محمد وقار ( درجہ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان عثمان
غنی ،گلستان جوہر،کراچی)
خوف
کی تعریف: اس بات کو ذہن نشین کر لیجیے کہ مستقبل میں کسی ناپسندیدہ چیز کے درپیش
آنے کے خدشے کے سبب دل میں پیدا ہونے والے درد ،سوزش اور گھبراہٹ کو خوف کہا جاتا
ہے۔( احیاء العلوم 4/451)
امام محمد بن محمد غزالی علیہ رحمتہ اللہ الوالی
نے فرمایا:میں یہ کہتا ہوں کہ اللہ عزوجل
کے خوف سے رونے کے بارے میں جو فضائل وارد ہیں وہ خوف خدا کی فضیلت کو بھی ظاہر
کرتے ہیں کیونکہ رونا اسی خوف کا نتیجہ ہے۔
ارشاد باری تعالی: فَلْیَضْحَكُوْا قَلِیْلًا وَّ لْیَبْكُوْا كَثِیْرًاۚ-
ترجمہ کنز الایمان: تو انہیں چاہئے کہ تھوڑا ہنسیں
اور بہت روئیں ۔(پ:10،التوبۃ:82)
ایک
مقام پر ارشاد ہوتا ہے:
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ تُقٰتِهٖ
ترجمہ
کنز الایمان: اے ایمان والوں اللہ سے ڈرو جیسا اس سے ڈرنے کا حق ہے۔
(پ2، آل عمران: 102)
فرامین مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم :
حضور
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جس مومن کی آنکھوں سے خوف خدا کے سبب آنسو نکلتے
ہیں اگرچہ مکھی کے سر کے برابر ہو پھر وہ آنسو اس کے چہرے کے ظاہری حصے کو پہنچے
تو اللہ پاک اس بندے پر دوزخ کو حرام فرما دیتا ہے۔( ابن ماجہ:4/467)
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالی شان: اللہ عزوجل کے خوف کے سبب جب مؤمن کا دل کانپتا ہے تو اسکے
گناہ اس طرح جھڑتے ہیں جس طرح درخت کے پتے جھڑتے ہیں۔
(مسند البزار
4/148)
پھر فرمایا:خوفِ خدا سے رونے والا
ہرگز جہنَّم میں داخِل نہیں ہوگا حتّٰی کہ
دودھ تھن میں واپَس آجائے ۔‘‘ (شُعَبُ الْاِیمان ،1/490، حدیث :800)
)۔ اُمُّ المؤمنین حضرت سیدتنا
عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کی، یا رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم! کیا آپ کی امت میں سے کوئی بلا حساب بھی جنت میں جائےگا؟"تو
فرمایا؛" ہاں وہ شخص جو اپنے گناہوں کو یاد کر کے روئے۔
(احیا العلوم،
کتاب الخوف والرجاء:4/200)
پیارے
مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس دن عرش الٰہی کے سائے کے سوا کوئی
سایہ نہ ہوگا۔ اس دن اللہ عز و جل سات قسم کے لوگوں کو اپنے عرش کے سائے میں جگہ
عطا فرمائے گا ،ان میں سے ایک وہ شخص جو تنہائی میں اللہ عزوجل کو یاد کرے اور خوف
خدا سے اس کی آنکھوں سے آنسو بہ نکلیں۔( بخاری 1/236،حدیث:660)
امیرُالمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدُنا
ابوبکر صِدِّیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’جو شخص رو سکتا ہو
تو روئے اور اگر رونا نہ آتا ہو تو رونے جیسی صورت بنا لے ۔‘‘(اِحیاء الْعُلوم ،4/201)
حضرت سیِّدُنا کَعْبُ الاحبار رحمۃُ
اللہِ علیہ فرماتے ہیں:اس ذاتِ پاک کی قسم جس کے قبضَۂ قدرت میں میری جان ہے!میںاللہ عزوجل
کے خوف سے روؤں یہاں تک کہ میرے آنسو رخساروں پر بہیں یہ میرے نزدیک پہاڑ کے برابر سونا صدقہ
کرنے سے زیادہ پسندیدہ ہے۔
(احیاء
العلوم 4/480)