جھوٹ ایسی بری چیز ہے کہ تمام مذاہب والے اس کی برائی بیان کرتے ہیں اور ہر دین میں یہ حرام ہے۔ جھوٹ ہزارہا گنا ہوں تک لے جاتا ہے۔

جھوٹ کی تعریف: کسی کے بارے میں حقیقت کے برعکس خبر دینا یعنی سچ کا الٹ جھوٹ ہے۔

پہلا جھوٹ کس نے بولا؟ سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا کہ حضرت آدم علیہ السلام سے کہا کہ میں تمہارا خیر خواہ ہوں۔( مراٰۃ المناجیح،6/314)

جھوٹ کی برائی احادیث میں بھی ذکر کی گئی۔ اس کے متعلق بعض کاذکر درج ذیل ہے:

حدیث 1: ترمذی نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی،آخری نبی ﷺ نے فرمایا :جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑدے اور وہ باطل ہے۔ اس کے لیے جنت کے کنارے میں مکان بنایا جائے گا۔(جنت کے طلبگاروں کیلئے مدنی گلدستہ،ص 195)

حدیث 2: رسول الله ﷺ نے فرمایا کہ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ اس سے ایک میل دور ہو جاتا ہے اس بد بوکی وجہ سے جو آتی ہے۔

وضاحت: فرشتے سے مراد یا تو نیکیاں لکھنے والا فرشتہ یا حفاظت کرنےوالا فرشتہ اور یہ بھی معلوم ہوا کہ اچھی بری نیک و بد اعمال میں خوشبو اوربدبو ہے۔(مراٰۃ المناجیح،6/ 323-322)

حدیث 3: پیارے نبی رسول ہاشمی ﷺ نے فرمایا: مومن کی طبع میں تمام خصلتیں ہو سکتی ہیں مگر خیانت اور جھوٹ۔یعنی یہ دونوں چیزیں ایمان کے خلاف ہیں مومن کو ان سے بچنا چاہیے۔(جنت کے طلبگاروں کے لیے مدنی گلدستہ،ص 196)

حدیث 4 : رسول الله ﷺ نے فرمایا :جھوٹ سے بچو،کیونکہ جھوٹ ایمان سے مخالف ہے۔

حدیث 5 : فرمانِ مصطفیٰ ﷺ:جھوٹ میں کوئی بھلائی نہیں۔( موطا امام مالک،2/467،حدیث: 1909)

جھوٹ کی چند مثالیں:1۔ایک مرتبہ آیا اور یہ کہہ دیا ہزار بار آیا تو یہ جھوٹا ہے۔2۔ معمولی سر درد ہونے پر کہنا درد سے سر پھٹ رہا تو یہ جھوٹ ہے۔3۔ کھانا پسند نہ آنے کے باوجود کہنا بہت مزیدار ہے تو جھوٹ ہوا۔

معاشرتی نقصانات:1۔ جھوٹ بولنے والے پر لوگ اعتبار نہیں کرتے۔2۔ ایسے شخص سے لوگ نفرت کرتے ہیں۔3۔ جھوٹ بولنے والے سے کوئی کاروباری لین دین کرنا پسند نہیں کرتا۔4۔معاشرے میں ایسے فرد کی کوئی عزت نہیں کرتا۔

جھوٹ سے بچنے کی بھر پور کوشش کرنی چاہیے۔ جس سے محبت ہو اس کی ہرادا کو اپنایا جاتا ہے۔ آقا ﷺ نے کبھی بھی جھوٹ نہیں بولا بلکہ کفار مکہ ان کو صادق و امین کے لقب سے پکارا کرتے تھے۔ ہمیں بھی چاہیے کہ ہمیشہ سچ بولیں۔ الله پاک ہمیں سچا مسلمان بنادے۔ آمین