ہمارے معاشرے میں نواسے، نواسیوں سے محبت میں نانا و نانی کو ایک منفرد حیثیت حاصل ہے کیونکہ نانا و نانی اپنے نواسے،نواسیوں سے والہانہ محبت کرتے،ان کے بہترین و اچھے دوست اور غم خوار بھی ہوتے ہیں۔

آقاکریم ﷺ بطور نانا جان اپنی شہزادیوں کے بچوں سے بہت محبت فرماتے تھے۔نواسے تو اپنے نانا جان ﷺ کے لختِ جگر تھے ہی لیکن نواسیاں بھی اپنے نانا جان ﷺ کی محبت و شفقتیں لینے میں پیچھے نہ تھیں۔

اللہ پاک کے آخری نبی ﷺ کی چار نواسیاں تھیں:حضرت امامہ،حضرت بی بی رقیہ،حضرت زینب،حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہن۔سب کی سب اپنے نانا جانﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک تھیں۔آئیے!پیارے نانا جان ﷺکی اپنی نواسیوں سے محبت بھرے اندازِ مبارک کی جھلکیاں ملاحظہ کیجئے۔چنانچہ

نواسی اپنے نانا جان ﷺکے مبارک کندھے پر:شہزادیِ رسول حضرت بی بی زینب رضی اللہ عنہا کی بیٹی کا نام اُ مامہ تھا،حضورﷺکو اپنی سب سے بڑی نواسی حضرت بی بی اُمامہ رضی اللہ عنہا سے بڑی محبت تھی۔ آپ ان کو اپنے دوش(یعنی مبارک کندھوں Shoulders)پر بٹھا کر مسجد ِنبوی میں تشریف لے جاتے تھے۔حضرت ابوقتا دہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:اللہ پاک کے محبوب ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے تو آپ(اپنی نواسی) اُمامہ بنتِ ابوالعاص رضی اللہ عنہا کو اپنے مبارَک کندھے پر اٹھائے ہوئے تھے ۔ پھر آپ نماز پڑھانے لگے تو رکوع میں جاتےوقت انہیں اُتار دیتے اور جب کھڑے ہوتے تو انہیں اُٹھا لیتے۔

(بخاری،4/100،حدیث:5996)

سونے کا خوبصورت ہار:اسی طرح ایک مرتبہ کسی نے حضور اَکرَم ﷺ کو سونے کا ایک بہت ہی خوبصورت ہار تحفے میں پیش کیاجس کی خوبصورتی دیکھ کر تمام اَزواجِ مُطَہَّرات رضی اللہ عنہنَّ حیران رہ گئیں۔حضور ﷺ نے اپنی پاکیزہ بیویوں سے فرمایا کہ میں یہ ہار اس کو دوں گا جو میرے گھر والوں میں مجھے سب سے زیادہ پیاری ہے۔تمام اَزواجِ مُطَہَّرات رضی اللہ عنہنَّ نےیہ خیال کرلیا کہ یقینا ًیہ ہار اب حضرت بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کو عطا فرمائیں گے مگر حضور ﷺ نے حضرت بی بی اُ مامہ رضی اللہ عنہا کو قریب بُلایا اور اپنی پیاری نواسی کے گلے میں اپنے مبارک ہاتھ سے یہ ہار ڈال دیا۔(زرقانی علی المواہب، 4/321-مسند امام احمد، 9/399، حدیث : 24758)

لاڈلی شہزادی کی لاڈلی بیٹیاں:آقا کریم ﷺ کی لاڈلی شہزادی خاتونِ جنت فاطمۃ الزاہرا رضی اللہ عنہا کی تین صاحبزادیاں تھیں۔حضرت زینب ام المصائب رضی اللہ عنہا سب سے بڑی شہزادی تھیں جنہوں نے واقعۂ کربلا کے بعد بہت مصائب برداشت کیے تھے ۔دوسری صاحبزادی حضرت بی بی رقیہ رضی اللہ عنہا تھیں اور سب سے چھوٹی شہزادی حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا تھیں۔آقا کریم ﷺ کو اپنی ان تینوں نواسیوں سے بے حد محبت و الفت تھی۔(شانِ خاتونِ جنت،ص253،252)

نواسی کو انگوٹھی عطا فرمائی:اُمُّ الْمومنین حضرت عائشہ صِدّیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:نَجّاشی بادشاہ نے سرورِ کائنات ﷺ کی خدمتِ بابرکت میں کچھ زیورات کی سوغات بھیجی جن میں ایک حبشی نگینے والی انگوٹھی بھی تھی ۔ اللہ پاک کے پیارے نبی، مکّی مَدَنی ﷺ نے اُس انگوٹھی کو چھڑی یا مبارَک اُنگلی سے مَس کیا (یعنی چُھوا )اور اپنی بڑی شہزادی زینب رضی اللہ عنہا کی پیاری بیٹی یعنی اپنی نواسی اُمامہ رضی اللہ عنہا کو بلایااور فرمایا: اے چھوٹی بچَّی ! اسے تم پہن لو ۔(ابوداود،4/125، حدیث:4235 )

یہ سب واقعات ان لوگوں کے لیے مشعلِ راہ ہیں جو اپنی گھر کی بچیوں،نواسیوں،پوتیوں سے محبت نہیں کرتے اور ان کے ساتھ شفقت بھرا رویہ اختیار نہیں کرتے ۔ہم سب کو چاہیے کہ خاتم النبیین ﷺ کی سیرتِ مبارکہ پر عمل کرتے ہوئے اپنی بیٹیوں،نواسیوں اور پوتیوں کو شفقتوں اور محبتوں کے مہکتے گلشن میں پروان چڑھائیں۔