جھوٹ اخلاق رذیلہ میں سے ہے،یہ سچ کا متضاد ہے۔ اس کا اطلاق صرف زبان سے بولنے پر ہی نہیں ہوتا  بلکہ حق بات کا انکار کرنے اور حق بات کو چھپاکر باطل کو ظاہر کرنے میں بھی ہوتا ہے۔ اسی لئے قرآنِ پاک میں مکہ کے ضدی کافروں اور مدینہ کے شاعر یہودیوں کو کاذب کہا گیا ہے اور ان کی کھل کر مذمت کی گئی ہے۔

پہلا جھوٹ کس نے بولا : پہلا جھوٹ شیطان نے بولا۔

5 احادیث مختصر آسان شرح کے ساتھ:

(1)حدیث پاک کے مطابق جھوٹا آدمی منافق ہوتا ہے۔

(2)ایک موقع پر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : منافق کی تین نشانیاں ہیں: جب بات کرے تو جھوٹ بولے،جب وعدہ کرے تو پورا نہ کرے،جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو اس میں خیانت کرے۔

(3)حضرت عبد الله بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم سے پوچھا گیا کہ کون سا فعل دوزخ میں لے جانے والا ہے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:جھوٹ بولنا،جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو گناہ کے کام کرتا ہے تو یا کفر کرتا ہے اور کفر دوزخ میں لے جاتا ہے۔ (مسند احمد)

(4)حضرت عبداللہ بن عامر بیان کرتے ہیں کہ میری والدہ نے کچھ دینے کے بہانے بچے کو پاس بلایا اس پر نبی ﷺ نے دریافت فرمایا : کیا واقعی کچھ دو گی؟ میری والدہ نے عرض کیا ہاں اور کچھ دے بھی دیا۔ تب نبی ﷺ نے فرمایا اگرآپ کچھ دینے کے بہانے بلا کر نہ دیتیں تو تمہارے نامہ اعمال میں یہ جھوٹ لکھا جاتا۔ (ابوداؤد)

(5) ہلاکت ہے اُس شخص کے لیے جو بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے تاکہ اس کے ذریعے لوگوں کو ہنسائے،اس کے لیے ہلاکت ہے۔ اس کے لئے ہلاکت ہے۔ (ابو داود)

جھوٹ کی چند مثالیں:

(1) جھوٹے پر اللہ پاک کی لعنت :جھوٹا شخص اپنی عادت کی بنا پر بالآخر اللہ پاک کی لعنت کا مستحق ہو جاتا ہے۔ قرآن مجید میں ہے: پھر جھوٹوں پر اللہ پاک کی لعنت بھیجیں۔ ( اٰل عمران : 21 )

(2)جھوٹا اللہ پاک کی ہدایت سے محروم: کوئی شخص جب جھوٹ پر مداومت اختیار کر لیتا ہے تو اس کا دل سیاہ ہو جاتا ہے۔ارشاد ہوتا ہے: یقینا اللہ پاک کسی جھوٹے اور ناشکرے کو ہدایت نہیں دیتا۔(الزمر:3)

(3)جھوٹ اور بچے: بچے بڑے حساس اور نقال ہوتے ہیں۔ جب بڑے ان کے سامنے جھوٹ بولتے ہیں تو وہ فورا اس کا اثر قبول کر لیتے ہیں اور بڑوں کی پیروی میں نہایت غیر محسوس طریقے سے اس عادت بد کو اپنا لیتے ہیں۔ بچوں میں یہ عادت اگر پختہ ہو جائے تو اس سے والدین کو بڑی کوفت ہوتی ہے۔

میں جھوٹ نہ بولوں کبھی گالی نہ نکالوں الله مرض سے تو گناہوں کے شفا دے

چند معاشرتی نقصانات: ٭جھوٹ بولنے سے لوگوں کا اعتماد ختم ہو جاتا ہے ٭بار بار جھوٹ بولنے سے لوگوں میں جھوٹا مشہور ہو جاتا ہے۔٭جھوٹ بولنے سے مال میں کمی ہو جاتی ہے۔ ٭جھوٹ بولنے سے ہر بات میں جھوٹ بولنے کے عادی ہو جاتے ہیں۔ ٭جھوٹ بولنے سے ایک معاشرتی اعتماد میں نقصان ہوتا ہے ایک خود کا اعتماد کھو بیٹھتا ہے۔٭ایک جھوٹ کو بولنے یا چھپانے کے لیے سو جھوٹ بولنے پڑتے ہیں۔

دعا:اے اللہ میرے دل کو نفاق ہے،میرے عمل کو ریا ونمود سے اور میری زبان کو جھوٹ سے اور میری آنکھ کو خیانت سے پاک کردے اور بے شک تو آنکھوں کی خیانت اور دلوں کی چھپی ہوئی باتوں کو جانتا ہوں۔