرنے
والے ہر آنسو سے ایک فرشتہ پیدا ہوتا ہے ، جو کھڑے ہوکر اپنے رب عزوجل کی پاکی بیان
کرنا شروع کر دیتا ہے ۔ (شعب الایمان
، 1/521، رقم الحدیث 914 )
رحمت عالمیان سردار دو جہاں محبوب رحمان صلی اللہ
علیہ وسلم نے فرمایا :’’خوفِ خدا سے رونے والا
ہرگز جہنَّم میں داخِل نہیں ہوگا حتّٰی کہ
دودھ تھن میں واپَس آجائے ۔‘‘
(شُعَبُ
الْاِیمان ،1/490، حدیث :800)
مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ
مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رحمۃُ الحَنّان اِس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے
ہیں : یعنی جیسے دوہے ہوئے دودھ کا تھن میں واپَس ہونا ناممکن
ہے ایسے ہی اس شخص کا دوزخ میں جانا ناممکن ہے۔ جیسے ربّ تعالیٰ
فرماتا ہے:
حَتّٰى یَلِجَ الْجَمَلُ فِیْ سَمِّ الْخِیَاطِؕ- ترجَمۂ
کنزالایمان: جب تک سُوئی کے ناکے اونٹ نہ داخل ہو۔( پ8،الاعراف 40)
حضرت سیدنا انس رضی اللہ
عنہ سے مروی ہے کہ سرکار نامدار ،دو عالم کے مالک و مختار ،شہنشاہ ابرار صلی
اللہ علیہ وسلم کا ارشاد خوشگوار ہے: جو شخص اللہ پاک کے خوف سے روئے اللہ پاک اس
کی بخشش فرما دے گا ۔(ابن ماجہ 5/296)
حضرت
سیِّدُنا عقبہ بن عامر رضی
اللہ عنہ نے بارگاہِ رسالت میں عرض کی:یارسولَ اللہ صلّی
اللہُ علیہ و سلم !نجات کیا ہے؟ارشادفرمایا: اپنی
زبان قابومیں رکھو،تمہارا گھر تمہارے لئے کافی ہواور اپنی خطاؤں پر رويا كرو۔(سنن الترمذی ، کتاب الزھد،4/ 182، حدیث: 2414)
حضرتِ سَیِّدُنا
ابوہُریرہ رضی اللہ عنہ ُسے مروی ہے کہ جب یہ آیتِ
مبارَکہ نازِل ہوئی:
اَفَمِنْ هٰذَا الْحَدِیْثِ تَعْجَبُوْنَۙ(۵۹)وَ تَضْحَكُوْنَ وَ لَا تَبْكُوْنَۙ(۶۰)
ترجَمۂ کنزالایمان: تو کیا اس بات سے
تم تَعجُّب کرتے ہو ، اور ہنستے ہو اور روتے نہیں ۔( پ27،النجم:60،59) تو اَصحابِ
صُفَّہ رضی اللہ عنہم اِس قَدَر رَوئے کہ ان کے مبارَک
رُخسار (یعنی پاکیزہ گال) آنسوؤں سے تَر ہو گئے ۔
انہیں روتا دیکھ کر رَحمتِ عالم صلی اللہ علیہ
وسلم بھی رونے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بہتے
ہوئے آنسو دیکھ کر وہ صاحِبان اور بھی زیادہ رونے لگے ۔ پھر
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:وہ شخص جہنَّم میں
داخِل نہیں ہوگا جو اللہ تعالٰی کے ڈر سے رَویا
ہو ۔
(شُعَبُ الْاِیمان ج1ص489 حدیث 798)
محمد وقار ( درجہ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان عثمان
غنی ،گلستان جوہر،کراچی)
خوف
کی تعریف: اس بات کو ذہن نشین کر لیجیے کہ مستقبل میں کسی ناپسندیدہ چیز کے درپیش
آنے کے خدشے کے سبب دل میں پیدا ہونے والے درد ،سوزش اور گھبراہٹ کو خوف کہا جاتا
ہے۔( احیاء العلوم 4/451)
امام محمد بن محمد غزالی علیہ رحمتہ اللہ الوالی
نے فرمایا:میں یہ کہتا ہوں کہ اللہ عزوجل
کے خوف سے رونے کے بارے میں جو فضائل وارد ہیں وہ خوف خدا کی فضیلت کو بھی ظاہر
کرتے ہیں کیونکہ رونا اسی خوف کا نتیجہ ہے۔
ارشاد باری تعالی: فَلْیَضْحَكُوْا قَلِیْلًا وَّ لْیَبْكُوْا كَثِیْرًاۚ-
ترجمہ کنز الایمان: تو انہیں چاہئے کہ تھوڑا ہنسیں
اور بہت روئیں ۔(پ:10،التوبۃ:82)
ایک
مقام پر ارشاد ہوتا ہے:
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ تُقٰتِهٖ
ترجمہ
کنز الایمان: اے ایمان والوں اللہ سے ڈرو جیسا اس سے ڈرنے کا حق ہے۔
(پ2، آل عمران: 102)
فرامین مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم :
حضور
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جس مومن کی آنکھوں سے خوف خدا کے سبب آنسو نکلتے
ہیں اگرچہ مکھی کے سر کے برابر ہو پھر وہ آنسو اس کے چہرے کے ظاہری حصے کو پہنچے
تو اللہ پاک اس بندے پر دوزخ کو حرام فرما دیتا ہے۔( ابن ماجہ:4/467)
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالی شان: اللہ عزوجل کے خوف کے سبب جب مؤمن کا دل کانپتا ہے تو اسکے
گناہ اس طرح جھڑتے ہیں جس طرح درخت کے پتے جھڑتے ہیں۔
(مسند البزار
4/148)
پھر فرمایا:خوفِ خدا سے رونے والا
ہرگز جہنَّم میں داخِل نہیں ہوگا حتّٰی کہ
دودھ تھن میں واپَس آجائے ۔‘‘ (شُعَبُ الْاِیمان ،1/490، حدیث :800)
)۔ اُمُّ المؤمنین حضرت سیدتنا
عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کی، یا رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم! کیا آپ کی امت میں سے کوئی بلا حساب بھی جنت میں جائےگا؟"تو
فرمایا؛" ہاں وہ شخص جو اپنے گناہوں کو یاد کر کے روئے۔
(احیا العلوم،
کتاب الخوف والرجاء:4/200)
پیارے
مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس دن عرش الٰہی کے سائے کے سوا کوئی
سایہ نہ ہوگا۔ اس دن اللہ عز و جل سات قسم کے لوگوں کو اپنے عرش کے سائے میں جگہ
عطا فرمائے گا ،ان میں سے ایک وہ شخص جو تنہائی میں اللہ عزوجل کو یاد کرے اور خوف
خدا سے اس کی آنکھوں سے آنسو بہ نکلیں۔( بخاری 1/236،حدیث:660)
امیرُالمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدُنا
ابوبکر صِدِّیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’جو شخص رو سکتا ہو
تو روئے اور اگر رونا نہ آتا ہو تو رونے جیسی صورت بنا لے ۔‘‘(اِحیاء الْعُلوم ،4/201)
حضرت سیِّدُنا کَعْبُ الاحبار رحمۃُ
اللہِ علیہ فرماتے ہیں:اس ذاتِ پاک کی قسم جس کے قبضَۂ قدرت میں میری جان ہے!میںاللہ عزوجل
کے خوف سے روؤں یہاں تک کہ میرے آنسو رخساروں پر بہیں یہ میرے نزدیک پہاڑ کے برابر سونا صدقہ
کرنے سے زیادہ پسندیدہ ہے۔
(احیاء
العلوم 4/480)
اس
حقیقت سے کسی مسلمان کوئی انکار نہیں ہو سکتا کہ زندگی کے مختصر ایام گزارنے کے
بعد ہر ایک کو اپنے رب کی بارگاہ میں حاضر ہو کر اپنے اعمال کا حساب دینا ہے جس کے
بعد ہماری طرف رحمت الہی متوجہ ہونے کی صورت میں جنت کی اعلی نعمتیں ہمارا مقدر
بنے گی یا پھر گناہوں کی شامت کے سبب جہنم کی بڑی بڑی سزائیں ہمارا مقدر بنیں۔
لہذا
اس دنیائے فانی کی لذتوں ، مسرتوں اور عیاشیوں میں گم ہو کر غفلت کا شکار مت بنیں،
ہماری نجات اسی میں ہے کہ ہم رب کائنات اور اس کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے
احکامات پر عمل کریں اور گناہوں سے پرہیز کریں۔ اس مقصد عظیم کو حاصل کرنے کے لیے
دل میں خوف خدا عزوجل کا ہونا بے حد ضروری ہے۔ آئیے اسی نسبت سے خوف خدا میں رونے
کے فضائل پڑھتے ہیں۔تا کہ ہمارے دلوں میں بھی خوف خدا پیدا ہو۔
خوف خدا کا مطلب :
خوف
خدا عزوجل کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالی کی بےنیازی اس کی ناراضگی اس کی گرفت اور
اس کی طرف سے دی جانے والی سزاؤں کا سوچ کر انسان کا دل گھبراہٹ سے مبتلا ہو جائے۔
پیارے اسلامی بھائیوں اللہ تعالی نے خود قرآن مجید
میں اس صفت ( خوف و خدا )کو اختیار کرنے کا حکم فرمایا: ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان
والوں اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کہو۔
( پ 22،أحزاب:70)
ترجمہ کنز الایمان: اے لوگو ! اپنے رب سے ڈروجس
نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا۔
( پ 4،النساء:1)
ترجمہ
کنز الایمان : اے ایمان والوں اللہ سے ڈرو جیسا اس سے ڈرنے کا حق ہے اور ہرگز نہ
مرنا مگر مسلمان ۔(پ2، آل عمران: 102)
ترجمہ
کنز الایمان : اور خاص میرا ہی ڈر رکھو ۔(پ 1،البقرہ:40)
پیارے
پیارے اسلامی بھائیو ! حضور صلی اللہ علیہ
وسلم نے بھی اس صفت عظمی کو اپنانے کا حکم ارشاد فرمایا ہے۔
چنانچہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے فرمایا :اگر تم مجھ سے ملنا چاہتے ہو تو میرے
بعد خوف زیادہ رکھنا ۔(احیا ءالعلوم :4/198)
اسی
طرح ایک اور حدیث شریف میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :حکمت کی اصل
اللہ تعالی کا خوف ہے۔ (شعب الایمان جلد 1 ص
470حدیث 743)
خوف خدا سے رونے کا فضائل:
دو
جنتوں کی بشارت:
سورہ رحمن میں خوف خدا رکھنے والوں کے لیے دو جنتوں کی بشارت سنائی گئی ہے چنانچہ
ارشاد ہوتا ہے: وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ
جَنَّتٰنِۚ(۴۶) ترجمہ کنز الایمان:
اور جو اپنے رب کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے اس کے لیے دو
جنتیں ہیں ۔
(پ :27، الرحمن: 46)
آخرت میں کامیابی: اللہ تعالی
سے ڈرنے والوں کو آخرت میں کامیابی کی خوشخبری سنائی گئی ہے۔ جیسا کہ ارشاد ہوتا
ہے:
ترجمہ
کنز الایمان: اور آخرت تمہارے رب کے پاس
پرہیز گاروں کے لیے ہے ۔
(پ 25،الزخرف:35)
جہنم
سے چھٹکارا: اللہ
تعالی کاخوف جہنم سے بھی چھٹکارا کا ذریعہ
ہے۔ جیسا کہ ارشاد ربانی ہے:
ترجمہ کنزالایمان: اور بہت جلد اس سے دور رکھا
جائے گا جو سب سے زیادہ پرہیز گار۔
اسے
آگ سے نکالو : حضرت
سَیِّدُناانس رضی اللہ عنہ سے مروی
ہے کہ رحمتِ کونین صلّی اللہُ علیہ و سلم نے
ارشاد فرمایا، ’’اللہ تَعَالٰیفرمائے گا کہ اسے آگ سے نکالو جس نے مجھے کبھی یاد کیا ہو یا کسی
مقام میں میرا خوف کیا ہو۔
(شعب الایمان ، باب فی الخوف من اللہ تعالٰی ، 1/470، رقم الحدیث :740)
ہر چیز اس سے ڈرتی ہے:
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے، ہر چیز اس سے
ڈرتی ہے اور جو اللہ تعالی کے سوا کسی سے ڈرتا ہے تو اللہ تعالی اسے ہر شے سے
خوفزدہ کرتا ہے۔
دن
رات روتے رہتے:حضرت
علی بن بکار بصری رضی اللہ عنہ بہت بڑے
محدث اور زہد و تقوی سے متصف بزرگ تھے آپ کے دل پر خوف خدا کا اتنا غلبہ تھا کہ دن
رات روتے رہتے ہیں حتی کہ آنکھوں کی بینائی جاتی رہی۔( خوف خدا ص:73)
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں بھی اپنے خوف سے
ہر دم لرزہ رکھے۔ آمین بجاہ النبی المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم
مزمل علی عطاری ( درجہ ثالثہ جامعۃُ المدینہ گلزار
مدینہ،قبولا روڈ،عارفوالا)
اس
دنیاوی زندگی کی رونقوں، مسرتوں اور رعنا ئیوں میں کھو کر حساب آخرت کے بارے میں
غفلت کا شکار ہو جانا یقینا نادانی ہے۔ یاد رکھئے ! ہماری نجات اسی میں ہے کہ ہم
رب کائنات عزوجل اور اس کے پیارے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات پر عمل
کرتے ہوئے اپنی زندگی گزاریں۔ اس مقصد میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے دل میں خوف
خدا عزوجل کا ہونا بے حد ضروری ہے۔
فطری طور پر انسان ہر اس چیز کی طرف آسانی سے
مائل ہو جاتا ہے جس میں اسے کوئی فائدہ نظر آئے۔ اس تقاضے کے پیش نظر ہمیں چاہیے
کہ قرآن پاک، احادیث مبارکہ اور اکابرین و بزرگان دین کے اقوال مبارکہ میں بیان
کردہ خوف خدا عزوجل کے بارے میں پڑھا جائے۔
خوف خدا عزوجل کے چند فضائل ملاحظہ فرمائیں:
اللہ
تعالی نے سورہ رحمٰن میں خوف خدا عزوجل رکھنے والوں کے لئے دو جنتوں کی بشارت ارشاد
فرمائی ہے۔ چنانچہ ارشاد فرمایا: وَ
لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِۚ(۴۶) ترجمہ
کنز الایمان: اور جو اپنے رب کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے اس کے لیے دو
جنتیں ہیں ۔
(پ :27، الرحمن: 46)
خاتم
النبیین صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’جس مُؤمِن کی آنکھوں سے اللہ عزوجل کے خوف سے آنسو نکلتے ہیں اگرچِہ مکھی کے سرکے برابر ہوں ، پھر وہ آنسو اُس
کے چہرے کے ظاہِر ی حصّے کو پہنچیں تو اللہ عزوجل اُسے جہنم پر حرام کر دیتا ہے ۔ ‘‘
(شعب الایمان ،
باب فی الخوف من اللہ تعالی ، 1 / 491 ، حدیث : 802)
حضرت
سیدنا ابراہیم بن شیبان رضی اللہ عنہ نے
فرمایا :کہ جب دل میں خوف خدا عزوجل پیدا ہو جائے تو اس کی شہوات کو توڑ دیتا ہے،
دنیا سے بے رغبت کر دیتا ہے اور زبان کو ذکر دنیا سے روک دیتا ہے۔
اللہ عزوجل ہم سب کو خوف خدا عزوجل میں رونے والی
آنکھیں عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم
نوٹ:
خوف خدا عزوجل کی مزید تفصیل حاصل کرنے کے لیے مجلس المدینۃ العلمیہ کی بہترین
کتاب "خوف خدا "کا مطالعہ فرمائیں۔
Dawateislami