حضور ﷺ کی اپنے نواسوں سے محبت از بنتِ عارف
حسین ،بہار مدینہ تلواڑہ مغلاں سیالکوٹ
نبی کریم ﷺ اپنے
نواسوں یعنی حضرت حسنین حسین رضی اللہ عنہما سے بے حد محبت فرماتے۔نبی کریم ﷺ نے
ارشاد فرمایا:بے شک حسن رضی اللہ عنہ اور حسین رضی اللہ عنہ اس دنیا میں میرے دو
پھول ہیں۔( بخاری،2/ 547 ،حدیث:3753)
امام حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کو گھٹی
دی: حضرت علی المرتضیٰ،شیرِ خدا رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:جب حضرت حسن رضی اللہ عنہ پیدا
ہوئے تو میں نے ان کا نام حرب رکھا اور میں یہ پسند کرتا تھا کہ مجھے ابو حرب کی کنیت
سے پکارا جائے ۔حضور اکرم ﷺ میرے گھر تشریف لائے، حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو گھٹی دی اور مجھ سے فرمایا کہ تم نے میرے
بیٹے کا نام کیا رکھا ہے؟ تو میں نے عرض کی:حرب۔آپ نے فرمایا: وہ حسن ہے۔ پھر جب
حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی ولادت ہوئی تو
میں نے ان کا نام بھی حرب رکھا،حضور ﷺ تشریف
لائے،حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو گھٹی دی
اور مجھ سے پوچھا کہ تم نے میرے بیٹے کا کیا نام رکھا ہے؟تو میں نے عرض کی:حرب۔نبی
کریم ﷺ نے فرمایا:یہ حسین ہے۔
(مستدرک،6/221
،حدیث: 4829 )
جنتی جوانوں کے سردار: نبی کریم، رؤف الرحیم ﷺ نے ارشاد فرمایا:حسن
اور حسین جنتی جوانوں کے سردار ہیں ۔(ترمذی ،5/426 ، حدیث: 3793)
شرح حدیث: یعنی جو لوگ جوانی میں وفات پائیں اور ہوں جنتی حضرات حسنین کریمین رضی
اللہ عنہما ان کے سردار ہیں ورنہ جنت میں
تو سبھی جوان ہوں گے۔(مراۃ المناجیح،8/475)( اربعین عطار، قسط 1)
حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا عقیقہ: نبی کریم ﷺ نے دو دنبوں کے ذریعے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا عقیقہ کیا اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کو آپ کا سر منڈوانے اور سر کے بالوں کے
برابر چاندی صدقہ کرنے کا حکم دیا ۔( ماہنامہ فیضان مدینہ 2024 ،ص 36)
کندھے پر سوار فرمایا: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ حضرت امام حسن
اور امام حسین رضی اللہ عنہما کے ساتھ گھر سے باہر نکلے،آپ نے ایک کندھے پر حضرت
امام حسن کو اور دوسرے کندھے پر حضرت امام حسین رضی اللہ عنہما کو سوار فرمایا ہوا
تھا۔ رحمتِ عالم ﷺ کبھی امام حسن رضی اللہ
عنہ کا بوسہ
لیتے تو کبھی امام حسین رضی اللہ عنہ کا بوسہ لیتے یہاں تک کہ ہمارے گھر تشریف لے آئے۔(مستدرک،
4/156، حدیث:4835)
نبی کریم ﷺ حسنین کریمین رضی اللہ عنہما سے بے حد محبت
فرماتے تھے۔آپ نے ارشاد فرمایا:اے اللہ پاک !میں اس حسین سے محبت کرتا ہوں تو بھی
حسین سے محبت فرما ۔(ترمذی،5/432،حدیث:3808)
فرمانِ آخری نبی :حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں۔اللہ پاک اس سے محبت رکھے جو حسین سے محبت
رکھتا ہے ۔( ترمذی،5/429،حدیث: 3800)
نبی کریم ﷺ سے پوچھا گیا کہ آپ کو اہلِ بیت میں سے سب سے زیادہ
محبت کس سے ہے؟ آپ نے فرمایا: حسن اور حسین ۔آپ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو فرمایا: میرے دونوں بیٹوں کو بلاؤ،پھر آپ
انہیں چومتے اور سینے سے لگاتے ۔( ترمذی ،
5 / 428،حدیث:3797)
حضور نے بوسہ لیا :ایک موقع پر حضور اکرم ﷺ نے امام حسن رضی اللہ عنہ کا بوسہ لیا،اس وقت آپ ﷺ کے پاس اقرع بن
حابس تمیمی رضی اللہ عنہ بیٹھے ہوئے تھے، انہوں نے کہا کہ میرے دس بیٹے ہیں میں نے
کبھی کسی کا بوسہ نہیں لیا، نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو رحم نہیں کرتا اس پر
رحم نہیں کیا جاتا ۔
(بخاری،08/ 07، حدیث:5997)
کندھے پر سوار فرمایا :حضرت برا بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا کہ
اپ نے امام حسن رضی اللہ عنہ کو اپنے کندھے پر سوار فرمایا ہوا تھا اور اللہ پاک کی
بارگاہ میں عرض کرتے تھے :اے اللہ !میں اس (یعنی حسن) سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس
سے محبت فرما اور جو اسے محبت کرے اسے محبت فرما۔ ( بخاری،2/547 ،حدیث:3749)
امام حسن مجتبیٰ رضی اللہ عنہ کی بچپن کی مرویات:آپ رضی اللہ عنہ سے احادیثِ مبارکہ بھی مروی ہیں، چنانچہ ایک
روایت میں آپ فرماتے ہیں کہ میں نے پیارے آقا
ﷺ سے یہ ایک بات یاد کی ہے کہ جو چیز تمہیں شک میں ڈالے اسے چھوڑ دو اور جو شک میں
نہ ڈالے اسے کر لو کیونکہ سچ اطمینان ہے
اور جھوٹ تردد ہے۔( ترمذی، 2/232 ،حدیث:2526)
حضور ﷺ کی امام حسین و حسن سے شفقت و محبت :حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نبی کریم ﷺ کے
ساتھ عشا کی نماز پڑھ رہے تھے،جب آپ سجدے میں گئے تو امام حسن و حسین رضی اللہ عنہما
آپ کی مبارک پیٹ پر چڑھ گئے،آپ نے سجدے سے سر مبارک اٹھاتے ہوئے ان دونوں کو اپنے
ہاتھ سے آہستہ سے اتار دیا۔جب آپ نے دوبارہ سجدہ ادا کیا تو ان دونوں نے پھر اسی
طرح کیا یہاں تک کہ آپ نے نماز پوری ادا فرما لی اور ان دونوں کو اپنی رانوں پر
بٹھا لیا۔میں حضور ﷺ کے پاس آیا اور عرض کی:یا رسول اللہﷺ! کیا میں ان دونوں کو ان
کی والدہ کے پاس چھوڑ آؤں؟آپ نے فرمایا: نہیں۔ جب ایک بجلی سی چمکی تو آپ نے ان
دونوں سے فرمایا کہ اپنی ماں کے پاس چلے جاؤ، تو روشنی اس وقت تک ٹھہری رہی جب تک
امام حسن اور حسین گھر میں داخل نہ ہو گئے۔ (مسند امام احمد،3/592،حدیث:10664)
حضور ﷺ نےحضرت
فاطمہ رضی اللہُ عنہا کے عرض کرنے پر حضرت حسین اور حسن رضی اللہ عنہما کو اپنی وراثت سے شجاعت و
سخاوت عطا فرمائی۔ ( معجم کبیر، 22/423،حدیث:1041)
اللہ کریم ہمیں حسنین کریمین رضی اللہ عنہما کا فیضان اور
ان سے محبت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ امین