جھوٹ کے معنی ہیں سچ کا اُلٹ۔جھوٹ ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والے اس کی برائی کرتے ہیں۔تمام ادیان میں حرام ہے۔ اسلام نے اس سے بچنے کی تاکید کی،قرآن مجید میں بہت مواقع پر اس کی مذمت فرمائی اور جھوٹ بولنے والوں پر خدا کی لعنت آئی۔ حدیثوں میں بھی اس کی برائی ذکر کی گئی۔ اس کے متعلق بعض احادیث ذکر کی جاتی ہیں۔

جھوٹ کی مذمت پر فرامینِ مصطفیٰ:

1۔تین افراد جنت میں داخل نہ ہوں گے؛(1)بوڑھا زانی (2)جھوٹا حکمران اور(3) خودپسندی۔(مجمع الزوائد،6/ 388،حدیث: 1059)

2۔جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بدبو کے سبب فرشتے اس سے ایک میل دور چلے جاتے ہیں۔(سنن الترمذی،3/392،حدیث:1979)

3۔جھوٹ رزق کو تنگ کر دیتا ہے۔(مساوى الاخلاق للخرائطی،ص70،حدیث:117)

4۔بندہ جب جھوٹ بولتارہتا ہے اور اس میں خوب کوشش کرتا رہتا ہے حتی کہ الله پاک کے ہاں اسے کذاب (بہت بڑا جھوٹا ) لکھ دیا جاتا ہے۔(بخاری،4/135،حدیث:6094)

5۔جھوٹ نفاق کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے۔(مسادی الاخلاق للخرائطی،ص68،حديث:111 )

جھوٹ کی چند مثالیں :کوئی چیز خریدتے وقت اس طرح کہنا کہ یہ مجھے فلاں سے اس سے کم قیمت میں مل رہی تھی حالانکہ واقع میں ایسا نہیں ہے۔اس طرح بائعSeller کا زیادہ رقم کمانے کے لیے قیمت خرید Purchase Price زیاده بتانا۔چغلی یاناقص یاجن دواؤں سے شفا کا گمان غالب نہیں ہے۔ ان کے بارے میں اس طرح کہنا سو فیصدشرطیہ علاج یہ جھوٹا مبالغہ ہے۔

سب سے پہلا جھوٹ کہیں نے بولا ؟ سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا تھا۔

جھوٹ کے نقصانات :جھوٹ بولنے والا شخص دنیا و آخرت میں تباہ و برباد ہوتا ہے۔ جھوٹا دوزخ میں کتے کی شکل میں بدل دیاجائے گا۔ مرنے کے بعد جھوٹے کو بہت ہی خراب عذاب ہوگا۔جھوٹ بولنے سے انسان کی عزت کم ہو جاتی ہے۔

کن صورتوں میں جھوٹ بولنا جائز ہے؟

تین صورتوں میں جھوٹ بولنا جائز ہے یعنی اس میں گناہ نہیں۔(1) جنگ کی صورت میں کہ یہاں اپنے مقابل کودھوکا دینا جائز ہے۔(2) دومسلمانوں میں اختلاف ہے اور یہ ان دونوں میں صلح کرانا چاہتا ہے۔(3) بی بی (زوجہ) کو خوش کرنے کے لئے کوئی بات خلافِ واقع کہہ دے۔