اَذان ایک عظیم عبادت،ذکرِ الہٰی کاعُمدہ انداز،اسلامی شعار،باعثِ
نُزولِ برکت اوردافعِ مصیبت و وَبا ہے۔پانچ فرض نمازوں بشمول نمازِ جمعہ کےلئےاَذان
سنتِ مؤکدہ ہےجبکہ یہ نمازیں جماعتِ مستحبہ کےساتھ مسجد میں وقت پرادا کی جائیں مگرنمازکےعلاوہ
بھی کئی مَقاصداورمَواقع کےلئےاَذان کو شرعاًمستحب قرار دیا گیاہے۔دفعِ بَلا اور
وَبا کےلئےاَذان بڑا مجرَّب وَظیفہ ہےکہ فقہائےکرام نے کئی مصیبتوں اوروباؤں
سےخلاصی پانے کےلئےاَذان کہنےکی ترغیب دلائی ہے۔رنج وغم کودُور کرنےکےلئے اَذان دِلوانےکا
حکم تو خود حدیثِ پاک میں صراحت کےساتھ موجودہے۔
اذان دافعِ رنج و
غم ہے :
شیخ علامہ علی قاری رحمۃاللہ علیہ اورمجدِّدِ اعظم،اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ’’مسندالفردوس‘‘کےحوالےسےمولا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کی
روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ
نےارشاد فرمایا: راٰنی النبیُ ﷺحَزیناً، فقال: یاابن ابی طالب انی اراک حزیناً،فَمُر بعضَ اَھلِک یؤذن فی
اُذُنِک فانہ درءالھمیعنی مجھےحضورسیِّدعالمﷺنےغمگین
دیکھا، ارشاد فرمایا: اے ابوطالب کےبیٹے(علی)! میں تجھےغمگین پاتاہوں اپنے کسی گھروالےسےکہہ کہ تیرے کان
میں اَذان کہے،اَذان غم و پریشانی کی دافِع (دُور کرنےوالی)ہے۔(مرقاۃالمفاتیح،کتاب
الصلاۃ،باب الاذان،2/310) (فتاویٰ
رضویہ،5/668)
اَذان عذاب سےاَمان
دِلواتی ہے :
حضرت سیِّدنااَنس رضی اللہ
عنہ سےروایت ہے کہ حضورجانِ
عالَمﷺنےارشادفرمایا: جس بستی میں اَذان کہی جائے،اللہ عزوجل اپنے عذاب سےاُس دن اُسےاَمن دیتاہے۔(المعجم الصغیرللطبرانی،باب الصاد،1/179)
اَذان دیناکب کب
مستحب !
علامہ سیّدمحمدامین ابن عابدین شامی رحمۃُاللہ علیہ نے’’ردالمحتار‘‘میں’’مَطلب:فی المَواضعِ التی یُنْدَبُ لَھَا الْاَذَانُ فی غَیْرِ
الصَّلاۃِ‘‘کےعُنوان سےتحقیق فرمائی ہے کہ نماز کے علاوہ کن کن جگہوں
پراَذان کہنا مستحب ہے۔علامہ شامی رحمۃُاللہ علیہ کی اس تحقیق کا
خلاصہ صدرالشریعہ،بدرالطریقہ مفتی محمد امجدعلی اَعظمی رحمۃُاللہ علیہ کےقلم
سے ملاحظہ ہو: بچے اورمغموم(غمگین)کےکان میں، مِرگی والے، غضب ناک ، بدمزاج آدمی
یا جانور کےکان میں ،لڑائی کی شدّت اورآتش زدگی(آگ لگنے)کےوقت ،بعد دفنِ میت، جِن
کی سرکشی کےوقت ،مسافرکےپیچھے،جنگل میں جب راستہ بھول جائےاورکوئی بتانے والا نہ
ہواس وقت اَذان(دینا)مستحب ہے۔ (ردالمحتار،کتاب
الصلاۃ،باب الاذان،2/50،مکتبہ امدادیہ) (بہارِ شریعت،حصہ3،اذان کا بیان،مسئلہ12)
مفتی احمدیارخان نعیمی رحمۃُاللہ علیہ’’مراٰۃالمناجیح‘‘میں
تحریرفرماتےہیں:نماز کےعلاوہ 9 جگہ اَذان کہنا مستحب ہے۔بچےکےکان میں،آگ لگتے
وقت،جنگ میں،جِنات کےغلبہ کےوقت،غمزدہ اورغصّےوالےکےکان میں،مسافرجب راستہ بھول
جائے،مِرگی والے کےپاس اورمیت کودفن کرنےکےبعدقبرپر(درمختار و شامی)۔ (مراٰۃالمناجیح،1/399،نعیمی کتب خانہ)
دفعِ وَبا
کےلئےاَذان کہنا:
وَبا دُورکرنے کی نیت سےاَذان دینے کے بارےمیں جب امامِ
اہلسنت،اعلیٰ حضرت رحمۃُاللہ
علیہ سے خاص سوال ہوا کہ دفعِ وبا کےلئے
اَذان درست ہے یا نہیں؟ تو مجدِّدِ اعظم،اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے
جواباً ارشاد فرمایا: درست ہے،فقیر نےخاص اس مسئلہ میں رسالہ’’نَسِیْمُ الصَّبَا فِیْ اَنَّ الْاََذَانَ یحول الْوَبَا‘‘لکھا۔
(فتاویٰ رضویہ،5/370)
وَبا دُور کرنے کےاِرادے سےاَذان کہنے کےجواز سےمتعلق جب ایک
اورمقام پرسوال ہوا کہ:کیافرماتےہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ لوگ وَباءپھیلنے کے وقت و بَلِیّات و آندھی و طوفان شدید وغیرہ
کےاَذان کہتےہیں،یہ امرشرعاً جائزہےیا نہیں؟ تواعلیٰ حضرت رحمۃُاللہ علیہ نے
جواب دیتےہوئے تحریرفرمایا: جائزہےاورجوازکےلئے حدیثِ صحیح(موجودہے) ۔
مَا مِنْ شَئ اَنْجَی مِنْ عَذَابِ اللہِ مِنْ ذِکْرِِ
اللہِ فَاِذَا رَاَیْتُمْ ذٰلِکَ فَافزعوا اِلی ذِکرِ اللہ۔(ذکرِ الٰہی
سےزیادہ کوئی شےاللہ عزوجل کےعذاب سے
چُھڑانےوالی نہیں۔پھر جب تم عذاب دیکھوتواس(گھبراہٹ کی)حالت میں اللہ عزوجل کےذکر
کےذریعےپناہ حاصل کرو۔) (جامع
الترمذی،2/173)
اور آیۂ کریمہ: اَلَابِذِکْرِ
اللہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ۔(سُن
لو اللہ کی یاد ہی میں دِلوں کاچین ہے۔) (الرعد:28) (فتاویٰ رضویہ،23/174)
صدرالشریعہﷺ،بدرالطریقہ مفتی محمدامجدعلی اَعظمی رحمۃُاللہ علیہ بھی’’بہارِشریعت‘‘میں
خاص وَبا دُورہونےکی نیت سےاَذان کہنےکاشرعی حکم بیان فرماتےہیں کہ: وَباکےزمانے
میں بھی(اَذان)مستحب ہے۔(بہارِ
شریعت،حصہ3،اذان کا بیان،مسئلہ12)
تنبیہ:اَذان
صرف مَرد حضرات یا سمجھدار بچے ہی دیں،خواتین کو اِس کی اجازت نہیں۔خواتین پردے کی
حالت میں نماز،تلاوت،ذکرو تسبیح اوردُرود وغیرہ پڑھیں،وہ بھی اِس احتیاط کےساتھ کہ
اُن کی آواز کسی نامحرم(اجنبی مرد) تک نہ پہنچے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کتبہ: ابوالحقائق
راشدعلی عطاری
مدنی