اس حقیقت سے کسی مسلمان کوئی انکار نہیں ہو سکتا کہ زندگی کے مختصر ایام گزارنے کے بعد ہر ایک کو اپنے رب کی بارگاہ میں حاضر ہو کر اپنے اعمال کا حساب دینا ہے جس کے بعد ہماری طرف رحمت الہی متوجہ ہونے کی صورت میں جنت کی اعلی نعمتیں ہمارا مقدر بنے گی یا پھر گناہوں کی شامت کے سبب جہنم  کی بڑی بڑی سزائیں ہمارا مقدر بنیں۔

لہذا اس دنیائے فانی کی لذتوں ، مسرتوں اور عیاشیوں میں گم ہو کر غفلت کا شکار مت بنیں، ہماری نجات اسی میں ہے کہ ہم رب کائنات اور اس کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات پر عمل کریں اور گناہوں سے پرہیز کریں۔ اس مقصد عظیم کو حاصل کرنے کے لیے دل میں خوف خدا عزوجل کا ہونا بے حد ضروری ہے۔ آئیے اسی نسبت سے خوف خدا میں رونے کے فضائل پڑھتے ہیں۔تا کہ ہمارے دلوں میں بھی خوف خدا پیدا ہو۔

خوف خدا کا مطلب :

خوف خدا عزوجل کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالی کی بےنیازی اس کی ناراضگی اس کی گرفت اور اس کی طرف سے دی جانے والی سزاؤں کا سوچ کر انسان کا دل گھبراہٹ سے مبتلا ہو جائے۔

پیارے اسلامی بھائیوں اللہ تعالی نے خود قرآن مجید میں اس صفت ( خوف و خدا )کو اختیار کرنے کا حکم فرمایا: ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والوں اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کہو۔

( پ 22،أحزاب:70)

ترجمہ کنز الایمان: اے لوگو ! اپنے رب سے ڈروجس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا۔

( پ 4،النساء:1)

ترجمہ کنز الایمان : اے ایمان والوں اللہ سے ڈرو جیسا اس سے ڈرنے کا حق ہے اور ہرگز نہ مرنا مگر مسلمان ۔(پ2، آل عمران: 102)

ترجمہ کنز الایمان : اور خاص میرا ہی ڈر رکھو ۔(پ 1،البقرہ:40)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس صفت عظمی کو اپنانے کا حکم ارشاد فرمایا ہے۔

چنانچہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے فرمایا :اگر تم مجھ سے ملنا چاہتے ہو تو میرے بعد خوف زیادہ رکھنا ۔(احیا ءالعلوم :4/198)

اسی طرح ایک اور حدیث شریف میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :حکمت کی اصل اللہ تعالی کا خوف ہے۔ (شعب الایمان جلد 1 ص 470حدیث 743)

خوف خدا سے رونے کا فضائل:

دو جنتوں کی بشارت: سورہ رحمن میں خوف خدا رکھنے والوں کے لیے دو جنتوں کی بشارت سنائی گئی ہے چنانچہ ارشاد ہوتا ہے: وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِۚ(۴۶) ترجمہ کنز الایمان: اور جو اپنے رب کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے اس کے لیے دو جنتیں ہیں ۔

(پ :27، الرحمن: 46)

آخرت میں کامیابی: اللہ تعالی سے ڈرنے والوں کو آخرت میں کامیابی کی خوشخبری سنائی گئی ہے۔ جیسا کہ ارشاد ہوتا ہے:

ترجمہ کنز الایمان: اور آخرت تمہارے رب کے پاس پرہیز گاروں کے لیے ہے ۔

(پ 25،الزخرف:35)

جہنم سے چھٹکارا: اللہ تعالی کاخوف جہنم سے بھی چھٹکارا کا ذریعہ ہے۔ جیسا کہ ارشاد ربانی ہے:

ترجمہ کنزالایمان: اور بہت جلد اس سے دور رکھا جائے گا جو سب سے زیادہ پرہیز گار۔

اسے آگ سے نکالو : حضرت سَیِّدُناانس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رحمتِ کونین صلّی اللہُ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا، ’’اللہ تَعَالٰیفرمائے گا کہ اسے آگ سے نکالو جس نے مجھے کبھی یاد کیا ہو یا کسی مقام میں میرا خوف کیا ہو۔

(شعب الایمان ، باب فی الخوف من اللہ  تعالٰی ، 1/470، رقم الحدیث :740)

ہر چیز اس سے ڈرتی ہے: حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے، ہر چیز اس سے ڈرتی ہے اور جو اللہ تعالی کے سوا کسی سے ڈرتا ہے تو اللہ تعالی اسے ہر شے سے خوفزدہ کرتا ہے۔

دن رات روتے رہتے:حضرت علی بن بکار بصری رضی اللہ عنہ بہت بڑے محدث اور زہد و تقوی سے متصف بزرگ تھے آپ کے دل پر خوف خدا کا اتنا غلبہ تھا کہ دن رات روتے رہتے ہیں حتی کہ آنکھوں کی بینائی جاتی رہی۔( خوف خدا ص:73)

اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں بھی اپنے خوف سے ہر دم لرزہ رکھے۔ آمین بجاہ النبی المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم