1۔
سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا فسق و فجور ہے اور
فسق وفجور (گناہ) دوزخ میں لے جاتا ہے۔ (صحیح مسلم،ص 1405،حدیث:2607
ملتقطاً)
2۔بارگاہِ
رسالت میں ایک شخص نے حاضر ہو کر عرض کی:یا رسول اللہ ﷺ ! جہنم میں لے جانے والا عمل کون سا ہے؟ فرمایا:جھوٹ بولنا۔ جب بندہ جھوٹ بولتا
ہے تو گناہ کرتا ہے اور جب گناہ کرتا ہے تو ناشکری کرتا ہے اور جب ناشکری کرتا ہے
تو جہنم میں داخل ہوجاتا ہے۔(مسند امام احمد،2/589،رقم:6652)
3۔لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولنے
والا جہنم کی اتنی گہرائی میں گرتا ہے جو آسمان و زمین کے درمیانی فاصلے سے زیادہ ہے۔ (شعب الایمان،4/213،حدیث:4832)
4۔جھوٹ
بولنے والے قیامت کے دن اللہ پاک کے نزدیک سب سے زیادہ ناپسندیدہ افراد میں شامل
ہوں گے۔(کنز العمال،16/39،حدیث:44037)
5۔جھوٹ بولنے سے منہ کالا ہو جاتاہے۔(شعب الایمان،4/208،حديث:4813)
جھوٹ
کی چند مثالیں :1: کوئی چیز خرید تے وقت اس طرح کہنا کہ یہ مجھے فلاں سے اس
سے کم قیمت میں مل رہی تھی حالانکہ واقع میں ایسا نہیں۔ 2: اسی طرح بائع کا زیادہ
رقم کمانے کے لیے قیمت خرید زیادہ بتانا۔3: جعلی یا ناقص یا جن دواؤں سے شفا کا
گمان غالب نہیں ہے ان کے بارے میں اس طرح کہنا سوفیصدی شرطیہ علاج ہے یہ جھوٹا مبالغہ ہے۔
جھوٹ کی مذمت پر فرامینِ مصطفیٰ :
جھوٹ اپنے
بد ترین انجام اور برے نتیجے کی وجہ سے تمام برائیوں کی جڑ ہے کہ اس سے چغلی کا
دروازہ کھلتا ہے۔ چغلی سے بغض پیدا ہوتا ہے۔بغض سے دشمنی ہو جاتی ہے جس کے ہوتے ہوئے
امن وسکون قائم نہیں ہو سکتا۔ جھوٹ کبیرہ گناہ اور ایمان کے مخالف ہے اور اس سے
حسن و جمال جاتا رہتا ہے نیز جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ اس کی بدبو سے ایک میل
دور ہو جاتا ہے۔
جھوٹ سے،بغض وحسد سے ہم بچیں کیجیے رحمت! اے نانا ئے حسین
(وسائل بخشش،258)
جھوٹ کی تعریف:جھوٹ کیا ہے؟جھوٹ کے معنی ہیں سچ کا الٹ(جھوٹاچور،ص21)
بات
کا حقیقت کے خلاف ہونا جھوٹ ہے۔( حدیقہ ندیہ،2/400)
پہلا جھوٹ کس نے بولا؟ سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا جس کا
ثبوت قرآنِ پاک سے ملتا ہےچنانچہ الله پاک ار شاد فرماتا ہے:فَاَزَلَّهُمَا الشَّيْطٰنُ عَنْهَا فَاَخْرَجَهُمَا
مِمَّا كَانَا فِيْهِ١۪ ترجمہ کنز الایمان:تو شیطان نے جنت سے انہیں لغزش دی اور جہاں رہتے تھے وہاں سے
انہیں ا لگ کر دیا۔(پ 1،البقرۃ: 36)
الله !ہمیں جھوٹ سے،غیبت سے بچانا مولیٰ!ہمیں قیدی نہ جہنم کا بنانا
اے پیارے خدا !از پئے سلطانِ زمانہ جنت کے محلات میں تو ہم کو بسانا
جھوٹ کے معاشرتی نقصانات:اس میں کوئی شک نہیں کہ جھوٹ
ہمارے معاشرے میں وائرس کی طرح پھیلا ہوا ہے۔ موبائل فون کے ذریعے افواہیں
اُڑانا،سوشل میڈیا کے ذریعے کسی کی طرف کوئی بات منسوب کر کے پھیلانا تو گویا معیوب
ہی نہیں سمجھا جاتا۔ جھوٹ بولنے سے لوگوں کے حقوق اور عزت و آبرو کو نقصان پہنچتا
ہےاور اس سےمعاشرتی نظام میں خلل واقع ہوتا ہے۔
اللہ پاک
ہمیں جھوٹ جیسے گناہ سے بچائے اور ہمیشہ سچ بولنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ
النبی الامين ﷺ
حسد،وعدہ خلافی،جھوٹ،غیبت و تہمت مجھے ان سب گناہوں سے ہو نفرت یار
سول اللہﷺ
جھوٹ
گندی،گھناؤنی اور ذلیل عادت ہے۔ دین و دنیا میں جھوٹے کا کہیں ٹھکانا نہیں۔جھوٹا
شخص ہر جگہ ذلیل و خوار ہوتا ہے اور ہر مجلس
اور ہر انسان کے سامنے بے وقار اور بے اعتبار ہو جاتا ہے۔جھوٹ بولنا گناہ کبیرہ
اور حرام ہے۔جھوٹے پر اللہ کی لعنت ہوتی ہے۔ جھوٹے اللہ پاک کی رحمتوں سے محروم رہتے
ہیں۔ہر مسلمان مردو عورت پر فرض ہے کہ اس لعنتی عادت سے زندگی بھر بچتا رہے۔
جھوٹ کی تعریف: خلافِ واقعہ بات کرنے کو جھوٹ کہتے ہیں۔(حدیقہ
ندیہ،2/200)
پہلا جھوٹ کس نے بولا ؟ انجیل
مقدس کے مطابق سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا تھا۔(انجیل مقدس،پیدائش 3،باب 1 سے 7
آیت)
5 فرامینِ مصطفیٰ :
1۔نبی
کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ اس کی بدبو سے ایک میل
دور ہو جاتا ہے۔(سنن الترمذی،3/392)
2۔حضرت
سفیان بن اسید حضرمی رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے رسول ﷺ کو فرماتے ہوئے سناکہ یہ بہت بڑی خیانت ہے کہ
تو اپنے بھائی سے کوئی بات کہے اور تیرا بھائی تجھے سچا سمجھتا رہےحالانکہ تو جھوٹا
ہے۔(سنن ابی داؤد،1/38،حديث:3971)
3۔حضرت
بہزبن حکیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے پیارے آقا ﷺ نے فرمایا : اس شخص کے لئے خرابی
ہے جو بات کرتے ہوئے لوگوں کو ہنسانے کے لئے جھوٹ بولتا ہے۔اس کیلئے خرابی ہے۔ اس کے
لیے خرابی ہے۔(مشکوۃ المصابیح،3/41،حديث:4835)
4۔حضرت
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا : تم لوگ سچ بولنے
کو لازم پکڑ لو کیونکہ سچ نیکوکاری کا راستہ بتاتا ہے اور نیکوکاری جنت کی طرف
راہنمائی کرتی ہے۔ آدمی ہمیشہ سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ الله کے نزدیک صدیق لکھ
دیا جاتا ہے۔ تم لوگ جھوٹ بولنے سے بچتے رہو ! کیونکہ جھوٹ بدکاری کا راستہ بتاتا
ہے اور بدکاری جہنم کی طرف راہنمائی کرتی ہے۔ آدمی ہمیشہ جھوٹ بولتا رہتا ہے۔یہاں
تک کہ وہ اللہ کے نز دیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔(صحیح مسلم،ص1405،حديث: 2607)
5۔حضور
اکرمﷺ نے بڑے بڑےگناہوں کا تذکرہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:و شهادة
الزوریعنی
جھوٹی گواہی بھی گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا جرم ہے۔(صحيح البخاری،4/95،حدیث:5976)
جھوٹ کی چند مثالیں: کوئی چیز خریدتے وقت اس طرح کہنا کہ یہ مجھے فلال سے اس سے کم قیمت میں مل
رہی تھی۔حالانکہ واقع میں ایسا نہیں ہے تو یہ جھوٹ ہے۔اسی طرح بائع (seller) کا زیادہ رقم
کمانے کے لیے قیمت خرید( purchase price) زیادہ بتانا،ناقص یا جن دواؤں سے شفا کا گمان غالب نہیں ہے ان کے
بارے میں اس طرح کہنا سو فیصد شرطیہ علاج یہ جھوٹا مبالغہ ہے۔ کسی نے سوال کیا :
ہمارے گھر کا کھانا پسند آیا ؟ تو مروت میں اگر کہہ دیا جی بہت پسند آیا حالانکہ واقع میں اس کو کھانا پسند نہیں آیا
تھا تو یہ بھی جھوٹ ہو گا۔(گناہوں کے عذابات،ص46-47)
جھوٹ کے چند معا شرتی نقصانات:جھوٹ ایسی نحوست
ہے کہ آدمی کو معاشرے میں بھی طرح طرح کے نقصان پہنچتے رہتے ہیں۔روزی کم ہو جانا،بلاؤں
کا ہجوم،عمر گھٹ جانا،عبادتوں سے محروم ہوجانا،عقل میں فتور پیدا ہو جانا،لوگوں کی
نظروں میں ذلیل و خوار ہو جانا،نعمتوں کا چھن جانا،ہر وقت دل کا پریشان رہنا،اللہ پاک
اور اس کے فرشتے اور اس کے نبیوں اور اس کے نیک بندوں کی لعنتوں میں گرفتار ہو
جانا،ہر طرف سے ذلتوں اور رسوائیوں اور ناکامیوں کا ہجوم ہو جانا وغیرہ۔(جنتی زیور،ص
95۔96)
اللہ پاک
ہمیں جھوٹ جیسی نحوست سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
جھوٹ
بولنا ایک بہت ہی مذموم و قبیح فعل ہے جس کی وجہ سے انسان دنیا اور آخرت میں اللہ پاک
کی رحمتوں سے محروم ہو جاتا ہے اور نقصان ہی نقصان اٹھاتا ہے،جھوٹ کی وجہ سے لوگ
اس کا اعتبار کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔اسلام ہمیں جھوٹ بولنے سے بچنے کی تلقین فرماتا ہے۔قرآن
ِکریم میں جھوٹ بولنے کی مذمت بیان ہوئی ہے:وَلَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌۢ١ۙ۬ بِمَا كَانُوْا
يَكْذِبُوْنَ0(پ1،البقرۃ:
10) ترجمہ کنز لایمان: اور اُن کے لئے درد
ناک عذاب ہے بدلہ اُن کے جھوٹ کا۔
یہ آیت مبارکہ منافقین کے بارے میں نازل ہوئی۔
جھوٹ بولنا منافقین کی علامات میں سے ہے
کہ جب بات کرتے ہیں تو جھوٹ بولتےہیں۔
جھوٹ کی تعریف:جھوٹ
کے معنی ہیں سچ کا الٹ یعنی خلافِ واقعہ بات کرنے کو جھوٹ کہتے ہیں۔(جھوٹا چور،ص21)
سب سے پہلا جھوٹ کس
نے بولا:سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا (رضی اللہ
عنہ) سے بولا تھا۔
آئیے !جھوٹ کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ ملاحظہ فرمائیے:
1۔جھوٹ
سے بچو! کیونکہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور
آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے یہاں تک کہ اللہ
پاک کے نزدیک کذاب(یعنی بہت بڑا جھوٹا )لکھ دیا جاتا ہے۔(مسلم،ص1008،حدیث:2608)
2۔جب بندہ جھوٹ بولتا ہے اس کی بدبو سے فرشتے ایک میل دور
چلے جاتے ہیں۔(سنن ترمذی،حدیث: 1979)
3۔جھوٹ
بولنے سے منہ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہوتا ہے۔(شعب الایمان،باب فی
حفظ اللسان،حدیث:4813)
4۔ بڑی
خیانت کی یہ بات ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کہے اور وہ تجھے اس بات میں سچا
جان رہا ہے اور تو اس سے جھوٹ بول رہا ہے۔(ابوداؤد،4/381،حدیث
: 4971)
5۔ جھوٹ
نفاق کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے۔ (مساوی الاخلاق للخرائطی،حدیث: 111)
جھوٹ
بولنا گناہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ جھوٹ کا معصیت (گناہ) ہونا ضروریات
دین میں سے ہے۔ لہٰذا جو اس کے گناہ ہونے کا مطلقاً انکار کرے دائرۂ اسلام سے
خارج ہو کر کا فرو مرتد ہو جائےگا۔ جھوٹ سے بچنے کیلئے جھوٹ کی دنیوی اور اخروی
تباہ کاریوں پر غور کریں۔ جھوٹے سے لوگ نفرت کرتے ہیں،اس پر سے اعتماد اٹھ جاتا ہے۔
جھوٹے پر لعنت کی گئی ہے اور جھوٹا دوزخ میں
کتے کی شکل میں بدل دیا جائےگا۔
جھوٹ بولنے کے معاشرتی نقصات:جھوٹ بولنے کے
معاشرتی نقصانات بہت زیادہ ہیں جن میں سے چند ذکر کئے جاتے ہیں:الله پاک اور اُس کے
فرشتوں اور اُس کے نبیوں اور اُس کے نیک بندوں کی لعنتوں میں گرفتار ہو جانا،ہر
طرف سے ذلتوں اور رسوائیوں اور ناکامیوں کا ہجوم ہو جانا،روزی کم ہو جانا،عبادتوں
سے محروم ہو جانا،نعمتوں کا چھن جانا،ہر وقت دل کا پریشان رہنا وغیرہ۔(جنتی زیور،ص
95-94) اگر آپ میں جھوٹ بولنے کی عادت ہے تو اسے چھوڑ دیجئے کہ اللہ پاک کے آخری
نبیﷺ نے ارشاد فرمایا:جو جھوٹ چھوڑ دے جو کہ باطل چیز ہے،تو اس کے لئے جنت کے کنارے
میں گھر بنایا جائیگا۔ (ترمذی،کتاب البر والصلۃ،حدیث : 2000 )
اَللّٰهُمَّ
طَهِّرْ لِسَانِی مِنَ الْكِذْبِ:اے اللہ پاک! میری زبان جھوٹ سے پاک
رکھ۔ ( آمين يارب العالمين )
جھوٹ
گندی اور بہت بری عادت ہے۔جھوٹے آدمی کو اپنے جھوٹ کی وجہ سے لوگوں میں رسوا ہونا
پڑتا ہے۔ جھوٹ بولنا گناہ کبیرہ ہے اور جھوٹے انسان پر اللہ پاک کی لعنت ہوتی اور
وہ رب کی رحمت سے محروم رہتا ہے۔ ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ اس لعنتی عادت سے
زندگی بھر خود کو محفوظ رکھے۔
جھوٹ کی تعریف:خلافِ واقعہ بات کرنے کو جھوٹ کہتے
ہیں۔(حدیقہ ندیہ،2/200)
سب سے پہلے جھوٹ کس نے
بولا ؟دنیا
میں سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا۔
دلیل :
ترجمہ کنز الایمان:اور ہم نے فرمایا: اے
آدم! تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو اور بغیر روک ٹوک کے جہاں تمہارا جی چاہے کھاؤ،البتہ
اس درخت کے نزدیک نہ جانا ور نہ حد سے بڑھنے والوں میں شامل ہو جاؤ گے۔ تو شیطان نے
ان دونوں کولغزش دی پس انہیں وہاں سے نکلوادیا جہاں وہ رہتے تھے۔(پ1،البقرۃ: 36-35)
حدیثِ مبارک: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ اس کی
بدبو سے ایک میل دور ہو جاتا ہے۔(سنن الترمذی،کتاب البر والصلۃ،3/392)
حدیثِ مبارک: اس شخص کے لیے خرابی ہے جو کر بات کرتے
ہوئے لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے اس کے لیے خرابی ہے۔اس کے لیے خرابی
ہے۔(مشکوۃ المصابیح،کتاب الادب،3/41،حدیث:4835)
حدیث مبارک: جس نے روزہ رکھ کر جھوٹ بولنا اور
جھوٹ پر عمل کرنا نہ چھوڑا تو الله پاک کو کوئی حاجت نہیں کہ یہ شخص اپنا کھانا پینا
چھوڑے۔(صحیح بخاری،حدیث: 1903)
حدیث مبارک: جھوٹ سے منہ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہے۔ (بہار شریعت،3/517،حصہ:
14 تا 16)
حدیث مبارک: بڑی خیانت کی یہ بات ہے کہ تو اپنے
بھائی سے کوئی بات کہے اور وہ تجھے اس بات میں سچا جان رہا ہے اور تو اس سے جھوٹ
بول رہا ہے۔(بہار شریعت،3/515،حصہ: 14 تا 16)
جھوٹ کی چند مثالیں:مثلا مدنی منے یامنی کو بہلا نے کے لیے
جھوٹ بولا کہ سو جاؤ بلی آجائے گی وغیرہ۔ یا اپنی ادنیٰ چیز کو بیچنے کے لیے کہے
کہ بہت اچھی ہے یا سو فیصد اچھی ہے اور
گاہک جب کوئی چیز خریدے کسی دکان دار سے تو کہےکہ میں نے فلاں سے اتنے میں خریدی ہے فلاں
دکان سے حالانکہ حقیقت میں ایسا نہ ہو۔ اس طرح لوگ رشتہ کرتے وقت بھی لڑکی والے
لڑکی کی اور لڑکے والے لڑکے کی بڑھا چڑھا کر تعریفیں کرتے ہیں جو ان میں نہیں ہوتیں،تو
اس وجہ سے شادی کے بعد امن نہیں رہتا۔کسی کو اپنی طرف مائل کرنے کیلئے بھی خود کے
بارے میں جھوٹی تعریفیں کرنا وغیرہ وغیرہ۔
الله پاک
سے دعا ہے کہ ہمیں جھوٹ جیسی لعنتی عادت سے بچائے۔ہمیں سچے سچے،پیارے پیارے آقا،مکی
مدنی مصطفیٰ،سردار انبیا ﷺ کے صدقے ہمیشہ
سچ سچ اور سچ ہی بولنے کی توفیق عطا فرمائےاور ہمیں اپنا فرماں بردار بنائے۔ آمین
بجاہ النبی الامین ﷺ
تمام
تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے انسان کی
تخلیق میں اعتدال رکھا،اس کے دل میں نور ایمان ڈالا اور اس کے ذریعے اس کو زینت و
جمال سے نوازا،اسے بیان سکھایا اور اس کے سبب اس کو تمام مخلوقات پر مقدم فرمایا،پھر
اسے زبان عطا فرماکر اس کی مدد فرمائی جو اس کے دل اور عقل کی ترجمان ہے۔
بے شک
زبان اللہ پاک کی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے،اس کی صفت عجیبہ لطائف میں ایک لطیفہ
ہے،اس کا جسم چھوٹااور کام بڑا ہے کیونکہ کفر و ایمان میں تفریق زبان کی شہادت کے
بغیر نہیں ہو سکتی اور یہ دونوں اطاعت و نافرمانی کا انتہائی درجہ ہیں جو شخص اپنی
زبان کو کھلی چھوٹ دے دیتا ہے اور اسکی لگام ڈھیلی چھوڑ دیتا ہے شیطان اسے ہر جگہ
لے جاتا ہے،اسے ایک گڑھے کے کنارے کھڑا کردیتا ہے اور اسے ہلاکت میں ڈال دیتا ہے۔
جھوٹ کی تعریف : جھوٹ کے معنی ٰ ہیں سچ کا الٹ مثلاً کوئی چیز خریدتے وقت اس طرح کہنا کہ
یہ مجھے فلاں سے اس سے کم میں مل رہی ہے حالانکہ واقع میں ایسا نہیں ہے اس طرح
بائع کا زیادہ رقم کمانے کے لئے قیمت کا زیادہ بتانا۔
کہاں جھوٹ بولنے کی اجازت ہے ؟ جاننا چاہیے کہ جھوٹ مطلقا جرم نہیں بلکہ اس لئے حرام ہے
کہ اس کے ذریعے مخاطب یا کسی دوسرے کو ضرر پہنچتا ہے اس کا کم از کم درجہ یہ ہے کہ
کسی چیز کی خبر دینے والا حقیقت حال کے خلاف عقیدہ رکھے تو وہ جاہل ہو گا اور بعض
اوقات اس سے کسی کو ضرر پہنچتا ہے اور بعض اوقات جہالت میں نفع اور مصلحت ہوتی ہے
اور جھوٹ اس جہالت کو پیدا کرتا ہے لہٰذا اس کی اجازت ہو گی بلکہ بعض اوقات واجب
ہو گا۔
حضرت میمون بن مہران رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :بعض مقامات
پر سچ کے مقابلے میں جھوٹ بولنا بہتر ہوتا ہے کیا تم نہیں دیکھتے کہ ایک شخص کسی
دوسرے کو قتل کرنے کے لئے اس کے پیچھے دوڑتا ہے اور ایک مکان میں داخل ہو جاتا ہے
اور وہاں پہنچنے کے بعد تم یہی کہو گے کہ میں نے اسے نہیں دیکھا تم سچ نہیں کہو گے
اور یہ جھوٹ واجب ہے۔
سب سے پہلا جھوٹ کس نے بولا :سب
سے پہلا جھوٹ ابلیس نے بولا۔
قرآن کریم میں جھوٹ کی مذمت :قرآنِ کریم
میں منافقین کے متعلق فرمایا گیا ہے: وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌۢ١ۙ۬ بِمَا
كَانُوْا يَكْذِبُوْنَ0اور ان کے لئے درد ناک عذاب ہے بدلہ ان کے جھوٹ کا۔(
پ1،البقرۃ:10)
صدرالافاضل
علامہ سید محمد نعیم الدین مراد آبادی فرماتے ہیں: اس آیت سے ثابت ہوا کہ برا ہے
اس پر عذاب الیم مرتب ہوتا ہے۔
احادیثِ مبارکہ :
1۔ بےشک
جھوٹ منافقت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے۔ (الکامل ابن عامر،1/43)
2۔ اپنے
آپ کو جھوٹ سے بچاؤ کہ وہ جھوٹ بولنے والا بدکار کے ساتھ ہے اور وہ دونوں دوزخ
میں ہوں گے۔(مسند امام احمد،جلد 1 )
3۔جھوٹ
رزق کو گھٹاتا ہے۔( الترغیب و الترہیب،3/596 )
4۔ بہت
بڑی خیانت ہے کہ تم اپنے بھائی سے اسی بات
کرو جس میں وہ تمہاری تصدیق کرے حالانکہ تم اس سے جھوٹ بول رہے ہو۔ (سنن ابی داود،3/323)
5۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: نبی اکرم ﷺ کو فرماتے سنا کہ آپ دعا
مانگتے ہوئے یوں کہہ رہے تھے: اے اللہ! میری زبان کو نفاق سے میری شرمگاہ
کو زنا سے اور میری زبان کو جھوٹ سے پاک رکھنا۔ (تاریخ بغداد،5/ 328،حدیث : 2759)
جھوٹ بولنا ایک بہت ہی بری عادت ہے جو آجکل ہمارے معاشرے میں
عام طور پر پائی جاتی ہے۔جھوٹ بولنے کی وجہ سے انسان دنیا و آخرت دونوں میں تباہ
برباد ہو جاتا ہے۔جھوٹا انسان زندگی میں کبھی سچ بول بھی دے تب بھی لوگ اس کا
اعتبار نہیں کرتے کیونکہ جھوٹ بولنے کی وجہ سے لوگوں کا اس پر سے اعتبار اٹھ جاتا
ہے۔
جھوٹ کی تعریف:جھوٹ کے معنی سچ کا الٹ یعنی خلافِ واقعہ کوئی بات کر دینا جھوٹ کہلاتا ہے۔(
جھوٹا چور،ص 21)
پہلا جھوٹ کس نے بولا:سب سے
پہلا جھوٹ شیطان نے حضرت آدم عليہ السلام اورحضرت حوارضی الله عنہا سےبولا تھا۔(صراط
الجنان،پ 1،البقرۃ،تحت الآیۃ: 36-35)
اسلام نے ہمیں جھوٹ سے بچنے کا حکم دیا ہے۔لہٰذا
قرآنِ کریم میں جھوٹ بولنے کی مذمت بیان ہوئی۔ قرآن مجید میں منافقوں کے متعلق
فرمایا گیا ہے: وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌۢ١ۙ۬ بِمَا كَانُوْا
يَكْذِبُوْنَ0ترجمہ
کنز الایمان: اور ان کے لئے درد ناک عذاب،بدلہ ان کے جھوٹ کا۔(پ1،البقرۃ:10)
احادیثِ
مبارکہ میں بھی اس کی برائی کا ذکر ہوا ہے۔
فرامینِ مصطفیٰ:
1۔کتنی
بڑی خیانت ہے کہ تم اپنے مسلمان بھائی سے کوئی بات کہو جس میں وہ تمہیں سچاسمجھ رہا
ہو حالا نکہ تم اس سے جھوٹ بول رہے ہو۔ (سنن ابى داود،4/381،حدیث
: 4971)
2۔ہلاکت
ہے اس شخص کے لئے جو بات کرتا ہے تو جھوٹ
بولتا ہے تاکہ اُس کے ذریعے لوگوں کو ہنسائے،اس کے
لئے ہلاکت ہے،اس کے لئے ہلاکت ہے۔(سنن ابی داود،حدیث:4990)
3۔جو
میری طرف سے کوئی حدیث بیان کرے۔ حالانکہ وہ جانتا ہو کہ یہ جھوٹ ہے تو وہ بڑے جھوٹوں میں سے ایک ہے۔(مسلم،ص7)
4۔تمام عادتیں مومن کی فطرت میں ہو سکتی ہیں۔ سوائےخیانت
اور جھوٹ کے۔(مسند امام احمد،حدیث: 22232)
5۔جھوٹ
رزق کوتنگ کر دیتا ہے۔(مساوی الاخلاق للخرائطی،ص70،حدیث:117)
جھوٹ بولنے کی چند مثالیں :کوئی چیز خریدتے وقت اس طرح کہنا
کہ یہ مجھےفلاں سے اس سے کم قیمت میں مل رہی تھی حالانکہ واقع میں ایسا نہیں۔اسی
طرح بائع کا زیادہ رقم کمانے کے لئے قیمت خرید زیادہ بتانا۔جعلی یا نا قص یا جن
داؤں سے شفا کا گمان غالب نہیں ہے ان کے بارے میں یہ کہنا سو فیصدی شرطیہ علاج یہ جھوٹا
مبالغہ ہے۔
جھوٹ بولنے کے معاشرتی نقصانات: جھوٹ بولنےکے
معاشرتی نقصانات بہت زیادہ ہیں جن کا ذکرہم
اپنی اس تحریر میں کرتے ہیں:ہر طرف سے ذلتوں،رسو ائیوں اور ناکامیوں کا ہجوم ہو
جانا،نعمتوں کا چھن جانا،نماز میں دل کا نہ لگنا،ہر وقت پریشان رہنا،روزی کا کم ہو
جانا۔
ہمارے
پیارے آقا،مدینے والے مصطفٰے ﷺاس طرح دعا فرمایا کرتے تھے: اے اللہ پاک! میرا دل
نفاق سے،میری شرمگاہ زنا سے اور میری زبان جھوٹ سے پاک رکھ۔(مساوی الاخلاق للخرائطی،حدیث:134)
الله پاک سے دعاہے کہ ہمیں ہمیشہ جھوٹ سے بچنے اور سچ بولنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
جھوٹ کے معنی ہیں سچ کا اُلٹ۔جھوٹ ایسی بری چیز ہے کہ ہر
مذہب والے اس کی برائی کرتے ہیں۔تمام ادیان میں حرام ہے۔ اسلام نے اس سے بچنے کی
تاکید کی،قرآن مجید میں بہت مواقع پر اس کی مذمت فرمائی اور جھوٹ بولنے والوں پر
خدا کی لعنت آئی۔ حدیثوں میں بھی اس کی برائی ذکر کی گئی۔ اس کے متعلق بعض احادیث
ذکر کی جاتی ہیں۔
جھوٹ کی مذمت پر فرامینِ مصطفیٰ:
1۔تین
افراد جنت میں داخل نہ ہوں گے؛(1)بوڑھا زانی (2)جھوٹا حکمران اور(3) خودپسندی۔(مجمع
الزوائد،6/ 388،حدیث: 1059)
2۔جب
بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بدبو کے سبب فرشتے اس سے ایک میل دور چلے جاتے ہیں۔(سنن
الترمذی،3/392،حدیث:1979)
3۔جھوٹ
رزق کو تنگ کر دیتا ہے۔(مساوى الاخلاق للخرائطی،ص70،حدیث:117)
4۔بندہ
جب جھوٹ بولتارہتا ہے اور اس میں خوب کوشش کرتا رہتا ہے حتی کہ الله پاک کے ہاں اسے
کذاب (بہت بڑا جھوٹا ) لکھ دیا جاتا ہے۔(بخاری،4/135،حدیث:6094)
5۔جھوٹ
نفاق کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے۔(مسادی الاخلاق للخرائطی،ص68،حديث:111 )
جھوٹ کی چند مثالیں :کوئی
چیز خریدتے وقت اس طرح کہنا کہ یہ مجھے فلاں سے اس سے کم قیمت میں مل رہی تھی حالانکہ
واقع میں ایسا نہیں ہے۔اس طرح بائعSeller کا زیادہ رقم کمانے کے لیے قیمت خرید Purchase
Price زیاده بتانا۔چغلی یاناقص یاجن دواؤں سے شفا کا گمان
غالب نہیں ہے۔ ان کے بارے میں اس طرح کہنا سو فیصدشرطیہ علاج یہ جھوٹا مبالغہ ہے۔
سب سے پہلا جھوٹ کہیں نے بولا ؟ سب سے پہلا
جھوٹ شیطان نے بولا تھا۔
جھوٹ کے نقصانات :جھوٹ بولنے والا شخص دنیا و آخرت میں تباہ و برباد ہوتا ہے۔ جھوٹا دوزخ میں
کتے کی شکل میں بدل دیاجائے گا۔ مرنے کے بعد جھوٹے کو بہت ہی خراب عذاب ہوگا۔جھوٹ
بولنے سے انسان کی عزت کم ہو جاتی ہے۔
کن صورتوں میں جھوٹ بولنا جائز ہے؟
تین صورتوں میں جھوٹ بولنا جائز ہے یعنی اس میں
گناہ نہیں۔(1) جنگ کی صورت میں کہ یہاں اپنے مقابل کودھوکا دینا جائز ہے۔(2) دومسلمانوں
میں اختلاف ہے اور یہ ان دونوں میں صلح کرانا چاہتا ہے۔(3) بی بی (زوجہ) کو خوش
کرنے کے لئے کوئی بات خلافِ واقع کہہ دے۔
اللہ
پاک نے انسان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے اور عظیم نعمت زبان بھی ہے بظاہر زبان
ایک گوشت کا ٹکڑا ہے اس کی قدر و اہمیت وہی جان سکتا ہے جو اس نعمت سے محروم ہے۔ یاد
رکھئے اس کا درست استعمال جنت اور غلط استعمال جہنم میں داخل کروا سکتا ہے زبان کے
غلط استعمال کی ایک صورت جھوٹ بولنا بھی ہے جھوٹ کے لئے عرب میں کذب کا لفظ
استعمال ہوا ہے جس کے معنی جھوٹ ہے۔
جس
بات کا حقیقت سے کوئی تعلق یا واسطہ نہ ہو وہ جھوٹ کہلاتی ہے۔
جھوٹ
بولنا ایک ایسی بری عادت ہے جو دین اسلام بلکہ دیگر مذاہب میں بھی برا تصور کیا
جاتا ہے۔ قرآن مجید میں اللہ پاک نے جھوٹ کی مذمت بیان کرتے ہوئے فرمایا: ترجمہ:
جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ہوتی ہے۔ (پ 3،اٰل عمران:61)اگر دیکھا جائے تو جھوٹ کبیرہ
گناہوں میں سے ہے اور جھوٹ بولنے اور جھوٹے الزام لگانے کی جرات وہی کرتا ہے جسے
اللہ پاک کی نشانیوں پر یقین نہ ہو۔اور سب سے پہلے جھوٹ شیطان نے بولا تھا۔
جھوٹ کی مذمت پر پانچ فرامینِ مصطفیٰ ﷺ
1۔
جھوٹ بولنا فسق و فجور(گناہ) ہے اور فسق و فجور دوزخ میں لے جاتا ہے۔ (صحیح مسلم،ص
1077حدیث: 6638)
2۔
جھوٹ بولنا منافق کی علامتوں میں سے ہے۔ (صحیح مسلم،ص 50،حدیث: 106)
3۔بارگاه
رسالت میں ایک شخص حاضر ہو کر عرض گزار ہوا: یا رسول الله ﷺ جہنم میں لے جانے والا
عمل کونسا ہے ؟فرمایا: جھوٹ بولنا،جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو گناہ کرتا ہے حب گناہ
کرتا ہے تو نا شکری کرتا ہے جب ناشکری کرتا ہے تو جہنم میں داخل ہو جاتا ہے۔ (مسند
امام احمد،ص 589،حدیث: 6652)
4۔
لوگوں کو ہنسانے کے لئے جھوٹ بولنے والے کے لئے ہلاکت ہے (ترمذی،4/142،حدیث: 2322)
5۔
جھوٹ بولنا سب سے بڑی خیانت ہے (ابو داود،ص 381،حدیث: 4971)
اگر
حدیث مبارکہ پر غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ رسول اللہ ﷺ نے جھوٹ بولنے والوں کے
لئے کیا کیا مذمت فرمائی ہے اور جھوٹ بولنے سے انسان سراسر گھاٹے میں ہے اور اپنی
دنیااور آخرت کو برباد کرتا ہے۔
جھوٹ کی چند مثالیں: جھوٹ کی چند
مثالیں یہ ہیں جو ہمارے معاشرے میں بہت عام ہیں مثلا 1۔والدین کا کم عمری میں بچوں
سے یوں جھوٹ بولنا یہاں آؤ یہ چیز لے لو حالانکہ دینا کچھ بھی نہیں ہوتا۔2۔جلدی سو
جاؤ ورنہ بلی یا کتا آجائے گا وغیرہ اس طرح ماں باپ بھی گناه کار ہوتے ہیں اور
بچوں کی تربیت پر برا اثر پڑتا ہے اس طرح بچے بچپن سے ہی سچ سننے اور بولنے سے محروم
ہو کر جھوٹ بولنے کے عادی ہو جاتے ہیں۔3۔ خریدو فروخت کے معاملات میں جھوٹ بولنے
کو کمال سمجھا جاتاہے۔ 4۔ لوگوں کو ہنسانے کے لئے محافل سجائی جاتی ہیں اور اسے
رنگ دینے کے لیے جھوٹے چٹکلے،قصے سنا کر لوگوں کو ہنسایا جاتا ہے۔ 5۔ہمارے معاشرے
میں اپریل فول منایا جاتا ہے جس میں لوگوں کو جھوٹی خبر دے کر خوش ہوتے ہیں۔
جھوٹ میں معاشرے کے نقصانات: جھوٹ بولنے سے معاشرے میں فساد پیدا ہوتا
ہے جس کی وجہ سے ہمارا معاشرہ ترقی کی طرف نہیں بڑھتا اور برا اثر ہوتا ہے جس سے
معاشرہ متاثر ہوتا ہے اور برائیاں جنم لیتی اور معاشرہ خراب ہو نے کے امکانات بڑھ
جاتے ہیں۔
جھوٹ کی مذمت :جھوٹ ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والے
اس کی برائی کرتے ہیں تمام ادیان میں یہ حرام ہے۔ اسلام نےاس سے بچنےکی بہت تاکید
کی،قرآن میں بہت مواقع پر اس کی مذمت فرمائی اور جھوٹ بولنے والوں پر خدا کی لعنت
آئی حدیثوں میں بھی اس کی برائی ذکر کی گئی۔ (بہار شریعت،ص158،حصہ: 16)
جھوٹ کی تعریف: جھو ٹ کے معنی ہیں سچ کا الٹ یعنی خلافِ واقع بات۔)ظاہری گناہوں کی معلومات،ص 26)
پہلا جھوٹ کس نے بولا:سب سے پہلا جھوٹ ابلیس یعنی شیطان نے
بولا تھا۔ (صراط الجنان،ص 104)
جھوٹ کی چند مثالیں: 1۔کوئی چیز خریدتے وقت اس طرح کہنا کہ
مجھے فلاں سے اس سے کم قیمت میں مل رہی تھی حالانکہ واقع میں ایسا نہ ہو۔ 2۔ اسی
طرح بائع Sallerکا
زیادہ کمانے کے لئے قیمت خرید زیادہ بتانا۔ 3۔ جعلی یا ناقص یا جن دواؤں سے شفاء
کا گمان غالب نہیں ہے ان کے بارے میں اس طرح کہنا سو فیصدی شرطیہ علاج یہ جھوٹا
مبالغہ ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات،ص26)
جھوٹ کےمتعلق پانچ فرمانِ مصطفیٰ
:
1۔ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اسکی بدبو سے فرشتہ
ایک میل دور ہو جاتا ہے
2۔ بڑی خیانت کی یہ بات ہے کہ تو اپنے بھائی
سے کوئی بات کہے اور وہ تجھے اس بات میں سچا جان رہا ہو اور تو اس سے جھوٹ بول رہا
ہو۔
3۔ جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ ایمان کے مخالف ہے۔
4۔ بندہ پورا
مومن نہیں ہوتا جب تک وہ مذاق میں بھی جھوٹ کو نہ چھوڑ دے اور جھگڑا کرنا نہ چھوڑ
دے اگرچہ سچا ہو۔
5۔ جھوٹ سے منہ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا
عذاب ہے۔(بہار شریعت،ص 158،حصہ: 16)
واقعہ:
جب ابلیس نےحضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ نہ کیا تو اسے جنت
سے نکال دیا گیا تو وہ حضرت آدم علیہ السلام سے حسد کرنے لگا ایک دن اس نے حضرت آدم علیہ السلام سے جھوٹ بولا جنت میں
حضرت آدم اور حوا علیہما السلام کو ہر چیز کھانے کی اجازت تھی سوائے ایک پھل کے
شیطان نے حضرت آدم اور حضرت حوا علیہما السلام کو جھوٹ بول کر وہ پھل کھلا دیا اس
نا فرمانی کی وجہ سے انہیں جنت سے نکال دیا گیا۔ ) صراط الجنان،ص 104)
جھوٹ کے نقصانات: 1۔ جھوٹ
بولنے سے منہ کالا ہو جاتا ہے۔ 2۔ لوگوں کو ہنسانے کے لئے جھوٹ بولنے والا جہنم کی
اتنی گہرائی میں گرتا ہے جو زمین اور آسمان کے درمیانی فاصلے سے زیادہ ہے۔ 3۔جھوٹ
بولنا کبیرہ گناہ ہے۔ 4۔جھوٹ بولنا منافق کی علامتوں میں سے ایک ہے۔( جھوٹ کی تباہ
کاریاں،ص7)
جھوٹ
ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والے اس کی برائی کرتے ہیں تمام ادیان میں یہ حرام ہے
اسلام نے اس سے بچنے کی تاکید کی ہے قرآن مجید میں بہت مواقع پر اس کی مذمت فرمائی
اور جھوٹ بولنے والوں پر خدا کی لعنت آئی حدیثوں میں بھی اس کی بہت برائی بیان کی گئی
ہے(بہار شریعت،ص 158،حصہ: 16)
جھوٹ کی تعریف:کثیر کتابوں میں جھوٹ کی تعریف بیان کی
گئی ہے ان میں سے ایک کتاب میں یہ بیان کی گئی ہےسچ کا الٹ جھوٹ کہلاتا ہے۔
پہلا جھوٹ کس نے بولا: سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا اور
شیطان کے جھوٹ ہی کے سبب حضرت آدم کو جنت سے نکالا گیا۔( صراط الجنان،1/158)
جھوٹ کے متعلق 05 احادیث:
1۔ جھوٹ
سے بچو کیونکہ جھوٹ ایمان سے مخالف ہے۔ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جھوٹ نہ بولو جھوٹ
سے ایمان جاتا ہے۔(بہار شریعت،ص159،حصہ:16)
2۔ جھوٹ
جو شخص بولتا ہےچھوڑ دے اور وہ باطل ہے اس کے لئے جنت کے کنارے میں مکان بنایا
جائے گا۔ (صراط الجنان،1/76) اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص جھوٹ بولنا بند کرے اس کے لئے اچھا ہے اور اسے جنت
میں ایک گھر بھی دیا جائے گا۔
3۔ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور
ہو جاتا ہے۔(بہار شریعت،ص158،حصہ:16) یعنی جھوٹ بولنے کی وجہ سے بندے کے منہ سے
بدبو آتی ہے جس کی وجہ سے فرشتے دور چلے جاتے ہیں۔
4۔ بڑی
خیانت کی ایک بات ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کہے اور وہ تجھے اس بات میں سچا
مان رہا ہے اور تو اس سے جھوٹ بول رہا ہے۔ (بہار
شریعت،ص158،حصہ:16) اس حدیث میں بتایا جا رہا ہے کہ کتنی بری بات ہے کہ تم
اپنے بھائی کو کچھ کہہ رہے ہو مگر وہ بات ہو جھوٹی اور وہ اسے سچا سمجھے تو یہ بات
بہت بری ہے۔
5۔
صحابی نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کیا مومن بزدل ہوتا ہے؟فرمایا: ہاں پھر عرض کی کیا مومن
بخیل ہوتا ہے فرمایا :ہاں پھر پوچھا کیا مومن کذاب ہوتا ہے؟ فرمایا: نہیں۔(بہار شریعت،ص158،حصہ:16) یعنی مومن بزدل بھی
ہو سکتا ہے مومن بخیل بھی ہو سکتا ہے مگر مومن کبھی جھوٹا نہیں ہو سکتا۔
جھوٹ کے متعلق آیت مبارکہ: ان کے دلوں میں بیماری ہے تو
اللہ نے ان کی بیماری اور بڑھائی اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے بدلہ ان کے جھوٹ کا۔
(البقرۃ: 10)(صراط الجنان،1/74) اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ منافقوں کے جھوٹ کے بارے
میں بیان ہوا ہے یعنی وہ دل میں کچھ اور کہتے تھے اور زبان پر کچھ اور جس کی وجہ
سے انہیں عذاب میں مبتلا کیا گیا (یعنی جھوٹ کی وجہ سے) (صراط الجنان،1/74-75)
جھوٹ کے متعلق واقعہ: حضرت آدم کو سجدہ نہ کرنے کی وجہ سے شیطان مردود ہوا تھا
حضرت آدم کو نقصان پہنچانے کی تاک میں رہا اللہ پاک نے حضرت آدم اور حوا سے فرمایا
کہ جنت میں بے روک ٹوک کھاؤ مگر اس درخت
کے قریب مت آنا شیطان نے انہیں وسوسہ ڈالا اور کہنے لگا تمہیں تمہارے رب نے اس درخت
سے اس لئے منع کیا ہے کہیں تم فرشتے نہ بن جاؤ یا تم ہمیشہ زندہ رہنے والے نہ بن جاؤ اس کے ساتھ شیطان نے قسم کھا کر کہا میں تمہارا خیر خواہ ہوں تو
حضرت آدم اور حوا اس خیال میں تھے کہ اللہ کی جھوٹی قسم کون کھا سکتا ہے اس لئے انھوں نے
اسےمکروہ تنزیہی سمجھ کر کھا لیا اور ان
سے اجتہاد ہو گیا اجتہاد گناہ نہیں ہو سکتا چنانچہ شیطان کے دھوکے میں انھوں نے
ممنوعہ درخت کا پھل بھی کھا لیا پھل کھاتے
ہی ان کے پردے کے مقام بے پردہ ہو گئے اسے چھپانے کے لئے درخت کے پتے ڈالنے لگے اس
وقت اللہ نے فرمایا کہ میں نے تمہیں منع نہیں کیا تھا کہ شیطان تمہارا کھلا دشمن
ہے اس کے بعد حکم الٰہی ہوا کہ تم زمین پر اتر جاؤ اب تمہاری اولاد آپس میں دشمن
ہو گی اور ایک خاص وقت تک زمین میں رہو گے
اور پھر حضرت آدم کی زمین پر تشریف آوری ہوئی ایک عرصے اپنی غلطی کی معافی مانگتے رہے اور پھر ان کی دعا قبول ہوئی(صراط
الجنان،1/102)
وہ
بات جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہ ہو جھوٹ کہلاتی ہے۔
جھوٹ
ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والے اس کی توہین کرتے ہیں،اسے تمام ادیان میں حرام
جانا جاتا ہے۔ قرآن وحدیث میں اس کی بہت وعیدیں بیان
ہوئی ہیں: آیت مبارکہ کا ترجمہ:جھوٹوں پر اللہ کی لعنت۔( پ3،اٰل عمران : 41)
آیت کا ترجمہ: اوران کیلئے ان کے جھوٹ بولنے کی وجہ
سے درد ناک عذاب ہے۔(پ1،البقرۃ: 10)
احادیثِ مبارکہ:
1۔رسول
اللہ ﷺ سے کسی شخص نے عرض کیا کہ مومن بزدل
ہو سکتا ہے ؟ فرمایا: ہاں۔ عرض کیا کہ مومن کنجوس ہو سکتا ہے؟ فرمایا۔ ہاں پھر عرض
کیا مومن جھوٹا ہو سکتا ہے فرمایا نہیں۔ (مراٰة المناجيح،6/ 329)
تشریح: مسلمان میں بزدلی اور کنجوسی تو ہو سکتی ہے کیونکہ یہ
ایمان کے خلاف نہیں چونکہ جھوٹا ہمیشہ کا ہونا اور جھوٹ کا عادی ہونا مسلمان کی
شان کے لائق نہیں۔
میں جھوٹ نہ بولوں کبھی گالی نہ نکالوں اللہ مرض سے تو گناہوں کے شفادے (وسائل
بخشش)
2۔ مومن
تمام خصلتوں پر پیدا کیا جاسکتا ہے سوائے خیانت میں اور جھوٹ کے۔(مراٰۃ المناجیح،6/ 328)
تشریح: جھوٹ اور خیانت ایسی دو چیزیں ہیں کہ جو کسی مومن میں
جمع نہیں ہو سکتیں،مومن کو چاہیے کہ وہ جھوٹ اور خیانت سے بچے کہ وہ اس کی شان کے
لائق نہیں ہیں۔
3۔بری
خیات یہ ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کرے جس میں وہ تجھے سچا سمجھتا ہو اور تو
اس میں جھوٹا ہو۔ (مراٰۃ المناجیح،6/ 328)
تشریح: جھوٹ بولنا تو برا ہی ہے مگر اس سے جھوٹ بولنا جو اسے
سچا جانتا ہو یہ بہت ہی برا ہے لہٰذا ہر مسلمان کو اس عیب سے بچنا چاہیے۔
4۔ خرابی
ہے اس کیلئے جو بات کرے تو جھوٹ بولے تا کہ اس سے قوم کو ہنسائے اس کیلئے خرابی ہے
اس کیلئے خرابی ہے۔(مراٰة المناجيح،6/ 319)
تشریح: لوگوں کو ہنسانے کیلئے جھوٹ بولنا جرم بلکہ ڈبل جرم
ہے۔ یہاں تین بار خرابی فرمائے جانے سے مراد ہے کہ ایسے شخص کیلئے دنیا میں،آخرت میں
اور برزخ میں بھی خرابی ہے۔
ہائے نا فرمانیاں بدکاریاں بے باکیاں آہ نامے میں گناہوں کی بڑی بھر مار ہے
زندگی کی شام ڈھلتی جا رہی ہے ہائے نفس! گرم
روز و شب گناہوں کاہی بس بازا رہے
(وسائل
بخشش)
5۔ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ اس سے ایک میل دور ہوجاتا
ہے،اس بد بو کی وجہ سے جو آتی ہے۔ (مراٰۃ المناجیح)
تشریح: اس سے معلوم ہوا کہ اچھی بری عادتوں میں خوشبو اور
بد بو ہوتی ہے اور جھوٹ بولنے والے کے منہ سے ایسی بدبو آتی ہے کہ نیکیاں لکھنے
والا فرشتہ اس سے ایک میل کے فاصلے پر دور چلا جاتا ہے۔
جھوٹ کی چند مثالیں: جیسا کہ کسی کام کی نیت نہ ہونے کے
باوجود اس پر ان شاء اللہ کہنا۔ بچوں کو بات منوانے کیلئے جھوٹ بولنا،کلاس میں شور
کرنے کے بعد یہ کہنا کہ میں نے شور نہیں کیا،کلاس میں سبق کی سمجھ نہ آنے کے باوجود
استاد کے پوچھنے پر سر ہلا دینا کہ سبق کی سمجھ آگئی ہے وغیرہ وغیرہ۔
یہ تمام باتیں جھوٹ میں شمار کی جاتی ہیں لہٰذا
ایک جھوٹ کو بچانے کیلئے سو جھوٹ بولنا پڑتا ہے تو اس سے بہتر یہ ہی ہے ایک ہی دفعہ سچ بول کر بری ہو جائے۔
چند معاشرتی نقصانات: جھوٹ بولنے کی وجہ سے آپس میں فساد پیدا
ہوتا ہے۔ جھوٹے انسان پر کوئی اعتبار نہیں کرتا۔جھوٹ انسان کو ہلاک کر دیتا ہے۔ جھوٹے
انسان کو دنیا و آخرت میں رسوائی کا سامنا کرنا ہو گا،لہٰذا جھوٹ بولنا معاشرہ کی
ہلاکت کا سبب ہے۔
سب سے پہلا جھوٹ : امیراہلسنت مدنی مذاکرہ میں فرماتے ہیں
کہ سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا۔
1۔ بارگاہِ رسالت میں ایک شخص نے عرض کی: یا
رسول اللہ ﷺ میں اسلام لانا چاہتا ہوں لیکن مجھ میں بہت سی برائیاں ہیں جن کو میں
چھوڑ نہیں سکتا آپ ﷺ فرمائیے میں ایک برائی چھوڑ دوں گا آپ ﷺ نے فرمایا کہ جھوٹ بولنا
چھوڑ دو اس شخص نے وعدہ کر لیا اور جھوٹ بولنا چھوڑ دیا تو اس کے جھوٹ بولنا چھوڑنے کے سبب اس کی تمام
برائیاں ختم ہو گئیں۔
2۔حضرت میمون بن شعیب فرماتے ہیں
کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا کہ تم ایمان کی حقیقت کو نہیں
پہنچ سکتے یہاں تک کہ تم مزاح میں بھی جھوٹ بولنا چھوڑ دو۔
3۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :جب کوئی جھوٹ بولتا ہے تو جھوٹ بولنے
کی وجہ سے رحمت کا فرشتہ ایک میل دور چلا جاتا ہے۔
4۔ سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا فسق و فجور ہے اور فسق و فجور گناہ دوزخ میں لے جاتا ہے۔(جھوٹ
کی تباہ کاریاں،ص 8)
سب سے پہلا جھوٹ کس نے
بولا تھا :سب سے پہلا
جھوٹ شیطان نے بولا تھا۔(جھوٹ کی تباہ کاریاں)
جھوٹ کی تعریف: جھوٹ کی
تعریف اکثر کتابوں میں آئی ہے کہ سچ کا الٹ جھوٹ کہلاتا ہے۔ (ظاہری گناہوں کی
معلومات،ص 26)
جھوٹ کی چند مثالیں: جب بندہ جھوٹ
بولتا ہے تو اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہو جاتا ہے۔٭جھوٹ بولنا سب سے بڑی خیا نت ہے،جھوٹ ایمان کا مخالف ہے۔٭ لوگوں
کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولنے والے کے لیے ہلاکت ہے۔(جھوٹ کی تباہ کاریاں)
نقصا نات :لوگوں کو
ہنسانے کے لیے جھوٹ بولنے والا جہنم کی اتنی گہرائی میں گرتا
ہے جو آسمان و زمین کے درمیان فاصلے سے زیادہ ہے جھوٹ بولنے سے منہ کالا ہو جاتا
ہے جھوٹی بات کہنا کبیرہ گناہ ہے جھوٹ بولنا منافق کی علامت میں سے ایک نشانی ہے(جھوٹ کی تباہ کاریاں،ص 7)