خوفِ خدا کی دولت نصیب ہو جانا بھی عظیم نعمت ہے، قرآن وحدیث میں کئی مقامات پر اس کی فضیلت و اہمیت بیان کی گئی اور اسے نیکوں کا طریقہ بھی قرار دیا گیا۔

رب تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: فَلْیَضْحَكُوْا قَلِیْلًا وَّ لْیَبْكُوْا كَثِیْرًاۚ-ترجَمۂ کنزُالعرفان: تو انہیں چاہیے کہ تھوڑا سا ہنس لیں اور بہت زیادہ روئیں۔(پ10،التوبہ: 82)

رحمتِ عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بھی اس کی ترغیب دی اور فرمایا اگر رونا نہ آئے تو بھی کوشش کرو، چنانچہ حضرت انس بن مالک رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: میں نے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ اے لوگو! روؤ، اگر تمہیں رونا نہ آئے تو رونے کی کوشش کرو کیونکہ جہنمی جہنم میں روئیں گے حتی کہ ان کے آنسو ان کے چہروں پر اس طرح بہیں گے گویا کہ وہ نہریں ہیں یہاں تک کہ ان کے آنسو ختم ہو جائیں گے، پھر ان کا خون بہنے لگے گا اور وہ خون اتنا زیادہ بہہ رہا ہوگا کہ اگر اس میں کشتی چلائی جائے تو چل پڑے۔

(شرح السنہ،7/565،حدیث:4314)

ایک حدیث پاک میں آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا: خوفِ خدا سے رونے والا جہنم میں داخل نہیں ہوگا حتی کہ دودھ تھن میں واپس آجائے۔(شعب الایمان، 1/490،حدیث:800)

اس حدیث کے تحت مراٰۃ المناجیح میں ہے: یعنی جیسے دوہے ہوئے دودھ کا تھن میں واپَس ہونا ناممکن ہے ایسے ہی اس شخص کا دوزخ میں جانا ناممکن ہے۔(مراٰۃ المناجیح،5/436)

خوفِ خدا میں گرنے والا معمولی سا آنسو بھی بڑی فضیلت کا حامل ہے، چنانچہ حضرت عبداللہ ابنِ مسعود رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حُضور نبیِّ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس مسلمان کی آنکھ سے مکھی کے سر کے برابر، خوفِ خداوندی کی وجہ سے آنسو بہہ کر اس کے چہرے پر آ گریں گے تو اللہ پاک اس پر دوزخ کو حرام فرما دے گا۔

(ابن ماجہ،4 /467، حدیث:4197)

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمکو فرماتے ہوئے سنا: دو آنکھوں کو آگ نہیں چھوئے گی: (1)وہ آنکھ جو اللہ پاک کے خوف سے روئی اور (2)وہ آنکھ جس نے اللہ پاک کی راہ میں پہرہ دے کر رات گزاری۔

(ترمذی،3/239،حدیث:1645)

حضرتِ سَیِّدُنا ابوہُریرہ رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیتِ مبارَکہ نازِل ہوئی: اَفَمِنْ هٰذَا الْحَدِیْثِ تَعْجَبُوْنَۙ(۵۹)وَ تَضْحَكُوْنَ وَ لَا تَبْكُوْنَۙ(۶۰) ترجَمۂ کنزُالایمان: تو کیا اس بات سے تم تَعجُّب کرتے ہو، اور ہنستے ہو اور روتے نہیں۔(پ27، النجم:59، 60) تو اَصحابِ صُفَّہ رضی اللہُ عنہ اِس قدر روئے کہ ان کے مبارَک رُخسار (یعنی پاکیزہ گال) آنسوؤں سے تَر ہو گئے۔ انہیں روتا دیکھ کر رحمتِ عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بھی رونے لگے۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بہتے ہوئے آنسو دیکھ کر وہ صاحِبان اور بھی زیادہ رونے لگے۔ پھر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: وہ شخص جہنم میں داخِل نہیں ہوگا جو اللہ پاک کے ڈر سے رویا ہو۔

(شعب الایمان،1/389،حدیث:798)

اللہ پاک ہمیں بھی اپنے خوف میں رونا نصیب کرے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم