حضور
ﷺ کی اپنی ازواج سے محبت از بنت محمد عدنان ، دار الحبیبیہ دھوراجی کالونی کراچی
لفظِ محبت اپنے معانی اور مفہوم کے اعتبار سے اپنے دامن میں
بڑی وسعت،جامعیت اور معنویت رکھتا ہے۔ اس کے لغوی معنی اُلفت و پیار، چاہت و لگن
اور انس و عشق کے ہیں۔حضور ﷺ اپنی ازواجِ پاک سے محبت فرمایا کرتے تھے۔ذرا سوچئے
کہ وہ شخصیت جو کہ وجہِ کائنات ہیں،جن کی محبت پر ایمان کا مدار ہے،ان کی اپنی11
ازواجِ پاک رضی اللہ عنہن سے محبت فرمانا کیا پاکیزہ محبت ہے!آئیے!چند جھلکیاں
ملاحظہ کیجئے:
حضور ﷺ کی حضرت خدیجۃ الکبری رضی اللہ عنہا سے محبت:
پیارے آقا ﷺ نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں فرمایا:مجھے اِن کی
محبت عطا فرمائی گئی ہے۔(مسلم ، ص 1016 ، حدیث : 6278)
رسولِ پاک ﷺ کی
اپنے ازواجِ پاک سے محبت کے تعلق سے 2 حدیثیں
پڑھئے:
(1)حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:حضورِ اکرم ﷺ لوگوں میں
سب سے بڑھ کر اپنی اَزواج کے ساتھ خوش طبع تھے۔( فیض القدیر ، 5 / 229 ، تحت الحدیث
: 6865)
ہمارے پیارے آقا ﷺ فرماتے ہیں :تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو
اپنی بیوی کے حق میں بہتر ہو اور میں اپنی بیوی کے حق میں تم سب سے بہتر ہوں۔( ابن
ماجہ ، 2 / 478 ، حدیث : 1977)سیرتِ مبارکہ کے اس پہلو سے یہ درس ملا کہ ہر ایک کو
خاص کر زوجین کو آپس میں حُسنِ سلوک سے
پیش آنا چاہیے ۔
پیارے آقا ﷺ حضرت
عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے بھی بہت محبت فرمایا کرتے تھے۔چنانچہ
حُضورِاکرم ﷺ نے سَیِّدہ فاطِمَہ زَہرا رضی اللہ عنہاسےفرمایا:اے
فاطِمَہ!کیا تم اُس سے مَحَبَّت نہیں کرو گی جس سے میں مَحَبَّت کرتا ہوں؟سَیِّدَہ
فاطِمَہ زہرارضی اللہ عنہا نےعَرْض کی:کیوں نہیں۔اِس پرحُضورِ اکرم ﷺنےفرمایا:عائشہ
سے مَحَبَّت رکھو۔(مسلم،ص1017،حدیث:2442 ملتقطاً)
آپ ﷺ اپنی ازواج کے ساتھ مل کر کھانا کھاتے، اگرچہ آپ پر ان کے لئے باریاں مقرر کرنا ضروری نہیں تھا لیکن
پھر بھی آپ نے ہر ایک کے لیے باری مقرر فرمائی تھی۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں ہڈی سے
(دانتوں کے ساتھ ) گوشت اُتارتی تھی حالانکہ میں حائضہ ہوتی اور وہ ہڈی حُضُور ﷺ
کو پیش کر دیتی تو آپ اپنا دہن مبارک اسی جگہ رکھتے جس جگہ میں نے رکھا تھا اور
میں(پیالے میں)پانی پی کر حُضُور ﷺ کو(پیالہ)دیتی تو آپ( پیالے میں)اسی جگہ اپنا
لب مبارک رکھتے(یعنی پانی نوش فرماتے)جہاں سے میں نے پیا ہوتا۔(ابو داود،ص54،حدیث:259)
حضور ﷺ اپنے ازواج کے گھر کے کاموں میں مدد فرمایا کرتے تھے
۔چنانچہ ام المومنین حضرت عائشہ صِدّیقہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا کہ رَسُولِ کریم ﷺ گھر میں کیا کام کرتے تھے؟تو
آپ نے فرمایا :رَسُولِ کریم ﷺ اپنے گھر کے کام کاج میں مشغول رہتے تھے پھر جب نماز
کا وقت آجاتا تو نماز کے لئے تشریف لے جاتے تھے۔( بخاری ،1 / 241 ، حدیث : 676)
حضور ﷺ نے جب حجۃ الوداع فرمایا تو آپ کے ساتھ آپ کی تمام
ازواج جو اس وقت حیات تھیں وہ سب ہی ساتھ تھیں۔( اسد الغابہ،7/ 139)
اسی طرح حضور ﷺ جب سفر کا ارادہ فرماتے تو ازواجِ مطہرات کے
درمیان قرعہ ڈالتے اور جس کا نام نکلتا اس کو اپنے ساتھ سفر پر لے کر جاتے۔کیا شان
ہے میرے آقاﷺ کی! کیا شان ہے خاتم النبیین ﷺکی !
مقامِ غور ہے ان لوگوں کے لیے جو اپنی بیویوں کو نوکرانی
سمجھتے ہیں اور انہیں اپنے پاؤں کی جوتی کی نوک پر رکھتے ہیں یعنی بہت زیادہ ظلم و
زیادتی کرتے اور ان کی حقارت کرتے ہیں۔ان کو چاہیے کہ اپنے پیارے آقا ﷺ کی سیرتِ طیبہ
کو پڑھیں اور اس پہ غور کریں کہ اتنی بڑی شخصیت جو کہ جانِ کائنات ہے وہ اپنی
ازواجِ پاک رضی اللہ عنہن کے ساتھ کس قدر شفقت و محبت والا سلوک فرماتے تھے!