اللہ پاک کے محبوب،دانائے غیوب،منزہ عن العیوب ﷺ کا ارشاد مشکبار ہے :جس نے مجھ پر سو مرتبہ درود پاک پڑھا اللہ پاک اس کی دونو ں آنکھوں کے درمیان لکھ دیتا ہے کہ یہ نفاق اور جہنم کی آگ سے آزاد ہے اور بروز قیامت شہداء کے ساتھ رکھے گا۔

اللہ پاک نے ہمیں بے شمار نعمتیں عطا فرمائی ہیں،ان میں سے ایک نعمت زبان ہے،اگر ہم زبان کو گناہ کے کاموں میں استعمال کریں گے تو ضرور نقصان اٹھائیں گے،انسان زبان کے ذریعے جھوٹ بولتا ہے مگر اس کی حقیقت کو نہیں جانتا جس کے باعث اللہ پاک اس کے لیے ملاقات کے دن تک کے لئے ناراضگی لکھ دیتا ہے اور اللہ پاک کی ناراضگی تو ضرور جہنم کا باعث ہوتی ہے،جھوٹ ہمارے دین میں بہت بڑا عیب اور بد ترین گناہوں میں سے ہے،جھوٹ کو تمام برائیوں کی جڑ بتایا گیا ہے،ہر مذہب والے اس کی برائی بیان کرتے ہیں،تمام ادیان میں یہ حرام ہے،قرآن میں بہت مواقع پر اس کی مذمت آئی ہے اور جھوٹ بولنے والے پر خدا کی لعنت آئی ہے،حدیث میں بھی اس کی برائی بیان ہوئی ہے،قرآن و حدیث میں اس سے بچنے کی سخت تاکید کی گئی ہے۔ ( بہار شریعت،ص158،حصہ: 16)

جھوٹ کی تعریف : جھوٹ کا معنیٰ ہےسچ کا الٹ بات کا حقیقت کے خلاف ہونا جھوٹ کہلاتا ہے یعنی اصل میں وہ بات اس طرح نہیں ہوتی جس طرح اسے جھوٹ بولنے والا بیان کرتا ہے( جھوٹا چور،ص 21)

پہلا جھوٹ : جب حضرت آدم علیہ السلام کو جنت میں ایک درخت کا پھل کھانے سے منع کیا گیا تھا تو شیطان نے جھوٹ بول کر انھیں اس درخت سے پھل کھلوادیا جس کے سبب انہیں جنت سے نکال دیا گیا لہٰذا سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا۔

05 فرامینِ مصطفیٰ :

1۔ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہو جاتا ہے۔اس سے جھوٹ کی سخت مذمت معلوم ہوئی ہے اور پتا چلا کہ فرشتوں کو جھوٹ سے سخت نفرت ہے ان کو جھوٹ سے ایسی نفرت ہے کہ جونہی کوئی بندہ جھوٹ بولتا ہے وہاں سے چل دیتا ہے حتیٰ کے ایک میل دور تک چلا جاتا ہے۔

2۔ جھوٹ سے بچو یقیناً جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم میں پہنچانے والا ہے۔ اس میں جھوٹ کو گناہوں کا سبب قرار دیا گیا ہے اور گناہ کا کام جہنم تک لے جاتا ہے۔

3۔ جھوٹ سے منہ کالا ہو جاتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہے۔( شعب الایمان،ص 208) اس حدیث میں بتایا گیا ہے کہ جو جھوٹ بولتا ہے تواس کے چہرے کا رنگ سیاہ ہو جاتا ہے۔

4۔ جھوٹ سے بچو،کیونکہ جھوٹ ایمان کے مخالف ہے۔( مسند،ص 22)

5۔ منافق کی علامتوں میں سے ہے۔(مسلم شریف،ص 50،حدیث:101)

جھوٹ کی چند مثالیں ٭ بعض عورتیں جب کوئی چیز خرید کر لاتی ہیں تو ان سے پوچھا جائے کہ یہ چیز کتنے کی لائیں تو وہ قیمت بڑھا کر بتاتی ہیں حالانکہ وہ چیز کم قیمت کی ہوتی ہے۔٭ بعض لوگ بچوں کو بہلانے کے لئے کہتے ہیں کہ وہ دیکھو بلی(حالانکہ سامنے کچھ بھی نہیں ہوتا)۔٭استاد نے پوچھ لیا کہ سبق کی سمجھ آگئی تو کہا کہ ہاں! سر ہلا دیا( حالانکہ سمجھ نہ آئی ہو)۔٭میں نے اسے کچھ بھی نہیں کہاحالانکہ کہا ہوتا ہے۔٭میرے پیسے گم ہو گئے(حالانکہ کھا لئے)۔

چند معاشرتی نقصانات ٭جھوٹ سے معاشرے میں فساد،بدامنی،اور تلخیاں پیدا ہوتی ہیں۔ ٭ جھوٹ بولنے والا ہر جگہ ذلیل و رسوا ہوتا ہے۔٭ ہر مجلس میں ہر انسان کے سامنے اعتماد کھو بیٹھتا ہے۔٭ جھوٹ سے آپس کے تعلقات خراب ہو جاتے ہیں۔٭جھوٹ سے انسان اخلاقی معیار سے گر جاتا ہے۔اللہ پاک ہمیں جھوٹ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ النبیﷺ۔


جھوٹ کے معنی ہیں: سچ کا الٹ یعنی  جھوٹ اس بات کو کہا جاتا ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہ ہو،سچائی کچھ اور ہو اور بتایا کچھ اور جائے تو وہ جھوٹ ہوتا ہے۔

حکم:جھوٹ بولنا حرام ہے۔یہ گناہِ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے،جس کا معصیت (گناہ) ہونا ضروریات دین میں سے ہے۔ لہٰذا جو اس کے گناہ ہونے کا مطلقاً انکار کرے وہ کافر ہے،وہ دائرہ اسلام سے خارج ہو کر کا فر و مرتد ہو جائے گا۔ ہمارے پیارے آقا،حضرت محمد ﷺ نے زندگی میں کبھی بھی جھوٹ نہیں بولا،یہ آپ ﷺ کی سچائی اور دیانتداری ہی کا نتیجہ تھا کہ کفارِ مکہ اور مشرکینِ عرب بھی آپ ﷺ کو صادق اور امین کہہ کر پکارتے تھے،آپ ﷺ نے ہمیشہ سچ بولا،سچائی کا ساتھ دیا اور صرف سچ بولنے کا حکم دیا۔ جھوٹ بولنا الله اور اس کے رسول ﷺ کے نزدیک بہت ہی بری اور ناپسندیدہ بات ہے۔

آپ ﷺ نے جھوٹ کی مذمت بیان کرتے ہوئے فرمایا: جھوٹ سےبچو!جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتاہے اور گناہ جہنم کا راستہ ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ الله کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات،ص28)

جھوٹ ہر گناہ کی جڑ ہے۔جھوٹ بولنے والا شخص اپنا اعتبار کھو بیٹھتا ہے۔ لوگ اس کی بات پر یقین نہیں کرتے کیونکہ اس کی بات ہوتی ہی سرے سے غلط ہے۔ جھوٹ بولنا منافقین کا طرز عمل ہے اور منافقین قیامت کے دن جہنم کے سب سے نچلے گڑھے میں ہوں گے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: منافقین کی تین نشانیاں ہیں :جب بات کرے تو جھوٹ بولے۔ جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے اور جب اس کے پاس امانت رکھوائی جائے تو اس میں خیانت کرے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات،ص34)

جھوٹ بولنے والوں کے گھر ویران ہو جاتے ہیں۔ان کے مال سے برکتیں ختم ہو جاتی ہیں۔ ان کا ایمان جاتا رہتا ہے۔ قطع تعلقی بڑھ جاتی ہے۔ جھوٹ بول کر انسان دوسروں کو نقصان پہنچانے کی بجائے خود اپنا ہی نقصان کر بیٹھتا ہے۔قرآنِ پاک میں بار بار جھوٹ کی مخالفت بیان کر کے جھوٹ بولنے سے منع کیا گیا ہے۔ جھوٹ بو لنے والے شخص پر اللہ پاک کی لعنت برستی ہے۔

فرمانِ مصطفیٰ ہے:سچ نجات دلاتا ہے اور جھوٹ ہلاک کرتا ہے۔(جھوٹا چور،ص 12)

انسان کو چاہیے کہ وہ زندگی میں کبھی بھی جھوٹ نہ بولے اور ہمیشہ سچائی کاساتھ دے کیونکہ سچائی ایک ایسی چیز ہے جو انسان کو کبھی بھی گرنے نہیں دیتی نہ کسی کی نظروں میں اور نہ کسی کے قدموں میں اس کے برعکس انسان جب ایک گناہ کرتا ہے تو پھر اس گناہ کو چھپانے کے لیے جھوٹ پر جھوٹ بولتا رہتا ہے لیکن پھر بھی اس کا جھوٹ پکڑا جاتا ہے پھر اسے لوگوں کے سامنے ذلیل اور رسوا ہونا پڑتا ہے۔ ایسا شخص لوگوں کی نظروں میں گر جاتا ہے اور دوسرا قدموں میں گر کر معافی بھی مانگنی پڑتی ہے۔ ایسے لوگ دنیا میں توذلیل ہوتے ہی ہیں آخرت میں بھی ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔

فرمانِ مصطفیٰ ہے:مجھ پر جھوٹ باندھنا کسی اور پر جھوٹ باندھنے جیسا نہیں لہٰذا جس نے مجھ پر جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات،ص30)

قرآنِ پاک نے جھوٹ بولنے والوں کو عذاب الیم کی وعید سنائی ہے۔جھوٹ سے بڑی کوئی برائی نہیں ہے۔ اگر انسان صرف جھوٹ بولنا چھوڑ دے تو وہ ہر برائی اور ہر گناہ سے بچ سکتا ہے۔ جھوٹ انسان کو بلاکت کے گڑھے میں لے جاتا ہے۔ جھوٹ ہی وہ چیز ہے جس سے معاشرے میں فتنہ اور فساد پیدا ہوتے ہیں جو الله پاک اور اس کے رسول ﷺ کو بالکل بھی پسند نہیں،لہٰذا ہمیں ایسے لوگوں سے بچنا چاہیے جو لوگ جھوٹ بولنے کے عادی ہوتے ہیں تاکہ ہم ان کے ساتھ رہ کر ان کے رنگ میں نہ رنگ جائیں،ہمیں ہر وقت جھوٹ بولنے سے بچناچاہیے تاکہ ہم الله پاک اور اس کے رسول ﷺ کی خوشنودی حاصل کرسکیں۔

ہمارے پیارے نبی ﷺ نے جھوٹے لوگوں سے بچنے کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا:آ خری زمانے میں کچھ لوگ بڑے دھوکے باز اور جھوٹ بولنے والے ہوں گے وہ تمہارے پاس ایسی حدیثیں لائیں گے جو نہ تم نے سنی ہوں گی اور نہ تمہارے باپ دادا نے۔ تم اپنے آپ کو ان سے دور رکھو اور ان کو اپنے سے دور کرو کہیں وہ تمہیں گمراہ نہ کردیں،کہیں وہ تمہیں فتنے میں نہ ڈال دیں۔(ظاہری گناہوں کی معلومات،ص30)

لہٰذااس حدیث ِپاک پر عمل کرتے ہوئے ہمیں جھوٹ بولنے والے لوگوں سے بچنا چاہئے کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ جھوٹی حدیثیں سنا کر ہمیں اسلام کے اصولوں سے بھٹکادیں،ہمارے اعمال ضائع ہو جائیں اور ہمیں خبر تک نہ ہو۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ الله پاک ہمیں اور تمام مسلمانوں کو جھوٹ بولنے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے امین۔


جھوٹ کی مذمت:جھوٹ ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والے اس کی برائی کرتے ہیں،تمام ادیان میں یہ حرام ہے،اسلام میں اس سے بچنے کی تاکید کی گئی ہے،قرآن مجید میں بہت سے مواقع پر اس کی مذمت فرمائی اور جھوٹ بولنے والوں پر اللہ پاک کی لعنت ہوتی ہے۔(بہار شریعت،ص 158،حصہ:16)

جھوٹ کی تعریف :جھوٹ کی تعریف اکثر کتابوں میں آتی ہے کہ سچ کا الٹ جھوٹ کہلاتا ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات،ص 26)

جھوٹ کے بارے میں پانچ فرامینِ مصطفیٰ :

1۔جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ ایمان کے مخالف ہے۔

2۔ بندہ پورا مومن نہیں ہوتا جب تک وہ مذاق میں بھی جھوٹ کو نہ چھوڑ دے اور جھگڑا کرنا نہ چھوڑ دے اگرچہ سچاہو۔(بہار شریعت،ص159،حصہ:16)

3۔ جھوٹ سے منہ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہے۔ (بہار شریعت،ص 160،حصہ: 16)

4۔بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہو جاتا ہے۔ (بہار شریعت،ص 58،حصہ: 16)

5۔بڑی خیانت کی یہ بات کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کہے اور وہ تجھے اس بات میں سچا جان رہا ہے اور تو اس سے جھوٹ بول رہا ہے۔ (بہار شریعت حصہ 16صفحہ نمبر 158)

سب سے پہلا جھوٹ:سب سے پہلا جھوٹ شیطان ابلیس نے بولا جس کی وجہ سے حضرت آدم علیہ السلام کو جنت سے نکالا گیا۔(صراط الجنان،پ 1،1/104)


جھوٹ کے معنی ہیں سچ کا اُلَٹ۔

جھوٹ کی چند مثالیں: ٭کوئی چیز خریدتے وَقْت اس طرح کہنا کہ یہ مجھے فلاں سے اس سے کم قیمت میں مل رہی تھی حالانکہ واقع میں ایسا نہیں ہے۔ ٭اسی طرح بائع (Seller) کا زیادہ رقم کمانے کے لئے قیمتِ خرید (Purchase price) زِیادہ بتانا۔ ٭جعلی یا ناقص یا جن دواؤں سے شِفا کا گمانِ غالِب نہیں ہے ان کے بارے میں اِس طرح کہنا سو فیصدی شرطیہ عِلاج یہ جھوٹا مُبَالغہ ہے۔

وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌۢ١ۙ۬ بِمَا كَانُوْا يَكْذِبُوْنَ0ترجمہ کنز الایمان:اور اُن کے لئے دردناک عذاب ہے بدلہ اُن کے جھوٹ کا۔

صدر الافاضل علامہ سیِّد محمد نعیم الدین مُراد آبادی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں:اس آیت سے ثابت ہوا کہ جھوٹ حرام ہے اس پر عذابِ الیم (یعنی دردناک عذاب) مُرتب ہوتا ہے۔

جھوٹ کے متعلق مختلف احکام: (1) جھوٹ بولنا گناہ اور جہنّم میں لے جانے والا کام ہے۔ (2)جھوٹ کا معصیت (گناہ) ہونا ضروریاتِ دین میں سے ہے (لہٰذا جو اس کے گُناہ ہونے کا مطلقاً انکار کرے دائرہ اسلام سے خارِج ہو کر کافِر ومُرتد ہو جائے گا)۔

نوٹ: تین صورتوں میں جھوٹ بولنا جائز ہے یعنی اس میں گُناہ نہیں: ایک جنگ کی صورت میں کہ یہاں اپنے مُقَابِل کو دھوکا دینا جائز ہے،دوسری صورت یہ ہے کہ دو مسلمانوں میں اِختلاف ہے اور یہ ان دونوں میں صلح کرانا چاہتا ہے،تیسری صورت یہ ہے کہ بی بی (زوجہ) کو خوش کرنے کے لئے کوئی بات خلافِ واقع کہہ دے۔

پانچ فرامینِ مصطفیٰ ﷺ:

٭جھوٹ سے بچو! کیونکہ جھوٹ گُناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گُناہ جہنّم کا راستہ دِکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب (یعنی بہت بڑا جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے۔

٭مجھ پر جھوٹ باندھنا کسی اور پر جھوٹ باندھنے جیسا نہیں،لہٰذا جس نے مجھ پر جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔

٭اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! جو شخص قسم کھائے اور اس میں مچھر کے پَر کے برابر جھوٹ ملا دے تو وہ قسم تا یومِ قیامت (یعنی قِیامت کے دن تک) اُس کے دِل پر (سِیاہ) نکتہ بن جائے گی۔ ٭مجھ پر جھوٹ باندھنا گناہ ِکبیرہ ہے۔

٭جھوٹی قسم کے دُنیوی نقصانات پر غور کیجئے کہ جھوٹی قسمیں گھروں کو ویران کر دیتی ہیں۔

جھوٹ میں مبتلا ہونے کے بعض اسباب: ٭مال کی حرص کہ خرید وفروخت میں رقم بچانے یا زیادہ مال کمانے کے لئے جھوٹ بولنا عام پایا جاتا ہے۔ ٭مُبَالغہ آرائی (بڑھا چڑھا کر بیان کرنے) کی عادت: ایسے افراد حد سے بڑھ کر جھوٹی مُبَالغہ آرائی میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ آج کل اشیاء کی مشہوری (Advertisement) میں اس طرح کی جھوٹی مُبَالغہ آرائی عام ہے۔ ٭حُبِّ مدح یعنی اپنی تعریف کی خواہش،ایسے لوگ اپنی واہ واہ کے لئے جھوٹے واقعات بیان کرتے رہتے ہیں۔ ٭فضول گوئی کی عادت۔ ٭آج کل مُروّتاً جھوٹ بولنا بھی عام پایا جاتا ہے مثلاً کسی نے سوال کیا: ہمارے گھر کا کھانا پسند آیا؟ تو مُروّت میں آ کر کہہ دیا: جی،بہت پسند آیا۔ حالانکہ واقع میں اس کو کھانا پسند نہیں آیا تھا تو یہ بھی جھوٹ ہو گا۔

جھوٹ پر مذمت: ٭جھوٹ کی دُنیوی اور اُخروی تباہ کاریوں پر غور کیجئے مثلاً جھوٹے سے لوگ نفرت کرتے ہیں،اس پر سے اعتماد اُٹھ جاتا ہے،جھوٹے پر لعنت کی گئی ہے اور جھوٹا دوزخ میں کتے کی شکل میں بدل دیا جائے گا،اس طرح غور وفکر کرتے رہنے سے اِن شاءَ اللہ! سچ بولنے اور جھوٹ سے بچنے کا ذِہن بنے گا۔ ٭صرف ضرورت کی بات ہی کیجئے اور بےجا بولتے رہنے کی عادت سے چھٹکارا حاصِل کیجئے۔ ٭مُبَالغہ کرنے کی عادت بھی ختم کیجئے اور بولنے سے پہلے سوچنے کی عادت اپنائیے۔

جھوٹ کی برائیاں: ٭جھوٹ بولنا حرام اور جہنّم میں لے جانے والا کام ہے۔جس نے جھوٹی قسم کھائی وہ سخت گنہگار ہوا،اس پر توبہ واِستغفار فرض ہے مگر کفّارہ لازِم نہیں۔اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: اس (یعنی جھوٹی قسم) کا کوئی کفّارہ نہیں اس کی سزا یہ ہے کہ جہنّم کے کھولتے دریا میں غوطے دیا جائے گا۔

وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا اَوْ كَذَّبَ بِالْحَقِّ لَمَّا جَآءَهٗ١ؕ اَلَيْسَ فِيْ جَهَنَّمَ مَثْوًى لِّلْكٰفِرِيْنَ0 ترجمہ کنزالایمان : اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے یا حق کو جھٹلائے جب وہ اس کے پاس آئے کیا جہنم میں کافروں کا ٹھکانا نہیں۔

نوٹ: جھوٹ کے متعلق مزید معلومات کے لئے بہارِ شریعت،حصہ 3،صفحہ 515 تا 519 اور رسالہ جھوٹا چور کا مُطَالعہ کیجئے۔


سرکار مدینہ راحت قلب و سینہ ﷺ کا فرمان عالیشان ہے : تم اپنی مجلسوں کو مجھ پر درود پاک پڑھ کر آراستہ کیا کرو کہ تمھارا مجھ پر درود پاک پڑھنا قیامت کے روزتمہارے لئے نور ہوگا۔

جھوٹ کے معنی:۔جھوٹ کے معنی ہیں سچ کا الٹ

جھوٹ کی مثالیں :۔کوئی چیز خریدتے وقت اسطرح کہنا کہ مجھے فلاں سے اس سے کم قیمت میں مل رہی ہے حالانکہ واقعی میں ایسا نہیں ہے۔اس طرح بائعSellerکا زیادہ رقم کمانے کے لئے قیمت خرید زیادہ بتانا۔جعلی یا ناقص یا جن دواؤں سے شفاء کا گمان غالب نہیں ہے ان کے بارے میں اس طرح کہنا کہ سو فیصدی شرطیہ علاج یہ جھوٹا مبالغہ ہے (ظاہری گناہوں کی معلومات،ص 26)

جھوٹ کے متعلق مختلف احکام: جھوٹ بولنا گناہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔جھوٹ کا معصیت گناہ ہونا ضروریات دین میں سے ہے(لہٰذا جو اسکے گناہ ہونے کا مطلقا انکار کرے دائرہ اسلام سے خارج ہو کر کافر مرتد ہو جائے گا)

نوٹ: تین صورتوں میں جھوٹ بولنا جائز ہے یعنی اس میں گناہ نہیں:ایک جنگ کی صورت میں کہ یہاں اپنے مقابل کو دھوکا دینا جائز ہے۔دوسری صورت یہ ہے کہ دو مسلمانوں میں اختلاف ہے اور یہ ان کی صلح کرانا چاہتا ہے۔تیسری صورت یہ ہےکہ بی بی (زوجہ)کو خوش کرنے کے لئے کوئی بات خلافِ واقع کہ دے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات،ص 27)

آیت مبارکہ :قرآنِ مجید میں منافقین کے متعلق فرمایا گیا ہے: ترجمہ کنزالایمان:اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے بدلہ ان کے جھوٹ کا۔

صدرالافاضل علامہ سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں :اس آیت سے یہ ثابت ہوا کہ جھوٹ حرام ہےاور عذاب الیم (یعنی درد ناک عذاب) مرتب ہوتا ہے۔

فرمانِ مصطفیٰ ﷺ :جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہےاور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب (یعنی بہت بڑا جھوٹا)لکھ دیا جاتا ہے۔

اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے !جو شخص قسم کھائے اور اسمیں مچھر کے پر کے برابرجھوٹ ملا دے تو وہ قسم تا یوم قیامت (یعنی قیامت کے دن تک)اس کے دل پر (سیاہ)نکتہ بن جائے گی۔(ظاہری گناہوں کی معلومات،ص 32)

جھوٹ کی نحوست:حضرت انس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ آدمی کو جھوٹ بولنے کی وجہ سےرات کے قیام اور دن کے روزے سے محروم کر دیا جاتا ہے۔

سب سے زیادہ نا پسندیدہ لوگ:رسول بے مثال بی بی آمنہ کے لال ﷺ کا فرمان عالیشان ہے:قیامت کے دن چھ قسم کے افراد اللہ پاک کے نزدیک سب سے زیادہ نا پسندیدہ ہوں گے: (1) جھوٹ بولنے والا(2)تکبر کرنے والا (3) وہ لوگ جو اپنے سینوں میں اپنے بھائیوں سے بغض چھپا کر رکھتے ہیں جب وہ انکے پاس آتے ہیں تو یہ انکے ساتھ خوشی سے پیش آتے ہیں (4)وہ لوگ کہ جب انہیں اللہ پاک اور اسکے رسول ﷺ کی طرف بلایا جاتا ہے تو ٹال مٹول کرتے ہیں اور جب شیطانی کاموں کی طرف بلایا جاتا ہے تو اس میں جلدی کرتے ہیں (5)چغلی کھانے والے (6)دوستوں میں جدائی ڈالنے والے (فیضان ریاض الصالحین،ص48)

فرشتے دور ہو جاتے ہیں : حضرت سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو جھوٹ کی بدبو کی وجہ سے فرشتے اس سے ایک میل دور ہوجاتے ہیں۔

بڑے گناہ:سرکار والا تبار ہم بے کسوں کے مدد گار ﷺ کا فرمان عالیشان ہے کیا میں تمہیں سب سے بڑے گناہ کے بارے میں خبر نہ دوں تو آپ ﷺ نے فرمایا جھوٹ بولنا اور جھوٹی گواہی دینا۔ (فیضان ریاض الصالحین،ص 480)


جھوٹ اخلاق رذیلہ میں سے ہے،یہ سچ کا متضاد ہے۔ اس کا اطلاق صرف زبان سے بولنے پر ہی نہیں ہوتا  بلکہ حق بات کا انکار کرنے اور حق بات کو چھپاکر باطل کو ظاہر کرنے میں بھی ہوتا ہے۔ اسی لئے قرآنِ پاک میں مکہ کے ضدی کافروں اور مدینہ کے شاعر یہودیوں کو کاذب کہا گیا ہے اور ان کی کھل کر مذمت کی گئی ہے۔

پہلا جھوٹ کس نے بولا : پہلا جھوٹ شیطان نے بولا۔

5 احادیث مختصر آسان شرح کے ساتھ:

(1)حدیث پاک کے مطابق جھوٹا آدمی منافق ہوتا ہے۔

(2)ایک موقع پر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : منافق کی تین نشانیاں ہیں: جب بات کرے تو جھوٹ بولے،جب وعدہ کرے تو پورا نہ کرے،جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو اس میں خیانت کرے۔

(3)حضرت عبد الله بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم سے پوچھا گیا کہ کون سا فعل دوزخ میں لے جانے والا ہے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:جھوٹ بولنا،جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو گناہ کے کام کرتا ہے تو یا کفر کرتا ہے اور کفر دوزخ میں لے جاتا ہے۔ (مسند احمد)

(4)حضرت عبداللہ بن عامر بیان کرتے ہیں کہ میری والدہ نے کچھ دینے کے بہانے بچے کو پاس بلایا اس پر نبی ﷺ نے دریافت فرمایا : کیا واقعی کچھ دو گی؟ میری والدہ نے عرض کیا ہاں اور کچھ دے بھی دیا۔ تب نبی ﷺ نے فرمایا اگرآپ کچھ دینے کے بہانے بلا کر نہ دیتیں تو تمہارے نامہ اعمال میں یہ جھوٹ لکھا جاتا۔ (ابوداؤد)

(5) ہلاکت ہے اُس شخص کے لیے جو بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے تاکہ اس کے ذریعے لوگوں کو ہنسائے،اس کے لیے ہلاکت ہے۔ اس کے لئے ہلاکت ہے۔ (ابو داود)

جھوٹ کی چند مثالیں:

(1) جھوٹے پر اللہ پاک کی لعنت :جھوٹا شخص اپنی عادت کی بنا پر بالآخر اللہ پاک کی لعنت کا مستحق ہو جاتا ہے۔ قرآن مجید میں ہے: پھر جھوٹوں پر اللہ پاک کی لعنت بھیجیں۔ ( اٰل عمران : 21 )

(2)جھوٹا اللہ پاک کی ہدایت سے محروم: کوئی شخص جب جھوٹ پر مداومت اختیار کر لیتا ہے تو اس کا دل سیاہ ہو جاتا ہے۔ارشاد ہوتا ہے: یقینا اللہ پاک کسی جھوٹے اور ناشکرے کو ہدایت نہیں دیتا۔(الزمر:3)

(3)جھوٹ اور بچے: بچے بڑے حساس اور نقال ہوتے ہیں۔ جب بڑے ان کے سامنے جھوٹ بولتے ہیں تو وہ فورا اس کا اثر قبول کر لیتے ہیں اور بڑوں کی پیروی میں نہایت غیر محسوس طریقے سے اس عادت بد کو اپنا لیتے ہیں۔ بچوں میں یہ عادت اگر پختہ ہو جائے تو اس سے والدین کو بڑی کوفت ہوتی ہے۔

میں جھوٹ نہ بولوں کبھی گالی نہ نکالوں الله مرض سے تو گناہوں کے شفا دے

چند معاشرتی نقصانات: ٭جھوٹ بولنے سے لوگوں کا اعتماد ختم ہو جاتا ہے ٭بار بار جھوٹ بولنے سے لوگوں میں جھوٹا مشہور ہو جاتا ہے۔٭جھوٹ بولنے سے مال میں کمی ہو جاتی ہے۔ ٭جھوٹ بولنے سے ہر بات میں جھوٹ بولنے کے عادی ہو جاتے ہیں۔ ٭جھوٹ بولنے سے ایک معاشرتی اعتماد میں نقصان ہوتا ہے ایک خود کا اعتماد کھو بیٹھتا ہے۔٭ایک جھوٹ کو بولنے یا چھپانے کے لیے سو جھوٹ بولنے پڑتے ہیں۔

دعا:اے اللہ میرے دل کو نفاق ہے،میرے عمل کو ریا ونمود سے اور میری زبان کو جھوٹ سے اور میری آنکھ کو خیانت سے پاک کردے اور بے شک تو آنکھوں کی خیانت اور دلوں کی چھپی ہوئی باتوں کو جانتا ہوں۔


الله پاک نے انسان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے اور ان میں سے ایک نعمت زبان بھی ہے اگر انسان زبان کا استعمال جھوٹ   بولنے میں کرے گا تو وہ ضرور جہنم کا حق دار ہی ہو گا کہ جھوٹ بولنا گناہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے،جھوٹ کا معصیت (گناہ) ہونا ضروریات دین میں سے ہے۔

تین صورتوں میں جھوٹ بولنا جائز ہے یعنی اس کا گناہ نہیں: ایک جنگ کی صورت میں۔ یہاں اپنے مقابل کو دھوکا دینا جائز ہے۔دوسرا یہ کہ دو مسلمانوں میں اختلاف ہے اور یہ ان دونوں میں صلح کرانا چاہتا ہے۔ تیسرا کہ بی بی (زوجہ) کو خوش کرنے کے لئے کوئی بات خلافِ واقع کہہ دے۔ (ظاہری گناہوں کی معلومات)

جھوٹ کا معنی:لغوی معنی: جھوٹ کے معنی ہیں سچ کا الٹ۔ (جھوٹا چھور )

اصطلاحی معنی: واقعے کے خلاف بات ہونا۔

سب سے پہلا جھوٹ : حب حضرت آدم علیہ السلام کو جنت سے نکالا گیا اور زمین پر بھیجا گیا۔ یہ سب شیطان کے جھوٹ کے سبب ہی ہوا تھا۔لہٰذا سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے ہی بولا تھا۔

جھوٹ کے متعلق 5 فرامینِ مصطفیٰ :

1۔ سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا فسق و فجور ہے اور فسق و فجور دوزخ میں لے جاتا ہے۔ (مسلم شریف)

2۔ جھوٹ بولنا منافق کی علامتوں میں سے ہے۔(مسلم شریف،ص 50،حدیث :106)

3۔ جھوٹ سے بچو! یقینا جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم میں پہنچانے والا ہے۔ ( ابو داود،کتاب الآداب،حدیث: 4989)

4۔ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہٹ جاتا ہے۔ (ترمذی)

5۔ ہلاکت ہے اس کے لئے جو اس غرض سے جھوٹ بولے کہ اس سے لوگ ہنسیں۔ ہلاکت ہے اسکے لئے،ہلاکت ہے اس کے لئے۔

جھوٹ کی مذمت پر قرآنی آیات :

ترجمہ کنزالایمان: اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے یا حق کو جھٹلائے جب وہ اس کے پاس آئے جہنم میں کافروں کا ٹھکانا نہیں۔(پ 21،العنکبوت : 68)

ترجمہ کنز الایمان: اور اُن کے لئے دردناک عذاب ہے۔ بدلہ اُن کے جھوٹ کا۔(پ1،البقرة: 10)

ترجمہ کنزالایمان: جھوٹوں پر الله کی لعنت ہوتی ہے۔(پ 3،اٰل عمران : 61)

چند مثالیں: آج کل مُروتاً جھوٹ بولنا بھی عام پایا جاتا ہے مثلا کسی سے سوال کیا: ہمارے گھر کا کھانا پسند آیا ؟ تو مروت میں آ کر کہہ دیا: جی،بہت پسند آیا حالانکہ واقع میں اس کو کھانا پسند نہیں آیا تھا تو یہ بھی جھوٹ ہو گا۔ *رات کو بجلی چلی گئی تھی اس لئے سبق یاد نہیں کر سکا (جبکہ یاد نہ کرنے کا سبب سستی یا کھیل کو دیا کچھ اور تھا)۔ *یہ جھوٹ بول رہا ہے (جبکہ معلوم ہے کہ یہ سچا ہے) *درد نہ ہونے کے باوجود استاد سے کہنا : میرے پیٹ میں درد ہو رہا ہے،مجھے چھٹی دے دیجئے) * خرید و فروخت کے معاملات میں جھوٹ بولنے کو کمال سمجھا جاتا ہے۔ *کوئی چیز خریدتے وقت اس طرح کہنا کہ یہ مجھے فلاں سے اس سے کم قیمت میں مل رہی تھی حالانکہ واقع میں ایسا نہیں ہے۔ * اسی طرح با ئع (Seller) کا زیادہ رقم کرانے کے لئے قیمت خرید ( purchase price) زیادہ بتانا۔ (ظاہری گناہوں کی معلومات)


جھوٹ ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والے اس کی برائی بیان کرتے ہیں۔ تمام ادیان میں یہ حرام ہے،اسلام نے اس سے بچنے کی بہت تاکید کی۔قرآن مجید میں بہت مواقع پر اس کی مذمت فرمائی اور جھوٹ بولنے والوں پر خدا کی لعنت آئی۔(بہار شریعت،ص 158،حصہ :16)

جھوٹ کی تعریف : جھوٹ کی تعریف اکثر کتابوں میں آئی ہے کہ سچ کا الٹ جھوٹ کہلاتا ہے (ظاہری گناہوں کی معلومات،ص 26)

جھوٹ کے بارے میں پانچ فرامینِ مصطفیٰ :

حدیث نمبرا: جھوٹ سے بچو،کیونکہ جھوٹ ایمان سے مخالف ہے۔ (بہار شریعت،ص 159،حصہ :16)

حدیث نمبر2: بندہ پورا مومن نہیں ہوتا جب تک مذاق میں بھی جھوٹ کو نہ چھوڑ دے اور جھگڑا کرنا نہ چھوڑ دے،اگرچہ سچا ہو۔ (بہار شریعت،ص 159،حصہ :16)

حدیث نمبر3: جھوٹ سے منہ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہے۔ (بہار شریعت،ص 160،حصہ :16)

حدیث نمبر 4 : جب بندہ جھوٹ بولتا ہے،اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے۔(بہار شریعت،ص 160،حصہ :16)

حدیث نمبر 5: بڑی خیانت کی یہ بات ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کہے اور وہ تجھے اس بات میں سچا جان رہا ہے اور تو اس سے جھوٹ بول رہا ہے۔(بہار شریعت،ص 158،حصہ :16)

سب سے پہلے جھوٹ کس نے بولا: سب سے پہلے جھوٹ شیطان ابلیس نے بولا جس کی وجہ سے حضرت آدم کو جنت سے نکالا گیا تھا۔ (صراط الجنان،پ 1،1/ 104) 


جھوٹ ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والے اس کی برائی بیان کرتے ہیں۔ تمام ادیان میں یہ حرام ہے اسلام نے اس سے بچنے کی بہت تاکید کی۔قرآن مجید میں بہت مواقع پر اس کی مذمت فرمائی اور جھوٹ بولنے والوں پر خدا کی لعنت آئی۔ (بہار شریعت،ص 158،حصہ :16)

جھوٹ کی تعریف : جھوٹ کی تعریف اکثر کتابوں میں آئی ہے کہ سچ کا الٹ جھوٹ کہلاتا ہے (ظاہری گناہوں کی معلومات،ص 26)

جھوٹ کے بارے میں پانچ فرامینِ مصطفیٰ :

حدیث نمبرا: امام احمد و بیہقی نے ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا: مومن کی طبع میں تمام خصلتیں ہو سکتی ہیں مگر خیانت اور جھوٹ۔یعنی یہ دونوں چیزیں ایماں کے خلاف ہیں مومن کو ان سے دور رہنے کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ (بہار شریعت،ص 159،حصہ :16)

حدیث نمبر2: امام مالک و بیہقی نے صفوان ابن سلیم سے روایت کی کہ رسول الله ﷺ سے پوچھا گیا کیا :مومن بزدل ہوتا ہے؟ فرمایا: ہاں۔ پھر عرض کی گئی: کیا مومن بخیل ہوتا ہے فرمایا: ہاں۔ پھر کہا گیا :کیا مومن کذاب ہوتا ہے؟ فرمایا: نہیں۔ (بہار شریعت،ص 159،حصہ :16)

حدیث نمبر 3 : ترمذی نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ رسول الله ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے۔ اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہو جاتا ہے۔(بہار شریعت،ص 158،حصہ :16)

حدیث نمبر4:بیہقی نے ابو برزہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول ﷺ نے فرمایا: جھوٹ سے مونھ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہے۔ (بہار شریعت،ص 160،حصہ :16)

حدیث نمبر 5:صحیح بخاری و مسلم میں ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے مروی،کہ رسول ﷺ نے فرمایا: وہ شخص جھوٹا نہیں ہے جو لوگوں کے درمیان میں اصلاح کرتا ہے،اچھی بات کہتا ہے اور اچھی بات پہنچاتا ہے۔ یعنی ایک کی طرف سے دوسرے کے پاس اچھی بات کہتا ہے،جو بات اس نے نہیں کہی ہے وہ کہتا ہے مثلاً اس نے تمہیں سلام کہا ہے تمہاری تعریف کرتا تھا۔ (بہار شریعت،ص 160،حصہ :16)


جھوٹ ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والے اس کی برائی بیان کرتے ہیں۔ تمام ادیان میں یہ حرام ہے اسلام نے اس سے بچنے کی بہت تاکید کی۔ قرآن مجید میں بہت مواقع پر اس کی مذمت فرمائی اور جھوٹ بولنے والوں پر خدا کی لعنت آئی۔ (بہار شریعت،ص 158،حصہ :16)

جھوٹ کی تعریف : جھوٹ کی تعریف اکثر کتابوں میں آئی ہے کہ سچ کا الٹ جھوٹ کہلاتا ہے۔ (ظاہری گناہوں کی معلومات،ص 21)

جھوٹ کے بارے میں پانچ فرامین ِ مصطفیٰ :

حدیث نمبرا: امام احمد و بیہقی نے ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا: مومن کی طبع میں تمام خصلتیں ہو سکتی ہیں مگر خیانت اور جھوٹ۔یعنی یہ دونوں چیزیں ایماں کے خلاف ہیں مومن کو ان سے دور رہنے کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ (بہار شریعت،ص 159،حصہ :16)

حدیث نمبر2: امام مالک و بیہقی نے صفوان ابن سلیم سے روایت کی کہ رسول الله ﷺ سے پوچھا گیا:کیا مومن بزدل ہوتا ہے؟ فرمایا: ہاں۔ پھر عرض کی گئی: کیا مومن بخیل ہوتا ہے؟ فرمایا: ہاں۔ پھر کہا گیا :کیا مومن کذاب ہوتا ہے؟ فرمایا: نہیں۔ (بہار شریعت،ص 159،حصہ :16)

حدیث نمبر 3 : ترمذی نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ رسول الله ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے۔ اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہو جاتا ہے۔ (بہار شریعت،ص 158،حصہ :16)

حدیث نمبر4:بیہقی نے ابو برزہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول ﷺ نے فرمایا:جھوٹ سے مونھ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہے۔ (بہار شریعت،ص 160،حصہ :16)

حدیث نمبر 5:صحیح بخاری و مسلم میں ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے مروی،کہ رسول ﷺ نے فرمایا: وہ شخص جھوٹا نہیں ہے جو لوگوں کے درمیان میں اصلاح کرتا ہے،اچھی بات کہتا ہے اور اچھی بات پہنچاتا ہے یعنی ایک کی طرف سے دوسرے کے پاس اچھی بات کہتا ہے،جو بات اس نے نہیں کہی ہے وہ کہتا ہے مثلاً اس نے تمہیں سلام کہا ہے تمہاری تعریف کرتا تھا۔ (بہار شریعت،ص 160،حصہ :16)

سب سے پہلے جھوٹ کس نے بولا: سب سے پہلے جھوٹ شیطان ابلیس نے بولا جس کی وجہ سے حضرت آدم کو جنت سے نکالا گیا تھا۔(صراط الجنان،پ 1،1/104)


سچ کا اُلٹ جھوٹ کہلاتا ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات،ص 21)

جھوٹ بولنا گناہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ جھوٹ کی معصیت (گناہ) ہونا دائرہ اسلام میں ہے۔ ضروریات دین میں سے ہے لہٰذا جو مطلقاً اس گناہ کا انکار کرے دائرہ اسلام سے خارج ہو کر کافر و مرتد ہو جائے گا۔(ظاہری گناہوں کی معلومات،ص 27)

جھوٹ ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والے اس کی برائی بیان کرتے ہیں تمام ادیان میں یہ حرام ہے۔ اسلام نے اس سے بچنے کی بہت تاکید فرمائی قرآن مجید میں اس کی بہت مذمت آئی۔ اور جھوٹ بولنے والوں پر خدا کی لعنت آئی۔(بہار شریعت،ص 158،حصہ :16)

قرآنِ پاک میں ارشاد:اور ان کے لیے ان کےجھوٹ بولنے کی وجہ سے درد ناک عذاب ہے۔ (صراط الجنان،1/74)

احادیثِ مبارکہ : حضرت ام کلثوم فرماتی ہیں : حضور ﷺ نے فرمایا :جھوٹا وہ نہیں جو لوگوں کے درمیان صلح کرا دے اور کہے خیر بات اور پہنچائے خیر بات۔

شرح :جو مسلمان دولڑے ہوئےمسلمانوں میں صلح کروادے تو وہ جھوٹا نہیں جھوٹی خبریں پہنچا کر اور نہ ہی وہ گنہگار ہوگا اگر اُن میں صلح ہو جائے تو ثواب پائے گا۔ چند صورتوں میں جھوٹ جائز ہے۔(مراٰۃ المناجیح،6/314)

نبی پاک ﷺ نے فرمایا : خرابی ہے اس کے لیے جو بات کرے تو جھوٹ بولے تاکہ اس سے قوم کو ہنسائے۔ اس کے لیے خرابی ہے اس کے لیے خرابی ہے۔

شرح :لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولنا ہمیشہ ہی جرم بلکہ ڈبل جرم مگر لوگوں کو ہنسانے کے لیےسچی بات کہنا اگر کبھی ہو تو جرم نہیں خوش طبعی اچھی چیز ہے۔ (مراٰۃ المناجیح،6/319)

حضرت ابن عمر سے روایت ہے رسول الله ﷺ نے فرمایا :جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ اس سے ایک میل دور ہو جاتا ہے اس بدبو کی وجہ سے جو آتی ہے۔

شرح :فرشتے سے مراد یا تو نیکیاں لکھنے والا فرشتہ ہے۔ یا حفاظت کرنے والا یا خاص رحمت کا فرشتہ،گناہ لکھنے والا فرشتہ دور نہیں ہوتا۔ میل سے مراد یا تو شرعی میل ہے یا مراد تاحد نظر ہے۔ (مراٰۃ المناجیح،6/322)

حضرت صفوان بن سلیم سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا گیا کہ مومن بزدل ہو سکتا ہے؟ فرمایا : ہاں پھر عرض کی گئی۔ مومن کنجوس ہو سکتا ہے؟ فرمایا: ہاں پھر عرض کیا گیا مومن جھوٹا ہو سکتا ہے فرمایا : نہیں۔

شرح :مسلمان میں بزدلی یا کنجوسی فطری طور پر ہو سکتی ہے کہ یہ عیوب ایمان کے خلاف نہیں،مومن میں ہو سکتی ہیں۔ کذاب فرما کر اس طرف اشارہ ہے کہ مومن گاہے بہ گا ہے جھوٹ بول لے تو ہو سکتا ہے مگر بڑا جھوٹا ہونا یا جھوٹ کا عادی ہونا مومن کی شان کے خلاف ہے۔(مراٰۃ المناجیح،6/ 329)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جھوٹ سے منہ کالا ہوتا ہے،چغلی سے قبر کا عذاب۔(بہار شریعت،ص 160،حصہ :16)

شرح:جھوٹ بولنے سے منہ کالا ہوتا ہے اور چغلی کرنے سے عذاب قبر ہوتا ہے،لہٰذا ہمیں جھوٹ سے بچنا چاہیے۔

جھوٹ کی چند مثالیں :کوئی چیز خریدتے وقت کہنا کہ یہ مجھےوہاں سے اس سے کم قیمت میں مل رہی تھی،حالانکہ واقع میں ایسا نہ ہو۔ اسی طرح (seller) کازیادہ رقم کمانے کے لیے قیمت خرید زیادہ بتانا۔ جعلی یا ناقص جن دواؤں سےشفا کا گمان غالب نہیں ہے اُن کے بارے میں کہنا کہ سو فیصد شرطیہ علاج یہ جھوٹا مبالغہ ہے۔ (ظاہری گناہوں کی معلومات،ص 26)

سب سے پہلا جھوٹ:سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا کہ حضرت آدم علیہ السلام سے کہا کہ میں تمہارا خیر خواہ ہوں۔ پہلا تقیہ پہلا جھوٹ شیطان کا کام تھا۔( مراٰۃ المناجیح،6/312)


جھوٹ ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والے اس کی برائی کرتے ہیں،تمام ادیان میں جھوٹ بولنا حرام ہے۔ جھوٹوں پر اللہ پاک نے لعنت فرمائی ہے۔ اور اس پر دردناک عذاب ہے۔

آیت مبارکہ کا ترجمہ: ان کے دلوں میں بیماری ہے۔ تو اللہ نے ان کی بیماری میں اور اضافہ کر دیا اور ان کے لیے جھوٹ بولنے کی وجہ سے دردناک عذاب ہے۔ (صراط الجنان،پ 1،البقرة،تحت الآیۃ:10،جلد 1)

حضور ﷺ نےکبھی جھوٹ نہیں بولا ہمیشہ سچ بولا۔ دشمن بھی آپ کو صادق کہہ کر پکارتے۔

اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

سچی بات سکھاتے یہ ہیں سیدھی راہ دکھاتے یہ ہیں

مسلمانوں کو بھی اپنے پیارے نبی کی ادا کو اپنانے کی کوشش کرنی چاہیے،جھوٹ بولنا منافق کی نشانی ہے۔ حدیث پاک میں ہے،بے شک جھوٹ بولنا منافقت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے۔(مساوی الاخلاق للخرائطی،1/117،حدیث: 157)

گر تو ناراض ہوا میری ہلاکت ہوگی ہائے ! میں نار جہنم میں جلوں گا یا رب!

جھوٹ کی تعریف:وہ واقعہ یا قول جو حقیقت کے خلاف ہو۔

صفوان بن سلیم سے روایت ہے کہ رسول الله ﷺ سے پوچھا گیا،کیا مومن بزدل ہوتا ہے ؟ فرمایا: ہاں پھر کہا گیا،کیا مومن کذاب ہوسکتا ہے ؟ فرمایا نہیں۔ (الموطا،ص 468،حدیث : 1913)

سب سے پہلے جھوٹ:سب سے پہلے جھوٹ شیطان نے بولا۔ (مدنی مذاکره،4 ذوالحجۃ الحرام 1435)

احادیث :

(1)امام احمد و بیہقی نے ابواما مہ سے روایت کی ہے کہ رسول معظم ﷺ نے فرمایا : مومن کی طبع میں تمام خصلتیں ہو سکتی ہیں لیکن خیانت اور جھوٹ نہیں۔

شرح:یعنی یہ دونوں چیزیں ایمان کے خلاف ہیں۔مومن کو ان سے دور رہنے کی ضرورت ہے۔

(2)صحیح بخاری و مسلم میں ام کلثوم سے مروی ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: وہ شخص جھوٹا نہیں ہے جولوگوں کے درمیان میں اصلاح کرتا ہے اچھی بات کہتا ہے اور اچھی بات پہنچاتا ہے۔( صحیح مسلم،ص1404،حدیث: 2605)

شرح : ایک کی طرف سے دوسرے کے پاس اچھی بات کہنا جو بات اس نے نہیں کی وہ کہتا ہے۔تمہاری تعریف کرتا تھا۔

(3) امام احمد نے حضرت ابو بکر سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ ایمان سے مخالف ہے۔ (مسند امام احمد،1/22،حدیث:16)

شرح :جھوٹ ایمان دونوں متضاد ہیں۔ اس لیے بچنے کا حکم دیا۔

(4) ترمذی نے ابن عمر سے روایت کی کہ رسول نے فرمایا:جب بندہ جھوٹ بولتا ہے اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہو جاتا ہے۔(سنن الترمذی،3/400،حدیث:2000)

(5)ترمذی نے حضرت اسماء بنت یزید سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جھوٹ بولنے کی وجہ سے انسان کے منہ سے سخت بو نکلتی ہے فرشتہ ایک میل یعنی زیادہ فاصلے پرچلا جاتا ہے جھوٹ کہیں ٹھیک نہیں مگر تین جگہوں میں:1۔مرد اپنی عورت کو راضی کرنے کے لیے بات کرے اور 2۔لڑائی میں جھوٹ بولنا،3۔ لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے لیے جھوٹ بولنا۔(سنن الترمذی،3/377،حدیث 1960)

شرح:ان تین صورتوں میں جھوٹ بولنا جائز ہے۔گناہ نہیں۔

جھوٹ کی مثالیں:کسی کے بارے میں کہنا کہ جھوٹ بول رہاہے جبکہ وہ سچا ہو۔ بھوکا ہونے کے باوجود من پسند چیز نہ ملنے پر کہنا کہ بھوک نہیں۔ اگر کسی کے گھر ایک مرتبہ آیا اور کہا ہزار مرتبہ آیا تو جھوٹ ہے۔ شور کرنے کے باوجود کہنا کہ شور نہیں کر رہا تھا۔

معاشرتی نقصانات :جھوٹ بولنے سے دوسروں کا اعتماد ختم ہو جاتا ہےبندہ ہمیشہ ٹینشن میں رہتا ہے۔ معاشرے کا امن برباد ہو تاہے۔ لوگوں میں جھوٹا مشہور ہو جاتا ہے۔ جھوٹ گناہوں میں ڈال دیتا ہے لہٰذا جھوٹ سے ہر ممکن بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔جھوٹ کے خلاف اعلان جنگ ہے۔