فرعونیوں پر آنے والے عذابات
اللہ تبارک و پاک نے انسانوں کی رہنمائی کے لئے انبیاء اور
رسول بھیجے، انہیں رسولوں میں سے ایک حضرت
موسیٰ علیہ السلام
بھی تھے، جنہیں
بنی اسرائیل کی طرف مبعوث کیا گیا، حضرت موسیٰ
کے زمانے میں جو مصر کا بادشاہ تھا، اس کا
نام ”ولید بن مصعب“ تھا اور لقب فرعون تھا، اس کے پیروکاروں کو فرعونی کہتے ہیں، حضرت موسیٰ علیہ السلام
ان کو ایمان کی دعوت دیتے رہے، مگر فرعونیوں نے ایمان قبول نہ کیا، فرعون نے مؤمنین پر مظالم کے پہاڑ توڑ
ڈالے، فرعون کے مظالم سے تنگ آ کر حضرت موسیٰ
علیہ السلام
نے اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا مانگی، حضرت موسیٰ کی دعا کے بعد اللہ تبارک و پاک نے
فرعونیوں پر لگاتار پانچ عذابوں کو مسلط فرما دیا، وہ پانچوں عذاب یہ ہیں:
1۔طوفان:
ناگہاں ایک اَبر آیا اور ہر طرف اندھیرا چھا گیا، پھر انتہائی زوردار بارش ہونے لگی، یہاں تک کہ
طوفان آگیا اور فرعونیوں کے گھروں میں پانی بھر گیا اور پانی ان کی گردنوں تک
آگیا، ان میں جو بیٹھا، وہ ڈوب کر ہلاک ہو گیا، نہ ہِل
سکتے تھے، نہ کوئی کام کر سکتے تھے، یہ لوگ برباد ہوگئے، جب فرعونی عاجز ہو گئے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام کی بارگاہ
میں حاضر ہو کر دعا کی درخواست کی، چنانچہ
آپ کی دعا سے طوفان ٹل گیا، مگر یہ قوم
ایمان نہ لائی، بلکہ مزید ظلم و ستم شروع
کر دیئے۔
2۔
ٹڈیاں:
ایک ماہ بعد جب ان
کا ظلم و ستم بڑھنے لگا تو اللہ پاک نے اپنے عذاب کو ٹڈیوں کی شکل میں بھیج دیا کہ
چاروں طرف سے ٹڈیوں کے جُھنڈ کے جُھنڈ آ گئے، جو ان کے کھیتوں اور باغات کو یہاں تک کہ ان کے مکانوں کی لکڑیوں تک کو کھا
گئے اور فرعونیوں کے گھر ٹڈیوں سے بھر گئے، جس سے ان کا سانس لینا مشکل ہو گیا، آخر اس عذاب سے تنگ آکر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے دعا کی
درخواست کی، یہ عذاب بھی ٹل گیا، مگر یہ
لوگ ایمان لائے۔
3۔گھن:
ایک ماہ بعد ان لوگوں پر ”قمل“ کا عذاب آیا، بعض مفسرین نے فرمایا کہ یہ ایک چھوٹا سا کیڑا تھا، جو کھیتوں کی تیار فصل کو چٹ کر گیا اور ان کے
کپڑوں میں گھس گئے، یہ کیڑے ان کے کھانوں، پانیوں اور برتنوں میں گھس جاتے تھے، جس سے یہ لوگ نہ کچھ کھا سکتے تھے نہ کچھ پی
سکتے تھے، نہ سو سکتے تھے، حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دعا سے
یہ عذاب بھی ٹل گیا، مگر یہ لوگ پھر بھی
ایمان نہ لائے۔
4۔مینڈک:
پھر ایک ماہ بعد ان کی بستیوں اور ان کے گھروں میں اَچانک
بے شمار مینڈک پیدا ہوگئے، جو آدمی جہاں
بھی بیٹھتا، اس کی مجلس میں ہزاروں مینڈک
بھر جاتے تھے، آدمیوں کا بات کرنا اور کھانا محال ہو گیا، ہانڈیوں میں مینڈک، ان کے جسموں پر سینکڑوں
مینڈک سوار رہتے، موسیٰ علیہ السلام کی دعا سے
یہ عذاب بھی اٹھا لیا گیا۔
5۔خون:
ایک دم اَچانک ان لوگوں کے تمام کنوؤں اور نہروں کا پانی
خون ہو گیا، مجبور ہو کر فرعون اور فرعونی
لوگ گھاس اور درختوں کی جڑیں چَبا چَبا کر چوستے تھے، مگر اس کی رطوبت بھی ان کے منہ میں جا کر خون
بن جاتی تھی، الغرض اس خونی عذاب سے بھی
نجات مل گئی، ان واقعات سے ہمیں سبق حاصل
کر کے عہد شکنی اور بداعمالیوں سے گریز کرنا چاہئے۔
اللہ کریم ہمیں عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین