اے عاشقانِ صحابہ و اہل ِبیت!اللہ پاک کے پیارے پیارے آخری نبی، مکی مدنی،محمدِعربیﷺ کے کئی نواسے اور نواسیاں تھیں مگر سب سے زیادہ مشہور حسنین کریمین رضی اللہ عنہما ہیں۔

حضرت سفیان بن عینیہ رحمۃ اللہ علیہ کے اس ارشادنیک لوگوں کے ذکر کے وقت رحمت نازل ہوتی ہے(حلیۃ الاولیاء،7/225،رقم:10450)کو سامنے رکھتے ہوئے ربِّ کریم کی رحمتوں کے حصول اور اپنی معلومات میں اضافے کیلئے پیارے آقاﷺکی نواسیوں کا تذکرہ سنتی ہیں۔

سب سے بڑی نواسی:حضرت بی بی زینب رضی اللہ عنہا کی بیٹی کا نام اُ مامہ تھا،حضور ﷺ کو اپنی سب سے بڑی نواسی حضرت بی بی اُمامہ رضی اللہ عنہا سے بڑی محبت تھی۔آپ ان کو اپنے دوش (یعنی مبارک کندھوں)پر بٹھا کر مسجد ِنبوی میں تشریف لے جاتے تھے۔روایت میں ہے کہ حضور ﷺ کی خدمتِ سَراپا عَظَمت میں ایک مرتبہ حَبْشَہ شریف کے بادشاہ نَجاشی رحمۃ ُاللہ علیہ نے بطورِ ہَدیَّہ حُلّہ بھیجا جس کے ساتھ سونے کی ایک انگوٹھی بھی تھی،اُس کا نگینہ حَبشی تھا۔ اللہ پاک کے پیارے پیارے آخِری نبی ﷺ نے یہ انگوٹھی حضرت بی بی اُمامہ رضی اللہ عنہا کوعنایت فرمائی۔ (سیرتِ مصطفیٰ ، ص 693)

اسی طرح ایک مرتبہ کسی نے حضور اَکرَم ﷺ کو ایک بہت ہی خوبصورت سونے کا ہار تحفے میں پیش کیاجس کی خوبصورتی دیکھ کر تمام اَزواجِ مُطَہَّرات رضی اللہ عنہنَّ حیران رہ گئیں۔ حضور ﷺ نے اپنی پاکیزہ بیویوں سے فرمایا کہ میں یہ ہار اس کو دوں گا جو میرے گھر والوں میں مجھے سب سے زیادہ پیاری ہے۔تمام اَزواجِ مُطَہَّرات رضی اللہ عنہنَّ نےیہ خیال کرلیا کہ یقینا ًیہ ہار اب حضرت ِبی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کو عطا فرمائیں گےمگر حضور ﷺ نے حضرت بی بی اُمامہ رضی اللہ عنہا کو قریب بُلایا اور اپنی پیاری نواسی کے گلے میں اپنے مبارک ہاتھ سے یہ ہار ڈال دیا۔(زرقانی علی المواہب،4/321۔مسند امام احمد،9/399،حدیث: 24758)

حضرت بی بی فاطمۃُ الزہرا رضی اللہ عنہا کی بڑی شہزادی حضرت سیِّدَہ بی بی زینب رضی اللہ عنہا کی کنیت اُمُّ الحسن تھی اور واقعہ ٔکربلا کے بعد ان کی کنیت اُمُّ المصائب مشہور ہو گئی تھی۔ (شانِ خاتونِ جنت، ص 261)

انہوں نے بہت مصیبتیں برداشت کیں، بہت صبر کیا اور مشکلات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا،یہ ایسی صابرہ تھیں کہ ان کے اپنے چھوٹے چھوٹے شہزادے محمد اور عَون رضی اللہ عنہما نے بھی کربلا کے میدان میں تلوار پکڑی اور یزیدیوں کے مقابلے میں نکل گئے، آخرِ کار جامِ شَہادت نوش کرلیا۔ (اسد الغابہ، 7/146)

حضرت خاتونِ جنت ،شہزادیِ کونین بی بی فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا کی سب سے چھوٹی صاحبزادی حضرت بی بی اُمِّ کلثوم رضی اللہ عنہا اپنی بڑی بہن حضرت بی بی زینب رضی اللہ عنہا کے مُشابِہ تھیں۔مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عُمَر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے حضرت بی بی اُمِّ کلثوم رضی اللہ عنہا سے نکاح فرمایا۔ آپ نے مولا علی،شیرِ خدا رضی اللہ عنہ کو نکاح کا پیغام بھیجا اور کہا:اے علی!آپ اپنی شہزادی کا نکاح مجھ سے کر دیجئےکیونکہ میں نےرسولُ اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کل بروز ِقیامت ہر نَسَب اورہر رشتہ ختم ہو جائے گا سوائے میرے نسب اور میرے رشتے کے۔(الاستیعاب،4/509-تاریخ ابن عساکر، 19/482-اصابہ،8/464،رقم:12237)