دعوت اسلامی کے زیراہتمام یوکے اسکاٹ لینڈ ریجن میں گلاسگو اور ایڈنبرگ  ( Glasgow and Edinburgh )میں ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات کا انعقاد کیا گیا جن میں 164 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مبلغات دعوت اسلامی نے ”علم کے دینی اور دنیاوی فوائد“ کے موضوع پر بیانات کئے اور اجتماعات میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کو اس حوالے سے اہم نکات پیش کئے نیز علم دین سیکھنے کےلئے جامعات المدینہ اور مدرسۃ المدینہ میں داخلہ لینے کی ترغیب دلائی۔


دعوت اسلامی کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں یوکے کی کابینہ ویسٹ یورکشائر کے علاقوں(Bradford, Leeds, Halifax, keighley, Newcastle, Stockton and Middlesbrough )میں ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات منعقد کئے گئے جن میں کم و بیش 468 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مبلغات دعوت اسلامی نے ”ولیوں کے سردار“ کے موضوع پر سنتوں بھرے بیانات کئے اور اجتماعات میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں نے دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ رہنے، ہفتہ وار اجتماع میں باقاعدگی سے شرکت کرنے اور دینی کاموں میں عملی طور پر شرکت کرنے کی ترغیب دلائی۔ 


اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ دعوت اسلامی کےزیرِاہتمام کراچی ایسٹ ملیر زون کی صحرائےمدینہ کابینہ میں یومِ تعطیل اعتِکاف کا انعقادکیاگیا جس میں  اسپیشل پرسنز سمیت دعوتِ اسلامی کےدیگرذمہ داران نے شرکت کی۔

 اس موقع پر شرکا نے مرحوم نگرانِ شورٰی حاجی مشتاق عطاری و اراکینِ شورٰی کے مَزارات پر حاضری  بھی دی اوردعاوایصالِ ثواب کااہتمام کیا،رکن ِزون ایسٹ ملیر وسیم عطاری نے اشاروں کی زبان میں شرکاکی تربیت کی۔(رپورٹ: محمد سمیرہاشمی عطاری اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ ،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

دعوت اسلامی کے شعبہ  علاقائی دورہ (اسلامی بہنیں)کے زیر اہتمام یوکے لندن ریجن سلاؤ ڈویژن میں نیکی کی دعوت کا سلسلہ ہوا جس میں کم وبیش 9 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں نے مقامی اسلامی بہنوں کو دعوت اسلامی کی دینی اور فلاحی کاموں کے بارے میں بتایا اور انہیں ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے کی ترغیب دلائی۔


فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے: اِنَّمَا اَنَا قَاسِمٌ وَاللَّهُ يُعْطِي یعنی میں ہی تقسیم کرنے والا ہوں اور اللہ ہی عطا فرماتا ہے۔ (بخاری،ج1،ص42،حدیث:71)

اس حدیثِ مبارکہ میں اس بات کی صراحت نہیں کہ سرورِ دو عالم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کیا عطا فرمانے والے ہیں، اس صورت میں اصول کے مطابق معنیٰ یہ ہوگا کہ ہر نعمت کو تقسیم کرنے والے حضور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہی ہیں اور آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے واسطے کے بغیر کسی کو کچھ نہیں مل سکتا۔

فقیہِ اعظم ہند حضرت علّامہ مفتی محمد شریف الحق امجدی علیہ رحمۃ اللہ القَوی فرماتے ہیں :مخلوق میں کسی کو حضورِ اقدس صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بِلا واسطہ کچھ نہیں مل سکتا ۔ بخاری وغیرہ میں صحیح حدیث ہے کہ فرمایا : ”اِنَّمَا اَنَا قَاسِمٌ وَاللَّهُ يُعْطِي“ ۔ قَاسِمٌ اور يُعْطِي دونوں کا متعلّق محذوف ہے جو عموم کا اِفادہ کرتا ہے۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ مخلوقات میں جس کو جو کچھ بھی دیتا ہے خواہ وہ نعمت جسمانی ہو یا روحانی ، ظاہری ہو یا باطنی سب حضورِ اقدس صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ہاتھ سے دلاتا ہے۔اس لئے علامہ احمد خطیب قسطلانی شارح بخاری علیہ رحمۃ اللہ البارِی نے ”اَلْمَوَاھِبُ اللَّدُنیہ“ میں فرمایا، جسے علامہ محمد بن عَبدُالباقی زُرقانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی نے باقی رکھا: ھُوَ صَلَّی اللہ ُتَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ خِزَانَۃُ السِّرِّ وَمَوْضِعُ نُفُوْذِالْاَمْرِ فَلَا یَنْقُلُ خَیْرٌاِلَّا عَنْہُ وَلَا یَنْفُذُ اَمْرٌ اِلَّا مِنْہُ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ۔ یعنی حضورصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم خزانۃ السر (یعنی پوشیدہ راز) ہیں اور اللہ تعالٰی کے حکم کے نافذ ہونے کا مرکز ، اس لئے ہر چیز حضور ہی سے منتقل ہوتی ہے اور ہر حکم حضور ہی سے نافذ ہوتا ہے۔(فتاویٰ شارح بخاری،ج1،ص351)

حکیمُ الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ اللہ القَوی فرماتے ہیں: اس سے معلوم ہوا کہ دین و دنیا کی ساری نعمتیں علم، ایمان، مال، اولاد وغیرہ دیتا اللہ ہے بانٹتے حضور ہیں جسے جو مِلا حضور کے ہاتھوں مِلا کیونکہ یہاں نہ اللہ کی دَین (یعنی دینے) میں کوئی قید ہے نہ حضور کی تقسیم میں، لہٰذا یہ خیال غلط ہے کہ آپ صرف علم بانٹتے ہیں ورنہ پھر لازم آئے گا کہ خدا بھی صرف علم ہی دیتا ہے۔(مراٰۃ المناجیح،ج1، ص177)

بعض علما نے اس حدیث کی شرح کرتے ہوئے تقسیم میں فقط عِلم کا ذکر کیا ہے لیکن یہ تقسیم صرف عِلم کے ساتھ خاص نہیں، کثیر ائمہ نے اس تقسیم کو عام رکھا ہے کہ علم ہو یا مال ہر نعمت حضورِ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہی تقسیم فرماتے ہیں ۔

پانچویں صدی ہجری کے بزرگ، شارحِ بخاری امام ابن بطّال مالکی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں: حضور علیہ الصَّلوٰۃ وَالسَّلام کا یہ فرمان ”اِنَّمَا اَنَا قَاسِمٌ“ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ حضور علیہ الصَّلوٰۃ وَالسَّلام اپنے پاس کوئی مال نہیں رکھتے تھے بلکہ صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان میں تقسیم فرما دیتے اور آپ علیہ الصَّلوٰۃ وَالسَّلام کا یہ فرمان لوگوں کی دل جوئی کے لئے تھا کہ کسی کو کم زیادہ مل رہا ہے تو یہ اللہ تعالٰی کی عطا ہے جس کو میں زیادہ دے رہا ہوں تو وہ بھی اللہ تعالٰی کے مقرر کرنے کی وجہ سے اور کسی کو اس کے مقابلے میں کم دے رہا ہوں تو یہ بھی اللہ تعالٰی کے مقرر کرنے کی وجہ سے۔(شرح ابن بطال علی صحیح البخاری،ج1،ص141ملخصاً)

دسویں صدی ہجری میں وصال فرمانے والے عظیم مُحدّث، حافظ ابنِ حجر ہیتمی مکی علیہ رحمۃ اللہ القَوی فرماتے ہیں: حضورِ اقدس صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم اللہ تعالٰی کے خلیفۂ اعظم ہیں،اللہ تعالٰی نے اپنے کرم کے خزانے اور نعمتوں کے دسترخوان حضور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ہاتھوں میں دے دیئے ہیں حضور جسے جو چاہیں عطا فرما دیں۔(الجوهر المنظم، ص 80)

رب ہے مُعْطِی یہ ہیں قاسم

رزْق اُس کا ہے کھلاتے یہ ہیں

اِنَّا اَعْطَیْنٰکَ الْکَوْثَر

ساری کثرت پاتے یہ ہیں

ان کے ہاتھ میں ہر کنجی ہے

مالک کُل کہلاتے یہ ہیں

(حدائقِ بخشش)

ایک پیالہ دودھ سب کو کافی ہوگیا

حضرت سیّدُنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ بھوک کی حالت میں راستے میں موجود تھے کہ اللہ کے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تشریف لائے اور چہرہ دیکھ کر ان کی حالت سمجھ گئے۔ انہیں ساتھ لے کر اپنے مکانِ عالی شان پر تشریف لائے تو دودھ کا ایک پیالہ موجود تھا۔ جو کسی نے بطورِ تحفہ بھیجا تھا۔ رسولِ خدا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرت سیّدُنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو حکم فرمایا کہ جاکر اَصحابِِ صُفّہ کو بُلا لائیں۔ آپ رضی اللہ عنہ کے دل میں خیال آیا کہ ایک پیالہ دودھ سے اَہْلِ صُفّہ کا کیا بنے گا، اگر یہ دودھ مجھے عطا ہو جاتا تو میرا کام بن جاتا۔ بہر حال حکمِ رسالت پر عمل کرتے ہوئے اصحابِ صُفّہ کو بُلا لائے۔ اب اِن ہی کو حکم ہوا کہ پیالہ لے کر سب کو دودھ پِلائیں۔ آپ پیالہ لے کر اصحابِ صُفّہ میں سے ایک صاحب کے پاس جاتے، جب وہ سَیر ہو کر پی لیتے تو ان سے پیالہ لے کر دوسرے کے پاس جاتے۔ ایک ایک کر کے جب تمام حاضرین نے سیر ہوکر دودھ پی لیا تو پیالہ لے کر آقائے مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تک پہنچے۔ رحمتِ عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پِیالہ لے کر اپنے مبارک ہاتھ پر رکھا، ان کی طرف دیکھ کر مسکرائے اور فرمایا: اب میں اور تم باقی رہ گئے ہیں۔ پھر فرمایا: بیٹھو اور پیو۔ حضرت سیّدُنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیٹھ کردودھ پیا۔ دوبارہ حکم ہوا: پیو، انہوں نے پھر پیا۔سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بار بار فرماتے رہے: پیو، اور حضرت سیّدُنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پیتے رہے یہاں تک عرض گزار ہوئے: اُس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے! میرے پیٹ میں اب مزید گُنجائش نہیں ہے۔ رسولِ خدا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ان سے پیالہ لے کر اللہ پاک کی حمد کی، بِسْمِ اللہ پڑھی اور باقی دودھ نوش فرما (یعنی پی) لیا۔(بخاری،ج 4،ص234، حدیث: 6452 ملخصاً)


دعوت اسلامی کے زیر اہتمام یوکے  لندن ریجن میں 13مختلف مقامات پر ہفتہ وارسنتوں بھرے اجتماعات کا انعقاد کیا گیا جن میں کم وبیش 437اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مبلغات دعوت اسلامی نے سنتوں بھرے بیانات کئےاور اجتماعات میں شریک اسلامی بہنوں کو دعوت اسلامی کے دینی کاموں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے دعوت اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ رہنے،ہفتہ وار اجتماع میں شرکت کرنے اور دینی کاموں میں عملی طور پر شرکت کرنے کی ترغیب دلائی۔


دعوت اسلامی کے شعبہ کفن دفن (اسلامی بہنیں) کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں یوکے برمنگھم کے علاقے( Alumrock) میں انگلش زبان میں کفن دفن تربیتی اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں کم وبیش 36 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مبلغۂ دعوتِ اسلامی نے سنتوں بھرا بیان کیا اور اجتماعِ پاک میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کو دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ رہنے، ہفتہ وار اجتماع میں باقاعدگی سے شرکت کرنے اور دینی کاموں میں عملی طور پر شرکت کرنے کی ترغیب دلائی۔


دعوتِ اسلامی کےشعبہ رابطہ برائےتاجران کےذمہ داران نےدینی کاموں کےسلسلےمیں 5دسمبر2021ءبروزاتوار صدر کراچی کادورہ کیا جس دوران انہوں نےصدرکےمختلف تاجران سےملاقات کی۔

اس کےعلاوہ ذمہ داراسلامی بھائیوں نےتاجران کونیکی کی دعوت دیتےہوئےانہیں دعوتِ اسلامی کےتحت عالمی مدنی مرکزفیضانِ مدینہ کراچی میں منعقدہونےوالےتاجراجتماع میں شرکت کرنےکی دعوت دی جس پرتاجران نےاچھی اچھی نیتوں کےساتھ اس اجتماعِ پاک میں شرکت کرنےکااظہار کیا۔(رپورٹ: بلال اعوان کارکردگی ذمہ دار ،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری) 

پچھلےدنوں دعوتِ اسلامی کےوفدکی عاشقانِ رسول کے قدیم دینی درسگاہ جامعہ مدینۃالعلم میں حاضری ہوئی جہاں انہوں نے ناظمِ اعلیٰ مولانا قاری اکرام اللہ کیلانی صاحب سے ملاقات کی۔

اس دوران وفدنےانہیں دعوتِ اسلامی کےدینی وفلاحی خدمات کےحوالےسےگفتگوکی اورمختلف شعبہ جات کاتعارف پیش کیاجس پرناظمِ اعلیٰ نےدعوتِ اسلامی کی کاوشوں کوسراہا۔

بعدازاں انہوں نےدعوتِ اسلامی کی ترقی اور امیرِ اہلِ سنت دامت برکاتہم العالیہ کی صحت یابی کےلئےدعابھی فرمائی۔(رپورٹ: شعبہ رابطہ بالعلماء، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

دعوت اسلامی کے شعبہ کفن دفن (اسلامی بہنیں) کے زیر اہتمام یوکے برمنگھم ریجن آسٹن ( Aston) میں کفن دفن تربیتی اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں کم و بیش 13 اسلامی بہنوں نے شرکت کی ۔

مبلغۂ دعوتِ اسلامی نے سنتوں بھرا بیان کیا اور تربیتی اجتماع میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کو کفن کاٹنے اور بچھانے کا طریقہ، غسل اورکفن پہنانے کا عملی طریقہ سکھایا نیز اسلامی بہنوں کو کفن دفن اجتماعات میں شرکت کرنے اور دوسری اسلامی بہنوں کو ساتھ لانے کا ذہن دیا۔


دعوت اسلامی کے زیر اہتمام  گزشتہ دنوں تنزانیہ دارالسلام کے علاقے اہلالہ میں ماہانہ سنتوں بھرا اجتماع منعقد کیا گیا جس میں 7 اسلامی بہنوں نے شرکت کی ۔

مبلغۂ دعوتِ اسلامی نے” علم کے دینی و دنیاوی فوائد“ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا اور اجتماعِ پاک میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کو علم دین حاصل کرنے کی ترغیب دلائی نیز دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ رہنے، ہفتہ وار اجتماع میں باقاعدگی سے شرکت کرنے اور دینی کاموں میں عملی طور پر شرکت کرنے کی ترغیب دلائی۔


اَذان ایک عظیم عبادت،ذکرِ الہٰی کاعُمدہ انداز،اسلامی شعار،باعثِ نُزولِ برکت اوردافعِ مصیبت و وَبا ہے۔پانچ فرض نمازوں بشمول نمازِ جمعہ کےلئےاَذان سنتِ مؤکدہ ہےجبکہ یہ نمازیں جماعتِ مستحبہ کےساتھ مسجد میں وقت پرادا کی جائیں مگرنمازکےعلاوہ بھی کئی مَقاصداورمَواقع کےلئےاَذان کو شرعاًمستحب قرار دیا گیاہے۔دفعِ بَلا اور وَبا کےلئےاَذان بڑا مجرَّب وَظیفہ ہےکہ فقہائےکرام نے کئی مصیبتوں اوروباؤں سےخلاصی پانے کےلئےاَذان کہنےکی ترغیب دلائی ہے۔رنج وغم کودُور کرنےکےلئے اَذان دِلوانےکا حکم تو خود حدیثِ پاک میں صراحت کےساتھ موجودہے۔  

اذان دافعِ رنج و غم ہے :

شیخ علامہ علی قاری رحمۃاللہ علیہ اورمجدِّدِ اعظم،اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ’’مسندالفردوس‘‘کےحوالےسےمولا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کی روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نےارشاد فرمایا: راٰنی النبیُ حَزیناً، فقال: یاابن ابی طالب انی اراک حزیناً،فَمُر بعضَ اَھلِک یؤذن فی اُذُنِک فانہ درءالھمیعنی مجھےحضورسیِّدعالمﷺنےغمگین دیکھا، ارشاد فرمایا: اے ابوطالب کےبیٹے(علی)! میں تجھےغمگین پاتاہوں اپنے کسی گھروالےسےکہہ کہ تیرے کان میں اَذان کہے،اَذان غم و پریشانی کی دافِع (دُور کرنےوالی)ہے۔(مرقاۃالمفاتیح،کتاب الصلاۃ،باب الاذان،2/310) (فتاویٰ رضویہ،5/668)

اَذان عذاب سےاَمان دِلواتی ہے :

حضرت سیِّدنااَنس رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ حضورجانِ عالَمﷺنےارشادفرمایا: جس بستی میں اَذان کہی جائے،اللہ عزوجل اپنے عذاب سےاُس دن اُسےاَمن دیتاہے۔(المعجم الصغیرللطبرانی،باب الصاد،1/179)

اَذان دیناکب کب مستحب !

علامہ سیّدمحمدامین ابن عابدین شامی رحمۃُاللہ علیہ نے’’ردالمحتار‘‘میں’’مَطلب:فی المَواضعِ التی یُنْدَبُ لَھَا الْاَذَانُ فی غَیْرِ الصَّلاۃِ‘‘کےعُنوان سےتحقیق فرمائی ہے کہ نماز کے علاوہ کن کن جگہوں پراَذان کہنا مستحب ہے۔علامہ شامی رحمۃُاللہ علیہ کی اس تحقیق کا خلاصہ صدرالشریعہ،بدرالطریقہ مفتی محمد امجدعلی اَعظمی رحمۃُاللہ علیہ کےقلم سے ملاحظہ ہو: بچے اورمغموم(غمگین)کےکان میں، مِرگی والے، غضب ناک ، بدمزاج آدمی یا جانور کےکان میں ،لڑائی کی شدّت اورآتش زدگی(آگ لگنے)کےوقت ،بعد دفنِ میت، جِن کی سرکشی کےوقت ،مسافرکےپیچھے،جنگل میں جب راستہ بھول جائےاورکوئی بتانے والا نہ ہواس وقت اَذان(دینا)مستحب ہے۔ (ردالمحتار،کتاب الصلاۃ،باب الاذان،2/50،مکتبہ امدادیہ) (بہارِ شریعت،حصہ3،اذان کا بیان،مسئلہ12)

مفتی احمدیارخان نعیمی رحمۃُاللہ علیہ’’مراٰۃالمناجیح‘‘میں تحریرفرماتےہیں:نماز کےعلاوہ 9 جگہ اَذان کہنا مستحب ہے۔بچےکےکان میں،آگ لگتے وقت،جنگ میں،جِنات کےغلبہ کےوقت،غمزدہ اورغصّےوالےکےکان میں،مسافرجب راستہ بھول جائے،مِرگی والے کےپاس اورمیت کودفن کرنےکےبعدقبرپر(درمختار و شامی)۔ (مراٰۃالمناجیح،1/399،نعیمی کتب خانہ)

دفعِ وَبا کےلئےاَذان کہنا:

وَبا دُورکرنے کی نیت سےاَذان دینے کے بارےمیں جب امامِ اہلسنت،اعلیٰ حضرت رحمۃُاللہ علیہ سے خاص سوال ہوا کہ دفعِ وبا کےلئے اَذان درست ہے یا نہیں؟ تو مجدِّدِ اعظم،اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے جواباً ارشاد فرمایا: درست ہے،فقیر نےخاص اس مسئلہ میں رسالہ’’نَسِیْمُ الصَّبَا فِیْ اَنَّ الْاََذَانَ یحول الْوَبَا‘‘لکھا۔ (فتاویٰ رضویہ،5/370)

وَبا دُور کرنے کےاِرادے سےاَذان کہنے کےجواز سےمتعلق جب ایک اورمقام پرسوال ہوا کہ:کیافرماتےہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ لوگ وَباءپھیلنے کے وقت و بَلِیّات و آندھی و طوفان شدید وغیرہ کےاَذان کہتےہیں،یہ امرشرعاً جائزہےیا نہیں؟ تواعلیٰ حضرت رحمۃُاللہ علیہ نے جواب دیتےہوئے تحریرفرمایا: جائزہےاورجوازکےلئے حدیثِ صحیح(موجودہے) ۔

مَا مِنْ شَئ اَنْجَی مِنْ عَذَابِ اللہِ مِنْ ذِکْرِِ اللہِ فَاِذَا رَاَیْتُمْ ذٰلِکَ فَافزعوا اِلی ذِکرِ اللہ۔(ذکرِ الٰہی سےزیادہ کوئی شےاللہ عزوجل کےعذاب سے چُھڑانےوالی نہیں۔پھر جب تم عذاب دیکھوتواس(گھبراہٹ کی)حالت میں اللہ عزوجل کےذکر کےذریعےپناہ حاصل کرو۔) (جامع الترمذی،2/173)

اور آیۂ کریمہ: اَلَابِذِکْرِ اللہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ۔(سُن لو اللہ کی یاد ہی میں دِلوں کاچین ہے۔) (الرعد:28) (فتاویٰ رضویہ،23/174)

صدرالشریعہﷺ،بدرالطریقہ مفتی محمدامجدعلی اَعظمی رحمۃُاللہ علیہ بھی’’بہارِشریعت‘‘میں خاص وَبا دُورہونےکی نیت سےاَذان کہنےکاشرعی حکم بیان فرماتےہیں کہ: وَباکےزمانے میں بھی(اَذان)مستحب ہے۔(بہارِ شریعت،حصہ3،اذان کا بیان،مسئلہ12)

تنبیہ:اَذان صرف مَرد حضرات یا سمجھدار بچے ہی دیں،خواتین کو اِس کی اجازت نہیں۔خواتین پردے کی حالت میں نماز،تلاوت،ذکرو تسبیح اوردُرود وغیرہ پڑھیں،وہ بھی اِس احتیاط کےساتھ کہ اُن کی آواز کسی نامحرم(اجنبی مرد) تک نہ پہنچے۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

کتبہ: ابوالحقائق راشدعلی عطاری مدنی