اسلام سے قبل عورت کو  نفرت و حقارت سے دیکھا جاتا تھا،اس کی کوئی عزت، مقام و مرتبہ یا حقوق وغیرہ کچھ نہ تھے،یہ اسلام کا ہی احسان ہے کہ اس نے عورت کو حقوق عطا فرمائے،ماں،بیٹی،بہن،بیوی کی صورت میں عزت بخشی۔

ہمارے آقا ﷺ کی زندگی ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے۔آپ ﷺ کی حیاتِ طیبہ کا ہر ہر پہلو ہمارے لیے قابلِ تقلید ہے۔زندگی کے دیگر معاملات کے ساتھ ساتھ بیوی سے محبت، شفقت، حُسنِ اخلاق میں بھی آپ ﷺ کا کوئی ثانی نہ تھا۔پیارے آقا ﷺ نے بیویوں سے حُسنِ سلوک سے متعلق رہنمائی فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا:تم میں سے سب سے بہتر وہ ہے جو اپنی عورتوں کے ساتھ سب سے زیادہ بھلائی کرنے والا ہو اور میں اپنی ازواج کے ساتھ تم سب سے زیادہ بھلائی کرنے والا ہوں۔(ترمذی،5/475،حدیث: 3921)

جو لوگ عورتوں کو بالکل ناپسند کرتے یا حقیر سمجھتے ہیں انہیں ان احادیثِ مبارکہ سے درس حاصل کرنا چاہیے کہ وہ اپنی بیویوں سے اچھا سلوک کریں،ان سے صرف غلاموں کی طرح کام نہ لیں بلکہ ان کے حقوق بھی پورے اداکریں۔پیارے آقا ﷺ نے فرمایا: مجھے تمہاری دنیا میں سے 3 چیزیں پسند ہیں:(1)خوشبو(2) عورتیں(3) میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔(نسائی،ص 644،حدیث: 3985)

سرکار ِعالی وقار،محبوبِ ربِّ غفار ﷺ نے اپنی حیاتِ طیبہ میں کئی نکاح فرمائے،اس سلسلے میں جن پر سب کا اتفاق ہے وہ 11 صحابیات رضی اللہ عنہن ہیں۔ان میں سے 6 قبیلہ قریش سے تھیں:حضرت خدیجہ، حضرت عائشہ، حضرت حفصہ،حضرت ام حبیبہ،حضرت ام سلمہ، حضرت سودہ رضی اللہ عنہن) جبکہ 4 عرب کے دیگر قبائل سے تھیں:حضرت زینب بنت جحش،حضرت میمونہ،حضرت زینب بنت خزیمہ،حضرت جویریہ رضی اللہ عنہن۔نیز1یعنی حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا غیر عربیہ تھیں۔

آپ علیہ السلام سے پہلے بھی انبیائے کرام علیہم السلام کو عام لوگوں سے زیادہ شادیوں کی اجازت دی گئی تھی۔چنانچہ آپ علیہ السلام کو بھی اس باب میں وسعت عطا فرمائی گئی۔آپ علیہ السلام کے 1 سے زیادہ نکاح فرمانے میں کثیر حکمتیں تھیں مثلاً احکامِ شریعت کی تبلیغ و اشاعت ،غلط رسومات کا خاتمہ وغیرہ۔

آپ علیہ السلام امت کی تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ اپنی ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن کے حقوق بھی پورے ادا فرماتے اور ان سے محبت بھی فرماتے۔آپ علیہ السلام کو ازواج میں سے سب سے زیادہ محبوب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا تھی۔آقا ﷺ نے ان کے علاوہ کسی کنواری عورت سے نکاح نہ فرمایا۔چنانچہ

1-حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے متعلق حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: کسی بیوی کے لحاف میں میرے اوپر وحی نازل نہ ہوئی مگر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا جب میرے ساتھ بسترِ نبوت پر سوتی رہتی ہیں تو اس حالت میں بھی مجھ پر وحیِ الٰہی اترتی رہتی ہے۔(بخاری،2 /552،حدیث: 3775)

2- حضور جانِ رحمت ﷺ کا ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن سےمزاح فرمانا:

مروی ہے کہ پیارے آقا ﷺاپنی ازواج کے ساتھ تمام لوگوں سے زیادہ خوش طبعی فرمانے والے تھے۔

(قوت القلوب،2/418)

آپ ﷺ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے دوڑ میں مقابلہ کیا تو 1 دن وہ سبقت لے گئیں اور ایک دن آپ ﷺ سبقت لے گئے۔حضورﷺ نے فرمایا:یہ اس کا بدلہ ہوگیا۔(ابوداود،3/42،حدیث: 2578)

3-حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے حضور ﷺ کی محبت:

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے علاوہ آپ ﷺ کو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے بھی بہت محبت تھی،آپ کے ہوتے ہوئے حضور ﷺ نے کسی اور عورت سے نکاح نہ فرمایا۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن میں سے سب سے زیادہ مجھے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں غیرت آیا کرتی تھی حالانکہ میں نے ان کو دیکھا بھی نہیں تھا۔غیرت کی وجہ یہ تھی کہ حضور اکرم ﷺ بہت زیادہ ان کا ذکرِ خیر فرماتے رہتے تھےاور اکثر ایسا ہوا کرتا تھا کہ آپ ﷺ جب بکری ذبح فرماتے تھے تو کچھ گوشت حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی سہیلیوں کے گھروں میں ضرور بھیج دیا کرتے تھے اس سے میں چڑجایا کرتی تھی اور کبھی کبھی یہ کہہ دیا کرتی تھی کہ نیا میں بس ایک خدیجہ ہی تو آپ کی بیوی تھیں میرا یہ جملہ سن کر آپ ﷺ فرمایا کرتے تھے کہ ہاں!ہاں!بے شک وہ تھیں وہ تھیں۔انہی کے شکم سے تو اللہ پاک نے مجھے اولاد عطا فرمائی۔(بخاری، 2/ 565،حدیث: 3818)

4-یادِ خدیجہ الکبریٰ :

ایک بار حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی بہن ہالہ بنتِ خویلد رضی اللہ عنہا نے سرکار ﷺ سے بارگاہِ اقدس میں حاضر ہونے کی اجازت طلب کی،ان کی آواز حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے بہت ملتی تھی، اس سے آپ ﷺ کو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا اجازت طلب کرنا یاد آگیا،آپ خوشی سے کھڑے ہوگئے اور فرمایا :یا اللہ ! یہ توہالہ ہیں۔(بخاری،2/565 ، رقم:3821)

5-حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا پر کرم نوازی:

ماہِ رمضان کے آخری عشرہ میں جب تمام نبیوں کے سلطان ﷺ مسجد میں اعتکاف فرمائے ہوئے تھے،ایک رات حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا،آپ ﷺ کی زیارت کے لیے حاضر ہوئیں،تھوڑی دیر آپ ﷺ سے گفتگو کی پھر جب واپس جانے کےلیے کھڑی ہوئیں تو آپ ﷺ بھی اٹھ کر ان کے ساتھ چلے اور مسجد کے دروازے تک صحبتِ بابرکت سے نوازا۔(بخاری،ص531،حدیث: 2035) (فیضانِ امہات المومنین،ص 313)

اللہ کریم حضور ﷺ اور آپ ﷺ کے صحابہ و اہلِ بیت رضوان اللہ علیہم اجمعین پر کروڑوں رحمتوں کا نزول فرمائے۔اپنے محبوبین کا صدقہ عطا فرمائے۔ہم سب مسلمانوں پر رحمت کی نظر فرمائے،ہماری کامل بخشش و مغفرت فرمائے اور ہمیں ان عظیم نیک ہستیوں کا دنیا و آخرت میں فیضان عطا فرمائے۔آمین