جس بد نصیب کی زبان قینچی کی طرح چلتی ہے اور وہ ہر کسی کی بات کاٹتی چلی جاتی ہوگی وہ دوسرے کی بات اچھی طرح سمجھنے سے محروم رہے گا بلکہ باتونی شخص اکثر اوقات جھوٹی گفتگو کرتاہے۔ سب سے پہلے جھوٹ کے بارے میں جاننا ضروری ہے کیونکہ اکثر اوقات ہم اپنی گفتگو میں جھوٹی باتیں کر جاتے ہیں مگر ہمارا دھیان ہی اس طرف نہیں جاتا۔

جھوٹ کا معنی : جھوٹ کے معنی ہیں: سچ کا اُلٹ مثلا کوئی چیز خریدتے وقت اس طرح کہنا کہ یہ مجھے فلاں سے اس سے کم قیمت میں مل رہی تھی حالانکہ واقع میں ایسا نہیں ہے۔ (جھوٹا چور،ص21 )

آج کل لوگ اکثر ایسے جملے بول دیتے ہیں اور انھیں اندازہ بھی نہیں ہوتا کہ وہ گناہ کبیرہ کا ارتکاب کر رہے ہیں. یو نہی زبان وعدہ کرنے میں بہت زیادہ سبقت کرتی ہے حالانکہ اسے پورا کرنے کی نیت نہیں ہوتی یعنی جھوٹا وعدہ کرتی ہے اور یوں وعدہ خلافی ہو جاتی ہے جو کہ نفاق کی علامات میں سے ہے۔

فرمانِ مصطفیٰ:حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ دو عالم کے مالک و مختار ﷺنے ارشاد فرمایا:تین عادتیں ایسی ہیں کہ جس شخص میں ہوں وہ منافق ہے اگر چہ روزے رکھے،نماز پڑھے اور یہ گمان کرے کہ وہ مسلمان ہے : (1) بات کرے تو جھوٹ بولے،(2) وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے۔ (3) امانت رکھوائی جائے تو خیانت کرے۔

جھوٹ کا حکم : گفتگو اور قسم میں جھوٹ بولنا کبیرہ گناہ اور بدترین عیوب میں سے ہے۔ (احیاء العلوم،جلد 3)

قرآنِ پاک میں منافقین کے متعلق ارشاد فرمایا گیا ہے: ترجمہ کنز الایمان :اور اُن کے لیے درد ناک عذاب ہے بدلہ اُن کے جھوٹ کا۔

صدر الافاضل علامہ سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمتہ الله علیہ فرماتے ہیں : اس آیت سے معلوم ہوا کہ جھوٹ حرام ہے اس پر عذاب الیم (دردناک عذاب) مرتب ہوتا ہے۔(تفسیر خزائن العرفان،پ1)

سب سے پہلا جھوٹ شیطان لعین نے بولا۔شیطان لعین نے رب کی جھوٹی قسم کھائی۔

جھوٹ کی مذمت پر فرامینِ مصطفیٰ :

(1)... جھوٹ نفاق کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے۔ (احیاء العلوم،جلد3)

(2) ہلاکت ہے اس شخص کے لیے جو بات کرتا ہے جھوٹ بولتا ہے تاکہ اس کے ذریعے لوگوں کو ہنسانے،اس کے لیے ہلاکت ہے،اس کے لیے ہلا کت ہے۔

(3) جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بدبو کے سبب فرشتے اس سے ایک میل دور چلے جاتے ہیں۔

(4)... تمام عادتیں مومن کی فطرت میں ہو سکتی ہیں سوائے خیانت اور جھوٹ کے۔(احیاء العلوم،جلد 3 )

(5)... جھوٹ سے بچوکیونکہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی بر ابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب (یعنی بڑا جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے۔

ہر انسان کو چاہیے کہ وہ جھوٹ بولنے سے سے بچے اور صرف ضرورت کی بات کرے اور بیجابولتے رہنے کی عادت سےچھٹکارا حاصل کرے اور بولنے سے پہلے سوچنے کی عادت اپنائے۔

جھوٹ کے اُخروی نقصان کے ساتھ ساتھ دنیاوی بھی کئی نقصانات ہیں؛ (1)جھوٹے شخص کی بات پر کوئی یقین نہیں کرتا اگر چہ وہ سچ ہی کیوں نہ بول رہا ہو۔ (2) جھوٹے شخص پر کوئی بھی اعتبار نہیں کرتا اور نہ ہی اسے کوئی امین بناتا ہے۔(3) جھوٹ تنگ دستی کے اسباب میں سے ہے جیسا کہ حدیث پاک میں ہے۔محبوب رب غفار ﷺنے ارشاد فرمایا :جھوٹ رزق کو تنگ کر دیتا ہے۔ (احیاء العلوم،جلد03)

ہر مسلمان پر لازم ہے کہ ہمیشہ سچ بولنے کی عادت اپنائے لیکن جھوٹ کا ارتکاب ضرورت کی بنا پر کیا جا سکتا ہے۔سچ کے ہوتے ہوئے جھوٹ کی طرف مجبور ہونے کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ الله پاک سے دعا ہے کہ مجھے اور آپ کو جھوٹ جیسے کبیرہ گناہ اور دیگر گنا ہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین۔


جھوٹ ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والے اس کی برائی کرتے ہیں،تمام ادیان میں یہ حرام ہے اسلام نے اس سے بچنے کی بہت تاکید کی،قرآن مجید میں بہت مواقع پر اس کی مذمت فرمائی اور جھوٹ بولنے والوں پر خدا کی لعنت آئی۔( جنت کے طلبگاروں کیلئے مدنی گلدستہ،ص 195)

جھوٹ کی تعریف : خلافِ واقع بات کرنے کو جھوٹ کہتے ہیں۔( اسلام کی بنیادی باتیں،حصہ 3،ص 281 )

پہلا جھوٹ کس نے بولا؟سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا کہ جھوٹ بول کر حضرت آدم علیہ السلام کو گندم کا دانہ کھلایا۔(اسلام کی بنیادی باتیں،حصہ 3،ص 281 )

احادیث کی روشنی میں جھوٹ کی مذمت : حدیثوں میں بھی اس کی برائی ذکر کی گئی،اس کے متعلق بعض احادیث ذکر کی جاتی ہیں:

حدیث1: صحیح بخاری و مسلم میں عبد الله بن مسعودسے مروی کہ رسول الله ﷺ فرماتے ہیں :صدق کو لازم کرلو،کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے،آدمی برابر سچ بولتار ہتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ الله پاک کے نزدیک صد یق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو،کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے،یہاں تک کہ الله پاک کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔ (جنت کے طلبگاروں کیلئے مدنی گلدستہ،ص 195)

حدیث 2 : ترمذی نے انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑ دے اور وہ باطل ہے (یعنی جھوٹ چھو ڑنے کی چیز ہی ہے) اس کے لیے جنت کے کنارے میں مکان بنایا جائے گا اور جس نے جھگڑا کرنا چھوڑا اور وہ حق پر ہے یعنی باوجود حق پر ہونے کے جھگڑا نہیں کرتا،اس کے لیے وسطِ جنت میں مکان بنایا جائے گا اور جس نے اپنے اخلاق اچھے کیے،اس کے لیے جنت کے اعلیٰ درجہ میں مکان بنایا جائے گا۔ (جنت کے طلبگاروں کیلئے مدنی گلدستہ،ص 196۔ 195)

حدیث 3: ترمذی نے ابن عمر سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے،اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہو جاتا ہے۔( جنت کے طلب گاروں کیلئے مدنی گلدستہ،ص 196)

حدیث 4 : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہلاکت ہے اس کے لیے جو بات کرتا ہے اور لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے،اس کےلئے ہلاکت ہے،اس کے لیے ہلاکت ہے۔ (جنت کے طلبگاروں کیلئے مدنی گلدستہ،ص 197)

حدیث 5: ابوداود و بیہقی نے حضرت عبد اللہ بن عامر سے روایت کی کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے مکان میں تشریف فرما تھے۔ میری ماں نے مجھے بلایا کہ آؤ تمہیں دوں گی۔ حضور ﷺ نے فرمایا: کیا چیز دینے کا ارادہ ہے؟ انھوں نے کہا : کھجور دوں گی۔ ارشاد فرمایا :اگر تو کچھ نہیں دیتی تو یہ تیرے ذمہ جھوٹ لکھا جاتا۔(جنت کے طلبگاروں کیلئے مدنی گلدستہ،ص 198)

جھوٹ کی مثالیں :1۔اکثر خواتین بچوں کو بہلانے کے لیے کہتی ہیں کہ ادھر آؤ آپ کو فلاں چیز دوں گی۔ کھانا کھاؤ پھر فلاں جگہ لے کر جاؤں گی جو کہ جھوٹ ہوتا ہے۔2۔ اکثر خواتین کے پاس اپنی رقم موجود ہوتی ہے مگر گھر میں کوئی مہمان آجائے ان کے لیے کچھ خریدنا ہو تو دوسری عورت کو کہیں گی کہ اگر آپ کے پاس اتنی رقم ہو تو دے دیں میرے پاس نہیں ہیں اس طرح کہنا جھوٹ ہے۔3۔اسی طرح بعض خواتین نے کام نہیں کیا ہوتا اور جب اس کے متعلق پوچھا جاتا ہے تو کہتی ہیں: میری طبیعت خراب تھی حالانکہ ایسا ہوتا نہیں تو یہ جھوٹ ہوتا ہے۔4۔ اگر کوئی گھر سے نکلا کسی نے فون کیا جھوٹ بول کر اور جگہ کا بتا دیں گے کہ فلاں جگہ ہوں۔5۔ عورتوں میں ایک یہ بھی جھوٹ پایا جا تا ہے کہ کوئی پڑوسن کچھ لینے آئی گھر میں وہ چیز ہے مگرکہہ دیا ہمارے گھر بھی نہیں ہے یہ جھوٹ ہے۔

جھوٹ کے نقصانات : جھوٹ کبیرہ گناہ ہے۔ جھوٹ منافق کی علامت ہے۔جھوٹ سے گنا ہوں میں اضافہ ہوتا ہے۔جھوٹ جہنم میں لے جانے والا عمل ہے۔جھوٹ سے رزق میں کمی واقع ہوتی ہے۔الله پاک نے جھوٹوں پر لعنت فرمائی ہے۔جھوٹ سے دل کالا ہو جاتا ہے۔جھوٹ بولنا کافروں،منافقوں اورفاسقوں کا طریقہ ہے۔جھوٹ بولنے والے کو آخرت میں ہولناک عذاب دیا جائے گا کہ چمٹے سے اس کے گال،آنکھیں اور ناک چیر پھاڑ دیئے جائیں گے۔جھوٹ بولنے والوں کو اللہ اور اس کے پیارے رسول ﷺ بالکل بھی پسند نہیں فرماتے۔

اے ہمارے پیارے اللہ! ہمیں جھوٹ کے گناہ سے محفوظ و مامون فرما! ہمیں ہمیشہ سچ بولنے کی توفیق مرحمت فرما اور ہمیں زبان کی جملہ آفتوں سے بچنے کے لیئے زبان کا قفلِ مدینہ لگانے کی توفیق عطا فرما۔

بولوں نہ فضول اور رہیں نیچی نگاہیں آنکھوں کا زبان کا دے خدا قفل مدینہ


جھوٹ ایسی بری چیز ہے کہ تمام مذاہب والے اس کی برائی بیان کرتے ہیں اور ہر دین میں یہ حرام ہے۔ جھوٹ ہزارہا گنا ہوں تک لے جاتا ہے۔

جھوٹ کی تعریف: کسی کے بارے میں حقیقت کے برعکس خبر دینا یعنی سچ کا الٹ جھوٹ ہے۔

پہلا جھوٹ کس نے بولا؟ سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا کہ حضرت آدم علیہ السلام سے کہا کہ میں تمہارا خیر خواہ ہوں۔( مراٰۃ المناجیح،6/314)

جھوٹ کی برائی احادیث میں بھی ذکر کی گئی۔ اس کے متعلق بعض کاذکر درج ذیل ہے:

حدیث 1: ترمذی نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی،آخری نبی ﷺ نے فرمایا :جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑدے اور وہ باطل ہے۔ اس کے لیے جنت کے کنارے میں مکان بنایا جائے گا۔(جنت کے طلبگاروں کیلئے مدنی گلدستہ،ص 195)

حدیث 2: رسول الله ﷺ نے فرمایا کہ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ اس سے ایک میل دور ہو جاتا ہے اس بد بوکی وجہ سے جو آتی ہے۔

وضاحت: فرشتے سے مراد یا تو نیکیاں لکھنے والا فرشتہ یا حفاظت کرنےوالا فرشتہ اور یہ بھی معلوم ہوا کہ اچھی بری نیک و بد اعمال میں خوشبو اوربدبو ہے۔(مراٰۃ المناجیح،6/ 323-322)

حدیث 3: پیارے نبی رسول ہاشمی ﷺ نے فرمایا: مومن کی طبع میں تمام خصلتیں ہو سکتی ہیں مگر خیانت اور جھوٹ۔یعنی یہ دونوں چیزیں ایمان کے خلاف ہیں مومن کو ان سے بچنا چاہیے۔(جنت کے طلبگاروں کے لیے مدنی گلدستہ،ص 196)

حدیث 4 : رسول الله ﷺ نے فرمایا :جھوٹ سے بچو،کیونکہ جھوٹ ایمان سے مخالف ہے۔

حدیث 5 : فرمانِ مصطفیٰ ﷺ:جھوٹ میں کوئی بھلائی نہیں۔( موطا امام مالک،2/467،حدیث: 1909)

جھوٹ کی چند مثالیں:1۔ایک مرتبہ آیا اور یہ کہہ دیا ہزار بار آیا تو یہ جھوٹا ہے۔2۔ معمولی سر درد ہونے پر کہنا درد سے سر پھٹ رہا تو یہ جھوٹ ہے۔3۔ کھانا پسند نہ آنے کے باوجود کہنا بہت مزیدار ہے تو جھوٹ ہوا۔

معاشرتی نقصانات:1۔ جھوٹ بولنے والے پر لوگ اعتبار نہیں کرتے۔2۔ ایسے شخص سے لوگ نفرت کرتے ہیں۔3۔ جھوٹ بولنے والے سے کوئی کاروباری لین دین کرنا پسند نہیں کرتا۔4۔معاشرے میں ایسے فرد کی کوئی عزت نہیں کرتا۔

جھوٹ سے بچنے کی بھر پور کوشش کرنی چاہیے۔ جس سے محبت ہو اس کی ہرادا کو اپنایا جاتا ہے۔ آقا ﷺ نے کبھی بھی جھوٹ نہیں بولا بلکہ کفار مکہ ان کو صادق و امین کے لقب سے پکارا کرتے تھے۔ ہمیں بھی چاہیے کہ ہمیشہ سچ بولیں۔ الله پاک ہمیں سچا مسلمان بنادے۔ آمین


زبان سے ہونے والے گناہوں میں سے بد ترین گناہ جھوٹ ہے۔جھوٹ بولنے والوں پر اللہ کی لعنت ہوتی ہے جھوٹا جہنم میں کتے کی شکل میں جائے گا۔ جھوٹ ایسی بری چیز ہے کہ تمام اديان میں حرام ہے۔جھوٹ کا معنی ہے سچ کا الٹ۔ پہلا جھوٹ شیطان نے بولا حضرت آدم علیہ السلام سے کہا:میں تمہارا خیر خواہ ہوں۔

1۔آقا ﷺ نے فرمایا:بے شک جھوٹ فسق وفجور کی طرف لے جاتا ہے اور فسق وفجور جہنم تک لے جاتا ہے اور ایک آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے حتی کہ وہ اللہ کے نزدیک کذاب (بہت بڑا جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے۔ ( مسلم،ص 1007،حدیث: 103)

یعنی جھوٹا آگے چل کر پکا فاسق وفاجر بن جاتا ہے۔جھوٹ ہزارہا گناہوں تک پہنچا دیتا ہے۔تجربہ بھی یہی ہے۔جھوٹا شخص ہر قسم کے گناہوں میں پھنس جاتا ہے۔لوگ اس کا اعتبار نہیں کرتے،نفرت کرتے ہیں۔

(مراٰۃ المناجیح،6/453 ملتقطا)

2۔ایک روایت ہے:خرابی ہے اس کے لیے جو بات کرے تو جھوٹ بولے تاکہ اس سے قوم کو ہنسائے اس کے لیے خرابی ہے اس کے لیے خرابی ہے۔

یعنی لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولنا جائز نہیں،خوش طبعی اچھی چیز ہے لیکن اس کا عادی بننا گناہ ہے۔کسی پریشان کو ہنسانے کے لیے اچھی بات کہنا ثواب ہے۔ بہرحال ایسے جائز کاموں میں بھی اعتدال ہونا چاہیے۔

(مراٰۃ المناجیح،6/365-366)

3۔مزید فرمایا:مومن تمام خصلتوں پر پیدا کیا جاسکتا ہے سواخیانت اورجھوٹ کے۔

یعنی جھوٹ اور خیانت ایسی بری عادتیں ہیں کہ کسی مومن میں یہ پیدائشی نہیں ہو سکتیں،اگر کوئی مومن جھوٹا یا خائن ہوگا تو وہ جھوٹوں یا خائنوں کی صحبت سے بناہوگا۔ (مراٰۃ المناجیح،6/376)

4۔ایک اور حدیث ہے:بری خیانت یہ ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کرے جس میں وہ تجھے سچا سمجھتا ہو اور تو اس میں جھوٹا ہو۔یعنی اس شخص سے جھوٹ بولنا جو تمہیں سچا سمجھے تم پر اعتماد کرے،یہ بہت ہی برا ہے کہ اس میں جھوٹ کے ساتھ دھوکا فریب بھی ہے۔اسی طرح اللہ رسول سے جھوٹ بولنا بے حیائی،بے غیرتی،اور بے شرمی ہے۔ اللہ اپنا خوف،اپنے حبیب کی شرم نصیب کرے کہ یہ دو چیزیں ہی گناہوں سے بچاتی ہیں۔(مراٰۃ المناجیح،6/370)

عام طور پر شرمندگی سے بچنے،تفاخر،اپنی اچھائی ظاہر کرنے،مروت میں،دنیوی نفع حاصل کرنے،ٹال مٹول سے کام لینے کے لیے جھوٹ کا سہارا لیا جاتا ہے:مثلا کسی کے کام کو کہنا کہ میں نے کیا ہے،کسی کے اچھے کام کو برا ظاہر کرنا،کسی کے کام سے مطمئن نہ ہونا اور کہنا کہ مطمئن ہوں،معمولی طبیعت خراب ہونے پر کہنا طبیعت سخت خراب ہے وغیرہ۔ جھوٹے شخص کا کوئی اعتبار نہیں کرتا،لوگ بھی اس سے نفرت کرتے ہیں۔جھوٹے شخص کے دل پر جھوٹ بولنے سے سیاہ نکتہ لگ جاتا ہے،توبہ نہ کرے تو مسلسل جھوٹ بولنے سے پورا دل سیاہ کر دیا جاتا ہے۔ تین صورتوں میں جھوٹ بولنا جائز ہے یعنی گناہ نہیں،ایک جنگ میں کہ مقابل کو دھوکا دینا،دوسرا دو مسلمانوں میں صلح کرواتے وقت،تیسرا خاوند کا بیوی کوخوش کرنے کے لیے۔

5۔آپ ﷺ نے فرمایا:جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ اس سے ایک میل دور ہوجاتا ہے،اس بدبو کی وجہ سے جو آتی ہے۔

معلوم ہوا کہ اچھی بری باتوں اور اچھے برے اعمال میں خوشبو اور بدبو ہے بلکہ ان میں اچھی بری لذتیں بھی ہیں جو صاف دماغ والوں اور صاف طبیعت والوں کو ہی محسوس ہوتی ہیں،اللہ ورسول کے نام میں وہ لذت ہے جو کسی چیز میں نہیں۔(مراٰۃ المناجیح،6/369)

جھوٹ سے بچنے کے لیےجھوٹ کی مذمت اور سچ کی برکتوں کا مطالعہ کریں،رب سے دعا کریں،نیک اعمال(مدنی انعامات) پر عمل کریں،زبان کا قفل مدینہ لگائیں۔

جھوٹ کے خلاف جنگ جاری رہے گی! نہ جھوٹ بولیں گی نہ بلوائیں گی


انسان میں کئی ظاہری بیماریاں موجود ہوتی ہیں،انہی میں سے ایک مرض جھوٹ بولنا بھی ہے۔یاد رکھیں! جھوٹ ایک کبیرہ گناہ،حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ آج ہمارے معاشرے میں جھوٹ بولنا کافی عام ہو چکا ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے یہ کوئی معمولی چیز ہے! لوگ کہتے ہیں: سچ کا زمانہ اب  کہاں ہے! جھوٹ بولے بغیرگزارا نہیں ہوتا وغیر وغیرہ۔

والدین بچوں کو بہلانے میں جھوٹ بولتے ہیں۔ کسی کوہنسانے کی خاطر جھوٹ بولا جاتا ہے۔ مال فروخت کرنے والے اپنے مال کی جھوٹی تعریف کرتے ہیں۔تو کہیں ہم خود ایسے فضول سوال کرتے ہیں کہ جس کی وجہ سے لوگوں کو عموماً راضی کرنے کے لئے جھوٹ بولنا پڑتا ہے۔ جیسے :آپ کو ہمارا کھانا پسند آیا؟ سفر کیسا رہا؟ وغیرہ۔کہیں اپنی غرض کی خاطر سا منے والے کی جھوٹی تعریف کرتے،بچے والدین سے،شاگرد اپنے استاد سے،ملازمین دیر سے آنے پرا پنے مالک سے جھوٹ بول رہے ہوتے ہیں۔

زندگی میں جھوٹ اتناز یادہ عام ہو گیا ہے کہ آج ہمیں اس کی بو بھی محسوس نہیں ہوتی۔ آئیے !جھوٹ کی مذمت میں 5 فرا مینِ مصطفیٰ پڑھتے ہیں اورنیت کرتے ہیں کہ جھوٹ جیسی بری صفت ایک کبیرہ گناہ سے نہ صرف خود بچیں گے بلکہ اپنے دیگر مسلمانوں کو بھی اس سے بچائیں گے۔

(1) جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تواس کی بدبو سے فرشہ ایک میل دورہوجاتا ہے۔

(2)بے شک جھوٹ فسق وفجور کی طرف لے جاتا ہے اوربے شک فسق و فجور جہنم تک لے جاتا ہے۔ایک شخص جھوٹ بولتا رہتا ہے حتی کہ وہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب یعنی بہت بڑا جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔ (بخاری،مسلم)

(3)منافق کی تین نشانیاں ہیں:(1)جب بات کرے تو جھوٹ بولے(2)جب وعدہ کرے تو پورا نہ کرے (3) جب ان کے پاس امانت رکھوائی جائے تو خیانت کرے۔(بخاری،مسلم)

(4)جھوٹا خواب بیان کرنے پر وعید :جس نے وہ خواب بیان کیا جو دیکھا نہیں تھا تو اُسے بروزِ قیامت اس بات کی تکلیف دی جائے گی کہ وہ جو کے دو دانوں کے درمیان گرہ لگائے اوروہ ہرگز ایسا نہ کر سکے گا۔ (بخاری)

(5) حضرت انس رضی الله عنہ سے روایت ہے:حضور اکرم،نور مجسم نے ارشاد فرمایا:جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑ دے اور وہ باطل ہے (یعنی جھوٹ چھوڑنے کی چیز ہے) ان کے لیے جنت کے کنارے میں مکان بنایا جائے گا۔(ترمذی)الله پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں جھوٹ بولنے سے بچائے اور سچ بولنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامين


جھوٹ کے معنی ہیں:سچ کا الٹ۔کسی کے بارے میں خلافِ حقیقت خبر دینا( جھوٹ کہلاتا ہے)قائل (یعنی جھوٹی خبر دینے والا ) گناہ گار اس وقت ہوگا جبکہ بلا ضرورت جان بوجھ کر جھوٹ بولے۔

آیتِ مبارکہ : ترجمہ کنز الایمان : اور اُن کے لئے دردناک عذاب ہے بدلہ ان کے جھوٹ کا۔(پ 1،البقرة: 10)

سب سے پہلا جھوٹ:سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا کہ حضرت آدم علیہ السلام سے کہا: میں تمہارا خیر خواں ہوں۔ مزید فرماتے ہیں: جھوٹا شخص ہرقسم کے گناہوں میں پھنس جاتا ہے اور قدرتی طور پر لوگوں کو اس پر اعتبار نہیں رہتا،لوگ اس سے نفرت کرنے لگتے ہیں۔ (مراٰۃ المناجیح،6/253)

5فرامینِ مصطفے

1) جب بندہ جھوٹ بولتا ہے،اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہو جاتا ہے۔(ترمذی شریف)

2)جھوٹ بولنا سب سے بڑی خیانت ہے۔(ابوداود،4/381،حدیث:2971)

3)جھوٹ ایمان کے مخالف ہے۔ (مسند امام احمد،1/22)

4)جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے یہاں تک کہ الله کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔ ( ظاہری گناہوں کی معلومات)

5)جھوٹ بولنے سے منہ کالا ہو جاتا ہے۔ (شعب الایمان،باب فی حفظ اللسان)

جھوٹ سے بچنے کا درس:جھوٹ کی دنیوی اور اخروی تباہ کاریوں پر غور کیجیے مثلا جھوٹے سے لوگ نفرت کرتے ہیں،اس پر اعتماد اٹھ جاتا ہے،جھوٹے پر لعنت کی گئی ہے۔جھوٹا دوزخ میں کتے کی شکل میں بدل دیا جائے گا۔اس طرح غور و فکر کرتے رہنے سے ان شاء الله ! سچ بولنے اور جھوٹ سے بچنے کا ذہن بنے گا۔

مبالغہ کرنے کی عادت بھی ختم کیجئے اور بولنے سے پہلے سوچنے کی عادت اپنا ئیے۔

نوٹ: جھوٹ کے متعلق مزید معلومات کے لیے بہارِ شریعت حصہ 3،صفحہ 515 تا 519 اوررسالہ جھوٹا چور کا مطالعہ کیجئے۔


جھوٹ ایک ایسی بیماری ہے جس سے بچنے کے بارے میں اللہ پاک نے ایک نہیں بلکہ کثیر آیات میں اس سے بچنے کا حکم دیا ہے چنانچہ سورة الحج پارہ 17 کی آیت نمبر 30 میں ارشاد فرمایا:وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِ0 ترجمہ: اور بچو جھوٹی بات سے۔ جبکہ پارہ 14 سورہ النحل کی آیت نمبر 105 میں فرمایاکہ اِنَّمَا يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِاٰيٰتِ اللّٰهِ١ۚ وَ اُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ0ترجمہ:جھوٹ و بہتان وہی باندھتے ہیں جو الله کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں۔

اس آیت کی تفسیر میں صدرا لا فاضل حضرت علامہ مولانا مفتی سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جھوٹ بولنا اور افترا کرنا(بہتان لگانا)بے ایمانوں ہی کا کام ہے۔ ( خزائن العرفان،پ14،تحت الآیۃ:105)

جھوٹ آخر کیا ہے؟حقیقت کے خلاف خبر دینے کو جھوٹ کہتے ہیں۔( حدیقہ ندیہ،2/200)مثلاً کسی نے کہا کہ عائشہ گھر آ چکی ہے حالانکہ وہ ابھی نہیں آئی ہے تو یہ جھوٹ ہوا۔

جھوٹ کا حکم: تمام ادیان میں یہ حرام و ناجائز ہے۔(بہار شریعت،جلد3،حصہ:16)

سب سے پہلا جھوٹ کس نے بولا ؟ حکیم الامت مفتی احمد یار خان رحمۃ الله علیہ فرماتے ہیں: سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا کہ حضرت آدم علیہ السلام سے کہا:میں خیر خواہ ہوں۔(مراٰة المناجيح،6/253)

جھوٹ کی مذمت پر پانچ احادیثِ مبارکہ درج ذیل ہیں:

(1)بارگاہِ رسالت میں ایک شخص نے حاضر ہو کر عرض کی:یا رسول الله ﷺ!جہنم میں لے جانے والاعمل کونسا ہے؟ فرمایا: جھوٹ بولنا۔ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو گناہِ کبیرہ کرتا ہے اور جب گناہ کرتا ہے تو ناشکری کرتا ہے اور جب ناشکری کرتا ہے تو جہنم میں داخل ہو جاتا ہے۔(مسند احمد،2/589،حدیث:6652)

(2) سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا فسق وفجورہے اور فسق و فجور (گناہ) دوزخ میں لے جاتا ہے۔(صحیح مسلم،ص1205،حدیث:2607)

(3) جھوٹی گواہی،اللہ پاک کے ساتھ شرک کے برابر ہے۔ (ترمذی،2/133)

(4) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے ار شاد فرمایا: منافق کی تین نشانیاں ہیں:جب بات کرے تو جھوٹ بولے،جب وعدہ کرے تو اسے پورا نہ کرے اور جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو اس میں خیانت کرے۔( خصال المنافق،جز:1،ص56)

(5) گناہِ کبیرہ تین ہیں:والدین کی نافرمانی،جھوٹی قسم اور کسی کو قتل کرنا۔ (بخاری،2/295،حدیث:6675)

جھوٹ کے معاشرتی و اخروی نقصانات:(1)جھوٹ بولنا سب سے بڑی خیانت ہے۔(سنن ابی داود،2/381،حدیث:2971)(2)جھوٹ بولنا منافق کی علامتوں میں سے ایک نشان ہے۔(صحیح مسلم،ص50،حدیث: 106)(3)جھوٹے آدمی کا اعتبار و عزت لوگوں کے دلوں میں نہیں رہتی۔(4)جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو فرشتے اس سے ایک میل دور ہوجاتے ہیں۔(ترمذی،3/392،حدیث:1979)


جھوٹ   كے معنی ہیں سچ کا الٹ۔

مثالیں: (1) کوئی چیز خریدتے وقت اس طرح کہنا کہ یہ مجھے فلاں سے اس سے کم قیمت میں مل رہی تھی حالانکہ واقع میں ایسا نہیں ہے۔(2)کسی کو یہ کہنا کہ فلاں تمھیں بلا رہا ہے حالانکہ اصل میں ایسا نہیں ہے۔(3)کسی کو کہنا کہ میرے پیپرز میں اتنے نمبر آئے ہیں جبکہ اصل میں بتائے جانے والے نمبرز سے کم آئے ہوں۔

حکم: جھوٹ بولنا گناہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ اس لیے ہمیں جھوٹ سے بھی بچنا چاہئے۔

جھوٹ کے متعلق قرآنِ پاک میں اللہ پاک نے فرمایا ہے: ترجمہ کنزالایمان: اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے بدلہ ان کے جھوٹ کا۔

یہ آیت منافقین کے بارے میں نازل ہوئی۔صدرالافاضل محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:اس آیت سے ثابت ہوا کہ جھوٹ حرام ہے اس پر عذاب الیم مرتب ہوتا ہے۔اللہ پاک اور اس کے رسول ﷺ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھنا گناہ کبیرہ ہے۔

(1)فرمانِ مصطفیٰ ﷺ ہے: مجھ پر جھوٹ باندھنا کسی اور پر جھوٹ باندھنے جیسا نہیں لہٰذا جس نے مجھ پر جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔( مسلم،ص12،حدیث:4)

(2)حضور ﷺ کا فرمانِ عالیشان ہے: جھوٹ سے بچو کہ آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔( مسلم،ص 1008،حدیث: 2607)

(3)آقائے دوجہاںﷺ کا فرمان ہے:جھوٹ نفاق کے دروازے میں سے ایک دروازہ ہے۔(مساوی الاخلاق للخرائطی،ص 68،حدیث:111)

(4)محبوبِ رب غفارﷺ کا ارشاد ہے:جھوٹ رزق کو تنگ کر دیتا ہے۔( مساویٔ الاخلاق للخرائطی،ص70،حدیث:117)

(5)رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:ہلاکت ہے اس شخص کے لیے جو بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے تاکہ اس کے ذریعے لوگوں کو ہنسائے اس کے لئے ہلاکت ہے اس کے لئے ہلاکت ہے۔( سنن ابی داود،4/ 387،حدیث:4990)

تين صورتوں میں جھوٹ بولنا جائز ہے یعنی گناہ نہیں: (1)جنگ کی صورت میں کہ یہاں اپنے مقابل کو دھوکہ دینا جائز ہے۔(2) دو مسلمانوں میں اختلاف ہے اور یہ ان دونوں میں صلح کرانا چاہتا ہو۔ (3) زوجہ کو خوش کرنے کے لئے کوئی بات خلاف واقع کہہ دے۔

جھوٹ میں مبتلا ہونے کے بعض اسباب:1: مال کی حرص کہ خريدوفروخت ميں رقم بچانے یا زیادہ مال کمانے کے لئے جھوٹ بولنا عام پایا جاتا ہے۔2: مبالغہ آرائی بڑھا چڑھا کر بیان کرنے کی عادت۔3:حب مدح یعنی اپنی تعریف کی خواہش ایسے لوگ اپنی واہ واہ کے لیے جھوٹے واقعات بیان کرتے رہتے ہیں۔ ضرورت کی بات کیجیے اور بے جا بولتے رہنے کی عادت سے چھٹکارہ حاصل کیجیے اور بولنے سے پہلے سوچنے کی عادت بنائیے۔

اللہ کریم ہمیں جھوٹ بولنے سے محفوظ رکھے۔ہمیں باعمل بنائے اور علم دین سیکھنے کی توفیق عطا فرمائے تا کہ جھوٹ جیسے دوسرے باطنی اور ظاہری امراض سے بچنے کی توفیق عطا ہو۔


جھوٹوں کو قیامت کے بعد دودانوں میں گرہ لگانے کی تکلیف دی جائے گی اور وہ کبھی  بھی نہ لگا سکیں گے اور یوں عذاب پاتے رہیں گے۔اور حدیث پاک میں ہے کہ جھوٹ ایک معنوی نجاست ہے لہٰذا جھوٹے کے منہ سے ایسی بدبو نکلتی ہے کہ حفاظت کے فرشتے اس کے پاس سے دور ہٹ جاتےہیں۔جیسا کہ حدیث میں وارد ہوا ہے کہ جب کوئی شخص جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بد بو سے فرشتہ ایک میل کی مسافت تک اس سے دور ہوجاتا ہے۔ایک اور حدیث پاک میں اس بدبو کی نسبت رسول اللهﷺ نے خبر دی کہ یہ ان کے منہ کی سڑاند ہے جو مسلمان جھوٹ بولتے ہیں۔

جھوٹ کی تعریف :جھوٹ وہ خرابی ہے جو تمام ترمعاشرتی خرابیوں کی جڑ ہے اور ہر طرح کی دھو کے بازی اسی کے سہارے کی جاتی ہے۔ خلافِ واقع بات کرنے کو جھوٹ کہتے ہیں۔

سب سے پہلے جھوٹ کس نے بولا :سب سے پہلے جھوٹ شیطان نے بولا کہ جھوٹ بول کر حضرت آدم علیہ السّلام کو گندم کا دانہ کھلایا۔

جھوٹ کی مذمت پر پانچ فرامین ِ مصطفیٰ :

(1)جھوٹ بولنے والے کے منہ سےایسی سخت بد بو نکلتی ہے کہ فرشتہ ایک میل دور ہو جاتا ہے۔

(2) اس شخص کے لئے ہلاکت ہے اس کے لئے جو لوگوں کوہنسانے کے لئے جھوٹ بولتا ہے۔

(3) بات بات پر قسمیں کھانا بری عادت ہے کیونکہ زیادہ قسمیں کھانا جھوٹا ہونے کی علامت ہے۔

(4) جھوٹ بو لنے سے دل سیاہ ہو جاتا ہے۔ لہٰذا جھوٹ بولنے سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔

جھوٹ بولنے والوں کو الله پاک اور اس کے پیارے رسول ﷺ بالکل بھی پسند نہیں فرماتے۔

احادیث مختصر آسان شرح کے ساتھ :

(1)عن ابن مسعودقال:قال رسول اللہ ﷺ:اِنَّ الصِّدْقَ بِرٌّ،وَاِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي اِلَى الْجَنَّةِ،وَاِنَّ الْكَذِبَ فُجُورٌ،وَاِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي اِلَى النَّارِ ترجمہ:حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا کہ سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا فسق و فجور ہے اور فسق و فجور دوزخ میں لے جاتا ہے۔ (مسلم شریف)

(2)عَنْ ابْنِ عُمَرَ،اَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: اِذَا كَذَبَ العَبْدُ تَبَاعَدَ عَنْهُ المَلَكُ مِيلًا مِنْ نَتْنِ مَا جَاءَ بِه: ترجمہ:حضرت ابن عمر رضی الله عنہما نے کہا کہ حضور ﷺ نے فرمایا : جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہٹ جاتا ہے۔ (ترمذی)

(3)وَعَنْ أُمِّ كُلْثُومٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: لَيْسَ الْكَذَّابُ الَّذِي يُصْلِحُ بَيْنَ النَّاسِ وَيَقُولُ خَيْراً وَيَنْمِي خَيْراً۔

ترجمہ: حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا نے کہا کہ حضورﷺ نے فرمایا : وہ شخص جھوٹا نہیں ہے جو لوگوں کے درمیان صلح پیدا کرتاہے اچھی بات کہتا ہے اور اچھی بات پہنچاتا ہے۔

جھوٹ بولنے کی چند مثالیں : اگرامی جان صبح مدرسے میں جانے کے لئے اٹھاتی ہیں تو جھوٹا بہانہ کر دیتے ہیں کہ میری طبیعت صحیح نہیں۔میرے سر میں درد ہے۔میرے پیٹ میں تکلیف ہے۔اسی طرح جب انہیں مدرسے کا سبق یاد کرنے کا کہا جائے تو جھوٹا عذر پیش کر دیتے ہیں کہ مجھے نیند آرہی ہے،مجھے فلاں تکلیف ہے۔ایسے ہی جب ایک بچہ دوسرے بچے سے لڑائی جھگڑا کرے یا کسی کو مارے تو دریافت کرنے پر جھوٹ بول دیتا ہے کہ میں نے تو نہیں مارا۔ عموماً والدین اپنے بچے کو نقصان دہ چیزیں کھانے سے منع کرتے ہیں اور محلہ کے برے لڑکوں کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے سے بھی منع کرتے ہیں مگر بچے باز نہیں آتے اور والدین جب پوچھتے ہیں تو جھوٹ بول دیتے ہیں۔

جھوٹ بولنے کے چند معاشرتی نقصانات:جھوٹ بولنے کے چند نقصان یہ ہیں:جھوٹ کبیرہ گناہ ہے۔ جھوٹ منافق کی علامت ہے۔ جھوٹ سے نیکیاں ضائع ہو جاتی ہیں۔ جھوٹ جہنم میں لے جانے والا عمل ہے۔ جھوٹ سے گناہوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ الله پاک نے جھوٹوں پر لعنت فرمائی ہے۔ جھوٹ سے رزق میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔ جھوٹ سے دل کالا ہو جاتا ہے اور یہ کافروں،منافقوں اور فاسقوں کا طریقہ ہے۔جھوٹ بولنے والوں کو اللہ پاک اوراس کے پیارے رسول ﷺ بالکل بھی پسند نہیں فرماتے۔


حدیث نمبر 1: جب بندہ ایک جھوٹ بولتا ہےتو اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہو جاتا ہے۔ ( سنن ترمذی،3/392،حدیث:1979)

حدیث نمبر 2: جس نے روزہ رکھ کر جھوٹ بولنا اور جھوٹ پر عمل کرنا نہ چھوڑا،تو اللہ پاک کو کوئی حاجت نہیں کہ یہ شخص اپنا کھانا پینا چھوڑے۔(صحیح البخاری،حدیث : 1903)

حدیث نمبر 3: جھوٹ فسق کی طرف لے کر جاتا ہے اورفسق جہنم میں لے کر جاتا ہے۔ اوربیشک بنده جھوٹ کا قصد کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اپنے رب کے ہاں جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔

حدیث نمبر4: مومن اس وقت تک پکا مومن نہیں بنتا جب کہ مذاق میں بھی جھوٹ بولنا نہ چھوڑ دے۔

حدیث نمبر 5: آقا کریم ﷺنے حدیث مبارکہ میں جھوٹ بولنے والے کو منافق قرار دیا ہے۔ (ترمذی)

جھوٹ کی تعریف:ہر وہ بات جو خلافِ واقع ہوجھوٹ ہے۔

سب سے پہلے جھوٹ کس نے بولا: سب سے پہلے جھوٹ شیطان لعین نے بولا۔

جھوٹ بولنے کے معاشرتی نقصان: جھوٹ بولنے والے کا اعتبار کھو جاتا ہے،اس پر کوئی اعتماد نہیں کرتا،کیونکہ وہ ایسی بات کرتا ہے جو خلافِ واقع ہوتی ہے اور اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا،جھوٹ اللہ اور اس کے رسول کو انتہائی 4اپسند ہے،جھوٹ بولنے سے فساد پیدا ہوتا ہے،جھوٹا انسان لوگوں کی نظروں میں گرجاتا ہے،جھوٹ بولنے سے انسان کے دل کا سکون اور اطمینان ختم ہو جاتا ہے،جھوٹ بولنے سے انسان نافرمانی کے راستے پر نکل جاتا ہے،اور نافرمانی کرنے والے کا ٹھکانہ جہنم ہے،اور قرآنِ پاک میں فرمایا گیا کہ جھوٹے پر خدا کی لعنت برستی ہے۔

جھوٹ کی مذمت:قرآنِ پاک میں منافقین کے متعلق فرمایا گیا:وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۢ ﳔ بِمَا كَانُوْا یَكْذِبُوْنَ0 ترجمہ: اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے بدلہ ان کے جھوٹ کا۔

اس آیت سے ثابت ہوا کہ جھوٹ حرام ہے۔ اس پر عذاب الیم (یعنی دردناک عذاب) مرتب ہوتا ہے۔

جھوٹ کے متعلق چند مثالیں: کوئی چیز خرید تے وقت اس طرح کہنا کہ یہ مجھے فلاں سے اس سے کم قیمت میں مل رہی تھی حالانکہ واقع میں ایسا نہیں ہے۔اس طرح بائع (Sellar) کا زیادہ رقم کمانے کے لیے قیمت خرید (parchasing price) زیادہ بتانا،جعلی یا ناقص یا جن دواؤں سے شفا کا گمان غالب نہیں ہے ان کے بارے میں اس طرح کہنا کہ سو فیصدی شرطیہ علاج یہ جھوٹا مبالغہ ہے۔ جھوٹ بولنا گناہ،اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے،جھوٹ کا معصیت ہونا ضروریات دین میں سے ہے۔ جو اس کے گناہ ہونے کا مطلقا انکار کرے دائرہ اسلام سے خارج ہوکر مرتد و کافر ہوجائے گا،آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:تین صورتوں میں جھوٹ بولنا جائز ہےاور گناہ نہیں: 1) جنگ کی صورت میں۔ 2) مسلمانوں میں اختلاف کی وجہ سے ان میں صلح کروانے کے لیے۔ 3)اپنی زوجہ کو خوش کرنے کے لیے کوئی بات خلافِ واقع کہہ دے۔

دعا: الله پاک ہمیں جھوٹ جیسے حرام کاموں سے بچائے۔ اور ایسے لوگوں کی محبت سے بھی محفوظ فرمائے۔ 


جھوٹ بولنا گناہ کبیرہ ہے اور یہ ایسا گناہ کبیرہ ہے کہ قرآنِ کریم میں جھوٹ بولنے والوں پر الله پاک کی لعنت کی گئی ہے۔ ارشا در بانی ہے: لعنت کریں اللہ کی اُن پر جو کہ جھوٹے ہیں   (اٰل عمران : 61)

خلاصہ : آیت مبارکہ کا خلاصہ کلام یہی ہے کہ جھوٹوں پر اللہ پاک کی لعنت ہے۔

جھوٹ کی مذمت : الله پاک سورہ اٰل عمران کی آیت نمبر 61 میں ارشاد فرماتا ہے: الله کی لعنت ہو جھوٹوں پر اسی طرح اللہ پاک نے سورہ فرقان میں جھوٹی گواہی دینے کی سخت انداز میں مذمت کی ہے۔ الله پاک سورہ فرقان کی آیت نمبر 72 میں عِبَادُ الرَّحْمٰنِ (اللہ کے بندوں) کی نشانیاں بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے : اور جو نہیں گواہی دیتے جھوٹی،اور جب وہ گزریں بے ہودہ کام (کے پاس ) سے( تو) وہ باعزت گزر جاتے ہیں۔

اسی طرح قرآنِ پاک میں بہت سے مقامات میں جھوٹ کے متعلق فرمایا گیا ہے۔ اللہ پاک نے جھوٹ بولنے سے سختی سے منع فرمایا ہے۔

جھوٹ کی تعریف: جھوٹ اخلاقی برائیوں میں سے ایک ہے جس کے معنی واقع کے بر خلاف اظہار نظر کرنا اور حقیقت کے بر عکس بات کرنا ہے،یہ ایک کبیرہ گناہ ہے اور قرآن اور حدیث میں اس سے منع کیا گیا ہے۔ حدیث میں،جھوٹ گناہوں کی چابی اور ایمان کی تباہی کا سبب قرار دیا ہے۔

پہلا جھوٹ : دنیا میں جھوٹ کا آغاز شیطان لعین سے ہوا،سب سے پہلا جھوٹ شیطان لعین نے بولا۔

جھوٹ کی مذمت پر احادیثِ مبارکہ :

1۔ ایک روایت میں آتا ہے کہ جھوٹ انسان کے چہرہ کو کالا کر دیتا ہے۔ (رسوا کر دیتا ہے) (موارد الظمان،1/209)

2۔ اسی طرح ایک روایت میں آتا ہے کہ نیکی اور سچائی جنت میں لے جانے والی چیزیں ہیں جب کہ برائی اور جھوٹ جہنم میں لے جانے والی چیزیں ہیں۔ (مسند احمد،1/187 )

3۔ ایک حدیث میں ہے کہ ہمیشہ سچ بولو ! کیوں کہ سچ نیکی کی طرف لے جاتا ہے اور نیکی جنت کی طرف،ایک شخص مستقل سچ بولتا رہتا ہے حتی کہ عند الله سچا لکھ دیا جاتا ہے،اور جھوٹ سے بچو! کیوں کہ جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے اور برائی جہنم کی طرف۔ (مسند احمد،3/524)

4۔ایک حدیث میں آتا ہے کہ چھ چیزوں کی ضمانت دے دو،میں تمہیں جنت کی ضمانت دے دوں گا۔جب بات کرو توسچ بولو۔( صحیح ابن حبان،1/506)

5۔ایک حدیثِ مبارکہ میں اپنے مسلمان بھائی سے جھوٹ کہنے کو بڑی خیانت سے تعبیر کیا گیا ہے۔ (الآداب للبیہقی،ص 120)

نیکیوں میں دل لگے ہر دم بنا عامل سنت اے نانا ئے حسین !

جھوٹ سے بغض و حسد سے ہم بچیں کیجئے رحمت اے نانائے حُسین!

جھوٹ کے نقصانات : جھوٹ کبیرہ گناہوں میں بد ترین گناہ ہے،جھوٹ بولنا منافق کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے،جھوٹ ایمان کے مخالف ہے۔،جب بندہ جھوٹ بولتا ہے۔ اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہو جاتا ہے۔جو جھوٹ بولتا ہے اس کا حسن و جمال جاتارہتا ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ جو جھوٹ بولتا ہے اس کے چہرےکی آب وتاب اور روفق ختم ہو جاتی ہے۔ جھوٹ میں بھلائی نہیں ہے۔

جھوٹ کی مثالیں: آج کل کے لوگ جھوٹ کے معاملے میں اتنے بے باک ہو چکے ہیں کہ فانی دنیا کے چند روز عیش و عشرت میں گزارنے اور دنیوی خواہشات پوری کرنے کے لالچ میں بیرون ملک جانے کے لئے خود کو جھوٹ موٹ میں غیر مسلم تک لکھوا دیتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ ہم دل میں مسلمان ہیں صرف لکھنے اور زبان سے کہنے سے کچھ نہیں ہوتا۔بچوں کو بہلانے کے وقت اکثر جھوٹ بولا جاتا ہے کہ بلی آگئی ہے۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں اِس مہلک مرض سے محفوظ فرمائے اور سچ بولنے کی توفیق عطا فرمائے۔ 


کسی مسلمان کا برائیوں اور گناہوں میں مبتلا  ہونا بلاشہ براہے لیکن جھوٹ اس سے کہیں زیادہ براہے۔ ہمارے معاشرے میں جو برائیاں ناسور کی طرح پھیل رہی ہیں اُن میں سے ایک جھوٹ بھی ہے۔ جھوٹ جیسے گناہ نے ہمارے معاشرے کا سکون برباد کر کے رکھ دیا ہے۔

جھوٹ کی مذمت: جھوٹ بولنا کبیرہ گناہ ہے اور ایسا کبیرہ گناہ ہے کہ قرآنِ کریم میں جھوٹ بولنے والوں پر اللہ کی لعنت کی گئی ہے۔ارشاد ربانی ہے:فَنَجْعَلْ لَّعْنَتَ اللّٰهِ عَلَى الْكٰذِبِیْنَ0اللہ کی لعنت ہو جھوٹوں پر۔ (اٰل عمران:61) اس آیت مبارکہ سے معلوم ہوا کہ جھوٹ بولنا گناہ کبیرہ ہے۔ قرآنِ کریم میں اس کے علاوہ بہت سی جگہوں پر جھوٹ کی مذمت بیان فرمائی گئی۔بکثرت احادیثِ مبارکہ بھی موجود ہیں۔

جھوٹ کی تعریف: کسی کے بارے میں خلاف حقیقت خبر دینا جھوٹ کہلاتا ہے۔

سب سے پہلا جھوٹ : سب سے پہلا جھوٹ شیطان لعین نے بولا۔

جھوٹ کی مذمت پر احادیثِ مبارکہ:

1۔ اللہ پاک کے آخری نبی ﷺنے فر مایا: بے شک جھوٹ فسق و فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فسق و فجور آگ کی طرف لے جاتا ہے،ایک شخص جھوٹ بولتا رہتا ہے حتی کہ وہ الله پاک کے نزدیک کذاب (بہت بڑا جھوٹا )لکھ دیا جاتا ہے۔ (مسلم،ص 1077،حدیث:2607)

2۔تم بدگمانی سے بچو کیونکہ بلا شبہ یہ سب سے بڑی جھوٹی بات ہے۔ (مسلم،حدیث:2563)

3۔بروز قیامت تیں شخصوں سے الله پاک کلام نہیں فرمائے کا ان میں جھوٹا بادشاہ بھی ہوگا۔( مسلم،حدیث: 102)

4۔جھوٹ اور خیانت کے علاوہ مومن کی طبیعت میں ہر بات ہو سکتی ہے۔ (مسند احمد،حدیث: 22232)

حدیث نمبر5: منافق کی تین نشانیاں ہیں:1: جب بات کرے تو جھوٹ بولے۔2 :جب وعدہ کرے تو پورا نہ کرے۔3: جب اس کے پاس امانت رکھوائی جائے تو خیانت کرے۔ (بخاری،حدیث: 59)

جھوٹ کی مثالیں :1) یکم اپریل کو دنیا بھر میں اپریل فول منایا جاتا ہے اور لوگ ایک دوسرے سے جھوٹ بولتے اور اس عمل سے فرحت حاصل کرتے ہیں،کئی مرتبہ اس عمل کے نتیجے میں لوگوں کو نفسیاتی حوالے سے زبردست دھچکوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے،2) بعض لوگ روزے کی حالت میں بھی جھوٹ بولنے سے باز نہیں آتے وہ اس بات کو بھول جاتے ہیں کہ روزہ فقط کھانے پینے کو چھوڑے کا نام نہیں بلکہ اس حالت میں جھوٹ سے بچنا بھی ضروری ہے۔ 3) کاروبار میں جھوٹ اس قدر بڑھ گیا ہے کہ لوگ جھوٹ کو تجارت کا باقاعدہ حصہ سمجھتے ہیں۔

معاشرتی نقصانات: سب جانتے ہیں کہ بے بنیاد باتوں کو لوگوں میں پھیلانے،جھوٹ اور افواہ کا بازار گرم کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ملتا،جھوٹ چاہے جان بوجھ کر بولا ہو یا انجانے میں ہو کتنے لوگوں کو ایک ایک آدمی سے بدظن کر دیتا ہے،لڑائی جھگڑے کا ذریعہ ہوتا ہے اور بسا اوقات پورے معاشرے کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیتا ہے۔جب جھوٹ بولنے والے کی حقیقت لوگوں کے سامنے آتی ہے تو وہ لوگوں کی نظر سے گر جاتا ہے اور اپنا اعتماد کھو دیتا ہے اور پھر لوگوں کے درمیان اس کی کسی بات کا کوئی اعتبار نہیں ہوتا۔ اللہ پاک ہم سب کو جھوٹ جیسے مہلک مرض سے بچائے اور سچائی کی راہ پر چلائے۔ آمین