
اَذان ایک عظیم عبادت،ذکرِ الہٰی کاعُمدہ انداز،اسلامی شعار،باعثِ
نُزولِ برکت اوردافعِ مصیبت و وَبا ہے۔پانچ فرض نمازوں بشمول نمازِ جمعہ کےلئےاَذان
سنتِ مؤکدہ ہےجبکہ یہ نمازیں جماعتِ مستحبہ کےساتھ مسجد میں وقت پرادا کی جائیں مگرنمازکےعلاوہ
بھی کئی مَقاصداورمَواقع کےلئےاَذان کو شرعاًمستحب قرار دیا گیاہے۔دفعِ بَلا اور
وَبا کےلئےاَذان بڑا مجرَّب وَظیفہ ہےکہ فقہائےکرام نے کئی مصیبتوں اوروباؤں
سےخلاصی پانے کےلئےاَذان کہنےکی ترغیب دلائی ہے۔رنج وغم کودُور کرنےکےلئے اَذان دِلوانےکا
حکم تو خود حدیثِ پاک میں صراحت کےساتھ موجودہے۔
اذان دافعِ رنج و
غم ہے :
شیخ علامہ علی قاری رحمۃاللہ علیہ اورمجدِّدِ اعظم،اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ’’مسندالفردوس‘‘کےحوالےسےمولا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کی
روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ
نےارشاد فرمایا: راٰنی النبیُ ﷺحَزیناً، فقال: یاابن ابی طالب انی اراک حزیناً،فَمُر بعضَ اَھلِک یؤذن فی
اُذُنِک فانہ درءالھمیعنی مجھےحضورسیِّدعالمﷺنےغمگین
دیکھا، ارشاد فرمایا: اے ابوطالب کےبیٹے(علی)! میں تجھےغمگین پاتاہوں اپنے کسی گھروالےسےکہہ کہ تیرے کان
میں اَذان کہے،اَذان غم و پریشانی کی دافِع (دُور کرنےوالی)ہے۔(مرقاۃالمفاتیح،کتاب
الصلاۃ،باب الاذان،2/310) (فتاویٰ
رضویہ،5/668)
اَذان عذاب سےاَمان
دِلواتی ہے :
حضرت سیِّدنااَنس رضی اللہ
عنہ سےروایت ہے کہ حضورجانِ
عالَمﷺنےارشادفرمایا: جس بستی میں اَذان کہی جائے،اللہ عزوجل اپنے عذاب سےاُس دن اُسےاَمن دیتاہے۔(المعجم الصغیرللطبرانی،باب الصاد،1/179)
اَذان دیناکب کب
مستحب !
علامہ سیّدمحمدامین ابن عابدین شامی رحمۃُاللہ علیہ نے’’ردالمحتار‘‘میں’’مَطلب:فی المَواضعِ التی یُنْدَبُ لَھَا الْاَذَانُ فی غَیْرِ
الصَّلاۃِ‘‘کےعُنوان سےتحقیق فرمائی ہے کہ نماز کے علاوہ کن کن جگہوں
پراَذان کہنا مستحب ہے۔علامہ شامی رحمۃُاللہ علیہ کی اس تحقیق کا
خلاصہ صدرالشریعہ،بدرالطریقہ مفتی محمد امجدعلی اَعظمی رحمۃُاللہ علیہ کےقلم
سے ملاحظہ ہو: بچے اورمغموم(غمگین)کےکان میں، مِرگی والے، غضب ناک ، بدمزاج آدمی
یا جانور کےکان میں ،لڑائی کی شدّت اورآتش زدگی(آگ لگنے)کےوقت ،بعد دفنِ میت، جِن
کی سرکشی کےوقت ،مسافرکےپیچھے،جنگل میں جب راستہ بھول جائےاورکوئی بتانے والا نہ
ہواس وقت اَذان(دینا)مستحب ہے۔ (ردالمحتار،کتاب
الصلاۃ،باب الاذان،2/50،مکتبہ امدادیہ) (بہارِ شریعت،حصہ3،اذان کا بیان،مسئلہ12)
مفتی احمدیارخان نعیمی رحمۃُاللہ علیہ’’مراٰۃالمناجیح‘‘میں
تحریرفرماتےہیں:نماز کےعلاوہ 9 جگہ اَذان کہنا مستحب ہے۔بچےکےکان میں،آگ لگتے
وقت،جنگ میں،جِنات کےغلبہ کےوقت،غمزدہ اورغصّےوالےکےکان میں،مسافرجب راستہ بھول
جائے،مِرگی والے کےپاس اورمیت کودفن کرنےکےبعدقبرپر(درمختار و شامی)۔ (مراٰۃالمناجیح،1/399،نعیمی کتب خانہ)
دفعِ وَبا
کےلئےاَذان کہنا:
وَبا دُورکرنے کی نیت سےاَذان دینے کے بارےمیں جب امامِ
اہلسنت،اعلیٰ حضرت رحمۃُاللہ
علیہ سے خاص سوال ہوا کہ دفعِ وبا کےلئے
اَذان درست ہے یا نہیں؟ تو مجدِّدِ اعظم،اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے
جواباً ارشاد فرمایا: درست ہے،فقیر نےخاص اس مسئلہ میں رسالہ’’نَسِیْمُ الصَّبَا فِیْ اَنَّ الْاََذَانَ یحول الْوَبَا‘‘لکھا۔
(فتاویٰ رضویہ،5/370)
وَبا دُور کرنے کےاِرادے سےاَذان کہنے کےجواز سےمتعلق جب ایک
اورمقام پرسوال ہوا کہ:کیافرماتےہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ لوگ وَباءپھیلنے کے وقت و بَلِیّات و آندھی و طوفان شدید وغیرہ
کےاَذان کہتےہیں،یہ امرشرعاً جائزہےیا نہیں؟ تواعلیٰ حضرت رحمۃُاللہ علیہ نے
جواب دیتےہوئے تحریرفرمایا: جائزہےاورجوازکےلئے حدیثِ صحیح(موجودہے) ۔
مَا مِنْ شَئ اَنْجَی مِنْ عَذَابِ اللہِ مِنْ ذِکْرِِ
اللہِ فَاِذَا رَاَیْتُمْ ذٰلِکَ فَافزعوا اِلی ذِکرِ اللہ۔(ذکرِ الٰہی
سےزیادہ کوئی شےاللہ عزوجل کےعذاب سے
چُھڑانےوالی نہیں۔پھر جب تم عذاب دیکھوتواس(گھبراہٹ کی)حالت میں اللہ عزوجل کےذکر
کےذریعےپناہ حاصل کرو۔) (جامع
الترمذی،2/173)
اور آیۂ کریمہ: اَلَابِذِکْرِ
اللہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ۔(سُن
لو اللہ کی یاد ہی میں دِلوں کاچین ہے۔) (الرعد:28) (فتاویٰ رضویہ،23/174)
صدرالشریعہﷺ،بدرالطریقہ مفتی محمدامجدعلی اَعظمی رحمۃُاللہ علیہ بھی’’بہارِشریعت‘‘میں
خاص وَبا دُورہونےکی نیت سےاَذان کہنےکاشرعی حکم بیان فرماتےہیں کہ: وَباکےزمانے
میں بھی(اَذان)مستحب ہے۔(بہارِ
شریعت،حصہ3،اذان کا بیان،مسئلہ12)
تنبیہ:اَذان
صرف مَرد حضرات یا سمجھدار بچے ہی دیں،خواتین کو اِس کی اجازت نہیں۔خواتین پردے کی
حالت میں نماز،تلاوت،ذکرو تسبیح اوردُرود وغیرہ پڑھیں،وہ بھی اِس احتیاط کےساتھ کہ
اُن کی آواز کسی نامحرم(اجنبی مرد) تک نہ پہنچے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کتبہ: ابوالحقائق
راشدعلی عطاری
مدنی
 - Copy.jpeg)
گزشتہ دنوں سندھ کےشہرحیدرآبادکےعلاقےآفندی ٹاؤن
میں قائم مدنی مرکزفیضان مدینہ حیدرآبادمیں مولاناثمرعباس
قادری صاحب کی تشریف آوری ہوئی،شعبہ رابطہ بالعلماءکےذمہ داران،رکنِ زون اوررکنِ
کابینہ نےاُن کااستقبال کرتےانہیں شعبہ مکتبۃالمدینہ کےتحت شائع ہونےوالی مختلف
کُتُب ورسائل تعارف پیش کیاجبکہ دعوتِ اسلامی کےدینی وفلاحی کاموں کےحوالےسےبریف
کیا۔
دوسری جانب ذمہ داران نےانہیں حیدرآباد کے کلاتھ مارکیٹ میں قائم
دعوتِ اسلامی کےشعبے فیضان آن لائن اکیڈمی کابھی وزٹ کروایاجہاں انہیں مختلف شعبہ
جات تعارف پیش کیاگیا۔
باغبانپورہ
میں قائم جامعۃ المدينہ گرلز اُمِّ عطار ميں12 دينی کام کورس کا انعقاد

دعوتِ
اسلامی کے تحت 30 نومبر2021ء کو ميراں حسين زنجانی کابینہ ڈویژن باغبان پورہ میں
قائم جامعۃ المدينہ گرلز اُمِّ عطار ميں12 دينی کام کورس کا انعقاد ہوا جس میں کابینہ نگران اسلامی بہن
نے طالبات کو دينی کام کرنے کے حوالے سے تربیت دی او ر تنظیمی ذمہ داری لينے کا ذہن
دیا جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا
اظہار کيا۔

دعوتِ
اسلامی کے شعبہ تعلیم(اسلامی
بہنیں) کے تحت 30 نومبر2021ء کوواہگہ ٹاؤن کابینہ ڈویژن سلامت پورہ میں قائم گلستان پبلک ہائی اسکول میں نیکی کی دعوت کا سلسلہ ہوا یہاں پہلے سے ہفتہ
وار درس کا سلسلہ جاری تھا۔
اس موقع پر ڈویژن ذمہ دار اسلامی بہن نے اسکول کا وزٹ کیا
اور وہاں کی پرنسپل سے ملاقات کرکے انہیں
مدنی قاعدہ کے بارے میں بتايا اور درست تجويد کے ساتھ قراٰن پاک پڑھنے/ پڑھانے کا
ذہن دیا، اس پر انہیں تحفے میں مدنی قاعدے پیش کئے جس پر انہوں نے مدرسہ کو بطور ٹيچر ہائير کرليا اور ہاتھوں کلاسز میں پڑھنے کا سلسلہ بھی بنایا ۔

دعوتِ
اسلامی کے شعبہ شارٹ کورسز کے زیر
اہتمام ماہ نومبر 2021ء میں ملک و بیرون ملک ہند(دہلی ،ممبئی، کلکتہ ،
اجمیر،بریلی) ،یوکے برمنگھم ، لندن ، مانچسٹر ، بریڈ فورڈ،اسکاٹ لینڈ ،
آسٹریلیا سڈنی، ملبرن، نیوزی لینڈ، ترکی، ہالینڈ، سویڈن، فرانس، ڈنمارک،اٹلی ، جرمنی ، ساؤتھ افریقہ،
امریکہ، کینیڈا،بوٹسوانا، تنزانیہ، سری لنکا، عرب شریف، کویت، ساؤتھ کوریا، ملائشیا اور پاکستان (کراچی
، اسلام آباد اور لاہور) مقامی مدرسات اور دیگر ذرائع کے ذریعے سیشن بنام ” احکام وراثت “ کا 63
مقامات پر انعقاد ہوا جن میں تقریباً 801 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
سیشن
میں شریک اسلامی بہنوں کو ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں آنے اور اسلامی بہنوں کے مدرسۃ المدینہ میں پڑھنے کا ذہن دیا گیا جس پر اسلامی بہنوں نے دعوتِ
اسلامی کے لئے دعائیں بھی کیں اور 130اسلامی بہنوں نے مدرسۃ المدینہ بالغات میں شرکت کی جبکہ 173 نے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں
شرکت کی نیز323نے صراط الجنان جلد دوم سے سورۂ نساء مکمل ترجمہ و تفسیر کے ساتھ پڑھنے کی نیتیں پیش کیں۔
جھنگ
زون میں علاقائی دورہ کی ذمہ داراسلامی
بہنوں کا بذریعہ کال مدنی مشورہ

دعوتِ
اسلامی کے شعبہ علاقائی دورہ (اسلامی بہنیں) کے زیر اہتمام 30 نومبر 2021ء کو جھنگ زون میں رکن زون ذمہ دا ر
اسلامی بہن نے کابینہ سطح تک کی ذمہ داراسلامی بہنوں کا بذریعہ کال مدنی مشورہ لیاجس میں اسلامی بہنوں کو ذیلی حلقوں میں شیڈول کے مطابق علاقائی دورہ کرنے اور
تقرریاں مکمل کرنے کی ترغیب دلائی۔ اس کے علاوہ دینی کام کرنے کے متعلق مدنی پھول سمجھائے نیز کارکردگی وقت پر جمع کروانے کی نیتیں کروائی جس پر اسلامی
بہنوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔

دعوتِ
اسلامی کے شعبہ اصلاحِ اعمال (اسلامی بہنیں)کے
تحت 30 نومبر2021 ء بروز منگل مظفر گڑھ زون کی کابینہ مظفر گڑھ میں اصلاحِ اعمال
اجتماع منعقد ہوا جس میں ریجن ذمہ دار اسلامی بہن نے ’’اپنی اصلاح کیسے کی جائے‘‘
کے موضوع پر اصلاحی بیان کیا اور نیک
اعمال کا رسالہ پُر کرنے کا ذہن دیا ،اس پر اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی
نیتیں پیش کیں۔
٭دوسری
طرف دعوت اسلامی کے شعبہ اصلاح اعمال کے زیر اہتمام یکم دسمبر 2021 ء بروز بدھ بذریعہ انٹر نیٹ مدنی مشورے کا انعقاد ہوا جس میں
6 ریجن اصلاح اعمال کی ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
پاکستان کی مشاورت ذمہ دار اسلامی بہن نے
مرکزی مجلس شوریٰ کے مدنی پھول’’خبر گیری‘‘کے موضوع سے سنتوں بھرا بیان کیا، ساتھ ہی شعبے کے مدنی پھول سمجھاتے ہوئے ذیلی
حلقوں تک یہ نکات پہنچانےکے لئے اہداف دئیے۔

دعوتِ
اسلامی کے شعبہ شارٹ کورسز کی جانب سے 2دسمبر2021ء
کو فیضانِ صحابیات مرکز پنڈورہ راولپنڈی میں مدنی مشورے کاسلسلہ ہوا جس میں شعبہ شارٹ کورسز کی کابینہ تا زون
سطح تک کی ذمہ داراسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
پاکستان
کورسز ذمہ دار اسلامی بہن نے فی علاقہ شارٹ
کورسز کےلئے ایک مدرسہ اور ایک مقام کا ہدف دیا جس پر اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔آخر
میں تقسیمِ رسائل کا سلسلہ بھی ہوا۔
٭اسی
طرح دعوتِ اسلامی کے شعبہ شارٹ کورسز کے
تحت یکم دسمبر2021 ء کو جامعۃالمدینہ گرلز وارڈ نمبر 1 چکوال میں مدنی مشورے کا انعقاد ہواجس میں شعبہ شارٹ کورسز کی علاقہ
تا زون سطح تک کی ذمہ
داراسلامی بہنوں نے شرکت کی۔اس موقع پر پاکستان کورسز ذمہ دار اسلامی بہن نے شعبہ شارٹ کورسز کی
تقرریاں مکمل کرنے کا ہدف دیا۔

دعوتِ اسلامی کے شعبہ مدرسۃ المدینہ گرلز کے زیر
اہتمام 2 دسمبر 2021ء کو رنچھوڑ لائن کابینہ میں مدنی
مشورےکا انعقاد کیا گیا جس میں مدرسات نے شرکت کی ۔
ریجن ذمہ
دار اسلامی بہن نے شعبہ مدرسۃ
المدینہ کے نظام کےحوالے سے مدنی پھول
دیئے اور اس کے بعد تعلیمی تکمیلی شیڈول سمجھایا نیز مدرسات کے انداز تدریس میں
بہتری لانے کے حوالے سے بھی تربیت کی۔ علاوہ ازیں مدرسات کے تدریسی امتحان کے متعلق سے اہداف دیئے جس پر مدرسات نے اچھی
اچھی نیتیں پیش کیں۔

فرعونیوں
پر آنے والے عذابات
جو قومیں اللہ پاک کے احکام و فرامین پر عمل نہیں کرتیں، اللہ پاک ان پر سخت
عذاب فرماتا ہے۔
پہلا عذاب
طوفان کا عذاب تھا:
اَچانک ایک بڑا بادل آیا اور ہر طرف اندھیرا چھا گیا، پھر زوردار بارش ہوئی
اور طوفان آگیا، فرعونیوں کے گھروں میں پانی بھر گیااور وہ پانی ان کی گردنوں تک آ
گیا، پانی اس قدر تھا کہ جو بھی اس میں بیٹھتا، ہلاک ہو جاتا، یہاں تک کہ ان کے کھیت اور باغات بھی پانی سے
تباہ ہوگئے، یعنی وہ سات دن تک عذاب میں گرفتار رہے، یہاں بنی اسرائیل اور فرعونیوں
کے مکانات تھے، مگر بنی اسرائیل حضرت موسیٰ
علیہ السّلام پر ایمان رکھنے والے تھے، ان کے گھروں میں پانی نہ تھا، مگر
برابر میں فرعونیوں کا گھر تھا اور وہ اس عذاب میں مکمل طور پر گرفتار تھے، ان
لوگوں میں اس عذاب کو سہنے کی طاقت نہ تھی،
فرعونی حضرت موسیٰ علیہ السّلام کے دربار میں حاضر ہوئے اور آکر دعا کرنے کے لئے کہا کہ ہم اس مصیبت سے رہا
ہوجائیں اور ہم ایمان بھی لے آئیں گے، طوفان ٹل گیا، ہرطرف سبزہ ہو گیا اور پھلوں کے
درخت بھی اُگ آئے، فرعونی یہ سب دیکھ کر
کہنے لگے:یہ بارش ہمارے لئے فائدہ مند ثابت ہوئی ہے،انہوں نے اپنے وعدے کو توڑ ڈالا
اور ایمان نہ لائے، پھر سرکشی کی اور بنی اسرائیل پر مظالم کرنے شروع کر دیئے۔
فرعونیوں
پر آنے والا دوسرا عذاب:
ایک مہینے بعد اللہ پاک نے اس قہروعذاب کو ٹڈیوں کی شکل میں بھیج دیا، اب ٹڈیاں
گروہ دَر گروہ آئیں، باغات کو کھانے کے بعدمکانات کی لکڑیوں کو بھی کھا گئیں،
فرعونیوں کے گھر ٹڈیوں سے بھر گئے، ان کا سانس
لینابھی دشوار ہو گیا، بنی اسرائیل کے مؤمنین اس مشکل میں ہرگز گرفتار
نہ ہوئے، ان کے باغات بھی ہرے بھرے تھے، ایک
ہفتہ ایسے ہی گزر گیا، اب فرعونیوں کو بڑی
عبرت ہوئی، وہ پھر حضرت موسیٰ علیہ السّلام کی
بارگاہ میں حاضر ہوئے،آہ وزاری کی کہ وہ بنی اسرائیل کو تنگ نہ کریں گے اورایمان
بھی لے آئیں گے، حضرت موسیٰ علیہ السّلام کے دل میں
نرمی آگئی اور انہوں نے دعا فرما دی، ان ٹڈیوں کے بعد پھر وہ چین سے رہنے لگے اور
دوسری دفعہ بھی سر کشی و نافرمانی شروع
کردی ۔
تیسرا
عذاب:
تیسرا
عذاب یہ تھا کہ تمام انا جوں اور غلو ں کو گھن لگ گیا، جو تمام غلو ں اور پھلوں کو کھا گیا، بعض مفسرین
نے فرمایا کہ یہ ایک چھوٹا سا کیڑا تھا، جو تیار فصلوں کو نگل گیا اور ان کے کپڑوں
میں گُھس گیا، ان کی داڑھی، مونچھوں، بھنوؤں، پلکوں کو چاٹ چاٹ کر یہاں تک کہ چہروں کو کاٹ کر
چیچک زدہ بنا دیا، یہ کیڑے ان کے برتنوں میں گھس گئے، یہ لوگ نہ کھا سکتے تھے، نہ پی سکتے تھے، زندگی گزارنا نہایت ہی دشوار
ہوگیا، ایک ہفتہ تکلیف میں گزرا اور بلبلا
اُٹھے، حضرت موسیٰ علیہ السّلام کی بارگاہ میں حاضر ہوئے، دعا کی
درخواست کی، ان لوگوں کی بے قراری اور آہ
و زاری کو دیکھ کر آپ علیہ
السّلام نے اپنے دونوں
ہاتھ بارگاہِ خداوندی میں اُٹھا دیئے اور پھر عافیت کی دعا فرمائی، لہذا عذاب رفع
دفع ہو گیا، لیکن فرعونیوں کے دل اس قدر
سخت تھے کہ انہوں نے یہ عہد دوبارہ توڑ ڈالا، پھر وہ بنی اسرائیل پر ظلم کرنے لگے، یہ ایک اس قدر عجیب و غریب قوم تھی کہ ابھی ایک
ماہ بھی نہ گزرا تو دوبارہ عذاب میں گرفتار ہوگئے ۔
چوتھا
عذاب:
یہ عذاب مینڈک
کا عذاب تھا، ان کی بستیوں اور گھروں میں
مینڈک آ گئے، اس قدر ان کی تعداد تھی کہ جو آدمی جہاں بیٹھتا تھا، ان کی مجالس میں ہزاروں مینڈک گھس جاتے، کوئی
آدمی بات کرنے کے لئے مُنہ کھولتا تو ان کے منہ میں گُھس جاتے تھے، ہانڈیوں میں یہاں تک کہ ان کے جسموں پر سینکڑوں
مینڈک سواررہتے، ان کی تعداد اتنی تھی کہ ہر طرف مینڈک ہی مینڈک تھے، یہ پھر حضرت موسیٰ
علیہ السّلام کی بارگاہ میں حاضر ہوئے، پھر دعافرمانے کو کہا اور ایمان لانے کا پھر سے
عہد کیا، پھر سرکشی کی، پھر مظالم ڈھائے اور یہاں تک کہ ایک ماہ بھی نہ
گزرا تو پانچواں عذاب آگیا۔
پانچواں
عذاب:
پانچواں
عذاب خون کا تھا، پھر اچانک خون کا عذاب آیا،
ہر قسم کے پانی میں خون ہی خون تھا، انہوں نے یہ سوچا کہ یہ معاذ اللہ حضرت موسیٰ علیہ السّلام کی نظر بندی اور جادوگری ہے، یہ سن
کر فرعونیوں نے یہ کہا کہ یہ کیسی نظر بندی ہے، کھانے پینے کے برتن خون سے بھرے پڑے تھے، جو مؤمنین
حضرت موسیٰ علیہ
السّلام پر ایمان لانے
والے تھے، ان کے پانی، کنوؤں اورنہروں میں خون کا ایک چھینٹا تک نہ تھا،
فرعونی پانی پیتے تو خون ہی خون ان کے حلق
سے گزرنے لگتا اور جب بنی اسرائیل کے لوگ پانی پیتے تو وہ صاف و شفاف ہوتا، انہوں
نے کہا بنی اسرائیل جہاں سے پانی پیتے ہیں، ہم بھی وہاں سے پانی پئیں گے، لہذا خدا کی کرنی
ایسی ہوئی کہ جب فرعونی بھی وہی پانی پینے لگتے تو خون و خون ہو جاتا ۔

فرعونیوں پر آنے والے عذابات
اللہ تبارک و پاک نے انسانوں کی رہنمائی کے لئے انبیاء اور
رسول بھیجے، انہیں رسولوں میں سے ایک حضرت
موسیٰ علیہ السلام
بھی تھے، جنہیں
بنی اسرائیل کی طرف مبعوث کیا گیا، حضرت موسیٰ
کے زمانے میں جو مصر کا بادشاہ تھا، اس کا
نام ”ولید بن مصعب“ تھا اور لقب فرعون تھا، اس کے پیروکاروں کو فرعونی کہتے ہیں، حضرت موسیٰ علیہ السلام
ان کو ایمان کی دعوت دیتے رہے، مگر فرعونیوں نے ایمان قبول نہ کیا، فرعون نے مؤمنین پر مظالم کے پہاڑ توڑ
ڈالے، فرعون کے مظالم سے تنگ آ کر حضرت موسیٰ
علیہ السلام
نے اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا مانگی، حضرت موسیٰ کی دعا کے بعد اللہ تبارک و پاک نے
فرعونیوں پر لگاتار پانچ عذابوں کو مسلط فرما دیا، وہ پانچوں عذاب یہ ہیں:
1۔طوفان:
ناگہاں ایک اَبر آیا اور ہر طرف اندھیرا چھا گیا، پھر انتہائی زوردار بارش ہونے لگی، یہاں تک کہ
طوفان آگیا اور فرعونیوں کے گھروں میں پانی بھر گیا اور پانی ان کی گردنوں تک
آگیا، ان میں جو بیٹھا، وہ ڈوب کر ہلاک ہو گیا، نہ ہِل
سکتے تھے، نہ کوئی کام کر سکتے تھے، یہ لوگ برباد ہوگئے، جب فرعونی عاجز ہو گئے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام کی بارگاہ
میں حاضر ہو کر دعا کی درخواست کی، چنانچہ
آپ کی دعا سے طوفان ٹل گیا، مگر یہ قوم
ایمان نہ لائی، بلکہ مزید ظلم و ستم شروع
کر دیئے۔
2۔
ٹڈیاں:
ایک ماہ بعد جب ان
کا ظلم و ستم بڑھنے لگا تو اللہ پاک نے اپنے عذاب کو ٹڈیوں کی شکل میں بھیج دیا کہ
چاروں طرف سے ٹڈیوں کے جُھنڈ کے جُھنڈ آ گئے، جو ان کے کھیتوں اور باغات کو یہاں تک کہ ان کے مکانوں کی لکڑیوں تک کو کھا
گئے اور فرعونیوں کے گھر ٹڈیوں سے بھر گئے، جس سے ان کا سانس لینا مشکل ہو گیا، آخر اس عذاب سے تنگ آکر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے دعا کی
درخواست کی، یہ عذاب بھی ٹل گیا، مگر یہ
لوگ ایمان لائے۔
3۔گھن:
ایک ماہ بعد ان لوگوں پر ”قمل“ کا عذاب آیا، بعض مفسرین نے فرمایا کہ یہ ایک چھوٹا سا کیڑا تھا، جو کھیتوں کی تیار فصل کو چٹ کر گیا اور ان کے
کپڑوں میں گھس گئے، یہ کیڑے ان کے کھانوں، پانیوں اور برتنوں میں گھس جاتے تھے، جس سے یہ لوگ نہ کچھ کھا سکتے تھے نہ کچھ پی
سکتے تھے، نہ سو سکتے تھے، حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دعا سے
یہ عذاب بھی ٹل گیا، مگر یہ لوگ پھر بھی
ایمان نہ لائے۔
4۔مینڈک:
پھر ایک ماہ بعد ان کی بستیوں اور ان کے گھروں میں اَچانک
بے شمار مینڈک پیدا ہوگئے، جو آدمی جہاں
بھی بیٹھتا، اس کی مجلس میں ہزاروں مینڈک
بھر جاتے تھے، آدمیوں کا بات کرنا اور کھانا محال ہو گیا، ہانڈیوں میں مینڈک، ان کے جسموں پر سینکڑوں
مینڈک سوار رہتے، موسیٰ علیہ السلام کی دعا سے
یہ عذاب بھی اٹھا لیا گیا۔
5۔خون:
ایک دم اَچانک ان لوگوں کے تمام کنوؤں اور نہروں کا پانی
خون ہو گیا، مجبور ہو کر فرعون اور فرعونی
لوگ گھاس اور درختوں کی جڑیں چَبا چَبا کر چوستے تھے، مگر اس کی رطوبت بھی ان کے منہ میں جا کر خون
بن جاتی تھی، الغرض اس خونی عذاب سے بھی
نجات مل گئی، ان واقعات سے ہمیں سبق حاصل
کر کے عہد شکنی اور بداعمالیوں سے گریز کرنا چاہئے۔
اللہ کریم ہمیں عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
فرعونیوں پر آنے والے عذابات از بنت وسیم احمد عطاریہ
جامعۃ المدینہ برکات رضا کراچی

فرعونیوں پر آنے والے عذابات
جب جادوگروں کے ایمان لانے کے بعد بھی فرعونی اپنے کفر
وسرکشی پر جمے رہے تو اُن پر اللہ پاک کی نشانیاں پے درپے وارد ہونے لگیں کیونکہ حضرت
موسیٰ علیہ السلام نے دعا کی تھی کہ اے اللہ پاک فرعون زمین میں بہت سرکش ہوگیا
ہے اور اس کی قوم نے بھی عہد شکنی کی ہے انہیں ایسے عذاب میں گرفتار کر جو اُن کے لئے
سزا ہو اور میری قوم اور بعد والوں کے لئے عبرت و نصیحت ہو،
1. تواللہ پاک نے طوفان بھیجا ، ہوا یوں کہ بادل آیا، اندھیرا ہوا
اور کثرت سے بارش ہونے لگی ۔قبطیوں کے گھروں میں پانی بھر گیا یہاں تک کہ وہ اس میں
کھڑے رہ گئے اور پانی اُن کی گردنوں تک آگیا، اُن میں سے جوبیٹھا وہ ڈوب گیا ۔ ہفتہ
سے ہفتہ تک اسی مصیبت میں مبتلا رہے اور باوجود اس کے کہ بنی اسرائیل کے گھر اُن کے
گھروں سے متصل تھے اُن کے گھروں میں پانی نہ آیا۔ جب یہ لوگ عاجز ہوئے تو حضرت موسیٰ
علیہ السلام سے دعا کی عرض کی
اور ایمان لانے کا وعدہ کیا ۔ حضرت موسیٰ نے دعا فرمائی تو طوفان کی مصیبت دور ہو گئی،
زمین میں وہ سرسبزی وشادابی آئی جو پہلے کبھی نہ دیکھی تھی۔ کھیتیاں خوب ہوئیں اور
درخت خوب پھلے ۔ یہ دیکھ کر فرعونی کہنے لگے :یہ پانی تو نعمت تھا اور ایمان نہ لائے۔
2. ایک مہینہ تو عافیت سے گزرا ،پھر اللہ پاک نے ٹڈی بھیجی وہ کھیتیاں
اور پھل ، مکان کے دروازے، حتّٰی کہ لوہے کی کیلیں تک کھا گئیں اور قبطیوں کے گھروں
میں بھر گئیں لیکن بنی اسرائیل کے یہاں نہ گئیں۔ اب قبطیوں نے پریشان ہو کر پھر حضرت
موسیٰ علیہ السلام سے دعا کی درخواست کی
اور ایمان لانے کا وعدہ کیا۔سات روز تک ٹڈی کی مصیبت میں مبتلا رہے،پھر حضرت موسیٰعلیہ السلام کی دعا سے نجات پائی۔ کھیتیاں اور پھل
جو کچھ باقی رہ گئے تھے انہیں دیکھ کر کہنے لگے :یہ ہمیں کافی ہیں ہم اپنا دین نہیں
چھوڑتے چنانچہ ایمان نہ لائے۔ایک مہینہ عافیت سے گزرا ،
3. پھراللہ پاک نےقمل بھیجے ۔ اس کیڑے نے جو کھیتیاں اور پھل باقی
رہے تھے وہ کھالئے، یہ کیڑا کپڑوں میں گھس جاتا تھا اور جلد کو کاٹتا تھا، کھانے میں
بھر جاتا تھا ،اگر کوئی دس بوری گندم چکی پر لے جاتا تو تین سیر واپس لاتا باقی سب
کیڑے کھا جاتے ۔یہ کیڑے فرعونیوں کے بال، بھنویں ،پلکیں چاٹ گئے ،ان کے جسم پر چیچک
کی طرح بھر جاتے حتّٰی کہ ان کیڑوں نے اُن کا سونا دشوار کردیا تھا۔ اس مصیبت سے فرعونی
چیخ پڑے اور اُنہوں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے عرض کی:ہم توبہ کرتے ہیں ، آپ اس بلا کے دور ہونے
کی دعا فرمائیے۔ چنانچہ سات روز کے بعد یہ مصیبت بھی حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دعا سے دور ہوئی، لیکن فرعونیوں نے
پھر عہد شکنی کی اور پہلے سے زیادہ خبیث تر عمل شروع کر دئیے۔
4. اسی طرح ان پر مینڈک
کا عذاب آیا اچانک بیشمار مینڈک پیدا ہوگئے ان کے جسموں پہ سینکڑوں مینڈک سوار رہتے ۔کسی
حالت میں بھی مینڈکوں سے نجات نہیں ملتی تھی ۔اس عذاب سے بھی فرعونی رو پڑے اب قبطیوں
نے پریشان ہو کر پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے دعا کی درخواست کی اور ایمان لانے کا وعدہ کیا۔،پھر
حضرت موسیٰعلیہ السلام کی دعا سے نجات پائی۔
5. مگر پھر یہ اپنی سرکشی سے باز نہ آئے تو پھر ان پر خون کا عذاب
قہر الٰہی بن کر اتر پڑا ایک دم اچانک ان کے
تمام کوؤں ، نہروں کا پانی خون ہو گیا ۔حتی
کہ فرعونی اگر گھاس اور درختوں کی جڑیں چبا چبا کر چوستے تو اس کی رطوبت بھی انکے منہ میں جاکر خون بن جاتی
الغرض فرعونیوں نے پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے دعا کی
درخواست کی تو ساتویں روز پھر آپ کی دعا سے اس خونی عذاب کا سایہ بھی ان کے سروں سے ہٹ گیا ۔
الغرض ان سرکشوں پر مسلسل پانچ عذاب آتے رہے اور ہر عذاب ساتویں دن ٹلتا رہا اور
ہر دو عذابوں کے درمیان ایک ماہ کا فاصلہ ہوتا رہا مگر فرعون اور فرعونیوں کے دلوں
پر شقاوت و بدبختی کی ایسی مہر لگ چکی تھی کہ پھر بھی وہ ایمان نہیں لائے اور اپنے
کفر پر اڑے رہے اور ہر مرتبہ اپنا عہد توڑتے رہے۔ یہاں تک کہ اللہ پاک کے قہر و غضب
کا آخری عذاب آگیا کہ فرعون اور اس کے متبعین سب دریائے نیل میں غرق ہو کر ہلاک ہو
گئے اور ہمیشہ کے لئے خدا کی دنیا ان عہد شکنوں اور مَردُودوں سے پاک و صاف ہو گئی
اور یہ لوگ دنیا سے اس طرح نیست و نابود کردیئے گئے کہ روئے زمین پر ان کی قبروں کا
نشان بھی باقی نہیں رہ گیا۔
اللہ پاک ہمیں
اہنے قہر وغضب سے محفوظ رکھے ۔آمین