نبیِ کریم ﷺ کی زندگی کا ہر پہلو ہمیں ایک مثالی زندگی گزارنے کا درس دیتا ہے۔آپ ﷺ کا طرزِ حیات ہر مسلمان کے لئے ایک روشن مینار کی حیثیت رکھتا ہے،جو ہماری زندگی کے ہر پہلو میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔خصوصاً آپ کی ازدواجی زندگی ایک مثالی نمونہ ہے،جس میں آپ کی اپنی ازواجِ مطہرات کے ساتھ محبت،حُسنِ سلوک اور عدل و انصاف کی بے شمار مثالیں موجود ہیں۔ازواجِ مطہرات یعنی  نبیِ کریم ﷺ کی بیویوں نے نہ صرف آپﷺ کے ساتھ زندگی گزاری بلکہ آپ کی تبلیغِ دین میں بھرپور حصہ بھی لیا۔آپ ﷺ نے اپنی بیویوں سے بے پناہ محبت کی اور ان کے ساتھ بہترین سلوک کا مظاہرہ کیا۔آپ ﷺ کی ازدواجی زندگی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ محبت،احترام اور انصاف کی بنیاد پر قائم رشتے کس طرح کامیاب اور خوشگوار ہو سکتے ہیں۔

نبیِ کریم ﷺ اپنی تمام بیویوں کے درمیان عدل و انصاف کا خاص خیال رکھتے تھے۔آپ ﷺ کا فرمان ہے: جس کی دو بیویاں ہوں اور وہ ان کے درمیان انصاف نہ کرے، تو قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کا ایک پہلو گرا ہوا ہو گا۔(ترمذی،2 /375 ، حدیث : 1144)

آپ ﷺ نے اپنی ازدواجی زندگی میں ہر بیوی کے حقوق کا خاص خیال رکھا اور کسی کے ساتھ بھی زیادتی نہ ہونے دی۔آپ ﷺ اپنی اَزواجِ پاک سے محبت فرماتے اور اِس کا اِظہار بھی فرماتے۔چنانچہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں فرمایا : مجھے اِن کی محبت عطا فرمائی گئی ہے۔(مسلم،ص1016 ،حدیث : 6278)

نبیِ کریم ﷺ کی پہلی زوجہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا تھیں،جن سے آپ نے نہایت محبت کی۔حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے نبیِ کریم ﷺ کے ابتدائی دور میں آپ کا ساتھ دیا اور آپ کے مشن کو تقویت بخشی۔آپ ﷺ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے انتقال کے بعد بھی ان کا ذکرِ خیر فرماتے اور ان کے رشتہ داروں کے ساتھ حسنِ سلوک کرتے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:مجھے نبیِ کریم ﷺ کی کسی زوجہ پر اتنا رشک نہیں آیا جتنا حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا پر، حالانکہ میں نے ان کو نہیں دیکھا تھا۔

(بخاری، 2/ 565،حدیث: 3818)

نبیِ کریم ﷺ اپنی بیویوں کی تعلیم و تربیت کا بھی خاص خیال رکھتے تھے۔ نبیِ کریم ﷺ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی علمی قابلیت اور فہم و فراست کی بہت قدر کرتے تھے۔ آپ ﷺ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو قرآن کی تعلیم دیتے اور ان کے سوالات کے جوابات دیتے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنی علمی قابلیت اور فہم و فراست کی بنا پر بہت سی احادیث کی روایت کی ہیں، جو ان کی علمیت کو ظاہر کرتی ہیں اور آج بھی مسلمانوں کی رہنمائی کے لئے موجود ہیں۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبیِ کریم ﷺ کی محبت بھی بے مثال تھی۔آپ ﷺ نے فرمایا: عائشہ کی فضیلت دیگر عورتوں پر ایسی ہے جیسے ثرید کی فضیلت تمام کھانوں پر ہے۔(بخاری،2/445،حدیث: 3411)

اُم المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے،بیان کرتی ہیں کہ خدا کی قسم !میں نے یہ منظر دیکھا ہے کہ(ایک روز )حبشی نابالغ لڑکے مسجد میں نیزہ بازی کر رہے تھے،حضور نبیِ کریم ﷺ اُن کا کھیل مجھے دکھانے کے لیےمیرے لیےاپنی چادر کا پردہ کرکےمیرے حجرے کے دروازے پر کھڑے ہوگئے(جو مسجد میں کھلتا تھا)میں آپﷺ کے کاندھے کےدرمیان سے اُن کا کھیل دیکھتی رہی ، آپ ﷺ میری وجہ سے مسلسل کھڑے رہے،یہاں تک کہ(میرا جی بھر گیا)اور میں خود ہی لوٹ آئی۔

(مسلم،ص442،حدیث:18(892))(بخاری،1/ 339،حديث:988)

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ (مقام)حَز سے واپس آرہے تھے، میں ایک اونٹ پر سوار تھی جو دوسرے اونٹوں میں آخر میں تھا، میں نے رسول اللہ ﷺ کی آواز سنی، آپ ﷺ ارشاد فرما رہے تھے: ہائے میری دلہن۔(مسند احمد،43/216،: 26112 )

حضور نبیِ کریم ﷺ کو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے اس قدر محبت تھی کہ جب حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا خوش ہوتیں تو سرکار ﷺ بھی خوش ہوتے۔آپ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو عائش کہہ کر بلاتے تھے اور حمیرا بھی۔کیونکہ آپ رضی اللہ عنہا کے گال سرخ تھے۔

حضرتِ صفیہ رضیَ اللہُ عنہَا کے اسلام قبول کرنے کے بعدغزوۂ خیبر سے واپسی کے سفر میں جب سواری کے لئے اُونٹ قریب لایا گیا، تورسولِ خدا ﷺ نے حضرتِ صفیہ رضیَ اللہُ عنہَا کو اپنے کپڑے سے پردہ کرایا اور زانوئے مُبَارَک (ران) کو قریب کیا تاکہ حضرتِ صفیہ رضیَ اللہُ عنہَا اس پر پاؤں رکھ کر اُونٹ پر سُوار ہو جائیں۔(مغازی للواقدى، 2/708) لیکن آپ نے رسولِ پاک ﷺ کی تعظیم کے پیش نظر آپ کے زانوئے مُبَارَک پر پاؤں نہیں رکھا بلکہ گھٹنا رکھ کر سوار ہوئیں۔(معجم كبير،303/11،حدیث:12068)

حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا اُن چاربہنوں میں سے ہیں جنہیں حضور ﷺ نے اَلْاَخَوَاتُ الْمُؤْمِنَات کے دِل نشین خِطَاب سے نوازا تھا۔(معرفۃ الصحابۃ ،6/3354،حديث:7676)

نبیِ کریم ﷺ نے فرمایا:اللہ پاک اس شخص پر رحم فرمائے جو رات کو بیدار ہوکر نماز پڑھتا ہے اور اپنی زوجہ کو نماز کے لئے جگاتاہے اگروہ انکا ر کرتی ہے تو اس کے چہرے پر پانی چھڑکتا ہے،اللہ پاک اس عورت پر رحم فرمائے جو رات کو اٹھ کر نماز پڑھتی ہے اور اپنے شوہر کو نماز کے لئے جگاتی ہے اگر اس کا شوہر اٹھنے سے انکا ر کرتاہے تو اس کے چہرے پر پانی چھڑکتی ہے۔(ابن ماجہ،2/128،حدیث:1336)

نبیِ کریم ﷺ کی ازدواجی زندگی ایک مثالی نمونہ ہے جو شوہروں کو اپنی بیویوں سے محبت، احترام اور عدل و انصاف کا درس دیتی ہے۔آپ ﷺ کی اپنی ازواجِ مطہرات سے محبت نہ صرف ان کے ساتھ حُسنِ سلوک کو ظاہر ہوتی ہے بلکہ اس محبت کی مثالیں قرآن و حدیث میں بھی متعدد جگہوں پر موجود ہیں۔ہمیں چاہیے کہ ہم بھی اپنی ازدواجی زندگی میں نبیِ کریم ﷺ کے اسوۂ حسنہ کو اپنائیں۔اللہ پاک ہمیں اپنی زندگیوں میں میانہ روی اختیار کرنے اور نبیِ کریم ﷺ کے اسوۂ حسنہ پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین